گیارھواں باب
”شادی کا بندھن سب لوگوں کی نظر میں باعزت ہو“
”تُو اپنی جوانی کی بیوی کے ساتھ شاد رہ۔“—امثال ۵:۱۸۔
۱، ۲. اِس باب میں ہم کس بات پر غور کریں گے اور یہ اہم کیوں ہے؟
کیا آپ شادیشُدہ ہیں؟ کیا آپ کی ازدواجی زندگی آپ کے لئے خوشی کا باعث ہے؟ یاپھر کیا آپ کو شادیشُدہ زندگی میں مسائل کا سامنا ہے؟ کیا آپ اور آپ کے جیونساتھی میں دُوری پیدا ہو گئی ہے؟ کیا آپ ازدواجی زندگی کو بوجھ خیال کرنے لگے ہیں؟ اگر یہ باتیں آپ کے بارے میں سچ ہیں تو یقیناً یہ آپ کے لئے بڑے دُکھ کا باعث ہے کیونکہ آپ کے رشتے میں وہ پیار اور اپنائیت نہیں رہی جو پہلے ہوا کرتی تھی۔ آپ شاید یہ بھی محسوس کر رہے ہوں کہ آپ کی شادیشُدہ زندگی سے خدا کی بڑائی نہیں ہو رہی ہے۔ لہٰذا آپ کو اَور بھی دُکھ ہو رہا ہوگا کیونکہ آپ تو یہوواہ خدا سے محبت رکھتے ہیں۔ لیکن ہمت نہ ہاریں! آپ اپنی ازدواجی زندگی میں بہتری لا سکتے ہیں۔
۲ بہت سے ایسے مسیحی جوڑے ہیں جنہیں ماضی میں ازدواجی مسائل کا سامنا تھا۔ وہ محض ایک دوسرے کا ساتھ نبھا رہے تھے۔ البتہ اُنہوں نے اپنے رشتے کو مضبوط بنا لیا ہے اور اب اُن کی ازدواجی زندگی بڑی خوشگوار گزر رہی ہے۔ آئیں دیکھیں کہ آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہ بات آپ کی شادیشُدہ زندگی کے بارے میں بھی سچ ہو۔
خدا اور اپنے جیونساتھی کے نزدیک جائیں
۳، ۴. ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا کے نزدیک جانے سے آپ اپنے جیونساتھی کے بھی زیادہ قریب ہو جائیں گے؟ تمثیل دے کر واضح کریں۔
۳ اگر آپ اور آپ کا جیونساتھی یہوواہ خدا کے نزدیک جانے کی کوشش کریں گے تو آپ ایک دوسرے کے بھی زیادہ قریب ہو جائیں گے۔ اِس سلسلے میں ایک تمثیل پر غور کریں۔ ایک ایسے پہاڑ کا تصور کریں جس کا دامن پھیلا ہوا ہے اور چوٹی نوکیلی ہے۔ پہاڑ کی ایک طرف ایک آدمی کھڑا ہے جبکہ پہاڑ کی دوسری طرف ایک عورت کھڑی ہے۔ جب تک وہ پہاڑ کے دامن میں ہیں، اُن میں بڑا فاصلہ، بڑی دُوری ہے۔ پھر دونوں پہاڑ کی چوٹی کی طرف چڑھنے لگتے ہیں۔ جوںجوں وہ چوٹی کی طرف بڑھتے ہیں اُن میں فاصلہ کم ہو جاتا ہے۔ اِس تمثیل میں کونسا اہم سبق پایا جاتا ہے؟
۴ جس طرح تمثیل میں یہ دونوں شخص چوٹی کی طرف چڑھنے میں محنت لگا رہے ہیں اِسی طرح آپ یہوواہ خدا کے نزدیک جانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ اگر آپ اور آپ کے جیونساتھی میں دُوری پیدا ہو گئی ہے تو شاید یہ اِس لئے ہے کہ آپ پہاڑ کی اِس طرف سے چڑھ رہے ہیں جبکہ آپ کا جیونساتھی دوسری طرف سے چڑھ رہا ہے۔ لیکن جوںجوں آپ دونوں چوٹی کی طرف بڑھیں گے یعنی یہوواہ خدا کے زیادہ نزدیک آئیں گے، آپ ایک دوسرے کے بھی زیادہ نزدیک ہو جائیں گے۔ اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ خدا کے نزدیک جانے کے لئے آپ کو کونسے اقدام اُٹھانے چاہئیں؟
