سچائی پر مبنی ایمان کا مظاہرہ کریں
”بغیر ایمان کے اس کو پسند آنا ناممکن ہے۔ اس لیے کہ خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاہیے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“—عبرانیوں ۱۱:۶۔
۱، ۲. آدم کے ایمان کو کسطرح آزمایا گیا تھا، اور کس نتیجے کے ساتھ؟
ایمان اس اعتقاد سے کہ خدا موجود ہے زیادہ کا تقاضا کرتا ہے۔ پہلے انسان آدم کو، یہوواہ خدا کی موجودگی کی بابت کوئی شبہ نہ تھا۔ نہایت ممکن ہے کہ، خدا نے اپنے بیٹے، کلام کی معرفت، آدم سے گفتگو کی ہو۔ (یوحنا ۱:۱۔۳، کلسیوں ۱:۱۵۔۱۷) پھر بھی، آدم نے ہمیشہ کی زندگی کے موقع کو کھو دیا کیونکہ وہ یہوواہ کی فرمانبرداری کرنے اور اس پر ایمان کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہا۔
۲ جب اس کی بیوی، حوا، نے یہوواہ کی نافرمانی کی، تو مستقبل کے لیے آدم کی خوشی خطرے میں دکھائی دی۔ جیہاں، اسے کھو دینے کے خیال ہی نے پہلے آدمی کے ایمان کو آزمایش میں ڈال دیا! کیا خدا اس مسئلے کو کسی ایسے طریقے سے حل کر سکتا تھا کہ آدم کی خوشی اور بہبود یقینی طور پر قائم رہتے؟ حوا کی خطاکاری میں شریک ہونے سے، آدم نے یہ ظاہر کیا کہ وہ بظاہر ایسا نہیں سوچتا تھا۔ اس نے مسئلے کو اپنے طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی، بجائے اس کے کہ سنجیدگی سے الہی راہنمائی کا طالب ہوتا۔ یہوواہ پر ایمان ظاہر کرنے میں ناکام رہنے سے آدم خود پر اور اپنی تمام آلاولاد پر موت لے آیا۔رومیوں ۵:۱۲۔
ایمان کیا ہے؟
۳. ایمان کی بابت بائبل کی تشریح ایک ڈکشنری کی تشریح سے کس طرح مختلف ہے؟
۳ ایک ڈکشنری ایمان کی تشریح یوں کرتی ہے ”کسی ایسی چیز پر مضبوط یقین جس کے لیے کوئی ثبوت نہ ہو۔“ تاہم، اس نظریے کی حمایت کرنے کی بجائے، بائبل اس کے بالکل برعکس زور دیتی ہے۔ ایمان اصلیتوں، حقیقتوں اور سچائی پر مبنی ہے۔ صحائف کہتے ہیں: ”ایمان امید کی ہوئی چیزوں کا اعتماد اور اندیکھی چیزوں کا ثبوت ہے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۱) ایمان رکھنے والے شخص کے پاس یہ گارنٹی ہوتی ہے کہ خدا کی طرف سے وعدہ کی گئی ہر چیز بالکل ایسے ہے جیسے خدا نے وعدہ وفا کرکے اسے انجام دے دیا ہو۔ نادیدہ حقائق کا قائل کرنے والا ثبوت اتنا ٹھوس ہے کہ ایمان کو اس شہادت کے مساوی کہا گیا ہے۔
