یسوع مسیح کی طرح دلیری سے مُنادی کریں
”ہم کو . . . یہ دلیری حاصل ہوئی کہ . . . خوشخبری بڑی جانفشانی سے تمہیں سنائیں۔“—۱-تھس ۲:۲۔
۱. بادشاہت کی خوشخبری اتنی دلکش کیوں ہے؟
کسی اچھی خبر کو سننا کسقدر خوشی کا باعث ہوتا ہے! بِلاشُبہ، خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سب سے اچھی خبر ہے۔ اِس خوشخبری سے ہمیں یہ اُمید ملتی ہے کہ دُکھتکلیف، بیماری اور موت کا خاتمہ نزدیک ہے۔ اِس خوشخبری کو قبول کرنے سے ہم خدا کے مقصد کو جاننے اور اُس کی قربت حاصل کر نے کے قابل ہوتے ہیں۔ اِس کے علاوہ، یہ ہمیں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید بھی دیتی ہے۔ آپ سوچیں گے کہ یسوع مسیح نے انسانوں کو جو خوشخبری دی تھی اِسے سن کر تو ہر شخص خوش ہوگا۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ ایسا نہیں ہے۔
۲. جب یسوع مسیح نے یہ کہا کہ ’مَیں جُدا کرنے آیا ہوں‘ تو اِس کا کیا مطلب تھا؟
۲ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بتایا: ”یہ نہ سمجھو کہ مَیں زمین پر صلح کرانے آیا ہوں۔ صلح کرانے نہیں بلکہ تلوار چلوانے آیا ہوں۔ کیونکہ مَیں اِس لئے آیا ہوں کہ آدمی کو اُس کے باپ سے اور بیٹی کو اُس کی ماں سے اور بہو کو اُس کی ساس سے جُدا کروں۔ اور آدمی کے دشمن اُس کے گھر ہی کے لوگ ہوں گے۔“ (متی ۱۰:۳۴-۳۶) یسوع کے اِن الفاظ کی مطابقت میں بہت سے لوگ خوشخبری کو قبول کرنے کی بجائے اِسے رد کر دیتے ہیں۔ بعض لوگ یہاں تک کہ خاندانی افراد بھی خوشخبری سنانے والوں کی مخالفت کرتے ہیں۔
۳. خوشخبری کی مُنادی کرتے رہنے کے لئے ہمیں کن چیزوں کی ضرورت ہے؟
۳ جب یسوع مسیح نے لوگوں کو سچائی کا پیغام سنایا تو زیادہتر لوگوں نے اِسے رد کر دیا۔ آجکل بھی جب ہم لوگوں کو خوشخبری سناتے ہیں تو وہ ایسا ہی ردِعمل دکھاتے ہیں۔ اِس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں کیونکہ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”نوکر اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوتا۔ اگر اُنہوں نے مجھے ستایا تو تمہیں بھی ستائیں گے۔“ (یوح ۱۵:۲۰) اگرچہ بہت سے ممالک میں ہمیں اذیت تو نہیں دی جاتی لیکن ہمیں ایسے لوگوں کا سامنا ہوتا ہے جو ہمیں حقیر خیال کرتے یا ہمارے پیغام میں دلچسپی نہیں لیتے ہیں۔ لہٰذا، دلیری سے خوشخبری کی مُنادی کرتے رہنے کے لئے ہمیں ایمان اور حوصلے کی ضرورت ہے۔—۲-پطرس ۱:۵-۸ کو پڑھیں۔
۴. منادی کرتے رہنے کے لئے پولس رسول کو ”دلیری“ کی ضرورت کیوں تھی؟
