دُعا ہے کہ یہوواہ آپکے حساب میں نیکی لکھ دے
”اَے میرے خدا اِسے . . . میرے حق میں یاد کر . . . اَے میرے خدا بھلائی کے لئے مجھے یاد کر۔“—نحمیاہ ۱۳:۲۲، ۳۱۔
۱. کیا چیز خدا کے لئے مخصوص لوگوں کی یہوواہ کے حضور ایک اچھا حساب دینے میں مدد کرتی ہے؟
یہوواہ کے خادموں کو اچھا حساب دینے کیلئے تمام ضروری مدد حاصل ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ وہ خدا کیساتھ اُس کی زمینی تنظیم کے حصے کے طور پر قریبی رشتہ رکھتے ہیں۔ اُس نے اپنے مقاصد اُن پر آشکارا کئے ہیں، اور اُس نے اُنہیں مدد اور اپنی روحالقدس کے ذریعے روحانی بصیرت عطا کی ہے۔ (زبور ۵۱:۱۱؛ ۱۱۹:۱۰۵؛ ۱-کرنتھیوں ۲:۱۰-۱۳) ان مخصوص حالات کے پیشِنظر، یہوواہ پُرمحبت طور پر اپنے زمینی خادموں سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ جوکچھ بھی ہیں اور جوکچھ وہ اُس کی طاقت اور اُس کی روحالقدس کی مدد سے انجام دیتے ہیں دونوں کی بابت اُسے اپنا حساب دیں۔
۲. (ا) کن طریقوں سے نحمیاہ نے خدا کو اپنی بابت اچھا حساب دیا؟ (ب) نحمیاہ نے اپنے نام کی حامل کتاب کو کس درخواست کیساتھ ختم کِیا؟
۲ ایک شخص جس نے اپنا اچھا حساب دیا وہ فارس کے بادشاہ ارتخششتا (لانگیمینس) کا ساقی، نحمیاہ تھا۔ (نحمیاہ ۲:۱) نحمیاہ یہودیوں کا حاکم مقرر ہوا اور دشمنوں اور خطرات کے باوجود یروشلیم کی فصیلوں کو ازسرِنو تعمیر کِیا۔ سچی پرستش کے لئے جوشوخروش کے ساتھ، اُس نے خدا کی شریعت کو نافذ کِیا اور مظلوموں کیلئے فکرمندی ظاہر کی۔ (نحمیاہ ۵:۱۴، ۱۹) نحمیاہ نے لاویوں کو باقاعدگی سے خود کو پاکصاف کرنے، پھاٹکوں کی نگرانی کرنے، اور سبت کے دن کی تقدیس کرنے کی تاکید کی۔ اسلئے وہ دُعا کر سکتا تھا: ”اَے میرے خدا اِسے بھی میرے حق میں یاد کر اور اپنی بڑی رحمت کے مطابق مجھ پر ترس کھا۔“ موزوں طور پر، نحمیاہ نے خدا کی طرف سے اپنی الہامی کتاب کا اختتام اس التجا کیساتھ کِیا: :”اَے میرے خدا بھلائی کیلئے مجھے یاد کر۔“—نحمیاہ ۱۳:۲۲، ۳۱۔
۳. (ا) جو شخص نیکی کرتا ہے آپ اُسے کیسے بیان کرینگے؟ (ب) نحمیاہ کی روش پر غور کرنا ہمیں خود سے کونسے سوالات پوچھنے کی ترغیب دے سکتا ہے؟
۳ ایک شخص جو نیکی کرتا ہے وہ پاک ہوتا ہے اور ایسے راست کام کرتا ہے جو دوسروں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ نحمیاہ ایسا ہی شخص تھا۔ وہ خدا کے لئے مؤدبانہ خوف اور سچی پرستش کے لئے بڑا جوشوخروش رکھتا تھا۔ علاوہازیں، وہ خدا کی خدمت میں اپنے استحقاقات کے لئے شکرگزار تھا اور اپنی بابت یہوواہ کے حضور ایک اچھا حساب دیا۔ اُس کی روش پر غور کرنا ہمیں خود سے یہ پوچھنے کی خوب تحریک دے سکتا ہے، ’مَیں اپنے خداداداستحقاقات اور ذمہداریوں کو کیسا خیال کرتا ہوں؟ مَیں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کو اپنا کس قسم کا حساب دے رہا ہوں؟‘