۴. ایک تحقیق کس طرح سے ایمان کے لیے بائبلی تشریح کی حمایت کرتی ہے؟
۴ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن، میں، عبرانی فعل امان کی صورتعلی کا بعض اوقات ”ایمانکا مظاہرہ کرنا“ کے طور پر بھی ترجمہ کیا گیا ہے۔ تھیولاجیکل ورڈ بک آف دی اولڈ ٹسٹامنٹ کے مطابق، ”برعکس ایمان کے جدید تصورات کے جیسے کہ کوئی ممکنہ چیز، پرامید طور پر سچ، مگر غیریقینی... معنی کی جڑ کے مرکز میں یقینی ہونے کا تصور پایا جاتا ہے۔“ وہی تحقیق کہتی ہے: ”ماخوذ آمن واقعی نئے عہدنامہ میں لفظ آمن کے طور پر پایا جاتا ہے جو کہ اردو لفظ ”آمین“ ہے۔ یسوع نے کسی بات کے یقینی ہونے پر زور دینے کے لیے اکثر اس لفظ (متی ۵:۱۸، ۲۶، وغیرہ) کو استعمال کیا۔“ مسیحی یونانی صحیفوں میں ترجمہ کیے گئے لفظ ”ایمان“ کا مطلب سچائی یا حقیقت پر مضبوطی سے قائم کسی چیز پر یقین کرنا بھی ہے۔
۵. عبرانیوں ۱۱:۱ میں ترجمہ کیا گیا یونانی لفظ ”اعتماد“ قدیم کاروباری دستاویزات میں کیسے استعمال ہوتا تھا، اور مسیحیوں کے لیے اس کی کیا اہمیت ہے؟
۵ عبرانیوں ۱۱:۱ میں یونانی لفظ (ہائی۔پوستاسس) جو کہ ”اعتماد“ کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے قدیم پیپرس بزنس کی دستاویزات میں عام طور پر ایسی چیز کا خیال پیش کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا جو کہ مستقبل میں قبضہ کی گارنٹی دیتا ہے۔ سکالرز مولٹن اور ملیگن یہ ترجمہ تجویز کرتے ہیں: ”ایمان امید کی ہوئی چیزوں کی دستاویزملکیت ہے۔“ ( وکیبولری آف دی گریک ٹسٹامنٹ) صاف ظاہر ہے، کہ اگر ایک شخص کے پاس کسی جائداد کی دستاویزملکیت موجود ہے، تو وہ یہ ”اعتماد“ رکھ سکتا ہے کہ کسی نہ کسی دن اسے حاصل کرنے کی اس کی امید ضرور پوری ہو گی۔
۶. عبرانیوں ۱۱:۱ میں پیش کیے جانے والے یونانی لفظ ”ثبوت“ کی کیا اہمیت ہے؟
۶ عبرانیوں ۱۱:۱، میں یونانی لفظ (ایلگ۔کھوس) جس کا ترجمہ ”ثبوت“ کیا گیا ہے وہ کسی چیز کو ثابت کرنے کے لیے شہادت پیش کرنے کے خیال کو منتقل کرتا ہے، خصوصاً کوئی ایسی چیز جو موجودہ حالت کے بالکل برعکس ہو۔ مثبت یا ٹھوس شہادت اس چیز کو بالکل واضح کر دیتی ہے جس کی بصیرت پہلے حاصل نہ تھی، اور یوں معاملہ بظاہر جس طرح سے نظر آتا تھا اس کو غلط ثابت کر دیتی ہے۔ پس دونوں عبرانی اور یونانی صحائف میں، ایمان کسی بھی طرح سے ”کسی ایسی چیز پر مضبوط یقین نہیں جس کے لیے کوئی ثبوت نہ ہو۔“ اس کے برعکس، ایمان سچائی پر مبنی ہے۔
