مطالعے کا مضمون نمبر 10
گیت نمبر 13: مسیح کی عمدہ مثال
بپتسمے کے بعد بھی یسوع کی ’پیروی کرتے رہیں‘
”اگر کوئی میرے پیچھے پیچھے آنا چاہتا ہے تو اپنے لیے جینا چھوڑ دے اور ہر روز اپنی سُولی اُٹھائے اور میری پیروی کرتا رہے۔“—لُو 9:23۔
غور کریں:
اِس مضمون کی مدد سے ہم اِس بات پر سوچ بچار کر پائیں گے کہ اپنی زندگی یہوواہ کے نام کرنے کا کیا مطلب ہے۔ یہ مضمون خاص طور پر یہوواہ کا وفادار رہنے میں اُن لوگوں کی بہت مدد کرے گا جنہوں نے حال ہی میں بپتسمہ لیا ہے۔
1-2. بپتسمے کے بعد ہماری زندگی بہتر کیسے ہو جاتی ہے؟
ہمیں اُس وقت بہت خوشی ہوتی ہے جب ہم بپتسمہ لیتے ہیں اور یہوواہ کے خاندان کا حصہ بن جاتے ہیں۔ یہ ہمارے لیے بہت بڑا اعزاز ہے کہ ہم یہوواہ کے ساتھ قریبی دوستی کر سکتے ہیں۔ ہم بھی وہ بات مانیں گے جو داؤد نے ایک زبور میں کہی۔ اُنہوں نے کہا: ”وہ شخص خوش رہتا ہے جسے[یہوواہ]چُنتا ہے اور اپنے قریب لاتا ہے تاکہ وہ تیرے گھر کے صحنوں میں بسے۔“—زبور 65:4۔
2 یہوواہ ہر کسی کو اپنے خاندان میں شامل نہیں کرتا۔ جیسا کہ پچھلے مضمون میں بتایا گیا تھا کہ یہوواہ اُن لوگوں کو اپنے قریب لاتا ہے جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ اُس سے دوستی کرنا چاہتے ہیں۔ (یعقو 4:8) جب آپ اپنی زندگی یہوواہ کے نام کرتے اور بپتسمہ لیتے ہیں تو آپ بہت خاص طریقے سے اُس کے قریب ہو جاتے ہیں۔ آپ اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب آپ بپتسمہ لے لیں گے تو یہوواہ آپ کو اِتنی ’برکتیں‘ دے گا کہ آپ کے پاس اِنہیں سنبھالنے کی جگہ نہیں رہے گی۔—ملا 3:10؛ یرم 17:7، 8۔
3. جو مسیحی اپنی زندگی یہوواہ کے نام کرتے ہیں اور بپتسمہ لیتے ہیں، اُن پر کیا ذمےداری آ جاتی ہے؟ (واعظ 5:4، 5)
3 بپتسمہ لینا یہوواہ کی خدمت کرنے کی بس شروعات ہے۔ بپتسمے کے بعد آپ کو یہوواہ سے کیے اپنے وعدے کو نبھانا ہوتا ہے اور اُس وقت بھی اُس کے وفادار رہنا ہوتا ہے جب آپ کو آزمائشوں یا ایمان کے اِمتحان کا سامنا ہوتا ہے۔ (واعظ 5:4، 5 کو پڑھیں۔) یسوع کے شاگرد کے طور پر آپ کو اُن کی پیروی کرنی ہوتی ہے اور جہاں تک ممکن ہو، اُن کے حکموں کو ماننا ہوتا ہے۔ (متی 28:19، 20؛ 1-پطر 2:21) یہ مضمون ایسا کرنے میں آپ کی مدد کرے گا۔
مشکلوں اور آزمائشوں کے باوجود بھی یسوع کی ’پیروی کرتے رہیں‘
4. یسوع کے شاگرد کس لحاظ سے اپنی ”سُولی“ اُٹھاتے ہیں؟ (لُوقا 9:23)
4 بپتسمے کے بعد آپ کو مشکلوں سے آزادی نہیں مل جاتی۔ یسوع نے یہ بات واضح کی تھی کہ اُن کے شاگردوں کو اپنی ”سُولی“ اُٹھانی ہوگی۔ اصل میں اُنہیں ”ہر روز“ ایسا کرنا ہوگا۔ (لُوقا 9:23 کو پڑھیں۔) کیا یسوع یہ کہہ رہے تھے کہ اُن کے پیروکار ہمیشہ تکلیفیں سہتے رہیں گے؟ ایسا نہیں ہے۔ یسوع بس یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ یہ سچ ہے کہ اُن کے پیروکاروں کو بہت سی برکتیں ملیں گی لیکن اُنہیں کچھ مشکلوں کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ اِن میں سے کچھ مشکلیں تو شاید بہت تکلیفدہ ہوں۔—2-تیم 3:12۔
