پہلا کرنتھیوں
((ایسآئی ص. ۲۱۰-۲۱۱ پ. ۱-۷؛ ص. ۲۱۳-۲۱۴ پ. ۲۳-۲۶)
پہلا کرنتھیوں کی تمہید
۱. پولس کے زمانہ میں کرنتھس کیسا شہر تھا؟
۱ کرنتھس کا ”مشہور شہر عیشونشاط کا مرکز اور مشرقومغرب کی بُرائی کا گڑھ تھا۔“a پلوپونیسس اور یونان کے درمیانی خاکنائے پر واقع کرنتھس سارے مُلک کو جوڑنے والے بّری راستے پر راج کرتا تھا۔ پولس رسول کے زمانہ میں اس کی آبادی تقریباً ۴،۰۰،۰۰۰ تھی۔ صرف روم، سکندریہ اور سوریہ کے انطاکیہ کی آبادی اُس سے زیادہ تھی۔ کرنتھس کے مشرق میں بحیرۂایجین اور مغرب میں خلیج کرنتھس اور بحیرۂآیونی واقع تھے۔ لہٰذا، اخیہ کے صوبے کا دارالحکومت کرنتھس، لخےاُم اور کنخریہ کی دو بندرگاہوں سمیت ایک اہم تجارتی مقام تھا۔ یہ یونانی تعلیم کا مرکز بھی تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق، ”اس کی دولت اور شانوشوکت کا دُور تک چرچا تھا۔ لیکن اس کے علاوہ اس کے باشندے اپنی بدکاری اور عیاشی کے لئے بھی مشہور تھے۔“b اس کی بُتپرستانہ رسومات میں افرودیتے (رومی دیوی وینس کے مماثل) کی پرستش شامل تھی۔ ایسی بُتپرستی کے نتیجے میں کرنتھس میں شہوتپرستی بھی عام تھی۔
۲. کرنتھس کی کلیسیا کیسے قائم ہوئی، اور پولس کے ساتھ اس کا کیا رشتہ تھا؟
۲ پولس رسول نے تقریباً ۵۰ عیسوی میں رومی دُنیا کے اس بڑے اور ترقییافتہ لیکن اخلاقی تنزلی کا شکار شہر کا دورہ کِیا۔ اُس نے وہاں پر ۱۸ مہینوں تک قیام کِیا جس کے دوران اِس شہر میں ایک مسیحی کلیسیا قائم ہو گئی۔ (اعما ۱۸:۱-۱۱) پولس کے دل میں ان ایمانداروں کے لئے گہری محبت تھی جنہوں نے اُسی کے ذریعے پہلی مرتبہ مسیح کی خوشخبری سنی تھی! اُس نے انہیں خط کے ذریعے اپنے درمیان پائے جانے والے روحانی رشتے کی یاددہانی کرائی: ”اگر مسیح میں تمہارے اُستاد دس ہزار بھی ہوتے توبھی تمہارے باپ بہت سے نہیں۔ اسلئےکہ مَیں ہی انجیل کے وسیلہ سے مسیح یسوؔع میں تمہارا باپ بنا۔“—۱-کر ۴:۱۵۔
۳. پولس نے کرنتھیوں کے نام اپنے پہلے خط کو کیوں تحریر کِیا؟
۳ پولس کو کرنتھس کے مسیحیوں کی روحانیت کے لئے گہری فکرمندی تھی اس لئے اُس نے اپنے تیسرے مشنری دورے کے دوران اُن کے نام اپنا پہلا خط لکھا۔ کرنتھس میں اُس کے قیام کو کچھ سال گزر چکے تھے۔ اب تقریباً ۵۵ عیسوی کا وقت تھا اور پولس افسس میں تھا۔ بظاہر اُسے کرنتھس کی نسبتاً نئی کلیسیا سے ایک خط موصول ہوا تھا جس کا جواب دینا ضروری تھا۔ علاوہازیں، پولس کو پریشانکُن خبریں بھی ملی تھیں۔ (۷:۱؛ ۱:۱۱؛ ۵:۱؛ ۱۱:۱۸) پولس رسول کے لئے یہ اسقدر پریشانی کا باعث بنیں کہ اُس نے اپنے خط کے ساتویں باب کی ابتدائی آیت تک اُن کے خط کا ذکر تک نہ کِیا۔ پولس کو بالخصوص ان موصول ہونے والی خبروں کی وجہ سے کرنتھس کے مسیحیوں کو خط لکھنا پڑا تھا۔
