اے اولاد والو، آپکے بچوں کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہے
”تیری اولاد تیرے دسترخوان پر زیتون کے پودوں کی مانند [ہوگی]۔“—زبور ۱۲۸:۳۔
۱. پودے اگانے اور بچوں کی پرورش کرنے کا موازنہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟
کئی لحاظ سے، بچے پودوں کی طرح بڑھتے اور نشوونما پاتے ہیں۔ اسلئے یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ بائبل ایک آدمی کی بیوی کو ”میوہدار تاک“ کے طور پر بیان کرتی ہے اور اسکے بچوں کو ”[اسکے] دسترخوان پر زیتون کے پودوں“ سے تشبیہ دیتی ہے۔ (زبور ۱۲۸:۳) ایک کسان آپکو بتا دے گا کہ ننھے ننھے پودوں کی فصل کی پرورش کرنا آسان نہیں ہوتا بالخصوص جب آبوہوا اور مٹی کی حالتیں ناموافق ہوں۔ اسی طرح، اس تشویشناک ”اخیر زمانہ“ میں ایک خوب متوازن، خداترس بالغ بننے کیلئے بچوں کی پرورش کرنا بہت کٹھن ہے۔—۲-تیمتھیس ۳:۱-۵۔
۲. ایک اچھی فصل پیدا کرنے کیلئے عام طور پر کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے؟
۲ ایک اچھی فصل کاٹنے کیلئے، کسان کو زرخیز زمین، گرم دھوپ، اور پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ کاشت کرنے اور نلائی کرنے کے علاوہ، اسے خطرناک حشرات کو تلف کرنے والی ادویات اور دیگر حفاظتی نگہداشت مہیا کرنی چاہئے۔ فصل کی کٹائی تک راہ میں بہت سے دشوار اوقات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اسوقت کتنا افسوس ہوتا ہے جب فصل خراب ہو جاتی ہے! تاہم، ایک کاشتکار کسقدر مطمئن ہو سکتا ہے جب سخت محنت کے بعد ایک اچھی فصل کاٹی جاتی ہے!—یسعیاہ ۶۰:۲۰-۲۲، ۶۱:۳۔
۳. اہمیت کے لحاظ سے پودوں اور بچوں کا موازنہ کیسے ہوتا ہے، اور بچوں کو کس قسم کی توجہ حاصل ہونی چاہئے؟
۳ ایک کامیاب، نتیجہخیز انسانی زندگی یقیناً کسان کی فصل سے کہیں زیادہ بیش قیمت ہے۔ لہذا اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ کامیابی کیساتھ ایک بچے کی پرورش کرنا ایک باافراط فصل کو اگانے سے بھی زیادہ وقت اور کوشش کا تقاضا کر سکتا ہے۔ (استثنا ۱۱:۱۸-۲۱) زندگی کے باغ میں بوئے گئے چھوٹے بچے کی اگر محبت سے آبیاری اور نگہداشت کی جائے اور صحتمند حدود فراہم کی جائیں تو تباہشدہ اخلاقی اقدار سے پر دنیا میں بھی وہ روحانی طور پر بڑھ اور پھل پھول سکتا ہے۔ لیکن اگر بدسلوکی کی جائے یا دبایا جائے تو بچہ اندر ہی اندر مرجھا جائیگا اور ممکنہ طور پر روحانی اعتبار سے مر جائے گا۔ (کلسیوں ۳:۲۱، مقابلہ کریں یرمیاہ ۲:۲۱، ۱۲:۲۔) بےشک، تمام بچوں کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہے!