علم ہمیں جوابدہ ٹھہراتا ہے
۴. یسوع نے اپنے پیروکاروں کو کونسی تفویض سونپی، اور جو ”ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر کئے گئے“ تھے اُنہوں نے کیا کِیا؟
۴ یسوع نے اپنے پیروکاروں کو یہ کام سونپا تھا: ”جاکر . . . سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور . . . اُنکو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جنکا مَیں نے تم کو حکم دیا۔“ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) تعلیم دینے سے اُنہیں شاگرد بنایا جانا تھا۔ پس جنہوں نے تعلیم پائی اور جو ”ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر کئے گئے“ تھے اُنہوں نے بپتسمہ پایا، جیسے یسوع نے پایا تھا۔ (اعمال ۱۳:۴۸؛ مرقس ۱:۹-۱۱) اُن تمام باتوں پر عمل کرنے کے لئے جنکا اُس نے حکم دیا تھا اُن کی خواہش دل سے نکلے گی۔ وہ خدا کے کلام کے درست علم کو اپنے اندر جاگزیں کرنے اور اس کا اطلاق کرنے سے مخصوصیت کی حد تک پہنچ جائینگے۔—یوحنا ۱۷:۳۔
۵، ۶. ہمیں یعقوب ۴:۱۷ کو کیسے سمجھنا چاہئے؟ اسکے اطلاق کی وضاحت کریں۔
۵ ہمارا صحیفائی علم جتنا گہرا ہوگا، ہمارے ایمان کی بنیاد اُتنی ہی بہتر ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ، خدا کے حضور ہماری جوابدہی بھی بڑھ جاتی ہے۔ یعقوب ۴:۱۷ بیان کرتی ہے: ”جو کوئی بھلائی کرنا جانتا ہے اور نہیں کرتا اُس کے لئے یہ گناہ ہے۔“ شاگرد یعقوب نے خدا پر مکمل بھروسہ کرنے کی بجائے شیخی بگھارنے کی بابت جوکچھ کہا تھا یہ بیان بدیہی طور پر اُسی کا نتیجہ تھا۔ اگر کوئی شخص جانتا ہے کہ وہ یہوواہ کی مدد کے بغیر کوئی بھی دیرپا کام سرانجام نہیں دے سکتا لیکن اس کی مطابقت میں عمل نہیں کرتا تو یہ گناہ ہے۔ لیکن یعقوب کے الفاظ کا اطلاق فروگزاشت کے گناہوں پر بھی ہوتا ہے۔ یسوع کی بھیڑوں اور بکریوں والی تمثیل میں، مثال کے طور پر، بکریوں کو رد کر دیا گیا، بُرے اعمال کی وجہ سے نہیں، بلکہ مسیح کے بھائیوں کی مدد نہ کرنے کی وجہ سے۔—متی ۲۵:۴۱-۴۶۔
۶ ایک شخص جس کے ساتھ یہوواہ کے گواہ مطالعہ کر رہے تھے بہت کم روحانی ترقی کر رہا تھا، بدیہی طور پر اُس نے تمباکونوشی کو ترک نہ کِیا، حالانکہ وہ جانتا تھا کہ اُسے ایسا کرنا چاہئے۔ ایک بزرگ نے اُسے یعقوب ۴:۱۷ پڑھنے کے لئے کہا۔ اس صحیفے کی اہمیت پر تبصرہ کرنے کے بعد، بزرگ نے کہا: ”اگرچہ آپ بپتسمہیافتہ نہیں توبھی آپ جوابدہ ہیں اور آپکو اپنے فیصلے کے لئے پوری ذمہداری اُٹھانی ہوگی۔“ خوشی کی بات ہے کہ اُس شخص نے مشورہ مان لیا، تمباکونوشی ترک کر دی، اور یہوواہ خدا کے لئے اپنی مخصوصیت کی علامت میں جلد ہی بپتسمہ پانے کے لائق بن گیا۔
اپنی خدمتگزاری کے لئے جوابدہ
۷. ”خدا کی معرفت“ کے لئے اپنی شکرگزاری ظاہر کرنے کا ایک طریقہ کیا ہے؟
