’رُوح خدا کی تہ کی باتیں دریافت کر لیتی ہے‘
”رُوح سب باتیں بلکہ خدا کی تہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔“—۱-کر ۲:۱۰۔
۱. (ا)پولس رسول نے ۱-کرنتھیوں ۲:۱۰ میں روحُالقدس کے کس اہم کام کو اُجاگر کِیا؟ (ب)پاک رُوح کے متعلق کون سے سوال قابلِغور ہیں؟
ہم کتنے شکرگزار ہیں کہ خدا کی پاک رُوح ہماری مدد کرتی ہے۔ خدا کے کلام میں بیان کِیا گیا ہے کہ روحُالقدس مددگار اور انعام ہے۔ یہ گواہی دیتی ہے اور ہماری شفاعت کرتی ہے۔ (یوح ۱۴:۱۶؛ اعما ۲:۳۸؛ روم ۸:۱۶، ۲۶، ۲۷) تاہم، پولس رسول نے روحُالقدس کے ایک اَور اہم کام کو اُجاگر کِیا۔ اُس نے بیان کِیا: ”رُوح سب باتیں بلکہ خدا کی تہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔“ (۱-کر ۲:۱۰) جیہاں، یہوواہ خدا اپنی پاک رُوح کے ذریعے ہم پر گہری باتیں آشکارا کرتا ہے۔ یہوواہ کی رُوح کے بغیر ہم اُس کی مرضی کو نہیں سمجھ سکتے۔ (۱-کرنتھیوں ۲:۹-۱۲ کو پڑھیں۔) مگر قابلِغور سوال یہ ہیں کہ رُوح ”خدا کی تہ کی باتیں“ کیسے دریافت کرتی ہے؟ پہلی صدی عیسوی میں یہوواہ خدا نے کن کے ذریعے گہری باتوں کو آشکارا کِیا تھا؟ نیز، آج ہمارے زمانے میں روحُالقدس کیسے اور کس کے ذریعے تہ کی باتیں واضح کرتی ہے؟
۲. روحُالقدس نے کن دو طریقوں سے خدا کی تہ کی باتیں آشکارا کیں؟
۲ یسوع مسیح نے واضح کِیا کہ روحُالقدس دو طریقوں سے خدا کی تہ کی باتیں آشکارا کرے گی۔ اپنی موت سے تھوڑا عرصہ پہلے یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کو بتایا: ”مددگار یعنی روحُالقدس جِسے باپ میرے نام سے بھیجے گا وہی تمہیں سب باتیں سکھائے گا اور جو کچھ مَیں نے تُم سے کہا ہے وہ سب تمہیں یاد دلائے گا۔“ (یوح ۱۴:۲۶) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روحُالقدس نے سکھانے اور یاد دلانے والے کے طور پر کام کِیا۔ روحُالقدس نے مسیحیوں کو وہ تمام باتیں سکھائیں جنہیں وہ پہلے نہیں جانتے تھے۔ نیز، روحُالقدس نے مسیحیوں کو وہ باتیں یاد دلائیں جو وہ پہلے سن چکے تھے اور اُن کے مطابق زندگی گزارنے میں مدد بھی کی۔
پہلی صدی میں روحُالقدس کا کردار
۳. یسوع مسیح کے کون سے الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ ”خدا کی تہ کی باتیں“ آہستہآہستہ آشکارا کی جائیں گی؟
۳ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بہت سی ایسی باتیں سکھائیں جو اُن کے لئے بالکل نئی تھیں۔ تاہم، شاگردوں کو اَور نئی باتیں بھی سیکھنے کی ضرورت تھی۔ مگر یسوع مسیح نے اُن سے کہا: ”مجھے تُم سے اَور بھی بہت سی باتیں کہنا ہے مگر اب تُم اُن کی برداشت نہیں کر سکتے۔ لیکن جب وہ یعنی رُوحِحق آئے گا تو تُم کو تمام سچائی کی راہ دکھائے گا۔“ (یوح ۱۶:۱۲، ۱۳) پس یسوع مسیح نے واضح کر دیا کہ روحُالقدس کی مدد سے اُن پر خدا کی تہ کی باتیں آہستہآہستہ آشکارا کی جائیں گی۔
