ضرور ہے کہ پہلے اس خوشخبری کی منادی کی جائے
”ضرور ہے کہ پہلے سب قوموں میں انجیل کی منادی کی جائے۔“—مرقس ۱۳:۱۰۔
۱، ۲. گواہوں کی پہچان کیا ہے اور کیوں؟
یہوؔواہ کے گواہ کیوں اتنی ثابتقدمی سے منادی کرتے ہیں؟ یقیناً ہم ساری دنیا میں اپنی عوامی خدمتگزاری کی وجہ سے مشہور ہیں، خواہ یہ گھرباگھر ہو، گلی کوچوں میں ہو، یا پھر غیررسمی روابط کے دوران۔ ہر موزوں موقع پر ہم بطور گواہوں کے اپنی شناخت کرواتے ہیں اور موقع شناسی کیساتھ خوشخبری سنانے کی کوشش کرتے ہیں جو ہمیں عزیز ہے۔ درحقیقت، ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ خدمتگزاری ہماری پہچان ہے!—کلسیوں ۴:۶۔
۲ ذرا اسکی بابت سوچیں—جب کبھی بھی لوگ اپنے آس پڑوس میں بیگ اُٹھائے ہوئے خوش لباس مردوں، عورتوں اور بچوں کے گروہ کو دیکھتے ہیں تو عموماً اُنکا اوّلین خیال کیا ہوتا ہے؟ کیا یہ ہوتا ہے، ’اوہ، کیتھولک (یا آرتھوڈوکس) پھر آ گئے!‘ یا، ’پینٹیکاسٹل (یا بپٹسٹ) پھر آ گئے!‘ نہیں۔ لوگ جانتے ہیں کہ ایسے مذاہب میں پورے کے پورے خاندان گھرباگھر خدمتگزاری کا کام نہیں کرتے۔ شاید کچھ مذہبی گروہ بعض نامنہاد مشنریوں کو مخصوص علاقوں میں دو سال کے کام کی مقررہ میعاد کیلئے بھیجیں لیکن اُنکے عام ارکان اس طرح کی کسی بھی خدمتگزاری میں حصہ نہیں لیتے۔ صرف یہوؔواہ کے گواہ ہی ہر موزوں موقع پر اپنے پیغام کو دوسروں تک پہنچانے کے اپنے جذبے کے باعث پوری دنیا میں پہچانے جاتے ہیں۔ اور وہ اپنے رسالوں مینارِنگہبانی اور جاگو! کیلئے بھی مشہور ہیں!—یسعیاہ ۴۳:۱۰-۱۲؛ اعمال ۱:۸۔
مسیحی دنیا کے پادریوں کیساتھ موازنہ
۳، ۴. نشرواشاعت میں مسیحی دنیا کے پادری طبقے کی تصویرکشی اکثر کیسے کی جاتی ہے؟
۳ نمایاں فرق کیساتھ، اکثر اخباری رپورٹوں نے بعض ممالک میں بہتیرے پادریوں کو بچوں کیساتھ جنسی بدفعلی کرنے والوں، بداخلاق ٹھگوں اور دغابازوں کے طور پر بےنقاب کِیا ہے۔ اُنکے جسم کے کاموں اور اُنکے عیشپرستانہ اطوارِزندگی کو سب دیکھتے ہیں۔ ایک مشہور نغمہنگار نے اپنے ایک گیت میں اسکا بہت خوب اظہار کِیا جسکا عنوان تھا ”کیا یسوؔع اپنے ٹیلیوژن شو میں رولیکس ]سونے کی ایک بہت قیمتی گھڑی[ پہنے گا؟“ وہ سوال پوچھتا ہے: ”اگر یسوؔع واپس زمین پر آتا تو کیا وہ سیاسی ہوتا؟ پام سپرنگ [کیلیفورنیا کا ایک امیر علاقہ] میں اپنا دوسرا گھر بناتا اور اپنی دولت چھپانے کی کوشش کرتا؟“ یعقوؔب کے الفاظ کتنے موزوں ہیں: ”تم نے زمین پر عیشوعشرت کی اور مزے اُڑائے۔ تم نے اپنے دلوں کو ذبح کے دن موٹا تازہ کِیا۔“—یعقوب ۵:۵؛ گلتیوں ۵:۱۹-۲۱۔
