نسلِانسانی کے مسائل کا خاتمہ عنقریب!
”ہمہگیر حکمتِعملی اور سیاسی حمایت کے بغیر انسانی مشکلات کے بنیادی اسباب کو دُور کرنے کیلئے فلاحی کاموں کی کوئی وقعت نہیں ہوتی۔ تجربہ بار بار ظاہر کرتا ہے کہ بنیادی طور پر سیاسی نوعیت کے مسائل کو صرف فلاحی کام حل نہیں کر سکتے۔“—دی سٹیٹ آف دی ورلڈز رفیوجیز ۲۰۰۰۔
بڑے بڑے فلاحی کاموں کے باوجود، نسلِانسانی کے مسائل ناگزیر حد تک بڑھتے جا رہے ہیں۔ کیا ابدی سیاسی حل کا کوئی امکان ہے؟ حقیقت تو یہ ہے یہ بہت ہی کم ہے۔ لیکن ہم کہاں آس لگا سکتے ہیں؟ افسس کے مسیحیوں کے نام اپنے خط کے شروع میں پولس رسول واضح کرتا ہے کہ خدا کیسے نسلِانسانی کے مسائل کو ختم کریگا۔ وہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ خدا ایسا کرنے کیلئے کونسا ذریعہ استعمال کریگا—ایک ایسا ذریعہ جو ہمارے چوگرد گھیرا تنگ کرنے والے تمام مسائل کے بنیادی اسباب کو ختم کریگا۔ توپھر پولس کی بات پر کیوں نہ غور کریں؟ یہ اقتباس افسیوں ۱:۳-۱۰ میں پایا جاتا ہے۔
”مسیح میں سب چیزوں کا مجموعہ ہو جائے“
رسول کے مطابق خدا کا مقصد ہے کہ ”زمانوں کے پورے ہونے کا . . . انتظام [یا معاملات کا انتظام]“ ہو جائے۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب ہے کہ خدا نے ایک ایسے طریقے سے کارروائی کرنے کا وقت ٹھہرایا ہے تاکہ ”مسیح میں سب چیزوں کا مجموعہ ہو جائے۔ خواہ وہ آسمان کی ہوں یا زمین کی۔“ (افسیوں ۱:۱۰) جیہاں، خدا نے ایک انتظام کو شروع کر دیا ہے تاکہ آسمان اور زمین کی ہر چیز کو براہِراست اپنے کنٹرول میں لائے۔ دلچسپی کی بات ہے کہ جس اصطلاح کا ترجمہ یہاں ’سب کا مجموعہ ہو جائے‘ کِیا گیا ہے اس کے متعلق بائبل عالم جے. ایچ. تھائیر بیان کرتا ہے: ”(گناہ کے ذریعے جُدا) مسیح میں تمام چیزوں اور ہستیوں کو ایک اجتماعی حالت میں لے آئے۔“
یہ خدا کیلئے اس کے پیشِنظر ضرورت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ شروع ہی میں کیسی جُدائی پڑ گئی تھی۔ انسانی تاریخ کے اوائل میں، ہمارے پہلے والدین آدم اور حوا نے خدا کے خلاف بغاوت میں شیطان ابلیس کی پیروی کی۔ وہ اپنے لئے فیصلہ کرنے کے حق کی شکل میں خودمختاری چاہتے تھے کہ کیا اچھا اور کیا بُرا ہے۔ (پیدایش ۳:۱-۵) الہٰی انصاف کے مطابق، وہ خدا کے خاندان سے نکال دئے گئے اور انہوں نے اس کیساتھ اپنی دوستی ختم کر لی۔ انہوں نے نسلِانسانی کو ناکاملیت میں دھکیل دیا جسکے تمام ہولناک نتائج کا آج ہم تجربہ کرتے ہیں۔—رومیوں ۵:۱۲۔
بُرائی کی عارضی اجازت