بچپن ہی سے روزانہ توجہ
۴. بچوں کو ”بچپن سے“ کس طرح کی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے؟
۴ والدین کو ایک نوزائیدہ بچے کو تقریباً مسلسل توجہ دینی پڑتی ہے۔ تاہم، کیا بچے کو روزمرہ کی بنیاد پر صرف جسمانی یا مادی توجہ ہی کی ضرورت ہوتی ہے؟ پولس رسول نے خدا کے خادم تیمتھیس کو لکھا: ”تو بچپن سے ان پاک نوشتوں سے واقف ہے جو تجھے ... نجات حاصل کرنے کیلئے دانائی بخش سکتے ہیں۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱۵) لہذا بچپن ہی سے، تیمتھیس نے جو مادرانہ توجہ حاصل کی وہ روحانی طرز کی بھی تھی۔ لیکن یہ بچپن شروع کب ہوتا ہے؟
۵، ۶. (ا) بائبل نازائیدہ بچے کی بابت کیا کہتی ہے؟ (ب) کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ والدین کو نازائیدہ بچے کی فلاحوبہبود کی بابت فکرمند ہونا چاہئے؟
۵ پولس نے یہاں جو یونانی لفظ (بریفوس) استعمال کیا وہ ایک نازائیدہ بچے پر بھی عائد ہوتا ہے۔ الیشبع، یوحنا اصطباغی کی ماں، نے اپنی رشتہدار مریم کو بتایا: ”جونہی تیرے سلام کی آواز میرے کان میں پہنچی بچہ [بریفوس] مارے خوشی کے میرے رحم میں اچھل پڑا۔“ (لوقا ۱:۴۴) لہذا، نازائیدگان کو بھی بچے کہا گیا ہے، اور بائبل ظاہر کرتی ہے کہ وہ رحم کے باہر کسی عمل کیلئے ردعمل دکھا سکتے ہیں۔ اسلئے کیا قبلازپیدائش دیکھ بھال میں، جسکی آجکل اکثر حوصلہافزائی کی جاتی ہے، نازائیدہ بچے کی روحانی بہبود کیلئے توجہ کو شامل ہونا چاہئے؟
۶ یہ ایک ایسی بات ہے جس پر غور کیا جانا چاہئے، چونکہ شہادت یہ ظاہر کرتی ہے کہ نازائیدہ بچے جو کچھ وہ سنتے ہیں اس سے یا تو فائدہ اٹھا سکتے یا پھر بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔ ایک میوزک ڈائریکٹر نے یہ دیکھا کہ موسیقی کی بہت سی دھنیں جنکی وہ ریہرسل کر رہا تھا اسے عجیب طور پر جانی پہچانی معلوم ہوئیں، بالخصوص سارنگی کی آواز۔ جب اس نے موسیقی کی دھنوں کے نام کا ذکر اپنی ماں سے کیا، جو ایک پیشہور سارنگی نواز تھی، تو اس نے کہا کہ یہی وہ موسیقی کی دھنیں تھیں جنکی وہ اسوقت ریہرسل کیا کرتی تھی جب وہ اس کے بطن میں تھا۔ بالکل اسی طرح، نازائیدہ بچے منفی طریقے سے متاثر ہو سکتے ہیں جب انکی مائیں عادتاً سلسلہوار ٹیوی کھیل دیکھتی ہیں۔ لہذا، ایک طبی جریدے نے ”نازائیدہ بچے کے سلسلہوار کھیل کے عادی ہو جانے“ کا ذکر کیا۔
۷. (ا) بہتیرے والدین نے اپنے نازائیدہ بچے کی بہبود پر کسطرح توجہ دی ہے؟ (ب) ایک بچے کے اندر کونسی صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں؟
