مطالعے کا مضمون نمبر 10
آپ ’پُرانی شخصیت کو اُتار کر پھینک‘ سکتے ہیں!
”پُرانی شخصیت کو اِس کے کاموں سمیت اُتار پھینکیں۔“—کُل 3:9۔
گیت نمبر 29: ہم خدا کا نام بلند کریں گے
مضمون پر ایک نظرa
1. بائبل کورس شروع کرنے سے پہلے آپ کی زندگی کیسی تھی؟
یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس شروع کرنے سے پہلے آپ کی زندگی کیسی تھی؟ ہم میں سے کئی لوگ شاید اِس بارے میں سوچنا بھی نہ چاہیں۔ شاید ہماری شخصیت پر اِس دُنیا کا بہت زیادہ اثر تھا اور یہ دُنیا جس چیز کو صحیح یا غلط کہتی تھی، ہم بھی اُسے ہی صحیح یا غلط کہتے تھے۔ اُس وقت ہم ”کسی اُمید کے بغیر دُنیا میں رہ رہے تھے اور خدا کو نہیں جانتے تھے۔“ (اِفس 2:12) لیکن بائبل کورس شروع کرنے کے بعد ہماری زندگی بدلنے لگی۔
2. جب آپ نے بائبل کورس شروع کِیا تو آپ کو کیا پتہ چلا؟
2 بائبل کورس شروع کرنے کے بعد آپ کو پتہ چلا کہ آپ کا آسمانی باپ آپ سے کتنا پیار کرتا ہے۔ آپ سمجھ گئے کہ اگر آپ یہوواہ کو خوش کرنا چاہتے ہیں اور اُس کے بندوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنے کاموں اور سوچ کو بہت زیادہ بدلنا ہوگا۔ آپ کو وہ کام کرنے ہوں گے جو یہوواہ کی نظر میں صحیح ہیں اور اُن کاموں سے دُور رہنا ہوگا جو اُس کی نظر میں غلط ہیں۔—اِفس 5:3-5۔
3. (الف) کُلسّیوں 3:9، 10 کے مطابق یہوواہ خدا ہم سے کیا چاہتا ہے؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
3 یہوواہ خدا نے ہمیں بنایا ہے اور وہ ہمارا آسمانی باپ ہے۔ اِس لیے اُسے یہ فیصلہ کرنے کا پورا حق ہے کہ اُس کے بندوں کو کون سے کام کرنے چاہئیں اور کون سے نہیں۔ اور وہ چاہتا ہے کہ ہم بپتسمہ لینے سے پہلے پوری کوشش کریں کہ ہم ”پُرانی شخصیت کو اِس کے کاموں سمیت اُتار پھینکیں۔“b (کُلسّیوں 3:9، 10 کو پڑھیں۔) جو لوگ بپتسمہ لینا چاہتے ہیں، اُنہیں اِس مضمون میں اِن سوالوں کے جواب ملیں گے: (1) پُرانی شخصیت کیا ہے؟ (2) یہوواہ نے اِسے اُتار پھینکنے کا حکم کیوں دیا ہے؟ اور (3) ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ یہ مضمون اُن لوگوں کے لیے بھی بہت فائدہمند ہے جو بپتسمہ لے چُکے ہیں۔ اِس کے ذریعے وہ دیکھ سکیں گے کہ وہ اُن باتوں سے کیسے دُور رہ سکتے ہیں جو وہ اُس وقت کرتے تھے جب اُنہوں نے پُرانی شخصیت کو پہنا ہوا تھا۔
”پُرانی شخصیت“ کیا ہے؟
4. جس شخص نے پُرانی شخصیت پہنی ہوتی ہے، وہ کیا کرتا ہے؟
4 جس شخص نے ”پُرانی شخصیت“ پہنی ہوتی ہے، وہ عام طور پر ایسے کام کرتا ہے جنہیں بائبل میں جسم کے کام کہا گیا ہے۔ ایسا شخص خودغرض ہوتا ہے، اُسے بہت جلدی غصہ آ جاتا ہے اور وہ ناشکر اور مغرور ہوتا ہے۔ اُسے ماردھاڑ والی فلمیں اور گندی تصویریں اور فلمیں دیکھنا اچھا لگتا ہے۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ اُس میں کچھ خوبیاں بھی ہو سکتی ہیں اور اُسے اپنے بُرے کاموں اور باتوں پر افسوس بھی ہوتا ہوگا۔ لیکن اُس کے دل میں اپنے بُرے کاموں اور سوچ کو چھوڑنے کی اِتنی خواہش نہیں ہوتی۔—گل 5:19-21؛ 2-تیم 3:2-5۔
