خدا دُنیائےمسیحیت کی پرستش کو کیسا خیال کرتا ہے؟
”جو مجھ سے اَے خداوند اَے خداوند! کہتے ہیں اُن میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہوگا مگر وہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔ اُس دن بہتیرے مجھ سے کہینگے اَے خداوند اَے خداوند! کیا ہم نے تیرے نام سے . . . بہت سے معجزے نہیں دکھائے؟ اُس وقت مَیں اُن سے صاف کہہ دونگا کہ میری کبھی تم سے واقفیت نہ تھی۔ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔“—متی ۷:۲۱-۲۳۔
اپنے پاک کلام، مُقدس بائبل کے ذریعے، خدا نے ظاہر کر دیا ہے کہ اُس کی مرضی کیا ہے۔ کیا دُنیائےمسیحیت کے چرچ خدا کی مرضی پوری کر رہے ہیں؟ یا کیا جیساکہ یسوؔع نے کہا وہ ”بدکار“ ہیں؟
کُشتوخون
اپنے مالک کی موت سے پہلے کی رات، پطرؔس نے یسوؔع کو گرفتار کرنے کیلئے بھیجے گئے سپاہیوں کے جتھے سے تقریباً مسلح جھگڑا شروع کر دیا تھا۔ (یوحنا ۱۸:۳، ۱۰) لیکن یسوؔع نے امن بحال رکھا اور پطرؔس کو متنبہ کِیا: ”جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کئے جائینگے۔“ (متی ۲۶:۵۲) اس واضح آگاہی کو مکاشفہ ۱۳:۱۰ میں دہرایا گیا ہے۔ کیا دُنیائےمسیحیت کے چرچوں نے اس پر دھیان دیا ہے؟ یا کیا وہ زمین کے مختلف حصوں میں ہونے والی جنگوں کے لئے ذمہدار ہیں؟
دوسری عالمی جنگ کے دوران، ہزارہا سربوں اور کروشیوں کو مذہب کے نام پر قتل کِیا گیا۔ ”کروشیا میں،“ دی نیو انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا رپورٹ دیتا ہے، ”مقامی فسطائی حکومت نے ’نسلی صفائی‘ کے لئے ایک پالیسی وضع کی جو نازی کاموں پر بھی سبقت لے گئی۔ . . . یہ اعلان کِیا گیا کہ سربیا کی آبادی کے ایک تہائی کو ملکبدر کر دیا جائے گا، ایک تہائی کو رومن کیتھولکازم میں تبدیل کر دیا جائے گا، اور ایک تہائی کا استیصال کر دیا گیا۔ . . . ان کاموں میں کیتھولک پادریوں کے جُزوی اشتراک نے جنگ کے بعد چرچ اور حکومت کے تعلقات کو بُری طرح نقصان پہنچایا۔“ بےشمار لوگوں کو کیتھولکازم اختیار کرنے یا موت کو گلے لگانے پر مجبور کِیا گیا؛ دیگر ہزاروں لوگوں کو انتخاب کا کوئی موقع بھی نہ دیا گیا۔ پورے پورے دیہاتوں—مردوں، عورتوں، اور بچوں—کو اُن کے آرتھوڈکس گرجاگھروں میں زبردستی لیجایا گیا اور قتل کِیا گیا۔ مخالف کمیونسٹ افواج کی بابت کیا ہے؟ کیا اُنہیں بھی مذہبی حمایت حاصل تھی؟
”بعض پادریوں نے انقلابی فوجوں کی طرف سے جنگ میں حصہ لیا،“ کتاب ہسٹری آف یوگوسلاویہ بیان کرتی ہے۔ ”گوریلا فوجیں تو سربیا کے آرتھوڈکس اور رومن کیتھولک چرچ دونوں کی طرف سے پادریوں کو شامل کرنے لگیں،“ کتاب یوگوسلاویہ اینڈ دی نیو کمیونزم بیان کرتی ہے۔ مذہبی اختلافات بلقانی ریاستوں میں جنگ کے شعلوں کو ہوا دیتے رہتے ہیں۔