بنیادی سچائیوں پر مبنی
۷. پولس اور داؤد خدا کا انکار کرنے والوں کو کیسے بیان کرتے ہیں؟
۷ پولس نے ایک بنیادی سچائی کو بیان کیا جب اس نے لکھا کہ خالق کی ”اندیکھی صفتیں یعنی اس کی ازلی قدرت اور الوہیت دنیا کی پیدایش کے وقت سے بنائی ہوئی چیزوں کے ذریعے معلوم ہو کر صاف نظر آتی ہیں یہاں تک کہ ان کو [سچائی کے مخالفوں کو] کچھ عذر باقی نہیں۔“ (رومیوں ۱:۲۰) جیہاں، ”آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے،“ اور ”زمین [اس کی] مخلوقات سے معمور ہے۔“ (زبور ۱۹:۱، ۱۰۴:۲۴) لیکن اس وقت کیا ہو اگر ایک شخص ان شہادتوں پر غور کرنے کے لیے تیار نہیں؟ زبورنویس داؤد نے کہا: ”شریر اپنے تکبر کے مطابق ”[چونکہ وہ خودپسند ہے،“ دی نیو انگلش بائبل] تلاش نہیں کرتا، اس کے خیالات سراسر یہی ہیں کہ: ”کوئی خدا نہیں۔““ (زبور ۱۰:۴، ۱۴:۱، NW) جزوی طور پر، ایمان اس بنیادی سچائی پر مبنی ہے کہ خدا موجود ہے۔
۸. وہ جو ایمان کا مظاہرہ کرتے ہیں کس اعتماد اور بصیرت کو حاصل کرنے کے قابل ہیں؟
۸ یہوواہ صرف موجود ہی نہیں، بلکہ وہ قابلاعتماد بھی ہے، اور ہم اس کے وعدوں پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔ اس نے فرمایا ہے: ”یقیناً جیسا میں نے چاہا ویسا ہی ہو جائے گا اور جیسا میں نے ارادہ کیا ہے وہی وقوع میں آئے گا۔“ (یسعیاہ ۱۴:۲۴، ۴۶:۹، ۱۰) یہ کوئی بےمعنی الفاظ نہیں۔ اس کا واضح ثبوت موجود ہے کہ سینکڑوں پیشینگوئیاں جو خدا کے کلام میں درج ہیں وہ پوری ہو چکی ہیں۔ اس سمجھ کے ساتھ، وہ جو ایمان کا مظاہرہ کرتے ہیں وہ اس قابل ہوتے ہیں کہ بائبل کی بہتیری دوسری پیشینگوئیوں کی موجودہ تکمیل کے واقعات کو بھی سمجھ سکیں۔ (افسیوں ۱:۱۸) مثال کے طور پر، وہ یسوع کی موجودگی کے ”نشان“ کی تکمیل کو دیکھ رہے ہیں، جس میں قائمشدہ بادشاہت کی بڑھتی ہوئی منادی بھی شامل ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ پہلے سے بیانکردہ سچی پرستش میں توسیع بھی۔ (متی ۲۴:۳۔۱۴، یسعیاہ ۲:۲۔۴، ۶۰:۸، ۲۲) وہ جانتے ہیں کہ جلد ہی قومیں ”امن اور سلامتی!“ پکاریں گی اور یہ کہ اس کے تھوڑی دیر بعد خدا ”زمین کے تباہ کرنے والوں کو تباہ کر دے گا۔“ (۱۔تھسلنیکیوں ۵:۳، مکاشفہ ۱۱:۱۸) نبوتی سچائیوں پر مبنی ایمان رکھنا کسقدر برکت کا باعث ہے!
