آپ عدالتی تخت کے سامنے کیسے کھڑے ہونگے؟
”جب ابنِآدم اپنے جلال میں آئیگا اور سب فرشتے اُسکے ساتھ آئینگے تب وہ اپنے جلال کے تخت پر بیٹھیگا۔“—متی ۲۵:۳۱۔
۱-۳. انصاف کے سلسلے میں پُراُمید ہونے کیلئے ہمارے پاس کیا وجہ ہے؟
’مجرم یا بےقصور؟‘ بہتیرے جب کسی عدالتی مقدمے کی بابت رپورٹ سنتے ہیں تو وہ اسکی بابت جانے کی خواہش کرتے ہیں۔ شاید جج اور ارکانِجیوری ایماندار بننے کی کوشش کریں، لیکن کیا عام طور پر انصاف حاصل ہوتا ہے؟ کیا آپ نے عدالتی معاملات میں ظلم اور ناانصافی کی بابت نہیں سنا؟ ایسی ناانصافی کوئی نئی بات نہیں ہے، جیسےکہ ہم لوقا ۱۸:۱-۸ میں درج یسوؔع کی تمثیل سے دیکھتے ہیں۔
۲ انسانی انصاف کے سلسلے میں آپ کا تجربہ خواہ کیسا ہی کیوں نہ ہو، یسوؔع کے فیصلے پر غور کریں: ”پس کیا خدا اپنے برگزیدوں کا انصاف نہ کریگا جو رات دن اُس سے فریاد کرتے ہیں؟ . . . مَیں تم سے کہتا ہوں کہ وہ جلد اُن کا انصاف کریگا۔ تو بھی جب ابنِآدم آئیگا تو کیا زمین پر ایمان پائیگا؟“
۳ جیہاں، یہوؔواہ اس بات کا خیال رکھیگا کہ اُس کے خادموں کو انجامکار انصاف ملے۔ یسوؔع بھی اس میں شامل ہے، بالخصوص اس وقت کیونکہ ہم موجودہ شریر نظامالعمل کے ”اخیر زمانہ“ میں رہ رہے ہیں۔ یہوؔواہ جلد ہی زمین پر سے بدکاری کو مٹانے کیلئے اپنے زورآور بیٹے کو استعمال کریگا۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۷، ۸؛ مکاشفہ ۱۹:۱۱-۱۶) آخری تمثیلیں جو یسوؔع نے پیش کیں اُن میں سے ایک سے، جسے اکثر بھیڑوں اور بکریوں کی تمثیل کہا جاتا ہے، ہم اُس کے کردار کی بابت بصیرت حاصل کر سکتے ہیں۔
۴. ہم نے بھیڑوں اور بکریوں کی تمثیل کے اوقات کو کیسے سمجھا ہے، لیکن اب ہم تمثیل پر کیوں غور کرینگے؟ (امثال ۴:۱۸)
۴ ہم نے کافی پہلے سے سمجھ لیا ہے کہ تمثیل نے یسوؔع کے ۱۹۱۴ میں بطور بادشاہ تختنشین ہونے اور اُس وقت سے لیکر فیصلے کرتے پیش کِیا ہے—بھیڑخصلت ثابت ہونے والے لوگوں کیلئے ہمیشہ کی زندگی، اور بکریوں کیلئے دائمی ہلاکت۔ لیکن تمثیل پر دوبارہ غور کرنا اسکے وقت اور جو کچھ یہ بیان کرتی ہے اسکی بابت سمجھ میں ردوبدل کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ بہتری ہمارے منادی کے کام اور لوگوں کے جوابیعمل کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔ تمثیل کی اس گہری سمجھ کی بنیاد پر غور کرنے کیلئے، آیئے دیکھیں کہ بائبل یہوؔواہ اور یسوؔع کی بابت، بطور بادشاہوں اور منصفوں دونوں کے کیا ظاہر کرتی ہے۔
