یہ نجات کا دن ہے!
”دیکھو اب قبولیت کا وقت ہے۔ دیکھو یہ نجات کا دن ہے۔“—۲-کرنتھیوں ۶:۲۔
۱. خدا اور مسیح کی نظروں میں پسندیدہ حیثیت حاصل کرنے کیلئے کیا درکار ہے؟
یہوواہ نوعِانسان کی عدالت کا دن مقرر کر چکا ہے۔ (اعمال ۱۷:۳۱) اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہ ہمارے لئے نجات کا دن ثابت ہو تو ہمیں اُس کی اور اُس کے مقررہ قاضی، یسوع مسیح کی نظروں میں پسندیدہ حیثیت حاصل ہونی چاہئے۔ (یوحنا ۵:۲۲) ایسی حیثیت خدا کے کلام کے مطابق عمل کرنے اور یسوع کے سچے شاگرد بننے میں دوسروں کی مدد کرنے کی تحریک دینے والے ایمان کا تقاضا کرتی ہے۔
۲. نوعِانسان کی دُنیا خدا کے جلال سے محروم کیوں ہے؟
۲ موروثی گناہ کی وجہ سے نوعِانسان کی دُنیا خدا کے جلال سے محروم ہے۔ (رومیوں ۵:۱۲؛ افسیوں ۴:۱۷، ۱۸) لہٰذا، ہم جن لوگوں کو منادی کرتے ہیں وہ اُسکے ساتھ میلملاپ ہو جانے کی صورت میں ہی نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ پولس رسول نے اس نکتے کو کرنتھس کے مسیحیوں کے نام خط میں واضح کِیا۔ آئیے یہ دیکھنے کیلئے کہ پولس نے عدالت، خدا کیساتھ میلملاپ اور نجات کی بابت کیا کہا ۲-کرنتھیوں ۵:۱۰–۶:۱۰ کا جائزہ لیں۔
”ہم . . . آدمیوں کو سمجھاتے ہیں“
۳. پولس کیسے ”آدمیوں کو سمجھاتا“ رہا اور آجکل ہمیں بھی ایسا کیوں کرنا چاہئے؟
۳ پولس نے یہ الفاظ تحریر کرتے ہوئے عدالت کو منادی سے منسلک کِیا: ”ضرور ہے کہ مسیح کے تختِعدالت کے سامنے جا کر ہم سب کا حال ظاہر کِیا جائے تاکہ ہر شخص اپنے اُن کاموں کا بدلہ پائے جو اُس نے بدن کے وسیلہ سے کئے ہوں۔ خواہ بھلے ہوں خواہ بُرے۔ پس ہم خداوند کے خوف کو جان کر آدمیوں کو سمجھاتے ہیں۔“ (۲-کرنتھیوں ۵:۱۰، ۱۱) رسول خوشخبری کی منادی کرنے سے ’آدمیوں کو سمجھاتا رہا۔‘ ہماری بابت کیا ہے؟ چونکہ ہمیں اس بدکار نظامالعمل کا سامنا ہے اسلئے ہمیں دوسروں کو یسوع کی طرف سے موافق عدالت اور نجات کے ماخذ، یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے ضروری اقدام اُٹھانے کی طرف مائل کرنے کیلئے حتیالمقدور کوشش کرنی چاہئے۔
۴، ۵. (ا) ہمیں یہوواہ کی خدمت میں اپنی کامرانیوں پر فخر کیوں نہیں کرنا چاہئے؟ (ب) پولس نے ”خدا کے واسطے“ فخر کیونکر کِیا تھا؟