۴. سن ۳۳ عیسوی میں عیدِپنتیکست کے موقع پر روحُالقدس نے ایک سکھانے اور یاد دلانے والے کے طور پر کیسے کام کِیا؟
۴ یسوع مسیح کے وعدے کے مطابق ۳۳ عیسوی میں عیدِپنتیکست کے موقع پر یروشلیم میں جمع ۱۲۰ شاگردوں پر ”رُوحِحق“ نازل ہوا۔ (اعما ۱:۴، ۵، ۱۵؛ ۲:۱-۴) اِس کے نتیجے میں شاگرد مختلف زبانوں میں ”خدا کے بڑےبڑے کاموں“ کا بیان کرنے لگے۔ (اعما ۲:۵-۱۱) اِس وقت اُن پر وہ بات آشکارا ہوئی جو یوایل نبی نے روحُالقدس کے نازل ہونے کے بارے میں کہی تھی۔ (یوایل ۲:۲۸-۳۲) جو لوگ اِس موقع پر حاضر تھے اُن کی آنکھوں کے سامنے دراصل یوایل نبی کی پیشینگوئی پوری ہو رہی تھی۔ مگر اُنہیں اِس بات کی بالکل توقع نہیں تھی کہ یہ پیشینگوئی اِس طرح پوری ہوگی۔ تاہم، یہ بات سمجھانے کے لئے پطرس نے ایک تقریر پیش کی۔ (اعمال ۲:۱۴-۱۸ کو پڑھیں۔) لہٰذا، روحُالقدس نے ایک سکھانے والے کے طور پر پطرس پر واضح کِیا کہ شاگردوں پر روحُالقدس کا نازل ہونا یوایل کی پیشینگوئی کی تکمیل ہے۔ روحُالقدس نے یاد دلانے والے کے طور پر بھی کام کِیا۔ روحُالقدس نے پطرس کو یوایل کے علاوہ داؤد کے دو زبوروں سے بھی حوالے یاد دلائے جنہیں اُس نے اپنی تقریر میں استعمال کِیا۔ (زبور ۱۶:۸-۱۱؛ ۱۱۰:۱؛ اعما ۲:۲۵-۲۸، ۳۴، ۳۵) اُس وقت لوگوں نے جو دیکھا اور سنا وہ سب خدا کی تہ کی باتیں تھیں۔
۵، ۶. (ا)سن ۳۳ عیسوی عیدِپنتیکست کے بعد شاگردوں کے ذہن میں نئے عہد کے متعلق کونسے سوال پیدا ہوئے؟ (ب)یہ اہم باتیں کن کے ذریعے ظاہر کی گئیں اور اِن کے متعلق فیصلے کیسے کئے گئے؟
۵ تاہم، پہلی صدی کے مسیحیوں کو ابھی اَور بہت سی باتیں سمجھنے کی ضرورت تھی۔ مثال کے طور پر، عیدِپنتیکست کے موقع پر نئے عہد کا آغاز ہوا۔ شاگردوں کے ذہن میں اِس کے متعلق بہت سے سوال تھے۔ وہ سوچ رہے تھے کہ کیا یہ نیا عہد صرف یہودیوں اور اُن کے نومریدوں کے لئے ہے؟ یا کیا غیرقوم کے لوگ بھی اِس میں شامل ہو کر روحُالقدس حاصل کر سکتے ہیں؟ (اعما ۱۰:۴۵) کیا غیرقوم سے آنے والے مردوں کے لئے موسیٰ کی شریعت کے مطابق ختنہ کرانا لازمی ہوگا؟ (اعما ۱۵:۱، ۵) یہ تہ کی باتیں تھیں جنہیں سمجھنے کے لئے یہوواہ خدا کی روحُالقدس کی ضرورت تھی۔ لیکن روحُالقدس نے یہ باتیں کس کے ذریعے ظاہر کیں؟
۶ روحُالقدس نے اِن باتوں کو رسولوں اور بزرگوں کے ذریعے ظاہر کِیا۔ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔ جب رسول اور بزرگ ختنے کے مسئلے پر غور کرنے کے لئے جمع ہوئے تو اِن میں پطرس، پولس اور برنباس شامل تھے۔ اُنہوں نے بیان کِیا کہ یہوواہ خدا نے غیرقوم لوگوں کو قبول کِیا ہے۔ (اعما ۱۵:۷-۱۲) عبرانی صحائف سے چند ثبوتوں پر غور کرنے کے بعد روحُالقدس کی مدد سے رسولوں اور بزرگوں کی جماعت نے ایک حتمی فیصلہ کِیا۔ اِس کے بعد اُنہوں نے تمام کلیسیاؤں کو خطوں کے ذریعے اِس فیصلے سے آگاہ کِیا۔—اعمال ۱۵:۲۵-۳۰؛ ۱۶:۴، ۵ کو پڑھیں؛ افس ۳:۵، ۶۔