۴ ہو سکتا ہے کہ بعضاوقات آپ کو خدمتگزاری کے کسی حلقے میں حصہ لینا مشکل لگے یا شاید آپ خوفزدہ محسوس کریں۔ اگر ایسا ہے تو یاد رکھیں کہ خدا کے بہت سے وفادار خادموں نے بھی ایسا ہی محسوس کِیا تھا۔ پولس رسول کی مثال پر غور کریں۔ اگرچہ وہ ایک دلیر مُناد تھا جو بائبل کی سچائیوں سے بخوبی واقف تھا توبھی بعضاوقات اُسے مُنادی کرنا مشکل لگا۔ پولس رسول نے تھسلنیکے کے مسیحیوں کو لکھا: ”تُم کو معلوم ہی ہے کہ باوجود پیشتر فلپیؔ میں دُکھ اٹھانے اور بےعزت ہونے کے ہم کو اپنے خدا میں یہ دلیری حاصل ہوئی کہ خدا کی خوشخبری بڑی جانفشانی سے تمہیں سنائیں۔“ (۱-تھس ۲:۲) فلپی میں حاکموں نے پولس رسول اور سیلاس کو بینت لگائے، اُنہیں قید میں ڈال دیا اور اُن کے پاؤں کاٹھ میں ٹھونک دئے۔ (اعما ۱۶:۱۶-۲۴) اِس کے باوجود، پولس رسول اور سیلاس نے مُنادی کرتے رہنے کے لئے ”دلیری حاصل“ کی۔ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ اِس سوال کے جواب کے لئے آئیں اِس بات پر غور کریں کہ ماضی میں خدا کے خادموں نے یہوواہ خدا کے بارے میں سچائی بتانے کے لئے دلیری کیسے حاصل کی۔ نیز، ہم کیسے اُن کی نقل کر سکتے ہیں؟
اُنہوں نے مخالفت کا سامنا کرنے کے لئے دلیری حاصل کی
۵. انسانی تاریخ کے شروع ہی سے یہوواہ خدا کے وفادار خادموں کو دلیری کی ضرورت کیوں رہی ہے؟
۵ اِس میں کوئی شک نہیں کہ دلیری ظاہر کرنے کے سلسلے میں سب سے بہترین مثال یسوع مسیح نے قائم کی۔ تاہم، انسانی تاریخ کے آغاز ہی سے یہوواہ کے وفادار خادموں کو دلیری کی ضرورت رہی ہے۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ باغِعدن میں ہونے والی بغاوت کے بعد یہوواہ خدا نے پیشینگوئی کی کہ اُس کے خادموں اور شیطان کے لوگوں کے درمیان دُشمنی ہوگی۔ (پید ۳:۱۵) جلد ہی یہ دُشمنی ظاہر ہو گئی جب راستباز ہابل کو اُس کے بھائی نے قتل کر دیا۔ بعدازاں، خدا کے ایک اَور وفادار خادم حنوک کی مخالفت کی گئی جو طوفان سے پہلے کے زمانے میں رہتا تھا۔ اُس نے یہ پیشینگوئی کی کہ خدا بےدینوں کو سزا دینے کے لئے اپنے مُقدسوں کے ساتھ آئے گا۔ (یہوداہ ۱۴، ۱۵) بیشتر لوگ اِس پیغام کو سُن کر خوش نہیں ہوئے اور حنوک سے نفرت کرنے لگے۔ یقیناً وہ اُسے قتل کر ڈالتے مگر یہوواہ خدا نے اُسے موت کی نیند سلا دیا۔ واقعی، حنوک نے بڑی دلیری کا مظاہرہ کِیا!—پید ۵:۲۱-۲۴۔
۶. موسیٰ کو فرعون سے بات کرنے کے لئے دلیری کی ضرورت کیوں تھی؟
۶ ذرا موسیٰ کی مثال پر بھی غور کریں۔ اُس نے فرعون کے سامنے دلیری ظاہر کی۔ فرعون کو نہ صرف دیوتاؤں کا نمائندہ بلکہ سورج دیوتا، را کا بیٹا یعنی بذاتِخود ایک دیوتا خیال کِیا جاتا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ دوسرے فرعونوں کی طرح اُس نے بھی اپنا مجسّمہ بنوایا ہو اور اُس کی پرستش کرتا ہو۔ وہ ہر بات میں اختیار رکھتا تھا اور کوئی بھی اُس کے حکم کو ماننے سے انکار نہیں کر سکتا تھا۔ کوئی شخص بھی اِس طاقتور اور مغرور بادشاہ کے سامنے کچھ کہنے کی جرأت نہیں کر سکتا تھا۔ لیکن موسیٰ جو ایک حلیم چرواہا تھا وہ باربار بغیر اجازت فرعون کے پاس گیا۔ اُس نے فرعون سے کہا کہ وہ اپنے لاکھوں غلاموں کو ملک سے جانے دے ورنہ مصر پر آفتیں نازل ہوں گی۔ بےشک ایسا کرنے کے لئے موسیٰ کو دلیری کی ضرورت تھی۔—گن ۱۲:۳؛ عبر ۱۱:۲۷۔