۴ تاہم، اگر خدا نے ہماری خدمتگزاری کو برکت بخشی ہے تو ہمیں فخر نہیں کرنا چاہئے۔ کرنتھس میں بعض لوگ اپنی ذات یا دوسروں پر فخر کرنے کے باعث پھول گئے تھے جس سے کلیسیا میں تفرقے پڑ گئے۔ (۱-کرنتھیوں ۱:۱۰-۱۳؛ ۳:۳، ۴) اس حالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، پولس نے لکھا: ”ہم پھر اپنی نیکنامی تم پر نہیں جتاتے بلکہ ہم اپنے سبب سے تم کو فخر کرنے کا موقع دیتے ہیں تاکہ تم اُنکو جواب دے سکو جو ظاہر پر فخر کرتے ہیں اور باطن پر نہیں۔ اگر ہم بےخود ہیں تو خدا کے واسطے ہیں اور اگر ہوش میں ہیں تو تمہارے واسطے۔“ (۲-کرنتھیوں ۵:۱۲، ۱۳) متکبر لوگ کلیسیا کے اتحاد اور روحانی فلاح میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔ وہ خدا کے حضور پاک دل ہونے میں ساتھی ایمانداروں کی مدد کرنے کی بجائے ظاہری نمودونمائش پر فخر کرنا چاہتے تھے۔ لہٰذا، پولس نے کلیسیا کو تنبیہ کی اور بعدازاں بیان کِیا: ”غرض جو فخر کرے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] پر فخر کرے۔“—۲-کرنتھیوں ۱۰:۱۷۔
۵ کیا پولس نے خود فخر نہیں کِیا تھا؟ رسالت کی بابت اُس نے جوکچھ کہا اُس کی بِنا پر بعض نے شاید ایسا سوچا ہو۔ تاہم اُس نے ”خدا کے واسطے“ فخر کِیا تھا۔ اُس نے اپنی رسالت کے تصدیقنامے پر فخر کِیا تاکہ کرنتھس کے مسیحی یہوواہ سے دُور نہ ہو جائیں۔ پولس نے اُنہیں خدا کی طرف پھیرنے کے لئے ایسا کِیا کیونکہ جھوٹے رسول اُنہیں غلط سمت لے جا رہے تھے۔ (۲-کرنتھیوں ۱۱:۱۶-۲۱؛ ۱۲:۱۱، ۱۲، ۱۹-۲۱؛ ۱۳:۱۰) تاہم، پولس اپنی کامرانیوں سے کسی کو متاثر کرنے کی لگاتار کوشش نہیں کر رہا تھا۔—امثال ۲۱:۴۔
کیا مسیح کی محبت آپ کو تحریک دیتی ہے؟
۶. مسیح کی محبت کو ہم پر کیسے اثرانداز ہونا چاہئے؟
۶ سچے رسول کے طور پر، پولس نے دوسروں کو یسوع کے فدیے کی قربانی کی بابت تعلیم دی۔ پولس کی اپنی زندگی اس سے متاثر تھی اسی لئے اُس نے لکھا: ”مسیح کی محبت ہم کو مجبور کر دیتی ہے اس لئےکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جب ایک سب کے واسطے مؤا تو سب مر گئے۔ اور وہ اس لئے سب کے واسطے مؤا کہ جو جیتے ہیں وہ آگے کو اپنے لئے نہ جئیں بلکہ اُس کے لئے جو اُن کے واسطے مؤا اور پھر جی اُٹھا۔“ (۲-کرنتھیوں ۵:۱۴، ۱۵) ہماری خاطر اپنی جان دے کر یسوع نے کس محبت کا مظاہرہ کِیا! واقعی اسے ہماری زندگی میں قوتِمتحرکہ ہونا چاہئے۔ ہم یسوع کے احسانمند ہیں کہ اُس نے ہماری خاطر اپنی جان دیدی لہٰذا اس سے ہمیں اُس نجات کی بابت خوشخبری کا سرگرمی سے اعلان کرنے کی ترغیب ملنی چاہئے جو یہوواہ نے اپنے عزیز بیٹے کے وسیلے فراہم کی ہے۔ (یوحنا ۳:۱۶؛ مقابلہ کریں زبور ۹۶:۲۔) کیا ”مسیح کی محبت“ آپکو بادشاہتی منادی اور شاگرد بنانے کے کام میں سرگرمی کیساتھ شرکت کرنے کی تحریک دے رہی ہے؟—متی ۲۸:۱۹، ۲۰۔
