یہوواہ خدا آپ کی فرمانبرداری سے خوش ہوتا ہے
”اَے میرے بیٹے! دانا بن اور میرے دل کو شاد کر۔“—امثال ۲۷:۱۱۔
۱. آجکل کی دُنیا میں کونسی رُوح سرایت کرتی جا رہی ہے؟
آجکل کی دُنیا میں ہر طرف خودمختاری اور نافرمانی کی رُوح سرایت کرتی جا رہی ہے۔ پولس رسول نے افسس کے مسیحیوں کے نام اپنے خط میں اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھا: ”تُم پیشتر دُنیا کی روِش پر چلتے تھے اور ہوا کی عملداری کے حاکم یعنی اُس روح کی پیروی کرتے تھے جو اب نافرمانی کے فرزندوں میں تاثیر کرتی ہے۔“ (افسیوں ۲:۱، ۲) آپ کہہ سکتے ہیں کہ ”ہوا کی عملداری کے حاکم“ شیطان اِبلیس نے پوری دُنیا کو نافرمانی کی رُوح سے متاثر کِیا ہے۔ اُس نے پہلی صدی میں بھی ایسا ہی کِیا تھا اور پہلی جنگِعظیم کے وقت آسمان سے نکالے جانے کے بعد سے وہ اَور بھی شدت کے ساتھ ایسا کر رہا ہے۔—مکاشفہ ۱۲:۹۔
۲، ۳. ہمارے پاس یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہنے کی کونسی وجوہات ہیں؟
۲ تاہم، مسیحیوں کے طور پر ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمارا خالق، پروردگار، پُرمحبت حکمران اور نجاتدہندہ ہے اِس لئے ہمیں پورے دل سے اُس کی فرمانبرداری کرنی چاہئے۔ (زبور ۱۴۸:۵، ۶؛ اعمال ۴:۲۴؛ کلسیوں ۱:۱۳؛ مکاشفہ ۴:۱۱) موسیٰ نبی کے زمانے کے اسرائیلی جانتے تھے کہ یہوواہ خدا انہیں زندگی دینے والا اور رہائی دینے والا ہے۔ اِسی لئے موسیٰ نبی نے اُنہیں بتایا: ”تُم احتیاط رکھنا اور جیسا [یہوواہ] تمہارے خدا نے تُم کو حکم دیا ہے ویسا ہی کرنا۔“ (استثنا ۵:۳۲) جیہاں، یہوواہ خدا اُن کی فرمانبرداری کا مستحق تھا۔ اس کے باوجود وہ جلد ہی اپنے خالق کی نافرمانی کرنے لگے۔
۳ کائنات کے خالق کے نزدیک ہماری فرمانبرداری کتنی اہم ہے؟ ایک مرتبہ یہوواہ خدا نے سموئیل نبی کی معرفت ساؤل بادشاہ کو بتایا: ”فرمانبرداری قربانی سے . . . بہتر ہے۔“ (۱-سموئیل ۱۵:۲۲، ۲۳) فرمانبرداری قربانی سے بہتر کیوں ہے؟
فرمانبرداری کیسے ”قربانی سے . . . بہتر“ ہے؟
۴. ہم یہوواہ خدا کو کونسی بیشقیمت چیز دے سکتے ہیں؟
۴ خالق ہونے کی وجہ سے یہوواہ خدا ہماری تمام چیزوں کا مالک ہے۔ اگر ایسا ہے تو کیا ہمارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو ہم اُسے دے سکتے ہیں؟ جیہاں، ہم اُسے ایک بیشقیمت چیز دے سکتے ہیں۔ یہ بیشقیمت چیز کیا ہے؟ ہم اس سوال کا جواب اس مشورت سے حاصل کر سکتے ہیں: ”اَے میرے بیٹے دانا بن اور میرے دل کو شاد کر تاکہ مَیں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکوں۔“ (امثال ۲۷:۱۱) جو بیشقیمت چیز ہم اُسے دے سکتے ہیں وہ ہماری فرمانبرداری ہے۔ ہم سب مختلف پسمنظر اور حالات کے باوجود خدا کے فرمانبردار رہنے سے شیطان کے اس جھوٹے دعویٰ کا جواب دے سکتے ہیں کہ انسان مشکلات کی صورت میں خدا کے وفادار نہیں رہیں گے۔ یہ کتنا بڑا شرف ہے!
