قارئین کے سوال
کیا ایک مسیحی کو فحش مواد دیکھنے کی وجہ سے کلیسیا سے خارج کِیا جا سکتا ہے؟
▪ جیہاں، بعض صورتوں میں ایسی کارروائی کرنا ضروری ہو سکتا ہے۔ اِس لئے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ہر قسم کا فحش مواد دیکھنے یا پڑھنے سے گریز کریں، چاہے وہ رسالوں اور فلموں میں ہو یا پھر انٹرنیٹ پر ہو۔
فحش مواد دُنیا میں ہر جگہ دستیاب ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے اِسے حاصل کرنا پہلے کی نسبت اب زیادہ آسان ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنبدن اِس وبا کا شکار ہونے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ بعض لوگ، چاہے بالغ ہوں یا نوجوان، انجانے میں گندی سائٹس کھول لیتے ہیں۔ لیکن بعض تو جانبُوجھ کر گندی سائٹس کی تلاش کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ کسی کو پتہ نہیں چلے گا اِس لئے وہ بِلاجھجھک گھر میں یا دفتر میں فحش مواد دیکھتے یا پڑھتے ہیں۔ مگر مسیحیوں کے لئے فحش مواد سے دُور رہنا اِتنا سنجیدہ معاملہ کیوں ہے؟
اِس کی بنیادی وجہ یسوع مسیح نے بیان کی۔ اُنہوں نے کہا: ”جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زِنا کر چُکا۔“ (متی ۵:۲۸) شوہر اور بیوی کے درمیان مناسب جنسی تعلقات جائز ہیں اور اِن سے دونوں کو خوشی ملتی ہے۔ (امثا۵:۱۵-۱۹؛ ۱-کر ۷:۲-۵) لیکن فحش مواد میں اکثر ایسی جنسی حرکتیں دِکھائی جاتی ہیں جو ہم میں کسی پرائے مرد یا پرائی عورت کے لئے غلط خواہشات کو اُبھار سکتی ہیں۔ اور یسوع مسیح نے خبردار کِیا تھا کہ ہمیں اپنے اندر ایسی غلط خواہشات کو پیدا نہیں کرنا چاہئے۔ بِلاشُبہ فحش مواد دیکھنا یا پڑھنا پاک کلام کی اِس نصیحت کے خلاف ہے: ”اپنے اُن اعضا کو مُردہ کرو جو زمین پر ہیں یعنی حرامکاری اور ناپاکی اور شہوت اور بُری خواہش اور لالچ کو جو بُتپرستی کے برابر ہے۔“—کل ۳:۵۔
اگر کوئی مسیحی ایک یا دو مرتبہ گندی تصویریں دیکھ لیتا ہے تو وہ زبور نویس آسف جیسی خطرناک صورتحال میں ہوتا ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”میرے پاؤں تو پھسلنے کو تھے۔ میرے قدم قریباً لغزش کھا چکے تھے۔“ اگر کوئی مسیحی ننگی عورتوں یا ننگے مردوں کی تصویریں دیکھتا ہے یا پھر وہ کوئی ایسا منظر دیکھتا ہے جس میں مرد اور عورت کو حرامکاری کرتے ہوئے دِکھایا جاتا ہے تو اُس مسیحی کا ضمیر داغدار ہو جاتا ہے۔ اور وہ خدا کی قربت کھو بیٹھنے کے خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ اُس کے احساسات شاید زبور نویس آسف جیسے ہوں جنہوں نے کہا: ”مجھ پر دنبھر آفت رہتی ہے۔ اور مَیں ہر صبح تنبیہ پاتا ہوں۔“—زبور ۷۳:۲، ۱۴۔
اگر ایک مسیحی کبھیکبھار فحش مواد دیکھتا ہے تو اُسے کلیسیا کے بزرگوں سے مدد حاصل کرنی چاہئے۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے: ”اگر کوئی آدمی کسی قصور میں پکڑا بھی جائے تو تُم جو روحانی ہو اُس کو حلممزاجی سے بحال کرو اور اپنا بھی خیال رکھ۔ کہیں تُو بھی آزمایش میں نہ پڑ جائے۔“ (گل ۶:۱) ایک یا دو بزرگ ایسے مسیحی سے مل کر اُسے کچھ مشورے دے سکتے ہیں۔ بزرگ اُس کے ساتھ مل کر دُعا کر سکتے ہیں کیونکہ ’جو دُعا ایمان کے ساتھ ہوگی اُس کے باعث بیمار بچ جائے گا اور اُس کے گُناہ بھی معافی ہو جائیں گے۔‘ (یعقو ۵:۱۳-۱۵) جن مسیحیوں نے اِس عادت کو چھوڑنے کے لئے بزرگوں سے مدد لی، اُنہوں نے یہ دیکھا کہ زبور نویس آسف کی طرح ’خدا کی نزدیکی حاصل کرنا اُن کے لئے بھلا‘ ثابت ہوا ہے۔—زبور ۷۳:۲۸۔