۷. اسکا کیا مطلب ہے کہ ”کسی کو جسم کی حیثیت سے نہیں پہچانیں گے“؟
۷ ممسوح اشخاص جس طریقے سے اپنی زندگیاں بسر کرتے ہیں اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسیح نے اُن کی خاطر جوکچھ کِیا ہے وہ اُس کے لئے شکرگزار ہیں اور اسی لئے ’آگے کو اپنے لئے نہیں بلکہ اُس کے لئے جیتے ہیں۔‘ ”پس،“ پولس نے کہا، ”اب سے ہم کسی کو جسم کی حیثیت سے نہیں پہچانیں گے۔ ہاں اگرچہ مسیح کو بھی جسم کی حیثیت سے جانا تھا مگر اب سے نہیں جانیں گے۔“ (۲-کرنتھیوں ۵:۱۶) مسیحیوں کو یہودیوں کو غیریہودیوں پر یا امیر کو غریب پر ترجیح دیتے ہوئے لوگوں کی بابت جسمانی نقطۂنظر نہیں رکھنا چاہئے۔ ممسوح اشخاص ”کسی کو جسم کی حیثیت سے نہیں پہچانتے“ کیونکہ ساتھی ایمانداروں کے ساتھ اُن کا روحانی رشتہ زیادہ اہم ہے۔ ’مسیح کو جسم کی حیثیت سے دیکھنے‘ والے انسان صرف وہی نہیں تھے جنہوں نے یسوع کو زمین پر حقیقت میں دیکھا تھا۔ بلکہ مسیحا کے منتظر بعض لوگوں نے بھی مسیح کو محض جسم کے اعتبار سے دیکھا تھا مگر آئندہ وہ ایسا نہیں کر سکتے تھے۔ اُس نے اپنا جسم فدیے کے طور پر دے دیا اور زندگیبخش روح کے طور پر زندہ ہوا۔ آسمانی زندگی کیلئے قیامت پانے والے دیگر لوگ بھی اپنے گوشتین بدن چھوڑ دینگے اور پھر کبھی یسوع مسیح کو جسم میں نہیں دیکھیں گے۔—۱-کرنتھیوں ۱۵:۴۵، ۵۰؛ ۲-کرنتھیوں ۵:۱-۵۔
۸. لوگ ”مسیح میں“ کیسے آ گئے ہیں؟
۸ ممسوح اشخاص سے ہی مخاطب ہوتے ہوئے پولس مزید بیان کرتا ہے: ”اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پُرانی چیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہو گئیں۔“ (۲-کرنتھیوں ۵:۱۷) ”مسیح میں“ ہونے سے مُراد اُس کے ساتھ یگانگت سے لطفاندوز ہونا ہے۔ (یوحنا ۱۷:۲۱) اُس شخص کے لئے یہ رشتہ اُس وقت وجود میں آیا جب یہوواہ نے اُسے اپنے بیٹے کی طرف کھینچ کر روحالقدس کے ذریعے اپنا بیٹا بنا لیا تھا۔ خدا کے روح سے پیداشُدہ بیٹے کے طور پر وہ مسیح کے ساتھ آسمانی بادشاہت میں شریک ہونے کے امکان کے ساتھ ”نیا مخلوق“ بن گیا تھا۔ (یوحنا ۳:۳-۸؛ ۶:۴۴؛ گلتیوں ۴:۶، ۷) ان ممسوح مسیحیوں کو خدمت کا کیا ہی شاندار استحقاق بخشا گیا ہے۔