۵. نافرمانی خالق کو کیسے متاثر کرتی ہے؟ مثال دیں۔
۵ خدا ہمارے فیصلوں میں دلچسپی رکھتا ہے۔ ہماری نافرمانی اُسے متاثر کرتی ہے۔ مگر کیسے؟ کسی شخص کو ایسی غلط راہ پر چلتے دیکھ کر خدا کو دُکھ ہوتا ہے۔ (زبور ۷۸:۴۰، ۴۱) فرض کریں کہ ذیابیطس (شوگر) کی بیماری میں مبتلا ایک شخص ڈاکٹر کی تجویزکردہ غذائیتبخش خوراک لینے کی بجائے ایسی چیزیں کھاتا رہتا ہے جو اُس کے لئے نقصاندہ ہیں۔ ایسی صورت میں اُس کا ڈاکٹر کیسا محسوس کرے گا؟ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا کو بھی انسانوں کی نافرمانی سے دُکھ ہوتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ زندگی کے لئے اس کے نسخے کو نظرانداز کرنے کے کیا نتائج نکلیں گے۔
۶. کیا چیز خدا کا فرمانبردار رہنے میں ہماری مدد کرے گی؟
۶ کیا چیز فرمانبردار رہنے میں ہماری مدد کرے گی؟ یہ موزوں ہوگا کہ سلیمان بادشاہ کی طرح ہم سب بھی خدا سے ”ایک سمجھنے والا دل“ عنایت کرنے کی درخواست کریں۔ سلیمان بادشاہ نے یہ درخواست اس لئے کی تھی تاکہ وہ ساتھی اسرائیلیوں کا انصاف کرنے کے لئے ”بُرے اور بھلے میں امتیاز“ کر سکے۔ (۱-سلاطین ۳:۹) ہمیں بھی نافرمانی کی رُوح سے بھری دُنیا میں اچھے اور بُرے میں امتیاز کرنے کے لئے ایک ’سمجھنے والے دل‘ کی ضرورت ہے۔ ایک ”سمجھنے والا دل“ پیدا کرنے کے لئے خدا نے ہمیں اپنا کلام فراہم کِیا ہے۔ اس کے علاوہ، اُس نے ہمیں بائبل پر مبنی کتابیں اور رسالے، مسیحی اجلاس اور شفیق کلیسیائی بزرگ عطا کئے ہیں۔ کیا ہم ایسی پُرمحبت فراہمیوں کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں؟
۷. یہوواہ خدا فرمانبرداری پر قربانیوں سے زیادہ زور کیوں دیتا ہے؟
۷ یاد کریں کہ ماضی میں یہوواہ خدا نے اپنے لوگوں پر آشکارا کِیا تھا کہ فرمانبرداری جانوروں کی قربانی سے بھی زیادہ اہم تھی۔ (امثال ۲۱:۳، ۲۷؛ ہوسیع ۶:۶؛ متی ۱۲:۷) یہوواہ نے ایسا کیوں کہا؟ اُس نے خود ہی تو اپنے لوگوں کو قربانیاں گذراننے کا حکم دیا تھا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قربانی گذراننے والا شخص کس نیت کے ساتھ ایسا کر رہا ہے؟ کیا وہ خدا کو خوش کرنے کے لئے قربانی گذران رہا ہے؟ یا کیا وہ محض مذہبی رسوم کی پابندی کر رہا ہے؟ یہوواہ خدا کو خوش کرنے کی حقیقی خواہش رکھنے والا شخص اس کے تمام حکموں کی فرمانبرداری کرے گا۔ خدا کو جانوروں کی قربانی کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن ہماری فرمانبرداری ایک ایسی بیشقیمت چیز ہے جو ہم اُسے پیش کر سکتے ہیں۔
نافرمانی کی ایک مثال
۸. خدا نے ساؤل کو بادشاہ کے طور پر کیوں رد کر دیا؟