۷، ۸. (ا) قدیم زمانے کے خدا کے خادموں کو کن آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا؟ (ب) وہ دلیری سے خدا کی عبادت کرنے کے قابل کیسے ہوئے؟
۷ موسیٰ کے زمانے کے بعد بھی نبیوں اور دیگر وفادار خادموں نے خدا کی عبادت کے لئے دلیری ظاہر کی۔ شیطان کی دُنیا میں رہتے ہوئے اُنہیں اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ پولس رسول نے بیان کِیا: ”[وہ] سنگسار کئے گئے۔ آرے سے چیرے گئے آزمایش میں پڑے۔ تلوار سے مارے گئے۔ بھیڑوں اور بکریوں کی کھال اوڑھے ہوئے محتاجی میں۔ مصیبت میں۔ بدسلوکی کی حالت میں مارےمارے پھرے۔“ (عبر ۱۱:۳۷) وہ یہوواہ خدا کے وفادار رہنے کے قابل کیسے ہوئے؟ عبرانیوں ۱۱ باب میں ہی پولس رسول نے بیان کِیا کہ کس چیز نے ہابل، ابرہام، سارہ اور دیگر خادموں کو برداشت کرنے میں مدد دی۔ اُس نے کہا: ”یہ سب ایمان کی حالت میں مرے اور وعدہ کی ہوئی چیزیں نہ پائیں مگر دُور ہی سے انہیں دیکھ کر خوش ہوئے۔“ (عبر ۱۱:۱۳) جیہاں، یہوواہ خدا کے وعدوں پر مضبوط ایمان رکھنے سے ایلیاہ، یرمیاہ اور دیگر وفادار خادم دلیری سے خدا کی خدمت کرنے کے قابل ہوئے۔—طط ۱:۲۔
۸ قدیم زمانے کے وفادار اشخاص ایک شاندار مستقبل کی اُمید رکھتے تھے۔ بائبل کے مطابق مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد وہ بالآخر گُناہ سے بالکل پاک ہو جائیں گے۔ یسوع مسیح اور اُس کے ساتھی ۱،۴۴،۰۰۰ کاہنوں کے طور پر خدمت انجام دیتے ہوئے اُنہیں ’فنا کے قبضہ سے چھڑائیں‘ گے۔ (روم ۸:۲۱) مزیدبرآں، یرمیاہ نبی اور قدیم زمانے کے دیگر خادموں نے یہوواہ خدا کی اِس یقیندہانی سے دلیری حاصل کی: ”وہ تجھ سے لڑیں گے لیکن تجھ پر غالب نہ آئیں گے کیونکہ [یہوواہ] فرماتا ہے مَیں تجھے چھڑانے کو تیرے ساتھ ہوں۔“ (یرم ۱:۱۹) آج جب ہم بھی مستقبل کے بارے میں یہوواہ خدا کے وعدوں پر غور کرتے اور اِس بات پر اعتماد رکھتے ہیں کہ وہ روحانی طور پر ہماری حفاظت کرے گا تو ہمیں تقویت ملتی ہے۔—امثا ۲:۷؛ ۲-کرنتھیوں ۴:۱۷، ۱۸ کو پڑھیں۔
محبت کی وجہ سے یسوع نے دلیری سے مُنادی کی
۹، ۱۰. یسوع مسیح نے کیسے دلیری دکھائی، (ا) مذہبی پیشواؤں کے سامنے، (ب) سپاہیوں کے سامنے، (ج) سردار کاہن کے سامنے، (د) پیلاطُس کے سامنے؟
۹ یسوع مسیح نے مختلف طریقوں سے دلیری ظاہر کی۔ مثال کے طور پر، اگرچہ مذہبی راہنما یسوع مسیح سے نفرت کرتے تھے توبھی وہ لوگوں کو خدا کی باتیں بتانے سے باز نہیں آیا۔ اُس نے دلیری سے راستبازی کا دکھاوا کرنے والے مذہبی راہنماؤں اور اُن کی جھوٹی تعلیمات کو بےنقاب کِیا۔ یسوع مسیح نے واضح طور پر اُنہیں ملامت کی۔ ایک موقع پر اُس نے کہا: ”اَے ریاکار فقیہو اور فریسیو تُم پر افسوس! کہ تُم سفیدی پھری ہوئی قبروں کی مانند ہو جو اُوپر سے تو خوبصورت دکھائی دیتی ہیں مگر اندر مُردوں اور ہڈیوں اور ہر طرح کی نجاست سے بھری ہیں۔ اِسی طرح تُم بھی ظاہر میں تو لوگوں کو راستباز دکھائی دیتے ہو مگر باطن میں ریاکاری اور بےدینی سے بھرے ہو۔“—متی ۲۳:۲۷، ۲۸۔