”خدا سے میلملاپ کر لو“
۹. خدا نے اپنے ساتھ میلملاپ ممکن بنانے کیلئے کیا کِیا ہے؟
۹ یہوواہ نے ”نیا مخلوق“ بننے والوں پر خوب کرمفرمائی کی ہے! پولس بیان کرتا ہے: ”سب چیزیں خدا کی طرف سے ہیں جس نے مسیح کے وسیلہ سے اپنے ساتھ ہمارا میلملاپ کر لیا اور میلملاپ کی خدمت ہمارے سپرد کی۔ مطلب یہ ہے کہ خدا نے مسیح میں ہو کر اپنے ساتھ دنیا کا میلملاپ کر لیا اور اُنکی تقصیروں کو اُنکے ذمہ نہ لگایا اور اُس نے میلملاپ کا پیغام ہمیں سونپ دیا ہے۔“ (۲-کرنتھیوں ۵:۱۸، ۱۹) آدم کے گناہ کے وقت سے نوعِانسان خدا کے جلال سے محروم ہو گئے ہیں۔ تاہم یہوواہ نے مشفقانہ طور پر یسوع کی قربانی کے وسیلے میلملاپ کی راہ کھولنے میں پہل کی۔—رومیوں ۵:۶-۱۲۔
۱۰. یہوواہ نے میلملاپ کی خدمت کن کے سپرد کی ہے اور اُنہوں نے اسے پورا کرنے کیلئے کیا کچھ کِیا ہے؟
۱۰ یہوواہ نے میلملاپ کی خدمت ممسوحوں کے سپرد کی ہے اسلئے پولس کہہ سکتا تھا: ”پس ہم مسیح کے ایلچی ہیں۔ گویا ہمارے وسیلہ سے خدا التماس کرتا ہے۔ ہم مسیح کی طرف سے منت کرتے ہیں کہ خدا سے میلملاپ کر لو۔“ (۲-کرنتھیوں ۵:۲۰) قدیم وقتوں میں، بالخصوص جنگ سے بچنے کیلئے ایلچیوں کو بھیجا جاتا تھا۔ (لوقا ۱۴:۳۱، ۳۲) نوعِانسان کی دُنیا کے خدا سے دُور ہونے کی وجہ سے اُس نے لوگوں کو میلملاپ کی شرائط سے آگاہ کرنے کیلئے اپنے ممسوح ایلچیوں کو بھیجا ہے۔ مسیح کے نمائندوں کی حیثیت سے ممسوح اشخاص التجا کرتے ہیں: ”خدا سے میلملاپ کر لو۔“ یہ التماس خدا کیساتھ صلح کے طالب ہونے اور مسیح کے وسیلے ممکن بنائی گئی نجات کو قبول کرنے کیلئے رحمانہ تاکید ہے۔
۱۱. فدیے پر ایمان کے وسیلے بالآخر کون خدا کے حضور راست حیثیت حاصل کرتے ہیں؟
۱۱ فدیے پر ایمان کا مظاہرہ کرنے والے تمام انسانوں کا خدا سے میلملاپ ہو سکتا ہے۔ (یوحنا ۳:۳۶) پولس بیان کرتا ہے: ”جو [یسوع] گناہ سے واقف نہ تھا اُسی کو اُس [یہوواہ] نے ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا تاکہ ہم اُس میں ہو کر خدا کی راستبازی ہو جائیں۔“ (۲-کرنتھیوں ۵:۲۱) کامل انسان یسوع پیدائشی گناہ کی حالت سے چھڑائی گئی آدم کی اولاد کیلئے گناہ کی قربانی تھا۔ یوں وہ یسوع کے وسیلے سے ”خدا کی راستبازی“ بن جاتے ہیں۔ یہ راستبازی یا خدا کے حضور راست حیثیت سب سے پہلے مسیح کے ہممیراث ۱،۴۴،۰۰۰ لوگوں کو حاصل ہوتی ہے۔ اُس کے عہدِہزارسالہ کے دوران، ابدیت کے باپ، یسوع مسیح کے زمینی بچوں کو کامل انسانوں کے طور پر راست حیثیت حاصل ہوگی۔ وہ اُنہیں کاملیت میں راست حیثیت تک پہنچائیگا تاکہ وہ خدا کے وفادار ثابت ہو کر ابدی زندگی کی بخشش حاصل کر سکیں۔—یسعیاہ ۹:۶؛ مکاشفہ ۱۴:۱؛ ۲۰:۴-۶، ۱۱-۱۵۔
”قبولیت کا وقت“
۱۲. یہوواہ کے ایلچی اور سفارتی نمائندے کونسی اہم خدمتگزاری انجام دے رہے ہیں؟
۱۲ نجات کیلئے ہمیں پولس کے ان الفاظ کے مطابق عمل کرنا چاہئے: ”ہم جو اُس [یہوواہ] کے ساتھ کام میں شریک ہیں یہ بھی التماس کرتے ہیں کہ خدا کا فضل جو تم پر ہؤا بیفائیدہ نہ رہنے دو۔ کیونکہ وہ فرماتا ہے کہ مَیں نے قبولیت کے وقت تیری سن لی اور نجات کے دن تیری مدد کی۔ دیکھو اب قبولیت کا وقت ہے۔ دیکھو یہ نجات کا دن ہے۔“ (۲-کرنتھیوں ۶:۱، ۲) یہوواہ کے ممسوح ایلچی اور اُسکے سفارتی نمائندے یعنی ”دوسری بھیڑیں“ اپنے آسمانی باپ کے غیرمستحق فضل کو قبول کرکے اُسے ضائع نہیں ہونے دیتے۔ (یوحنا ۱۰:۱۶، اینڈبلیو) ”قبولیت“ کے اس ”وقت“ میں اپنے نیک چالچلن اور سرگرم خدمتگزاری سے وہ الہٰی کرمفرمائی کے طالب ہوتے ہوئے زمین کے باشندوں کو اس حقیقت سے آگاہ کر رہے ہیں کہ یہ ”نجات کا دن“ ہے۔
۱۳. یسعیاہ ۴۹:۸ کا لبِلباب کیا ہے اور اس کی پہلی تکمیل کیسے ہوئی تھی؟
۱۳ پولس یسعیاہ ۴۹:۸ کا حوالہ دیتا ہے جو بیان کرتی ہے: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] یوں فرماتا ہے کہ مَیں نے قبولیت کے وقت تیری سنی اور نجات کے دن تیری مدد کی اور مَیں تیری حفاظت کرونگا اور لوگوں کے لئے تجھے ایک عہد ٹھہراؤنگا تاکہ ملک کو بحال کرے اور ویران میراث وارثوں کو دے۔“ اس پیشینگوئی کی پہلی تکمیل اُس وقت ہوئی تھی جب اسرائیلی بابلی اسیری سے آزاد ہوکر اپنے ویران آبائی وطن کو لوٹے۔—یسعیاہ ۴۹:۳، ۹۔
۱۴. یسوع کے سلسلے میں یسعیاہ ۴۹:۸ کی تکمیل کیسے ہوئی؟
۱۴ اسکے علاوہ یسعیاہ کی پیشینگوئی کی تکمیل میں یہوواہ نے اپنے ”خادم“ یسوع کو ”قوموں کے لئے نور“ بنایا تاکہ ”[خدا کی] نجات زمین کے کناروں تک پہنچے۔“ (یسعیاہ ۴۹:۶، ۸؛ مقابلہ کریں یسعیاہ ۴۲:۱-۴، ۶، ۷؛ متی ۱۲:۱۸-۲۱۔) بدیہی طور پر ”قبولیت کے وقت“ کا اطلاق یسوع پر ہوا جب وہ زمین پر تھا۔ اُس نے دُعا کی اور خدا نے اُسکی ”سنی۔“ یسوع کیلئے وہ ”نجات کا دن“ ثابت ہوا کیونکہ اُس نے کامل راستی برقرار رکھی اور یوں ”سب فرمانبرداروں کیلئے ابدی نجات کا باعث ہؤا۔“—عبرانیوں ۵:۷، ۹؛ یوحنا ۱۲:۲۷، ۲۸۔