۸ بائبل میں درج ساؤل کا ریکارڈ فرمانبرداری کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ جب ساؤل نے حکومت کرنا شروع کی تو وہ ایک ایسا فروتن شخص تھا جو ”اپنی ہی نظر میں حقیر تھا۔“ بعدازاں تکبّر اور غلط سوچ نے اُس کے فیصلوں کو متاثر کِیا۔ (۱-سموئیل ۱۰:۲۱، ۲۲؛ ۱۵:۱۷) ایک موقع پر، ساؤل بادشاہ کو فلستیوں کے ساتھ جنگ لڑنی تھی۔ سموئیل نبی نے اُسے بتایا کہ یہوواہ خدا کے حضور قربانی گذراننے اور مزید ہدایات حاصل کرنے کے لئے اُس کا انتظار کرے۔ مگر جب سموئیل نبی مقررہ وقت پر نہ پہنچ سکا اور لوگ اِدھراُدھر ہونے لگے تو ساؤل بادشاہ نے خود ہی ”سوختنی قربانی گذرانی۔“ اُس کا یہ فعل یہوواہ خدا کو پسند نہ آیا۔ بعدازاں، جب سموئیل وہاں پہنچا تو بادشاہ نے اپنی نافرمانی کے لئے عذر پیش کِیا۔ اُس نے کہا کہ سموئیل کو آنے میں دیر ہو گئی تھی اس لئے اُس نے ”مجبور ہوکر“ یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے خود ہی سوختنی قربانی گذرانی۔ ساؤل بادشاہ کے نزدیک قربانی گذراننا اُس ہدایت پر عمل کرنے سے زیادہ اہم تھا جو اُسے قربانی گذراننے کے لئے سموئیل نبی کا انتظار کرنے کی بابت دی گئی تھی۔ سموئیل نبی نے اُسے بتایا: ”تُو نے بیوقوفی کی۔ تُو نے [یہوواہ] اپنے خدا کے حکم کو جو اُس نے تجھے دیا نہیں مانا۔“ یہوواہ خدا کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے ساؤل کی حکومت جاتی رہی۔—۱-سموئیل ۱۰:۸؛ ۱۳:۵-۱۳۔
۹. ساؤل نے کیسے خدا کی نافرمانی کی؟
۹ کیا ساؤل بادشاہ نے اس تجربے سے کوئی سبق سیکھا؟ جینہیں! بعدازاں، یہوواہ خدا نے ساؤل کو حکم دیا کہ عمالیقیوں کو نیستونابود کر دے جنہوں نے پہلے بغیر کسی وجہ کے اسرائیل پر حملہ کِیا تھا۔ ساؤل کو اُن کے جانوروں کو بھی نہیں چھوڑنا تھا۔ اُس نے صرف یہوواہ خدا کی اس حد تک فرمانبرداری کی کہ ’عمالیقیوں کو حوؔیلہ سے شوؔر تک مارا۔‘ جب سموئیل نبی اُس سے ملنے کے لئے آیا تو بادشاہ نے فتح کے جوش میں اُسے بتایا: ”تُو [یہوواہ] کی طرف سے مبارک ہو! مَیں نے [یہوواہ] کے حکم پر عمل کِیا۔“ تاہم، ساؤل اور اُس کے لوگوں نے اُن واضح ہدایات کے برعکس جو اُنہیں حاصل ہوئی تھیں بادشاہ اجاج اور ”اچھی اچھی بھیڑبکریوں اور گائے بیلوں کو جیتا چھوڑ دیا۔“ بادشاہ ساؤل نے اپنی نافرمانی کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا: ”لوگوں نے اچھیاچھی بھیڑبکریوں اور گائے بیلوں کو جیتا رکھا تاکہ اُن کو [یہوواہ] تیرے خدا کے لئے ذبح کریں۔“—۱-سموئیل ۱۵:۱-۱۵۔
۱۰. ساؤل نے کونسا سبق نہیں سیکھا؟
۱۰ اس پر سموئیل نبی نے ساؤل کو بتایا: ”کیا [یہوواہ] سوختنی قربانیوں اور ذبیحوں سے اتنا ہی خوش ہوتا ہے جتنا اِس بات سے کہ [یہوواہ] کا حکم مانا جائے؟ دیکھ فرمانبرداری قربانی سے اور بات ماننا مینڈھوں کی چربی سے بہتر ہے۔“ (۱-سموئیل ۱۵:۲۲) چونکہ یہوواہ خدا نے پہلے ہی اُن جانوروں کو ختم کر دینے کا حکم دے دیا تھا اس لئے ان کی قربانی اس کے حضور قابلِقبول نہیں تھی۔
سب باتوں میں فرمانبردار رہیں