اور رؔوانڈا کی بابت کیا ہے؟ کیتھولک انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل ریلیشنز [بینالاقوامی تعلقات کیلئے کیتھولک ادارہ] کے جنرل سیکرٹری، ائینؔ لنڈن، نے جریدے دی منتھ میں مندرجہذیل اعتراف کِیا: ”لندن میں افریکن رائٹس (انسانی حقوق کی ایک تنظیم) کی تحقیقات مقامی کیتھولک، اینگلیکن اور بپٹسٹ چرچ کے پیشواؤں کے ملیشیا (رضاکار فوج) کے قتلوغارت میں ملوث ہونے کی ایک یا دو مثالیں فراہم کرتی ہیں۔ . . . اس میں قطعاً کوئی شک نہیں پایا جاتا کہ کلیسیائی حلقے میں ممتاز مسیحیوں کی خاصی تعداد قتلِعام میں ملوث تھی۔“ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نامنہاد مسیحیوں کے مابین لڑائی وسطی افریقہ کے ناک میں دم کئے ہوئے ہے۔
حرامکاری اور زناکاری
خدا کے کلام کے مطابق، جنسی تسکین کے لئے صرف ایک ہی باعزت مقام ہے، اور وہ ازدواجی بندھن کے اندر ہے۔ ”بیاہ کرنا سب میں عزت کی بات سمجھی جائے،“ بائبل بیان کرتی ہے، ”اور بستر بےداغ رہے کیونکہ خدا حرامکاروں اور زانیوں کی عدالت کریگا۔“ (عبرانیوں ۱۳:۴) کیا چرچ کے پیشوا خدا کی اس تعلیم کی پابندی کر رہے ہیں؟
۱۹۸۹ میں آسٹرؔیلیا میں اینگلیکن چرچ نے جنسیات پر ایک سرکاری دستاویز شائع کی جس نے تجویز پیش کی کہ اگر جوڑا مکمل طور پر ایک دوسرے کا وفادار ہے تو شادی سے پہلے جنسی تعلقات میں کوئی بُرائی نہیں ہے۔ حال ہی میں، سکاؔٹلینڈ میں، اینگلیکن چرچ کے پیشوا نے بیان کِیا: ”چرچ کو ایسے کاموں کی گنہگارانہ اور غلط کاموں کے طور پر مذمت نہیں کرنی چاہئے۔ چرچ کو یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ زناکاری ہمارے گنہگارانہ ورثے کا نتیجہ ہے۔“
جنوبی افرؔیقہ میں بہتیرے پادریوں نے ہمجنسپسندی کے حق میں اظہارِخیال کِیا ہے۔ مثال کے طور پر، ۱۹۹۰ میں جنوبی افرؔیقہ کے رسالے یو نے ایک ممتاز اینگلیکن پادری کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا: ”صحائف ہمیشہ ہی لازمی نہیں ہوتے۔ . . . مجھے یقین ہے کہ ہمجنسپسند لوگوں کے سلسلے میں چرچ کے رویے اور پالیسی میں تبدیلیاں ضرور واقع ہونگی۔“—موازنہ کریں رومیوں ۱:۲۶، ۲۷۔
۱۹۹۴ بریٹینیکا بُک آف دی ائیر کے مطابق، امریکی چرچوں میں جنسیات بالخصوص ”منظورشُدہ ہمجنسپسند مردوں اور عورتوں کی پادریوں کے طور پر تقرری، ہمجنسپسند کے حقوق کی مذہبی سمجھ، ’ہمجنسپسندانہ شادی‘ کی برکت، اور ہمجنسپسندی سے وابستہ اطوارِزندگی کو جائز قرار دینے یا مذمت کرنے“ کی طرح کے معاملات میں ایک نمایاں مسئلہ بن گئی ہے۔ بڑے بڑے کلیسیائی فرقوں میں سے زیادہتر ایسے پادریوں کو پسند کرتے ہیں جو زیادہ جنسی آزادی کی مہم چلاتے ہیں۔ ۱۹۹۵ بریٹینیکا بُک آف دی ائیر کے مطابق، ۵۵ایپیسکوپلین بشپوں نے ”ہمجنسپسندوں کو پادری بنانے اور اس عمل کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے“ ایک منشور پر دستخط کئے۔