بعض پوچھ سکتے ہیں کہ ’خدا نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت کیوں دی؟ اس نے اپنی فائق قوت کو استعمال میں لاتے ہوئے اپنی مرضی کے نفاذ سے تمام درد اور تکلیف کو کیوں نہیں روکا جس کا تجربہ ہم اس وقت کرتے ہیں؟‘ اس طرح سے سوچنا تحریصکُن ہو سکتا ہے۔ لیکن طاقت کا ایسا بےدریغ استعمال کیا ثابت کرتا؟ کیا آپ ایسے شخص کو پسند کرینگے جو مخالفت کا اشارہ پاتے ہی ہر قسم کی مزاحمت کو کچل ڈالتا ہے کیونکہ وہ ایسا کرنے کی طاقت رکھتا ہے؟ ہرگز نہیں۔
ان باغیوں نے خدا کی مطلق طاقت کو چیلنج نہیں کِیا تھا۔ انہوں نے خاص طور پر اس کی حکمرانی کرنے کے طریقے کے حق اور درستی کو للکارا تھا۔ جو بنیادی مسائل پیدا ہو گئے تھے اُن کے مستقل حل کیلئے، یہوواہ نے اپنی مخلوقات کو ایک محدود وقت کیلئے اپنے براہِراست اختیار کے بغیر خود سے حکمرانی کرنے کی اجازت دیدی۔ (واعظ ۳:۱؛ لوقا ۲۱:۲۴) جب یہ وقت ختم ہو جائیگا تو وہ زمین پر مکمل اختیار کو عمل میں لانے کیلئے مداخلت کریگا۔ اس وقت تک یہ بات اچھی طرح واضح ہو چکی ہوگی کہ اس کی حکمرانی کا طریقہ ہی زمین کے باشندوں کیلئے ابدی امن، خوشی اور خوشحالی کی ضمانت دیتا ہے۔ اس کے بعد زمین پر تمام ظالم ختم کر دئے جائینگے۔—زبور ۷۲:۱۲-۱۴؛ دانیایل ۲:۴۴۔
”بنایِعالم سے پیشتر“
یہوواہ نے کافی عرصہ پہلے یہ تمام کام کرنے کا مقصد ٹھہرایا تھا۔ پولس ”بنایِعالم سے پیشتر“ کا ذکر کرتا ہے۔ (افسیوں ۱:۴) یہ زمین اور آدم اور حوا کی تخلیق سے پہلے کا وقت نہیں تھا۔ اُس وقت دُنیا ”بہت اچھی“ تھی اور بغاوت ابھی نہیں پھوٹی تھی۔ (پیدایش ۱:۳۱) پولس رسول کا مطلب کس دُنیا سے تھا؟ آدم اور حوا کے بچوں کی دُنیا—ایک گنہگار، نسلِانسانی کی ناکامل دُنیا جنہیں چھڑائے جانے کا امکان حاصل تھا۔ کسی بھی بچے کی پیدائش سے پہلے یہوواہ جانتا تھا کہ وہ مخلصی کی مستحق آدم کی اولاد کو چھڑانے کے لئے معاملات کو کیسے نپٹائے گا۔—رومیوں ۸:۲۰۔
بیشک، اس سے یہ ظاہر کرنا مقصود نہیں ہے کہ کائنات کا حاکم انسانوں کی مانند معاملات کو نپٹائے گا۔ اس بات کو پہچانتے ہوئے ایک ہنگامی صورتحال کھڑی ہو سکتی ہے جس سے نپٹنے کیلئے وہ مختلف حکمتِعملی اختیار کرتے ہیں۔ اِسکے برعکس، قادرِمطلق خدا محض اپنا مقصد ٹھہرا کر اسے انجام دیتا ہے۔ تاہم، پولس بیان کرتا ہے کہ یہوواہ نے معاملات کو کس طرح نپٹانے کا فیصلہ کِیا ہے۔ یہ اقدام کیا ہیں؟
نجات کون دیگا؟