۱۱، ۱۲. (ا) جب ہم اپنی پرستش کے ذریعے یہوواہ خدا کو خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ اسے کیسا خیال کرتا ہے؟ (ب) کیسے ایک شخص یہ سوچ کر خود کو دھوکا دے سکتا ہے کہ وہ یہوواہ خدا کی مرضی پوری کر رہا ہے حالانکہ وہ اُس کی نافرمانی کر رہا ہے؟
۱۱ یہوواہ خدا یہ دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے کہ اس کے وفادار خادم اذیت کے باوجود ثابتقدم رہتے، لوگوں کی بےحسی کے باوجود خوشخبری سناتے اور اپنی روزمرّہ ضروریات کو پورا کرنے کے دباؤ کے باوجود مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہوتے ہیں۔ ایسے اہم روحانی کاموں کے لئے ہماری فرمانبرداری خدا کے دل کو شاد کرتی ہے۔ جب ہم محبت کے ساتھ یہوواہ خدا کی پرستش کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ اس کی بڑی قدر کرتا ہے۔ انسان شاید ہمارے اس کام کو نظرانداز کر دے لیکن خدا دل سے پیش کی جانے والی ہماری قربانیوں پر نظر کرتا اور انہیں یاد رکھتا ہے۔—متی ۶:۴۔
۱۲ تاہم، ہر طرح سے خدا کو خوش کرنے کے لئے ہمیں زندگی کے تمام حلقوں میں فرمانبردار رہنا چاہئے۔ ہمیں کبھی بھی یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ اگر ہم بیشتر صورتوں میں خدا کی پرستش کر رہے ہیں تو زندگی کے بعض حلقوں میں ہم اُس کے تقاضوں کو پورا کرنے کے سلسلے میں منمانی کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، رسمی پرستش کے بعض حلقوں میں حصہ لینے والا شخص اس غلط سوچ کا شکار ہو سکتا ہے کہ اب بداخلاقی اور دیگر سنگین گناہوں کی وجہ سے اُس پر کوئی سزا نہیں آئے گی۔ یہ سوچنا کسقدر غلط ہوگا!—گلتیوں ۶:۷، ۸۔
۱۳. اکیلے میں بھی یہوواہ خدا کے لئے ہماری فرمانبرداری کی آزمائش کیسے ہو سکتی ہے؟
۱۳ پس ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں، ’کیا مَیں اپنی روزمرّہ زندگی اور ذاتی معاملات میں یہوواہ خدا کی فرمانبرداری کر رہا ہوں؟‘ یسوع مسیح نے فرمایا: ”جو تھوڑے میں دیانتدار ہے وہ بہت میں بھی دیانتدار ہے اور جو تھوڑے میں بددیانت ہے وہ بہت میں بھی بددیانت ہے۔“ (لوقا ۱۶:۱۰) کیا ہم اپنے ”گھر میں“ بھی ’راستی‘ سے چلتے ہیں جہاں دوسرے ہمیں نہیں دیکھتے؟ (زبور ۱۰۱:۲) گھر میں بھی ہماری راستی کی آزمائش ہو سکتی ہے۔ بیشتر ممالک میں جہاں گھروں میں کمپیوٹر رکھنا ایک عام بات ہے وہاں فحش تصویروں تک رسائی بہت آسان ہے۔ جبکہ چند سال پہلے ایک شخص بداخلاق تفریح فراہم کرنے والی جگہوں پر جاکر ہی ایسے مناظر دیکھ سکتا تھا۔ کیا ہم پورے دل سے یسوع کے ان الفاظ کی فرمانبرداری کریں گے: ”جس کسی نے بُری خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زنا کر چکا“؟ کیا ہم فحش تصویروں کو دیکھنے سے بھی گریز کریں گے؟ (متی ۵:۲۸؛ ایوب ۳۱:۱، ۹، ۱۰؛ زبور ۱۱۹:۳۷؛ امثال ۶:۲۴، ۲۵؛ افسیوں ۵:۳-۵) پُرتشدد ٹیوی پروگراموں کے بارے میں کیا ہے؟ کیا ہم یہوواہ خدا کی طرح ’شریر اور ظلم دوست سے نفرت کرتے ہیں‘؟ (زبور ۱۱:۵) اس کے علاوہ، چھپ کے شراب پینے کی بابت کیا ہے؟ بائبل نشہبازی سے منع کرتی ہے۔ نیز، یہ مسیحیوں کو آگاہ کرتی ہے کہ ”زیادہ مے پینے“ میں مبتلا نہ ہوں۔—ططس ۲:۳؛ لوقا ۲۱:۳۴، ۳۵؛ ۱-تیمتھیس ۳:۳۔