5. یسوع نے اُن لوگوں سے کیا وعدہ کِیا جو یہوواہ کے لیے قربانیاں دیں گے؟
5 شاید آپ کو اپنے گھر والوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہو رہا ہو۔ یا ہو سکتا ہے کہ آپ نے زیادہ پیسے کمانے کے موقعوں کو ٹھکرا دیا ہو تاکہ آپ اپنی زندگی میں خدا کی بادشاہت کو سب سے زیادہ اہمیت دیں سکیں۔ (متی 6:33) اگر آپ نے ایسا کِیا ہے تو آپ اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ آپ کے اِن کاموں کو جانتا ہے۔ (عبر 6:10) شاید آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو کہ یسوع کی کہی یہ بات کتنی سچ ہے: ”جس شخص نے میری خاطر اور خوشخبری کی خاطر گھر، بہن بھائی، ماں باپ، بچے یا زمینیں چھوڑ دی ہیں، اُسے اِس زمانے میں سو گُنا ملے گا۔ اُسے گھر، بہنیں، بھائی، مائیں، بچے اور زمینیں ملیں گی لیکن ساتھ ساتھ اذیت بھی ملے گی۔ اور آنے والے زمانے میں اُسے ہمیشہ کی زندگی حاصل ہوگی۔“ (مر 10:29، 30) آپ یہوواہ کے لیے جو قربانیاں دیتے ہیں، وہ اُن برکتوں کے سامنے کچھ بھی نہیں ہیں جو وہ آپ کو دیتا ہے۔—زبور 37:4۔
6. آپ کو بپتسمے کے بعد بھی’جسم کی خواہشوں‘ سے کیوں لڑنا ہوگا؟
6 آپ کو بپتسمے کے بعد بھی’جسم کی خواہشوں‘ سے لڑنا ہوگا۔ (1-یوح 2:16) ایسا اِس لیے ہے کیونکہ آپ تب بھی عیبدار ہی رہیں گے۔ شاید کبھی کبھار آپ کو ویسا ہی محسوس ہو جیسا پولُس رسول کو ہوا۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں دل سے تو خدا کی شریعت کو بہت پسند کرتا ہوں لیکن میرے اعضا میں ایک اَور شریعت ہے جو میرے ذہن کی شریعت سے جنگ کرتی ہے اور مجھے اُس گُناہ کی شریعت کا غلام بنا دیتی ہے جو میرے اعضا میں ہے۔“ (روم 7:22، 23) شاید آپ اپنی غلط خواہشوں سے لڑنے کی وجہ سے بےحوصلہ ہو گئے ہوں۔ لیکن اگر آپ اُس وعدے کے بارے میں سوچتے رہیں گے جو آپ نے اپنی زندگی اُس کے نام کرتے ہوئے کِیا تھا تو آپ کو آزمائشوں سے لڑنے کی ہمت ملے گی۔ یہوواہ سے کِیا ہوا وعدہ آزمائشوں سے لڑنے میں آپ کی بہت مدد کرے گا۔ لیکن کیسے؟
7. اپنی زندگی یہوواہ کے نام کرنے سے آپ اُس کے وفادار کیسے رہ پائیں گے؟
7 جب آپ اپنی زندگی یہوواہ کے نام کرتے ہیں تو آپ اپنے لیے جینا چھوڑ دیتے ہیں۔ اِس کا مطلب ہے کہ آپ اپنی ایسی خواہشوں اور منصوبوں کو پورا نہیں کرتے جن سے یہوواہ دُکھی ہو۔ (متی 16:24) جب آپ کو کسی آزمائش کا سامنا ہوگا تو آپ اُس وقت یہ سوچنا شروع نہیں کریں گے کہ آپ کو کیا کرنا چاہیے۔ آپ نے پہلے سے ہی یہ سوچ لیا ہوگا کہ آپ یہوواہ کے وفادار رہیں گے۔ آپ کا یہ پکا عزم ہوگا کہ آپ یہوواہ کو خوش کریں گے۔ ایسا کرنے سے آپ ایوب کی طرح بن رہے ہوں گے۔ حالانکہ ایوب کو بہت بڑی بڑی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن اُنہوں نے کہا: ”مَیں مرتے دم تک وفاداری کا دامن نہیں چھوڑوں گا!“—ایو 27:5۔