بعض پادری یہ دعویٰ کرتے ہوئے ہمجنسپسندی کی حمایت میں استدلال کرتے ہیں کہ یسوؔع نے اس کے خلافکبھی کچھ نہیں کہا۔ لیکن کیا یہ واقعی ایسا ہے؟ یسوؔع مسیح نے بیان کِیا کہ خدا کا کلام سچائی ہے۔ (یوحنا ۱۷:۱۷) اس کا مطلب ہے کہ اُس نے احبار ۱۸:۲۲ میں بیانکردہ ہمجنسپسندی کی بابت خدا کے نظریے کی تصدیق کی جو بیان کرتی ہے: ”تُو مرد سے صحبت نہ کرنا جیسے عورت سے کرتا ہے۔ یہ نہایت مکروہ کام ہے۔“ علاوہازیں، یسوؔع نے حرامکاری اور زناکاری کو اُن ”بُری [باتوں]“ میں شمار کِیا ”[جو] اندر سے نکل کر آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔“ (مرقس ۷:۲۱-۲۳) حرامکاری کے لئے یونانی لفظ زناکاری کے لئے جو لفظ ہے اُس کی نسبت زیادہ وسیع اصطلاح ہے۔ یہ ہمجنسپسندی سمیت، قانونی شادی کے حلقے سے باہر جنسی تعلقات کی تمامتر اقسام کو بیان کرتا ہے۔ (یہوداہ ۷) یسوؔع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو ایسے اقبالی مسیحی اُستاد کی رواداری نہ کرنے کے لئے بھی آگاہ کِیا جو حرامکاری کی سنگینی کو کم کرتا ہے۔—مکاشفہ ۱:۱؛ ۲:۱۴، ۲۰۔
جب مذہبی پیشوا ہمجنسپسند مردوں اور عورتوں کی تقرری کیلئے مہم چلاتے ہیں تو اس کا اُنکی کلیسیاؤں کے اراکین، بالخصوص نوجوان لوگوں پر، کیا اثر پڑتا ہے؟ کیا یہ شادی کے حلقے سے باہر جنس کا تجربہ کرنے کے لئے اُکساہٹ نہیں ہے؟ اس کے برعکس، خدا کا کلام مسیحیوں کو تاکید کرتا ہے کہ ”حرامکاری سے بھاگو۔“ (۱-کرنتھیوں ۶:۱۸) اگر ایک ساتھی ایماندار ایسے گناہ میں مبتلا ہو جاتا ہے تو اُس شخص کو خدا کی مقبولیت میں بحال کرنے کے خیال سے پُرمحبت مدد دی جاتی ہے۔ (یعقوب ۵:۱۶، ۱۹، ۲۰) اگر اس مدد کو ٹھکرا دیا جاتا ہے تو کیا ہو؟ بائبل بیان کرتی ہے کہ جبتک ایسے اشخاص توبہ نہ کر لیں، وہ ’خدا کی بادشاہت کے وارث نہ ہونگے۔‘—۱-کرنتھیوں ۶:۹، ۱۰۔
”بیاہ کرنے سے منع کرینگے“
