یہوواہ—کائنات کا واحد حکمران
”سلطنت [یہوواہ] کی ہے۔ وہی قوموں پر حاکم ہے۔“—زبور ۲۲:۲۸۔
۱. پہلا کرنتھیوں ۷:۳۱ میں پولس رسول کس کی طرف اشارہ کر رہا تھا؟
پولس رسول نے کہا تھا کہ ”دُنیا کی شکل بدلتی جاتی ہے۔“ (۱-کر ۷:۳۱) اِس آیت میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”شکل“ کِیا گیا ہے، وہ کسی ڈرامے کے سین یعنی منظر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ جب پولس رسول نے یہ بات لکھی تو وہ دُنیا کو ایک سٹیج سے تشبِیہ دے رہا تھا جہاں کسی ڈرامے کے مختلف اداکار اپنے اچھے اور بُرے کردار ادا کرتے ہیں اور سین بدلتے ہی چلے جاتے ہیں۔
۲، ۳. (ا) مثال سے واضح کریں کہ یہوواہ کی جائز حکومت کو ناکام بنانے کی کوشش کیسے کی گئی ہے؟ (ب) ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
۲ آج ہم بھی ایک ایسی ہی صورتحال سے گزر رہے ہیں جسے ایک نہایت اہم ڈرامے سے تشبِیہ دی جا سکتی ہے۔ اِس ڈرامے کا تعلق اِس بات سے ہے کہ یہوواہ ہی کائنات پر حکومت کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اِس ڈرامے میں آپ کا کردار بہت اہم ہے۔ ڈرامے کی کہانی کو سمجھنے کے لئے ایک مثال پر غور کریں۔ ایک ملک میں دو طرح کی حکومتیں ہیں۔ ایک حکومت جائز اور درست ہے جبکہ دوسری ناجائز اور بُری ہے۔ اِس بُری حکومت کی وجہ سے ملک میں قتلوغارت اور فراڈ بہت بڑھ گیا ہے۔ یہ بُری حکومت ہر طرح سے جائز حکومت کو ناکام بنانے اور عوام کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہی ہے۔
۳ پوری کائنات میں بھی کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے۔ ایک طرف تو یہوواہ خدا کی سچی اور جائز حکمرانی ہے۔ (زبور ۲۴:۱) مگر دوسری طرف شیطان کی بُری حکمرانی بھی ہے۔ (۱-یوح ۵:۱۹) شیطان نے یہ دعویٰ کِیا ہے کہ یہوواہ حکمرانی کرنے کا حق نہیں رکھتا اور انسان بھی مشکل وقت میں اُس کے وفادار نہیں رہیں گے۔ ایسی صورتحال کیسے پیدا ہوئی؟ یہوواہ نے اِسے حل کرنے کے لئے کیا کِیا؟ اِس سارے معاملے میں ہمارا کردار کیا ہے؟
ڈرامے کی خاص باتیں
۴. خدا کی حکمرانی سے متعلق ڈرامے میں کن دو باتوں کو اُجاگر کِیا گیا ہے؟
۴ اِس ڈرامے میں دو باتوں کو اُجاگر کِیا گیا ہے۔ پہلی یہ کہ صرف خدا ہی کائنات پر حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔ دوسری یہ کہ انسان مشکل وقت میں بھی خدا کے وفادار رہ سکتے ہیں۔ بائبل میں یہوواہ خدا کو اکثر ”حاکم“ کہا گیا ہے۔ مثال کے طور پر زبور نویس نے پورے اعتماد کے ساتھ کہا کہ”سلطنت [یہوواہ] کی ہے۔ وہی قوموں پر حاکم ہے۔“ (زبور ۲۲:۲۸) ہمارے پاس ایسی بہت سی وجوہات ہیں جن کی بِنا پر ہم یہوواہ خدا کو ”حقتعالیٰ“ یعنی نہایت بزرگ اور برتر مانتے ہیں۔—دان ۷:۲۲۔
۵. ہمیں یہوواہ کے اعلیٰ مرتبے کا احترام کیوں کرنا چاہئے؟