8. یہوواہ سے کیے اپنے وعدے پر سوچ بچار کرنے سے آپ آزمائشوں سے کیسے لڑ پائیں گے؟
8 یہوواہ سے کیے اپنے وعدے پر سوچ بچار کرنے سے آپ کو آزمائشوں سے لڑنے کی ہمت ملے گی۔ مثال کے طور پر کیا آپ کسی کے جیون ساتھی کے ساتھ دللگی کریں گے؟ بےشک آپ ایسا نہیں کریں گے۔ آپ نے پہلے ہی یہوواہ سے یہ وعدہ کِیا ہوگا کہ آپ اِس طرح کا کوئی کام نہیں کریں گے۔ اگر آپ پہلے ہی اپنے دل میں غلط خواہشیں پیدا ہونے سے روک لیں گے تو آپ کو بعد میں اِن سے پیچھا چھڑانے کے لیے بہت کچھ سہنا نہیں پڑے گا۔ آپ ’بُرے آدمیوں کی راہ سے مُڑ کر آگے بڑھ جائیں گے۔‘—اَمثا 4:14، 15۔
9. اپنے وعدے پر سوچ بچار کرنے سے آپ یہوواہ کی عبادت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت کیسے دے پائیں گے؟
9 اگر آپ کو کوئی ایسی نوکری ملتی ہے جس کی وجہ سے آپ عبادتوں میں نہیں جا پائیں گے تو آپ کیا کریں گے؟ آپ کسی اُلجھن میں نہیں رہیں گے۔ آپ نے پہلے ہی یہ فیصلہ کر لیا ہوگا کہ آپ کوئی بھی ایسی نوکری نہیں کریں گے جو عبادتوں میں جانے میں رُکاوٹ بنے۔ اِس لیے آپ یہ نہیں سوچیں گے کہ ”چلو میں یہ نوکری تو شروع کرتا ہوں پھر میں یہوواہ کو سب سے زیادہ اہمیت دینے کا طریقہ بھی نکال لوں گا۔“ یسوع کی مثال پر غور کرنے سے آپ کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ وہ اِس بات پر ڈٹے ہوئے تھے کہ وہ اپنے آسمانی باپ کو خوش کریں گے۔ آپ بھی ہر ایسی چیز سے دُور رہنے کا عزم کر سکتے ہیں جو اُس خدا کو ناراض کر سکتی ہے جس کے نام آپ نے اپنی زندگی کی ہے۔—متی 4:10؛ یوح 8:29۔
10. یہوواہ آپ کی مدد کیسے کرے گا تاکہ آپ بپتسمے کے بعد بھی یسوع کی ’پیروی کرتے رہیں‘؟
10 جب آپ کو مشکلوں اور آزمائشوں کا سامنا ہوتا ہے تو آپ کے پاس یہ ثابت کرنے کا موقع ہوتا ہے کہ آپ یسوع کی”پیروی“ کرنے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ جب آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ آپ کی مدد کرے گا۔ بائبل میں لکھا ہے: ”خدا وعدے کا پکا ہے اور وہ آپ کو کسی ایسی آزمائش میں نہیں پڑنے دے گا جو آپ کی برداشت سے باہر ہو بلکہ وہ ہر آزمائش کے ساتھ کوئی نہ کوئی راستہ بھی نکالے گا تاکہ آپ ثابتقدم رہ سکیں۔“—1-کُر 10:13۔
آپ یسوع کی پیروی کیسے کرتے رہ سکتے ہیں؟
11. یسوع کی پیروی کرتے رہنے کا ایک سب سے اچھا طریقہ کیا ہے؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