۱۵. کب سے روحانی اسرائیلیوں نے خدا کے غیرمستحق فضل کے لائق ثابت ہونے کی کوشش کی ہے اور کس مقصد کیساتھ؟
۱۵ پولس ممسوح مسیحیوں پر یسعیاہ ۴۹:۸ کا اطلاق کرتے ہوئے اُن سے التماس کرتا ہے کہ ”قبولیت کے وقت“ اور اُسکی طرف سے فراہمکردہ ”نجات کے دن“ کے دوران اُسکی خوشنودی کے طالب ہونے میں ناکام رہنے سے ’خدا کے غیرمستحق فضل کو ضائع نہ ہونے دیں۔‘ پولس مزید بیان کرتا ہے: ”دیکھو اب قبولیت کا وقت ہے۔ دیکھو یہ نجات کا دن ہے۔“ (۲-کرنتھیوں ۶:۲) پنتِکُست ۳۳ س.ع. سے لیکر روحانی اسرائیلیوں نے خدا کے غیرمستحق فضل کے لائق ثابت ہونے کی کوشش کی ہے تاکہ ”قبولیت کا وقت“ اُن کیلئے ”نجات کا دن“ ہو۔
’خود کو خدا کے خادموں کے طور پر لائق ثابت کرنا‘
۱۶. پولس نے کن مشکل حالات کے تحت خود کو خدا کے خادم کے طور پر لائق ثابت کِیا تھا؟
۱۶ کرنتھیوں کی کلیسیا سے وابستہ بعض لوگ خدا کے غیرمستحق فضل کے لائق ہونے کا ثبوت نہیں دے رہے تھے۔ اگرچہ پولس نے ”کسی بات میں ٹھوکر کھانے کا کوئی موقع“ نہ دیا تو بھی اُنہوں نے اُس کے رسولی اختیار کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں اُس پر الزام لگائے۔ اُس نے واقعی ”بڑے صبر سے مصیبت سے۔ احتیاج سے۔ تنگی سے۔ کوڑے کھانے سے۔ قید ہونے سے۔ ہنگاموں سے۔ محنتوں سے۔ بیداری سے۔ فاقوں سے“ خود کو خدا کے خادم کے طور پر لائق ثابت کِیا تھا۔ (۲-کرنتھیوں ۶:۳-۵) بعدازاں، پولس نے استدلال کِیا کہ اگر اُس کے مخالفین خادم ہیں تو وہ اُن سے ”زیادہتر“ ہے کیونکہ اُس نے قیدوبند، مارکٹائی، خطرات اور مفلوکالحالی کا زیادہ تجربہ کِیا ہے۔—۲-کرنتھیوں ۱۱:۲۳-۲۷۔
۱۷. (ا) کن صفات کا مظاہرہ کرنے سے ہم خود کو خدا کے خادموں کے طور پر لائق ثابت کر سکتے ہیں؟ (ب) ”راستبازی کے ہتھیار“ کیا ہیں؟
۱۷ پولس اور اُس کے ساتھیوں کی طرح ہم بھی خود کو خدا کے خادموں کے طور پر لائق ثابت کر سکتے ہیں۔ کیسے؟ ”پاکیزگی“ یا پرہیزگاری اور بائبل کے صحیح علم کے مطابق عمل کرنے سے۔ ہم ”تحمل سے“ یعنی بدسلوکی یا اشتعالانگیزی کے عمل کو صبر کیساتھ برداشت کرنے سے اور دوسروں کے فائدے کے لئے کام کرتے ہوئے ”مہربانی سے“ خود کو لائق ثابت کر سکتے ہیں۔ مزیدبرآں، ہم خدا کی روح کی راہنمائی قبول کرنے سے بھی خود کو خدا کے خادموں کے طور پر لائق ثابت کر سکتے ہیں تاکہ ”بےریا محبت“ کا مظاہرہ کریں، سچ بولیں اور خدمتگزاری کو پورا کرنے کیلئے اُسکی طاقت پر بھروسہ رکھیں۔ دلچسپی کی بات ہے کہ پولس نے ”راستبازی کے ہتھیاروں کے وسیلہ سے“ بھی ”جو دہنے بائیں ہیں“ اپنے خدمتی منصب کو ثابت کِیا۔ قدیمی جنگوں میں، دہنے ہاتھ میں عموماً تلوار اور بائیں میں ڈھال ہوتی تھی۔ جھوٹے اُستادوں کیساتھ روحانی جنگ میں پولس نے گنہگارانہ جسمانی ہتھیار—دغابازی، مکاری، دھوکےبازی—استعمال نہیں کئے تھے۔ (۲-کرنتھیوں ۶:۶، ۷؛ ۱۱:۱۲-۱۴؛ امثال ۳:۳۲) اُس نے سچی پرستش کو فروغ دینے کیلئے راست ”ہتھیار“ یا ذرائع استعمال کئے۔ ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہئے۔
۱۸. اگر ہم خدا کے خادم ہیں تو پھر ہم کیسی روِش اختیار کرینگے؟
۱۸ اگر ہم خدا کے خادم ہیں تو ہم پولس اور اُسکے ساتھی کارکنوں جیسی روِش اختیار کرینگے۔ خواہ ہماری عزت ہوتی ہے یا رسوائی ہم مسیحیوں کے شایانِشان عمل کرینگے۔ ہم اپنی بابت بُری خبریں سن کر نہ تو منادی کا کام بند کرینگے نہ ہی اچھی خبروں سے متکبر ہو جائینگے۔ ہم سچ بولینگے اور خدائی کام کرنے کی شہرت حاصل کرینگے۔ دشمن کے خطرناک حملے کے پیشِنظر ہم یہوواہ پر توکل کرینگے۔ نیز ہم تنبیہ کو شکرگزاری سے قبول کرینگے۔—۲-کرنتھیوں ۶:۸، ۹۔
۱۹. روحانی طور پر ’بہتیروں کو دولتمند بنانا‘ کیسے ممکن ہے؟
۱۹ میلملاپ کی خدمت کی بابت گفتگو کے اختتام پر، پولس اپنا اور اپنے ساتھیوں کا ذکر کرتا ہے کہ وہ ”غمگینوں کی مانند ہیں لیکن ہمیشہ خوش رہتے ہیں۔ کنگالوں کی مانند ہیں مگر بہتیروں کو دولتمند کر دیتے ہیں۔ ناداروں کی مانند ہیں تو بھی سب کچھ رکھتے ہیں۔“ (۲-کرنتھیوں ۶:۱۰) اُن خادموں کے پاس اگرچہ اپنی مصیبتوں پر غمگین ہونے کی جائز وجہ تھی توبھی اُنہیں باطنی خوشی حاصل تھی۔ وہ مادی لحاظ سے غریب تھے مگر اُنہوں نے روحانی طور پر ’بہتیروں کو دولتمند کر دیا تھا۔‘ واقعی اُن کے پاس ’سب کچھ‘ تھا کیونکہ اُن کے ایمان نے اُنہیں خدا کے آسمانی فرزند بننے کے امکان کے ساتھ روحانی دولت بخشی تھی۔ نیز مسیحی خادموں کے طور پر اُن کی زندگی بامقصد اور خوشحال تھی۔ (اعمال ۲۰:۳۵) اُن کی طرح ہم بھی اب—نجات کے اس دن میں—میلملاپ کی خدمت میں شریک ہوکر ’بہتیروں کو دولتمند بنا‘ سکتے ہیں!
