”میرے پاس آؤ۔ مَیں تمکو آرام دُونگا“
محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے والے اجلاس
ٹرانٹو سے ٹوکیو تک اور ماسکو سے مونٹیویڈو تک ہزاروں یہوواہ کے گواہ اور انکے ساتھی ہفتے میں کئی بار اپنی پرستشگاہوں میں جمع ہوتے ہیں۔ ان لوگوں میں دنبھر کام کرنے والے تھکےماندے محنتکش خاندانی افراد، چھوٹے بچوں کیساتھ آنے والی جفاکش مائیں اور بیویاں، سکول جانے والے سرگرم نوجوان، درد اور تکلیف کے باعث دشواری سے چلنے والے عمررسیدہ لوگ، باہمت بیوائیں اور یتیم بچے اور تسلی کے حاجتمند افسردہ اشخاص شامل ہیں۔
یہ تمام یہوواہ کے گواہ سواری کے مختلف ذرائع استعمال کرتے ہیں جس میں تیزرفتار بلٹ ٹرین سے لیکر گدھوں کی سواری اور زمیندوز برقی ریل سے لیکر ٹرکوں کی سواری شامل ہے۔ بعض کو مگرمچھوں کی آماجگاہوں سے گزرنا پڑتا ہے تو بعض بڑے شہروں کی بےہنگم ٹریفک کے ناگوار شور کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ سب لوگ اتنی تگودَو کیوں کرتے ہیں؟
اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونا اور شرکت کرنا یہوواہ خدا کی پرستش کا ایک اہم طریقہ ہے۔ (عبرانیوں ۱۳:۱۵) پولس رسول نے ایک اَور وجہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: ”محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے باز نہ آئیں . . . بلکہ ایک دوسرے کو نصیحت کریں اور جس قدر اس دن کو نزدیک ہوتے ہوئے دیکھتے ہو اُسی قدر زیادہ کِیا کرو۔“ (عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) یہاں پولس نے زبور نویس داؤد کے جذبات کی عکاسی کی ہے جس نے گیت گایا: ”مَیں خوش ہوا جب وہ مجھ سے کہنے لگے آؤ [یہوواہ] کے گھر چلیں۔“—زبور ۱۲۲:۱۔
مسیحی اپنے اجلاسوں پر حاضر ہونے سے خوشی کیوں حاصل کرتے ہیں؟ اِسلئےکہ حاضرین محض مشاہدین نہیں ہوتے۔ بلکہ اجلاس انہیں ایک دوسرے کو جاننے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ بالخصوص یہ اجتماعات نہ صرف لینے بلکہ دینے کے مواقع بھی فراہم کرتے ہیں اور ایک دوسرے کیلئے باہمی محبت ظاہر کرنے اور نیک کاموں میں حصہ لینے کی ترغیب دیتے ہیں۔ اس سے اجلاس حوصلہافزائی کے مواقع بن جاتے ہیں۔ علاوہازیں، مسیحی اجلاس ایسا ایک ذریعہ ہے جسے یسوع اپنا وعدہ پورا کرنے کیلئے استعمال کرتا ہے: ”میرے پاس آؤ۔ مَیں تمکو آرام دُونگا۔“—متی ۱۱:۲۸۔
تسلی اور فکرمندی کا گہوارہ
یہوواہ کے گواہوں کے پاس اپنے اجلاسوں کو تازگیبخش خیال کرنے کی معقول وجہ ہے۔ اسکی ایک وجہ تو یہ ہے کہ اجلاسوں پر ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کے ذریعے روحانی غذا بروقت حاصل ہوتی ہے۔ (متی ۲۴:۴۵) اجلاس یہوواہ کے خادموں کو خدا کا کلام سکھانے والوں کے طور پر ماہر اور سرگرم بھی بناتے ہیں۔ اسکے علاوہ، کنگڈم ہال میں پُرمحبت، فکرمند اور ہمدرد دوست ملتے ہیں جو مشکل اوقات میں خوشی سے دوسروں کی مدد کرنے اور تسلی دینے کے لئے تیار رہتے ہیں۔—۲-کرنتھیوں ۷:۵-۷۔