یہوؔواہ بطور منصفاعلیٰ
۵، ۶. یہوؔواہ کو بطور بادشاہ اور منصف دونوں کے خیال کرنا کیوں مناسب ہے؟
۵ یہوؔواہ کائنات کی ہر چیز پر بااختیار حکومت کرتا ہے۔ کوئی ابتدا اور انتہا نہ رکھتے ہوئے، وہ ”ازلی بادشاہ“ ہے۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۷؛ زبور ۹۰:۲، ۴؛ مکاشفہ ۱۵:۳) وہ شریعت، یا قوانین بنانے اور انہیں نافذ کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ لیکن اُس کے اختیار میں ایک منصف ہونا بھی شامل ہے۔ یسعیاہ ۳۳:۲۲ بیان کرتی ہے: ”خداوند ہمارا حاکم ہے، خداوند ہمارا شریعت دینے والا ہے۔ خداوند ہمارا بادشاہ ہے۔ وہی ہم کو بچائیگا۔“
۶ خدا کے خادموں نے بہت پہلے ہی سے اُسے مقدمات اور متنازع مسائل کا منصف تسلیم کِیا ہوا ہے۔ مثال کے طور پر، جب ”تمام دُنیا کے انصاف کرنے والے“ نے سدؔوم اور عموؔرہ کی بدکاری کی بابت شہادتوں کو جانچ لیا تو اُس نے وہاں کے باشندوں کے خلاف بربادی کا فیصلہ سنایا اور اس راست فیصلے پر عملدرآمد بھی کرایا۔ (پیدایش ۱۸:۲۰-۳۳؛ ایوب ۳۴:۱۰-۱۲) اس چیز کو ہمیں قطعی طور پر یہ باور کرانا چاہئے کہ یہوؔواہ سچا منصف ہے جو کہ ہمیشہ اپنے فیصلوں کی تعمیل کراتا ہے!
۷. اسرائیل کیساتھ اپنے برتاؤ میں یہوؔواہ نے منصف کے طور پر کیسے کام کِیا؟
۷ قدیم اسرائیل میں، بعضاوقات یہوؔواہ نے براہِراست فیصلہ سنایا۔ کیا آپ اُس وقت یہ جان کر تسلی حاصل نہ کرتے کہ ایک کامل منصف معاملات کو طے کر رہا تھا؟ (احبار ۲۴:۱۰-۱۶؛ گنتی ۱۵:۳۲-۳۶؛ ۲۷:۱-۱۱) خدا نے ایسے ”احکام“ بھی مہیا کئے جوکہ انصاف کرنے کیلئے انتہائی عمدہ معیاروں کے طور پر تھے۔ (احبار ۲۵:۱۸، ۱۹؛ نحمیاہ ۹:۱۳؛ زبور ۱۹:۹، ۱۰؛ ۱۱۹:۷، ۷۵، ۱۶۴؛ ۱۴۷:۱۹، ۲۰) وہ ”سب کا منصف“ ہے اسلئے ہم سب متاثر ہوتے ہیں۔—عبرانیوں ۱۲:۲۳۔
۸. دانیؔایل نے کونسی متعلقہ رویا دیکھی؟
۸ اس معاملے میں ہمارے پاس ”چشمدیدگواہ“ کی شہادت بھی ہے۔ دانیؔایل نبی کو تُندخو حیوانوں کی رویا دی گئی جوکہ حکومتوں یا سلطنتوں کی نمائندگی کرتے تھے۔ (دانیایل ۷:۱-۸، ۱۷) اُس نے مزید کہا: ”تخت لگائے گئے اور قدیمالایّام بیٹھ گیا۔ اُسکا لباس برف سا سفید تھا۔“ (دانیایل ۷:۹) غور کریں کہ دانیؔایل نے تخت دیکھے ”اور قدیمالایّام [یہوؔواہ] بیٹھ گیا۔“ خود سے پوچھیں، ’کیا دانیؔایل یہاں خدا کے بادشاہ بننے کا عینی شاہد تھا؟‘
۹. تخت پر ’بیٹھنے‘ کا ایک مطلب کیا ہے؟ مثالیں دیں۔