پولس واضح کرتا ہے کہ آدم کے گناہ کا ازالہ کرنے میں مسیح کے روح سے مسحشُدہ شاگردوں کا خاص کردار ہے۔ پولس بیان کرتا ہے کہ یہوواہ نے ”ہم کو . . . [مسیح] میں چُن لیا“ تاکہ یسوع کیساتھ اس کی آسمانی بادشاہت میں حکمرانی کریں۔ پولس مزید بیان کرتا ہے کہ یہوواہ نے ”ہمیں اپنے لئے پیشتر سے مقرر کِیا کہ یسوع مسیح کے وسیلہ سے اُس کے لےپالک بیٹے ہوں“ (افسیوں ۱:۴، ۵) بیشک، یہوواہ نے انہیں انفرادی طور پر چُنا یا پیشازوقت مقرر نہیں کِیا۔ تاہم، اس نے وفادار اور عقیدتمند لوگوں کے ایک گروہ کو پیشازوقت مقرر کِیا ہے جو انسانی خاندان پر شیطان ابلیس اور آدم اور حوا کے ذریعے پہنچنے والے نقصان کی تلافی کرنے میں مسیح کے ساتھ شریک ہونگے۔—لوقا ۱۲:۳۲؛ عبرانیوں ۲:۱۴-۱۸۔
کیا ہی حیرانکُن کام! خدا کی حاکمیت کے خلاف اپنے ابتدائی چیلنج میں شیطان نے دلالت کی تھی کہ خدا کی انسانی تخلیق میں نقص ہے—جو دباؤ یا تحریص کے تحت خدا کی حکمرانی کے خلاف بغاوت کر دینگے۔ (ایوب ۱:۷-۱۲؛ ۲:۲-۵) وقت آنے پر یہوواہ خدا نے ”اپنے فضل کے جلال“ کے ڈرامائی اظہار میں اپنے روحانی بچے بنانے کے لئے آدم کے گنہگار خاندان سے کچھ کو لےپالک بنا کر اپنی زمینی تخلیق پر اعتماد ظاہر کِیا۔ اس چھوٹے گروہ کے اشخاص کو خدمت کرنے کے لئے آسمان پر لے جایا جائیگا۔ کس مقصد کے لئے؟—افسیوں ۱:۳-۶؛ یوحنا ۱۴:۲، ۳؛ ۱-تھسلنیکیوں ۴:۱۵-۱۷؛ ۱-پطرس ۱:۳، ۴۔
پولس بیان کرتا ہے کہ خدا کے یہ لےپالک فرزند اس کی آسمانی بادشاہت میں ”مسیح کے ہممیراث“ بن جاتے ہیں۔ (رومیوں ۸:۱۴-۱۷) بادشاہوں اور کاہنوں کے طور پر، وہ انسانی خاندان کو درد اور تکلیف سے آزاد کرانے میں شریک ہونگے جس کا تجربہ وہ اس وقت کرتے ہیں۔ (مکاشفہ ۵:۱۰) سچ ہے کہ ”ساری مخلوقات مل کر اب تک کراہتی ہے اور دردِزہ میں پڑی تڑپتی ہے۔“ تاہم، جلد ہی خدا کے خاص برگزیدہ فرزند یسوع مسیح کی پیروی میں کارروائی کرینگے اور ایک مرتبہ پھر تمام فرمانبردار نسلِانسانی ”فنا کے قبضہ سے چھوٹ کر خدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخل ہو جائیگی۔“—رومیوں ۸:۱۸-۲۲۔
’فدیے کے وسیلے مخلصی‘
یہ سب یسوع مسیح کے فدیے کی بدولت ممکن ہوا جو اس دُنیا کی چھڑائے جانے کے لائق نسلِانسانی کے لئے خدا کے غیرمستحق فضل کا انتہائی ڈرامائی اور شاندار اظہار ہے۔ پولس لکھتا ہے: ”ہم کو اُس [یسوع مسیح] میں اُسکے خون کے وسیلے سے مخلصی یعنی قصوروں کی معافی اُس کے فضل کی دولت کے موافق حاصل ہے۔“—افسیوں ۱:۷۔
خدا کے مقصد کی تکمیل میں یسوع مسیح بنیادی کردار ہے۔ (عبرانیوں ۲:۱۰) اس کی فدیے کی قربانی یہوواہ کیلئے قانونی بنیاد فراہم کرتی ہے تاکہ آدم کی اولاد میں سے بعض کو اپنے آسمانی خاندان میں لےپالک بنا لے اور اپنے قوانین اور اصولوں پر اعتماد کو کمزور کئے بغیر نسلِانسانی کو آدم کے گناہ کے نتائج سے چھڑا سکے۔ (متی ۲۰:۲۸؛ ۱-تیمتھیس ۲:۶) یہوواہ نے اس طرح سے کام انجام دئے ہیں جو اس کی راستی کو سربلند اور کامل انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہیں۔—رومیوں ۳:۲۲-۲۶۔