۴ سیاستدانوں کیساتھ پادریوں کا گٹھجوڑ اور بطور سیاسی امیدواروں کے انتخابات میں حصہ بھی لینا اُنکو جدید زمانے کے فقیہوں اور فریسیوں کے طور پر بےنقاب کر دیتا ہے۔ اسکے ساتھ ہی ساتھ، ریاستہائے متحدہ اور کینیڈا جیسے ممالک میں بچوں اور بالغوں کیساتھ پادریوں کے اوباش چالچلن کے نتیجے میں ہونے والی مقدمہبازی اور پادریوں کے خلاف فیصلوں کی وجہ سے مذہب کے خزانے خالی ہو رہے ہیں۔—متی ۲۳:۱-۳۔
۵. مسیحی دنیا کا پادری طبقہ ”عقلمند اور دیانتدار نوکر“ ثابت کیوں نہیں ہوا ہے؟
۵ درست طور پر یسوؔع اپنے زمانے کے مذہبی راہنماؤں سے کہہ سکتا تھا: ”اے ریاکار فقیہو اور فریسیو تم پر افسوس! کہ تم سفیدی پھری ہوئی قبروں کی مانند ہو جو اُوپر سے تو خوبصورت دکھائی دیتی ہیں مگر اندر مُردوں کی ہڈیوں اور ہر طرح کی نجاست سے بھری ہیں۔ اسی طرح تم بھی ظاہر میں تو لوگوں کو راستباز دکھائی دیتے ہو مگر باطن میں ریاکاری اور بےدینی سے بھرے ہو۔“ لہٰذا، خدا نے مسیحی دنیا کے پادری طبقے کو خوشخبری کی منادی کرنے کا حکم نہیں دیا ہے خواہ وہ کیتھولک، پروٹسٹنٹ، آرتھوڈکس ہوں یا کسی بھی فرقے سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں۔ وہ پہلے سے بیانکردہ ”عقلمند اور دیانتدار نوکر“ ثابت نہیں ہوئے ہیں۔—متی ۲۳:۲۷، ۲۸؛ ۲۴:۴۵-۴۷۔
پہلے خوشخبری کی منادی کیوں کریں؟
۶. کونسے واقعات جلد رُونما ہونے والے ہیں؟
۶ تمام قوموں میں خوشخبری کی منادی کرنے کیلئے یسوؔع کے حکم کی بابت اپنے مختصر اور جامع بیان میں صرف مرقس ہی لفظ ”پہلے“ استعمال کرتا ہے۔ (مرقس ۱۳:۱۰؛ مقابلہ کریں متی ۲۴:۱۴۔) جے۔بی۔فلپسؔ کا ترجمہ یوں پڑھتا ہے: ”اسلئے اس سے پیشتر کہ خاتمہ آئے ضرور ہے کہ تمام قوموں میں انجیل کا اعلان کِیا جائے۔“ لفظ ”پہلے“ کے متعلق فعل کا استعمال اس بات کی دلالت کرتا ہے کہ دیگر واقعات عالمگیر بشارتی کام کے بعد رُونما ہونگے۔ اُن واقعات میں موعودہ بڑی مصیبت اور نئی دنیا میں مسیح کی راست حکمرانی شامل ہوگی۔—متی ۲۴:۲۱-۳۱؛ مکاشفہ ۱۶:۱۴-۱۶؛ ۲۱:۱-۴۔
۷. خدا کیوں چاہتا ہے کہ خوشخبری کی منادی پہلے کی جائے؟
۷ پس خدا کیوں چاہتا ہے کہ پہلے خوشخبری کی منادی کیجائے؟ ایک وجہ تو یہ ہے کہ وہ محبت، انصاف، حکمت اور قدرت کا خدا ہے۔ متی ۲۴:۱۴ اور مرقس ۱۳:۱۰ میں مندرج یسوؔع کے بیانات کی تکمیل میں ہم یہوؔواہ کی ان خوبیوں کا اثرآفریں مظاہرہ دیکھ سکتے ہیں۔ آئیں ایک ایک کرکے انکا مختصر جائزہ لیں اور دیکھیں کہ یہ خوشخبری کی منادی کیساتھ کیسے وابستہ ہیں۔
