-
یہوواہ پر توکل رکھیںمینارِنگہبانی—2003ء | 1 ستمبر
-
-
یہوواہ دُکھ کی اجازت کیوں دیتا ہے؟
۱۰، ۱۱. (ا) رومیوں ۸:۱۹-۲۲ کے مطابق، ”مخلوقات“ کیساتھ کیا واقع ہوا؟ (ب) ہم اس بات کا تعیّن کیسے کر سکتے ہیں کہ کس نے مخلوقات کو بطالت کے اختیار میں کر دیا تھا؟
۱۰ رومیوں کے نام پولس رسول کے خط کا اقتباس اس اہم موضوع پر روشنی ڈالتا ہے۔ پولس نے لکھا: ”مخلوقات کمال آرزو سے خدا کے بیٹوں کے ظاہر ہونے کی راہ دیکھتی ہے۔ اسلئےکہ مخلوقات بطالت کے اختیار میں کر دی گئی تھی۔ نہ اپنی خوشی سے بلکہ اُسکے باعث سے جس نے اُس کو۔ اس اُمید پر بطالت کے اختیار میں کر دیا کہ مخلوقات بھی فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل ہو جائیگی۔ کیونکہ ہم کو معلوم ہے کہ ساری مخلوقات مل کر اب تک کراہتی ہے اور دردِزہ میں پڑی تڑپتی ہے۔“—رومیوں ۸:۱۹-۲۲۔
۱۱ اِن آیات کا مطلب سمجھنے کیلئے، ہمیں چند بنیادی سوالات کے جواب حاصل کرنے ہوگے۔ مثلاً، کس نے مخلوقات کو بطالت کے اختیار میں کر دیا؟ بعض کہتے ہیں شیطان نے جبکہ دیگر آدم کو مجرم ٹھہراتے ہیں۔ مگر اِن دونوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کر سکتا تھا۔ کیوں نہیں؟ اسلئےکہ جو شخص مخلوقات کو بطالت کے اختیار میں کرتا ہے وہ کسی ”اُمید پر“ ایسا کرتا ہے۔ جیہاں، وہ اُمید دلاتا ہے کہ وفادار لوگ بالآخر ”فنا کے قبضہ سے چھوٹ“ جائینگے۔ آدم اور شیطان ایسی اُمید نہیں دے سکتے تھے۔ صرف یہوواہ ہی ایسی اُمید دے سکتا تھا۔ پس واضح طور پر، اُسی نے مخلوقات کو بطالت کے اختیار میں کر دیا تھا۔
۱۲. ”ساری مخلوقات“ کی شناخت کے سلسلے میں کونسی غلطفہمی پائی جاتی ہے اور اس سوال کا جواب کیسے دیا جا سکتا ہے؟
۱۲ تاہم، اس اقتباس میں بیانکردہ ”ساری مخلوقات“ کیا ہے؟ بعض کا کہنا ہے کہ ”ساری مخلوقات“ کی اصطلاح حیوانات اور نباتات سمیت تمام طبیعی دُنیا کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ مگر کیا حیوان اور نباتات ”خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل“ ہونے کی اُمید رکھتے ہیں؟ ہرگز نہیں۔ (۲-پطرس ۲:۱۲) لہٰذا ”ساری مخلوقات“ کی اصطلاح صرف نسلِانسانی کی طرف اشارہ کر سکتی ہے۔ یہ وہ مخلوقات ہے جو عدن میں بغاوت کے باعث گُناہ اور موت سے متاثر ہے اور جسے اُمید کی ازحد ضرورت ہے۔—رومیوں ۵:۱۲۔
۱۳. عدن میں ہونے والی بغاوت نے نوعِانسان کیساتھ کیا کِیا؟
۱۳ اُس بغاوت نے انسانوں کیساتھ دراصل کیا کِیا؟ اسکے نتائج کو بیان کرتے ہوئے پولس واحد لفظ: بطالت استعمال کرتا ہے۔a ایک کتاب کے مطابق، یہ لفظ، ”کسی چیز کے ناکارہ ہونے کی حالت کو ظاہر کرتا ہے جو وہ کام نہیں کر رہی جس کیلئے اُسے بنایا گیا تھا۔“ انسانوں کو ابد تک زندہ رہنے، کامل اور متحد خاندان کے طور پر فرودسی زمین کی نگہداشت کرنے کیلئے بنایا گیا تھا۔ اسکے برعکس وہ قلیل، دُکھبھری اور اکثر مایوسکُن زندگی بسر کرتے ہیں۔ بالکل اُسی طرح جیسے ایوب بیان کرتا ہے، ”انسان جو عورت سے پیدا ہوتا ہے۔ تھوڑے دنوں کا ہے اور دُکھ سے بھرا ہے۔“ (ایوب ۱۴:۱) واقعی بطالت!