۷. خدا کی مرضی سے متعلق مزید کئی معاملات کو کیسے ظاہر کِیا گیا؟
۷ دیگر کئی معاملات کو یوحنا، پطرس، یعقوب اور پولس رسول کی تحریروں کے ذریعے ظاہر کِیا گیا۔ مگر کچھ دیر بعد جب مسیحی صحائف مکمل ہو گئے تو نبوت اور رویا کا سلسلہ ختم ہو گیا۔ (۱-کر ۱۳:۸) کیا رُوح نے پھربھی مسیحیوں کو خدا کی تہ کی باتیں سکھانے اور یاد دلانے کا کام جاری رکھا؟ جیہاں، دانیایل نبی نے پیشینگوئی کی کہ رُوح یہ اہم کام کرتی رہے گی۔
آخری زمانے میں روحُالقدس کا کردار
۸، ۹. آخری زمانہ میں کون لوگ اہلِدانش ثابت ہوں گے اور ”چمکیں گے“؟
۸ آخری زمانے کے متعلق ایک فرشتہ نے کہا: ”اہلِدانش نُورِفلک کی مانند چمکیں گے اور جن کی کوشش سے بہتیرے صادق ہو گئے ستاروں کی مانند ابدالآباد تک روشن ہوں گے۔ . . . اور دانش افزون ہوگی۔“ (دان ۱۲:۳، ۴) کون لوگ اہلِدانش ثابت ہوں گے اور چمکیں گے؟ یسوع مسیح نے گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل میں اِس بات کا اشارہ دیا۔ ’دُنیا کے آخر‘ کا ذکر کرتے ہوئے یسوع مسیح نے کہا: ”اُس وقت راستباز اپنے باپ کی بادشاہی میں آفتاب کی مانند چمکیں گے۔“ (متی ۱۳:۳۹، ۴۳) یسوع مسیح نے اِس تمثیل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ”راستباز“ دراصل ”بادشاہی کے فرزند“ یعنی ممسوح مسیحی ہیں۔—متی ۱۳:۳۸۔
۹ کیا سب ممسوح مسیحی ”چمکیں گے“؟ جیہاں۔ یہ سچ ہے کہ تمام مسیحی مُنادی اور شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لیتے اور اجلاسوں پر ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرتے ہیں۔ مگر ممسوح مسیحی اِس کی خاص مثال قائم کرتے ہیں۔ (زک ۸:۲۳) غور کریں کہ دانیایل کی پیشینگوئی کو آخری زمانہ کے لئے ”بندوسربُمہر“ کر دیا گیا تھا۔ (دان ۱۲:۹) اِس کا مطلب ہے کہ خدا کی تہ کی باتیں آخری زمانے میں آشکارا کی جانی تھیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ روحُالقدس نے اِن باتوں کو کیسے اور کس کے ذریعے آشکارا کرنا تھا؟
۱۰. (ا)آخری زمانہ میں روحُالقدس کس کے ذریعے تہ کی باتوں کو ظاہر کرتی ہے؟ (ب)روحانی ہیکل کے متعلق سمجھ کیسے واضح کی گئی؟
۱۰ ہمارے زمانے میں خدا کی تہ کی باتوں کو واضح کرنے کے لئے روحُالقدس ایسے بھائیوں کی مدد کرتی ہے جو ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ جماعت کے نمائندوں کے طور پر یہوواہ کے گواہوں کے ہیڈکوارٹر میں کام کرتے ہیں۔ روحُالقدس کی مدد سے وہ ایسی تہ کی باتوں کو سمجھ جاتے ہیں جو پہلے واضح نہیں تھیں۔ (متی ۲۴:۴۵؛ ۱-کر ۲:۱۳) گورننگ باڈی کے سب ارکان مل کر پاک کلام سے مختلف وضاحتوں پر غور کرتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں کہ آیا کسی وضاحت میں تبدیلی آنی چاہئے یا نہیں۔ (اعما ۱۵:۶) اگر اُنہیں لگتا ہے کہ تبدیلی آنی چاہئے تو پھر وہ نئی وضاحت کو سب کے فائدے کے لئے شائع کرتے ہیں۔ (متی ۱۰:۲۷) کچھ عرصے کے بعد جب بعض تفصیلات اَور بھی واضح ہو جاتی ہیں تو گورننگ باڈی اِنہیں بھی بڑی دیانتداری کے ساتھ شائع کرتی ہے۔—بکس ”روحانی ہیکل کی سمجھ کو واضح کرنے میں روحُالقدس کا کردار“ کو دیکھیں۔
ہم خدا کی تہ کی باتیں کیسے سمجھ سکتے ہیں؟
۱۱. آجکل روحُالقدس خدا کی تہ کی باتیں سمجھنے میں تمام مسیحیوں کی مدد کیسے کرتی ہے؟
۱۱ روحُالقدس تمام وفادار مسیحیوں کو خدا کی تہ کی باتیں سمجھنے میں مدد کرتی ہے۔ پہلی صدی کے مسیحیوں کی طرح ہم بھی خدا کے کلام کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ بعد میں ہم اُن باتوں کو یاد کر سکتے اور اُن پر عمل کر سکتے ہیں جنہیں ہم پاک رُوح کی مدد سے سمجھنے کے قابل ہوئے ہیں۔ (لو ۱۲:۱۱، ۱۲) خدا کی تہ کی باتوں کو سمجھنے کے لئے مختلف کتابیں اور رسالے شائع کئے جاتے ہیں۔ اِن معلومات کو سمجھنے کے لئے ضروری نہیں کہ ہم اعلیٰ تعلیم حاصل کریں۔ (اعما ۴:۱۳) مگر ہم خدا کی تہ کی باتوں کے متعلق اپنی سمجھ کو بڑھانے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟ آئیں اِس سلسلے میں چند تجاویز پر غور کریں۔
۱۲. ہمیں کن موقعوں پر روحُالقدس کے لئے دُعا کرنی چاہئے؟
۱۲ دُعا میں یہوواہ خدا سے روحُالقدس مانگیں۔ ہمیں خدا کا پاک کلام یا اِس پر مبنی کوئی کتاب یا رسالہ پڑھنے سے پہلے دُعا میں روحُالقدس کی مدد مانگنی چاہئے۔ جب ہم تھوڑی دیر کے لئے خدا کے کلام کا مطالعہ کرتے ہیں یاپھر تنہائی میں مطالعہ کرتے ہیں تو اُس وقت بھی ہمیں پاک رُوح کی مدد کے لئے درخواست کرنی چاہئے۔ یہوواہ خدا اِس بات سے بہت خوش ہوتا ہے کہ ہم اُس پر بھروسا رکھتے ہیں اور اُس سے مدد مانگتے ہیں۔ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ جب ہم یہوواہ سے روحُالقدس مانگتے ہیں تو وہ کُھلے دل سے ہمیں اپنی پاک رُوح دیتا ہے۔—لو ۱۱:۱۳۔
۱۳، ۱۴. اجلاسوں کی تیاری کرنا خدا کی تہ کی باتیں سمجھنے میں ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟
۱۳ کلیسیا کے اجلاسوں کے لئے تیاری کریں۔ دیانتدار اور عقلمند نوکر ہمیں ’وقت پر کھانا‘ دیتا ہے۔ وہ خدا کے پاک کلام سے گہری معلومات کو واضح کرتا ہے اور اجلاسوں کا بندوبست کرتا ہے۔ یوں وہ اپنی ذمہداری کو بخوبی انجام دیتا ہے۔ مسیحیوں کے لئے دیانتدار اور عقلمند نوکر کی ہدایات پر دھیان دینا بہت ضروری ہے۔ (۱-پطر ۲:۱۷؛ کل ۴:۱۶؛ یہوداہ ۳) جب ہم نوکر جماعت کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں تو درحقیقت ہم روحُالقدس کی رہنمائی پر چل رہے ہوتے ہیں۔—مکا ۲:۲۹۔
