خدا کی عظیم رحمت کے لیے شکرگزار ہوں
”اُس نے ہمیں . . . کثرت سے عظیم رحمت عطا کی۔“—یوح 1:16۔
گیت: 1، 13
1، 2. (الف) زمیندار کی مثال کو اپنے لفظوں میں بیان کریں۔ (ب) اِس مثال سے یہوواہ کی عظیم رحمت اور فیاضی کیسے ظاہر ہوتی ہے؟
ایک زمیندار صبح سویرے بازار گیا کیونکہ وہ اپنے انگوروں کے باغ کے لیے مزدور ڈھونڈنا چاہتا تھا۔ جب اُس کو کچھ مزدور ملے تو اُس نے اُن کے ساتھ ایک دینار مزدوری طے کر لی اور اُنہیں کام پر بھیج دیا۔ لیکن ابھی بھی مزدور کم تھے اِس لیے زمیندار دن کے دوران بار بار بازار گیا اور اَور بھی مزدوروں کو اپنے باغ میں کام کرنے کے لیے بھیج دیا۔ جب شام ہوئی تو اُس نے تمام مزدوروں کو بلایا اور ہر ایک کو برابر مزدوری دی۔ یہ دیکھ کر وہ مزدور بڑبڑانے لگے جو صبح سے کام پر لگے تھے۔ اِس پر زمیندار نے اُن سے کہا: ”کیا ہم نے ایک دینار طے نہیں کِیا تھا؟ کیا مجھے حق نہیں کہ مَیں اپنی چیزوں کے ساتھ جو چاہے، کروں؟ یا کیا تُم جلتے ہو کیونکہ مَیں فیاض ہوں؟“—متی 20:1-15، فٹنوٹ۔
2 یسوع مسیح کی اِس مثال سے یہوواہ کی وہ خوبی ظاہر ہوتی ہے جس کا بائبل میں بار بار ذکر آتا ہے یعنی اُس کی ”عظیم رحمت“۔[1] (2-کُرنتھیوں 6:1 کو پڑھیں۔) جن مزدوروں نے انگوروں کے باغ میں صرف ایک گھنٹہ کام کِیا، وہ ایک دینار مزدوری کے مستحق نہیں تھے۔ یہ تو زمیندار کی اعلیٰ ظرفی تھی کہ اُس نے اُنہیں بھی دوسرے مزدوروں کے برابر مزدوری دی۔ ایک عالم کے مطابق جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”عظیم رحمت“ کِیا گیا ہے، ”اُس کا بنیادی مطلب ایک ایسا تحفہ یا نعمت ہے جسے اِنسان کما نہیں سکتے ہیں اور جس کے وہ مستحق بھی نہیں ہیں۔“
”عظیم رحمت کی نعمت“
3، 4. یہوواہ خدا نے اِنسانوں کے لیے عظیم رحمت کیوں اور کیسے ظاہر کی؟
3 پاک کلام میں ”عظیم رحمت کی نعمت“ کا ذکر آتا ہے۔ (اِفس 3:7) لیکن یہوواہ نے یہ ”نعمت“ کیوں عطا کی اور اُس نے اِسے کیسے عطا کِیا؟ اگر ہم مکمل طور پر خدا کے معیاروں پر پورا اُترتے تو ہم اُس کی رحمت کے حقدار ہوتے۔ لیکن سلیمان بادشاہ نے لکھا: ”زمین پر کوئی ایسا راستباز اِنسان نہیں کہ نیکی ہی کرے اور خطا نہ کرے۔“ (واعظ 7:20) اِسی طرح پولُس رسول نے بھی لکھا: ”سب نے گُناہ کِیا ہے اور خدا کی عظمت کو ظاہر کرنے میں ناکام رہے ہیں۔“ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ”گُناہ کی مزدوری موت ہے۔“ (روم 3:23؛ 6:23) لہٰذا گُناہگار ہونے کے ناتے ہم سب گُناہ کی مزدوری کے لائق ہیں۔
4 لیکن یہوواہ خدا کو اِنسانوں سے اِتنی محبت تھی کہ اُس نے اپنا ”اِکلوتا بیٹا“ اُن کے لیے قربان کر دیا۔ (یوح 3:16) یہ اُس کی عظیم رحمت کا سب سے بڑا اِظہار تھا۔ پولُس رسول نے یسوع مسیح کے بارے میں لکھا کہ اُن کو ”شان اور عظمت کا تاج پہنایا گیا ہے کیونکہ اُنہوں نے . . . خدا کی عظیم رحمت کے ذریعے سب لوگوں کے لیے موت کا مزہ“ چکھا۔ (عبر 2:9) واقعی ”خدا کی نعمت ہمیشہ کی زندگی ہے جو ہمیں اپنے مالک مسیح یسوع کے ذریعے ملتی ہے۔“—روم 6:23۔