۹ جب ہم یہ پڑھتے ہیں کہ کوئی شخص تخت پر ”بیٹھ گیا“ تو شاید ہم اُس کے بادشاہ بننے کی بابت سوچیں، کیونکہ بائبل بعضاوقات ایسی زبان استعمال کرتی ہے۔ مثال کے طور پر: ”جب [زؔمری] بادشاہی کرنے لگا تو تخت پر بیٹھتے ہی اُس نے . . .“ (۱-سلاطین ۱۶:۱۱؛ ۲-سلاطین ۱۰:۳۰؛ ۱۵:۱۲؛ یرمیاہ ۳۳:۱۷) ایک مسیحائی پیشینگوئی نے کہا: ”وہ . . . تختنشین ہو کر حکومت کریگا۔“ لہٰذا، ’تخت پر بیٹھنے‘ کا مطلب بادشاہ بننا ہو سکتا ہے۔ (زکریاہ ۶:۱۲، ۱۳) یہوؔواہ کو بطور ایک بادشاہ بیان کِیا گیا ہے جو تخت پر بیٹھتا ہے۔ (۱-سلاطین ۲۲:۱۹؛ یسعیاہ ۶:۱؛ مکاشفہ ۴:۱-۳) وہ ”ازلی بادشاہ“ ہے۔ تاہم، چونکہ وہ حاکمیت کے ایک نئے عنصر کا دعویٰ کرتا ہے، اسلئے اُسکی بابت بادشاہ بننا کہا جا سکتا ہے، گویا ازسرِنو اپنے تخت پر بیٹھنا۔—۱-تواریخ ۱۶:۱، ۳۱؛ یسعیاہ ۵۲:۷؛ مکاشفہ ۱۱:۱۵-۱۷؛ ۱۵:۳؛ ۱۹:۱، ۲، ۶۔
۱۰. اسرائیلی بادشاہوں کا بنیادی کام کیا تھا؟ مثال دیکر سمجھائیں۔
۱۰ لیکن ایک کلیدی نکتہ یہ ہے: قدیم بادشاہوں کا بنیادی کام مقدمات کی سماعت اور عدالت کرنا تھا۔ (امثال ۲۹:۱۴) جب دو عورتوں نے ایک ہی بچے کا دعویٰ کِیا تو سلیماؔن کے دانشمندانہ فیصلے کو یاد کریں۔ (۱-سلاطین ۳:۱۶-۲۸؛ ۲-تواریخ ۹:۸) اُسکی سرکاری عمارتوں میں سے ”تخت کیلئے ایک برآمدہ“ بھی تھا ”. . . جہاں وہ عدالت کر سکے“ جسے ”عدالت کا برآمدہ“ بھی کہا جاتا تھا۔ (۱-سلاطین ۷:۷) یرؔوشلیم کو ایسی جگہ کے طور پر بیان کِیا جاتا تھا جہاں ”عدالت کے تخت . . .قائم تھے۔“ (زبور ۱۲۲:۵) واضح طور پر، ”تخت پر بیٹھنے“ کا مطلب عدالتی اختیار کو عمل میں لانا بھی ہو سکتا ہے۔—خروج ۱۸:۱۳؛ امثال ۲۰:۸۔
۱۱، ۱۲. (ا) دانیایل ۷ باب میں بیانکردہ یہوؔواہ کے بیٹھنے کا کیا مطلب تھا؟ (ب) دوسرے صحائف اس بات کی تصدیق کیسے کرتے ہیں کہ یہوؔواہ عدالت کرنے کیلئے بیٹھتا ہے؟
۱۱ آئیے اب واپس اُسی منظر پر چلیں جہاں دانیؔایل نے دیکھا کہ ’قدیمالایّام بیٹھ گیا۔‘ دانیایل ۷:۱۰ اضافہ کرتی ہے: ”عدالت ہو رہی تھی اور کتابیں کھلی تھیں۔“ جیہاں، قدیمالایّام دُنیا کے تسلط کی بابت عدالت کرنے کیلئے اور ابنِآدم کے حکمرانی کرنے کے اہل ہونے کا فیصلہ کرنے کیلئے بیٹھا تھا۔ (دانیایل ۷:۱۳، ۱۴) اسکے بعد ہم پڑھتے ہیں کہ ”قدیمالایّام . . . آیا . . . مُقدسوں کا انصاف . . . کِیا گیا،“ جو ابنِآدم کیساتھ حکمرانی کرنے کے اہل ثابت ہونے کیلئے انصاف کِیا گیا۔ (دانیایل ۷:۲۲) آخر میں ”عدالت قائم [ہوئی]“ اور اُس نے آخری عالمی طاقت کے خلاف سخت فیصلہ سنایا۔—دانیایل ۷:۲۶۔a