5. کیا ہم مکمل طور پر پُرانی شخصیت کو اُتار کر پھینک سکتے ہیں؟ وضاحت کریں۔ (اعمال 3:19)
5 ہم سب عیبدار ہیں اِس لیے ہم میں سے کوئی بھی مکمل طور پر اپنے دلودماغ سے بُری سوچ اور خواہشوں کو نہیں نکال سکتا۔ کبھی کبھار ہم کچھ نہ کچھ ایسا کہہ جائیں گے یا کر جائیں گے جس پر بعد میں ہمیں پچھتاوا ہوگا۔ (یرم 17:9؛ یعقو 3:2) لیکن جب ہم پُرانی شخصیت کو اُتار پھینکیں گے تو ہم جسم کے کاموں کے آگے گُھٹنے نہیں ٹیکیں گے۔ ہم بالکل فرق شخص بن جائیں گے۔—یسع 55:7؛ اعمال 3:19 کو پڑھیں۔
6. یہوواہ خدا کیوں چاہتا ہے کہ ہم غلط سوچ سے دُور رہیں اور بُری عادتوں کو چھوڑ دیں؟
6 یہوواہ خدا ہم سے بہت پیار کرتا ہے اور اُس کی خواہش ہے کہ ہم خوش رہیں۔ اِس لیے وہ چاہتا ہے کہ ہم غلط سوچ سے دُور رہیں اور بُری عادتوں کو چھوڑ دیں۔ (یسع 48:17، 18) وہ جانتا ہے کہ جو شخص اپنی غلط خواہش کو پورا کرتا ہے، وہ خود کو اور دوسروں کو تکلیف دیتا ہے۔ اور یہ دیکھ کر یہوواہ کو بہت دُکھ ہوتا ہے۔
7. رومیوں 12:1، 2 کے مطابق ہمیں کیا فیصلہ کرنا ہوگا؟
7 جب ہم اپنی شخصیت کو بدلنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ شروع شروع میں ہمارے دوست اور ہمارے گھر والے ہمارا مذاق اُڑائیں۔ (1-پطر 4:3، 4) شاید وہ کہیں کہ ہمیں دوسروں کے پیچھے لگنے کی بجائے وہ کرنا چاہیے جو ہمارا دل کہتا ہے۔ لیکن جو لوگ یہوواہ کے اصولوں کے مطابق نہیں چل رہے ہوتے، وہ آزاد نہیں ہوتے۔ اصل میں وہ شیطان کی دُنیا کے طورطریقوں کے مطابق چل رہے ہوتے ہیں۔ (رومیوں 12:1، 2 کو پڑھیں۔) ہم سب کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا ہم پُرانی شخصیت کو پہنے رہیں گے جو گُناہ اور شیطان کی دُنیا کے مطابق ڈھلی ہے یا پھر کیا ہم یہوواہ کی مدد سے اپنی شخصیت کو اُتنا اچھا کریں گے جتنا ابھی ہم کر سکتے ہیں؟—یسع 64:8۔
آپ کیسے ”پُرانی شخصیت“ کو اُتار کر پھینک سکتے ہیں؟
8. غلط سوچ اور بُری عادتوں کو چھوڑنے میں کیا چیز ہماری مدد کر سکتی ہے؟
8 یہوواہ جانتا ہے کہ ہمیں اپنی غلط سوچ کو دُور کرنے اور بُری عادتوں کو چھوڑنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے اور کافی کوشش کرنی پڑ سکتی ہے۔ (زبور 103:13، 14) لیکن وہ اپنے کلام، پاک روح اور اپنی تنظیم کے ذریعے ہمیں سمجھ اور طاقت دے سکتا ہے تاکہ ہم خود کو بدل سکیں۔ بےشک اُس نے اِس سلسلے میں پہلے بھی آپ کی مدد کی ہے۔ اب آئیں، کچھ ایسی باتوں پر غور کرتے ہیں جن کے ذریعے آپ پُرانی شخصیت کو اَور زیادہ اُتار سکتے ہیں اور بپتسمہ لینے کے لائق بن سکتے ہیں۔
9. خدا کا کلام کیا کرنے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے؟