فیلس کو بھی اس بات کا تجربہ ہوا ہے جس کے شوہر کی وفات اُس وقت ہوئی جب اُس کے بچے صرف پانچ اور تین سال کے تھے۔ اپنے اور اپنے نوعمر بچوں پر مسیحی اجلاسوں کے تازگیبخش اثر کی بابت بیان کرتے ہوئے اُس نے کہا: ”کنگڈم ہال جانا تسلیبخش تھا اس لئےکہ ساتھی ایماندار ہمیشہ ہمیں گلے لگانے، کوئی صحیفائی خیال پیش کرنے یا ہمارا ہاتھ تھامنے سے اپنی محبت اور فکرمندی کا اظہار کِیا کرتے تھے۔ یہ ایک ایسی جگہ تھی جہاں مَیں ہمیشہ آنا چاہتی تھی۔“—۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۴۔
ماری کا بڑا آپریشن ہونے کے بعد ڈاکٹر نے اُسے بتایا کہ اُسے صحتیاب ہونے میں کمازکم چھ ہفتے لگیں گے۔ ان ابتدائی ہفتوں میں جب اُس کی صحت بحال ہو رہی تھی تو ماری اجلاسوں پر حاضر نہ ہو سکی۔ اُس کے ڈاکٹر نے غور کِیا کہ وہ پہلے کی طرح خوش نظر نہیں آتی تھی۔ جب اُسے معلوم ہوا کہ وہ اجلاسوں پر حاضر نہیں ہو رہی تھی تو اُس نے ایسا کرنے کے لئے اُس کی حوصلہافزائی کی۔ ماری نے جواب دیا کہ اُس کا شوہر جو اُس کا ہمایمان نہیں تھا اُس کی صحت کی بابت فکرمند ہوکر اُسے اجلاسوں پر حاضر ہونے کی اجازت دینے کے لئے تیار نہیں تھا۔ لہٰذا ڈاکٹر نے ماری کو طبّی نسخے کے طور پر حوصلہافزا اور تقویتبخش رفاقت کے لئے کنگڈم ہال جانے کا ”حکم“ دیا۔ ماری بیان کرتی ہے: ”ایک اجلاس پر حاضر ہونے کے بعد مَیں بہت بہتر محسوس کرنے لگی۔ مَیں نے کھاناپینا شروع کر دیا، راتبھر خوب سوئی، مجھے پہلے کی نسبت بہت کم درد کی دوا کھانی پڑی اور میرے ہونٹوں کی کھوئی ہوئی مسکراہٹ دوبارہ لوٹ آئی!“—امثال ۱۶:۲۴۔
مسیحی اجلاسوں کا پُرمحبت ماحول اجنبیوں سے چھپا نہیں رہتا۔ کالج کی ایک طالبعلم نے اپنی خلقیات کی کلاس میں ایک مضمون لکھنے کے لئے یہوواہ کے گواہوں کا مشاہدہ کرنے کا انتخاب کِیا۔ اُس نے اپنے مضمون میں اجلاسوں کے ماحول کی بابت لکھا: ”میرا پُرتپاک استقبال . . . نہایت متاثرکُن تھا۔ . . . یہوواہ کے گواہوں کی سب سے نمایاں خوبی اُن کی ملنساری ہے اور میرے خیال میں یہ خوبی اُن کے ماحول کو خوشگوار بنانے میں سب سے اہم کردار ادا کرتی ہے۔“—۱-کرنتھیوں ۱۴:۲۵۔
اس مصیبتزدہ دُنیا میں مسیحی کلیسیا ایک روحانی نخلستان ہے۔ یہ امنوآتشی کا گہوارہ ہے۔ آپ اجلاسوں پر حاضر ہونے سے زبور نویس کے ان الفاظ کی صداقت کا ذاتی تجربہ کر سکتے ہیں: ”دیکھو کیسی اچھی اور خوشی کی بات ہے کہ بھائی باہم ملکر رہیں۔“—زبور ۱۳۳:۱۔
[صفحہ ۲۵ پر بکس/تصویریں]
ایک خاص ضرورت کو پورا کرنا
سننے کی حس سے قاصر افراد مسیحی اجلاسوں سے کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟ دُنیابھر میں یہوواہ کے گواہ اشاروں کی زبان میں اجلاس منعقد کرنے والی کلیسیائیں قائم کر رہے ہیں۔ گزشتہ ۱۳ سالوں میں ریاستہائےمتحدہ میں اشاروں کی زبان میں اجلاس منعقد کرنے والی ۲۷ کلیسیائیں اور ۴۳ گروپ قائم کئے جا چکے ہیں۔ کمازکم ۴۰ مختلف ممالک میں تقریباً ۱۴۰ کلیسیائیں اشاروں کی زبان میں اجلاس منعقد کر رہی ہیں۔ ویڈیو پر ۱۳ اشاروں کی زبانوں میں مسیحی مطبوعات تیار کی گئی ہیں۔
مسیحی کلیسیا بہروں کو یہوواہ کی تمجید کا موقع فراہم کرتی ہے۔ فرانس کی ایک سابقہ کیتھولک، اوڈیل جو اکثر شدید ڈپریشن کا شکار اور خودکشی کی طرف مائل رہتی تھی مسیحی اجلاسوں پر ملنے والی بائبل تعلیم کے لئے نہایت شکرگزار ہے۔ وہ بیان کرتی ہے، ”میری صحت بحال ہو گئی اور میری زندگی کی خوشی لوٹ آئی۔ لیکن سب سے بڑھ کر مجھے سچائی مل گئی۔ اب میرے لئے زندگی بامقصد بن گئی ہے۔“