کمزوریوں کے باوجود زورآور
جونک کی مانند مختلف طرح کی کمزوریاں آپ کو چمٹی ہوئی ہیں۔ شاید آپ سوچیں کہ میرے لئے اِن کمزوریوں پر غالب آنا ناممکن ہے۔ دوسرے لوگوں کے ساتھ اپنا موازنہ کرتے ہوئے آپ کہہ سکتے ہیں کہ وہ مجھ سے بہتر ہیں۔ وہ اپنی کمزوریوں پر غالب آ سکتے ہیں لیکن میرے لئے ایسا کرنا مشکل ہے۔ دوسری طرف ہو سکتا ہے کہ آپ کو کوئی ایسی بیماری ہے جس نے آپ کو اتنا کمزور کر دیا ہے کہ آپ میں زندہ رہنے کی خواہش ہی باقی نہیں رہی۔ اِن مختلف وجوہات کے باعث شاید آپ بھی وفادار نبی ایوب کی طرح خود کو بےبس محسوس کر رہے ہیں جس نے خدا سے درخواست کی تھی: ”کاشکہ تُو مجھے پاتال میں چھپا دے اور جب تک تیرا قہر ٹل نہ جائے مجھے پوشیدہ رکھے اور کوئی مُعیّن وقت میرے لئے ٹھہرائے اور مجھے یاد کرے!“—ایو ۱۴:۱۳۔
آپ ایسی مایوسی یا بےبسی پر کیسے غالب آ سکتے ہیں؟ شاید ایسا کرنا مشکل ہو لیکن کچھ دیر کے لئے اپنے مسائل کو ایک طرف رکھ کر پاک کلام میں درج ایوب کے ساتھ یہوواہ کی باتچیت پر غور کریں: ”تُو کہاں تھا جب مَیں نے زمین کی بنیاد ڈالی؟ تُو دانشمند ہے تو بتا۔ کیا تجھے معلوم ہے کس نے اُس کی ناپ ٹھہرائی؟ یا کس نے اُس پر سُوت کھینچا؟“ (ایو ۳۸:۴، ۵) جب ہم اِن سوالات کا بغور جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں یہ تسلیم کرنے کی تحریک ملتی ہے کہ یہوواہ عظیم حکمت اور قوت کا سرچشمہ ہے۔ پس اگر خدا دنیا کی موجودہ حالت کے بارے میں کچھ نہیں کر رہا تو اِس کی ضرور کوئی معقول وجہ ہوگی۔
’جسم میں کانٹے‘ کی مانند
ایک دوسرے وفادار خادم نے خدا سے اپنے ایک مسئلے کو جو اُس کے ’جسم میں کانٹے‘ کی مانند تھا ہٹانے کی درخواست کی۔ جیہاں، پولس رسول نے خدا سے تین مرتبہ دُعا کی کہ اُس کی تکلیف کو دُور کر دے۔ کانٹے کی مانند پریشان کرنے والی اِس تکلیف نے یقیناً یہوواہ کی خدمت سے حاصل ہونے والی اُس کی خوشی کو چھین لیا ہوگا۔ پولس نے کہا کہ اِسے برداشت کرنا ایسا تھا کہ گویا کوئی متواتر اُسے مکے مار رہا ہے۔ لیکن غور کریں کہ یہوواہ خدا نے اُس کی دُعا کے جواب میں کیا کہا: ”میرا فضل تیرے لئے کافی ہے کیونکہ میری قدرت کمزوری میں پوری ہوتی ہے۔“ اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ خدا نے پولس کی تکلیف کو دُور نہ کِیا بلکہ اُسے اِس کے ساتھ ہی جینا پڑا۔ اس لئے رسول کہتا ہے: ”جب مَیں کمزور ہوتا ہوں اُسی وقت زورآور ہوتا ہوں۔“ (۲-کر ۱۲:۷-۱۰) پولس رسول کے اِن الفاظ کا کیا مطلب تھا؟