9 خدا کے کلام کے ذریعے اچھی طرح اپنا جائزہ لیں۔ خدا کا کلام ایک شیشے کی طرح ہے۔ یہ آپ کی مدد کر سکتا ہے کہ آپ اپنی سوچ، کاموں اور باتوں کا جائزہ لیں۔ (یعقو 1:22-25) آپ یہوواہ کے جس گواہ سے بائبل کورس کر رہے ہیں، وہ اور کچھ اَور پُختہ مسیحی آپ کو اچھے مشورے دے سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ بائبل سے آپ کو بتا سکتے ہیں کہ آپ میں کون سی اچھی باتیں ہیں اور آپ کہاں پر بہتری لا سکتے ہیں۔ وہ آپ کو سکھا سکتے ہیں کہ آپ ایسے مشورے کس طرح تلاش کر سکتے ہیں جن کی مدد سے آپ بُری عادتوں کو چھوڑ پائیں گے۔ یہوواہ بھی آپ کی مدد کرنے کو ہمیشہ تیار ہے۔ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ وہ کس طرح سے آپ کی مدد کر سکتا ہے اور وہ آپ کے دل کو بھی جانتا ہے۔ (امثا 14:10؛ 15:11) اِس لیے ہر روز اُس سے دُعا کرنے اور اُس کا کلام پڑھنے کی عادت ڈالیں۔
10. آپ نے بھائی ایلی سے کیا سیکھا ہے؟
10 اِس بات کا پورا یقین رکھیں کہ یہوواہ کے اصول سب سے اچھے ہیں۔ یہوواہ خدا ہمیں جو بھی کام کرنے کو کہتا ہے، اُس میں ہمارا ہی بھلا ہوتا ہے۔ جو لوگ اُس کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں، اُن میں عزتِنفس پیدا ہوتی ہے اور اُنہیں زندگی میں مقصد اور سچی خوشی ملتی ہے۔ (زبور 19:7-11) لیکن جو لوگ یہوواہ کے اصولوں کے مطابق نہیں چلتے، اُنہیں اپنے بُرے کاموں کی وجہ سے تکلیف اُٹھانی پڑتی ہے۔ ذرا غور کریں کہ یہوواہ کے اصولوں کو نظرانداز کرنے کے بارے میں ایک بھائی نے کیا کہا۔ اُن کا نام ایلی ہے۔ اُن کے امی ابو یہوواہ سے بہت پیار کرتے تھے۔ لیکن جب بھائی ایلی نوجوان تھے تو اُنہوں نے کچھ بُرے لوگوں کے ساتھ دوستی کر لی۔ اُنہوں نے نشہ کرنا، ناجائز جنسی تعلقات قائم کرنا اور چوری کرنا شروع کر دی۔ بھائی ایلی بتاتے ہیں کہ اُنہیں محسوس ہوا کہ اُنہوں نے بہت زیادہ غصہ اور مارکٹائی کرنا شروع کر دی تھی۔ وہ کہتے ہیں: ”دراصل مَیں وہ ہر کام کر رہا تھا جس کے بارے میں مَیں نے سیکھا تھا کہ ایک مسیحی کو نہیں کرنا چاہیے۔“ لیکن بھائی ایلی نے بچپن میں جو باتیں سیکھی تھیں، وہ اُنہیں بھولے نہیں۔ اُنہوں نے پھر سے بائبل کی تعلیم لینا شروع کر دی۔ اُنہوں نے اپنی بُری عادتوں کو چھوڑنے کے لیے سخت محنت کی اور سن 2000ء میں بپتسمہ لے لیا۔ یہوواہ کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے سے اُنہیں کیا فائدہ ہوا؟ بھائی ایلی نے کہا: ”اب مجھے ذہنی سکون حاصل ہے اور میرا ضمیر صاف ہے۔“c بھائی ایلی کی مثال سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ یہوواہ کے اصولوں کو نہیں مانتے، وہ خود کو تکلیف پہنچاتے ہیں۔ لیکن یہوواہ پھر بھی ایسے لوگوں کی مدد کرنے کو تیار ہے تاکہ وہ خود کو بدل لیں۔
11. یہوواہ کن چیزوں سے نفرت کرتا ہے؟