۱۰ جب گتسمنی باغ میں سپاہی یسوع مسیح کو پکڑنے کے لئے آئے تو اُس نے دلیری سے اپنی شناخت کرائی۔ (یوح ۱۸:۳-۸) بعدازاں، اُسے صدرعدالت کے سامنے پیش کِیا گیا اور سردار کاہن نے اُس سے سوالات پوچھے۔ اگرچہ یسوع مسیح جانتا تھا کہ سردار کاہن اُسے قتل کرنے کے لئے کوئی بہانہ تلاش کر رہا ہے توبھی اُس نے دلیری سے اِس بات کی تصدیق کی کہ وہ خدا کا بیٹا اور مسیحا ہے۔ اُس نے مزید کہا کہ وہ اُسے ”قادرِمطلق کی دہنی طرف بیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے“ دیکھیں گے۔ (مر ۱۴:۵۳، ۵۷-۶۵) اِس کے بعد یسوع مسیح کو پیلاطُس کے سامنے لایا گیا جو اُسے رِہا کرنے کا اختیار رکھتا تھا۔ لیکن یسوع مسیح نے اُس کے سامنے اپنے اُوپر لگائے گئے الزامات کا کوئی جواب نہیں دیا۔ (مر ۱۵:۱-۵) واقعی، اِس سب کے لئے دلیری درکار تھی۔
۱۱. دلیری کا محبت سے کیا تعلق ہے؟
۱۱ یسوع مسیح نے پیلاطُس سے صرف یہ کہا: ”مَیں اِس لئے پیدا ہوا اور اِس واسطے دُنیا میں آیا ہوں کہ حق پر گواہی دوں۔“ (یوح ۱۸:۳۷) یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو خوشخبری کی مُنادی کرنے کا حکم دیا اور یسوع مسیح نے خوشی سے ایسا کِیا کیونکہ وہ اپنے آسمانی باپ سے محبت کرتا تھا۔ (لو ۴:۱۸، ۱۹) یسوع مسیح لوگوں سے بھی محبت رکھتا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ اُن کی زندگی مشکلات سے بھری ہے۔ آج ہم بھی یہوواہ خدا اور اپنے پڑوسی سے محبت رکھنے کی وجہ سے دلیری سے مُنادی کرتے ہیں۔—متی ۲۲:۳۶-۴۰۔
پاک رُوح دلیری سے مُنادی کرنے کی طاقت بخشتی ہے
۱۲. پہلی صدی میں شاگرد کس بات کو دیکھ کر خوش تھے؟
۱۲ یسوع مسیح کی موت کے کچھ عرصہ بعد، اُس کے شاگرد یہ دیکھ کر بہت خوش تھے کہ یہوواہ خدا اُن کے کام کو برکت دے رہا ہے اور شاگردوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ صرف ایک دن میں یروشلیم میں عیدِپنتِکُست منانے کے لئے جمع لوگوں میں سے تقریباً ۳،۰۰۰ یہودیوں اور نومُریدوں نے بپتسمہ لے لیا! بِلاشُبہ، یروشلیم میں موجود تمام لوگ اِس واقعے کے بارے میں بات کر رہے ہوں گے! بائبل بیان کرتی ہے: ”ہر شخص پر خوف چھا گیا اور بہت سے عجیب کام اور نشان رسولوں کے ذریعہ ظاہر ہوتے تھے۔“—اعما ۲:۴۱، ۴۳۔
۱۳. (ا) شاگردوں نے دلیری حاصل کرنے کے لئے کیوں دُعا کی؟ (ب) اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟
۱۳ شاگردوں کی تعداد میں اضافہ ہوتے دیکھ کر مذہبی پیشوا اِس قدر غضبناک ہو گئے کہ اُنہوں نے پطر س اور یوحنا کو گرفتار کر لیا اور اُنہیں ایک رات کے لئے قید میں ڈال دیا۔ نیز، اُنہیں حکم دیا کہ یسوع کے بارے میں گواہی نہ دیں۔ تاہم، اُن دونوں نے رِہا ہونے کے بعد اُن سب باتوں کے بارے میں بھائیوں کو بتایا جو اُن کے ساتھ واقع ہوئی تھیں۔ اِس پر اُن سب نے مل کر یہ دُعا کی: ”اَے [یہوواہ]! . . . اپنے بندوں کو یہ توفیق دے کہ وہ تیرا کلام کمال دلیری کے ساتھ سنائیں۔“ اِس کا نتیجہ کیا نکلا؟ ”وہ سب روحُالقدس سے بھر گئے اور خدا کا کلام دلیری سے سناتے رہے۔“—اعما ۴:۲۴-۳۱۔