اگرچہ پولس رسول کی تکلیف معجزانہ طور پر دُور نہ کی گئی توبھی یہ اُس کی خدمت کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکی۔ پولس نے مدد کے لئے یہوواہ پر بھروسا کِیا۔ (فل ۴:۶، ۷) اِسی لئے اپنی زمینی زندگی کے اختتام پر وہ یہ کہنے کے قابل تھا: ”مَیں اچھی کشتی لڑ چکا۔ مَیں نے دوڑ کو ختم کر لیا۔ مَیں نے ایمان کو محفوظ رکھا۔“—۲-تیم ۴:۷۔
یہوواہ خدا اپنی مرضی پوری کرانے کے لئے گنہگار انسانوں کو اُن کی تمامتر کمزوریوں اور خامیوں کے باوجود استعمال کرتا ہے۔ اِس لئے خدا ہی تمام جلال اور عزت کا مستحق ہے۔ وہ انسانوں کو اُن کی مشکلات سے نپٹنے اور خوشی کے ساتھ اُس کی خدمت کرنے کے لئے حکمت اور ہدایت بخشتا ہے۔ جیہاں، یہوواہ گنہگار انسانوں کو اُن کی تمامتر کمزوریوں کے باوجود حیرانکُن کام انجام دینے کے لئے استعمال کرتا ہے۔
پولس رسول نے بیان کِیا کہ کیوں خدا نے اُس کے جسم میں چبھوئے گئے کانٹے کو دُور نہ کِیا: ’تاکہ وہ پھول نہ جائے۔‘ (۲-کر ۱۲:۷) پولس کے جسم میں چبھویا گیا ”کانٹا“ اُسے اُس کی کمزوریوں کی یاد دلاتا اور اُسے فروتن رہنے میں مدد دیتا تھا۔ یہ یسوع کی اِس تعلیم کے عین مطابق تھا: ”جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔“ (متی ۲۳:۱۲) جیہاں، مختلف طرح کی کمزوریاں یا خامیاں خدا کے خادموں کو فروتنی سکھا سکتی اور یہ سمجھنے میں مدد دے سکتی ہیں کہ وفاداری کے ساتھ برداشت کرنے کے لئے اُنہیں یہوواہ خدا پر بھروسا رکھنا چاہئے۔ یوں وہ بھی پولس رسول کی مانند ”[یہوواہ] پر فخر“ کرنے کے قابل ہوں گے۔—۱-کر ۱:۳۱۔
ہماری ذات میں موجود خامیاں
بعض لوگوں میں ایسی خامیاں بھی ہو سکتی ہیں جن سے شاید وہ خود بھی واقف نہیں یا پھر جنہیں تسلیم کرنے سے وہ ہچکچاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہو سکتا ہے کہ ایک شخص بہت زیادہ خوداعتماد ہو۔ (۱-کر ۱۰:۱۲) ناکامل انسانوں کے اندر چھپی ایک اَور عام کمزوری اپنی ذات کو اہمیت دینا ہے۔
اِس کی ایک مثال داؤد بادشاہ کے فوجی لشکر کا سردار یوآب ہے۔ وہ بہت ہی بہادر، مضبوط ارادے کا مالک اور مسائل سے نپٹنے کی صلاحیت رکھنے والا شخص تھا۔ تاہم اُس کے اندر ایک بڑی خامی یہ تھی کہ وہ حد سے زیادہ خوداعتماد تھا اور اُس کے اندر دوسروں سے زیادہ طاقتور بننے کی شدید خواہش تھی۔ اُس نے بڑی بےرحمی سے اپنے دو فوجی سرداروں کی جان لے لی۔ پہلے اُس نے انتقام لینے کے لئے ابنیر کو مار ڈالا۔ بعدازاں، جب اُس کی ملاقات اپنے خالہزاد بھائی عماسا سے ہوئی تو اُس کا بوسہ لینے کے بہانے اُس نے اپنی تلوار سے اُسے چھید ڈالا۔ (۲-سمو ۱۷:۲۵؛ ۲۰:۸-۱۰) دراصل عماسا کو یوآب کی جگہ اسرائیلی لشکر کا سردار مقرر کر دیا گیا تھا۔ اس لئے یوآب موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اِس اُمید پر عماسا کو قتل کر دیتا ہے کہ شاید اُسے دوبارہ لشکر کا سردار بنا دیا جائے۔ اِس مثال سے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یوآب اپنے خودغرضانہ جذبات پر قابو رکھنے میں ناکام رہا۔ اُس نے نہایت بےرحمی سے عماسا کی جان لے لی اور اُسے اپنے کئے پر ذرا بھی افسوس نہ ہوا۔ جب داؤد بادشاہ مرنے کے قریب تھا تو اُس نے اپنے بیٹے سلیمان کو خاص ہدایت کی کہ یوآب نے جو بدی کی تھی اُسے اُس کی سزا ضرور دی جائے۔—۱-سلا ۲:۵، ۶، ۲۹-۳۵۔
پس ہمیں اپنی غلط خواہشات کے آگے جھکنے کی بجائے اپنی کمزوریوں پر غالب آنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ سب سے پہلے ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ہمارے اندر کمزوریاں ہیں۔ اِس کے بعد ہی ہم اُن پر غالب آنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ ہمیں مستعدی کے ساتھ یہوواہ خدا سے دُعا کرنی چاہئے تاکہ وہ ہمیں ہماری کمزوریوں پر قابو پانے میں مدد دے۔ اِس کے علاوہ ہم باقاعدگی کے ساتھ خدا کے کلام کا مطالعہ بھی کر سکتے ہیں۔ اِس طرح ہم ایسے طریقے تلاش کرنے کے قابل ہوں گے جن کی مدد سے اِن خامیوں پر قابو پانا ممکن ہو سکتا ہے۔ (عبر ۴:۱۲) جیہاں، ایسا کرنے کے لئے مسلسل کوشش کرتے رہنا بہت ضروری ہے۔ اِس کے باوجود اگر ہمیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو بےحوصلہ نہ ہوں۔ شاید جب تک ہم گنہگار ہیں ہمیں اِن بُری عادتوں کے خلاف سخت جدوجہد کرنی پڑے۔ پولس نے بھی اِس بات کو تسلیم کرتے ہوئے لکھا: ”جس کا مَیں ارادہ کرتا ہوں وہ نہیں کرتا بلکہ جس سے مجھ کو نفرت ہے وہی کرتا ہوں۔“ لیکن جیساکہ آپ جانتے ہیں پولس نے ہمت نہ ہاری گویا وہ بےبس نہیں تھا۔ وہ یسوع مسیح کے وسیلہ سے خدا کی مدد کا طلبگار رہا اور مسلسل اپنی کمزوریوں کے خلاف لڑتا رہا۔ (روم ۷:۱۵-۲۵) کرنتھیوں کے نام اپنے خط میں پولس نے لکھا: ”مَیں اپنے بدن کو مارتا کوٹتا اور اُسے قابو میں رکھتا ہوں ایسا نہ ہو کہ اَوروں میں منادی کرکے آپ نامقبول ٹھہروں۔“—۱-کر ۹:۲۷۔
انسانی فطرت ہے کہ وہ اپنی غلطیوں کے لئے بہانے ڈھونڈ لیتا ہے۔ لیکن جب ہم معاملات کو یہوواہ خدا کی نظر سے دیکھتے ہیں تو ہم ایسا کرنے سے بچ سکتے ہیں۔ اِس کے لئے ہم مسیحیوں کے نام پولس رسول کی نصیحت پر عمل کر سکتے ہیں: ”بدی سے نفرت رکھو۔ نیکی سے لپٹے رہو۔“ (روم ۱۲:۹) اپنی کمزوریوں پر غالب آنے کے لئے ہمیں اپنے اندر دیانتداری اور ثابتقدمی جیسی خوبیاں پیدا کرنے اور اپنی تربیت کرتے رہنے کی ضرورت ہوگی۔ داؤد نے یہوواہ خدا سے دُعا کی تھی: ”میرے دلودماغ کو پرکھ۔“ (زبور ۲۶:۲) داؤد جانتا تھا کہ خدا ہمارے باطن کو صحیح طور پر پرکھ سکتا اور بوقتِضرورت ہماری مدد کر سکتا ہے۔ اگر ہم اُس راہنمائی پر چلتے ہیں جو یہوواہ خدا اپنے کلام اور پاک رُوح کے ذریعے فراہم کرتا ہے تو ہم اپنی کمزوریوں پر غالب آنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