خوشخبری اور یہوؔواہ کی محبت
۸. خوشخبری کی منادی خدا کی محبت کا اظہار کسطرح ہے؟ (۱-یوحنا ۴:۷-۱۶)
۸ خوشخبری کی منادی کرنا خدا کی محبت کی عکاسی کیسے کرتا ہے؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ پیغام خاص طور پر کسی ایک نسل یا گروہ کیلئے مرتب نہیں کِیا گیا۔ یہ ”سب قوموں“ کیلئے خوشخبری ہے۔ خدا انسانی خاندان سے اتنی زیادہ محبت کرتا ہے کہ اُس نے محض ایک نسل کیلئے نہیں بلکہ تمام نوعِانسان کے گناہوں کے فدیے کی قربانی دینے کیلئے اپنے اکلوتے بیٹے کو زمین پر بھیج دیا۔ یوحنا رسول نے لکھا: ”خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔ کیونکہ خدا نے بیٹے کو دنیا میں اسلئے نہیں بھیجا کہ دنیا پر سزا کا حکم کرے بلکہ اسلئے کہ دنیا اُسکے وسیلہ سے نجات پائے۔“ (یوحنا ۳:۱۶، ۱۷) یقیناً خوشخبری، امن، ہمآہنگی اور انصاف والی نئی دنیا کا وعدہ کرنے والا پیغام، خدا کی محبت کا ایک ثبوت ہے۔—۲-پطرس ۳:۱۳۔
خوشخبری اور یہوؔواہ کی قدرت
۹. خوشخبری کی منادی کرنے کیلئے یہوؔواہ نے مسیحی دنیا کے طاقتور مذاہب کو استعمال کیوں نہیں کِیا ہے؟
۹ خوشخبری کی منادی کرنے سے یہوؔواہ کی قدرت کیسے ظاہر کی گئی ہے؟ غور کریں، اس حکم کو پورا کرنے کیلئے اُس نے کس کو استعمال کِیا ہے؟ کیا یہ مسیحی دنیا کی نہایت طاقتور تنظیمیں رہی ہیں، جیسے کہ رومن کیتھولک چرچ یا پروٹسٹنٹ کے نمایاں فرقے؟ نہیں، اُنکا سیاست میں ملوث ہونا اُنہیں اس تفویض کیلئے نااہل قرار دیتا ہے۔ (یوحنا ۱۵:۱۹؛ ۱۷:۱۴؛ یعقوب ۴:۴) اُنکی اضافی دولت اور ممتاز حکمران طبقے کے ساتھ اُنکے مراسم اور اثرورُسوخ نے یہوؔواہ خدا کو متاثر نہیں کِیا ہے نہ ہی روایات پر مبنی اُنکے مذہبی علم نے ایسا کِیا ہے۔ خدا کی مرضی کو پورا کرنے کیلئے انسانی طاقت کی کبھی ضرورت نہیں رہی۔—زکریاہ ۴:۶۔
۱۰. منادی کرنے کیلئے خدا نے کن کو چُنا ہے؟
۱۰ یہ ایسا ہی ہے جیسے پولسؔ رسول نے کرنتھیوں کی کلیسیا کے نام اپنے خط میں کہا: ”اے بھائیو! اپنے بلائے جانے پر تو نگاہ کرو کہ جسم کے لحاظ سے بہت سے حکیم۔ بہت سے اختیار والے بہت سے اشراف نہیں بلائے گئے۔ بلکہ خدا نے دنیا کے بیوقوفوں کو چن لیا کہ حکیموں کو شرمندہ کرے اور خدا نے دنیا کے کمزوروں کو چن لیا کہ زورآوروں کو شرمندہ کرے۔ اور خدا نے دنیا کے کمینوں اور حقیروں کو بلکہ بےوجودوں کو چن لیا کہ موجودوں کو نیست کرے۔ تاکہ کوئی بشر خدا کے سامنے فخر نہ کرے۔“—۱-کرنتھیوں ۱:۲۶-۲۹۔
