اُنہوں نے وعدہ کی ہوئی چیزوں کو دیکھا
”[اُنہوں نے] وعدہ کی ہوئی چیزیں نہ پائیں مگر دُور ہی سے اُنہیں دیکھ کر خوش ہوئے۔“—عبر 11:13۔
1. اَندیکھی چیزوں کی ذہنی تصویر بنانے کی صلاحیت سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
خدا نے ہمیں یہ صلاحیت دی ہے کہ ہم اَندیکھی چیزوں کو اپنے ذہن کی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔ اِس صلاحیت کی بدولت ہم اچھے منصوبے بنا سکتے ہیں اور اچھی چیزوں کے مشتاق رہ سکتے ہیں۔ یہوواہ خدا مستقبل کو دیکھ سکتا ہے اور اُس نے اپنے کلام میں ہمیں مستقبل کے بارے میں بہت کچھ بتایا ہے۔ اِس لیے ہم مستقبل کی ایک ذہنی تصویر بنا سکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم مضبوط ایمان ظاہر کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔—2-کر 4:18۔
2، 3. (الف) جن چیزوں کا ہم تصور کرتے ہیں اُن کا حقیقت پر مبنی ہونا کیوں ضروری ہے؟ (ب) ہم اِس مضمون میں کن سوالوں پر غور کریں گے؟
2 بعض اوقات ہم ایسی چیزوں کا تصور کرتے ہیں جو کبھی واقع نہیں ہو سکتیں۔ مثال کے طور پر ایک چھوٹی بچی شاید ایک تتلی پر سوار ہو کر اُڑنے کا تصور کرے مگر یہ ناممکن ہے۔ لیکن سموئیل نبی کی ماں حنّہ نے جس بات کی ذہنی تصویر بنائی وہ حقیقت پر مبنی تھی۔ وہ اُس دن کا تصور کرتی رہیں جب وہ اپنے بیٹے کو کاہنوں کے ساتھ خدمت کرنے کے لیے خیمۂاِجتماع لے جائیں گی۔ یہ اُن کا خواب نہیں تھا بلکہ اُنہوں نے ایسا کرنے کا اِرادہ کر رکھا تھا۔ اِس لیے اُس دن کو اپنے ذہن میں رکھنے سے حنّہ کو اپنا وعدہ پورا کرنے کی ترغیب ملی۔ (1-سمو 1:22) جب ہم یہوواہ خدا کے وعدوں کی تکمیل کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہم کسی ناممکن چیز کا نہیں بلکہ حقیقت پر مبنی چیزوں کا تصور کر رہے ہوتے ہیں۔—2-پطر 1:19-21۔
3 قدیم زمانے میں بھی خدا کے بہت سے وفادار بندوں نے اُن چیزوں کو یقیناً اپنے ذہن کی آنکھوں سے دیکھا ہوگا جن کا خدا نے وعدہ کِیا تھا۔ ایسا کرنے سے اُنہیں کیا فائدہ ہوا؟ مستقبل میں خدا کی طرف سے ملنے والی برکتوں کی ذہنی تصویر بنانے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟
اُنہیں مستقبل کا تصور کرنے سے کیا فائدہ ہوا؟
4. کس بِنا پر ہابل اپنے ذہن میں مستقبل کی ایک تصویر بنا سکتے تھے؟
4 ہابل وہ پہلے اِنسان تھے جو خدا کے وعدوں پر پکا ایمان رکھتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ آدم اور حوا کے گُناہ کے بعد یہوواہ خدا نے سانپ سے یہ کہا تھا کہ ”مَیں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالوں گا۔ وہ تیرے سر کو کچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔“ (پید 3:14، 15) ہابل کو یہ تو پتہ نہیں تھا کہ یہ وعدہ کیسے پورا ہوگا۔ لیکن اُنہوں نے اِس وعدے پر غور ضرور کِیا ہوگا۔ وہ یہ بات سمجھتے تھے کہ کوئی ایسا شخص ضرور آئے گا جسے سانپ نقصان پہنچائے گا اور جو اِنسانوں کو بالکل ویسے ہی گُناہ سے پاک کر دے گا جیسے وہ آدم اور حوا کی بغاوت سے پہلے تھے۔ مستقبل کے بارے میں ہابل کا تصور چاہے جو بھی تھا، وہ اِس بات پر پکا یقین رکھتے تھے کہ خدا کا وعدہ ضرور پورا ہوگا۔ اور اُن کے ایمان کی وجہ سے یہوواہ نے اُن کی قربانی کو قبول کِیا۔—پیدایش 4:3-5؛ عبرانیوں 11:4 کو پڑھیں۔
5. حنوک کو اپنے ذہن کی آنکھوں سے مستقبل کو دیکھنے سے کیا فائدہ ہوا؟
5 حنوک بھی یہوواہ خدا پر مضبوط ایمان رکھتے تھے۔ حنوک کے زمانے کے لوگ خدا کے خلاف بہت بُری باتیں کرتے تھے۔ لیکن حنوک بڑی دلیری سے اُنہیں خدا کا پیغام سناتے تھے۔ اُنہوں نے کہا: ”[یہوواہ] اپنے لاکھوں مُقدسوں کے ساتھ آیا تاکہ سب آدمیوں کا اِنصاف کرے اور سب بےدینوں کو اُن کی بےدینی کے اُن سب کاموں کے سبب سے جو اُنہوں نے بےدینی سے کئے ہیں اور اُن سب سخت باتوں کے سبب سے جو بےدین گنہگاروں نے اُس کی مخالفت میں کہی ہیں قصوروار ٹھہرائے۔“ (یہوداہ 14، 15) چونکہ حنوک اِس وعدے پر ایمان رکھتے تھے اِس لیے وہ بُرائی سے پاک دُنیا کو اکثر اپنے تصور کی آنکھوں سے دیکھتے ہوں گے۔—عبرانیوں 11:5، 6 کو پڑھیں۔
6. طوفان کے بعد نوح کس وقت کا تصور کرتے ہوں گے؟
6 اپنے ایمان ہی کی بدولت نوح طوفان سے بچ گئے۔ (عبر 11:7) اُنہوں نے ایمان سے ترغیب پا کر طوفان کے بعد خدا کے حضور قربانیاں پیش کیں۔ (پید 8:20) ہابل کی طرح اُنہیں بھی یقین تھا کہ خدا ایک دن گُناہ اور موت کو ختم کر دے گا۔ طوفان کے بعد دُنیا میں بدکاری پھر سے پھیل گئی۔ نمرود حکومت کرنے لگے اور وہ چاہتے تھے کہ لوگ خدا کے خلاف بغاوت کریں۔ لیکن نوح خدا کے وفادار رہے۔ (پید 10:8-12) نوح بھی اُس وقت کا تصور ضرور کرتے ہوں گے جب زمین پر ظالم حکمران نہیں ہوں گے، گُناہ کو مٹا دیا جائے گا اور موت کو ختم کر دیا جائے گا۔ ایسا وقت جلد آنے والا ہے اور ہم بھی اپنے ذہن میں اُس وقت کی تصویر بنا سکتے ہیں۔—روم 6:23۔
اُنہوں نے وعدوں کی تکمیل کو دیکھا
7. ابرہام، اِضحاق اور یعقوب نے کن چیزوں کو اپنے ذہن کی آنکھوں سے دیکھا ہوگا؟
7 یہوواہ خدا نے ابرہام، اِضحاق اور یعقوب سے وعدہ کِیا تھا کہ اُن کی نسل کے وسیلے سے زمین کی سب قومیں برکت پائیں گی۔ اِس لیے وہ ایک شاندار مستقبل کا تصور کر سکتے تھے۔ (پید 22:18؛ 26:4؛ 28:14) خدا کے وعدے کے مطابق اُن کی اولاد بےشمار ہو جائے گی اور وہ اُس ملک میں بسے گی جو خدا اُنہیں دے گا۔ (پید 15:5-7) خدا کے وہ وفادار بندے اپنے ذہن کی آنکھوں سے اپنی نسل کو اُس ملک میں آباد ہوتے ہوئے دیکھ سکتے تھے۔ دراصل باغِعدن میں ہونے والی بغاوت کے بعد سے ہی یہوواہ خدا نے اپنے بندوں کو یقین دِلانا شروع کر دیا کہ جو برکتیں آدم اور حوا نے کھو دی تھیں، وہ اِنسانوں کو دوبارہ ملیں گی۔