یہوواہ کی نجات پر توکل کریں
۲۰. (ا) پولس کی پُرخلوص خواہش کیا تھی اور وقت کیوں ضائع نہیں کِیا جا سکتا تھا؟ (ب) کونسا کام نجات کے دن کی نشاندہی کرتا ہے جس میں اب ہم رہ رہے ہیں؟
۲۰ جب پولس نے ۵۵ س.ع. میں کرنتھیوں کے نام دوسرا خط لکھا تو یہودی نظامالعمل کے صرف ۱۵ سال رہ گئے تھے۔ رسول کی یہ پُرخلوص خواہش تھی کہ یہودی اور غیریہودی، مسیح کے وسیلے خدا سے میلملاپ کر لیں۔ وہ نجات کا دن تھا اور وقت ضائع نہیں کِیا جا سکتا تھا۔ چنانچہ، ۱۹۱۴سے ہمیں بھی بالکل اُسی طرح اس نظامالعمل کے خاتمے کا سامنا ہے۔ بادشاہتی منادی کا عالمگیر کام جو اب رواںدواں ہے اسے نجات کا دن قرار دیتا ہے۔
۲۱. (ا) ۱۹۹۹ کے لئے کس سالانہ آیت کا انتخاب کِیا گیا ہے؟ (ب) نجات کے اس دن میں ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۲۱ تمام اقوام کے لوگوں کو یسوع مسیح کے وسیلے نجات کی خدائی فراہمی کی بابت سننے کی ضرورت ہے۔ تاخیر کا وقت نہیں ہے۔ پولس نے لکھا: ”دیکھو یہ نجات کا دن ہے۔“ ۲-کرنتھیوں ۶:۲ کے یہی الفاظ یہوواہ کے گواہوں کی ۱۹۹۹ کی سالانہ آیت ہونگے۔ یہ کسقدر موزوں ہے کیونکہ ہمیں یروشلیم اور ہیکل کی تباہی سے کہیں بڑی تباہی کا سامنا ہے! مستقبلقریب میں اس تمام نظامالعمل کا خاتمہ ہو جائیگا جس سے زمین کا ہر بشر متاثر ہوگا۔ کارروائی کرنے کا وقت اب ہے کل نہیں۔ اگر ہمارا ایمان ہے کہ نجات یہوواہ کی طرف سے ہے، اگر ہم اُس سے محبت رکھتے ہیں اور اگر ہم ابدی زندگی کی قدر کرتے ہیں تو ہم خدا کے غیرمستحق فضل کو ضائع نہیں ہونے دینگے۔ جب ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ ”دیکھو یہ نجات کا دن ہے“ تو ہم یہوواہ کی تعظیم کرنے کی دلی خواہش کیساتھ اپنے قولوفعل سے یہ ثابت بھی کرینگے کہ ہم واقعی اس پر ایمان رکھتے ہیں۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
◻خدا سے میلملاپ اسقدر اہم کیوں ہے؟
◻میلملاپ کی خدمت میں شریک ایلچی اور سفارتی نمائندے کون ہیں؟
◻ہم خود کو خدا کے خادموں کے طور پر کیسے لائق ثابت کر سکتے ہیں؟
◻یہوواہ کے گواہوں کی ۱۹۹۹ کی سالانہ آیت آپ کے نزدیک کیا اہمیت رکھتی ہے؟
[صفحہ 15 پر تصویریں]
کیا آپ پولس کی طرح سرگرم منادی کے ذریعے خدا سے میلملاپ کرنے کیلئے دوسروں کی مدد کر رہے ہیں؟
ریاستہائے متحدہ
فرانس
کوٹ ڈیآئیوری
[صفحہ 15 پر تصویریں]
نجات کے اس دن میں، کیا آپ یہوواہ خدا سے میلملاپ کرنے والے لاکھوں لوگوں میں شامل ہیں؟