11 یسوع لگن سے یہوواہ کی خدمت کرتے تھے اور دُعا کرنے سے وہ اُس کے قریب رہے۔ (لُو 6:12) بپتسمے کے بعد بھی یسوع کی پیروی کرنے کا ایک سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ آپ وہ کام کرتے رہیں جن سے آپ یہوواہ کے قریب ہو سکتے ہیں۔ بائبل میں لکھا ہے: ”ہم نے جتنی بھی پختگی حاصل کر لی ہو، آئیں، آگے بڑھتے رہیں۔“(فلِ 3:16) اکثر آپ کو ایسے بہن بھائیوں کے بارے میں سننے کو ملے گا جنہوں نے اَور بڑھ چڑھ کر یہوواہ کی خدمت کرنے کا فیصلہ کِیا ہے۔ شاید وہ بادشاہت کے مُنادوں کے لیے سکول میں گئے ہوں یا وہ ایسے علاقوں میں شفٹ ہو گئے ہوں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے۔ اگر آپ ایسا منصوبہ بنا سکتے ہیں تو ایسا ضرور کریں۔ یہوواہ کے بندے فرق فرق طریقوں سے اُس کی خدمت کرنے کے موقعے ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ (اعما 16:9) لیکن اگر ابھی آپ کے لیے ایسا کرنا ممکن نہیں ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ یہ نہ سوچیں کہ آپ اُن بہن بھائیوں سے کمتر ہیں جو ایسا کر رہے ہیں۔ ضروری یہ ہے کہ آپ ثابتقدمی سے اپنی دوڑ دوڑتے رہیں۔ (متی 10:22) یہ کبھی نہ بھولیں کہ جب آپ اپنی صلاحیتوں اور حالات کے مطابق یہوواہ کے لیے وہ سب کچھ کرتے ہیں جو آپ کر سکتے ہیں تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔ بپتسمے کے بعد بھی یسوع کی پیروی کرتے رہنے کا یہ سب سے اچھا طریقہ ہے۔—زبور 26:1۔
12-13. اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہوواہ کی خدمت کرتے ہوئے آپ کی خوشی پہلے جیسی نہیں رہی تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ (1-کُرنتھیوں 9:16، 17) (بکس ”دوڑ میں دوڑتے رہیں“ کو بھی دیکھیں۔)
12 اگر آپ کو لگتا ہے کہ اب آپ دل سے دُعا نہیں کرتے یا آپ کو بائبل پڑھنے اور مُنادی کرنے میں پہلے جیسا مزہ نہیں آتا تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ اگر بپتسمے کے بعد آپ کو ایسا محسوس ہوتا ہے تو یہ نہ سوچیں کہ آپ نے یہوواہ کی پاک روح کھو دی ہے۔ آپ عیبدار ہیں اور آپ کے احساسات وقت کے ساتھ بدلتے رہیں گے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہوواہ کی خدمت کرتے ہوئے آپ کی خوشی پہلے جیسی نہیں رہی تو پولُس رسول کی مثال پر غور کریں۔ اُنہوں نے یسوع کی طرح بننے کی پوری کوشش کی۔ لیکن وہ یہ بھی جانتے تھے کہ کبھی کبھار اُن میں صحیح کام کرنے کی خواہش کم ہو سکتی ہے۔ (1-کُرنتھیوں 9:16، 17 کو پڑھیں۔) پولُس رسول نے کہا: ”اگر مَیں یہ کام اپنی مرضی کے خلاف کروں تو بھی مجھے خوشخبری سنانے کی ذمےداری دی گئی ہے۔“ پولُس اِس بات پر ڈٹے ہوئے تھے کہ چاہے وہ جیسا بھی محسوس کر رہے ہوں، وہ یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں گے۔