8. ابرہام کس وجہ سے خدا پر پکا ایمان ظاہر کرنے کے قابل ہوئے؟
8 ابرہام اپنے ذہن میں خدا کے وعدے کی تکمیل کی تصویر ضرور بناتے ہوں گے۔ اِس لیے وہ خدا پر پکا ایمان ظاہر کرنے کے قابل ہوئے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ابرہام اور خدا کے دوسرے بندوں نے اپنی زندگی میں ”وعدہ کی ہوئی چیزیں نہ پائیں مگر دُور ہی سے اُنہیں دیکھ کر خوش ہوئے۔“ (عبرانیوں 11:8-13 کو پڑھیں۔) ابرہام جانتے تھے کہ یہوواہ ہمیشہ اپنے وعدے پورے کرتا ہے۔ اِس لیے وہ اپنے ایمان کی آنکھوں سے اُن چیزوں کو دیکھ سکتے تھے جو ابھی واقع بھی نہیں ہوئی تھیں۔
9. ابرہام کو خدا کے وعدوں پر ایمان رکھنے سے کیا فائدہ ہوا؟
9 یہوواہ خدا کے وعدوں پر ایمان رکھنے کی وجہ سے ابرہام نے اُس کی مرضی کے مطابق عمل کِیا۔ اُنہوں نے شہر اُور کو چھوڑ دیا اور ملک کنعان کے کسی بھی شہر میں مستقل رہائش اِختیار نہ کی۔ وہ جانتے تھے کہ یہ شہر ہمیشہ قائم نہیں رہیں گے کیونکہ اِن کے حکمران یہوواہ خدا کی عبادت نہیں کرتے۔ (یشو 24:2) اپنی باقی زندگی میں وہ ”اُس پائیدار شہر کا اُمیدوار تھا جس کا معمار اور بنانے والا خدا ہے۔“ (عبر 11:10) ابرہام اپنے ایمان کی آنکھوں سے دیکھ سکتے تھے کہ وہ اُس شہر میں آباد ہیں جس کا حکمران یہوواہ خدا ہے۔ ہابل، حنوک، نوح، ابرہام اور اِنہی جیسے دوسرے وفادار بندے یہ مانتے تھے کہ مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا۔ وہ ایک ”پائیدار شہر“ یعنی خدا کی بادشاہت کے تحت زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کے منتظر تھے۔ ایسی برکتوں کی ذہنی تصویر بنانے سے یہوواہ خدا پر اُن کا ایمان اَور مضبوط ہو گیا۔—عبرانیوں 11:15، 16 کو پڑھیں۔
10. سارہ کو مستقبل کے بارے میں مثبت نظریہ رکھنے سے کیا فائدہ ہوا؟
10 ذرا ابرہام کی بیوی، سارہ کی مثال پر غور کریں۔ حالانکہ وہ 90 سال کی ہو گئی تھیں اور اُن کی کوئی اولاد نہیں تھی پھر بھی وہ مستقبل کے بارے میں مایوس نہیں تھیں۔ اُنہیں یقین تھا کہ وہ ایک دن ماں ضرور بنیں گی۔ اُنہوں نے تو اپنے ایمان کی آنکھوں سے یہاں تک دیکھ لیا ہوگا کہ اُن کی اولاد اُس ملک میں ہنسی خوشی رہ رہی ہے جس کا وعدہ خدا نے کِیا تھا۔ (عبر 11:11، 12) اُنہیں اِس بات پر یقین کیوں تھا؟ یہوواہ خدا نے اُن کے شوہر ابرہام کو بتایا تھا: ”مَیں اُسے برکت دوں گا اور اُس سے بھی تجھے ایک بیٹا بخشوں گا۔ یقیناً مَیں اُسے برکت دوں گا کہ قومیں اُس کی نسل سے ہوں گی اور عالم کے بادشاہ اُس سے پیدا ہوں گے۔“ (پید 17:16) جب یہوواہ کے وعدے کے مطابق سارہ کے ہاں اِضحاق پیدا ہوئے تو سارہ کا اِس بات پر یقین اَور بھی پکا ہو گیا کہ خدا کی ہر وہ بات پوری ہوگی جو اُس نے ابرہام سے کہی ہے۔ یہ کتنی خوشی کی بات ہے کہ خدا کے وعدوں کی تکمیل کی ذہنی تصویر بنانے سے ہمارا ایمان بھی مضبوط ہوتا ہے۔