۱۲ نتیجتاً، دانیؔایل کا خدا کو ’تخت پر بیٹھے‘ دیکھنے کا مطلب اُسکا عدالت کرنے کے لئے آنا ہے۔ اِس سے کچھ پہلے داؔؤد نے گیت گایا تھا: ”تُو [یہوؔواہ] نے میرے حق کی اور میرے معاملہ کی تائید کی ہے۔ تُو نے تخت پر بیٹھ کر صداقت سے انصاف کِیا۔“ (زبور ۹:۴، ۷) اور یوؔایل نے لکھا: ”قومیں برانگیختہ ہوں اور یہوؔسفط کی وادی میں آئیں کیونکہ مَیں وہاں بیٹھ کر اردگرد کی سب قوموں کی عدالت کرونگا۔“ (یوایل ۳:۱۲؛ مقابلہ کریں یسعیاہ ۱۶:۵۔) یسوؔع اور پولسؔ دونوں ایسی عدالتی حالتوں میں تھے جہاں پر انسان نے مقدمے کی سماعت کی اور فیصلہ سنایا۔b—یوحنا ۱۹:۱۲-۱۶؛ اعمال ۲۳:۳؛ ۲۵:۶۔
یسوؔع کا مرتبہ
۱۳، ۱۴. (ا) خدا کے لوگوں کے پاس اس بات کی کیا یقیندہانی تھی کہ یسوؔع بادشاہ بنیگا؟ (ب) یسوؔع کب اپنے تخت پر بیٹھا، اور کس مفہوم میں اُس نے ۳۳ س.ع. سے لیکر حکمرانی شروع کی؟
۱۳ یہوؔواہ بادشاہ اور منصف بھی ہے۔ یسوؔع کی بابت کیا ہے؟ اُس کی پیدائش کا اعلان کرنے والے فرشتے نے کہا تھا: ”خداوند خدا اُسکے باپ داؔؤد کا تخت اُسے دیگا۔ . . . اور اُس کی بادشاہی کا آخر نہ ہوگا۔“ (لوقا ۱:۳۲، ۳۳) یسوؔع داؔؤد کی بادشاہت کا دائمی وارث ہوگا۔ (۲-سموئیل ۷:۱۲-۱۶) وہ آسمان سے حکمرانی کریگا، کیونکہ داؔؤد نے کہا: ”یہوؔواہ نے میرے خداوند [یسوؔع] سے کہا تُو میرے دہنے ہاتھ بیٹھ جب تک کہ مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ کر دُوں۔ خداوند تیرے زور کا عصا صیوؔن سے بھیجیگا۔ تُو اپنے دُشمنوں میں حکمرانی کر۔“—زبور ۱۱۰:۱-۴۔
۱۴ یہ کب واقع ہوگا؟ یسوؔع نے انسان ہوتے ہوئے بطور بادشاہ حکمرانی نہیں کی تھی۔ (یوحنا ۱۸:۳۳-۳۷) ۳۳ س.ع. میں، اُس نے وفات پائی، زندہ کِیا گیا اور آسمان پر چڑھ گیا۔ عبرانیوں ۱۰:۱۲ کہتی ہے: ”یہ شخص ہمیشہ کیلئے گناہوں کے واسطے ایک ہی قربانی گذران کر خدا کی دہنی طرف جا بیٹھا۔“ یسوؔع کو کیا اختیار حاصل تھا؟ ”[خدا نے] اُسے اپنی دہنی طرف آسمانی مقاموں پر بٹھایا۔ . . . اور اُسکو سب چیزوں کا سردار بنا کر کلیسیا کو دے دیا۔“ (افسیوں ۱:۲۰-۲۲) چونکہ اُس وقت یسوؔع کو مسیحیوں پر بادشاہتی اختیار حاصل تھا، اسلئے پولسؔ لکھ سکتا تھا کہ یہوؔواہ نے ”ہم کو تاریکی کے قبضہ سے چھڑا کر اپنے عزیز بیٹے کی بادشاہی میں داخل کِیا۔“—کلسیوں ۱:۱۳؛ ۳:۱۔
۱۵، ۱۶. (ا) ہم کیوں یہ کہتے ہیں کہ یسوؔع ۳۳ س.ع. میں خدا کی بادشاہت کا بادشاہ نہیں بنا تھا؟ (ب) یسوؔع نے کب خدا کی بادشاہت میں حکمرانی کا آغاز کِیا؟
