اپنی ترقی ظاہر کریں
”اِن باتوں کی فکر رکھ۔ اِن ہی میں مشغول رہ تاکہ تیری ترقی سب پر ظاہر ہو۔“—۱-تیم ۴:۱۵۔
۱، ۲. (ا) ہم تیمتھیس کے پسمنظر کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟ (ب) جب وہ تقریباً بیس سال کا تھا تو اُسے کونسا موقع ملا؟
تیمتھیس نے روم کے صوبے گلتیہ میں پرورش پائی تھی۔ یسوع کی موت کے کئی سال بعد اِس علاقے میں بہت سی مسیحی کلیسیائیں بن چکی تھیں۔ تیمتھیس، اُس کی ماں اور اُس کی نانی بھی مسیحی بننے کے بعد اِنہی میں سے کسی ایک کلیسیا میں خدمت کر رہے تھے۔ (۲-تیم ۱:۵؛ ۳:۱۴، ۱۵) ایک نوجوان مسیحی کے طور پر تیمتھیس اپنے علاقے میں خدمت کرنے سے بہت خوش تھا۔ جلد ہی اُسے اپنی خدمت بڑھانے کے اَور موقعے ملنے والے تھے۔
۲ جب پولس دوسری مرتبہ گلتیہ میں آیا تو اُس وقت تیمتھیس کی عمر تقریباً بیس سال تھی۔ لسترہ کا دَورہ کرتے وقت اُس نے دیکھا کہ تیمتھیس مقامی کلیسیاؤں کے ”بھائیوں میں نیکنام“ ہے۔ (اعما ۱۶:۲) نوجوان ہونے کے باوجود تیمتھیس روحانی طور پر پُختہ تھا۔ اِس لئے روحُالقدس کی ہدایت سے پولس اور دوسرے بزرگوں نے تیمتھیس کو کلیسیا میں خاص ذمہداریاں انجام دینے کے لئے مقرر کِیا۔—۱-تیم ۴:۱۴؛ ۲-تیم ۱:۶۔
۳. تیمتھیس کو خدمت کرنے کا کونسا شرف حاصل ہوا؟
۳ تیمتھیس کو پولس رسول کے ساتھ مختلف کلیسیاؤں کا دَورہ کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ (اعما ۱۶:۳) ذرا تصور کریں کہ اُس وقت تیمتھیس کتنا خوش اور حیران ہوا ہوگا! آئندہ کئی سالوں تک اُسے پولس اور دیگر مسیحیوں کے ساتھ مل کر رسولوں کی طرف سے دئے گئے بہت سے کام انجام دینے تھے۔ پولس اور تیمتھیس دونوں نے کلیسیاؤں کا دَورہ کرتے ہوئے جو خدمت انجام دی اُس سے بھائیوں کی بڑی حوصلہافزائی ہوئی۔ (اعمال ۱۶:۴، ۵ کو پڑھیں۔) اِس طرح تیمتھیس نے بہت سے مسیحیوں پر اپنی ترقی ظاہر کی۔ پولس رسول نے تیمتھیس کے ساتھ تقریباً دس سال کام کرنے کے بعد اُس کے بارے میں فلپیوں کی کلیسیا کو لکھا: ”کوئی ایسا ہم خیال میرے پاس نہیں جو صاف دلی سے تمہارے لئے فکرمند ہو۔ . . . لیکن تُم اُس کی پختگی سے واقف ہو کہ جیسے بیٹا باپ کی خدمت کرتا ہے ویسے ہی اُس نے میرے ساتھ خوشخبری پھیلانے میں خدمت کی۔“—فل ۲:۲۰-۲۲۔
۴. (ا) تیمتھیس کو کونسی نئی ذمہداری سونپی گئی تھی؟ (ب) پہلا تیمتھیس ۴:۱۵ میں درج پولس رسول کی نصیحت کے بارے میں کونسے سوال پیدا ہوتے ہیں؟
۴ جب پولس نے فلپیوں کی کلیسیا کو تیمتھیس کی عمدہ خوبیوں کے بارے میں لکھا تو تقریباً اُسی وقت اُس نے تیمتھیس کو ایک نئی ذمہداری بھی سونپی۔ یہ کلیسیاؤں میں بزرگوں اور خادموں کو مقرر کرنے کی ذمہداری تھی۔ (۱-تیم ۳:۱؛ ۵:۲۲) اِس سے پتہ چلتا ہے کہ تیمتھیس ایک قابلِبھروسا مسیحی نگہبان بن چکا تھا۔ پھربھی پولس نے تیمتھیس کو نصیحت کی کہ ’اپنی ترقی سب پر ظاہر کرے۔‘ (۱-تیم ۴:۱۵) اگر تیمتھیس پہلے ہی کافی حد تک دوسروں پر اپنی ترقی ظاہر کر چکا تھا توپھر پولس رسول کی اِس نصیحت کا کیا مطلب تھا؟ نیز، ہم اِس سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟
ہم اپنی ترقی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
۵، ۶. (ا) افسس کی کلیسیا کو کس خطرے کا سامنا تھا؟ (ب) تیمتھیس کلیسیا کو اِس خطرے سے کیسے بچا سکتا تھا؟
۵ آئیں ۱-تیمتھیس ۴:۱۵ کے سیاقوسباق کا جائزہ لیں۔ (۱-تیمتھیس ۴:۱۱-۱۶ کو پڑھیں۔) یہ الفاظ لکھنے سے پہلے، پولس رسول مکدنیہ گیا اور تیمتھیس کو افسس میں رہنے کے لئے کہا۔ اِس کی کیا وجہ تھی؟ افسس میں بعض مسیحی جھوٹی تعلیمات پھیلا رہے تھے جس سے کلیسیا میں تفرقے پیدا ہو رہے تھے۔ کلیسیا کو ایسے بُرے اثرات سے بچانے کے لئے تیمتھیس کیا کر سکتا تھا؟ اِس سلسلے میں اُسے دوسروں کے لئے ایک اچھی مثال قائم کرنی تھی۔
۶ پولس رسول نے تیمتھیس کو لکھا: ”ایمانداروں کے لئے کلام کرنے اور چالچلن اور محبت اور ایمان اور پاکیزگی میں نمونہ بن۔“ اُس نے مزید کہا: ”اِن باتوں کی فکر رکھ۔ اِن ہی میں مشغول رہ تاکہ تیری ترقی سب پر ظاہر ہو۔“ (۱-تیم ۴:۱۲، ۱۵) تیمتھیس کس طرح دوسروں پر اپنی ترقی ظاہر کر سکتا تھا؟ پولس رسول یہاں تیمتھیس کو اختیار جتانے سے نہیں بلکہ مسیحی خوبیوں کو عمل میں لانے سے اپنی ترقی ظاہر کرنے کی نصیحت کر رہا تھا۔ ہر مسیحی کو ایسی ہی ترقی ظاہر کرنے کا خواہشمند ہونا چاہئے۔
۷. کلیسیا کے تمام بہنبھائیوں سے کیا توقع کی جاتی ہے؟
۷ تیمتھیس کے زمانے کی طرح آجکل بھی بعض بہنبھائی کلیسیا میں خاص ذمہداریاں رکھتے ہیں۔ کچھ بزرگوں، خادموں، سفری نگہبانوں یا مشنریوں کے طور پر خدمت انجام دیتے ہیں۔ کئی ایسے ہیں جو پائنیر خدمت یا بیتایل خدمت کرتے ہیں۔ نیز، بزرگوں کو اسمبلیوں اور کنونشنوں پر تعلیم دینے کا شرف حاصل ہوتا ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ تمام مسیحی مرد، عورتیں اور بچے دوسروں پر اپنی روحانی ترقی ظاہر کر سکتے ہیں۔ (متی ۵:۱۶) تیمتھیس کی طرح خاص ذمہداریاں رکھنے والے مسیحیوں سے بھی یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ دوسروں پر اپنی مسیحی خوبیاں ظاہر کریں۔
کلام کرنے میں نمونہ بنیں
۸. ہماری گفتگو ہماری عبادت پر کیا اثر ڈالتی ہے؟
۸ تیمتھیس کو کلام یعنی باتچیت کے سلسلے میں مثال قائم کرنی تھی۔ ہم اِس سلسلے میں اپنی ترقی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ ہمیں بھی اپنی باتچیت میں ایک اچھی مثال قائم کرنی چاہئے۔ دراصل ہماری باتچیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ ہم کس قسم کے شخص ہیں۔ یسوع مسیح نے اِس بات کو واضح کرتے ہوئے کہا: ”جو دل میں بھرا ہے وہی مُنہ پر آتا ہے۔“ (متی ۱۲:۳۴) یسوع کے سوتیلے بھائی یعقوب نے بھی بیان کِیا کہ ہماری گفتگو ہماری عبادت پر کیا اثر ڈال سکتی ہے۔ اُس نے لکھا: ”اگر کوئی اپنےآپ کو دیندار سمجھے اور اپنی زبان کو لگام نہ دے بلکہ اپنے دل کو دھوکا دے تو اُس کی دینداری باطل [”فضول،“ نیو اُردو بائبل ورشن] ہے۔“—یعقو ۱:۲۶۔
