یہوواہ پر اپنا بھروسا مضبوط کریں
ایک قاتلانہ سازش ہو رہی ہے۔ ملک کے تمام اعلیٰ حکام نے باہمی مشورت سے ایک نیا قانون وضع کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ جو بھی شخص ملک میں نافذکردہ اس قانون کے خلاف پرستش کرے اُسے سزائےموت دی جائے۔
کیا یہ بات جانیپہچانی معلوم ہوتی ہے؟ تاریخ ایسے لوگوں کی مثالوں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے قانون کی آڑ میں شرارت کے منصوبے گھڑے تھے۔ مذکورہبالا واقعہ دانیایل نبی کے زمانہ میں فارسی سلطنت میں پیش آیا تھا۔ دارا بادشاہ کے وضعکردہ قانون نے یہ تقاضا کِیا تھا: ”تیس روز تک جو کوئی [بادشاہ کے] سوا کسی معبود یا آدمی سے کوئی درخواست کرے شیروں کی ماند میں ڈالدیا جائے۔“—دانیایل ۶:۷-۹۔
دانیایل موت کے اس خطرے کے پیشِنظر کیا کریگا؟ کیا وہ اپنے خدا یہوواہ پر اپنا بھروسا برقرار رکھیگا یا پھر مصالحت کرتے ہوئے بادشاہ کے فرمان پر عمل کریگا؟ اِس سلسلے میں سرگزشت یوں بیان کرتی ہے: ”جب دانیؔایل نے معلوم کِیا کہ اُس نوشتہ پر دستخط ہو گئے تو اپنے گھر میں آیا اور اُسکی کوٹھری کا دریچہ یرؔوشلیم کی طرف کھلا تھا وہ دن میں تین مرتبہ حسبِمعمول گھٹنے ٹیک کر خدا کے حضور دُعا اور اُسکی شکرگذاری کرتا رہا۔“ (دانیایل ۶:۱۰) سرگزشت کا باقی حصہ کافی مشہور ہے۔ دانیایل کو اسکے ایمان کی وجہ سے شیروں کی ماند میں ڈالدیا گیا لیکن یہوواہ نے ”شیروں کے مُنہ بند کر دئے“ اور اپنے وفادار خادم کو بچا لیا۔—عبرانیوں ۱۱:۳۳؛ دانیایل ۶:۱۶-۲۲۔
ذاتی جائزے کا وقت
آج، یہوواہ کے خادم ایک مخالف دُنیا میں جسمانی اور روحانی خطرات کا سامنا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، بعض ممالک میں نسلیاتی نفرت کی بِنا پر ہونے والے فسادات میں کئی گواہ ہلاک ہو گئے ہیں۔ دوسری جگہوں پر، یہوواہ کے خادموں کو خوراک کی کمی، معاشی مشکلات، قدرتی آفات، سنگین بیماریوں اور دیگر پُرخطر حالات کا سامنا ہوا ہے۔ اسکے علاوہ، اُنہیں اذیت، نوکری کے دباؤ اور بُرائی میں پڑنے کی مختلف آزمائشوں کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے جو دراصل اُنکی روحانیت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ واقعی، بڑا دُشمن ابلیس یہوواہ کے خادموں کو تباہ کرنے میں کامیابی حاصل کرنے کے عزم کیساتھ ہر ممکن طریقہ آزماتا ہے۔—۱-پطرس ۵:۸۔
ایسے حالات کے تحت، ہم کیا کر سکتے ہیں؟ جب زندگی خطرے میں ہو تو خوف محسوس کرنا فطری بات ہے اسلئے ایسی صورتحال میں ہم پولس رسول کے ان ہمتافزا الفاظ کو یاد رکھ سکتے ہیں: ”[یہوواہ] نے خود فرمایا ہے کہ مَیں تجھ سے ہرگز دستبردار نہ ہونگا اور کبھی تجھے نہ چھوڑونگا۔ اس واسطے ہم دلیری کے ساتھ کہتے ہیں کہ [یہوواہ] میرا مددگار ہے۔ مَیں خوف نہ کرونگا۔ انسان میرا کیا کریگا؟“ (عبرانیوں ۱۳:۵، ۶) ہم اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ آج بھی اپنے خادموں کی بابت ایسا ہی محسوس کرتا ہے۔ تاہم، یہوواہ کے وعدوں سے واقف ہونا اچھا تو ہے لیکن یہ یقین رکھنا کہ وہ ہماری خاطر کارروائی کریگا زیادہ ضروری ہے۔ لہٰذا یہوواہ پر بھروسا رکھنے کی بنیاد کا جائزہ لینا اور اس بھروسے کو مضبوط اور برقرار رکھنے کی پوری کوشش کرنا ہمارے لئے نہایت اہم ہے۔ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ”خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے [ہمارے] دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوؔع میں محفوظ رکھیگا۔“ (فلپیوں ۴:۷) پھر آزمائشوں کی صورت میں بھی ہم صحیح فیصلہ کرنے اور دانشمندی کیساتھ اُنکا مقابلہ کرنے کے قابل ہونگے۔
یہوواہ پر بھروسے کی بنیاد
ہمارے پاس اپنے خالق، یہوواہ پر بھروسا رکھنے کی یقیناً کئی وجوہات ہیں۔ ان میں سے پہلی وجہ اِس حقیقت پر مبنی ہے کہ یہوواہ ایک پُرمحبت خدا ہے جو اپنے خادموں کے لئے حقیقی فکر رکھتا ہے۔ ہمیں بائبل میں ایسی بیشمار مثالیں ملتی ہیں جن سے یہوواہ کی اپنے خادموں کے لئے پُرمحبت فکرمندی ظاہر ہوتی ہے۔ اپنی برگزیدہ قوم، اسرائیل کے ساتھ یہوواہ کے برتاؤ کی بابت موسیٰ نے تحریر کِیا: ”وہ خداوند کو ویرانے اور سُونے ہولناک بیابان میں ملا۔ خداوند اُس کے چوگرد رہا۔ اُس نے اُس کی خبر لی۔ اور اُسے اپنی آنکھ کی پتلی کی طرح رکھا۔“ (استثنا ۳۲:۱۰) جدید وقتوں میں بھی یہوواہ انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنے خادموں کی بڑی فکر رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر، جب بوسنیا میں خانہجنگی کے دوران بعض گواہوں کو خوراک کی شدید قلّت کا سامنا ہوا تو یہوواہ نے ان کی ضرور یات پوری کرنے کے لئے آسٹریا اور کروشیا کے دلیر بھائیوں کو استعمال کِیا جنہوں نے اپنی زندگی خطرے میں ڈال کر نہایت خطرناک علاقے کا سفر طے کِیا تاکہ اپنے بھائیوں کو امدادی اشیا پہنچا سکیں۔a
یہوواہ قادرِمطلق خدا ہے، اس لئے وہ کسی بھی صورتحال میں اپنے خادموں کی حفاظت کرنے کے قابل ہے۔ (یسعیاہ ۳۳:۲۲؛ مکاشفہ ۴:۸) تاہم، جب یہوواہ اپنے کچھ خادموں کو موت تک وفادار رہنے کا موقع دیتا ہے تو وہ اُن کی دیکھبھال کرنے اور اپنی راستی برقرار رکھنے میں اُن کی مدد کرنے سے اُنہیں ثابتقدم، پُرمسرت اور مطمئن رہنے کے قابل بھی بناتا ہے۔ لہٰذا، ہم زبورنویس کی طرح یہ اعتماد رکھ سکتے ہیں: ”خدا ہماری پناہ اور قوت ہے۔ مصیبت میں مستعد مددگار۔ اس لئے ہم کو کچھ خوف نہیں خواہ زمین اُلٹ جائے اور پہاڑ سمندر کی تہ میں ڈالدئے جائیں۔“—زبور ۴۶:۱، ۲۔
بائبل یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ سچا خدا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے وعدے پورے کرتا ہے۔ درحقیقت، بائبل بیان کرتی ہے کہ خدا ”جھوٹ نہیں بول سکتا۔“ (ططس ۱:۲) یہوواہ نے بارہا اپنے خادموں کو بچانے اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کی خاطر رضامندی کا اظہار کِیا ہے اس لئے ہم پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ نہ صرف اپنے وعدے پورے کرنے پر قادر ہے بلکہ ایسا کرنے کے لئے رضامند بھی ہے۔—ایوب ۴۲:۲۔