روحالقدس کا ایک پھل
۹. ایمان اور روحالقدس کے درمیان کیا رشتہ ہے؟
۹ جس سچائی پر ایمان مبنی ہے وہ بائبل میں ملتی ہے، جو کہ خدا کی روحالقدس کی پیداوار ہے۔ (۲۔سموئیل ۲۳:۲، زکریاہ ۷:۱۲، مرقس ۱۲:۳۶) تو پھر، منطقی طور پر، ایمان روحالقدس کے عمل کے بغیر موجود نہیں رہ سکتا۔ اسی وجہ سے پولس لکھ سکتا تھا: ”مگر روح کا پھل... ایمان [کو شامل کرتا] ہے۔“ (گلتیوں ۵:۲۲، NW) لیکن بہتیرے الہی سچائی کو رد کرتے، اور اپنی زندگیوں کو جسمانی خواہشوں اور ایسے نظریات سے آلودہ کرتے ہیں جو خدا کی روح کو رنجیدہ کرتے ہیں۔ پس، ”سب میں ایمان نہیں،“ کیونکہ ان کے پاس کوئی بنیاد نہیں جس پر اسے ترقی دیں۔۲۔تھسلنیکیوں ۳:۲، گلتیوں ۵:۱۶۔۲۱، افسیوں ۴:۳۰۔
۱۰. یہوواہ کے بعض ابتدائی خادموں نے کس طرح یہ ظاہر کیا کہ وہ ایمان رکھتے تھے؟
۱۰ تاہم، آدم کی اولاد میں سے، بعض اشخاص نے ایمان کا مظاہرہ کیا ہے۔ عبرانیوں ۱۱ باب ہابل، حنوک، نوح، ابر۱ ہام، سارہ، اضحاق، یعقوب، یوسف، موسی، راحب، جدعون، برق، سمسون، افتاہ، داؤد، اور سموئیل کا، خدا کے کئی دوسرے خادموں کے ساتھ ذکر کرتا ہے جن کے نام درج نہیں، ان ”سب کے حق میں ایمان کے سبب سے اچھی گواہی دی گئی۔“ غور کریں کہ ”ایمان“ کے ذریعے کیا کچھ کیا گیا۔ یہ ایمان کی وجہ ہی سے تھا کہ ہابل نے ”خدا کے لیے قربانی گذرانی“ اور نوح نے ”کشتی بنائی۔“ ایمان ہی سے ابراہام ”حکم مان کر اس جگہ چلا گیا جسے میراث میں لینے والا تھا۔“ اور ایمان ہی سے موسی نے ”مصر کو چھوڑ دیا۔“ عبرانیوں ۱۱:۴، ۷، ۸، ۲۷، ۲۹، ۳۹۔
۱۱. اعمال ۵:۳۲ خدا کی فرمانبرداری کرنے والے اشخاص کی بابت کیا ظاہر کرتی ہے؟
۱۱ واضح طور پر، خدا کے ان تمام خادموں نے محض خدا کی موجودگی پر یقین کرنے سے زیادہ کچھ کیا تھا۔ ایمان کا مظاہرہ کرتے ہو ئے، انہوں نے اس پر بطور ایک ایسے شخص کے بھروسہ کیا جو ”اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۶) اس وقت دستیاب سچائی کے صحیح علم کے مطابق عمل کرتے ہوئے، اگرچہ یہ محدود تھا، انہوں نے وہی کیا جسے کرنے کے لیے خدا کی روح نے ان کی راہنمائی کی۔ آدم سے کسقدر مختلف! اس نے سچائی پر مبنی ایمان یا روحالقدس کی ہدایت کے مطابق عمل نہ کیا۔ خدا اپنی روح صرف انہی کو دیتا ہے جو اس کی فرمانبرداری کرتے ہیں۔اعمال ۵:۳۲۔
۱۲. (ا)ہابل کس چیز پر ایمان رکھتا تھا، اور اس نے اسے کیسے ظاہر کیا؟ (ب) اپنے ایمان کے باوجود، مسیحیت سے پہلے کے یہوواہ کے گواہوں کو کیا حاصل نہ ہوا؟