۷ شیرخوار بچوں کیلئے مثبت محرکات کے فائدے کو سمجھتے ہوئے، بہت سے والدین اپنے بچے کے لئے اسکے پیدا ہونے سے پہلے ہی پڑھنا، بات کرنا، اور گانا شروع کر دیتے ہیں۔ آپ بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ اگرچہ آپکا شیرخوار بچہ الفاظ کو تو نہیں سمجھ سکتا لیکن غالباً یہ آپکی مدہم آواز اور اسکے پرمحبت لہجے سے فائدہ حاصل کریگا۔ پیدائش کے بعد، بچہ آپکے الفاظ کو اچھی طرح سمجھنا شروع کر دیگا، شاید اتنی جلدی کہ آپ نے سوچا بھی نہ ہو۔ صرف دو یا تین سالوں میں ہی، بچہ ایک پیچیدہ زبان کو اسکے محض اپنے سامنے بولے جانے سے ہی سیکھ لیتا ہے۔ ایک بہت چھوٹا بچہ بائبل سچائی کی ”خالص زبان“ کو بھی سیکھنا شروع کر سکتا ہے۔—صفنیاہ ۳:۹، نیوورلڈ ٹرانسلیشن
۸. (ا) بائبل کا واضح طور پر کیا مطلب ہے جب یہ کہتی ہے کہ تیمتھیس ”بچپن سے“ پاک نوشتوں سے واقف تھا؟ (ب) تیمتھیس کے حق میں کونسی بات سچ ثابت ہوئی؟
۸ پولس کا اس سے کیا مطلب تھا جب اس نے کہا کہ تیمتھیس ”بچپن ہی سے پاک نوشتوں سے واقف“ تھا؟ واضح طور پر اسکا مطلب یہ تھا کہ تیمتھیس نے صرف بچپن ہی سے نہیں بلکہ عالمطفولیت سے روحانی تربیت حاصل کی تھی۔ یہ یونانی لفظ بریفوس کے معنی کی مطابقت میں ہے جو عموماً ایک نوزائیدہ بچے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ (لوقا ۲:۱۲، ۱۶، اعمال ۷:۱۹) تیمتھیس نے اپنی ماں یونیکے اور اپنی نانی لوئس سے دور ماضی کے اسوقت سے روحانی ہدایت حاصل کی جہاں تک اسکی یادداشت جا سکتی تھی۔ (۲-تیمتھیس ۱:۵) اس کہاوت کا اطلاق یقیناً تیمتھیس پر ہوتا ہے کہ ”جیسی تربیت ویسی شخصیت۔“ اس کی ”تربیت اس راہ میں“ کی گئی تھی ”جس میں اسے جانا تھا،“ اور نتیجتاً، وہ خدا کا ایک عمدہ خادم بنا۔—امثال ۲۲:۶، فلپیوں ۲:۱۹-۲۲۔
خصوصی نگہداشت جس کی ضرورت ہے
۹. (ا) والدین کو کیا کرنے سے گریز کرنا چاہئے، اور کیوں؟ (ب) جب ایک بچہ نشوونما پاتا ہے تو والدین کو کیا کرنے کی ضرورت ہے، اور انہیں کس نمونے پر دھیان دینا چاہئے؟
۹ بچے اس لحاظ سے بھی پودوں کی مانند ہوتے ہیں کہ تمام کے اندر ایک ہی جیسی خصوصیات نہیں ہوتیں، نہ ہی وہ سب نگہداشت کے یکساں طریقوں سے اثرپذیر ہوتے ہیں۔ عقلمند والدین ان تضادات کا لحاظ رکھینگے اور ایک بچے کا دوسرے کیساتھ مقابلہ کرنے سے گریز کرینگے۔ (مقابلہ کریں گلتیوں ۶:۴۔) اگر آپکے بچوں کو ہوشمند بالغوں کے طور پر بڑھنا ہے تو آپکو انکے امتیازی شخصیتی اوصاف کا مشاہدہ کرنے، اچھی خصوصیات کو ترقی دینے، اور بری کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ اسوقت کیا ہو اگر آپ ایک کمزوری یا بددیانتی، مادہپرستی، یا خودغرضی کی جانب کسی نامناسب رجحان کو دیکھتے ہیں؟ اسکو مہربانی کیساتھ درست کریں، جیسے یسوع نے بھی اپنے رسولوں کی کمزوریوں کو درست کیا تھا۔ (مرقس ۹:۳۳-۳۷) بالخصوص، باقاعدگی سے ہر بچے کی اسکی لیاقتوں اور اچھے اوصاف کیلئے تعریف کریں۔