اپنا بھروسا مضبوط کرنے کے طریقے
یہوواہ پر بھروسا رکھنے کی ہر وجہ موجود ہونے کے باوجود ہمیں یہ کبھی نہیں سوچنا چاہئے کہ ہمارا یہ بھروسا ہمیشہ قائم رہیگا۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ دُنیا میں عام طور پر خدا پر ایمان کی کمی پائی جاتی ہے اور ایسا رُجحان یہوواہ پر ہمارے بھروسے کو بآسانی کمزور کر سکتا ہے۔ لہٰذا، ہمیں یہ بھروسا مضبوط اور قائم رکھنے کیلئے مستعد کوشش کرنی چاہئے۔ یہوواہ اس ضرورت سے بخوبی واقف ہے اسلئے اُس نے ہماری مدد کرنے کا بندوبست کِیا ہے۔
سب سے پہلے، اُس نے اپنا تحریری کلام بائبل فراہم کِیا ہے جس میں اپنے خادموں کی خاطر اُسکے عظیم کاموں کا ریکارڈ موجود ہے۔ ذرا سوچیں کہ آپ کسی ایسے شخص پر جسکا آپ صرف نام جانتے ہیں کتنا اعتماد کر سکتے ہیں؟ بہت کم یا شاید بالکل نہیں۔ کیا آپ کو اُس پر اعتماد رکھنے کیلئے اُسکی راہوں اور اُسکے کاموں سے واقف ہونے کی ضرورت نہیں؟ ایسے بائبل بیانات پڑھنے اور ان پر غور کرنے سے یہوواہ اور اُسکی شاندار راہوں کی بابت ہمارا علم گہرا ہو جاتا ہے اور ہم اُسکے قابلِبھروسا ہونے کی خوبی کی اَور زیادہ قدر کرنے لگتے ہیں۔ پس اُس پر ہمارا اعتماد مضبوط ہو جاتا ہے۔ زبورنویس نے اس دلی دُعا کیساتھ ایک عمدہ نمونہ قائم کِیا: ”مَیں [یہوواہ] کے کاموں کا ذکر کرونگا کیونکہ مجھے تیرے قدیم عجائب یاد آئینگے۔ مَیں تیری ساری صنعت پر دھیان کرونگا اور تیرے کاموں کو سوچونگا۔“—زبور ۷۷:۱۱، ۱۲۔
بائبل کے علاوہ ہمارے پاس روحانی خوراک کا ایک اَور بڑا ذریعہ یعنی بائبل پر مبنی مطبوعات بھی ہیں جو یہوواہ کی تنظیم فراہم کرتی ہے۔ ان مطبوعات میں دیگر مضامین کے علاوہ زمانۂجدید میں خدا کے خادموں کی تحریکانگیز سوانحعمریاں بھی شامل ہوتی ہیں جو ظاہر کرتی ہیں کہ یہوواہ نے ناقابلِبرداشت صورتحال میں ان کیلئے کیسے مدد اور نجات فراہم کی۔ مثال کے طور پر، مارٹن پوئٹزنگر یہوواہ کے گواہوں کی گورننگ باڈی کا رُکن بننے سے پہلے، اپنے وطن سے دُور، یورپ کے علاقوں میں پائنیر خدمت کے دوران شدید بیمار پڑ گیا۔ اُس کے پاس پیسے بالکل نہیں تھے اور کوئی بھی ڈاکٹر اُسکا علاج کرنے کیلئے تیار نہیں تھا۔ لیکن یہوواہ نے اُسے نہ چھوڑا۔ انجامکار، مقامی ہسپتال کے اعلیٰ طبّی مشیر سے رابطہ کِیا گیا۔ بائبل پر پُختہ ایمان رکھنے والے اس مہربان شخص نے اپنے بیٹے کی طرح بھائی پوئٹزنگر کا بِلامعاوضہ علاج کِیا۔ ایسی ذاتی کہانیاں پڑھنا ہمارے آسمانی باپ پر ہمارا بھروسا یقیناً مضبوط بنا سکتا ہے۔