11 اُن چیزوں سے نفرت کریں جن سے یہوواہ نفرت کرتا ہے۔ (زبور 97:10) بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ ’اُونچی آنکھوں، جھوٹی زبان اور بےگُناہ کا خون بہانے والے ہاتھوں‘ سے نفرت کرتا ہے۔ (امثا 6:16، 17) ”[یہوواہ] کو خونخوار اور دغاباز آدمی سے کراہیت ہے۔“ (زبور 5:6) یہوواہ کو اِن باتوں اور کاموں سے اِتنی سخت نفرت ہے کہ اُس نے نوح کے زمانے میں اُن سب بُرے لوگوں کو ختم کر دیا جنہوں نے زمین پر ہر طرف ظلم پھیلایا ہوا تھا۔ (پید 6:13) ذرا ایک اَور مثال پر بھی غور کریں۔ یہوواہ خدا نے ملاکی نبی کے ذریعے بتایا کہ اُسے اُن لوگوں سے نفرت ہے جو اپنے جیون ساتھی کو طلاق دینے کے لیے چالیں چلتے ہیں۔ یہوواہ ایسے لوگوں کی عبادت کو قبول نہیں کرتا اور وہ اُنہیں اُن کے کاموں کی سزا دے گا۔—ملا 2:13-16؛ عبر 13:4۔
12. ”بُرائی سے گِھن“ کھانے کا کیا مطلب ہے؟
12 یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم ”بُرائی سے گِھن کھائیں۔“ (روم 12:9) ”گِھن“ کھانے کا مطلب کسی چیز سے شدید نفرت کرنا ہے۔ ذرا سوچیں کہ اگر آپ سے کہا جائے کہ آپ پلیٹ میں رکھا گلا سڑا کھانا کھا لیں تو آپ کو اُس سے کتنی گِھن آئے گی! شاید یہ بات سوچ کر ہی آپ کا دل خراب ہونے لگے۔ اِسی طرح اگر ہمارے ذہن میں کسی ایسی چیز کا خیال بھی آتا ہے جس سے یہوواہ کو نفرت ہے تو ہمیں اُس سے گِھن کھانی چاہیے۔
13. ہمیں اپنے دل میں بُرے خیال کیوں نہیں آنے دینے چاہئیں؟
13 اپنے دل میں بُرے خیال نہ آنے دیں۔ ہماری سوچ کا ہمارے کاموں پر اثر ہوتا ہے۔ اِسی لیے یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ہمیں اپنے دل سے ایسے خیال نکال دینے چاہئیں جن کی وجہ سے ہم کوئی بہت بڑا گُناہ کر بیٹھیں گے۔ (متی 5:21، 22، 28، 29) ہم سب اپنے آسمانی باپ کو خوش کرنا چاہتے ہیں نا؟ تو پھر یہ بہت ضروری ہے کہ جیسے ہی ہمارے دل میں کوئی بُرا خیال آئے، ہم اِسے اپنے دل سے فوراً نکال دیں۔
14. (الف) ہماری باتوں سے ہمارے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟ (ب) ہمیں خود سے کون سے سوال پوچھنے چاہئیں؟
14 سوچ سمجھ کر بات کریں۔ یسوع مسیح نے کہا تھا: ”جو چیزیں اِنسان کے مُنہ سے نکلتی ہیں، وہ دل سے آتی ہیں۔“ (متی 15:18) ہماری باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے دل میں کیا ہے۔ اِس لیے خود سے یہ سوال پوچھیں: ”کیا مَیں اُس وقت بھی جھوٹ نہیں بولوں گا جب سچ بتانے سے مجھے نقصان ہوگا؟ ایک شادیشُدہ شخص کے طور پر کیا مَیں اِس بات کا خیال رکھتا ہوں کہ مَیں کسی کے ساتھ فلرٹ نہ کروں؟ کیا مَیں کسی بھی طرح کی گندی بات کرنے سے گریز کرتا ہوں؟ جب دوسرے مجھے غصہ دِلاتے ہیں تو کیا مَیں ٹھنڈا رہ کر اُن سے بات کرتا ہوں؟“ اِن سوالوں پر غور کرنے سے آپ کو بہت فائدہ ہوگا۔ جس طرح سلائیوں سے ایک لباس بنتا ہے اُسی طرح ہماری باتوں سے ہماری شخصیت بنتی ہے۔ تو اگر ہم پُرانی شخصیت کو اُتار پھینکنا چاہتے ہیں تو ہمیں گالیاں دینا، جھوٹ بولنا اور گندی باتیں کرنی چھوڑ دینی چاہئیں۔
15. اپنی پُرانی شخصیت کو ”سُولی پر ٹھونک“ دینے کا کیا مطلب ہے؟