13 کبھی بھی اپنے احساسات کو ذہن میں رکھ کر فیصلے نہ کریں۔ اِس بات کا پکا عزم کریں کہ آپ چاہے جیسا بھی محسوس کریں، آپ صحیح کام کرتے رہیں گے۔ اگر آپ صحیح کام کریں گے تو وقت کے ساتھ ساتھ آپ کے احساسات بھی بدل جائیں گے۔ لیکن جب تک ایسا نہیں ہوتا، آپ بائبل پڑھنے، دُعا کرنے، عبادتوں میں جانے اور مُنادی کرنے کی اچھی عادت بنائیں تاکہ آپ بپتسمے کے بعد بھی یسوع کی پیروی کرتے رہیں۔ جب آپ ایسا کرتے رہیں گے تو اِس سے آپ کے ہمایمانوں کو بھی بہت حوصلہ ملے گا۔—1-تھس 5:11۔
”اپنا جائزہ لیتے رہیں . . . بار بار اپنے آپ کو پرکھیں“
14. آپ کو کس بات کا باقاعدگی سے جائزہ لینا چاہیے اور کیوں؟ (2-کُرنتھیوں 13:5)
14 بپتسمے کے بعد باقاعدگی سے اپنا جائزہ لینے سے بھی آپ کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ (2-کُرنتھیوں 13:5 کو پڑھیں۔) اپنی زندگی اور عادتوں پر غور کریں اور دیکھیں کہ کیا آپ باقاعدگی سے دُعا کرتے ہیں؛ بائبل پڑھتے اور اِس کا مطالعہ کرتے ہیں؛ عبادتوں میں جاتے ہیں اور مُنادی کرتے ہیں۔ ایسے طریقے ڈھونڈنے کی کوشش کریں جن کے ذریعے آپ کو یہ کام کرنے میں مزہ آئے اور آپ کو فائدہ بھی ہو۔ مثال کے طور پر خود سے اِس طرح کے سوال پوچھیں: ”کیا مَیں دوسروں کو بائبل کی بنیادی تعلیمات سمجھا پاتا ہوں؟ مَیں کیا کر سکتا ہوں تاکہ مجھے مُنادی کرنے میں اَور مزہ آئے؟ کیا مَیں دُعا میں کچھ خاص معاملوں کا ذکر کرتا ہوں؟ کیا میری دُعاؤں سے یہ نظر آتا ہے کہ مَیں یہوواہ پر پوری طرح بھروسا کرتا ہوں؟ کیا مَیں باقاعدگی سے عبادتوں میں جاتا ہوں؟ مَیں کیا کر سکتا ہوں تاکہ مَیں زیادہ دھیان سے عبادت میں بتائی جانے والی باتوں کو سنوں اور جواب دوں؟“
15-16. آپ نے غلط کام کرنے کی آزمائش کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے ایک بھائی سے کیا سیکھا ہے؟
15 آپ کو باقاعدگی سے اِس بات کا جائزہ بھی لینا چاہیے کہ آپ میں کون سی خامیاں ہیں۔ رابرٹ نام کے ایک بھائی نے اپنا ایک واقعہ بتایا۔ اُنہوں نے کہا: ”جب مَیں تقریباً 20 سال کا تھا تو مَیں کچھ گھنٹوں کے لیے ایک جگہ نوکری کرتا تھا۔ ایک دن کام کے بعد میرے ساتھ کام کرنے والی ایک لڑکی نے مجھے اپنے گھر آنے کی دعوت دی۔ اُس نے کہا کہ گھر پر ہم دونوں اکیلے ہوں گے اور ہم جو دل چاہے، وہ کر سکیں گے۔ شروع میں مَیں بہانے بناتا رہا۔ بعد میں مَیں نے اُسے اِنکار کر دیا اور اِس کی وجہ بھی بتائی۔“ بھائی رابرٹ نے غلط کام کرنے کی اِس آزمائش کا مقابلہ کِیا اور یہ بہت اچھی بات ہے۔ لیکن جب بعد میں اُنہوں نے اِس واقعے کے بارے میں سوچا تو اُنہوں نے دیکھا کہ وہ اِس صورتحال سے اَور بہتر طریقے سے نمٹ سکتے تھے۔ بھائی نے کہا: ”مَیں نے اِس دعوت کو قبول کرنے سے فوراً اِنکار نہیں کِیا تھا بالکل جیسے یوسف نے فوطیفار کی بیوی کو فوراً اِنکار کِیا تھا۔ (پید 39:7-9) مجھے تو یہ سوچ کر اِتنی حیرت ہوتی ہے کہ میرے لیے اِنکار کرنا کتنا مشکل تھا۔ اِس واقعے سے مَیں یہ دیکھ پایا کہ مجھے یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو اَور مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔“