۱۰. بچوں کو خاص طور پر کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے، اور اسکو کیسے فراہم کیا جا سکتا ہے؟
۱۰ جس چیز کی بچوں کو خاص طور پر ضرورت ہوتی ہے وہ پرمحبت ذاتی توجہ ہے۔ یسوع نے اپنی خدمتگزاری کے مصروفترین آخری دنوں میں بھی چھوٹے بچوں کو ایسی ہی خاص توجہ دینے کیلئے وقت نکالا۔ (مرقس ۱۰:۱۳-۱۶، ۳۲) اے اولاد والو! اس نمونے کی پیروی کرو۔ بےلوث طریقے سے اپنے بچوں کیساتھ مل بیٹھنے کیلئے وقت نکالیں۔ اور انکے سامنے حقیقی محبت کا اظہار کرنے سے نہ شرمائیں۔ انکو اپنی بانہوں میں لیں، جیسے کہ یسوع نے کیا تھا۔ تپاک، مہرومحبت کیساتھ ان سے بوسوکنار ہوں۔ جب خوب متوازن جوان بالغوں کے والدین سے پوچھا گیا کہ وہ دوسرے والدین کیلئے کونسا مشورہ پیش کر سکتے ہیں تو اکثر جوابات میں سے کچھ یہ تھے: ”کثرت سے پیار کریں،“ ”اکٹھے وقت صرف کریں،“ ”باہمی احترام کو بڑھائیں،“ ”حقیقت میں انکی سنیں،“ ”تقریر کی بجائے راہنمائی فراہم کریں،“ اور ”حقیقتپسند ہوں۔“
۱۱. (ا) والدین کو اپنے بچوں کیلئے خصوصی توجہ مہیا کرنے کے معاملے کو کیسا سمجھنا چاہئے؟ (ب) کس وقت والدین اپنے بچوں کے ساتھ قابلقدر باہمی گفتگو سے لطفاندوز ہونے کے لائق ہو سکتے ہیں؟
۱۱ ایسی خصوصی توجہ فراہم کرنا باعثمسرت ہو سکتا ہے۔ ایک کامیاب والد نے لکھا: ”جب ہمارے دو لڑکے چھوٹے تھے تو انہیں سونے کیلئے تیار کرنے، انکے ساتھ پڑھنے، انکے اوپر لحاف دینے، اور انکے ساتھ ملکر دعائیں کرنے کا عمل ایک خوشی تھی۔“ رفاقت کے ایسے اوقات باہمی گفتگو کا موقع فراہم کرتے ہیں جو والدین اور بچوں دونوں کیلئے حوصلہافزا ہو سکتی ہے۔ (مقابلہ کریں رومیوں ۱:۱۱، ۱۲۔) ایک جوڑے نے اپنے تین سالہ بچے کو ”والی“ کو برکت دینے کیلئے خدا سے درخواست کرتے ہوئے سنا۔ بعد میں آنے والی راتوں کو اس نے ”والی“ کیلئے دعا کی، اور والدین کی بہت زیادہ حوصلہافزائی ہوئی جب انہیں معلوم ہوا کہ اسکی مراد ملاوی کے بھائیوں سے تھی جو اسوقت اذیت میں مبتلا تھے۔ ایک خاتون نے کہا: ”جب میں صرف چار سال کی تھی، میری ماں نے صحائف کو یاد کرنے اور اسوقت بادشاہتی گیت گانے میں میری مدد کی جب وہ برتن دھویا کرتی تھی اور میں کرسی پر کھڑے ہوکر انکو خشک کیا کرتی تھی۔“ کیا آپ ان اوقات کی بابت سوچ سکتے ہیں جب آپ اپنے چھوٹے بچوں کیساتھ بیش قیمت باہمی گفتگو سے لطفاندوز ہو سکتے ہیں؟