۵ یہوواہ خدا نے سب چیزیں پیدا کیں ہیں اِس لئے وہ پوری کائنات کا حکمران ہے۔ (مکاشفہ ۴:۱۱ کو پڑھیں۔) یہوواہ خدا ہمارا منصف، شریعت دینے والا اور بادشاہ بھی ہے۔ (یسع ۳۳:۲۲) یہوواہ نے ہمیں نہ صرف زندگی دی ہے بلکہ زندگی کو قائم رکھنے کے لئے مختلف نعمتیں بھی عطا کی ہیں۔ اِس لئے ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ وہی ہمارا حاکمِاعلیٰ ہے۔ اگر ہم ہمیشہ یہ یاد رکھیں گے کہ ”[یہوواہ] نے اپنا تخت آسمان پر قائم کِیا ہے اور اُس کی سلطنت سب پر مسلّط ہے“ تو ہم اُس کے اعلیٰ مرتبے کا زیادہ احترام کرنے کے قابل ہوں گے۔—زبور ۱۰۳:۱۹؛ اعما ۴:۲۴۔
۶. خدا کے وفادار رہنے میں کیا شامل ہے؟
۶ اعلیٰ حکمران کے طور پر یہوواہ کے مرتبے کی حمایت کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں اور اُس کے وفادار رہیں۔ خدا کے وفادار رہنے میں یہ شامل ہے کہ ہم ہر طرح کی بدی سے دُور رہیں اور خدا کے بندے ایوب کی طرح بےالزام اور راستباز ہوں۔—ایو ۱:۱۔
ڈرامے کا آغاز
۷، ۸. شیطان نے خدا کے مقابلے میں اپنی حکمرانی کیسے شروع کر لی؟
۷ چھ ہزار سال پہلے کی بات ہے کہ ایک فرشتے نے یہ دعویٰ کِیا کہ یہوواہ کائنات پر حکمرانی کرنے کا حق نہیں رکھتا۔ یہ باغی فرشتہ دراصل یہ چاہتا تھا کہ خدا کی بجائے اُس کی عبادت کی جائے۔ اُس نے آدم اور حوا کو خدا کے خلاف ورغلایا اور خدا پر الزام لگایا کہ وہ جھوٹا ہے۔ یوں اُس نے خدا کی بدنامی کی۔ (پیدایش ۳:۱-۵ کو پڑھیں۔) یہ باغی فرشتہ خدا کا سب سے بڑا دُشمن شیطان (مخالف)، ابلیس (جھوٹے الزام لگانے والا)، سانپ (گمراہ کرنے والا) اور اژدہا (نگل جانے والا) بن گیا۔—مکا ۱۲:۹۔
۸ شیطان نے خدا کے مقابلے میں اپنی حکمرانی قائم کر لی۔ اِس کے پیشِنظر حاکمِاعلیٰ یہوواہ خدا نے کیا کِیا؟ کیا اُس نے تینوں باغیوں یعنی شیطان، آدم اور حوا کو فوراً ہلاک کر دیا؟ یہوواہ اگر چاہتا تو ایسا کر بھی سکتا تھا جس سے ہمیشہہمیشہ کے لئے یہ ثابت ہو جاتا کہ کائنات میں یہوواہ سے بڑا اَور کوئی نہیں۔ اِس سے یہوواہ کی یہ بات بھی سچ ثابت ہوتی کہ اُس کا حکم توڑنے کا انجام موت ہے۔ مگر یہوواہ نے اُنہیں فوراً ہلاک کیوں نہیں کِیا تھا؟
۹. شیطان نے کیا ثابت کرنے کی کوشش کی؟
۹ شیطان نے جھوٹ بول کر آدم اور حوا کو خدا کے خلاف ورغلایا۔ اِس طرح اُس نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ خدا کو انسانوں سے فرمانبرداری کی توقع کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ نیز آدم اور حوا کو خدا کی نافرمانی پر اُکسا کر اُس نے یہ بھی ثابت کرنے کی کوشش کی کہ وہ تمام انسانوں اور فرشتوں کو ورغلا سکتا ہے۔ اِس سلسلے میں ایوب کی مثال پر غور کریں جو یہوواہ خدا کو اپنا حکمران مانتا تھا۔ لیکن شیطان نے یہ دعویٰ کِیا کہ آزمائشوں اور مصیبتوں میں ایوب تو کیا، تمام انسان خدا سے مُنہ پھیر لیں گے۔—ایو ۲:۱-۵۔
۱۰. یہوواہ خدا نے باغیوں کو فوراً ہلاک نہ کر کے کیا موقع فراہم کِیا؟