۱۴ جب ہم اجلاسوں کی تیاری کرتے ہیں تو ہمیں کتاب یا رسالے میں دی گئی تمام آیات کو بائبل سے پڑھنا چاہئے اور یہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے کہ اُن کا موضوع کے ساتھ کیا تعلق ہے۔ یوں ہم آہستہآہستہ بائبل کو اچھی طرح سمجھنے لگیں گے۔ (اعما ۱۷:۱۱، ۱۲) جب ہم بائبل سے آیات پڑھتے ہیں تو یہ ہمارے ذہن پر نقش ہو جاتی ہیں۔ روحُالقدس بعد میں اِن آیات کو یاد کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ اِس کے علاوہ، جب ہم آیت کو بائبل میں لکھا ہوا دیکھتے ہیں تو ہمیں اِس کی جگہ یاد رہ جاتی ہے۔ یوں اِس آیت کو آئندہ تلاش کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
۱۵. (ا)ہمیں ہر نئی کتاب اور رسالہ کیوں پڑھنا چاہئے؟ (ب)ہم اِس کے لئے وقت کیسے نکال سکتے ہیں؟
۱۵ ہر نئی کتاب اور رسالے کو پڑھیں۔ دیانتدار اور عقلمند نوکر بہت سی کتابیں اور رسالے شائع کرتا ہے جن میں سے بعض ہم کلیسیا کے اجلاسوں پر نہیں پڑھتے۔ لیکن اُن میں بہت مفید معلومات ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر بعض رسالے مُنادی میں لوگوں کو پیش کرنے کے لئے تیار کئے جاتے ہیں۔ مگر اِن میں ہمارے لئے بھی بہت سی عمدہ معلومات ہوتی ہیں۔ لیکن آج کی مصروف دُنیا میں ہمارے لئے ہر کتاب یا رسالہ پڑھنا آسان نہیں ہے۔ ہم اِس کے لئے وقت کیسے نکال سکتے ہیں؟ ہم سب کو اکثر کسی نہ کسی کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ کیوں نہ ہم اِس وقت کو دیانتدار اور عقلمند نوکر کی طرف سے شائع ہونے والے رسالے یا کتابیں پڑھنے کے لئے استعمال کریں۔ بعض بہنبھائی پیدل چلتے یا گاڑی چلاتے ہوئے بائبل یا رسالوں کی آڈیو ریکارڈنگ سنتے ہیں۔ اِن کتابوں یا رسالوں کو گہری تحقیق کے بعد لوگوں کے فائدے کے لئے لکھا جاتا ہے۔ ایسی کتابوں اور رسالوں کی مدد سے خدا کی تہ کی باتوں کے لئے ہماری قدر بڑھ جاتی ہے۔—حبق ۲:۲۔
۱۶. سوالوں کو لکھ لینے اور اِن کے جواب تلاش کرنے سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟
۱۶ سوچبچار کریں۔ جب ہم بائبل یا اِس پر مبنی کوئی کتاب یا رسالہ پڑھتے ہیں تو ہمیں اِس پر کچھ دیر کے لئے سوچبچار ضرور کرنا چاہئے۔ پڑھائی کے دوران مختلف خیالات پر غور کرنے سے ہمارے ذہن میں سوال پیدا ہوتے ہیں۔ ہم اِن سوالوں کو لکھ سکتے ہیں اور بعد میں اِن کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ دراصل ہم اُنہی معاملات کے متعلق گہری تحقیق کرنا پسند کرتے ہیں جو ہمارے اندر تجسّس پیدا کرتے ہیں۔ اِس طرح ہمارے علم میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ علم ہمارے لئے ایک ایسا خزانہ بن جاتا ہے جس میں سے ہم ضرورت کے وقت جو چاہیں نکال سکتے ہیں۔—متی ۱۳:۵۲۔