دُعا کا انمول شرف یہوواہ کی ایک اَور بیشقیمت فراہمی ہے جس سے ہم اپنا بھروسا مضبوط کر سکتے ہیں۔ پولس رسول شفقت کیساتھ ہمیں بتاتا ہے: ”کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور منت کے وسیلہ سے شکرگذاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔“ (فلپیوں ۴:۶) ”ہر ایک بات“ میں ہمارے احساساتوجذبات، ضروریات، خدشات اور پریشانیاں شامل ہو سکتی ہیں۔ ہم جتنی باقاعدگی اور خلوصدلی سے دُعا کرینگے ہمارا بھروسا اتنا ہی مضبوط ہوگا۔
جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو وہ بعضاوقات تنہائی میں دُعا کرنے کے لئے کسی ویران جگہ پر چلا جاتا تھا۔ (متی ۱۴:۲۳؛ مرقس ۱:۳۵) اہم فیصلے کرنے سے پہلے وہ ساری رات اپنے باپ سے دُعا کرتا تھا۔ (لوقا ۶:۱۲، ۱۳) اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ یہوواہ پر بھروسے کے باعث ہی یسوع ایسی اذیتناک آزمائش برداشت کرنے کے قابل ہوا جو آج تک کسی انسان پر نہیں آئی۔ سولی پر اُسکے آخری الفاظ یہ تھے: ”اَے باپ! مَیں اپنی رُوح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں۔“ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگرچہ یہوواہ نے اُسے بچانے کیلئے کوئی مداخلت نہ کی توبھی اُس نے اپنے باپ پر آخر تک بھروسا رکھا۔—لوقا ۲۳:۴۶۔
یہوواہ پر پورے دل سے توکل رکھنے والے لوگوں کے ساتھ باقاعدہ رفاقت اُس پر اپنا بھروسا مضبوط کرنے کا ایک اَور طریقہ ہے۔ یہوواہ نے اپنے لوگوں کو اپنی بابت مزید سیکھنے اور ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرنے کے لئے باقاعدہ جمع ہونے کا حکم دیا۔ (استثنا ۳۱:۱۲؛ عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) ایسی رفاقت سے یہوواہ پر اُن کا بھروسا مضبوط ہوا اور وہ ایمان کی فیصلہکُن آزمائشوں کو برداشت کرنے کے قابل ہوئے۔ افریقہ کے ایک ملک میں جہاں منادی کے کام پر پابندی تھی، یہوواہ کے گواہوں کو سرکاری تحفظ، سفر کے لئے دستاویزات، نکاحناموں، طبّی علاجمعالجے اور ملازمتوں کی سہولیات سے محروم کر دیا گیا۔ جب ایک علاقے میں خانہجنگی شروع ہوئی تو بچوں سمیت قریبی کلیسیا کے ۳۹ ارکان نے اپنے علاقے میں ہونے والی گولہباری سے بچنے کے لئے چار مہینوں تک ریگستان میں ایک پُل کے نیچے پناہ لی۔ ایسی سخت مشکلات میں بائبل کی آیت پر روزانہ باتچیت اور دیگر اجلاسوں نے انہیں بڑی تقویت بخشی۔ یوں وہ اپنی روحانیت برقرار رکھنے سے اس مشکل وقت میں برداشت کرنے کے قابل ہوئے۔ یہ تجربہ واضح طور پر یہوواہ کے لوگوں کے ساتھ باقاعدہ اجلاس پر حاضر ہونے کی اہمیت کو اُجاگر کرتا ہے۔
آخری نقطہ یہ ہے کہ یہوواہ پر اپنا بھروسا مضبوط رکھنے کے لئے ہمیں بادشاہتی منادی کے کام میں سرگرم رہنا چاہئے تاکہ ہم دوسروں کو خوشخبری سنانے کے لئے ہمیشہ تیار رہیں۔ کینیڈا کی ایک گرمجوش نوجوان پبلشر کے تحریکانگیز تجربے نے اس بات کو ظاہر کِیا جو لیوکیمیا کی جانلیوا بیماری میں مبتلا تھی۔ اپنی سنگین بیماری کے باوجود وہ ایک باقاعدہ پائنیر یعنی ایک کُلوقتی خادمہ بننا چاہتی تھی۔ جب اُس کی صحت وقتی طور پر کچھ اچھی ہوئی تو اُس نے بحیثیت امدادی پائنیر خدمتگزاری میں ایک مہینہ صرف کِیا۔ پھر اُس کی حالت زیادہ بگڑ گئی اور وہ کچھ مہینوں بعد فوت ہو گئی۔ تاہم، وہ آخر تک روحانی طور پر مضبوط رہی اور یہوواہ پر اُس کا بھروسا ایک لمحے کے لئے بھی کمزور نہ ہوا۔ اُس کی ماں یاد کرتی ہے: ”اُس نے آخر تک اپنی نہیں بلکہ دوسروں کی فکر رکھی۔ وہ ان کی بائبل مطالعہ کرنے کے لئے حوصلہافزائی کِیا کرتی تھی اور کہتی تھی کہ ’ہم فردوس میں ملیں گے۔‘ “