۱۰ یہوواہ خدا شیطان کو فوراً ختم کرکے یہ ثابت کر سکتا تھا کہ اُس کے علاوہ کائنات کا حکمران اَور کوئی نہیں ہے۔ مگر یہوواہ خدا نے ایسا کرنے کی بجائے شیطان کو اپنا دعویٰ ثابت کرنے کا وقت دے دیا۔ یہوواہ خدا نے انسانوں کو بھی یہ ثابت کرنے کا موقع دیا کہ وہ ہر حال میں یہوواہ کے وفادار رہیں گے اور اُسی کو اپنا حکمران مانیں گے۔ خدا کے خلاف بغاوت کو اب صدیاں گزری گئیں ہیں۔ اِس سارے وقت کے دوران شیطان نے ایک بُری اور طاقتور حکومت قائم کر لی ہے۔ یہوواہ خدا آخرکار شیطان اور اُس کی حکمرانی کو ختم کرکے یہ ثابت کر دے گا کہ وہی کائنات کا جائز حکمران ہے۔ یہوواہ خدا کو پورا یقین تھا کہ باغیوں کو وقت دینے کا انجام اچھا ہی ہوگا۔ اِس لئے جب باغِعدن میں شیطان، آدم اور حوا نے خدا کے خلاف بغاوت کی تو خدا نے ایک اچھے انجام کے بارے میں پیشینگوئی کی۔—پید ۳:۱۵۔
۱۱. بہت سے انسانوں نے شیطان کے دعوے کو کیسے جھوٹا ثابت کِیا ہے؟
۱۱ پوری انسانی تاریخ کے دوران یہوواہ کے بہت سے خادموں نے اُس پر مضبوط ایمان رکھا ہے اور اُس کے وفادار رہے ہیں۔ اِس طرح اُنہوں نے خدا کے نام کی بڑائی اور اُس کی حکمرانی کی حمایت کی۔ یوں تو خدا کے وفادار خادموں کی فہرست بہت لمبی ہے لیکن اُن میں سے چند ایک کے نام یہ ہیں: ہابل، حنوک، نوح، ابرہام، سارہ، موسیٰ، روت، داؤد، یسوع مسیح اور اُس کے شاگرد۔ اِس کے علاوہ آج بھی لاکھوں لوگ وفاداری سے خدا کی حکمرانی کی حمایت کر رہے ہیں۔ شیطان نے یہ دعویٰ کرنے سے یہوواہ خدا کی توہین کی تھی کہ وہ تمام انسانوں کو خدا سے دُور کر دے گا۔ مگر یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنے والے وفادار لوگوں نے شیطان کے اِس دعوے کو جھوٹا ثابت کر دیا ہے۔—امثا ۲۷:۱۱۔
ڈرامے کا اچھا اختتام
۱۲. ہم کیوں یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ جلد ہی بدی کا خاتمہ کرے گا؟
۱۲ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا بدی کو حد سے بڑھنے نہیں دے گا۔ وہ جلد ہی بدی کا خاتمہ کرکے یہ ثابت کر دے گا کہ وہی پوری کائنات کا سچا حاکم ہے۔ قدیم زمانے سے ہمیں بہت سی ایسی مثالیں ملتی ہیں جب یہوواہ نے بدی کا خاتمہ کِیا۔ مثال کے طور پر نوح کے زمانے میں یہوواہ نے بدکار لوگوں کو طوفان سے ختم کِیا۔ سدوم اور عمورہ کو یہوواہ نے آگ سے بھسم کِیا۔ فرعون اور اُس کے لشکر، سیسرا اور اُس کی فوج اور سنحیرب اور اُس کی فوج بھی حاکمِاعلیٰ یہوواہ کے قہر کی تاب نہ لا سکیں۔ (پید ۷:۱، ۲۳؛ ۱۹:۲۴، ۲۵؛ خر ۱۴:۳۰، ۳۱؛ قضا ۴:۱۵، ۱۶؛ ۲-سلا ۱۹:۳۵، ۳۶) اِن مثالوں پر غور کرنے سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے کہ یہوواہ ہمیشہ تک اپنی بدنامی اور اپنے خادموں کے ساتھ بدسلوکی کو برداشت نہیں کرے گا۔ نیز ہمارے زمانے میں یسوع مسیح کی وہ پیشینگوئی بھی پوری ہو رہی جو اُس نے اپنے بادشاہ بننے اور اِس دُنیا کے خاتمے کے متعلق کی تھی۔ اِن تمام باتوں کی روشنی میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں۔—متی ۲۴:۳۔