”حرامکاری کے اندیشہ“ کی وجہ سے، بائبل بیان کرتی ہے کہ ”بیاہ کرنا مست ہونے سے بہتر ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۷:۲، ۹) اس دانشمندانہ مشورت کے باوجود، پادری طبقے میں بہتیروں سے کنوارے، یعنی، غیرشادیشُدہ رہنے کا تقاضا کِیا جاتا ہے۔ نینوؔ لو بیلو اپنی کتاب دی ویٹیکن پیپرز میں وضاحت کرتا ہے ”اگر ایک پادری، راہب یا راہبہ جنسی تعلقات کے مُرتکب ہوتے ہیں تو کنوارے رہنے کا عہد نہیں ٹوٹتا۔ . . . اعتراف کرنے کی صورت میں دیانتدارانہ اظہار کرنے سے جنسی تعلقات کے لئے معافی حاصل کی جا سکتی ہے، جبکہ کسی بھی راہب کی شادی کو چرچ بالکل تسلیم نہیں کریگا۔“ کیا اس تعلیم نے اچھے پھل پیدا کئے ہیں یا بُرے پھل؟—متی ۷:۱۵-۱۹۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بہتیرے پادری اخلاقی طور پر پاک زندگیاں بسر کرتے ہیں لیکن بڑی تعداد ایسا نہیں کرتی۔ ۱۹۹۲ بریٹینیکا بُک آف دی ائیر کے مطابق، ”پادریوں کی جنسی بدچلنی کے مقدمات کو نپٹانے کیلئے رومن کیتھولک چرچ کے ۳۰۰ ملین ڈالر ادا کرنے کی رپورٹ دی گئی تھی۔“ بعدازاں، ۱۹۹۴ کے ایڈیشن نے بیان کیا: ”ایڈز کے باعث بہتیرے پادریوں کی موت نے ہمجنسپسند پادریوں کی موجودگی اور اس بات کی شہادتوں کو واضح کِیا کہ ہمجنسپسندوں . . . کی خاصی تعداد مذہبی پیشوائی کی طرف مائل تھی۔“ کچھ عجب نہیں کہ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”شادی سے منع“ کرنا ’شیاطین کی تعلیم‘ ہے۔ (۱-تیمتھیس ۴:۱-۳) ”بعض مؤرخین کی رائے میں،“ پیٹر ڈی رؔوزا اپنی کتاب وِکرز آف کرائسٹ میں لکھتا ہے، ” [پادریوں کے کنوارے رہنے] نے مغرب میں، عصمتفروشی سمیت، کسی بھی دوسرے ادارے کی نسبت غالباً اخلاقیات کو زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ . . . یہ اکثر مسیحیت کے نام پر دھبا رہا ہے۔ . . . جبراً کنوارے رکھنا پادریوں کی صفوں میں ہمیشہ ریاکاری کا باعث رہا ہے۔ . . . ایک پادری ہزار مرتبہ بداخلاقی کا مُرتکب ہو سکتا ہے مگر مذہبی قانون کی رُو سے اُسے ایک مرتبہ بھی شادی کرنا منع ہے۔“
بعلؔ کی پرستش کی بابت خدا کے نظریے پر غور کرتے ہوئے، اس بات کو سمجھ لینا مشکل نہیں کہ اُسے دُنیائےمسیحیت کے منقسم چرچوں کو کیسا خیال کرنا چاہئے۔ بائبل کی آخری کتاب جھوٹی پرستش کی تمامتر اقسام کو ایک ہی نام ”بڑا بابلؔ کسبیوں اور زمین کی مکروہات کی ماں“ کے تحت اکٹھا کرتی ہے۔ بائبل مزید بیان کرتی ہے کہ ”اُس میں نبیوں اور مُقدسوں اور زمین کے سب مقتولوں کا خون . . . پایا گیا۔“—مکاشفہ ۱۷:۵؛ ۱۸:۲۴۔
لہٰذا، خدا اُن سب کو جو اُس کے سچے پرستار بننا چاہتے ہیں تاکید کرتا ہے: ”اَے میری اُمت کے لوگو! اُس میں سے نکل آؤ تاکہ تم اُس کے گناہوں میں شریک نہ ہو اور اُس کی آفتوں میں سے کوئی تم پر نہ آ جائے۔ . . . ایک ہی دن میں آفتیں آئینگی یعنی موت اور غم اور کال اور وہ آگ میں جلا کر خاک کر دی جائیگی کیونکہ اُس کا انصاف کرنے والا خداوند خدا قوی ہے۔“—مکاشفہ ۱۸:۴، ۸۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے: جھوٹے مذہب میں سے نکلنے کے بعد، ایک شخص کو کہاں جانا چاہئے؟ کس قسم کی پرستش خدا کے لئے قابلِقبول ہے؟ (۵ ۰۷/۰۱ w۹۶)