۱۴، ۱۵. (ا) یہوواہ کے انسانوں کو سزا دینے میں ہم کیسے انصاف دیکھتے ہیں؟ (ب) پولس نے یہ کیوں کہا کہ مخلوقات کو ’اپنی خوشی سے‘ بطالت کے اختیار میں نہیں کِیا گیا تھا؟
۱۴ اب ہم اصل سوال کی طرف آتے ہیں: ”تمام دُنیا کا اِنصاف کرنے والا“ کیوں انسانوں کو ایسی تکلیفدہ اور پریشانکُن زندگی دیتا ہے؟ (پیدایش ۱۸:۲۵) کیا وہ ایسا کرنے میں حقبجانب تھا؟ یاد رکھیں ہمارے پہلے والدین نے کیا کِیا تھا۔ خدا کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے وہ شیطان کیساتھ مل گئے جس نے یہوواہ کی حاکمیت کو چیلنج کِیا تھا۔ اپنے کاموں سے اُنہوں نے اس دعوے کی حمایت کی کہ سرکش روحانی مخلوق کی زیرِہدایت انسان یہوواہ کے بغیر اپنے اُوپر خود حکمرانی کرکے اچھا کرتا ہے۔ باغیوں کو سزا دینے سے، دراصل یہوواہ نے اُنکے ساتھ وہی کِیا جسکے وہ مستحق تھے۔ اُس نے انسانوں کو شیطان کے زیرِاثر اپنے اُوپر حکومت کرنے کی اجازت دیدی۔ حالات کے پیشِنظر، اس سے بہتر اَور کونسا فیصلہ کِیا جا سکتا تھا کہ انسان بطالت کے اختیار میں کر دئے جائیں مگر ایک اُمید کیساتھ؟
۱۵ بیشک یہ مخلوقات کی ”اپنی خوشی“ سے نہیں تھا۔ ہم اپنی مرضی سے گُناہ اور فنا کے غلام پیدا نہیں ہوئے۔ مگر یہوواہ نے اپنے رحم کی بدولت آدم اور حوا کو زندہ رہنے اور اولاد پیدا کرنے کی اجازت دی تھی۔ اُنکی اولاد ہونے کی وجہ سے، اگرچہ ہم بھی گُناہ اور موت کے اختیار میں ہیں توبھی ہمارے پاس وہ کام کرنے کا موقع ہے جو آدم اور حوا کرنے میں ناکام رہے تھے۔ ہم یہوواہ کی بات سُن سکتے اور یہ جان سکتے ہیں کہ اُسکی حاکمیت راست اور بیمثال ہے جبکہ یہوواہ کے برعکس انسانی حکمرانی صرف دُکھ، پریشانی اور بطالت کا باعث بنتی ہے۔ (یرمیاہ ۱۰:۲۳؛ مکاشفہ ۴:۱۱) لہٰذا شیطان کا اثر معاملات کو مزید خراب کرتا ہے۔ انسانی تاریخ ان حقائق کی تصدیق کرتی ہے۔—واعظ ۸:۹۔
۱۶. (ا) ہم کیوں یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ دُنیا کی مشکلات کا ذمہدار یہوواہ نہیں ہے؟ (ب) یہوواہ نے پُرمحبت طور پر وفادار لوگوں کیلئے کونسی اُمید فراہم کی ہے؟
۱۶ واضح طور پر، یہوواہ کے پاس مخلوقات کو بطالت کے اختیار میں کر دینے کی معقول وجوہات تھیں۔ تاہم، کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ یہوواہ بطالت اور تکالیف کا سبب ہے جو آجکل ہم سب کو متاثر کرتی ہیں؟ ذرا اُس جج کی بابت سوچیں جو ایک مُجرم کو سزا سناتا ہے۔ سزا کے دوران اُس شخص کو بہت زیادہ اذیت سے گزرنا پڑ سکتا ہے مگر کیا وہ واجب طور پر جج پر یہ الزام لگا سکتا ہے کہ وہ اُسکی تمام تکلیف کا باعث ہے؟ ہرگز نہیں! مزیدبرآں، یہوواہ شرارت کا ماخذ نہیں ہے۔ یعقوب ۱:۱۳ بیان کرتی ہے: ”نہ تو خدا بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کسی کو آزماتا ہے۔“ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ یہوواہ نے اس سزا کیساتھ ساتھ ”اُمید“ بھی دی تھی۔ اُس نے پُرمحبت طور پر آدم اور حوا کی وفادار اولاد کیلئے بطالت کا خاتمہ دیکھنے اور ”خدا کے فرزندوں کے جلال“ میں خوشی حاصل کرنے کا بندوبست کِیا ہے۔ پھر کبھی وفادار انسانوں کو یہ پریشانی نہیں ہوگی کہ تمام مخلوقات دوبارہ کبھی بطالت کی تکلیفدہ حالت کو دیکھے۔ یہوواہ کے معاملات کو واجب طور پر سدھارنے سے اُسکی حاکمیت ہمیشہ کیلئے راست ثابت ہوگی۔—یسعیاہ ۲۵:۸۔
-