۱۳. بدکار لوگوں کے ساتھ ہلاک ہونے سے بچنے کے لئے ہم کیا کر سکتے ہیں؟
۱۳ اگر ہم بدکار لوگوں کے ساتھ ہلاک ہونے سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ہم یہوواہ کو اپنا حاکم تسلیم کرتے ہیں۔ اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم شیطان کی بُری حکمرانی کو رد کریں اور اُس کے نمائندوں سے بالکل خوفزدہ نہ ہوں۔ (یسع ۵۲:۱۱؛ یوح ۱۷:۱۶؛ اعما ۵:۲۹) شیطان کی حکمرانی کو رد کرنے ہی سے ہم یہ ظاہر کریں گے کہ ہم صرف یہوواہ کو ہی اعلیٰ حکمران مانتے ہیں۔ ہم یہ اُمید بھی رکھ سکیں گے کہ جب یہوواہ اپنے نام کو پاک ٹھہرانے اور خود کو کائنات کا جائز حکمران ثابت کرنے کے لئے شریروں کو ہلاک کرے گا تو وہ ہمیں بچا لے گا۔
۱۴. بائبل میں کیا واضح کِیا گیا ہے؟
۱۴ بائبل میں یہ بڑے واضح انداز میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ کائنات کا واحد حکمران ہے۔ اِس لئے انسانوں کو یہوواہ کی فرمانبرداری کرنی چاہئے۔ بائبل کے پہلے تین باب سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ نے پہلے انسان آدم اور حوا کو پیدا کِیا لیکن اُنہوں نے خدا کی نافرمانی کی۔ بائبل کے آخری تین باب بتاتے ہیں کہ انسان کو گُناہ اور موت کے قبضہ سے چھڑا کر دوبارہ فردوس میں رکھا جائے گا۔ باقی تمام باب یہ واضح کرتے ہیں کہ اعلیٰ حکمران یہوواہ نے زمین اور انسان بلکہ پوری کائنات کے لئے اپنی مرضی کو پورا کرنے کے لئے کونسے انتظام کئے ہیں۔ پیدایش کی کتاب میں بتایا گیا ہے کہ ایک فرشتہ باغی ہو گیا اور شیطان بن گیا۔ یوں گُناہ دُنیا میں آیا۔ مکاشفہ کے آخری باب بتاتے ہیں کہ شیطان اور گُناہ کو ختم کر دیا جائے گا۔ پھر آسمان کی طرح زمین پر بھی خدا کی مرضی پوری ہوگی۔ پس بائبل واضح کرتی ہے کہ گُناہ اور موت کیوں دُنیا میں آئے اور کیسے اِنہیں ختم کر دیا جائے گا۔ اِس کے بعد خدا کے وفادار خادم ہمیشہ تک ہنسیخوشی زندگی گزاریں گے۔
۱۵. اب جبکہ یہوواہ کی حکمرانی اور انسان کی وفاداری پر مبنی ڈرامہ ختم ہونے والا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۱۵ یہوواہ کی حکمرانی اور انسان کی وفاداری پر مبنی صدیوں پُرانا ڈرامہ بس ختم ہونے ہی والا ہے۔ اِس کے اختتام میں شیطان کا نامونشان مٹا دیا جائے گا اور ساری زمین پر خدا کی مرضی پوری ہوگی۔ دُنیا بالکل بدل جائے گی۔ مگر یہ تمام واقعات دیکھنے اور خدا سے بیشمار برکات حاصل کرنے کے لئے اب ہمیں یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنی ہوگی۔ ہمارے پاس دو خیالوں میں ڈانوانڈول رہنے کا وقت نہیں ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ’یہوواہ ہماری طرف‘ ہو تو ہمیں بھی اُس کی طرف رہنا چاہئے۔—زبور ۱۱۸:۶، ۷۔
خدا کے وفادار رہنا ممکن ہے
۱۶. ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ خطاکار ہونے کے باوجود ہمارے لئے خدا کے وفادار رہنا ممکن ہے؟