۱۴. پاک رُوح مُنادی کے دوران ہماری مدد کیسے کرتی ہے؟
۱۴ غور کریں کہ یہوواہ خدا کی پاک رُوح نے شاگردوں کو دلیری سے اُس کا کلام سنانے میں مدد دی۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم دوسروں یہاں تک کہ مخالفین کو سچائی سنانے کے لئے اپنی طاقت سے کچھ نہیں کر سکتے۔ لیکن جب ہم یہوواہ خدا سے درخواست کرتے ہیں تو وہ ہمیں اپنی پاک رُوح دیتا ہے۔ جیہاں، یہوواہ خدا کی مدد سے ہم دلیری سے مخالفت کا سامنا کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔—زبور ۱۳۸:۳ کو پڑھیں۔
آجکل مسیحی دلیری سے مُنادی کرتے ہیں
۱۵. آجکل لوگ سچائی کے لئے کیسا ردِعمل دکھاتے ہیں؟
۱۵ ماضی کی طرح ہمارے زمانے میں بھی بعض لوگ سچائی کو قبول کرتے ہیں جبکہ دیگر اِسے رد کر دیتے ہیں۔ جیسا کہ یسوع مسیح نے بیان کِیا بعض ہم سے نفرت کرتے اور ہمارا تمسخر اُڑاتے ہیں۔ (متی ۱۰:۲۲) بعضاوقات، میڈیا کے ذریعے ہمارے بارے میں غلط معلومات پھیلائی جاتی ہیں۔ (زبور ۱۰۹:۱-۳) اِس کے باوجود، پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہ دلیری سے خوشخبری کی مُنادی کرتے ہیں۔
۱۶. کونسا تجربہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے دلیری سے مُنادی کرنے کی وجہ سے لوگ خوشخبری سننے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں؟
۱۶ ہمارے دلیری سے مُنادی کرنے کی وجہ سے لوگ بادشاہت کے پیغام کو سننے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ کرغستان سے ایک بہن بیان کرتی ہے: ”ایک دن جب مَیں مُنادی کر رہی تھی تو ایک شخص نے مجھ سے کہا کہ ’مَیں خدا پر تو ایمان رکھتا ہوں لیکن مسیحیوں کے خدا پر نہیں۔ اگر تُم دوبارہ یہاں آئیں تو مَیں اپنا کتا تُم پر چھوڑ دوں گا۔‘ اُس کے پیچھے ایک بڑا کتا زنجیر سے بندھا ہوا تھا۔ مگر بادشاہتی خبر نمبر ۳۷ ’جھوٹے مذاہب کا خاتمہ نزدیک ہے‘ کی تقسیم کی مہم کے دوران مَیں نے اِس اُمید پر دوبارہ اُس گھر میں جانے کا فیصلہ کِیا کہ شاید اُس خاندان کے کسی اَور شخص سے میری ملاقات ہو جائے۔ تاہم، اُسی شخص نے دروازہ کھولا۔ مَیں نے فوراً یہوواہ خدا سے دُعا کی اور پھر کہا: ’مجھے یا د ہے کہ تین دن پہلے آپ نے مجھ سے کیا کہا تھا اور مجھے آپ کا کتاُ بھی یاد ہے۔ لیکن مَیں آپ کو یہ اشتہار دینا چاہتی تھی کیونکہ آپ کی طرح مَیں بھی واحد سچے خدا پر ایمان رکھتی ہوں۔ خدا جلد ہی اُن مذاہب کو سزا دے گا جو اُسے جلال نہیں دیتے۔ آپ اِس اشتہار کو پڑھ کر اِس سلسلے میں مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔‘ حیرانی کی بات تھی کہ اُس شخص نے بادشاہتی خبر کو قبول کر لیا۔ اِس کے بعد مَیں اگلے گھر میں چلی گئی۔ چند منٹ کے بعد وہ شخص بھاگتا ہوا میرے پیچھے آیا۔ اُس کے ہاتھ میں بادشاہتی خبر تھی۔ اُس نے کہا: ’مَیں نے اِس خبر کو پڑھ لیا ہے۔ خدا کے غضب سے بچنے کے لئے مجھے کیا کرنا ہوگا؟‘ “ اُس شخص کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کِیا گیا اور وہ اجلاسوں پر بھی حاضر ہونے لگا۔