۴. کونسی باتیں ثابت کرتی ہیں کہ پولس نے کرنتھیوں کے نام اپنا پہلا خط افسس سے لکھا تھا؟
۴ تاہم، ہم کیسے جانتے ہیں کہ پولس نے کرنتھیوں کے نام اپنا پہلا خط افسس سے لکھا تھا؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ خط میں سلام کہتے وقت وہ اکولہ اور پرسکہ (پرسکلہ) کا سلام بھی شامل کرتا ہے۔ (۱۶:۱۹) اعمال ۱۸:۱۸، ۱۹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دونوں کرنتھس سے افسس منتقل ہو گئے تھے۔ اکولہ اور پرسکلہ افسس میں رہتے تھے اور پولس نے کرنتھیوں کے نام اپنے پہلے خط کے اختتام پر وہاں کی کلیسیا کو اُن کا سلام بھی پہنچایا تھا۔ اِس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اپنا خط تحریر کرتے وقت وہ افسس میں تھا۔ تاہم، ۱-کرنتھیوں ۱۶:۸ میں پولس کے بیان کے بعد شک کی کوئی گنجائش نہیں رہتی: ”مَیں عیدِپنتیکست تک افسس میں رہوں گا۔“ لہٰذا پولس نے کرنتھیوں کا پہلا خط افسس میں غالباً اپنے قیام کے اختتامی دنوں میں لکھا تھا۔
۵. کرنتھیوں کے خطوط کی صداقت کا کیا ثبوت ہے؟
۵ کرنتھیوں کے نام پہلے اور دوسرے خط کی صداقت ناقابلِتردید ہے۔ ابتدائی مسیحیوں نے ان خطوط کی تحریر کو پولس سے منسوب کِیا تھا اور اُنہوں نے اِسے الہامی صحائف کے اہم حصے کے طور پر اپنی کُتب میں شامل کِیا تھا۔ درحقیقت، تقریباً ۹۵ عیسوی میں روم سے کرنتھس کو بھیجے جانے والے ایک خط میں کمازکم چھ بار کرنتھیوں کے پہلے خط میں سے حوالہ دیا گیا ہے۔ اسے لکھنے والے نے واضح طور پر کرنتھیوں کے پہلے خط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے قارئین کو ”مقدس پولس رسول کے خط پر دھیان دینے“ کی حوصلہافزائی کی۔c جسٹن مارٹر، اتھناگورس، ایرینیس اور طرطلیان نے بھی کرنتھیوں کے پہلے خط کا براہِراست حوالہ دیا ہے۔ اس بات کا ٹھوس ثبوت موجود ہے کہ پولس کے خطوط کی ایک کتاب جس میں کرنتھیوں کا پہلا اور دوسرا خط بھی شامل ہے ”پہلی صدی کے آخری دہے میں شائع کی گئی تھی۔“d
۶. کرنتھس کی کلیسیا کو کونسے مسائل کا سامنا تھا، اور پولس بالخصوص کس بات میں دلچسپی رکھتا تھا؟
۶ کرنتھیوں کے نام پولس کا پہلا خط ہمیں کرنتھس کی کلیسیا کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ مشکلات کا سامنا کرنے والے ان مسیحیوں کے ایسے بہت سے مسائل تھے جن کو حل کرنا ضروری تھا۔ کلیسیا میں تفرقے پائے جاتے تھے اور بعض لوگ انسانوں کی پیروی کر رہے تھے۔ جنسی بداخلاقی کا ایک افسوسناک واقع پیش آیا تھا۔ بعض اشخاص کے بیاہتا ساتھی اُن کے ہمایمان نہیں تھے۔ اِس صورت میں کیا انہیں اپنے بیاہتا ساتھیوں کے ساتھ رہنا تھا یا ان سے علیٰحدگی حاصل کرنا ضروری تھا؟ نیز کیا مسیحیوں کو بُتوں کی قربانی کا گوشت کھانے کی اجازت ہے؟ کرنتھس کے مسیحیوں کو خداوند کے عشائیے کی تقریب منانے کے طریقے اور اپنے اجلاسوں کی بابت مشورت کی ضرورت تھی۔ کلیسیا میں عورتوں کا مقام کیا ہونا چاہئے؟ اس کے علاوہ، ان میں ایسے لوگ بھی موجود تھے جو مُردوں کے جی اُٹھنے پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔ واقعی اِس کلیسیا کو بیشمار مسائل کا سامنا تھا۔ پولس رسول کرنتھس کے مسیحیوں کو روحانی طور پر مضبوط بنانے میں خاص دلچسپی رکھتا تھا۔
۷. ہمیں کرنتھیوں کے نام پہلے خط پر غور کرتے وقت کن باتوں کو یاد رکھنا چاہئے اور ایسا کرنا اہم کیوں ہے؟
۷ ہمارے زمانے میں کئی مسیحی کلیسیاؤں کو ایسے ہی مسائل کا سامنا ہے جو کرنتھس کی کلیسیا میں پائے جاتے تھے۔ اِس کے علاوہ قدیم کرنتھس کا ماحول مالی خوشحالی اور بداخلاقی کی وجہ سے اُتنا ہی بگڑ گیا تھا جتنا کہ آج کی دُنیا بگڑ گئی ہے۔ اِس وجہ سے زیرِالہام لکھی گئی پولس کی عمدہ نصیحت ہماری توجہ کی مستحق ہے۔ پولس کا مشورہ ہمارے زمانہ کے لئے بہت اہم ہے۔ لہٰذا، کرنتھیوں کے نام پولس کے پہلے خط پر غوروخوض کرنا ہمارے لئے واقعی فائدہمند ثابت ہوگا۔ اُس زمانے کے حالات کو یاد رکھیں۔ قدیم کرنتھس کے مسیحیوں کی طرح پولس کے پُرتپاک اور اثرآفرین الہامی الفاظ کو اپنے دل میں اُترنے دیں۔
کیوں فائدہمند
۲۳. (ا) پولس غلط خواہشات اور خود پر حد سے زیادہ اعتماد کرنے کے تباہکُن نتائج کو کیسے ظاہر کرتا ہے؟ (ب) خداوند کے عشائیے اور مناسب کھانوں کی بابت نصیحت دیتے ہوئے پولس کس کا حوالہ دیتا ہے؟
۲۳ پولس رسول کا یہ خط عبرانی صحائف کی بابت ہماری سمجھ کو بڑھانے کے سلسلے میں نہایت فائدہمند ہے۔ اس میں عبرانی صحائف کے بہتیرے حوالے پائے جاتے ہیں۔ پولس دسویں باب میں واضح کرتا ہے کہ موسیٰ کی شریعت کے تحت اسرائیلی ایک روحانی چٹان سے پانی پیتے تھے اور وہ چٹان مسیح تھا۔ (۱-کر ۱۰:۴؛ گن ۲۰:۱۱) اس کے بعد وہ اسرائیلیوں کی مثال دے کر نقصاندہ چیزوں کی خواہش کرنے کے تباہکُن نتائج بیان کرتا ہے۔ پولس نے لکھا: ”یہ باتیں اُن پر عبرت کے لئے واقع ہوئیں اور ہم آخری زمانہ والوں کی نصیحت کے واسطے لکھی گئیں۔“ ہمیں کبھی بھی خود پر اِس حد تک اعتماد نہیں کرنا چاہئے کہ ہم سمجھنے لگیں کہ ہمارا گِرنا ناممکن ہے! (۱-کر ۱۰:۱۱، ۱۲؛ گن ۱۴:۲؛ ۲۱:۵؛ ۲۵:۹) ایک بار پھر پولس شریعت کی مثال دیتا ہے۔ وہ یہ ظاہر کرنے کے لئے اسرائیل میں سلامتی کے ذبیحوں کا حوالہ دیتا ہے کہ خداوند کے عشائیے میں حصہ لینے والوں کو یہوواہ کے دسترخوان سے کھانے پینے کے لائق ہونا چاہئے۔ اپنی اس دلیل کی حمایت میں کہ بازار میں بکنے والی اشیا کھانا مناسب ہے وہ زبور ۲۴:۱ کا حوالہ دے کر کہتا ہے: ”زمین اور اُس کی معموری [یہوواہ] ہی کی ہے۔“—۱-کر ۱۰:۱۸، ۲۱، ۲۶؛ خر ۳۲:۶؛ احبا ۷:۱۱-۱۵۔