بعض اشخاص ایسے مسائل کی وجہ سے پریشان ہو سکتے ہیں جن کی بابت وہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ اِنہیں خود حل نہیں کر سکتے۔ ایسی صورت میں کلیسیا کے بزرگ پُرمحبت اور حوصلہافزا مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ (یسع ۳۲:۱، ۲) لیکن دانشمندی اِسی میں ہے کہ ہم یہ توقع نہ کریں کہ سب کچھ ہماری مرضی کے مطابق ٹھیک ہو جائے گا۔ کیونکہ بعض مسائل ایسے ہیں جن کا اِس وقت کوئی حل نہیں ہے۔ اِس کے باوجود، بہتیرے لوگ اپنے مسائل سے نپٹنے اور اطمینانبخش زندگی گزارنے کے قابل ہوئے ہیں۔
یہوواہ کی مدد پر بھروسا رکھیں
آج کے مشکل دَور میں مختلف مسائل کے باوجود ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری راہنمائی کرے گا اور ہمیں بچائے گا۔ اُس کا کلام ہماری حوصلہافزائی کرتا ہے: ”خدا کے قوی ہاتھ کے نیچے فروتنی سے رہو تاکہ وہ تمہیں وقت پر سربلند کرے۔ اور اپنی ساری فکر اُس پر ڈال دو کیونکہ اُس کو تمہاری فکر ہے۔“—۱-پطر ۵:۶، ۷۔
کئی سال سے بیتایل میں خدا کی خدمت کرنے والی بہن کیتھی کو جب یہ معلوم ہوا کہ اُس کا شوہر الزیمیز کے مرض میں مبتلا ہے تو اُس نے محسوس کِیا کہ وہ اِس بیماری کے باعث آنے والی مشکلات کا مقابلہ نہیں کر پائے گی۔ پس اُس نے ہر روز یہوواہ خدا سے حکمت اور اِس صورتحال سے نپٹنے کے لئے درکار قوت مانگنا شروع کر دی۔ جوں جوں اُس کے شوہر کی حالت زیادہ بگڑنے لگی تو بھائیوں نے اِس بیماری کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرنا شروع کر دیں تاکہ وہ اِس بیمار بھائی کی بہتر طور پر مدد کر سکیں۔ نیز کیتھی اور اُس کے شوہر سے محبت رکھنے والی بہنوں نے اُنہیں جذباتی طور پر سنبھالے رکھا۔ یہوواہ خدا اِن مسیحیوں کے ذریعے اُن کی مدد کر رہا تھا۔ یوں کیتھی ۱۱ سال تک اپنے بیمار شوہر کی اچھی دیکھبھال کرنے کے قابل ہوئی۔ کیتھی بیان کرتی ہے: ”مَیں پورے دل سے یہوواہ خدا کی شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھے سنبھالے رکھا اور ہر طرح سے میری مدد اور راہنمائی کی۔ مَیں سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ میرے لئے اتنے سال تک اپنے شوہر کی دیکھبھال کرنا اور دیگر ضروری کام انجام دینا ممکن ہوگا!“
ہمارے اندر موجود خامیوں پر قابو پانے کے لئے مدد