خدا کا ”بھید“
خدا نے ہزارہا سال تک پوری طرح یہ آشکارا نہیں کِیا تھا کہ وہ زمین کیلئے اپنا مقصد کیسے پورا کریگا۔ پہلی صدی س.ع. میں، ”اُس نے اپنی مرضی کے بھید کو . . . [مسیحیوں] پر ظاہر کِیا۔“ (افسیوں ۱:۹) پولس اور اس کے ساتھی ممسوح مسیحیوں نے خدا کے مقصد کی تکمیل میں یسوع مسیح کے شاندار کردار کو واضح طور پر سمجھا تھا۔ انہوں نے اسکی آسمانی بادشاہت میں مسیح کیساتھ ساتھی وارثوں کے طور پر اپنے خاص کردار کو بھی سمجھنا شروع کر دیا۔ (افسیوں ۳:۵، ۶، ۸-۱۱) جیہاں، یسوع مسیح اور اس کے ساتھی حکمرانوں کے ہاتھ میں بادشاہتی حکومت وہ ذریعہ ہے جسے خدا آسمان کے علاوہ زمین پر بھی ابدی امن لانے کیلئے استعمال کریگا۔ (متی ۶:۹، ۱۰) اس کے ذریعے، یہوواہ زمین کو اپنے ابتدائی مقصد کے مطابق بحال کریگا۔—یسعیاہ ۴۵:۱۸؛ ۶۵:۲۱-۲۳؛ اعمال ۳:۲۱۔
زمین کو تمام ظلم اور ناانصافی سے پاک کرنے کیلئے براہِراست کارروائی کرنے کی خاطر اس کا مقررہ وقت بہت قریب ہے۔ لیکن درحقیقت یہوواہ نے پنتِکُست ۳۳ س.ع. میں بحالی کا عمل شروع کر دیا تھا۔ کیسے؟ اُس وقت تک ’آسمان کی چیزوں‘ یعنی آسمان پر حکمرانی کرنے والے اشخاص کو جمع کرنا شروع ہو چکا تھا۔ ان میں افسس کے مسیحی شامل تھے۔ (افسیوں ۲:۴-۷) حال ہی میں، ہمارے زمانہ میں، یہوواہ ’زمین کی چیزوں‘ کو جمع کرتا رہا ہے۔ (افسیوں ۱:۱۰) عالمگیر منادی کی مہم کے ذریعے، وہ تمام قوموں میں اپنی مسیحائی بادشاہتی حکومت کی خوشخبری کا چرچا تمام قوموں میں کر رہا ہے۔ اس کیلئے جوابیعمل دکھانے والوں کو اس وقت بھی روحانی تحفظ اور شفابخش مقام میں جمع کِیا جا رہا ہے۔ (یوحنا ۱۰:۱۶) وہ جلد ہی ایک صافکردہ زمین پر تمام ناانصافی اور تکلیف سے مکمل آزادی کا تجربہ کرینگے۔—۲-پطرس ۳:۱۳؛ مکاشفہ ۱۱:۱۸۔
مصیبتزدہ انسانیت کی مدد کرنے کے لئے انسانی فلاح کی کوششوں میں انتہائی اثرآفریں اقدام اُٹھائے گئے ہیں۔ (دی سٹیٹ آف دی ورلڈز چلڈرن ۲۰۰۰) تاہم، مسیح یسوع اور آسمانی بادشاہتی حکومت میں اس کے ساتھی حکمران بہت جلد ایک انتہائی اثرآفرین قدم اُٹھائینگے۔ وہ تمام تکلیف اور دیگر بُرائیوں کی وجوہات کو مکمل طور پر ختم کر دینگے۔ وہ نسلِانسانی کے تمام مسائل کا خاتمہ کر دینگے۔—مکاشفہ ۲۱:۱-۴۔
[صفحہ ۴ پر تصویریں]
فلاحی کاموں نے نسلِانسانی کے مسائل حل نہیں کئے
[صفحہ ۶ پر تصویر]
مسیح کی فدیے کی قربانی نے آدم کے گُناہ سے چھٹکارا فراہم کِیا ہے
[صفحہ ۷ پر تصویر]
آجکل بھی روحانی تحفظ اور شفا حاصل کرنا ممکن ہے
[صفحہ ۷ پر تصویریں]
مسیحائی بادشاہت کے ذریعے مسائل سے مکمل چھٹکارا جلد حاصل ہو جائیگا