۲۴. پولس اپنے دلائل پیش کرتے وقت عبرانی صحائف سے کونسے دیگر حوالوں کا ذکر کرتا ہے؟
۲۴ اُن چیزوں کی برتری جو ”خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار“ کی ہیں اور اس دُنیا کے ”حکیموں کے خیالوں“ کی بطالت ظاہر کرنے کے لئے پولس ایک بار پھر عبرانی صحائف کا حوالہ دیتا ہے۔ (۱-کر ۲:۹؛ ۳:۲۰؛ یسع ۶۴:۴؛ زبور ۹۴:۱۱) پانچویں باب میں وہ خطاکار شخص کو خارج کرنے کے سلسلے میں ہدایات دیتا ہے۔ ان ہدایات کی بنیاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وہ یہوواہ کی شریعت کا حوالہ دیتا ہے جس میں ’اپنے درمیان سے شرارت کو دُور کرنے‘ کا حکم دیا گیا تھا۔ (است ۱۷:۷) خوشخبری کے وسیلہ سے گزارہ کرنے کے اپنے حق کی وضاحت کرنے کے لئے پولس ایک بار پھر موسیٰ کی شریعت کا حوالہ دیتا ہے جس میں بیان کِیا گیا تھا کہ دائیں میں چلتے بیل کا مُنہ نہیں باندھنا چاہئے اور ہیکل میں خدمت کرنے والے لاوی قربانگاہ پر چڑھائی گئی قربانیوں کے ایک حصے کے حقدار تھے۔—۱-کر ۹:۸-۱۴؛ است ۲۵:۴؛ ۱۸:۱۔
۲۵. کرنتھیوں کے نام پہلے خط میں موجود مفید مشورت کی خصوصیات کیا ہیں؟
۲۵ کرنتھس کے مسیحیوں کے نام پولس کے پہلے خط کی الہامی مشورت ہمارے لئے کسقدر فائدہمند ثابت ہوئی ہے! تفرقوں اور انسانوں کی پیروی کرنے کے خلاف اُس کی نصیحت پر غور کریں۔ (۱-۴ ابواب) یاد کریں کہ پولس نے بداخلاقی کے واقعہ کے سلسلے میں کلیسیا میں اعلیٰ اخلاقی معیار اور پاکیزگی برقرار رکھنے کی ضرورت پر کیسے زور دیا۔ (۵، ۶ ابواب) کنوارپن، شادی اور علیٰحدگی سے متعلق اُس کی الہامی مشورت پر غور کریں۔ (۷ باب) بُتوں کے سامنے پیش کئے جانے والے کھانوں کی بابت پولس رسول کی وضاحت پر غور کریں۔ اس پر بھی سوچیں کہ اُس نے کتنے پُرزور طریقے سے دوسروں کے لئے ٹھوکر کا باعث بننے سے محتاط رہنے اور بُتپرستی میں پڑنے کے خطرے پر توجہ دلائی۔ (۸-۱۰ ابواب) اُس نے تابعداری، روحانی بخششوں اور محبت کی دائمی اور لازوال خوبی کے موضوع پر بھی عمدہ وضاحتیں پیش کیں۔ پولس رسول نے بڑی عمدگی سے بتایا کہ مسیحی اجلاسوں پر تمام باتیں ترتیبوار اور منظم طریقے سے ہونی چاہئیں۔ (۱۱-۱۴ ابواب) اُس نے مُردوں کے زندہ کئے جانے کی اُمید کا کسقدر شاندار دفاع کِیا ہے! (۱۵ باب) واقعی اِس خط میں ایسی بیشمار باتوں پر غور کِیا گیا ہے جو ہمارے زمانہ کے مسیحیوں کے لئے بڑی اہمیت رکھتی ہیں!