16 بھائی رابرٹ کی طرح آپ کو بھی اپنا جائزہ لینے سے بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ اگر آپ غلط کام کرنے کی کسی آزمائش کا مقابلہ کر بھی لیتے ہیں تو بھی خود سے پوچھیں: ”کیا مَیں فوراً اِنکار کر پایا؟“ اگر آپ کو نظر آتا ہے کہ آپ کو کسی جگہ بہتری لانے کی ضرورت ہے تو بےحوصلہ نہ ہوں۔ اِس بات سے خوش ہوں کہ اب آپ کو اپنی خامی کے بارے میں پتہ ہے۔ دُعا میں اِس بات کا ذکر کریں۔ اور یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنے کے عزم کو مضبوط کرنے کے لیے قدم اُٹھائیں۔—زبور 139:23، 24۔
17. بھائی رابرٹ نے جو کِیا، اُس کی وجہ سے یہوواہ کی نیکنامی کیسے برقرار رہی؟
17 بھائی رابرٹ کے واقعے سے ہم کچھ اَور بھی سیکھتے ہیں۔ اُنہوں نے بتایا: ”جب مَیں نے اپنے ساتھ کام کرنے والی لڑکی کی دعوت کو قبول کرنے سے منع کر دیا تو اُس نے کہا: ”تُم پاس ہو گئے ہو!“ مَیں نے اُس سے پوچھا کہ اُس کی اِس بات کا کیا مطلب ہے۔ اُس نے مجھے بتایا کہ اُس کی ایک دوست پہلے یہوواہ کی گواہ تھی اور اُس نے اُسے بتایا تھا کہ جو نوجوان یہوواہ کے گواہ ہیں، اگر اُنہیں چھپ کر کوئی غلط کام کرنے کا موقع ملتا ہے تو وہ اِس موقعے کو ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ اِس لیے اُس لڑکی نے اپنی دوست سے کہا کہ وہ مجھے آزما کر دیکھے گی کہ کیا مَیں بھی ایسا ہی ہوں۔ یہ سُن کر مجھے اِس بات کی خوشی ہوئی کہ مَیں نے کوئی ایسا کام نہیں کِیا جس سے یہوواہ کے نام کی بدنامی ہوتی۔“
18. آپ نے بپتسمے کے بعد بھی کیا کرتے رہنے کا عزم کِیا ہے؟ (بکس ”دو حصوں پر مبنی ایک ایسا مضمون جس سے آپ کو بہت فائدہ ہوگا“ کو دیکھیں۔)
18 جب آپ اپنی زندگی یہوواہ کے نام کرتے ہیں اور بپتسمہ لیتے ہیں تو آپ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ چاہے جو بھی ہو جائے، آپ یہوواہ کے نام کو پاک ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ آپ اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ آپ کی مشکلوں اور اُن آزمائشوں کو دیکھ رہا ہے جن سے آپ کو لڑنا پڑتا ہے۔ یہوواہ آپ کی مدد کرے گا تاکہ آپ اُس کے وفادار رہ سکیں۔ اِس بات کا بھروسا رکھیں کہ وہ اپنی پاک روح کے ذریعے آپ کو ایسا کرنے کی ہمت دے گا۔ (لُو 11:11-13) یہوواہ کی مدد سے آپ بپتسمے کے بعد بھی یسوع کی پیروی کرتے رہیں گے۔
آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟
مسیحی کس لحاظ سے ہر روز اپنی ”سُولی“ اُٹھاتے ہیں؟
آپ بپتسمے کے بعد بھی یسوع کی ’پیروی کرتے رہنے‘ کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
یہوواہ سے کیے اپنے وعدے پر سوچ بچار کرنے سے آپ اُس کے وفادار کیسے رہ پائیں گے؟
گیت نمبر 89: یہوواہ کی بات سنیں