5، 6. (الف) گُناہ کی حکمرانی کے تحت ہونے کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟ (ب) خدا کی عظیم رحمت کے تحت ہونے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟
5 اِنسان گُناہ اور موت کے شکنجے میں کیسے آئے؟ پاک کلام میں لکھا ہے: ”ایک آدمی [یعنی آدم] کے گُناہ کی وجہ سے موت نے [آدم کی اولاد پر] حکمرانی کی۔“ (روم 5:12، 14، 17) لیکن خوشی کی بات ہے کہ ہم گُناہ کی حکمرانی سے آزاد ہو سکتے ہیں۔ وہ کیسے؟ جب ہم یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان ظاہر کرتے ہیں تو ہم یہوواہ کی عظیم رحمت کی حکمرانی کو قبول کرتے ہیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”جہاں گُناہ بہت زیادہ ہیں وہاں رحمت اَور بھی زیادہ ہے۔ کس مقصد کے لیے؟ تاکہ جس طرح گُناہ نے موت کے ساتھ حکمرانی کی اُسی طرح رحمت بھی حکمرانی کرے تاکہ ہمارے مالک یسوع مسیح کے ذریعے ہمیں نیک قرار دیا جائے اور ہمیشہ کی زندگی دی جائے۔“—روم 5:20، 21۔
6 حالانکہ ہم ابھی بھی گُناہگار ہیں لیکن ہم گُناہ کی حکمرانی کے تحت رہنے پر مجبور نہیں ہیں۔ اگر ہم سے گُناہ ہو جاتا ہے تو ہم یہوواہ خدا سے معافی مانگ سکتے ہیں۔ پولُس رسول نے مسیحیوں کو تاکید کی کہ ”گُناہ کو آپ کا مالک نہیں ہونا چاہیے کیونکہ آپ شریعت کے تحت نہیں ہیں بلکہ عظیم رحمت کے تحت ہیں۔“ (روم 6:14) خدا کی عظیم رحمت کے تحت ہونے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟ پولُس رسول نے کہا: ”خدا کی عظیم رحمت . . . کے ذریعے ہمیں تربیت ملتی ہے تاکہ ہم بُرائی اور دُنیاوی خواہشات کو رد کر سکیں اور اِس زمانے میں خدا کی بندگی کرتے ہوئے سمجھداری اور نیکی سے زندگی گزار سکیں۔“—طط 2:11، 12۔
عظیم رحمت ”مختلف طریقوں سے ظاہر ہوتی ہے“
7، 8. اِس کا کیا مطلب ہے کہ یہوواہ کی عظیم رحمت ”مختلف طریقوں سے ظاہر ہوتی ہے“؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویروں کو دیکھیں۔)
7 پطرس رسول نے لکھا: ”جس حد تک آپ کو کوئی نعمت ملی ہے، اِسے ایک دوسرے کی خدمت کرنے کے لیے اِستعمال کریں کیونکہ آپ خدا کی اُس عظیم رحمت کے اچھے مختار ہیں جو مختلف طریقوں سے ظاہر ہوتی ہے۔“ (1-پطر 4:10) اِس کا کیا مطلب ہے کہ خدا کی عظیم رحمت ”مختلف طریقوں سے ظاہر ہوتی ہے“؟ اِس کا مطلب ہے کہ خدا ہر صورتحال میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔ چاہے ہم کسی بھی آزمائش سے گزر رہے ہوں، خدا اپنی عظیم رحمت ایسے طریقے سے ظاہر کر سکتا ہے کہ ہم اِس صورتحال سے نمٹ سکیں۔—1-پطر 1:6۔
8 یوحنا رسول نے لکھا: ”اُس نے ہمیں . . . کثرت سے عظیم رحمت عطا کی۔“ (یوح 1:16) خدا جن مختلف طریقوں سے عظیم رحمت ظاہر کرتا ہے، اِن کے نتیجے میں ہمیں طرح طرح کی نعمتیں ملتی ہیں۔ اِن میں سے کچھ نعمتیں کیا ہیں؟
9. یہوواہ کی عظیم رحمت کی وجہ سے ہمیں کون سا فائدہ ہوتا ہے اور ہم اِس کے لیے اپنی شکرگزاری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