۷ ہماری دلی خواہش ہونی چاہئے کہ اپنے خالق کو خوش کریں۔ ”خدا کی معرفت“ کے لئے اپنی شکرگزاری کا اظہار کرنے کا ایک طریقہ اُس کے بیٹے، یسوع مسیح کے شاگرد بنانے کے حکم کی تعمیل کرنا ہے۔ یہ خدا کے لئے اور اپنے پڑوسی کے لئے محبت دکھانے کا بھی طریقہ ہے۔ (امثال ۲:۱-۵؛ متی ۲۲:۳۵-۴۰) جیہاں، خدا کی بابت ہمارا علم ہمیں اُس کے سامنے جوابدہ ٹھہراتا ہے، اور ہمیں اپنے ساتھی انسانوں کو امکانی شاگردوں کے طور پر خیال کرنے کی ضرورت ہے۔
۸. ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ پولس نے خود کو اپنی خدمتگزاری کے لئے خدا کے حضور جوابدہ محسوس کِیا؟
۸ پولس رسول جانتا تھا کہ خوشخبری کو خلوصدلی سے قبول کرنا اور اس کی اطاعت کرنا نجات پر منتج ہوتا ہے، جبکہ اسے رد کرنا تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔ (۲-تھسلنیکیوں ۱:۶-۸) اسلئے اُس نے خود کو اپنی خدمتگزاری کے سلسلے میں یہوواہ کے سامنے جوابدہ محسوس کِیا۔ دراصل، پولس اور اُس کے ساتھیوں نے اپنی خدمتگزاری کی اتنی زیادہ قدر کی کہ اُنہوں نے بڑی احتیاط کے ساتھ اس سے کوئی مالی فائدہ حاصل کرنے کا تاثر دینے سے گریز کِیا۔ اس کے علاوہ، پولس کے دل نے اُسے یہ کہنے کی تحریک دی: ”اگر خوشخبری سناؤں تو میرا کچھ فخر نہیں کیونکہ یہ تو میرے لئے ضروری بات ہے بلکہ مجھ پر افسوس ہے اگر خوشخبری نہ سناؤں۔“—۱-کرنتھیوں ۹:۱۱-۱۶۔
۹. تمام مسیحیوں کو کونسا اہم قرض چکانا ہے؟
۹ چونکہ ہم یہوواہ کے مخصوصشُدہ خادم ہیں، ’اسی لئے، ہمارے واسطے خوشخبری کا اعلان کرنے کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔‘ بادشاہتی پیغام کی منادی کرنا ہماری ذمہداری ہے۔ جب ہم خود کو خدا کے لئے مخصوص کرتے ہیں تو ہم یہ ذمہداری قبول کرتے ہیں۔ (مقابلہ کریں لوقا ۹:۲۳، ۲۴) علاوہازیں، ہمیں ایک قرض چکانا ہے۔ پولس نے کہا: ”مَیں یونانیوں اور غیریونانیوں۔ داناؤں اور نادانوں کا قرضدار ہوں۔ پس مَیں تمکو بھی جو رؔومہ میں ہو خوشخبری سنانے کو حتیالمقدور تیار ہوں۔“ (رومیوں ۱:۱۴، ۱۵) پولس مقروض تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ منادی کرنا اُس کا فرض تھا تاکہ لوگ خوشخبری سن سکیں اور بچ جائیں۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۲-۱۶؛ ۲:۳، ۴) لہٰذا اُس نے اپنی تفویض کو پورا کرنے کے لئے محنت کی اور ساتھی انسانوں کے سلسلے میں اپنے قرضے کو چکا دیا۔ مسیحیوں کے طور پر، ہمیں بھی ایسا ہی قرض چکانا ہے۔ بادشاہتی منادی خدا، اُس کے بیٹے، اور اپنے پڑسیوں کے لئے محبت دکھانے کا بنیادی طریقہ بھی ہے۔—لوقا ۱۰:۲۵-۲۸۔
۱۰. بعض نے کیا کرنے سے اپنی خدمتگزاری کو وسیع کِیا ہے؟