لیکن پولس رسول نے ایسے لوگوں کا ذکر کِیا جنہوں نے گُناہ کئے مگر ”ناپاکی اور حرامکاری اور شہوت پرستی سے جو اُن سے سرزد ہوئی توبہ نہیں کی۔“ (۲-کر ۱۲:۲۱) اِس آیت میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ناپاکی کِیا گیا ہے، اُس کے بارے میں ایک پروفیسر نے کہا کہ ”یہ لفظ نہایت بےہودہ اور غلیظ جنسی حرکتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔“ فحش مواد میں صرف ننگی تصویریں یا حرامکاری کے منظر ہی نہیں بلکہ اِس میں اَور بھی زیادہ بےہودہ اور غلیظ حرکتیں شامل ہیں۔ مثال کے طور پر ہمجنسپرستی (مرد کا مرد سے اور عورت کا عورت سے جنسی تعلق)، دو سے زیادہ لوگوں کے درمیان جنسی عمل، جانوروں کے ساتھ جنسی عمل، بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، ایک عورت کے ساتھ ایک سے زیادہ مردوں کی جنسی زیادتی اور کسی مرد یا عورت کو باندھ کر اُس سے جنسی عمل یا پھر اُس پر جنسی تشدد۔ لگتا ہے کہ پولس رسول کے زمانے میں بعض لوگ ایسے ہی کام کر رہے تھے۔ اُن کی ”عقل تاریک ہو گئی“ تھی اِس لئے اُنہوں نے ”سُن ہو کر شہوتپرستی کو اِختیار کِیا تاکہ ہر طرح کے گندے کام [یعنی ناپاکی] حرص سے کریں۔“—افس ۴:۱۸، ۱۹۔
پولس رسول نے گلتیوں ۵:۱۹ میں بھی ”ناپاکی“ کا ذکر کِیا۔ ایک برطانوی عالم نے لکھا کہ اِس آیت میں یہ لفظ ”خاص طور پر غیرفطرتی جنسی حرکتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔“ کوئی بھی مسیحی اِس بات سے انکار نہیں کر سکتا کہ اُوپر جن بےہودہ اور غلیظ جنسی حرکتوں کا ذکر کِیا گیا ہے، وہ سب غیرفطرتی حرکتیں ہیں۔ پولس رسول نے گلتیوں ۵:۱۹-۲۱ کے آخر میں یہ بتایا کہ ایسے ناپاک کام کرنے والے لوگ ”خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے۔“ لہٰذا اگر ایک مسیحی کچھ عرصے سے بےہودہ اور غلیظ قسم کا مواد دیکھ رہا ہے، وہ توبہ نہیں کرتا اور اِس عادت کو نہیں چھوڑتا تو اُسے کلیسیا سے خارج کِیا جانا چاہئے۔ اِس طرح کلیسیا سے بُرا اثر دُور ہو جائے گا اور کلیسیا پاک رہے گی۔—۱-کر ۵:۱۱۔
بعض لوگ جو اِس گندی عادت میں پڑ گئے تھے، وہ کلیسیا کے بزرگوں کے پاس گئے اور اِس عادت کو چھوڑنے کے لئے اُن سے مدد حاصل کی۔ اُنہوں نے اُس ہدایت پر عمل کِیا جو یسوع مسیح نے سردیس کی کلیسیا کو دی تھی: ”اُن چیزوں کو جو باقی ہیں اور جو مٹنے کو تھیں مضبوط کر۔ . . . یاد کر کہ تُو نے کس طرح تعلیم پائی اور سنی تھی اور اُس پر قائم رہ اور توبہ کر اور اگر تُو جاگتا نہ رہے گا تو . . . تجھے ہرگز معلوم نہ ہوگا کہ [مَیں] کس وقت تجھ پر آ پڑوں گا۔“ (مکا ۳:۲، ۳) لہٰذا اگر ایک شخص اِس بُری عادت میں پڑ گیا ہے تو وہ توبہ کر سکتا ہے۔ یوں اُسے ’جھپٹ کر آگ سے نکالا‘ جا سکے گا۔—یہوداہ ۲۲، ۲۳۔
لیکن اِس سے بہتر یہ ہوگا کہ وہ اِس بُری عادت میں ہی نہ پڑے۔ آئیں، ہم سب اِس بات کا عزم کریں کہ ہم ہر قسم کے فحش مواد سے بالکل دُور رہیں گے۔