[بکس]
بُتپرستی
بعلؔ کی پرستش میں بُتوں کا استعمال شامل تھا۔ اسرائیلیوں نے یہوؔواہ کی پرستش کو بعلؔ کی پرستش کے ساتھ ملانے کی کوشش کی تھی۔ وہ تو بُتوں کو یہوؔواہ کی ہیکل میں بھی لے آئے تھے۔ بُتپرستی کی بابت خدا کا نقطۂنظر واضح کر دیا گیا جب وہ یرؔوشلیم اور اُس کی ہیکل پر تباہی لایا۔
مسیحی دُنیا کے بہتیرے چرچ بُتوں سے بھرے پڑے ہیں، خواہ وہ صلیب، تصاویر، یا مریمؔ کے مجسّموں کی صورت میں موجود ہیں۔ مزیدبرآں، چرچ جانے والے بہتیرے لوگوں کو ان مورتوں کے سامنے جھکنے، گھٹنے ٹیکنے، یا صلیب کا نشان بنانے کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اس کے برعکس، سچے مسیحیوں کو حکم دیا گیا ہے کہ ”بُتپرستی سے بھاگو۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۴) وہ مادی اشیاء کی مدد سے خدا کی پرستش کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔—یوحنا ۴:۲۴۔
[تصویر کا حوالہ]
Musée du Louvre, Paris
[بکس]
”کلیسیا کے پیشوا کو بےخطا ہونا چاہئے“
یہ اصطلاح ٹوڈیز انگلش ورشن کے مطابق، ططس ۱:۷ سے لی گئی ہے۔ کنگ جیمز ورشن یوں بیان کرتا ہے: ”بشپ کو بےالزام ہونا چاہئے۔“ لفظ ”بشپ“ یونانی لفظ سے ماخوذ ہے جسکا مطلب ”نگہبان“ ہے۔ لہٰذا سچی مسیحی کلیسیا میں پیشوائی کرنے کیلئے مقررکردہ اشخاص کو بائبل کے بنیادی معیاروں کے مطابق زندگی بسر کرنی چاہئے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اُنہیں اُنکے نگہبانی کے عہدے سے معزول کر دینا چاہئے کیونکہ اب وہ ”گلّہ کے لئے نمونہ“ نہیں ہیں۔ (۱-پطرس ۵:۲، ۳) دُنیائےمسیحیت کے چرچ نے اس تقاضے کو کسقدر سنجیدہ خیال کِیا ہے؟
اپنی کتاب آئی کئیر اباؤٹ یور میرج میں، ڈاکٹر ایوؔرٹ ورتھانگٹن یو.ایس.اے. کی ریاست ورجینیا، میں ۱۰۰ پاسٹروں کے سروے کا ذکر کرتا ہے۔ ۴۰ فیصد سے زائد نے کسی ایسے شخص کیساتھ کسی نہ کسی قسم کے شہوتانگیز طرزِعمل میں ملوث ہونے کا اعتراف کِیا جو اُنکا بیاہتا ساتھی نہ تھا۔ اُنکی بڑی تعداد زناکاری کی مُرتکب ہوئی تھی۔
”گزشتہ عشروں کے دوران،“ کرسچیئنٹی ٹوڈے اظہارِخیال کرتا ہے، ”چرچ کو بارہا اپنے بعض نہایت معزز پیشواؤں کے غیراخلاقی چالچلن کے انکشافات سے دھچکا لگا ہے۔“ مضمون ”جس وجہ سے زناکار پاسٹروں کو بحال نہیں کِیا جانا چاہئے“ نے دنیائےمسیحیت کے اندر چرچ کے پیشواؤں کو ”جنسی گناہ کے مُجرم قرار“ دیئے جانے کے فوراً بعد انہیں اُنکے سابقہ عہدوں پر بحال کر دینے کے عام طریقے کو چیلنج کِیا۔