۱۲. مسیحی والدین اپنے بچوں کیلئے دانشمندی کیساتھ کونسی چیز فراہم کریں گے، اور کونسے طریقے استعمال کئے جا سکتے ہیں؟
۱۲ دانشمند مسیحی والدین مطالعے کے ایک باقاعدہ پروگرام کا بندوبست بناتے ہیں۔ اگرچہ آپ سوال اور جواب کے ایک رسمی طریقے کو استعمال کر سکتے ہیں، کیا آپ مطالعے کے سیشنوں میں ردوبدل پیدا کرکے خوشگوار باہمی گفتگو میں معاونت کر سکتے ہیں، خاص طور پر چھوٹے بچوں کیلئے؟ آپ بائبل مناظر کی تصویرنگاری کرنے، بائبل کہانیاں سنانے، یا اس رپورٹ کے سننے کو شامل کر سکتے ہیں جسکو تیار کرنے کیلئے آپ نے بچے سے کہا تھا۔ اپنے بچوں کیلئے خدا کے کلام کو آپ جتنا زیادہ پرلطف بنا سکتے ہیں بنائیں تاکہ وہ اسکے لئے ایک اشتیاق کو پیدا کریں۔ (۱-پطرس ۲:۲، ۳) ایک باپ نے کہا: ”جب بچے چھوٹے تھے تو ہم فرش پر انکے ساتھ گھٹنوں کے بل چلتے اور مشہور بائبل کرداروں پر مشتمل تاریخی واقعات کی اداکاری کرتے تھے۔ بچے اسے بہت پسند کرتے تھے۔“
۱۳. مشقی سیشنوں کی قدروقیمت کیا ہے، اور ان کے دوران آپ کس چیز کی ریہرسل کر سکتے ہیں؟
۱۳ مشقی سیشن اس لئے بھی قابلقدر تبادلۂخیالات پر منتج ہوتے ہیں کیونکہ یہ نوجوانوں کو زندگی کی حقیقی حالتوں کیلئے تیار کرتے ہیں۔ کسیرو کے بچوں—سب کے سب ۱۱ جو نازی اذیت کے دوران خدا کے وفادار رہے—میں سے ایک نے اپنے والدین کی بابت کہا: ”انہوں نے ہم پر واضح کیا کہ کیسے عمل کریں اور کیسے بائبل کے ساتھ اپنا دفاع کریں۔ [۱-پطرس ۳:۱۵] ہم سوالات پوچھتے ہوئے اور جواب دیتے ہوئے اکثر مشقی سیشن منعقد کئے۔“ کیوں نہ یہی کام کریں؟ آپ خدمتگزاری کیلئے پیشکشوں کی مشق کر سکتے ہیں جس میں والدین میں سے کوئی ایک صاحبخانہ کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ یا مشقی سیشن زندگی کی حقیقی آزمائشوں سے متعلق ہو سکتی ہے۔ (امثال ۱:۱۰-۱۵) ”مشکل حالتوں کیلئے ریہرسل کرنا ایک بچے کی مہارتوں اور اعتماد کو مضبوط بنا سکتا ہے،“ ایک عورت نے وضاحت کی۔ ”مشق میں ایک ایسے دوست کے کردار کو پیش کرنا شامل ہو سکتا ہے جو آپکے بچے کو سگریٹ، شراب یا منشیات کی پیشکش کرتا ہے۔“ یہ سیشن اس بات کو سمجھنے میں آپکی مدد کر سکتے ہیں کہ ایسی حالتوں میں آپکا بچہ کیسا جوابیعمل دکھائے گا۔
۱۴. اپنے بچوں کیساتھ پرمحبت اور ہمدردانہ مباحثے اتنے اہم کیوں ہیں؟