کبھیکبھار لوگ محسوس کرنے لگتے ہیں کہ وہ اِس لائق ہی نہیں کہ مصیبت کے دوران یہوواہ سے مدد کے لئے درخواست کر سکیں۔ یا وہ یہ سوچنے لگتے ہیں کہ یہوواہ اُن کی دُعا کا جواب نہیں دے گا۔ ایسی صورتحال میں زبور ۵۱ میں درج داؤد بادشاہ کے الفاظ پر غور کرنا اچھا ہوگا۔ بتسبع کے ساتھ سنگین گُناہ کرنے کے بعد داؤد نہایت پشیمان ہوکر کہنے لگا: ”اَے خدا تُو شکستہ اور خستہ دل کو حقیر نہ جانے گا۔“ (زبور ۵۱:۱۷) داؤد اپنی غلطی پر شرمندہ تھا اور جانتا تھا کہ اُسے خدا سے معافی مانگنی اور اُس کے رحم کا طالب ہونا چاہئے۔ یسوع مسیح بھی یہوواہ خدا جیسے احساسات رکھتا ہے۔ متی کی انجیل لکھنے والے رسول نے یسعیاہ نبی کے الفاظ کا اطلاق یسوع مسیح پر کرتے ہوئے لکھا: ”یہ کچلے ہوئے سرکنڈے کو نہ توڑے گا اور دُھواں اُٹھتے ہوئے سن کو نہ بجھائے گا۔“ (متی ۱۲:۲۰؛ یسع ۴۲:۳) جب یسوع زمین پر تھا تو اُس نے حلیم اور مظلوم لوگوں کے لئے رحم دکھایا۔ اُس نے اُن لوگوں کو کبھی مایوس نہ کِیا جن کی زندگی کا چراغ ٹمٹماتی بتی کی مانند بجھنے کو تھا بلکہ اُس نے اُن کے اندر زندہ رہنے کی اُمید جگائی۔ جیہاں، یسوع نے اپنی زمینی زندگی کے دوران بےشمار ایسے کام کئے تھے۔ کیا آپ یہ ایمان رکھتے ہیں کہ اِس وقت بھی یسوع آپ کی کمزوریوں میں آپ کی مدد کرنے کے قابل ہے؟ عبرانیوں ۴:۱۵ بیان کرتی ہے کہ وہی ”ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد“ ہو سکتا ہے۔
جب پولس رسول اپنے ”جسم میں کانٹا“ چبھوئے جانے کا ذکر کرتا ہے تو اِس کے ساتھ ہی وہ یہ بھی بیان کرتا ہے کہ مسیح کی قدرت اُس پر ”چھائی“ رہی۔ اِس کا مطلب ہے کہ مسیح کی قدرت اُس کے لئے ایک ایسی پناہگاہ کی مانند تھی جس کے سایہ میں وہ ہر لحاظ سے محفوظ تھا۔ (۲-کر ۱۲:۷-۹) جیہاں، مسیح کے وسیلہ سے اُس نے خدا کے تحفظ کو محسوس کِیا۔ پولس رسول کی طرح ہمیں بھی اپنی کمزوریوں اور مشکلوں سے بےحوصلہ نہیں ہونا چاہئے۔ ہمیں روحانی طور پر مضبوط رہنے اور یہوواہ خدا کے ساتھ اچھا رشتہ قائم رکھنے کے لئے اُس کی زمینی تنظیم کے ذریعے مہیا کی جانے والی تمام فراہمیوں سے فائدہ اُٹھانا چاہئے۔ ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ یہوواہ پر بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ وہ ہمارے قدموں کی راہنمائی کرے گا۔ جب ہم اِس بات کا تجربہ کریں گے کہ یہوواہ کیسے ہماری کمزوریوں میں مددگار ہوتا ہے تو ہم بھی پولس رسول کی مانند یہ کہنے کے قابل ہوں گے: ”جب مَیں کمزور ہوتا ہوں اُسی وقت زورآور ہوتا ہوں۔“—۲-کر ۱۲:۱۰۔
[صفحہ ۳ پر تصویر]
پولس رسول یہوواہ خدا کی خدمت انجام دینے کے لئے ہمیشہ اُس کا طالب ہوا
[صفحہ ۵ پر تصویر]
داؤد بادشاہ نے یوآب کو لشکر کا سردار مقرر کِیا
[صفحہ ۵ پر تصویر]
یوآب نے عماسا کو قتل کر ڈالا
[صفحہ ۶ پر تصویر]
بزرگ محبت کے ساتھ ایسی صحیفائی مشورت دیتے ہیں جو ہمیں مسائل سے نپٹنے میں مدد دے سکتی ہے