۱۵ تاہم، اُس وقت، یسوؔع نے قوم پر بطور بادشاہ اور منصف کارروائی نہیں کی تھی۔ وہ اُس وقت کا انتظار کرتے ہوئے خدا کیساتھ بیٹھا ہوا ہے، جب وہ خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر کارروائی کریگا۔ پولسؔ نے اُس کی بابت لکھا: ”اُس نے فرشتوں میں سے کسی کے بارے میں کب کہا کہ تُو میری دہنی طرف بیٹھ جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں تلے کی چوکی نہ کر دُوں؟“—عبرانیوں ۱:۱۳۔
۱۶ یہوؔواہ کے گواہوں نے اسکی بابت بہت زیادہ ثبوت فراہم کئے ہیں کہ یسوؔع کے انتظار کا وقت ۱۹۱۴ میں ختم ہو گیا تھا، جب وہ نادیدہ آسمانوں میں خدا کی بادشاہت کا حکمران بن گیا۔ مکاشفہ ۱۱:۱۵، ۱۸ بیان کرتی ہیں: ”دُنیا کی بادشاہی ہمارے خداوند اور اُسکے مسیح کی ہوگئی اور وہ ابدالآباد بادشاہی کریگا۔“ ”اور قوموں کو غصہ آیا اور تیرا غضب نازل ہوا۔“ جیہاں، پہلی عالمی جنگ کے دوران قوموں نے ایک دوسرے کیلئے غصے کا اظہار کِیا۔ (لوقا ۲۱:۲۴) جنگیں، بھونچال، وبائیں اور اسی طرح کی دیگر چیزیں جو ہم نے ۱۹۱۴ کے بعد دیکھی ہیں اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ یسوؔع اب خدا کی بادشاہت میں حکمرانی کر رہا ہے اور دُنیا کا فیصلہکُن خاتمہ بالکل نزدیک ہے۔—متی ۲۴:۳-۱۴۔
۱۷. اب تک ہم نے کونسے کلیدی نکات پر باتچیت کر لی ہے؟
۱۷ مختصراً نظرثانی کرتے ہوئے: خدا کو بطور بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوئے کہا جا سکتا ہے، لیکن ایک دوسرے مفہوم میں وہ عدالت کرنے کیلئے بھی اپنے تخت پر بیٹھ سکتا ہے۔ ۳۳ س.ع. میں، یسوؔع خدا کے دہنے ہاتھ جا بیٹھا اور اب وہ بادشاہت کا بادشاہ ہے۔ لیکن اب بطور بادشاہ حکمرانی کرتے ہوئے، کیا یسوؔع منصف کے طور پر بھی کام کرتا ہے؟ اور یہ ہمارے لئے تشویش کا باعث کیوں ہونا چاہئے، بالخصوص اس وقت میں؟
۱۸. اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یسوؔع بھی منصف ہوگا؟
۱۸ یہوؔواہ، جو منصفین مقرر کرنے کا حق رکھتا ہے، اُس نے اپنے معیاروں پر پورا اُترنے کی وجہ سے یسوؔع کو منتخب کِیا۔ یسوؔع نے لوگوں کے روحانی طور پر زندہ ہونے کی بابت گفتگو کرتے وقت اس کا اظہار کِیا: ”باپ کسی کی عدالت بھی نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سپرد کِیا ہے۔“ (یوحنا ۵:۲۲) تاہم، یسوؔع کا عدالتی کردار اس قسم کی عدالت سے بڑھکر ہے، کیونکہ وہ زندوں اور مُردوں کا منصف ہے۔ (اعمال ۱۰:۴۲؛ ۲-تیمتھیس ۴:۱) ایک مرتبہ پولسؔ نے بیان کِیا: ”[خدا] نے ایک دِن ٹھہرایا ہے جس میں وہ راستی سے دُنیا کی عدالت اُس آدمی [یسوؔع] کی معرفت کریگا جسے اُس نے مقرر کِیا ہے اور اُسے مُردوں میں سے جلا کر یہ بات سب پر ثابت کر دی ہے۔“—اعمال ۱۷:۳۱؛ زبور ۷۲:۲-۷۔