۱۲ اپنے باپ، آدم کے برعکس، خداپرست ہابل ایمان رکھتا تھا۔ صاف ظاہر ہے کہ اس نے اپنے والدین سے اس پہلی پیشینگوئی کے بارے میں سنا جس میں کہا گیا: ”اور میں [یہوواہ خدا] تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالونگا۔ وہ تیرے سر کو کچلیگا اور تو اس کی ایڑی پر کاٹیگا۔“ (پیدایش ۳:۱۵) یوں خدا نے بدکاری کو ختم کرنے اور راستبازی کو بحال کرنے کا وعدہ کیا۔ یہ وعدہ کیسے پورا ہو گا، ہابل نہیں جانتا تھا۔ لیکن اس کا یہ ایمان کہ خدا اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے اتنا مضبوط تھا کہ اسے قربانی گذراننے کی تحریک دے۔ غالباً اس نے اس پیشینگوئی پر کافی سوچبچار کی ہوگی اور وہ ایمان رکھتا تھا کہ وعدہ کی تکمیل کے لیے اور نوعانسان کو کاملیت تک لے جانے کے لیے خون بہانا ضروری تھا۔ پس، ہابل کی حیوانی قربانی بالکل موزوں تھی۔ تاہم، اپنے ایمان کے باوجود، ہابل اورمسیحیت سے پہلے کے دوسرے یہوواہ کے گواہوں کو ”وعدہ کی ہوئی چیز نہ ملی۔“ عبرانیوں ۱۱:۳۹۔
ایمان کو کامل کرنا
۱۳. (ا)وعدہ کی تکمیل کی بابت ابرہام اور داؤد نے کیا سیکھا؟ (ب) یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ ”سچائی یسوع مسیح کی معرفت پہنچی“؟
۱۳ وقتاً فوقتاً صدیوں کے دوران، خدا نے اس کی بابت مزید سچائی کو آشکارہ کیا کہ ”عورت کی نسل“ کی بابت وعدہ کی تکمیل کیسے ہو گی۔ ابرہام کو بتایا گیا تھا: ”تیری نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومیں برکت پائیں گی۔“ (پیدایش ۲۲:۱۸) بعد میں، بادشاہ داؤد کو یہ بتایا گیا کہ وہ نسل اسکے شاہی خاندان سے ہو گی۔ ۲۹ س۔ع۔ میں، وہ نسل یسوع مسیح کی شخصیت میں ظاہر ہوئی۔ (زبور ۸۹:۳، ۴، متی ۱:۱، ۳:۱۶، ۱۷) بےایمان آدم کے برعکس، ”پچھلا آدم،“ یسوع مسیح، ایمان کا مظاہرہ کرنے میں مثالی تھا۔ (۱۔کرنتھیوں ۱۵:۴۵) اس نے یہوواہ کی خدمت کے لیے وقفشدہ زندگی گزاری اور مسیحا کی نشاندہی کرنے والی بہت سی پیشینگوئیوں کوپورا کیا۔ یوں یسوع نے وعدہ کی ہوئی نسل کی بابت سچائی کو مزید واضح کیا اور موسوی شریعت کے تحت عکس کے طور پر پیش کی جانے والی چیزوں کو حقیقی انداز میں بیان کیا۔ (کلسیوں ۲:۱۶، ۱۷) اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ ”سچائی یسوع مسیح کی معرفت پہنچی۔“ یوحنا ۱:۱۷۔
۱۴. پولس نے گلتیوں پر یہ کیسے ظاہر کیا کہ ایمان نے نیا رخ اختیار کر لیا تھا؟