۹. ہم گفتگو کے سلسلے میں ایک اچھی مثال کیسے قائم کر سکتے ہیں؟
۹ ہماری باتچیت سے دوسروں پر یہ ظاہر ہو سکتا ہے کہ ہم نے کس حد تک روحانی ترقی کر لی ہے۔ لہٰذا، ایک روحانی طور پر پُختہ مسیحی گندی اور دوسروں کو ٹھیس پہنچانے والی گفتگو نہیں کرتا۔ اِس کی بجائے وہ ایسی باتچیت کرتا ہے جو دوسروں کے لئے تسلی، ترقی اور حوصلہافزائی کا باعث ہوتی ہے۔ (امثا ۱۲:۱۸؛ افس ۴:۲۹؛ ۱-تیم ۶:۳-۵، ۲۰) جب ہم خدا کے اعلیٰ معیاروں پر چلنے کی اپنی خواہش کے بارے میں دوسروں کو بتاتے ہیں تو اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم خدا کے وفادار ہیں۔ (روم ۱:۱۵، ۱۶) ہماری گفتگو سے خلوصدل لوگ ہماری مثال کی نقل کرنے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔—فل ۴:۸، ۹۔
چالچلن اور پاکیزگی میں نمونہ بنیں
۱۰. بےریا ایمان روحانی ترقی کے لئے کیوں ضروری ہے؟
۱۰ ہمیں صرف باتچیت میں ہی نہیں بلکہ چالچلن کے سلسلے میں بھی اچھی مثال قائم کرنی چاہئے۔ اگر ہم کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں تو یہ ریاکاری ہوگی۔ پولس رسول فریسیوں کی ریاکاری اور اِس کے نقصان سے اچھی طرح واقف تھا۔ لہٰذا، اُس نے بارہا تیمتھیس کو ایسی ریاکاری سے خبردار کِیا۔ (۱-تیم ۱:۵؛ ۴:۱، ۲) پولس نے تیمتھیس کے نام اپنے دوسرے خط میں یوں لکھا: ”مجھے تیرا . . . بےریا ایمان یاد دلایا گیا ہے۔“ (۲-تیم ۱:۵) اِس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ تیمتھیس ریاکار نہیں تھا۔ پھربھی اُسے دوسروں کے سامنے اپنی نیکنیتی ظاہر کرنی تھی۔ اُسے چالچلن کے سلسلے میں ایک عمدہ مثال قائم کرنی تھی۔
۱۱. پولس رسول نے تیمتھیس کو دولت کے متعلق کیا نصیحت کی؟
۱۱ پولس رسول نے تیمتھیس کے نام اپنے دونوں خطوط میں اُسے چالچلن سے متعلق دیگر معاملات کے بارے میں بھی نصیحت کی۔ مثال کے طور پر، تیمتھیس کو دولت کے پیچھے نہیں بھاگنا تھا۔ پولس رسول نے لکھا: ”زر کی دوستی ہر قسم کی بُرائی کی جڑ ہے جس کی آرزو میں بعض نے ایمان سے گمراہ ہو کر اپنے دلوں کو طرحطرح کے غموں سے چھلنی کر لیا۔“ (۱-تیم ۶:۱۰) زر یعنی روپےپیسے کی دوستی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک شخص کی سوچ خدا کے معیاروں کے مطابق نہیں ہے۔ اِس کے برعکس، سادہ زندگی گزارنے یعنی ”کھانے پہننے“ کی چیزوں پر قناعت کرنے والے مسیحی دوسروں پر اپنی روحانی ترقی ظاہر کرتے ہیں۔—۱-تیم ۶:۶-۸؛ فل ۴:۱۱-۱۳۔
۱۲. ہم اپنی روزمرّہ زندگی میں دوسروں پر اپنی ترقی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