۱۷. آپ اپنے ذاتی اور خاندانی مطالعے کے دوران کیا کرتے ہیں؟
۱۷ خاندانی عبادت کے لئے وقت مقرر کریں۔ گورننگ باڈی ہم سب کو مشورہ دیتی ہے کہ ہمیں ہفتے کی کوئی ایک شام یاپھر کوئی اَور مناسب وقت ذاتی یا خاندانی مطالعے کے لئے مقرر کرنا چاہئے۔ ہم جانتے ہیں کہ اب کتابی مطالعہ کسی دوسرے اجلاس کے ساتھ منعقد ہوتا ہے۔ اِس لئے جو وقت ہم پہلے کتابی مطالعے کے لئے استعمال کرتے تھے اب وہی وقت ہم اپنے ذاتی یا خاندانی مطالعے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔ آپ خاندانی عبادت کے دوران کیاکیا کر سکتے ہیں؟ بعض خاندان بائبل پڑھتے ہیں اور اُن آیات پر تحقیق کرتے ہیں جو اُنہیں سمجھ نہیں آتیں۔ پھر وہ اِن آیات کے متعلق چند وضاحتوں کو اپنی بائبل میں لکھ لیتے ہیں۔ کچھ خاندان اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ جوکچھ وہ سیکھتے ہیں اُس پر عمل کیسے کر سکتے ہیں۔ بعض والد خاندانی عبادت کے لئے کسی ایسی کتاب یا رسالے کا انتخاب کرتے ہیں جس پر بات کرنا اُن کے خاندان کے لئے ضروری ہو سکتا ہے۔ یاپھر وہ ایسے موضوع یا سوال پر گفتگو کرتے ہیں جس کے بارے میں خاندان کے افراد جاننا چاہتے ہیں۔ بِلاشُبہ، ہم اپنی خاندانی عبادت کے دوران بہت سے مختلف موضوعات اور سوالات پر باتچیت کر سکتے ہیں۔a
۱۸. ہمیں خدا کی تہ کی باتوں کا مطالعہ کرنے سے کیوں گھبرانا نہیں چاہئے؟
۱۸ یسوع نے کہا تھا کہ روحُالقدس ایک مددگار کے طور پر کام کرے گی۔ لہٰذا، ہمیں خدا کی تہ کی باتوں کا مطالعہ کرنے سے گھبرانا نہیں چاہئے۔ ایسی باتیں خدا کے نایاب علم کا حصہ ہیں۔ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اِنہیں جاننے کی کوشش کریں۔ (امثال ۲:۱-۵ کو پڑھیں۔) یہ باتیں اُن ’چیزوں‘ کے بارے میں بہت کچھ ظاہر کرتی ہیں جو ”خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار کر“ رکھی ہیں۔ جب ہم خدا کے پاک کلام کا زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو روحُالقدس ہماری مدد کرتی ہے کیونکہ ”رُوح سب باتیں بلکہ خدا کی تہ کی باتیں بھی دریافت“ کر لیتی ہے۔—۱-کر ۲:۹، ۱۰۔
[فٹنوٹ]
a اکتوبر ۲۰۰۸ کی ہماری بادشاہتی خدمتگزاری کے صفحہ ۱۴ کو دیکھیں۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• روحُالقدس ”خدا کی تہ کی باتیں“ جاننے کے لئے کن دو طریقوں سے ہماری مدد کرتی ہے؟
• روحُالقدس نے پہلی صدی میں خدا کی تہ کی باتیں کس کے ذریعے ظاہر کی تھیں؟
• روحُالقدس ہمارے زمانے میں خدا کی تہ کی باتیں کیسے واضح کرتی ہے؟
• روحُالقدس سے مدد حاصل کرنے کے لئے آپ کو کیا کرنا چاہئے؟
[صفحہ ۲۶ پر بکس]
روحانی ہیکل کی سمجھ کو واضح کرنے میں روحُالقدس کا کردار