۱۴ اپنے بچے کیساتھ تبادلۂخیال کے دوران اسے بالکل ویسے ہی پرشفقت انداز سے موہ لینے کی کوشش کریں جیسے کہ ان الفاظ کے مصنف نے کیا: ”اے میرے بیٹے! میری تعلیم کو فراموش نہ کر۔ بلکہ تیرا دل میرے حکموں کو مانے۔ کیونکہ تو ان سے عمر کی درازی اور پیری اور سلامتی حاصل کریگا۔“ (امثال ۳:۱، ۲) کیا یہ آپکے بچے کے دل پر اثر نہیں کریگا اگر آپ نے پرمحبت طریقے سے وضاحت کی کہ آپ اسلئے فرمانبرداری کا تقاضا کرتے ہیں کیونکہ یہ اسکے لئے سلامتی اور عمر کی درازی پر منتج ہوگا—حقیقت میں، خدا کی پرامن نئی دنیا میں ابدی زندگی؟ جب آپ خدا کے کلام سے استدلال کرتے ہیں تو اپنے بچے کی شخصیت کا خیال رکھیں۔ دعا کے ذریعے ایسا کریں، اور یہوواہ آپ کی کاوشوں کو برکت دیگا۔ اغلب ہے کہ بائبل پر مبنی ایسے محبتآمیز اور رحمدلانہ مباحثے عمدہ نتائج اور دیرپا فوائد لائینگے۔—امثال ۲۲:۶۔
۱۵. مسائل کو سلجھانے کیلئے والدین اپنے بچوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۵ اگر کوئی ایسی باہمی گفتگو آپکے طےشدہ مطالعے کے دوران واقع نہیں بھی ہوتی تو بھی دیگر معاملات کے باعث انتشارخیال میں نہ پڑیں۔ جو کچھ آپکا بچہ کہتا ہے محض اسی کو نہیں بلکہ جسطرح اظہارخیال کیا گیا ہے اسکو بھی احتیاط کیساتھ سنیں۔ ”اپنے بچے کی طرف غور سے دیکھیں،“ ایک ماہر نے کہا۔ ”اسے اپنی پوری توجہ دیں۔ آپکو صرف سننے کی نہیں بلکہ سمجھنے کی بھی ضرورت ہے۔ ایسے والدین جو یہ اضافی کوشش کرتے ہیں وہ اپنے بچوں کی زندگیوں میں ایک بہت بڑا فرق پیدا کر سکتے ہیں۔“ بچے اکثر اسکول میں اور دیگر جگہوں پر سنجیدہ مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں۔ ماں یا باپ کے طور پر، بچے سے اسکے دل کی بات کہلوائیں، اور معاملات کو خدا کے نقطہءنظر سے دیکھنے کیلئے اسکی مدد کریں۔ اگر آپ کو یقین نہیں کہ کیسے مسئلے کو سلجھایا جائے تو صحائف اور ”عقلمند اور دیانتدار نوکر“ کے ذریعے فراہم کردہ مطبوعات میں سے تحقیق کریں۔ (متی ۲۴:۴۵) یقیناً، اپنے بچے کو مسئلے کو حل کرنے کیلئے درکار تمام خصوصی توجہ دیں۔
اپنی رفاقت کے وقت کی قدر کریں
۱۶، ۱۷. (ا) آجکل خاص طور پر نوجوان لوگوں کو خصوصی توجہ اور ہدایت کی ضرورت کیوں ہے؟ (ب) اپنے والدین سے تربیت پاتے وقت بچوں کو کیا جاننے کی ضرورت ہے؟