۱۴. روپےپیسے کے معاملات میں خدا کی فرمانبرداری کرنے کے بعض طریقے کونسے ہیں؟
۱۴ ایک اَور حلقہ جس میں ہمیں خبردار رہنے کی ضرورت ہے اُس کا تعلق روپےپیسے سے ہے۔ مثال کے طور پر، کیا ہم راتوں رات امیر بننے کے لئے دھوکادہی یا فراڈ پر مبنی اسکیموں میں حصہ لیں گے؟ کیا ہم ٹیکس ادا کرنے سے بچنے کے لئے غیرقانونی ذرائع کا سہارا لیتے ہیں؟ یا کیا ہم ”سب کا حق ادا“ کرنے اور ”جس کو خراج چاہئے خراج“ دینے کے حکم پر عمل کرتے ہیں؟—رومیوں ۱۳:۷۔
محبت سے کی جانے والی فرمانبرداری
۱۵. آپ یہوواہ خدا کے احکام کی فرمانبرداری کیوں کرتے ہیں؟
۱۵ خدائی اصولوں کی فرمانبرداری برکات کا باعث بنتی ہے۔ مثال کے طور پر، تمباکونوشی سے پرہیز کرنے، اخلاقی طور پر پاکصاف زندگی گزارنے اور خون کے تقدس کا احترام کرنے سے ہم کئی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، زندگی کے دیگر حلقوں میں بائبل سچائی کا اطلاق کرنے سے ہم معاشی، معاشرتی اور خاندانی فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔ (یسعیاہ ۴۸:۱۷) ایسے جسمانی فوائد کو موزوں طور پر برکات خیال کِیا جا سکتا ہے جو خدا کے قوانین کے عملی ہونے کا ثبوت ہیں۔ تاہم، یہوواہ خدا کے لئے ہماری فرمانبرداری کی بنیادی وجہ اس سے محبت ہے۔ ہم خودغرضی کی بِنا پر خدا کی خدمت نہیں کرتے۔ (ایوب ۱:۹-۱۱؛ ۲:۴، ۵) خدا نے ہمیں یہ آزادی دی تھی کہ ہم جس کی چاہیں فرمانبرداری کرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ پس ہم یہوواہ خدا کی فرمانبرداری کرنے کا انتخاب کرتے ہیں کیونکہ ہم اسے خوش کرنا اور درست کام کرنا چاہتے ہیں۔—رومیوں ۶:۱۶، ۱۷؛ ۱-یوحنا ۵:۳۔
۱۶، ۱۷. (ا) یسوع مسیح نے دلی محبت کی بِنا پر یہوواہ خدا کی فرمانبرداری کیسے کی تھی؟ (ب) ہم یسوع مسیح کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۶ یسوع مسیح نے یہوواہ خدا کے لئے اپنی دلی محبت کی بِنا پر اس کی فرمانبرداری کرنے کی عمدہ مثال قائم کی۔ (یوحنا ۸:۲۸، ۲۹) جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اُس نے ”دُکھ اُٹھا اُٹھا کر فرمانبرداری سیکھی۔“ (عبرانیوں ۵:۸، ۹) مگر کیسے؟ یسوع مسیح نے ”اپنےآپ کو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔“ (فلپیوں ۲:۷، ۸) اگرچہ یسوع مسیح پہلے ہی آسمان پر فرمانبردار رہ چکا تھا توبھی زمین پر اس کی فرمانبرداری کی مزید آزمائش ہوئی۔ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح اپنے روحانی بھائیوں اور دیگر ایماندار انسانوں کے لئے ہر طرح سے سردار کاہن کے طور پر خدمت انجام دینے کے لائق ہے۔—عبرانیوں ۴:۱۵؛ ۱-یوحنا ۲:۱، ۲۔