پہلی صدی میں روحُالقدس نے رسولوں پر جو ”خدا کی تہ کی باتیں“ آشکارا کیں اُن میں یہ بات بھی شامل تھی کہ پہلے خیمۂاجتماع اور بعد میں ہیکل نے روحانی انتظام کا عکس پیش کِیا تھا۔ پولس رسول نے کہا کہ ”حقیقی خیمہ . . . [یہوواہ] نے کھڑا کِیا ہے نہ کہ انسان نے۔“ (عبر ۸:۲) یہ حقیقی خیمہ روحانی ہیکل کا عکس پیش کرتا ہے۔ روحانی ہیکل دراصل یہوواہ کی قربت حاصل کرنے کا انتظام ہے۔ یہ انتظام یسوع مسیح کی قربانی اور سردار کاہن کے طور پر اُس کی خدمت کے ذریعے کِیا گیا۔
اِس ’حقیقی خیمے‘ یعنی روحانی ہیکل کے انتظام کا آغاز ۲۹ عیسوی سے ہوا۔ یہ وہ سال تھا جب یسوع مسیح نے بپتسمہ لیا تھا۔ اُس وقت یہوواہ خدا نے یسوع کو ایک بےعیب قربانی دینے والے کے طور پر قبول کِیا تھا۔ (عبر ۱۰:۵-۱۰) یسوع مسیح مُردوں میں سے زندہ ہونے کے بعد روحانی ہیکل کے پاکترین مقام میں داخل ہوا اور ”خدا کے رُوبُرو“ اپنی انسانی جان کی قیمت فدیے کے طور پر پیش کی۔—عبر ۹:۱۱، ۱۲، ۲۴۔
پولس رسول نے یہ بھی کہا کہ ممسوح مسیحی ”[یہوواہ] میں ایک پاک مقدِس“ بنتے جاتے ہیں۔ (افس ۲:۲۰-۲۲) کیا یہ مقدِس اور عبرانیوں ۸:۲ میں بیان کِیا گیا ”حقیقی خیمہ“ ایک ہی ہے؟ کئی سالوں تک یہوواہ کے خادم یہی سمجھتے رہے کہ اِن دونوں میں کوئی فرق نہیں۔ خیال یہ تھا کہ ممسوح مسیحیوں کو اب اِس زمین پر تیار کِیا جا رہا ہے تاکہ وہ یہوواہ کی آسمانی ہیکل کے ”پتھر“ بنیں۔—۱-پطر ۲:۵۔
تاہم، سن ۱۹۷۱ میں دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت کے بعض ارکان یہ سمجھ گئے کہ پولس نے افسیوں کے خط میں جس مقدِس کا ذکر کِیا وہ یہوواہ کی روحانی ہیکل نہیں ہو سکتا۔ اگر حقیقی خیمہ ایسے ممسوح مسیحیوں پر مشتمل ہوتا جو آسمان پر زندہ کئے گئے ہیں توپھر اِس حقیقی خیمے کو اُس وقت وجود میں آنا چاہئے تھا جب ممسوح مسیحیوں کی قیامت آسمان پر شروع ہوئی یعنی ”خداوند کے آنے“ کے بعد۔ (۱-تھس ۴:۱۵-۱۷) لیکن پولس رسول نے خیمۂاجتماع کے بارے میں کہا تھا کہ ”وہ خیمہ موجودہ زمانہ کے لئے ایک مثال ہے۔“ (عبر ۹:۹) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ خیمہ پولس رسول کے زمانے میں بھی موجود تھا۔
صحائف پر غور کرنے کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ نہ تو روحانی ہیکل ابھی بن رہی ہے اور نہ ہی ممسوح مسیحی وہ ”پتھر“ ہیں جنہیں روحانی ہیکل میں شامل ہونے کے لئے تیار کِیا جا رہا ہے۔ اِس کی بجائے ممسوح مسیحی روحانی ہیکل کے صحن اور پاک مقام میں خدمت کر رہے ہیں اور وہاں خدا کے حضور ”حمد کی قربانی“ چڑھا رہے ہیں۔—عبر ۱۳:۱۵۔
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
ہم خدا کی تہ کی باتوں کے متعلق اپنی سمجھ کو بہتر بنانے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