یہوواہ پر اپنے بھروسے کا ثبوت دینا
”جیسے بدن بغیر روح کے مُردہ ہے ویسے ہی ایمان بھی بغیر اعمال کے مُردہ ہے۔“ (یعقوب ۲:۲۶) یعقوب نے خدا پر ایمان کی بابت جو بات کہی اُسکا اطلاق خدا پر ہمارے بھروسے پر بھی ہو سکتا ہے۔ اگر ہم اپنے کاموں سے یہوواہ پر اپنے بھروسے کو ظاہر نہیں کرتے تو یہوواہ پر بھروسا رکھنے کے ہمارے تمام دعوے بیکار ہیں۔ ابرہام یہوواہ پر مکمل بھروسا رکھتا تھا اور اس بھروسے کو ثابت کرنے کیلئے اُس نے بِلاتذبذب اپنے بیٹے اضحاق کو قربان کرنے کی حد تک تیار رہنے سے یہوواہ کے حکموں کی تعمیل کی۔ ایسے بیمثال بھروسے اور فرمانبرداری کی وجہ سے ابرہام یہوواہ کا دوست کہلایا۔—عبرانیوں ۱۱:۸-۱۰، ۱۷-۱۹؛ یعقوب ۲:۲۳۔
ہمیں یہوواہ پر اپنا بھروسا ظاہر کرنے کیلئے کسی سنگین آزمائش کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں۔ یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”جو تھوڑے میں دیانتدار ہے وہ بہت میں بھی دیانتدار ہے اور جو تھوڑے میں بددیانت ہے وہ بہت میں بھی بددیانت ہے۔“ (لوقا ۱۶:۱۰) ہمیں بظاہر معمولی دکھائی دینے والے معاملات میں بھی یہوواہ کی فرمانبرداری کرتے ہوئے اپنی روزمرّہ کی کارگزاریوں میں اُس پر بھروسا رکھنا سیکھنا چاہئے۔ ایسی فرمانبرداری سے حاصل ہونے والے فوائد پر غور کرنے سے ہمارے آسمانی باپ پر ہمارا بھروسا مضبوط ہوتا ہے اور ہم بڑی اور سنگین آزمائشوں کا سامنا کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
یہ دُنیا اپنے تباہکُن خاتمے کی طرف بڑھ رہی ہے اس لئے یہوواہ کے لوگوں کو زیادہ آزمائشوں اور خطروں کا تجربہ کرنا پڑے گا۔ (اعمال ۱۴:۲۲؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱۲) یہوواہ پر اب مضبوط اور یقینی بھروسا رکھنے سے ہم بڑی مصیبت سے بچ نکلنے یا قیامت پانے سے اُسکی موعودہ نئی دُنیا میں زندہ رہنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔ (۲-پطرس ۳:۱۳) دُعا ہے کہ ہم اعتماد کی کمی کو کبھی بھی یہوواہ کیساتھ اپنے بیشقیمت رشتے پر اثرانداز ہونے کی اجازت نہ دیں۔ پھر شیروں کی ماند سے بچائے جانے کے بعد، دانیایل کے حق میں جو بات کہی گئی وہی ہمارے لئے بھی کہی جا سکتی ہے: ”اسے کچھ ضرر نہیں پہنچا کیونکہ اُس نے اپنے خدا پر توکل کِیا تھا۔“—دانیایل ۶:۲۳۔
[فٹنوٹ]
a تفصیلات کیلئے دیکھیں دی واچٹاور، نومبر ۱، ۱۹۹۴، صفحہ ۲۳-۲۷۔
[صفحہ ۹ پر تصویر]
مارٹن پوئٹزنگر جیسے وفادار خادموں کی سرگزشتیں پڑھنا تقویتبخش ثابت ہوتا ہے