9 ہمارے گُناہ معاف ہوتے ہیں۔ یہوواہ کی عظیم رحمت کی وجہ سے ہمارے گُناہ معاف ہوتے ہیں بشرطیکہ ہم توبہ کریں اور اپنی غلط خواہشوں کے خلاف لڑتے رہیں۔ (1-یوحنا 1:8، 9 کو پڑھیں۔) اگر ہم اِس بات کے لیے خدا کے شکرگزار ہیں تو ہم ضرور اُس کی بڑائی کریں گے۔ پولُس رسول نے مسحشُدہ مسیحیوں کو لکھا: ”[یہوواہ] نے ہمیں تاریکی کے اِختیار سے چھڑایا اور اپنے عزیز بیٹے کی بادشاہت میں منتقل کِیا۔ اِس بیٹے نے فدیہ دے کر ہمیں رِہائی یعنی گُناہوں کی معافی دِلائی۔“ (کُل 1:13، 14) گُناہوں کی معافی کی وجہ سے ہمیں اَور بھی بہت سی نعمتیں ملتی ہیں۔
10. خدا کی عظیم رحمت کی وجہ سے ہمیں کون سا شرف ملا ہے؟
10 یہوواہ خدا کے ساتھ ہماری صلح ہو گئی ہے۔ گُناہگار ہونے کی وجہ سے ہم پیدائش ہی سے خدا کے دُشمن تھے۔ پولُس رسول نے اِس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا: ”جب ہم دُشمن تھے تو خدا کے بیٹے کی موت سے خدا کے ساتھ ہماری صلح ہو گئی۔“ (روم 5:10) اِس لیے اب ہم یہوواہ خدا کے دوست ہیں جو کہ ایک بہت بڑا شرف ہے۔ پولُس رسول نے بتایا کہ اِس شرف کا یہوواہ کی عظیم رحمت کے ساتھ کیا تعلق ہے۔ اُنہوں نے اپنے مسحشُدہ بھائیوں کو لکھا: ”اب جبکہ ہمیں اپنے ایمان کی بِنا پر نیک قرار دیا گیا ہے، آئیں، اپنے مالک یسوع مسیح کے ذریعے خدا کے ساتھ صلح برقرار رکھیں۔ اُنہی پر ایمان رکھنے سے ہمارے لیے خدا کے نزدیک جانا اور اُس کی عظیم رحمت حاصل کرنا ممکن ہوا۔“—روم 5:1، 2۔
11. مسحشُدہ مسیحیوں کی کن کوششوں سے یسوع مسیح کی ”اَور بھی بھیڑیں“ نیک قرار دی گئی ہیں؟
11 ہمیں نیک قرار دیا گیا ہے۔ ہم میں سے کوئی فطری طور پر نیک نہیں۔ لیکن دانیایل نبی نے پیشگوئی کی کہ آخری زمانے میں ”اہلِدانش“ یعنی مسحشُدہ مسیحیوں ”کی کوشش سے بہتیرے صادق“ ہو جائیں گے۔ (دانیایل 12:3 کو پڑھیں۔) مسحشُدہ مسیحیوں کی تبلیغی اور تعلیمی سرگرمیوں کی وجہ سے یسوع مسیح کی لاکھوں ”اَور بھی بھیڑیں“ خدا کی نظر میں نیک قرار دی گئی ہیں۔ (یوح 10:16) یہ سب کچھ صرف اور صرف یہوواہ خدا کی عظیم رحمت کی وجہ سے ممکن ہے۔ پولُس رسول نے اِس بات کی وضاحت یوں کی: ”یہ تو ایک نعمت ہے کہ اُن کو خدا کی عظیم رحمت کے ذریعے نیک قرار دیا جا رہا ہے اور اُس فدیے کے ذریعے رِہائی دِلائی جا رہی ہے جو مسیح یسوع نے ادا کِیا تھا۔“—روم 3:23، 24۔
12. دُعا کا خدا کی عظیم رحمت سے کیا تعلق ہے؟
12 ہم یہوواہ خدا سے دُعا کر سکتے ہیں۔ یہوواہ خدا کی عظیم رحمت کی بدولت ہمیں اُس سے دُعا کرنے کا شرف ملا ہے۔ پولُس رسول نے مسیحیوں سے کہا کہ وہ ”خدا کے تخت کے سامنے بِلاجھجک حاضر“ ہو سکتے ہیں یعنی جھجکے بغیر اُس سے دُعا کر سکتے ہیں۔ (عبر 4:16) یہوواہ خدا نے ہمیں یہ شرف اپنے بیٹے یسوع مسیح کے ذریعے دیا ہے۔ ”اُنہی کے ذریعے ہم دلیری سے بات کرتے ہیں اور اِعتماد کے ساتھ دُعا کرتے ہیں کیونکہ ہم اُن پر ایمان لائے ہیں۔“ (اِفس 3:12) یہ کتنی بڑی نعمت ہے کہ ہم جب چاہیں یہوواہ کے سامنے اپنا دل اُنڈیل سکتے ہیں!