”اُس کی نگاہ اجر پانے پر تھی“
11، 12. موسیٰ کے دل میں خدا کے لیے محبت کیسے پیدا ہوئی؟
11 موسیٰ نبی بھی یہوواہ خدا پر مضبوط ایمان رکھتے تھے اور اُنہیں خدا سے بڑی محبت تھی۔ موسیٰ نے مصر میں ایک شہزادے کے طور پر پرورش پائی تھی۔ اِس لیے اُن کے دل میں دولت اور اِختیار کی چاہت آسانی سے پیدا ہو سکتی تھی۔ لیکن اُنہیں اِن چیزوں کی ذرا بھی طلب نہیں تھی کیونکہ اُنہوں نے اپنے اصلی ماں باپ سے یہوواہ خدا اور اُس کے مقصد کے بارے میں سیکھا ہوگا۔ وہ جانتے تھے کہ یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو مصریوں کی غلامی سے آزاد کرے گا اور اُنہیں ایک ملک عطا کرے گا۔ (پید 13:14، 15؛ خر 2:5-10) اگر موسیٰ اُن برکتوں کا تصور کرتے ہوں گے جو خدا اپنے لوگوں کو دینا چاہتا تھا تو اُن کے دل میں کس کے لیے محبت بڑھتی ہوگی؟ دولت اور مرتبے کے لیے یا پھر یہوواہ کے لیے؟
12 پاک کلام میں لکھا ہے: ”ایمان ہی سے موسیٰؔ نے بڑے ہو کر فرؔعون کی بیٹی کا بیٹا کہلانے سے اِنکار کِیا۔ اِس لئے کہ اُس نے گُناہ کا چند روزہ لطف اُٹھانے کی نسبت خدا کی اُمت کے ساتھ بدسلوکی برداشت کرنا زیادہ پسند کِیا۔ اور مسیح کے لئے لعنطعن اُٹھانے کو مصرؔ کے خزانوں سے بڑی دولت جانا کیونکہ اُس کی نگاہ اجر پانے پر تھی۔“—عبر 11:24-26۔
13. خدا کے وعدوں پر سوچ بچار کرنے سے موسیٰ کو کیا فائدہ ہوا؟
13 موسیٰ اُس وعدے پر سوچ بچار ضرور کرتے ہوں گے جو خدا نے اِسرائیلیوں سے کِیا تھا۔ یہوواہ کے دوسرے وفادار بندوں کی طرح موسیٰ بھی اُس وقت کو اپنے ذہن کی آنکھوں سے دیکھ سکتے تھے جب خدا اِنسانوں کو موت کی غلامی سے چھڑائے گا۔ (ایو 14:14، 15؛ عبر 11:17-19) خدا کے وعدوں پر غور کرنے سے وہ سمجھ گئے تھے کہ خدا اِنسانوں سے بڑا پیار کرتا ہے۔ یوں اُن کا ایمان بڑھا اور خدا کے ساتھ اُن کی محبت گہری ہوئی۔ اِسی وجہ سے وہ زندگی بھر اُس کی خدمت کرتے رہے۔ (است 6:4، 5) جب فرعون نے اُنہیں مار ڈالنے کی دھمکی دی تو تب بھی وہ ذرا نہ گھبرائے۔ خدا پر ایمان اور اُس سے محبت کی وجہ سے اُنہوں نے بڑی دلیری سے خطرے کا سامنا کِیا۔ ایک شاندار مستقبل کے تصور نے بھی اُنہیں حوصلہ بخشا۔—خر 10:28، 29۔
شاندار مستقبل کی ذہنی تصویر بنائیں
14. کس طرح کے نظریات حقیقت پر مبنی نہیں؟