۱۷. ایک بہن کی دلیری سے اُس کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے والی خاتون نے کیسے دلیری حاصل کی؟
۱۷ جب ہم دلیری سے مُنادی کرتے ہیں تو اِس سے دوسروں کو بھی دلیری ملتی ہے۔ روس میں ایک بہن نے سفر کے دوران بس میں ایک خاتون کو رسالے پیش کئے۔ یہ دیکھ کر ایک شخص اپنی سیٹ سے اُٹھا، بہن کے ہاتھ سے رسالہ لیا اور اِسے پھاڑ کر پھینک دیا۔ اُس نے بہن کو بُرابھلا کہا اور اُس کا پتا مانگا۔ اُس نے اُسے دھمکی دی کہ آئندہ اِس علاقے میں مُنادی نہ کرنا۔ اُس بہن نے یہوواہ خدا سے مدد کے لئے درخواست کی اور یسوع مسیح کے اِن الفاظ کو یاد کِیا: ”جو بدن کو قتل کرتے ہیں . . . اُن سے نہ ڈرو۔“ (متی ۱۰:۲۸) لہٰذا، وہ بہن کھڑی ہوئی اور اُس شخص سے کہا، ”مَیں آپ کو اپنا پتا نہیں دوں گی اور مَیں اِس علاقے میں مُنادی کرنا بھی بند نہیں کروں گی۔“ یہ کہہ کر وہ بس سے اُتر گئی۔ وہ بہن نہیں جانتی تھی کہ ایک خاتون جس کے ساتھ وہ بائبل کا مطالعہ کر رہی ہے اِسی بس میں سفر کر رہی ہے۔ وہ خاتون لوگوں کے ڈر سے اجلاسوں پر نہیں جاتی تھی۔ تاہم، بہن کی دلیری کو دیکھ کر اُس خاتون نے یہ فیصلہ کِیا کہ اب سے وہ اجلاسوں پر حاضر ہوگی۔
۱۸. آپ دلیری کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
۱۸ خدا سے جُدا اِس دُنیا میں مُنادی کرنے کے لئے یسوع مسیح کی طرح ہمیں بھی دلیری کی ضرورت ہے۔ آپ دلیری کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟ مستقبل کی اُمید کو ذہن میں رکھیں۔ خدا اور پڑوسی سے محبت رکھیں۔ دلیری حاصل کرنے کے لئے یہوواہ خدا سے دُعا کریں۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ اکیلے نہیں ہیں بلکہ یسوع مسیح آپ کے ساتھ ہے۔ (متی ۲۸:۲۰) خدا کی پاک رُوح آپ کو تقویت بخشے گی۔ یہوواہ خدا آپ کو برکت دے گا اور آپ کی مدد کرے گا۔ پس دُعا ہے کہ ہم دلیر بنیں اور یہ کہنے کے قابل ہوں: ”[یہوواہ] میرا مددگار ہے۔ مَیں خوف نہ کروں گا۔ انسان میرا کیا کرے گا؟“—عبر ۱۳:۶۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• خدا کے خادموں کو دلیری کی ضرورت کیوں ہے؟
• دلیر بننے کے سلسلے میں ہم نے کیا سیکھا ہے . . .
قدیم زمانے کے وفادار خادموں سے؟
یسوع مسیح سے؟
پہلی صدی کے مسیحیوں سے؟
آجکل کے مسیحیوں سے؟
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
یسوع مسیح نے دلیری سے مذہبی راہنماؤں کو بےنقاب کِیا
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
یہوواہ خدا ہمیں مُنادی کرنے کے لئے دلیری عطا کرتا ہے