۱۹. یسوؔع کی بابت یہ کہنا کیوں دُرست ہے کہ وہ منصف کے طور پر بیٹھا ہے؟
۱۹ پس کیا ہم یہ نتیجہ اخذ کرنے میں حقبجانب ہیں کہ یسوؔع منصف کے خصوصی کردار میں پُرجلال تخت پر بیٹھتا ہے؟ جیہاں۔ یسوؔع نے رسولوں کو بتایا: ”جب ابنِآدم نئی پیدایش میں اپنے جلال کے تخت پر بیٹھیگا تو تم بھی جو میرے پیچھے ہو لئے ہو بارہ تختوں پر بیٹھ کر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کا انصاف کروگے۔“ (متی ۱۹:۲۸) اگرچہ یسوؔع اب اس بادشاہت کا بادشاہ ہے، اُسکی متی ۱۹:۲۸ میں متذکرہ اگلی کارگزاری میں عہدِہزارسالہ کے دوران تخت پر بیٹھنا بھی شامل ہے۔ اُس وقت وہ تمام، راست اور ناراست نوعِانسان کا انصاف کریگا۔ (اعمال ۲۴:۱۵) جب ہم اپنی توجہ یسوؔع کی ایک تمثیل پر مبذول کرتے ہیں جسکا تعلق ہمارے زمانے اور ہماری زندگیوں سے ہے تو اس بات کو ذہن میں رکھنا اچھا ہوگا۔
تمثیل کیا کہتی ہے؟
۲۰، ۲۱. یسوؔع کے رسولوں نے کیا پوچھا تھا جو ہمارے زمانے سے تعلق رکھتا ہے، اور وہ کس سوال کا باعث بنا تھا؟
۲۰ یسوؔع کے مرنے سے تھوڑا پہلے، اُس کے رسولوں نے اُس سے پوچھا: ”ہم کو بتا کہ یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور تیرے آنے [”موجودگی،“ اینڈبلیو] اور دُنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہوگا؟“ (متی ۲۴:۳) یسوؔع نے ’خاتمے کے آنے سے پہلے‘ زمین پر اہم صورتِحالات کی پیشینگوئی کی۔ اُس خاتمے سے تھوڑا پہلے، قومیں ”ابنِآدم کو بڑی قدرت اور جلال کیساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے“ دیکھیں گی۔—متی ۲۴:۱۴، ۲۹، ۳۰۔
۲۱ تاہم، جب ابنِآدم اپنے جلال میں آتا ہے تو اُن قوموں کے لوگوں کا کیا حال ہوگا؟ آئیے بھیڑوں اور بکریوں کی تمثیل سے دیکھیں جوکہ ان الفاظ کیساتھ شروع ہوتی ہے: ”جب ابنِآدم اپنے جلال میں آئیگا اور سب فرشتے اُس کے ساتھ آئینگے تب وہ اپنے جلال کے تخت پر بیٹھیگا۔ اور سب قومیں اُسکے سامنے جمع کی جائینگی۔“—متی ۲۵:۳۱، ۳۲۔
۲۲، ۲۳. کونسے نکات ظاہر کرتے ہیں کہ بھیڑوں اور بکریوں کی تمثیل کی تکمیل ۱۹۱۴ میں شروع نہیں ہوئی تھی؟