۱۶ ہمارے لئے یہوواہ خدا کے وفادار رہنا اور اُس کی حکمرانی کی حمایت کرنا مشکل نہیں ہے۔ اِس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا کہ ”تُم کسی ایسی آزمایش میں نہیں پڑے جو انسان کی برداشت سے باہر ہو اور خدا سچا ہے۔ وہ تُم کو تمہاری طاقت سے زیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دے گا بلکہ آزمایش کے ساتھ نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دے گا تاکہ تُم برداشت کر سکو۔“ (۱-کر ۱۰:۱۳) پولس رسول کے مطابق ہم کیوں آزمائش میں پڑتے ہیں لیکن خدا اِس سے نکلنے کی راہ کیسے دکھاتا ہے؟
۱۷-۱۹. (ا) اسرائیلیوں کو بیابان میں کس آزمائش کا سامنا ہوا تھا؟ (ب) ہمارے لئے خدا کے وفادار رہنا کیوں ممکن ہے؟
۱۷ آئیں اسرائیلیوں کی مثال پر غور کریں۔ جب وہ بیابان میں سفر کر رہے تھے تو اُنہیں بہت سی آزمائشوں کا سامنا ہوا۔ اُن کی مثال پر غور کرنے سے ہم سمجھ جاتے ہیں کہ کبھیکبھار ہمیں کسی ایسی صورتحال کا سامنا ہوتا ہے جس کی وجہ سے ہم خدا کی نافرمانی کرنے کے خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۶-۱۰ کو پڑھیں۔) اسرائیلی اگر چاہتے تو آزمائشوں سے بچ سکتے تھے مگر اُنہوں نے ”بُری چیزوں“ کی خواہش کی۔ ایک مرتبہ جب یہوواہ نے اسرائیلیوں کو پورے مہینے کے لئے بٹیریں فراہم کیں تو اُنہوں نے لالچ کِیا۔ یہ سچ ہے کہ لوگوں نے کچھ عرصے سے گوشت نہیں کھایا تھا لیکن یہوواہ نے اُنہیں بھوکا نہیں رکھا تھا بلکہ اُنہیں کھانے کے لئے من دیا تھا۔ اِس کے باوجود اُنہوں نے بٹیریں جمع کرنے میں لالچ کِیا اور یوں آزمائش میں پڑ گئے۔—گن ۱۱:۱۹، ۲۰، ۳۱-۳۵۔
۱۸ اِس واقعے سے پہلے جب یہوواہ سینا کے پہاڑ پر موسیٰ کو شریعت دے رہا تھا تو اسرائیلیوں نے سونے کا بچھڑا بنا کر اُس کی پوجا شروع کر دی اور گندے کام کرنے لگے۔ (خر ۳۲:۱، ۶) جب اسرائیلی اُس ملک میں داخل ہونے والے تھے جس کا وعدہ یہوواہ نے کِیا تھا تو وہ موآبی عورتوں کے بہکاوے میں آ گئے اور اُن کے ساتھ حرامکاری کی۔ اِس گھناؤنی حرکت کی وجہ سے ہزاروں اسرائیلی ہلاک ہو گئے۔ (گن ۲۵:۱، ۹) بعض اوقات اسرائیلی موسیٰ اور یہوواہ کے خلاف شکایت کرنے کی آزمائش میں پڑ گئے۔ (گن ۲۱:۵) جب یہوواہ خدا نے قورح، داتن، ابیرام اور اُن کے ساتھیوں کو ہلاک کِیا تو باقی لوگ اِس فیصلے کے خلاف بڑبڑانے لگے۔ یہوواہ نے اُنہیں سزا دینے کے لئے وبا بھیجی جس سے ۱۴ ہزار ۷۰۰ اسرائیلی مارے گئے۔—گن ۱۶:۴۱، ۴۹۔
۱۹ یہ آزمائشیں اتنی سخت نہیں تھیں کہ اسرائیلی اِن کا مقابلہ نہ کر پاتے۔ مگر اُن کا ایمان کمزور ہو گیا تھا۔ وہ یہ بھول گئے تھے کہ یہوواہ نے اُن کا کتنا خیال رکھا اور اُن کے لئے کتنے بڑےبڑے کام کئے ہیں۔ اسرائیلیوں کی طرح آج ہمیں بھی جن آزمائشوں کا سامنا ہوتا ہے، وہ ہماری برداشت سے باہر نہیں ہوتیں۔ اگر ہم خدا پر بھروسا کرتے ہوئے اِن کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم راستی پر قائم رہ سکتے ہیں۔ ہم اِس لئے خدا پر بھروسا کر سکتے ہیں کیونکہ وہ ”سچا ہے“ اور کبھی بھی ’ہماری طاقت سے زیادہ ہمیں آزمایش میں پڑنے نہیں دے گا۔‘ یہوواہ ہمیں کسی بھی ایسی آزمائش میں تنہا نہیں چھوڑتا جس میں خدا کی مرضی کے مطابق چلنا ممکن نہ ہو۔—زبور ۹۴:۱۴۔
