-
موسیٰ جیسا ایمان رکھیںمینارِنگہبانی—2014ء | 15 اپریل
-
-
۱، ۲. (الف) موسیٰ نے ۴۰ سال کی عمر میں کونسا فیصلہ کِیا؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔) (ب) موسیٰ نے خدا کے بندوں کے ساتھ تکلیفیں اُٹھانے کا فیصلہ کیوں کِیا؟
موسیٰ کا تعلق مصر کے شاہی گھرانے سے تھا۔ اُنہوں نے امیر لوگوں کے گھروں اور طرزِزندگی کو دیکھا تھا۔ موسیٰ نے ”مصریوں کے تمام علوم کی تعلیم پائی“ تھی۔ اِن میں غالباً ستاروں کا علم، تاریخ، ریاضی اور دیگر علوم شامل تھے۔ (اعما ۷:۲۲) وہ دولت، اِختیار، مرتبہ اور ہر وہ چیز حاصل کر سکتے تھے جس کا ایک عام مصری صرف خواب ہی دیکھتا تھا۔ موسیٰ واقعی مصر میں عیشوآرام کی زندگی گزار سکتے تھے۔
۲ فرعون کی بیٹی نے موسیٰ کو پالا تھا۔ لیکن جب موسیٰ ۴۰ سال کے ہوئے تو اُنہوں نے ایک ایسا فیصلہ کِیا جس نے مصر کے شاہی گھرانے کو حیران کر دیا۔ اُنہوں نے شاہی طرزِزندگی کو رد کر دیا۔ کیا وہ ایک عام مصری کی طرح زندگی گزارنا چاہتے تھے؟ جینہیں۔ اُنہوں نے اُن لوگوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کِیا جو مصریوں کے غلام تھے۔ اُنہوں نے ایسا کس وجہ سے کِیا؟ ایمان کی وجہ سے۔ (عبرانیوں ۱۱:۲۴-۲۶ کو پڑھیں۔) ایمان کی آنکھوں سے موسیٰ نے یہوواہ خدا کو دیکھا۔ وہ ”اَندیکھے“ خدا اور اُس کے وعدوں پر پکا ایمان رکھتے تھے۔—عبر ۱۱:۲۷۔
-
-
موسیٰ جیسا ایمان رکھیںمینارِنگہبانی—2014ء | 15 اپریل
-
-
۶. (الف) موسیٰ نے ”فرؔعون کی بیٹی کا بیٹا کہلانے سے اِنکار“ کیوں کِیا؟ (ب) آپ کے خیال میں موسیٰ کا فیصلہ صحیح کیوں تھا؟
۶ موسیٰ نے ایمان کی بِنا پر ہی یہ فیصلہ کِیا کہ وہ زندگی میں کیا کریں گے۔ ”ایمان ہی سے موسیٰؔ نے بڑے ہو کر فرؔعون کی بیٹی کا بیٹا کہلانے سے اِنکار کِیا۔“ (عبر ۱۱:۲۴) اُنہوں نے یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ کوئی شاہی مرتبہ حاصل کرکے اپنی دولت اور اِختیار کو اپنے اِسرائیلی بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے اِستعمال کریں گے۔ اِس کی بجائے اُن کا عزم یہ تھا کہ وہ ”اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت سے [یہوواہ] اپنے خدا سے محبت“ رکھیں گے۔ (است ۶:۵) اِس فیصلے کی وجہ سے وہ بہت سی تکلیفوں اور نقصان سے بچ گئے۔ مصر کی زیادہتر دولت اُس وقت لٹ گئی جب بنیاِسرائیل مصر سے نکلے۔ (خر ۱۲:۳۵، ۳۶) فرعون کو ذلت اور موت کا سامنا کرنا پڑا۔ (زبور ۱۳۶:۱۵) لیکن موسیٰ کی جان بچ گئی اور خدا نے اُنہیں یہ اعزاز بخشا کہ وہ بنیاِسرائیل کو مصر سے صحیحسلامت نکال کر لے جائیں۔ اُن کی زندگی واقعی بڑی بامقصد ثابت ہوئی۔
-