۱۶ نوجوان لوگوں کو آجکل پہلے سے کہیں زیادہ خصوصی توجہ کی ضرورت ہے کیونکہ ہم ”اخیر زمانہ“ میں رہ رہے ہیں، اور یہ ”برے دن“ ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵، متی ۲۴:۳-۱۴) والدین اور بچوں کو اس حقیقی حکمت کے ذریعے مہیاکردہ تحفظ کی یکساں ضرورت ہے جو ”صاحبحکمت کی جان کی محافظ ہے۔“ (واعظ ۷:۱۲) چونکہ خدائی حکمت میں بائبل پر مبنی علم کا مناسب اطلاق کرنا شامل ہے، اسلئے بچوں کو خدا کے کلام میں سے باقاعدہ ہدایت کی ضرورت ہے۔ لہذا، اپنے نوجوان بچوں کیساتھ صحائف کا مطالعہ کریں۔ انہیں یہوواہ کی بابت بتائیں، احتیاط سے اسکے تقاضوں کی وضاحت کریں، اور اسکے شاندار وعدوں کی تکمیل کیلئے مسرورکن امید پیدا کریں۔ گھر پر، اپنے بچوں کے ساتھ چلتے پھرتے وقت، ایسی باتوں کا ذکر کیا کریں—یقیناً، ہر مناسب موقع پر۔—استثنا ۶:۴-۷۔
۱۷ کسان جانتے ہیں کہ تمام پودے ایک جیسی حالتوں کے تحت نشوونما نہیں پاتے۔ پودوں کو خصوصی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح، ہر ایک بچہ مختلف ہوتا ہے اور اسے خصوصی توجہ، ہدایت، اور تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، والدین کا ناپسندیگی کی نظر سے دیکھنا ایک چھوٹے بچے کی غلط روش کو روکنے کیلئے کافی ہو سکتا ہے، جبکہ ایک دوسرے بچے کو سخت تربیت کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ لیکن آپکے سب بچوں کو جاننے کی ضرورت ہے کہ آپ کس وجہ سے بعض الفاظ یا افعال سے ناخوش ہیں، اور ماں اور باپ دونوں کو تعاون کرنا چاہئے تاکہ تربیت میں یکسانیت ہو۔ (افسیوں ۶:۴) یہ خاص طور پر اہم ہے کہ مسیحی والدین بالکل واضح راہنمائی پیش کریں جو صحائف کیساتھ ہمآہنگ ہو۔
۱۸، ۱۹. مسیحی والدین اپنے بچوں کی جانب کیا ذمہداری رکھتے ہیں، اور اگر وہ کام اچھی طرح ہو جاتا ہے تو غالباً کیا نتیجہ نکل سکتا ہے؟
۱۸ ایک کسان ضرور ہے کہ بیج بونے اور صحیح وقت پر کٹائی کرنے کا کام کرے۔ اگر وہ تاخیر کرتا یا اپنی فصل سے غفلت برتتا ہے تو وہ بہت کم یا کچھ بھی نہیں کاٹیگا۔ آپکے چھوٹے بچے بڑھتے ہوئے ”پودے“ ہیں جنہیں اگلے مہینے یا اگلے سال نہیں بلکہ ابھی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ خدا کے کلام کی مطابقت میں انکی روحانی ترقی کو بڑھانے اور ان دنیاوی خیالات کو دور کرنے کے گراںبہا مواقع کو ضائع نہ کریں جو ان کے مرجھا جانے اور انہیں روحانی طور پر مردہ کر دینے کا سبب بن سکتے ہیں۔ ان گھنٹوں اور دنوں کی قدر کریں جنہیں آپکو اپنے بچوں کیساتھ صرف کرنے کا شرف حاصل ہے، کیونکہ یہ زمانے بہت جلد بیت جاتے ہیں۔ اپنی اولاد میں خدائی خوبیوں کو ترقی دینے کیلئے سخت محنت کریں جنکی یہوواہ کے وفادار خادموں کے طور پر ایک خوشحال زندگی کیلئے ضرورت ہے۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳، کلسیوں ۳:۱۲-۱۴) یہ کسی اور کا کام نہیں ہے، یہ آپ ہی کا کام ہے، اور اسے انجام دینے کیلئے خدا آپکی مدد کر سکتا ہے۔