۱۱. گواہوں کی بابت کن حقائق نے اُنکو منفرد بنا دیا ہے؟
۱۱ یہوؔواہ کے گواہوں کی تنظیم میں بہت ہی کم لوگ امیر ہیں اور یقیناً سیاسی اعتبار سے طاقتور تو کوئی بھی نہیں ہے۔ سیاسی معاملات میں اُنکی بالکل واضح غیرجانبداری کا مطلب ہے کہ وہ کسی سیاسی اثرورسوخ کو استعمال میں نہیں لا سکتے۔ اسکے برعکس، اس ۲۰ویں صدی کے دوران وہ اکثر مذہبی اور سیاسی راہنماؤں کی طرف سے بھڑکائی ہوئی رسواکُن اذیت کے شکار رہے ہیں۔ پھر بھی، انکے خلاف نازیازم، فاشزم، کمیونزم، قومپرستی اور جھوٹے مذہب کے پیروکاروں کی بھڑکائی ہوئی سخت مخالفت کے باوجود بھی گواہ نہ صرف پوری دنیا میں خوشخبری کی منادی کر رہے ہیں بلکہ وہ تعداد میں بھی حیرانکُن حد تک بڑھ گئے ہیں۔—یسعیاہ ۶۰:۲۲۔
۱۲. گواہ کیوں کامیاب رہے ہیں؟
۱۲ گواہ اپنی کامیابی کو کس سے منسوب کرتے ہیں؟ یسوؔع نے اپنے شاگردوں سے وعدہ کِیا تھا: ”جب روحالقدس تم پر نازل ہوگا تو تم قوت پاؤگے اور یروشلیم اور تمام یہودیہ اور سامریہ میں بلکہ زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہوگے۔“ لہٰذا، درست طور پر اُن کی کامیابی کا ذریعہ کیا ہوگا؟ یسوؔع نے کہا تھا: ”جب روحالقدس تم پر نازل ہوگا تو تم قوت پاؤگے۔“ اسی طرح آجکل بھی، انسانی قابلیت نہیں بلکہ خدا کی طرف سے طاقت گواہوں کی عالمگیر خدمتگزاری میں اُن کی کامیابی کی کُنجی رہی ہے۔ بظاہر نہایت کمزور لوگوں کو استعمال کرنے سے خدا تاریخ کا سب سے بڑا تعلیمی کام سرانجام دے رہا ہے۔—اعمال ۱:۸؛ یسعیاہ ۵۴:۱۳۔
خوشخبری اور یہوؔواہ کی حکمت
۱۳. (ا) گواہ رضاکارانہ اور بغیر اُجرت کے خدمت کیوں کرتے ہیں؟ (ب) یہوؔواہ نے شیطان کے طعنے کا جواب کیسے دیا ہے؟
۱۳ خوشخبری کی منادی رضاکاروں کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ یسوؔع نے کہا: ”تم نے مُفت پایا مُفت دینا۔“ (متی ۱۰:۸) اسلئے یہوؔواہ کے گواہوں میں سے کوئی بھی خدا کی خدمت کرنے کیلئے تنخواہ وصول نہیں کرتا اور نہ ہی وہ اسکا مطالبہ کرتے ہیں۔ حقیقت میں وہ تو اپنے اجلاسوں پر بھی چندہ اکٹھا نہیں کرتے۔ وہ اپنی مخصوص بےلوث خدمت کے باعث خوش ہیں تاکہ وہ خدا کیلئے اُس پر ملامت کرنے والے شیطان ابلیس کو دینے کیلئے جواب مہیا کریں۔ خدا کے اس روحانی مخالف نے دراصل یہ کہا ہے کہ انسان ایک بےغرض محرک کیساتھ خدا کی خدمت نہیں کریں گے۔ اپنی حکمت سے یہوؔواہ نے شیطان کے اس طعنے کا ناقابلِتردید جواب دیا ہے—لاکھوں وفادار مسیحی گواہ گھرباگھر، گلی کوچوں میں اور غیررسمی طور پر خوشخبری کی منادی کر رہے ہیں۔—ایوب ۱:۸-۱۱؛ ۲:۳-۵؛ امثال ۲۷:۱۱۔