۱۰ خدا کے سامنے قابلِقبول حساب پیش کرنے کا ایک طریقہ اپنی لیاقتوں کو اپنی خدمتگزاری کو وسیع کرنے کے لئے استعمال کرنا ہے۔ مثال کے طور پر: حالیہ برسوں میں برطانیہ کے اندر بہت سے قومی گروہوں کے لوگوں کا سیلاب اُمڈ آیا ہے۔ خوشخبری کے ساتھ ایسے لوگوں تک پہنچنے کے لئے، ۸۰۰ سے زائد پائنیر (کُلوقتی بادشاہتی مُناد) اور سینکڑوں دیگر گواہ مختلف زبانیں سیکھ رہے ہیں۔ یہ خدمتگزاری کے لئے ایک عمدہ محرک ثابت ہوا ہے۔ ایک چینی کلاس کو تعلیم دینے والی ایک پائنیر کہتی ہے: ”مَیں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ مَیں کبھی دیگر گواہوں کو اپنی زبان سکھاؤنگی تاکہ وہ اس طرح سے دوسروں کو سچائی میں شریک کر لیں۔ یہ نہایت اطمینانبخش کام ہے!“ کیا آپ بھی اسی طرح اپنی خدمتگزاری کو وسیع کر سکتے ہیں؟
۱۱. جب ایک مسیحی نے غیررسمی طور پر گواہی دی تو کیا نتیجہ نکلا؟
۱۱ غالباً، ہم سب کسی ڈوبتے ہوئے شخص کو بچانے کے لئے اپنی پوری کوشش کرینگے۔ اسی طرح یہوواہ کے خادم ہر موقع پر گواہی دینے کے لئے اپنی لیاقتوں کو استعمال کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ابھی حال ہی میں ایک گواہ بس میں کسی عورت کے پاس بیٹھ گئی اور صحائف پر اُس سے گفتگو کی۔ جوکچھ اُس نے سنا اُس سے حیران ہوکر، عورت نے بہت سے سوال پوچھے۔ جب گواہ بس سے اُترنے لگی تو عورت نے اُس سے اپنے گھر آنے کی درخواست کی، کیونکہ ابھی اُسے اَور بہت سے سوال پوچھنے تھے۔ گواہ راضی ہو گئی۔ نتیجہ؟ ایک بائبل مطالعہ شروع ہو گیا، اور چھ ماہ بعد عورت غیربپتسمہیافتہ بادشاہتی پبلشر بن گئی۔ جلد ہی وہ خود چھ گھریلو بائبل مطالعے کرا رہی تھی۔ بادشاہتی خدمت میں اپنی لیاقتوں کو استعمال کرنے کا کیا ہی ہیجانخیز اَجر!
۱۲. میدانی خدمت میں خادموں کے طور پر ہماری لیاقتوں کا اچھا استعمال کیسے کِیا جا سکتا ہے؟
۱۲ ۱۹۲ صفحات کی کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے جیسی مطبوعات کو میدان میں استعمال کرنے سے خادموں کے طور پر ہماری لیاقتوں کو مؤثر طریقے سے کام میں لایا جا سکتا ہے۔ اپریل ۱۹۹۶ تک، یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کی رائٹنگ کمیٹی ۱۴۰ سے زائد زبانوں میں علم کی کتاب کی اشاعت کی منظوری دے چکی تھی، اور اُسوقت تک اس کی ۳۰،۵۰۰،۰۰۰ کاپیاں پہلے ہی سے ۱۱۱ زبانوں میں شائع ہو چکی تھیں۔ یہ کتاب یہوواہ کے لئے مخصوصیت کرنے اور بپتسمہ لینے کے لئے خدا کے کلام کی بابت کافی کچھ سیکھنے میں طالبعلموں کی مدد کرنے کے مقصد کے ساتھ لکھی گئی تھی۔ چونکہ بادشاہتی پبلشر ایک ہی شخص کے ساتھ سالوں تک گھریلو بائبل مطالعہ نہیں کرتے رہینگے، اسلئے وہ زیادہ لوگوں کے ساتھ مطالعہ کر سکتے ہیں یا گھرباگھر کے کام میں اور دیگر طرز کی خدمتگزاری میں اپنے حصے کو بڑھا سکتے ہیں۔ (اعمال ۵:۴۲؛ ۲۰:۲۰، ۲۱) خدا کے حضور اپنی جوابدہی سے باخبر ہوتے ہوئے، وہ الہٰی آگاہیوں پر توجہ دلاتے ہیں۔ (حزقیایل ۳۳:۷-۹) لیکن اُن کا بنیادی مقصد یہوواہ کی تعظیم کرنا اور اس بدکار نظامالعمل کے لئے تھوڑے سے باقی وقت میں خوشخبری کی بابت سیکھنے کے لئے جس قدر ممکن ہو زیادہ سے زیادہ لوگوں کی مدد کرنا ہے۔