15 پُرانی شخصیت کو اُتار پھینکنے کے لیے جو بھی ضروری ہو، وہ کریں۔ پولُس رسول نے ایک مثال کے ذریعے واضح کِیا کہ یہ کتنا ضروری ہے کہ ہم خود کو بدلیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمیں پُرانی شخصیت کو ”سُولی پر ٹھونک“ دینا چاہیے۔ (روم 6:6) دوسرے لفظوں میں کہیں تو ہمیں مسیح کی مثال پر عمل کرنا چاہیے۔ ہمیں ایسی سوچ اور کاموں کو چھوڑ دینا چاہیے جن سے یہوواہ نفرت کرتا ہے۔ یہ کام کرنے سے ہی ہمارا ضمیر صاف ہو پائے گا اور ہم ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید رکھ پائیں گے۔ (یوح 17:3؛ 1-پطر 3:21) یاد رکھیں کہ یہوواہ ہمیں خوش کرنے کے لیے اپنے اصولوں کو نہیں بدلے گا۔ اِس کی بجائے ہمیں یہوواہ کے اصولوں کے مطابق خود کو بدلنا ہوگا۔—یسع 1:16-18؛ 55:9۔
16. ہمیں یہ عزم کیوں کرنا چاہیے کہ ہم بُری خواہشوں کا مقابلہ کرتے رہیں گے؟
16 بُری خواہشوں کا مقابلہ کرتے رہیں۔ بپتسمہ لینے کے بعد بھی آپ کو اپنی بُری خواہشوں کا مقابلہ کرتے رہنا ہوگا۔ ذرا ایک بھائی کی مثال پر غور کریں جن کا نام ماریسیو ہے۔ جب وہ جوان تھے تو اُنہوں نے دوسرے مردوں کے ساتھ جنسی کام کرنے شروع کر دیے۔ پھر وہ یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرنے لگے۔ اُنہوں نے خود کو بدلا اور 2002ء میں بپتسمہ لے لیا۔ اب اُنہیں یہوواہ کی عبادت کرتے ہوئے کئی سال ہو چُکے ہیں۔ لیکن پھر بھی وہ کہتے ہیں: ”مجھے ابھی بھی کبھی کبھار اپنی غلط خواہشوں سے لڑنا پڑتا ہے۔“ لیکن اِس وجہ سے وہ بےحوصلہ نہیں ہو جاتے۔ وہ کہتے ہیں: ”مجھے یہ سوچ کر بڑا حوصلہ ملتا ہے کہ اپنی غلط خواہشوں کو پورا نہ کرنے سے مَیں یہوواہ کو خوش کر رہا ہوں گا۔“d
17. آپ کو بہن نبیہا کی مثال سے کیا حوصلہ ملا ہے؟
17 دُعا میں یہوواہ سے مدد مانگیں اور اپنی طاقت پر نہیں بلکہ یہوواہ کی طاقت پر بھروسا کریں۔ (گل 5:22؛ فل 4:6) اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم اپنی پُرانی شخصیت کو اُتار دیں اور اِسے دوبارہ کبھی نہ پہنیں تو ہمیں سخت محنت کرنی ہوگی۔ اِس سلسلے میں ایک بہن کی مثال پر غور کریں جن کا نام نبیہا ہے۔ جب وہ چھ سال کی تھیں تو اُن کے والد نے اُنہیں چھوڑ دیا۔ وہ کہتی ہیں: ”اِس وجہ سے مَیں بالکل ٹوٹ گئی۔“ جب نبیہا بڑی ہوئیں تو وہ بہت زیادہ غصیلی بن گئیں۔ اُنہوں نے منشیات کی سمگلنگ کرنا شروع کر دی جس کی وجہ سے اُنہیں کئی سال جیل میں رہنا پڑا۔ کچھ یہوواہ کے گواہ اُس جیل میں قیدیوں کو بائبل کی تعلیم دینے جاتے تھے۔ نبہیا نے اُن سے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔ بائبل کی تعلیم کی وجہ سے نبیہا خود کو بدلنے لگیں۔ وہ کہتی ہیں: ”اپنی کچھ بُری عادتوں کو چھوڑنا میرے لیے اِتنا مشکل نہیں تھا۔ لیکن مجھے سگریٹ چھوڑنا بہت مشکل لگ رہا تھا۔“ نبیہا ایک سال سے زیادہ عرصے تک اپنی اِس عادت کو چھوڑنے کی سخت کوشش کرتی رہیں۔ اور آخرکار وہ اِس میں کامیاب ہو گئیں۔ لیکن وہ یہ کیسے کر پائیں؟ وہ کہتی ہیں: ”جس چیز نے میری سب سے زیادہ مدد کی، وہ یہ تھی کہ مَیں بار بار یہوواہ سے دُعا کرتی رہی۔“ اب وہ کہتی ہیں: ”مجھے پورا یقین ہے کہ اگر یہوواہ کی مدد سے مجھ جیسی اِنسان بدل سکتی ہے تو پھر کوئی بھی بدل سکتا ہے۔“
آپ بپتسمہ لینے کے لائق بن سکتے ہیں!