۱۴. ”پوشیدہ حکمت“ کیا ہے جسکا حوالہ پولسؔ دیتا ہے؟
۱۴ خوشخبری کی منادی کروانے میں خدا کی حکمت کی ایک اور شہادت یہ ہے کہ بادشاہت کا وعدہ خود خدا کی حکمت کا ایک اظہار ہے۔ پولسؔ رسول نے لکھا: ”پھر بھی کاملوں میں ہم حکمت کی باتیں کہتے ہیں لیکن اس جہان کی اور اس جہان کے نیست ہونے والے سرداروں کی حکمت نہیں۔ بلکہ ہم خدا کی وہ پوشیدہ حکمت بھید کے طور پر بیان کرتے ہیں جو خدا نے جہان کے شروع سے پیشتر ہمارے جلال کے واسطے مقرر کی تھی۔“ وہ ”پوشیدہ حکمت“ عدن میں شروع ہونے والی بغاوت کو کچلنے کیلئے خدا کے دانشمندانہ ذرائع کا حوالہ دیتی ہے۔ اُس پاک بھید کی حکمت یسوؔع مسیح میں ظاہر کی گئی تھی جو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔a—۱-کرنتھیوں ۲:۶، ۷؛ کلسیوں ۱:۲۶-۲۸۔
خوشخبری اور خدا کا انصاف
۱۵. ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوؔواہ انصاف کا خدا ہے؟ (استثنا ۳۲:۴؛ زبور ۳۳:۵)
۱۵ بالخصوص انصاف کے سلسلے میں کیا ہم مرقس ۱۳:۱۰ میں پائے جانیوالے لفظ ”پہلے“ کی بابت کوئی اہم بات دیکھتے ہیں۔ یہوؔواہ ایسے انصاف کا خدا ہے جو شفقت سے اعتدالپذیر ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے نبی یرمیاہ کے ذریعے کہتا ہے: ”جو فخر کرتا ہے اس پر فخر کرے کہ وہ سمجھتا اور مجھے جانتا ہے کہ میں ہی خداوند ہوں جو دنیا میں شفقتوعدل اور راستبازی کو عمل میں لاتا ہوں کیونکہ میری خوشنودی ان ہی باتوں میں ہے خداوند فرماتا ہے۔“—یرمیاہ ۹:۲۴۔
۱۶. یہ بات مثال دیکر کیسے واضح کی جا سکتی ہے کہ انصاف پہلے آگاہی دینے کا تقاضا کرتا ہے؟
۱۶ خوشخبری کی منادی کرنے کے سلسلے میں یہوؔواہ کا انصاف کیسے ظاہر ہوا ہے؟ آئیں ایک ماں کی مثال سے اسے واضح کریں جس نے ایک بہت ہی مزیدار چاکلیٹ کیک بنایا ہے جسکو بعد میں دن کے وقت مہمانوں کے آنے پر کھایا جانا ہے۔ اگر وہ اپنے بچوں کو یہ بتائے بغیر کہ اسے کب کھایا جانا ہے اُسے باورچی خانے میں میز پر رکھ دیتی ہے تو بچوں کا فطری رجحان کیا ہوگا؟ ایک وقت میں ہم سب بچے تھے! کوئی بچہ اپنی انگلی سے اس کیک کو چکھنا چاہے گا! اب اگر ماں واجب آگاہی دینے میں قاصر رہی ہے تو تادیب کرنے کے لئے اُس کے پاس ٹھوس بنیاد نہیں ہوگی۔ اس کے برعکس، اگر وہ صاف طور پر بتاتی ہے کہ کیک بعد میں مہمانوں کے آنے پر کھایا جائے گا اور اس لئے اسے ہاتھ نہیں لگانا تو پھر وہ واضح آگاہی دے چکی ہے۔ اگر نافرمانی کی جاتی ہے تو وہ ٹھوس اور جائز قدم اُٹھانے کا حق رکھتی ہے۔—امثال ۲۹:۱۵۔
