-
مسیحی اخلاقیت سیکھیں اور سکھائیںمینارِنگہبانی—2002ء | 15 جون
-
-
۶، ۷. (ا) ہمیں سب سے پہلے خود کیوں سیکھنا چاہئے؟ (ب) کس مفہوم میں پہلی صدی کے یہودی اُستادوں کے طور پر ناکام ہو گئے تھے؟
۶ یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ ہم سب سے پہلے خود سیکھیں؟ اگر ہم خود اچھی طرح نہیں سیکھتے تو ہم دوسروں کو مناسب طریقے سے تعلیم نہیں دے سکتے۔ پولس نے اس حقیقت پر ایک خیالآفرین اقتباس کے ذریعے زور دیا جو اُس زمانے کے یہودیوں کیلئے اہمیت کا حامل تھا لیکن یہ آجکل کے مسیحیوں کیلئے بھی سنجیدہ پیغام ہے۔ پولس نے پوچھا: پس تُو جو اَوروں کو سکھاتا ہے اپنے آپ کو کیوں نہیں سکھاتا؟ تُو جو وعظ کرتا ہے کہ چوری نہ کرنا آپ خود کیوں چوری کرتا ہے؟ تُو جو کہتا ہے کہ زنا نہ کرنا آپ خود کیوں زنا کرتا ہے؟ تُو جو بُتوں سے نفرت رکھتا ہے آپ خود کیوں مندروں کو لُوٹتا ہے؟ تُو جو شریعت پر فخر کرتا ہے شریعت کے عدول سے خدا کی کیوں بیعزتی کرتا ہے؟“—رومیوں ۲:۲۱-۲۳۔
۷ پولس زبان کا بہترین استعمال کرتے ہوئے دو غلطیوں کا حوالہ دیتا ہے جن پر دس احکام میں براہِراست توجہ دلائی گئی تھی: چوری نہ کرنا اور زنا نہ کرنا۔ (خروج ۲۰:۱۴، ۱۵) پولس کے زمانہ میں بعض یہودی خدا کی شریعت رکھنے پر فخر کرتے تھے۔ انہیں ’شریعت کی زبانی تعلیم دی گئی تھی اور قائل کیا گیا تھا کہ وہ اندھوں کی راہنمائی کرنے والے اور تاریکی میں چلنے والوں کیلئے روشنی، بچوں کے اُستاد‘ تھے۔ (رومیوں ۲:۱۷-۲۰) تاہم، بعض ریاکار تھے کیونکہ وہ پوشیدگی میں چوری اور زناکاری کرتے تھے۔ وہ شریعت اور اس کے مصنف دونوں کی بےادبی کر رہے تھے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ دوسروں کو تعلیم دینے کے لائق نہیں تھے؛ وہ درحقیقت خود نہیں سیکھ رہے تھے۔
۸. پولس کے زمانے میں بعض یہودیوں نے کیسے ’مندروں کو لُوٹا‘ تھا؟
۸ پولس نے مندروں کو لُوٹنے کا ذکر کِیا۔ کیا بعض یہودی حقیقی مفہوم میں ایسا کر رہے تھے؟ پولس کے ذہن میں کیا تھا؟ سچ تو یہ ہے کہ اس اقتباس میں محدود معلومات کے پیشِنظر، ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ کیسے بعض یہودیوں نے ’مندروں کو لُوٹا‘ تھا۔ اس سے پہلے افسس شہر کے محرر نے اعلان کِیا کہ پولس کے دوست ’مندروں کو لُوٹنے والے‘ نہیں تھے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بعض لوگوں کے خیال میں یہودیوں پر مندروں کو لُوٹنے کا الزام لگایا تھا۔ (اعمال ۱۹:۲۹-۳۷) کیا وہ بُتپرست مندروں سے آنے والی قیمتی چیزوں کو ذاتی طور پر استعمال کر رہے تھے یا انہیں بیچ رہے تھے جنہیں فاتحین یا مذہبی متعصّب اشخاص نے لُوٹ لیا تھا؟ خدا کی شریعت کے مطابق، بُتوں کا سوناچاندی تلف کر دیا جاتا تھا وہ ذاتی استعمال کیلئے بھی موزوں نہیں تھا۔ (استثنا ۷:۲۵)a پس پولس ایسے یہودیوں کا ذکر کر رہا تھا جنہوں نے خدا کے حکم کی بےادبی کی تھی اور بُتپرست مندروں سے تعلق رکھنے والی چیزوں کو استعمال یا ان سے نفع حاصل کِیا تھا۔
۹. یروشلیم میں ہیکل کے سلسلے میں کونسے غلط کام ہیکل کو لُوٹنے کے برابر تھے؟
۹ اس کی دوسری جانب، یوسیفس نے روم میں ایک سکینڈل کا انکشاف کِیا جس میں چار یہودی ملوث تھے اور انکا لیڈر شریعت کا مُعلم تھا۔ ان چاروں نے ایک رومی عورت، نومُرید یہودن کو قائل کر لیا کہ یروشلیم میں ہیکل کیلئے سونا اور دیگر قیمتی اشیا عطیات کے طور پر دے۔ اُس سے حاصل کر لینے کے بعد اُنہوں نے اس دولت کو اپنے لئے استعمال کِیا، یہ بات گویا ہیکل کو لُوٹنا تھی۔b دیگر اپنی ناقص قربانیاں گذراننے اور اس کی زمین پر حریص تجارت کو فروغ دینے سے خدا کی ہیکل کو لُوٹ رہے تھے یوں اُنہوں نے ہیکل کو ”ڈاکوؤں کی کھوہ“ بنا رکھا تھا۔—متی ۲۱:۱۲، ۱۳؛ ملاکی ۱:۱۲-۱۴؛ ۳:۸، ۹۔
-
-
مسیحی اخلاقیت سیکھیں اور سکھائیںمینارِنگہبانی—2002ء | 15 جون
-
-
a یہودیوں کو متبرک چیزوں کی بےحرمتی کرنے سے آزاد ہونے کے باوجود یوسیفس نے خدا کی شریعت کو اس طرح بیان کِیا: ”جن دیوتاؤں کی پرستش دیگر شہروں میں ہوتی ہے کوئی اُن پر کفر نہ بکے، نہ ہی بیگانہ مندروں کو لُوٹے اور کسی بھی دیوتا کے لئے مخصوص چیزوں کو ہرگز نہ لے۔“ (نسخ ہمارا)—جیواش انٹکیوٹیز، کتاب چہارم باب ۸، پیراگراف ۱۰۔
-