۱۲ پولس رسول نے تیمتھیس کو یہ بھی بتایا کہ مسیحی عورتیں ”حیادار لباس سے شرم اور پرہیزگاری کے ساتھ اپنےآپ کو سنواریں۔“ (۱-تیم ۲:۹) لباس، بناؤسنگھار اور زندگی کے دیگر معاملات میں حیاداری اور پرہیزگاری ظاہر کرنے والی عورتیں دوسروں کے لئے ایک اچھی مثال قائم کرتی ہیں۔ (۱-تیم ۳:۱۱) یہ اصول مسیحی مردوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ پولس رسول نے مسیحی نگہبانوں کو ہدایت دی کہ وہ ’پرہیزگار، مُتقی اور شایستہ‘ ہوں۔ (۱-تیم ۳:۲) اپنی روزمرّہ زندگی میں اِن خوبیوں کو عمل میں لانے سے ہم سب پر اپنی ترقی ظاہر کریں گے۔
۱۳. تیمتھیس کی طرح ہم پاکیزگی کے سلسلے میں ایک عمدہ مثال کیسے قائم کر سکتے ہیں؟
۱۳ تیمتھیس کو پاکیزگی کے سلسلے میں بھی ایک اچھی مثال قائم کرنی تھی۔ یہاں دراصل پولس اُسے جنسی لحاظ سے پاک رہنے کی تاکید کر رہا تھا۔ خاص طور پر عورتوں کے ساتھ پیش آتے وقت تیمتھیس کو اِس بات کا خیال رکھنا تھا کہ کوئی اُس پر انگلی نہ اُٹھائے۔ اُسے ”بڑی عمر والی عورتوں کو ماں جان کر اور جوان عورتوں کو کمال پاکیزگی سے بہن جان کر“ اُن کی عزت کرنی تھی۔ (۱-تیم ۴:۱۲؛ ۵:۲) اگر کوئی شخص بداخلاقی کرتا ہے تو شاید وہ دُنیا کی نظروں سے تو چھپ جائے لیکن خدا اُسے دیکھتا ہے اور کبھینہکبھی دیگر لوگوں کو بھی اِس کا پتہ چل ہی جاتا ہے۔ اِسی طرح کسی مسیحی کے اچھے کام بھی چھپ نہیں سکتے۔ (۱-تیم ۵:۲۴، ۲۵) لہٰذا، کلیسیا کے تمام ارکان چالچلن اور پاکیزگی کے معاملے میں اپنی ترقی دوسروں پر ظاہر کر سکتے ہیں۔
محبت اور ایمان لازمی ہیں
۱۴. صحائف آپس میں محبت رکھنے کی ضرورت پر کیسے زور دیتے ہیں؟
۱۴ سچے مسیحیوں کی سب سے بڑی پہچان محبت ہے۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بتایا: ”اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔“ (یوح ۱۳:۳۵) ہم ایسی محبت کیسے دکھا سکتے ہیں؟ خدا کا کلام ہمیں ’محبت سے ایکدوسرے پر مہربان اور نرمدل‘ ہونے، ”ایکدوسرے کے قصور معاف“ کرنے اور مسافرپرور بننے کی نصیحت کرتا ہے۔ (افس ۴:۲، ۳۲؛ عبر ۱۳:۱، ۲) پولس رسول نے لکھا: ”برادرانہ محبت سے آپس میں ایک دوسرے کو پیار کرو۔ عزت کے رُو سے ایک دوسرے کو بہتر سمجھو۔“—روم ۱۲:۱۰۔
۱۵. محبت دکھانا ہم سب اور خاص طور پر بزرگوں کے لئے کیوں اہم ہے؟
۱۵ اگر تیمتھیس دوسرے مسیحیوں کے ساتھ سختی سے پیش آتا تو اُستاد اور نگہبان کے طور پر اُس کی خدمت بےفائدہ ثابت ہوتی۔ (۱-کرنتھیوں ۱۳:۱-۳ کو پڑھیں۔) لیکن اُس نے دوسروں کے ساتھ مہربانی اور محبت سے پیش آنے اور مسافرپروری دکھانے سے اپنی روحانی ترقی ظاہر کی۔ لہٰذا، تیمتھیس کے نام پولس کی یہ نصیحت بالکل موزوں تھی کہ وہ محبت دکھانے میں بھی اچھی مثال قائم کرے۔
۱۶. تیمتھیس کے لئے مضبوط ایمان ظاہر کرنا ضروری کیوں تھا؟