13. یہوواہ خدا ”ضرورت کے وقت“ ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟
13 یہوواہ ضرورت کے وقت ہماری مدد کرتا ہے۔ پولُس رسول نے کہا کہ ہمیں اِس لیے بِلاجھجک دُعا کرنی چاہیے ”تاکہ ہم پر رحم کِیا جائے اور ہمیں ضرورت کے وقت رحمت عطا کی جائے۔“ (عبر 4:16) ہم کسی بھی مشکل یا پریشانی کا سامنا کرتے وقت یہوواہ سے مدد کی اِلتجا کر سکتے ہیں۔ وہ ہم پر رحم کرے گا اور ہماری سنے گا۔ اکثر وہ مسیحی بہن بھائیوں کے ذریعے ہماری مدد کرتا ہے۔ چونکہ ہم جانتے ہیں کہ خدا ہماری دُعاؤں کو سنتا ہے ”اِس لیے ہم پورے اِعتماد سے کہہ سکتے ہیں کہ ”یہوواہ میرا مددگار ہے۔ مَیں نہیں ڈروں گا۔ اِنسان میرا کیا بگاڑ سکتا ہے؟““—عبر 13:6۔
14. جب ہم شکستہدل ہوتے ہیں تو یہوواہ خدا اپنی عظیم رحمت کی بدولت ہمارے لیے کیا کرتا ہے؟
14 ہمیں تسلی ملتی ہے۔ جب ہم شکستہدل ہوتے ہیں تو یہوواہ خدا اپنی عظیم رحمت کی بدولت ہمیں تسلی دیتا ہے۔ (زبور 51:17) جب شہر تھسلُنیکے کے مسیحی اذیت سہہ رہے تھے تو پولُس رسول نے اُنہیں لکھا: ”ہماری دُعا ہے کہ ہمارے مالک یسوع مسیح اور ہمارا باپ خدا جو ہم سے محبت کرتا ہے اور جس نے اپنی عظیم رحمت کے ذریعے ہمیں ابدی تسلی اور شاندار اُمید دی ہے، آپ کے دلوں کو تسلی دیں اور آپ کو مضبوط بنائیں۔“ (2-تھس 2:16، 17) ہمیں یہ جان کر کتنی تسلی ملتی ہے کہ یہوواہ خدا دل کھول کر ہماری مدد کرتا ہے کیونکہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے!