۱۹ اپنے بچوں کو ایک عمدہ روحانی ورثہ عطا کریں۔ انکے ساتھ خدا کے کلام کا مطالعہ کریں، اور اکٹھے ملکر خوشگوار تفریح سے لطف اٹھائیں۔ اپنے نونہالوں کو مسیحی اجلاسوں پر لے کر جائیں، اور بادشاہتی منادی کے کام میں انکو اپنے ساتھ رکھیں۔ اپنے پیارے بچوں کے اندر اس طرح کی شخصیت کو پیدا کریں جسے یہوواہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے اور زیادہ ممکن ہے کہ وہ آپکے لئے بعد کی زندگی میں بےپناہ خوشی لائینگے۔ واقعی، ”صادق کا باپ نہایت خوش ہوگا اور دانشمند کا باپ اس سے شادمانی کریگا۔ اپنے ماں باپ کو خوش کر۔ اپنی والدہ کو شادمان رکھ۔“—امثال ۲۳:۲۴، ۲۵۔
ایک عمدہ اجر
۲۰. عنفوانشباب والے بچوں کے کامیاب والدین ہونے کی کنجی کیا ہے؟
۲۰ بچوں کی پرورش کرنا ایک پیچیدہ، طویلالمدت تفویض ہے۔ بادشاہتی پھل لانے والے خداترس بالغ بننے کیلئے ”اپنے دسترخوان پر زیتون کے ان پودوں“ کی پرورش نے ایک ۲۰ سالہ منصوبے کا تقاضا کیا ہے۔ (زبور ۱۲۸:۳، یوحنا ۱۵:۸) جب بچے عنفوانشباب کے برسوں کو پہنچتے ہیں تو یہ منصوبہ اور بھی کٹھن بن جاتا ہے، اسوقت ان پر دباؤ اکثر بڑھ جاتے ہیں اور والدین کو اپنی کاوشوں میں اضافہ کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ لیکن کامیابی کی کنجی وہی رہتی ہے—متوجہ، گرمجوش، اور سمجھدار ہونا۔ یاد رکھیں کہ آپکے نونہالوں کو واقعی ذاتی توجہ کی ضرورت ہے۔ آپ انکی فلاحوبہبود کیلئے حقیقی پرمحبت فکرمندی دکھانے سے انہیں ایسی توجہ دے سکتے ہیں۔ انکی مدد کرنے کے لئے، آپکو وقت، محبت، اور فکرمندی دکھانے سے جن کی انہیں واقعی ضرورت ہے اپنی ذات کو صرف کر ڈالنا چاہئے۔
۲۱. بچوں کو خصوصی توجہ دینے کا اجر کیا ہو سکتا ہے؟
۲۱ اس بیشقیمت ثمر کی دیکھ بھال کرنے کیلئے جو یہوواہ نے آپکے سپرد کیا ہے آپکی کاوشوں کا اجر کسی بھی کسان کی کثیر فصل سے کہیں زیادہ تسکین بخش ہو سکتا ہے۔ (زبور ۱۲۷:۳-۵) پس اے اولاد والو، اپنے بچوں کو خصوصی توجہ دینا جاری رکھیں۔ انکی بھلائی اور ہمارے آسمانی باپ، یہوواہ کے جلال کی خاطر ایسا کریں۔ (۱۰ ۵/۱۵ w۹۴)
آپ کیسے جواب دینگے؟
▫ پودے اگانے اور بچوں کی پرورش کرنے کا موازنہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟
▫ بچپن ہی سے بچے کو روزانہ کس قسم کی توجہ ملنی چاہئے؟
▫ بچوں کو کس خصوصی نگہداشت کی ضرورت ہے، اور یہ کیسے کی جا سکتی ہے؟
▫ اپنے بچوں کو خصوصی توجہ کیوں دیں؟