خاندانوں کے طور پر اچھا حساب دینا
۱۳. خداپرست خاندانوں کو باقاعدہ گھریلو بائبل مطالعہ کیوں کرنا چاہئے؟
۱۳ مسیحیت قبول کرنے والا ہر فرد اور خاندان خدا کے سامنے جوابدہ ہے اور اسلئے ”کمال کی طرف قدم“ بڑھانا اور ”ایمان میں مضبوط“ بننا چاہئے۔ (عبرانیوں ۶:۱-۳؛ ۱-پطرس ۵:۸، ۹) مثال کے طور پر، جو علم کی کتاب کا مطالعہ کر چکے اور بپتسمہ پا چکے ہیں اُنہیں باقاعدگی سے اجلاسوں پر حاضر ہونے اور بائبل اور دیگر مسیحی مطبوعات کو پڑھنے سے اپنے صحیفائی علم کو پایۂتکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ خداپرست خاندانوں کو باقاعدہ خاندانی مطالعہ بھی کرنا چاہئے، کیونکہ یہ ”جاگتے [رہنے]۔ ایمان میں قائم [رہنے]۔ مردانگی [کرنے]۔ مضبوط [بننے]“ کا ایک اہم طریقہ ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۶:۱۳) اگر آپ ایک گھرانے کے سردار ہیں تو آپ اس بات کے لئے خاص طور پر خدا کے سامنے جوابدہ ہیں کہ آیا آپ کا خاندان روحانی طور پر خوب آسودہ ہے۔ جیسے ایک غذائیتبخش کھانا قدرتی صحت میں اضافہ کرتا ہے، اُسی طرح اگر آپ اور آپ کے خاندان کو ”ایمان میں صحتمند“ رہنا ہے تو بکثرت اور باقاعدہ روحانی خوراک کی ضرورت ہے۔—ططس ۱:۱۳، اینڈبلیو۔
۱۴. اچھی تعلیم پانے والی ایک اسرائیلی لڑکی کی گواہی سے کیا نتیجہ نکلا؟
۱۴ اگر آپ کے گھرانے میں بچے ہیں تو اُنہیں پُختہ روحانی تعلیم دینے کے باعث خدا آپ کے حساب میں نیکی لکھ دیگا۔ ایسی تعلیم اُنہیں فائدہ پہنچائے گی، جیسےکہ اس نے ایک چھوٹی اسرائیلی لڑکی کو فائدہ پہنچایا جسے ارامی خدا کے نبی الیشع کے دنوں میں پکڑ کر لے آئے تھے۔ وہ ایک کوڑھی ارامی لشکر کے سردار، نعمان کی بیوی کی خادمہ بن گئی۔ اگرچہ لڑکی کافی چھوٹی تھی توبھی اُس نے اپنی مالکن کو بتایا: ”کاش میرا آقا اُس نبی کے ہاں ہوتا جو ساؔمریہ میں ہے تو وہ اُسے اُس کے کوڑھ سے شفا دے دیتا۔“ اُس کی گواہی کی وجہ سے، نعمان اسرائیل گیا، بالآخر سات مرتبہ دریائےیردن میں نہانے کی الیشع کی ہدایت پر عمل کِیا، اور کوڑھ سے پاک ہو گیا۔ اس کے علاوہ، نعمان یہوواہ کا پرستار بن گیا۔ اُس چھوٹی لڑکی میں خوشی کی کیسی لہر دوڑ گئی ہوگی!—۲-سلاطین ۵:۱-۳، ۱۳-۱۹۔
۱۵. والدین کے لئے اپنے بچوں کی عمدہ روحانی تربیت کرنا کیوں اہم ہے؟ وضاحت کریں۔