۱۴ اب جبکہ سچائی یسوع مسیح کی معرفت پہنچ چکی تھی، تو ایک وسیع بنیاد موجود تھی جس نے ”وعدے“ پر ایمان کی بنیاد ہونا تھا۔ ایمان کو مزید مضبوط کر دیا گیا تھا، اور گویا اس نے نیا رخ اختیار کر لیا تھا۔ اس سلسلے میں پولس رسول نے ممسوح ساتھی مسیحیوں کو بتایا: ”مگر کتابمقدس نے سب کو گناہ کا ماتحت کر دیا تاکہ وہ وعدہ جو یسوع مسیح پر ایمان لانے پر موقوف ہے ایمانداروں کے حق میں پورا کیا جا ئے۔ تاہم ایمان کے آنے سے پیشتر شریعت کی ماتحتی میں ہماری نگہبانی ہوتی تھی اور اس ایمان کے آنے تک جو ظاہر ہونے والا تھا ہم اسی کے پابند ر ہے۔ پس شریعت مسیح تک پہنچانے کو ہمارا استاد بنی تاکہ ہم ایمان کے سبب راستباز ٹھہریں۔ مگر جب ایمان آ چکا تو ہم استاد کے ماتحت نہ ر ہے۔ کیونکہ تم سب اس ایمان کے وسیلہ سے جو مسیح یسوع میں ہے خدا کے فرزند ہو۔“ گلتیوں ۳:۲۲۔۲۶۔
۱۵. فقط کس طرح ایمان کو کامل کیا جا سکتا تھا؟
۱۵ شریعت کے عہد کے وسیلہ سے ان کے ساتھ خدا کے برتاؤ پر اسرائیلیوں نے ایمان کا مظاہرہ کیا تھا۔ لیکن اب اس ایمان میں اضافے کی ضرورت تھی۔ کیسے؟ اس روح سے مسحشدہ یسوع پر ایمان رکھنے سے جس تک شریعت نے انہیں پہنچایا۔ صرف اسی طرح سے مسیحیت سے پہلے کا ایمان کامل کیا جا سکتا تھا۔ ان ابتدائی مسیحیوں کے لیے یہ کتنا ضروری تھا کہ ”ایمان کے بانی اور کامل کرنے والے یسوع کو تکتے رہیں“! (عبرانیوں ۱۲:۲) بلاشبہ، تمام مسیحیوں کو یہی کرنے کی ضرورت ہے۔
۱۶. روحالقدس زور کے ساتھ کیسے نازل ہوئی، اور کیوں؟
۱۶ الہی سچائی کی بابت اضافی علم اور اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والے کامل ایمان کے پیشنظر، کیا روحالقدس کو بھی شدت سے نازل ہونے کی ضرورت تھی؟ جی ہاں۔ ۳۳ س۔ع۔ کے پنتکست پر، موعودہ مددگار، خدا کی روح، جس کی بابت یسوع نے بتایا تھا، اس کے شاگردوں پر نازل کر دی گئی۔ (یوحنا ۱۴:۲۶، اعمال ۲:۱۔۴) اس وقت سے لے کر روحالقدس مسیح کے ممسوح بھائیوں کے طور پر ان میں ایک بالکل نئے طرز سے سرگرمعمل تھی۔ ان کا ایمان، یعنی روحالقدس کا ایک پھل، مضبوط کر دیا گیا۔ اس چیز نے انہیں شاگرد بنانے کے عظیم کام کے لیے لیس کر دیا جو آئندہ کیا جانا تھا۔متی ۲۸:۱۹، ۲۰۔
۱۷. (ا)کیسے ۱۹۱۴ سے لے کر سچائی پہنچی ہے اور ایمان کامل ہوا ہے؟ (ب) ۱۹۱۹ سے لے کر روحالقدس کے سرگرمعمل ہونے کی ہمارے پاس کیا شہادت موجود ہے؟
۱۷ ایمان اس وقت پہنچا جب یسوع نے ۱،۹۰۰ سال پہلے خود کو مقررشدہ بادشاہ کے طور پر پیش کیا۔ لیکن اب جب کہ وہ آسمانوں میں تختنشین بادشاہ ہے، ہمارے ایمان کی بنیاد آشکارہ سچائی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، اور یوں ہمارا ایمان کامل کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح سے، روحالقدس کی کارکردگی بھی تیزتر ہو گئی ہے۔ ۱۹۱۹ میں اسکا واضح ثبوت مل گیا، جب روحالقدس نے خدا کے مخصوصشدہ خادموں کو تقریباً بےعملی کی حالت سے نکال کر ازسرنو قوت عطا کی۔ (حزقیایل ۳۷:۱۔۱۴; مکاشفہ ۱۱:۷۔۱۲) اس وقت روحانی فرووس کی بنیاد ڈالی گئی، جو کہ بعد کے دہوں میں سالبہ سال زیادہ واضح اور زیادہ پرجلال ہو گئی ہے۔ کیا خدا کی روحالقدس کے سرگرمعمل ہونیکا اس سے بھی کوئی بڑا ثبوت ہو سکتا ہے؟
اپنے ایمان کا تجزیہ کیوں کریں؟
۱۸. کس طرح اسرائیلی جاسوس ایمان کے سلسلے میں ایک دوسرے سے مختلف تھے؟
۱۸ اسرائیلیوں کے مصر کی غلامی سے آزاد ہونے کے تھوڑا عرصہ بعد، ۱۲ آدمیوں کو ملک کنعان کی جاسوسی کرنے کیلیے روانہ کیا گیا۔ تاہم، ان میں سے دس نے اسرائیل کو وعدہ کی تکمیل میں ملک دینے کی یہوواہ کی لیاقت پر، ایمان کی کمی کا اظہار کیا۔ وہ ظاہری طور پر نظر آنے والی، جسمانی چیزوں سے متحرک ہوئے تھے۔ ان ۱۲ میں سے، صرف یشوع اور کالب نے ہی یہ ظاہر کیا کہ وہ ایمان پر چلتے تھے، نہ کہ آنکھوں دیکھے پر۔ (مقابلہ کریں ۲۔کرنتھیوں ۵:۷۔) ایمان کا مظاہرہ کرنے کی وجہ سے، ان آدمیوں میں سے صرف وہی موعودہ ملک میں جانے کے قابل ہو ئے۔گنتی ۱۳:۱۔۳۳، ۱۴:۳۵۔۳۸۔
۱۹. ایمان کو جس بنیاد پر تعمیر کیا جانا ہے وہ آجکل پہلے کی نسبت کیسے مزید گہری ہے، لیکن پھر بھی ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
۱۹ آج کل، ہم خدا کی راستبازی والی نئی دنیا کی سرحدوں پر کھڑے ہیں۔ اگر ہمیں اس میں داخل ہونا ہے، تو ایمان لازمی ہے۔ خوشی کی بات ہے کہ وہ سچائی جس پر ایمان کی بنیاد رکھی جانی ہے وہ کبھی اس سے زیادہ گہری نہیں رہی۔ ہمیں خدا کا پورا کلام، یسوع مسیح اور اس کے ممسوح پیروکاروں کا نمونہ، لاکھوں بھائیوں اور بہنوں کی حمایت اور خدا کی روحالقدس کی بےنظیر حد تک پشتپناہی بھی حاصل ہے۔ تاہم، اپنے ایمان کا تجزیہ کرکے اور جب تک ممکن ہے اسے مضبوط کرنے کیلیے قدم اٹھا کر ہم اچھا کرتے ہیں۔
۲۰. خود سے کونسے سوالات پوچھنا مناسب ہو گا؟
۲۰ شاید آپ کہیں ”میں یقین رکھتا ہوں کہ سچائی یہی ہے۔“ لیکن آپکا ایمان کتنا مضبوط ہے؟ خود سے پوچھیں: ”کیا یہوواہ کی آسمانی حکومت میرے لیے اتنی ہی حقیقی ہے جتنی کہ ایک انسانی حکومت؟ کیا میں پورے طور پر خدا کی دیدنی تنظیم اور اس کی گورننگ باڈی کو تسلیم کرتا اور اس کی حمایت کرتا ہوں؟ ایمان کی آنکھ سے، کیا میں یہ دیکھ سکتا ہوں کہ قومیں ہرمجدون پر صفآرا ہونے کے لیے حتمی مقام پر جمع کی جا رہی ہیں؟ کیا میرا ایمان ”عبرانیوں ۱۱ باب میں مذکور گواہوں کے بڑے بادل“ کے ایمان کی مطابقت میں ہے؟ عبرانیوں ۱۲:۱، مکاشفہ ۱۶:۱۴۔۱۶۔