۲۲ کیا اس تمثیل کا اطلاق اُس وقت پر ہوتا ہے جب یسوؔع نے ۱۹۱۴ میں بادشاہتی اقتدار سنبھالا تھا، جیسےکہ ہم کافی عرصے سے سمجھتے رہے ہیں؟ متی ۲۵:۳۴ اُس کا بطور بادشاہ ذکر کرتی ہے، لہٰذا، منطقی طور پر تمثیل کا اطلاق اُسی وقت سے ہوتا ہے جب یسوؔع ۱۹۱۴ میں بادشاہ بنا۔ لیکن اُس کے تھوڑا ہی عرصہ بعد اُس نے کس قسم کی عدالت کی؟ یہ ”سب قوموں“ کی عدالت نہیں تھی۔ اسکی بجائے، اُس نے اپنی توجہ اُن پر دی جو ”خدا کا گھر“ ہونے کا دعویٰ کر رہے تھے۔ (۱-پطرس ۴:۱۷) ملاکی ۳:۱-۳ کی مطابقت میں، یسوؔع نے یہوؔواہ کے پیامبر کے طور پر، عدالتی طور پر زمین پر باقی رہنے والے ممسوح مسیحیوں کا معائنہ کِیا۔ یہ دُنیائے مسیحیت کیلئے بھی عدالتی سزا کا وقت تھا جو دھوکے سے ”خدا کا گھر“ ہونے کا دعویٰ کرتی تھی۔c (مکاشفہ ۱۷:۱، ۲؛ ۱۸:۴-۸) تاہم کوئی بھی چیز اس بات کی نشاندہی نہیں کرتی کہ اُس وقت، یا اُس کے بعد یسوؔع انجامکار بھیڑوں اور بکریوں کے طور پر سب قوموں کے لوگوں کا انصاف کرنے کیلئے بیٹھ گیا ہے۔
۲۳ اگر ہم تمثیل میں یسوؔع کی کارکردگی کا تجزیہ کریں تو ہم اُسے انجامکار سب قوموں کی عدالت کرتے دیکھتے ہیں۔ تمثیل یہ ظاہر نہیں کرتی کہ ایسی عدالت کئی سال کی طویل مدت تک جاری رہے گی، گویا ان گزشتہ عشروں کے دوران مرنے والے ہر شخص کا ہمیشہ کی ہلاکت یا ہمیشہ کی زندگی کے مستحق ہونے کیلئے انصاف کِیا جا رہا تھا۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حالیہ برسوں میں مرنے والوں کی اکثریت بنیآدم کی عام قبر میں چلی گئی ہے۔ (مکاشفہ ۶:۸؛ ۲۰:۱۳) تاہم، تمثیل اُس وقت کی تصویرکشی کرتی ہے جب یسوؔع ”سب قوموں“ کے اُن لوگوں کا انصاف کرتا ہے جو اُس وقت زندہ ہیں اور اُسکی عدالتی سزا کے عمل میں لائے جانے کا سامنا کرتے ہیں۔
۲۴. بھیڑوں اور بکریوں کی تمثیل کی تکمیل کب ہوگی؟
۲۴ باالفاظِدیگر، تمثیل مستقبل کی طرف اشارہ کرتی ہے جب ابنِآدم اپنے جلال میں آئیگا۔ وہ اُس وقت زندہ لوگوں کی عدالت کرنے کیلئے بیٹھیگا۔ اُنہوں نے خود کو جیسا ثابت کِیا ہے اُسکی بنیاد پر اُنکی عدالت ہوگی۔ اُس وقت ”صادق اور شریر میں امتیاز“ بالکل واضح طور پر قائم ہو گیا ہوگا۔ (ملاکی ۳:۱۸) دراصل سزا کا صادر کِیا جانا اور اسکی تعمیل محدود وقت میں عمل میں لائی جائیگی۔ اشخاص کی بابت جو کچھ بھی سامنے آئیگا اُس کی بنیاد پر یسوؔع راست فیصلے سنائے گا۔—نیز دیکھیں ۲-کرنتھیوں ۵:۱۰۔
۲۵. ابنِآدم کے جلال کے تخت پر بیٹھنے کی بابت بیان کرتے ہوئے متی ۲۵:۳۱ کس چیز کی عکاسی کرتی ہے؟