15. خدا کی عظیم رحمت کی وجہ سے ہم کون سی اُمید رکھ سکتے ہیں؟
15 ہم ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔ یوں تو گُناہگار اِنسانوں کا مستقبل تاریک ہے۔ (زبور 49:7، 8 کو پڑھیں۔) لیکن یہوواہ خدا نے ہم سے ایک بہت ہی شاندار مستقبل کا وعدہ کِیا ہے۔ یسوع مسیح نے کہا: ”میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کوئی بیٹے کو قبول کرے اور اُس پر ایمان ظاہر کرے، اُسے ہمیشہ کی زندگی ملے۔“ (یوح 6:40) خدا کی عظیم رحمت کی وجہ سے ہی ہم ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔ پولُس رسول نے کہا: ”خدا کی عظیم رحمت ظاہر ہو گئی ہے جس کے ذریعے ہر طرح کے لوگوں کو نجات ملتی ہے۔“—طط 2:11۔
عظیم رحمت کو بُرائی کرنے کا بہانہ نہ بنائیں
16. پہلی صدی میں کچھ مسیحیوں نے خدا کی عظیم رحمت کی توہین کیسے کی؟
16 یہ سچ ہے کہ یہوواہ کی عظیم رحمت کے ذریعے ہمیں بہت سی نعمتیں ملتی ہیں لیکن ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ اُس نے ہمیں گُناہ کرنے کی کُھلی چُھوٹ دے رکھی ہے۔ پہلی صدی میں کچھ مسیحی ”خدا کی عظیم رحمت کو بہانہ بنا کر ہٹدھرمی سے غلط کام“ کرنے لگے۔ (یہوداہ 4) یہ لوگ جان بُوجھ کر گُناہ کرتے تھے کیونکہ اُن کا خیال تھا کہ یہوواہ اُنہیں ضرور معاف کرے گا۔ سونے پہ سہاگا یہ کہ وہ دوسرے مسیحیوں کو بھی بُری روِش اِختیار کرنے پر اُکسا رہے تھے۔ جو شخص اُن لوگوں جیسی سوچ رکھتا ہے، وہ ”عظیم رحمت کی روح کی توہین“ کرتا ہے۔—عبر 10:29۔
17. پطرس رسول نے مسیحیوں کو کس بات سے خبردار کِیا؟
17 آج بھی کچھ مسیحی شیطان کے بہکاوے میں آ کر بِلاجھجک گُناہ کرتے ہیں کیونکہ اُن کا خیال ہے کہ خدا تو رحیم ہے اور اُنہیں معاف کر دے گا۔ یہ سچ ہے کہ خدا گُناہ معاف کرتا ہے لیکن صرف اُس صورت میں اگر ہم توبہ کرتے ہیں اور گُناہ کرنے کے رُجحان پر قابو پانے کی سخت کوشش کرتے ہیں۔ پطرس رسول نے خدا کے اِلہام سے لکھا: ”عزیزو، چونکہ آپ کو پہلے سے اِن باتوں کا علم ہے اِس لیے خبردار رہیں کہ کہیں آپ اُن کے ساتھ بُرے لوگوں کے فریب میں آ کر گمراہ نہ ہو جائیں اور سیدھی راہ سے نہ بھٹک جائیں۔ اِس کی بجائے ہمارے مالک اور نجاتدہندہ یسوع مسیح کے بارے میں علم حاصل کرتے رہیں تاکہ آپ کو عظیم رحمت ملتی رہے۔“—2-پطر 3:17، 18۔
عظیم رحمت کے لیے شکرگزاری ظاہر کریں
18. یہوواہ کی عظیم رحمت پا کر ہم پر کیا فرض بنتا ہے؟
18 ہم یہوواہ کی عظیم رحمت کے لیے بہت ہی شکرگزار ہیں۔ اِس کی بِنا پر اُس نے ہم میں سے ہر ایک کو نعمتیں دی ہیں۔ ہمیں اِن نعمتوں کو خدا کی بڑائی کرنے اور دوسروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اِستعمال کرنا چاہیے۔ ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ پولُس رسول نے کہا: ”ہمیں خدا کی عظیم رحمت کی بِنا پر فرق فرق نعمتیں عطا کی گئی ہیں۔ اِس لیے . . . اگر ہمیں کوئی خدمت سونپی گئی ہے تو آئیں، اِس خدمت میں لگے رہیں؛ جو تعلیم دیتا ہے، وہ تعلیم دیتا رہے؛ جو دوسروں کی حوصلہافزائی کرتا ہے، وہ حوصلہافزائی کرتا رہے؛ . . . جو رحم کرتا ہے، وہ خوشی سے رحم کرے۔“ (روم 12:6-8) چونکہ یہوواہ نے ہمیں عظیم رحمت عطا کی ہے اِس لیے ہمارا فرض ہے کہ ہم مُنادی کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، لوگوں کو بائبل سے تعلیم دیں، اپنے مسیحی ساتھیوں کی حوصلہافزائی کریں اور اُن لوگوں کو معاف کریں جو ہمیں ٹھیس پہنچاتے ہیں۔
19. اگلے مضمون میں کس ذمےداری کے بارے میں بات کی جائے گی؟
19 جیسا کہ ہم نے دیکھا ہے، یہوواہ خدا نے ہمیں مختلف طریقوں سے عظیم رحمت عطا کی ہے۔ اگر ہم اُس کے شکرگزار ہیں تو ہم ”خدا کی عظیم رحمت کی خوشخبری کی اچھی طرح سے مُنادی“ کریں گے۔ (اعما 20:24) اِس ذمےداری کے بارے میں اگلے مضمون میں تفصیل سے بات کی جائے گی۔