۲۶. (ا) یسوع مسیح خدا کی بادشاہت کے حکمران کے طور پر کونسا کام انجام دیتا ہے جس کی پیشینگوئی بہت پہلے کی گئی تھی؟ (ب) مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید کے سلسلے میں پولس کونسی حوصلہافزائی فراہم کرتا ہے؟
۲۶ اِس خط میں خدا کی بادشاہت کے بارے میں ہماری سمجھ میں اضافہ کِیا گیا ہے جوکہ بائبل کا بنیادی موضوع ہے۔ اِس میں اِس بات کی آگاہی دی گئی ہے کہ ناراست لوگ بادشاہت میں داخل نہیں ہوں گے اور پھر ایسی بہتیری بُرائیوں کی فہرست بیان کی گئی ہے جن کی وجہ سے ایک شخص بادشاہت میں داخل ہونے کے لائق نہیں رہتا۔ (۱-کر ۶:۹، ۱۰) تاہم سب سے بڑھکر، اِس میں مُردوں کے جی اُٹھنے کے عقیدے اور خدا کی بادشاہت کے تعلق کو واضح کِیا گیا ہے۔ اِس میں ظاہر کِیا گیا ہے کہ مسیح جی اُٹھنے والوں میں ”پہلا پھل“ ہے اور ”جب تک [باپ] سب دشمنوں کو اپنے پاؤں تلے نہ لے آئے اُس کو بادشاہی کرنا ضرور ہے۔“ اِس کے علاوہ وہ موت سمیت تمام دشمنوں کو شکست دینے کے بعد ”بادشاہی کو خدا یعنی باپ کے حوالہ کر دے گا۔ . . . تاکہ سب میں خدا ہی سب کچھ ہو۔“ آخر میں بادشاہت کے سلسلے میں عدن میں کئے جانے والے وعدے کی تکمیل میں مسیح اور اُس کے روحانی بھائی سانپ کا سر ہمیشہ کے لئے کچل دیں گے۔ مسیح یسوع کے ساتھ آسمانی بادشاہت میں غیرفانی زندگی پانے والوں کی اُمید واقعی شاندار ہے۔ پولس اِس اُمید کے سلسلے میں مسیحیوں کی یوں حوصلہافزائی کرتا ہے: ”پس اَے میرے عزیز بھائیو! ثابتقدم اور قائم رہو اور خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو کیونکہ یہ جانتے ہو کہ تمہاری محنت خداوند میں بیفائدہ نہیں ہے۔“—۱-کر ۱۵:۲۰-۲۸، ۵۸؛ پید ۳:۱۵؛ روم ۱۶:۲۰۔
[فٹنوٹ]
a ہیلیز بائبل ہینڈبُک، ۱۹۸۸، ایچ. ایچ. ہیلی، صفحہ ۵۹۳۔
b سمتھ کی ڈکشنری آف دی بائبل، ۱۸۶۳، جِلد ۱، صفحہ ۳۵۳۔
c دی انٹرپریٹرز بائبل، جِلد ۱۰، ۱۹۵۳، صفحہ ۱۳۔
d دی انٹرپریٹرز بائبل، جِلد ۹، ۱۹۵۴، صفحہ ۳۵۶۔