۲۵ توپھر، اس کا مطلب ہے کہ متی ۲۵:۳۱ میں یسوؔع کے عدالت کرنے کیلئے، ’اپنے جلال کے تخت پر بیٹھنے‘ کا اطلاق مستقبل میں کسی وقت پر ہوتا ہے جب یہ زورآور بادشاہ قوموں پر سزا صادر کرنے اور اُسکی تعمیل کرنے کیلئے بیٹھتا ہے۔ جیہاں، متی ۲۵:۳۱-۳۳، ۴۶ کا عدالتی منظر جس میں یسوؔع بھی شامل ہے، وہ دانیایل ۷ باب کے منظر کے مشابہ ہے، جہاں حکمران بادشاہ، قدیمالایّام، بطور منصف اپنا کردار ادا کرنے کیلئے بیٹھا تھا۔
۲۶. تمثیل کی کونسی نئی وضاحت بالکل واضح ہو جاتی ہے؟
۲۶ اس طرح سے بھیڑوں اور بکریوں کی تمثیل کو سمجھنا ظاہر کرتا ہے کہ بھیڑوں اور بکریوں کی عدالت مستقبل میں کسی وقت پر ہوگی۔ یہ متی ۲۴:۲۹، ۳۰ میں متذکرہ ”بڑی مصیبت“ کے شروع ہونے اور ابنِآدم کے ”اپنے جلال میں آنے“ کے بعد ہوگی۔ (مقابلہ کریں مرقس ۱۳:۲۴-۲۶۔) تب، تمام بدکار نظام کے اپنے خاتمہ کو پہنچنے پر، یسوؔع عدالت کریگا اور سزا صادر کریگا اور اُسکی تعمیل کریگا۔—یوحنا ۵:۳۰؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۷-۱۰۔
۲۷. یسوؔع کی آخری تمثیل کی بابت کیا جاننے میں ہماری دلچسپی ہونی چاہئے؟
۲۷ یہ یسوؔع کی اُس تمثیل کے اوقات کی بابت ہماری سمجھ کو اَور زیادہ واضح کر دیتا ہے، جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ بھیڑوں اور بکریوں کا کب انصاف کِیا جائے گا۔ لیکن یہ ہم پر کیسے اثرانداز ہوتی ہے جو سرگرمی کے ساتھ بادشاہت کی خوشخبری کی منادی کر رہے ہیں؟ (متی ۲۴:۱۴) کیا یہ ہمارے کام کی اہمیت کو کم کر دیتا ہے، یا کیا یہ ذمہداری کے بوجھ کو بڑھا دیتا ہے؟ آیئے اگلے مضمون میں دیکھیں کہ ہم کس طرح متاثر ہوتے ہیں۔ (۱۸ ۱۰/۱۵ w۹۵)
[فٹنوٹ]
a دانیایل ۷:۱۰، ۲۶ میں جس لفظ کا ترجمہ ”عدالت“ کِیا گیا ہے وہ عزرا ۷:۲۶ اور دانیایل ۴:۳۷؛ ۷:۲۲ میں بھی پایا جاتا ہے۔
b مسیحیوں کے سلسلے میں ایک دوسرے کو عدالت میں لیجانے کی بابت، پولسؔ نے پوچھا: ”کیا اُن کو منصف مقرر کروگے [لفظی طور ”عدالتی نشستوں پر بٹھاؤگے“] جو کلیسیا میں حقیر سمجھے جاتے ہیں؟“—۱-کرنتھیوں ۶:۴۔
c واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک، انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ ریولیشن—اٹس گرینڈ کلائمکس ایٹ ہینڈ!، صفحات ۵۶، ۷۳، ۲۳۵-۲۴۵، ۲۶۰ کو دیکھیں۔
کیا آپکو یاد ہے؟
▫ یہوؔواہ بادشاہ اور منصف دونوں کے طور پر کیسے کام کرتا ہے؟
▫ ’تخت پر بیٹھنے‘ کے کونسے دو مطلب ہو سکتے ہیں؟
▫ متی ۲۵:۳۱ کے وقت کی بابت ہم پہلے کیا کہتے تھے، لیکن ایک تطابقتپزیر نظریے کی بنیاد کیا ہے؟
▫ جیسےکہ متی ۲۵:۳۱ سے ظاہر کِیا گیا ہے، ابنِآدم کب اپنے تخت پر بیٹھتا ہے؟