۲۱. جو ایمان رکھتے ہیں ان کو یہ کیسے متحرک کرتا ہے، اور وہ کیسے برکات حاصل کرتے ہیں؟ (بکس سے تبصروں کو شامل کریں۔)
۲۱ وہ جن کے پاس سچائی پر مبنی ایمان ہے وہ عمل کرنے کی تحریک پاتے ہیں۔ ہابل کی طرف سے پیشکردہ قابلقبول قربانی کی طرح، ان کی حمد کی قربانیاں خدا کو خوش کرنے والی ہیں۔ (عبرانیوں ۱۳:۱۵، ۱۶) راستبازی کے مناد نوح کی طرح، جس نے خدا کی فرمانبرداری کی وہ بھی بادشاہتی منادوں کے طور پر راست روش پر چلتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۱:۷، ۲۔پطرس ۲:۵) ابرہام کی طرح، سچائی پر مبنی ایمان پر چلنے والے مشکلات اور نہایت ہی تکلیفدہ حالات کے باوجود یہوواہ کے فرمانبردار رہتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۱:۱۷۔۱۹) قدیم زمانے کے یہوواہ کے وفادار خادموں کی طرح، وہ جو آجکل ایمان رکھتے ہیں،اپنے آسمانی باپ سے بےپناہ برکات حاصل کرتے ہیں اور اس کی نگہداشت میں ہیں۔متی ۶:۲۵۔۳۴، ۱۔تیمتھیس ۶:۶۔۱۰۔
۲۲. ایمان کو کیسے مضبوط کیا جا سکتا ہے؟
۲۲ اگر آپ یہوواہ کے ایک خادم ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ کسی طرح سے آپ کا ایمان کمزور ہے، تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ خدا کے کلام کا مستعدی سے مطالعہ کرنے اور اپنے منہ سے سچائی کے ان پانیوں کو نکالنے سے جن سے آپ کا دل لبریز ہے آپ اپنے ایمان کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ (امثال ۱۸:۴) اگر آپ کے ایمان کو باقاعدہ تقویت نہیں ملتی تو شاید یہ کمزور، بےعمل، حتیٰ کہ مردہ ہو جا ئے۔ (۱۔تیمتھیس ۱:۱۹، یعقوب ۲:۲۰، ۲۶) پکا ارادہ کر لیں کہ آپ کے ایمان کے ساتھ کبھی ایسا نہ ہو۔ یہ دعا کرتے ہوئے یہوواہ کی مدد کے ملتجی ہوں:”میری بےاعتقادی کا علاج کر۔“ مرقس ۹:۲۴۔ (۹ ۹/۱۵ w۹۱)
آپ کے جوابات کیا ہیں؟
▫ ایمان کیا ہے؟
▫ سچائی اور روح القدس کے بغیر ایمان کیوں موجود نہیں رہ سکتا؟
▫ یسوع مسیح کسطرح ہمارے ایمان کو کامل کرنے والا بنا؟
▫ ہمیں اسکا تجزیہ کیوں کرنا چاہیے کہ ہمارا ایمان کتنا مضبوط ہے؟
[بکس]
وہ جو ایمان رکھتے ہیں . . .
▫ یہوواہ کی بابت کلام کرتے ہیں۔۲۔کرنتھیوں ۴:۱۳۔
▫ یسوع کی طرح کے کام کرتے ہیں۔یوحنا ۱۴:۱۲۔
▫ دوسروں کے لیے حوصلہافزائی کے مآخذ ہیں۔—رومیوں ۱:۸، ۱۱، ۱۲۔
▫ دنیا پر غالب آتے ہیں۔۱۔یوحنا ۵:۵۔
▫ خوفزدہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں رکھتے۔—یسعیاہ ۲۸:۱۶۔
▫ ابدی زندگی کے مستحق ہیں۔—یوحنا۳:۱۶۔