۱۷. ۱۹۱۹ سے لیکر یہوؔواہ نے کیسے ایک خاص طریقے سے انصاف کو ظاہر کِیا ہے؟
۱۷ اپنے انصاف کے باعث یہوؔواہ پہلے درکار آگاہی دئے بغیر اس بدکار نظام کے خلاف عدالتی کارروائی نہیں کرے گا۔ اسی لئے، ۱۹۱۹ سے لیکر، پہلی عالمی جنگ کے ”مصیبتوں“ کو لانے کے بعد سے یہوؔواہ نے سرگرمی کیساتھ خوشخبری کا اعلان کرنے والے اپنے گواہوں کو پوری دنیا میں بھیجا ہے۔ (متی ۲۴:۷، ۸، ۱۴) قومیں بجا طور پر اس لاثانی آگاہی سے بےخبری کا دعویٰ نہیں کر سکتیں۔
کتنے وسیع پیمانے پر دنیا کا احاطہ کیا جا چکا ہے؟
۱۸. (ا) دُوراُفتادہ علاقوں میں گواہوں کی کارگزاری کی شہادت کیا ہے؟ (ب) آپ دیگر کونسی مثالوں کی بابت جانتے ہیں؟
۱۸ اس عالمگیر تعلیمی کام کی اثرپذیری کے ایک نشان کو کتاب لاسٹ پلیسز—اے جرنی ان دی نارتھ (دُوراُفتادہ مقامات—شمال میں ایک سفر) سے دیکھا جا سکتا ہے۔ اسکا مصنف بیان کرتا ہے کہ جب اُس نے فولا، سکاٹلینڈ کے شمال میں شیٹلینڈ جزائر میں سے ایک کے الگتھلگ جزیرے کے سمندری نقشوں کا جائزہ لیا تو نقشوں نے ”جزیرے کے چاروں طرف کھنڈرات، چٹانوں، ٹیلوں اور رکاوٹوں“ کی نشاندہی کی۔ ان علامات نے ”امکانی جہازران کو دُور رہنے کی آگاہی دی۔ فولا کے پانیوں میں دھماکے سے پھٹنے والی پوشیدہ خوفناک کانیں تھیں جنہوں نے جزیرے کو بجرے والوں، دن بھر کی سیر کرنے والوں اور ملکہ کے بہبودِعامہ کے دستے کیلئے بھی دہشتناک بنا دیا تھا، تاہم، ان رکاوٹوں نے—میں نے چند ہی دنوں میں جان لیا—یہوؔواہ کے گواہوں کو نہ روکا۔“ اُس نے بیان کو جاری رکھا: ”جیسے اُنہوں نے نومریدوں کیلئے بڑے شہر کی گلیوں اور تیسری دنیا میں تلاش کی ویسے ہی اُنہوں نے دُوراُفتادہ فولا میں لوگوں کو اپنا مذہب قبول کرنے کی ترغیب دی۔“ اُس نے تسلیم کِیا کہ ایک مقامی باشندے، انڈریو کے پاس مینارِنگہبانی (انگریزی) کی ایک کاپی تھی جو چند ماہ قبل اُسکے دروازے پر چھوڑی گئی تھی۔ پھر اُس نے مزید کہا: ”ایک ہفتے بعد میں نے فیروس [شمالی سمندری جزائر] میں [ڈینش زبان میں جاگو!] کی ایک کاپی اور دو مہینے بعد نک، گرینلینڈ میں [ڈینش زبان میں مینارِنگہبانی] کی ایک کاپی دیکھی۔“ اُن شمالی خطوں میں یہوؔواہ کے گواہوں کی سرگرم کارگزاری کی کیا ہی واضح شہادت!