۲۰، ۲۱. جب ہم آزمائش میں پڑتے ہیں تو یہوواہ ”نکلنے کی راہ“ کیسے پیدا کرتا ہے؟
۲۰ یہوواہ ہمیں آزمائش سے نمٹنے کی طاقت عطا کرتا ہے۔ یوں وہ آزمائش سے ”نکلنے کی راہ“ پیدا کرتا ہے۔ مثال کے طور پر بعض لوگ ہمیں تکلیف پہنچاتے ہیں تاکہ ہمیں خدا سے دُور کر دیں۔ ایسی صورت میں شاید ہم مارپیٹ یا موت سے بچنے کے لئے خدا کی خدمت چھوڑ دینے پر راضی ہو جائیں۔ تاہم ۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۳ میں درج پولس رسول کے الفاظ سے ہمیں یہ حوصلہ ملتا ہے کہ خواہ ہم پر کوئی بھی آزمائش آئے، وہ محض عارضی ہوتی ہے۔ یہوواہ آزمائش کو اِس حد تک نہیں بڑھنے دے گا کہ ہماری ہمت ہی ٹوٹ جائے۔ وہ ہمارے ایمان کو مضبوط کرے گا اور ہمیں طاقت دے گا تاکہ ہم اُس کے وفادار رہ سکیں۔
۲۱ یہوواہ اپنی پاک رُوح کے ذریعے ہمارا حوصلہ بڑھاتا ہے۔ پاک رُوح ہمیں بائبل کی آیتیں یاد دلاتی ہے جن سے ہمیں آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کی ہمت ملتی ہے۔ (یوح ۱۴:۲۶) اِس طرح ہم غلط سوچ اپنانے سے بچ جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم سمجھ جاتے ہیں کہ آزمائشوں میں ہی ہمیں یہ ثابت کرنا ہے کہ ہم یہوواہ کو اپنا حکمران مانتے ہیں اور صرف اُسی کے وفادار ہیں۔ یہی جان کر بہت سے لوگ موت تک خدا کے وفادار رہنے کے قابل ہوئے ہیں۔ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ موت ہی اُن کے لئے آزمائش سے بچ نکلنے کی راہ تھی۔ دراصل یہوواہ نے اُنہیں اتنی طاقت بخشی تھی جس سے وہ آخر تک برداشت کرنے کے قابل ہوئے۔ یہوواہ ہمیں بھی طاقت بخشتا ہے۔ وہ ’خدمت کرنے والی رُوحوں‘ یعنی اپنے وفادار فرشتوں کو ”نجات کی میراث پانے والوں کی خاطر خدمت“ کے لئے بھیجتا ہے۔ (عبر ۱:۱۴) اگلے مضمون میں یہ واضح کِیا جائے گا کہ اپنی راستی پر قائم رہنے والوں کو ہی ہمیشہ تک یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کرنے کا شاندار شرف حاصل ہوگا۔ اگر ہم یہوواہ کو اپنا اعلیٰ حکمران تسلیم کریں گے تو ہمیں بھی یہ شرف ملے گا۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• ہمیں یہوواہ کو اپنا حکمران کیوں ماننا چاہئے؟
• اپنی راستی پر قائم رہنے کا کیا مطلب ہے؟
• ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا جلد ہی یہ ثابت کر دے گا کہ وہی پوری کائنات کا سچا حاکم ہے؟
• پہلا کرنتھیوں ۱۰:۱۳ کے مطابق ہمارے لئے خدا کے وفادار رہنا کیوں ممکن ہے؟
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
یہ عزم کریں کہ آپ ہمیشہ یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کریں گے