18. پہلا کُرنتھیوں 6:9-11 کے مطابق خدا کے بہت سے بندے کیا کر پائے ہیں؟
18 پہلی صدی عیسوی میں یہوواہ نے جن لوگوں کو یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے کے لیے چُنا، اُن میں سے کئی لوگ بہت بُرے کام کِیا کرتے تھے۔ مثال کے طور پر وہ حرامکاری، ہمجنسپرستی اور چوری کرتے تھے۔ لیکن یہوواہ کی پاک روح کی مدد سے وہ اپنی شخصیت کو بدل پائے۔ (1-کُرنتھیوں 6:9-11 کو پڑھیں۔) آج بھی بائبل کی مدد سے لاکھوں لوگ خود کو بدل پائے ہیں۔e اُنہوں نے اپنی ایسی عادتوں پر قابو پا لیا ہے جنہیں چھوڑنا اُن کے لیے بہت زیادہ مشکل تھا۔ اُن کی زندگی سے پتہ چلتا ہے کہ بپتسمہ لینے کے لائق بننے کے لیے آپ بھی خود کو بدل سکتے ہیں اور بُری عادتوں کو چھوڑ سکتے ہیں۔
19. اگلے مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟
19 جو لوگ بپتسمہ لینا چاہتے ہیں، اُنہیں نہ صرف پُرانی شخصیت کو اُتار کر پھینک دینا چاہیے بلکہ نئی شخصیت کو پہننے کی بھی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں اور دوسرے اِس سلسلے میں ہماری مدد کیسے کر سکتے ہیں۔
گیت نمبر 41: سُن میری دُعا
a بپتسمہ لینے کے لائق بننے کے لیے ہمیں اپنی شخصیت کو بدلنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ پُرانی شخصیت کیا ہے؟ ہمیں کیوں اِسے اُتار کر پھینک دینا چاہیے؟ اور ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم بپتسمہ لینے کے بعد بھی نئی شخصیت کو پہنتے رہیں۔
b اِصطلاح کی وضاحت: ’پُرانی شخصیت کو اُتار پھینکنے‘ کا مطلب یہ ہے کہ ہم اُن کاموں اور خواہشوں سے دُور رہیں جو یہوواہ کو ناپسند ہیں۔ ہمیں یہ کام بپتسمہ لینے سے پہلے شروع کرنا چاہیے۔—اِفس 4:22۔
c مزید جاننے کے لیے مضمون ”پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے—”مجھے یہوواہ کی طرف لوٹنے کی ضرورت تھی““ کو دیکھیں۔ اِسے پڑھنے کے لیے jw.org پر تلاش کے خانے میں عنوان کو لکھیں اور پھر تلاش کا بٹن دبائیں۔
d مزید جاننے کے لیے مضمون ”پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے—”وہ میرے ساتھ بڑی شفقت سے پیش آئے““ کو دیکھیں۔ اِسے پڑھنے کے لیے jw.org پر تلاش کے خانے میں عنوان کو لکھیں اور پھر تلاش کا بٹن دبائیں۔
e بکس ”پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے“ کو دیکھیں۔
f تصویر کی وضاحت: غلط سوچ کو دُور کرنا اور گندے کاموں کو چھوڑنا ایسے ہی جیسے پُرانے کپڑوں کو اُتار پھینکنا۔