۱۵ اخلاقی طور پر خستہحال اس دُنیا میں جو شیطان کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے خداترس بچوں کی پرورش کرنا آسان نہیں ہے۔ (۱-یوحنا ۵:۱۹) تاہم، تیمتھیس کو بچپن ہی سے، اُس کی نانی لوئس اور اُس کی ماں یونیکے نے کامیابی سے صحائف کی تعلیم دی تھی۔ (۲-تیمتھیس ۱:۵؛ ۳:۱۴، ۱۵) اپنے بچوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنا، باقاعدگی سے اُنہیں کلیسیائی اجلاسوں پر لیکر جانا، اور پھر اُنہیں اپنے ساتھ خدمتگزاری میں لیکر جانا یہ سب باتیں اُس طرزِتربیت کا حصہ ہیں جس کے لئے آپ کو خدا کے حضور حساب دینا پڑیگا۔ ویلز میں ایک مسیحی، جوکہ اب اپنی عمر کے ۸۰ویں دہے کے وسط میں ہے، یاد کرتی ہے کہ ۱۹۲۰ کے دہوں کے اوائل میں، اُس کا باپ قریبی وادی میں رہنے والے دیہاتیوں میں بائبل اشتہارات بانٹنے کے لئے ۱۰ کلومیڑ (آنے جانے کے لئے ۲۰ کلومیٹر) پیدل اُسے اپنے ساتھ لیجایا کرتا تھا۔ ”اُن سفروں کے دوران میرے باپ نے سچائی کو میرے دل میں جاگزیں کِیا،“ وہ شکرگزاری سے بیان کرتی ہے۔
بزرگ حساب دیتے ہیں—کیسے؟
۱۶، ۱۷. (ا) قدیم اسرائیل میں روحانی اعتبار سے پُختہ بزرگوں نے کونسے استحقاقات سے لطف اُٹھایا تھا؟ (ب) قدیم اسرائیل کی حالت کے مقابلے میں، آجکل مسیحی بزرگوں سے زیادہ تقاضا کیوں کِیا جاتا ہے؟
۱۶ ”سفید سر شوکت کا تاج ہے۔ [جب] وہ صداقت کی راہ پر پایا [جاتا ہے]،“ دانشمند شخص سلیمان نے کہا۔ (امثال ۱۶:۳۱) لیکن یہ محض طبعی عمر ہی نہیں جو کسی شخص کو خدا کے لوگوں کی کلیسیا میں ذمہداری کے لئے تیار کرتی ہے۔ قدیم اسرائیل میں روحانی اعتبار سے پُختہ بزرگوں نے انصاف کرنے اور امن، اچھے نظموضبط، اور روحانی صحت کو بحال رکھنے کے لئے قاضیوں اور اہلکاروں کے طور پر خدمت انجام دی۔ (استثنا ۱۶:۱۸-۲۰) اگرچہ مسیحی کلیسیا کے سلسلے میں بھی یہ بات سچ ہے، لیکن جب اس نظامالعمل کا خاتمہ قریب آتا ہے تو بزرگوں سے زیادہ تقاضا کِیا جاتا ہے۔ کیوں؟
۱۷ اسرائیلی ’برگزیدہ قوم‘ تھے جسے خدا نے قدیم مصر سے چھڑایا تھا۔ چونکہ اُنہوں نے اپنے درمیانی، موسیٰ کے ذریعے شریعت حاصل کی، اسلئے اُن کی اولاد ایک مخصوصشُدہ قوم میں پیدا ہوئی اور یہوواہ کے قوانین سے واقف تھی۔ (استثنا ۷:۶، ۱۱) تاہم، آجکل کوئی بھی ایسی مخصوصشُدہ قوم میں پیدا نہیں ہوتا، نسبتاً بہت ہی تھوڑے لوگ صحیفائی سچائی سے پوری طرح واقف خداپرست خاندانوں میں پرورش پاتے ہیں۔ بالخصوص جنہوں نے حال ہی میں ”حق پر [چلنا]“ شروع کِیا ہے اُنہیں اس معاملے میں ہدایت کی ضرورت ہو سکتی ہے کہ کیسے صحیفائی اصولوں کے مطابق زندگی بسر کریں۔ (۳-یوحنا ۴) پس وفادار بزرگوں کے کندھوں پر کیسی بڑی ذمہداری ہے جب وہ ’صحیح باتوں کے خاکے کو یاد رکھتے‘ اور یہوواہ کے لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔—۲-تیمتھیس ۱:۱۳، ۱۴۔
۱۸. کلیسیائی بزرگوں کو کس قسم کی مدد دینے کے لئے تیار ہونا چاہئے، اور کیوں؟