۱۶ جب تیمتھیس افسس میں تھا تو اِس دوران اُس کے ایمان کی آزمائش ہوئی۔ بعض لوگ ایسے عقائد کو فروغ دے رہے تھے جو مسیحی تعلیمات کے خلاف تھے۔ کچھ جھوٹی ”کہانیوں“ کو پھیلا رہے تھے جبکہ دیگر ایسے نظریات پر تحقیق میں وقت ضائع کر رہے تھے جو کلیسیا کے لئے نقصاندہ تھے۔ (۱-تیمتھیس ۱:۳، ۴ کو پڑھیں۔) پولس نے کہا کہ ایسے لوگ ’مغرور ہیں اور کچھ نہیں جانتے بلکہ اُنہیں بحث اور لفظی تکرار کرنے کا مرض ہے۔‘ (۱-تیم ۶:۳، ۴) تیمتھیس کو کلیسیا کے اندر پھیلنے والے اِن نقصاندہ نظریات سے گریز کرنا تھا۔ اِسی لئے پولس نے اُسے یہ نصیحت کی کہ ”ایمان کی اچھی کشتی لڑ“ اور ”جس علم کو علم کہنا ہی غلط ہے اُس کی بیہودہ بکواس اور مخالفت پر توجہ نہ کر۔“ (۱-تیم ۶:۱۲، ۲۰، ۲۱) اِس میں کوئی شک نہیں کہ تیمتھیس نے پولس رسول کی اِس عمدہ نصیحت پر عمل کِیا تھا۔—۱-کر ۱۰:۱۲۔
۱۷. آجکل ہمارے ایمان کی آزمائش کیسے ہو سکتی ہے؟
۱۷ دلچسپی کی بات ہے کہ تیمتھیس کو پہلے سے آگاہ کِیا گیا تھا کہ ”آیندہ زمانوں میں بعض لوگ گمراہ کرنے والی رُوحوں اور شیاطین کی تعلیم کی طرف متوجہ ہو کر ایمان سے برگشتہ ہو جائیں گے۔“ (۱-تیم ۴:۱) اِس لئے آجکل کلیسیا میں خاص ذمہداریاں رکھنے والے بھائیوں سمیت تمام ارکان کو تیمتھیس جیسا مضبوط ایمان ظاہر کرنا چاہئے۔ اگر ہم برگشتگی سے بچنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں تو اِس طرح دوسروں پر ہماری ترقی ظاہر ہوگی اور ہم مضبوط ایمان کی ایک اچھی مثال قائم کریں گے۔
اپنی ترقی ظاہر کرنے کی پوری کوشش کریں
۱۸، ۱۹. (ا) آپ سب پر اپنی ترقی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ (ب) اگلے مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟
۱۸ کسی مسیحی کی روحانی ترقی کا تعلق اُس کے اچھے لباس، لیاقتوں اور کلیسیا میں اُس کے مرتبے سے نہیں ہے۔ نیز، کلیسیا میں کئی سالوں تک خدمت کرنا بھی ایسی ترقی کا ثبوت نہیں ہے۔ حقیقی روحانی ترقی تو اپنی سوچ، گفتگو اور چالچلن کے سلسلے میں یہوواہ کی فرمانبرداری سے ظاہر ہوتی ہے۔ (روم ۱۶:۱۹) ہمیں آپس میں محبت رکھنے کے حکم پر عمل کرنا اور مضبوط ایمان پیدا کرنا چاہئے۔ پس اچھا ہو گا کہ ہم تیمتھیس کے لئے پولس کی نصیحت پر غور کریں اور اُس پر عمل کریں تاکہ ہماری ترقی سب پر ظاہر ہو۔
۱۹ ہماری روحانی ترقی اور مسیحی پختگی کا ثبوت یہ بھی ہے کہ ہم خوشی ظاہر کریں جو خدا کی پاک رُوح کے پھل میں شامل ہے۔ (گل ۵:۲۲، ۲۳) اگلے مضمون میں ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ ہم مشکلات کے باوجود اپنی خوشی کیسے قائم رکھ سکتے ہیں۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• ہماری گفتگو ہمارے بارے میں کیا ظاہر کرتی ہے؟
• ہمارے چالچلن اور پاکیزگی سے ہماری ترقی کیسے ظاہر ہوتی ہے؟
• مسیحیوں کو محبت اور ایمان کی اچھی مثال کیوں بننا چاہئے؟
[صفحہ ۱۱ پر تصویر]
نوجوان ہونے کے باوجود تیمتھیس روحانی طور پر پُختہ تھا
[صفحہ ۱۳ پر تصویریں]
کیا آپ کی ترقی سب پر ظاہر ہوتی ہے؟