کونسی چیز گواہوں کوتحریک دیتی ہے؟
۱۹، ۲۰. (ا) منادی کرتے رہنے کیلئے کونسی چیز گواہوں کو تحریک دیتی ہے؟ (ب) آئندہ کن سوالوں کے جواب دئے جائیں گے؟
۱۹ اس سے قطعنظر کہ کوئی کتنے سال سے گواہ رہا ہے، اجنبیوں میں گھرباگھر کی منادی کرنا بےشک کوئی آسان کام نہیں ہے۔ تو پھر ان مسیحیوں کو کونسی چیز تحریک دیتی رہتی ہے؟ اُنکی مسیحی مخصوصیت اور احساسِذمہداری۔ پولسؔ نے لکھا تھا: ”اگر خوشخبری سناؤں تو میرا کچھ فخر نہیں کیونکہ یہ تو میرے لئے ضروری بات ہے بلکہ مجھ پر افسوس ہے اگر خوشخبری نہ سناؤں۔“ سچے مسیحیوں کے پاس ایسا پیغام ہے جس کا مطلب زندگی ہے، تو پھر وہ ممکنہ طور پر اسے اپنے تک محدود کیسے رکھ سکتے ہیں؟ خطرے کے وقت آگاہی دینے میں ناکامی کیلئے خون کے مُرتکب ہونے کا اصول ہی خوشخبری کی منادی کرنے کی تحریک دینے کا سبب ہے۔—۱-کرنتھیوں۹:۱۶؛ حزقیایل ۳:۱۷-۲۱۔
۲۰ تو پھر خوشخبری کی منادی کیسے کی جا رہی ہے؟ گواہوں کی کامیابی کی کُنجی کیا ہے؟ اُنکی خدمتگزاری اور تنظیم کی کونسی خصوصیات سچے مذہب کے طور پر اُنکی شناخت کرنے میں مدد دیتی ہیں؟ ہمارا اگلا مضمون ان سوالوں کے جواب دیگا۔ (۱۱ ۸/۱۵ w۹۴)
[فٹنوٹ]
a خدا کی حکمت اور ”پاک بھید“ کی بابت مزید وضاحت کیلئے واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیویارک انکارپوریٹڈ کی شائع کردہ انسائٹ آن دی سکرپچرز، جِلد II، صفحہ ۱۱۹۰ کو دیکھیں۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
▫ یہوؔواہ کے گواہوں کو پادری طبقے سے کونسی چیز فرق کرتی ہے؟
▫ منادی کرنا خدا کی محبت، قدرت اور حکمت کی عکاسی کسطرح کرتا ہے؟
▫ خوشخبری کی منادی کرنا خدا کے انصاف کی عکاسی کیسے کرتا ہے؟
▫ کونسی چیز یہوؔواہ کے گواہوں کو اپنی خدمتگزاری میں بڑھتے رہنے کی تحریک دیتی ہے؟
[تصویریں]
خواہ لوگ کتنے ہی الگتھلگ ہوں یہوؔواہ کے گواہ اُن تک پہنچنا چاہتے ہیں