۱۷ ہماری بابت کیا ہے؟ یسوع مسیح کی نقل کرتے ہوئے ہم بھی خدا کی فرمانبرداری کو پہلا درجہ دے سکتے ہیں۔ (۱-پطرس ۲:۲۱) جب یہوواہ خدا کے لئے ہماری محبت ہمیں دباؤ، آزمائش یا اسی طرح کے دیگر حالات میں بھی اس کے حکموں پر چلنے کی تحریک دیتی ہے تو ہمیں اطمینان حاصل ہو سکتا ہے۔ (رومیوں ۷:۱۸-۲۰) اس میں سچی پرستش میں پیشوائی کرنے والے ناکامل انسانوں کی طرف سے ملنے والی ہدایات کی خوشی سے فرمانبرداری کرنا بھی شامل ہے۔ (عبرانیوں ۱۳:۱۷) ہمارا ذاتی زندگی میں خدائی اصولوں کی فرمانبرداری کرنا یہوواہ خدا کی نظر میں بیشقیمت ہے۔
۱۸، ۱۹. خدا کے لئے ہماری دلی فرمانبرداری کے کیا نتائج نکلتے ہیں؟
۱۸ آجکل یہوواہ خدا کے لئے ہماری فرمانبرداری میں اپنی راستی کو برقرار رکھنے کے لئے اذیت برداشت کرنا بھی شامل ہو سکتا ہے۔ (اعمال ۵:۲۹) اس کے علاوہ، منادی کرنے اور تعلیم دینے کے یہوواہ خدا کے حکم کی فرمانبرداری کرنے کے لئے ہمیں اس دُنیا کے آخر تک برداشت کرنے کی ضرورت ہے۔ (متی ۲۴:۱۳، ۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰) دُنیا کے دباؤ کے باوجود اپنے بھائیوں کے ساتھ جمع ہوتے رہنے کے لئے بھی ہمیں برداشت کی ضرورت ہے۔ ہمارا پُرمحبت باپ ایسے حلقوں میں فرمانبرداری کرنے کی ہماری کوششوں سے پوری طرح واقف ہے۔ تاہم، پوری طرح فرمانبرداری کرنے کے لئے ہمیں اپنے گنہگار جسم اور بُرے کاموں کے خلاف لڑنے اور نیک کاموں کے لئے محبت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔—رومیوں ۱۲:۹۔
۱۹ جب ہم محبت اور قدردانی سے معمور دل کے ساتھ یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں تو وہ ”اپنے طالبوں کو بدلہ“ دینے والا ثابت ہوتا ہے۔ (عبرانیوں ۱۱:۶) اگرچہ موزوں قربانیاں دینا ضروری اور سودمند ہے مگر خدا محبت کی بِنا پر کی جانے والی فرمانبرداری سے زیادہ خوش ہوتا ہے۔—امثال ۳:۱، ۲۔
آپ کیسے جواب دیں گے؟
• ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پاس یہوواہ خدا کو دینے کے لئے کچھ ہے؟
• ساؤل نے کونسی غلطیاں کیں؟
• آپ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ آپ کو یقین ہے کہ فرمانبرداری قربانی سے بہتر ہے؟
• کیا چیز آپ کو یہوواہ خدا کی فرمانبرداری کرنے کی تحریک دیتی ہے؟
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
ایک ڈاکٹر اُس مریض کی بابت کیسا محسوس کرے گا جو اُس کی ہدایات کو نظرانداز کرتا ہے؟
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
بادشاہ ساؤل یہوواہ خدا کی خوشنودی کیوں کھو بیٹھا؟
[صفحہ ۲۰ پر تصویریں]
کیا آپ اُس وقت بھی خدا کے حکموں کی فرمانبرداری کرتے ہیں جب آپ گھر میں اکیلے ہوتے ہیں؟