14 آجکل بہت سے لوگوں کے ذہن میں مستقبل کی ایسی تصویر ہے جو حقیقت پر مبنی نہیں۔ مثال کے طور پر بعض لوگ بہت غریب ہیں لیکن اُن کا خیال ہے کہ وہ مستقبل میں فکروں سے آزاد اور عیشوآرام کی زندگی گزاریں گے۔ لیکن یہ دُنیا تو ”مشقت اور غم“ سے بھری ہے۔ (زبور 90:10) کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ایک ایسی اِنسانی حکومت آئے گی جو تمام مسئلوں کو حل کر دے گی جبکہ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ایسا صرف خدا کی بادشاہت ہی کرے گی۔ (دان 2:44) بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ خدا اِس بُری دُنیا کو ختم نہیں کرے گا لیکن بائبل میں بتایا گیا ہے کہ خدا اِسے ضرور مٹا ڈالے گا۔ (صفن 1:18؛ 1-یوح 2:15-17) جو لوگ خدا کے وعدوں پر ایمان نہیں رکھتے، مستقبل کے بارے میں اُن کے نظریات کبھی سچ نہیں ہوں گے۔
15. (الف) مسیحیوں کو یہوواہ کے وعدوں کی تکمیل کی ذہنی تصویر بنانے سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟ (ب) بتائیں کہ آپ مستقبل میں کیا کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
15 مسیحیوں کے طور پر جب ہم یہوواہ کے وعدوں کی تکمیل کی ذہنی تصویر بناتے ہیں تو ہمیں بڑا حوصلہ ملتا ہے۔ یہوواہ خدا ہمیں ایک شاندار مستقبل دینے والا ہے۔ چاہے آپ آسمان پر جانے کی اُمید رکھتے ہیں یا زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کی، کیا آپ اِس بات کا تصور کرتے ہیں کہ خدا کے دیے ہوئے کاموں کو پورا کرنے سے آپ کو کتنی خوشی ملے گی؟ اگر آپ کو اُمید ہے کہ آپ کو زمین پر ہمیشہ کی زندگی ملے گی تو پھر تصور کریں کہ آپ زمین کو ایک خوبصورت باغ بنانے میں اپنے دوستوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ اِس کام میں پیشوائی کرنے والے آپ کے ساتھ پیار سے پیش آتے ہیں اور اِس وجہ سے آپ خوش ہیں۔ آسپاس کے تمام لوگ خدا سے محبت کرتے ہیں۔ آپ تندرستوتوانا ہیں اور آپ کو کسی بات کی فکر نہیں۔ آپ خوش ہیں کیونکہ آپ اپنی صلاحیتیں دوسروں کو فائدہ پہنچانے اور یہوواہ کی بڑائی کرنے کے لیے اِستعمال کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ اُن لوگوں کو یہوواہ کے بارے میں سکھا رہے ہیں جو مُردوں میں سے زندہ ہوئے ہیں۔ (یوح 17:3؛ اعما 24:15) یہ ساری باتیں محض خواب نہیں ہیں۔ یہ خدا کے کلام میں درج وعدوں پر مبنی ہیں۔—یسع 11:9؛ 25:8؛ 33:24؛ 35:5-7؛ 65:22۔
مستقبل کی برکتوں کے متعلق بات کریں
16، 17. مستقبل کے متعلق خدا کے وعدوں کے بارے میں بات کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟
16 جب ہم اپنے بہن بھائیوں کو بتاتے ہیں کہ ہم نئی دُنیا میں کیا کیا کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں نئی دُنیا زیادہ صاف اور قریب نظر آنے لگتی ہے۔ ابھی تو ہم یہ نہیں جانتے کہ نئی دُنیا میں ہم اِنفرادی طور پر کیا کریں گے۔ لیکن جب ہم ایک دوسرے کو بتاتے ہیں کہ ہم مستقبل میں کن کاموں اور برکتوں کے منتظر ہیں تو ہم ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرتے ہیں اور اِس بات پر ایمان ظاہر کرتے ہیں کہ خدا کے وعدے ضرور پورے ہوں گے۔ جب پولُس رسول شہر روم کے مسیحیوں سے ملنے گئے تو اُن مسیحیوں کو اور پولُس رسول کو ایک دوسرے کی باتوں سے بڑی تسلی ملی۔ ہم بھی مستقبل کے بارے میں بات کرنے سے ایک دوسرے کے لیے تسلی کا باعث بنتے ہیں۔—روم 1:11، 12۔
17 جب ہم مستقبل کو اپنے ذہن کی آنکھوں سے دیکھتے ہیں تو ہم اپنی موجودہ مشکلوں کے بارے میں اِتنے فکرمند نہیں ہوتے۔ پطرس رسول کو بھی کچھ باتوں کی فکر تھی اِس لیے اُنہوں نے یسوع مسیح سے کہا: ”دیکھ ہم تو سب کچھ چھوڑ کر تیرے پیچھے ہو لئے ہیں۔ پس ہم کو کیا ملے گا؟ یسوؔع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ جب ابنِآدم نئی پیدایش میں اپنے جلال کے تخت پر بیٹھے گا تو تُم بھی جو میرے پیچھے ہو لئے ہو بارہ تختوں پر بیٹھ کر اِؔسرائیل کے بارہ قبیلوں کا اِنصاف کرو گے۔ اور جس کسی نے گھروں یا بھائیوں یا بہنوں یا باپ یا ماں یا بچوں یا کھیتوں کو میرے نام کی خاطر چھوڑ دیا ہے اُس کو سو گُنا ملے گا اور ہمیشہ کی زندگی کا وارث ہوگا۔“ (متی 19:27-29) اِس بات کی بِنا پر پطرس اور دوسرے شاگرد اُس وقت کا تصور کر سکتے تھے جب وہ یسوع مسیح کے ساتھ مل کر حکمرانی کریں گے اور اِنسانوں کے لیے شاندار برکتیں لائیں گے۔
18. یہوواہ کے وعدوں کی تکمیل کو اپنے ذہن کی آنکھوں سے دیکھنے سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟
18 خدا کے وعدوں کی تکمیل کو اپنے ایمان کی آنکھوں سے دیکھنے سے اُس کے بندوں کو ہمیشہ فائدہ ہوا ہے۔ اگرچہ ہابل خدا کے مقصد کی تکمیل کے متعلق اِتنا نہیں جانتے تھے پھر بھی وہ خدا کے وعدے پر پکا ایمان رکھتے تھے، ایک شاندار مستقبل کے منتظر تھے اور اِس کی ذہنی تصویر بنا سکتے تھے۔ ابرہام بھی اِس لیے مشکلات میں ثابتقدم رہے کیونکہ اُنہوں نے اُس وقت کو اپنے تصور میں دیکھا جب یہوواہ خدا ”نسل“ کے بارے میں اپنے وعدوں کو پورا کرے گا۔ (پید 3:15) موسیٰ کی نگاہ اُس اجر پر تھی جس کا وعدہ خدا نے کِیا تھا۔ اِسی وجہ سے خدا پر اُن کا ایمان اَور مضبوط ہوا اور وہ یہوواہ سے اَور بھی گہری محبت کرنے لگے۔ (عبر 11:26) جب ہم یہوواہ کے وعدوں کی تکمیل کو اپنے ذہن کی آنکھوں سے دیکھتے ہیں تو خدا کے لیے ہماری محبت اور اُس پر ہمارا ایمان اَور بڑھ جاتا ہے۔ اگلے مضمون میں ہم مستقبل کی ذہنی تصویر بنانے کی صلاحیت پر ایک فرق زاویے سے غور کریں گے۔ ہم دیکھیں گے کہ ہم اِس صلاحیت کو یہوواہ خدا کی مثال پر عمل کرنے کے لیے کیسے اِستعمال کر سکتے ہیں۔