۱۸ ایک بچہ جو چلنا سیکھ رہا ہے شاید ٹھوکر کھائے اور گِر جائے۔ وہ غیرمحفوظ محسوس کرتا ہے اور والدین کی مدد اور اعتماد کا حاجتمند ہے۔ اسی طرح یہوواہ کے لئے مخصوص ایک شخص بھی روحانی طور پر ٹھوکر کھا سکتا یا گِر سکتا ہے۔ حتیٰکہ پولس نے بھی خدا کی نظر میں جو صحیح یا اچھا ہے اُسے کرنے کے لئے جدوجہد کرنا ضروری سمجھا۔ (رومیوں ۷:۲۱-۲۵) خدا کے گلّے کے چرواہوں کو ایسے مسیحیوں کے لئے پُرمحبت مدد فراہم کرنے کی ضرورت ہے جو غلطی کے مرتکب ہیں مگر واقعی تائب ہیں۔ جب بزرگوں نے ایک مخصوصشُدہ عورت سے ملاقات کی جس نے نہایت سنگین غلطی کی تھی تو اُس نے اپنے مخصوصشُدہ شوہر کی موجودگی میں کہا: ”مجھے معلوم ہے کہ آپ مجھے خارج کر دینگے!“ لیکن اس پر اُس کے آنسو بہنے لگے جب اُسے بتایا گیا کہ بزرگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ خاندان کو روحانی طور پر دوبارہ بحال کرنے کے لئے کس مدد کی ضرورت تھی۔ اس بات کو جانتے ہوئے کہ اُنہیں حساب دینا پڑیگا، بزرگ ایک تائب ساتھی ایماندار کی مدد کرنے کیلئے خوش تھے۔—عبرانیوں ۱۳:۱۷۔
ایک اچھا حساب دیتے رہیں
۱۹. ہم کیسے خدا کو اپنا اچھا حساب دینا جاری رکھ سکتے ہیں؟
۱۹ کلیسیائی بزرگوں اور خدا کے دیگر تمام خادموں کو یہوواہ کے حضور اپنا اچھا حساب دیتے رہنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم خدا کے کلام کی پابندی کریں اور اُس کی مرضی پوری کریں تو یہ ممکن ہے۔ (امثال ۳:۵، ۶؛ رومیوں ۱۲:۱، ۲، ۹) ہم خاص طور پر اُن کے ساتھ نیکی کرنا چاہتے ہیں جو ہمارے ہمایمان ہیں۔ (گلتیوں ۶:۱۰) چنانچہ، فصل تو ابھی بھی بہت ہے، اور مزدور تھوڑے ہی ہیں۔ (متی ۹:۳۷، ۳۸) پس آئیے جانفشانی سے بادشاہتی پیغام کا اعلان کرتے ہوئے دوسروں کے ساتھ نیکی کریں۔ یہوواہ ہمارے حساب میں نیکی لکھ دیگا اگر ہم اپنی مخصوصیت کو پورا کرتے، اُس کی مرضی بجا لاتے، اور وفاداری کے ساتھ خوشخبری کا اعلان کرتے ہیں۔
۲۰. نحمیاہ کی روش پر غور کرنے سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟
۲۰ آئیے پھر خداوند کے کام میں ہمیشہ افزائش کرتے رہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸) اور ہم نحمیاہ پر غور کرنے سے اچھا کرتے ہے، جس نے یروشلیم کی فصیلوں کو ازسرِنو تعمیر کِیا، خدا کی شریعت کو نافذ کِیا اور گرمجوشی سے سچی پرستش کو فروغ دیا۔ اُس نے دُعا کی کہ جو نیکی اُس نے کی تھی یہوواہ خدا اُس کیلئے اُسے یاد رکھے۔ دُعا ہے کہ آپ بھی یہوواہ کیلئے اتنے ہی عقیدتمند ثابت ہوں، اور دُعا ہے کہ وہ آپ کے حساب میں نیکی لکھ دے۔ (۱۶ ۰۹/۱۵ w۹۶)
آپ کے جوابات کیا ہیں؟
▫ نحمیاہ نے کیا نمونہ قائم کِیا؟
▫ علم ہمیں خدا کے حضور جوابدہ کیوں ٹھہراتا ہے؟
▫ ہم اپنی خدمتگزاری میں یہوواہ کو اچھا حساب کیسے دے سکتے ہیں؟
▫ خدا کو اچھا حساب دینے کیلئے خاندان کیا کر سکتے ہیں؟
▫ مسیحی بزرگ کیسے حساب دیتے ہیں؟
[تصویر]
پولس کی طرح، ہم بادشاہتی منادوں کے طور پر خدا کو اچھا حساب دے سکتے ہیں
[تصویر]
کیا آپ کے بچے نعمان کے گھر میں چھوٹی اسرائیلی لڑکی کی طرح ایمان میں مضبوط ہیں؟