جب شوہر اور بیوی بائبل میں پائے جانے والے علم پر عمل کرتے ہیں تو اُن کا بندھن مضبوط ہو جاتا ہے
۵. (ا) آپ خدا اور اپنے جیونساتھی کے نزدیک جانے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟ (ب) یہوواہ خدا شادی کے بندھن کو کیسا خیال کرتا ہے؟
۵ خدا کے نزدیک جانے کے لئے آپ اور آپ کے جیونساتھی کو اُن ہدایات پر عمل کرنا چاہئے جو بائبل میں شادیشُدہ زندگی کے سلسلے میں دی گئی ہیں۔ ایسا کرنے سے گویا آپ پہاڑ کی چوٹی کی طرف بڑھ رہے ہوں گے۔ (زبور ۲۵:۴؛ یسعیاہ ۴۸:۱۷، ۱۸) آئیں ایک ایسی ہدایت پر غور کریں جو پولس رسول نے دی تھی۔ اُس نے کہا: ”شادی کا بندھن سب لوگوں کی نظر میں باعزت ہو۔“ (عبرانیوں ۱۳:۴، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) اِس کا کیا مطلب ہے؟ جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”باعزت“ کِیا گیا ہے یہ ایک ایسی چیز کی طرف اشارہ کرتا ہے جس کی قدر کی جاتی ہے یا جو بیشقیمت ہے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا شادی کے بندھن کو بیشقیمت خیال کرتا ہے۔
ازدواجی زندگی میں بہتری لانے کی بنیادی وجہ
۶. (ا) ہم کیسے جانتے ہیں کہ عبرانیوں ۱۳:۴ میں بتائی گئی بات ایک حکم ہے؟ (ب) اِس بات کو یاد رکھنا فائدہمند کیوں ہے؟
۶ یہوواہ خدا کے خادموں کے طور پر آپ اور آپ کا جیونساتھی جانتے ہیں کہ شادی کا بندھن بیشقیمت یہاں تک کہ مُقدس ہے۔ یہوواہ خدا ہی اِس بندھن کا بانی ہے۔ (متی ۱۹:۴-۶) لیکن یہ جانتے ہوئے بھی آپ کو اپنی ازدواجی زندگی میں مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ شاید آپ کو اپنے جیونساتھی کے ساتھ محبت اور احترام سے پیش آنا بہت مشکل لگے۔ اِس صورتحال میں بہتری لانے کے لئے آپ کو کونسا نظریہ اپنانا چاہئے؟ غور کریں کہ پولس رسول نے تاکید کی کہ ”شادی کا بندھن سب لوگوں کی نظر میں باعزت ہو۔“ یہ ایک حکم تھا۔a اِس بات کو یاد رکھنے سے آپ کے دل میں اپنے ازدواجی بندھن کو دوبارہ سے مضبوط بنانے کی خواہش بڑھے گی۔ ایسا کیوں ہے؟
۷. (ا) ہم سب بائبل کے کن حکموں پر عمل کرتے ہیں؟ (ب) ہم اِن حکموں پر کیوں عمل کرتے ہیں؟ (ج) خدا کے حکموں پر عمل کرنے کے کونسے اچھے نتائج ہیں؟
۷ ذرا سوچیں کہ آپ بائبل میں دئے گئے دوسرے حکموں کو کیسا خیال کرتے ہیں، مثلاً شاگرد بنانے اور ایک دوسرے کے ساتھ عبادت کے لئے جمع ہونے کے حکم کو۔ (متی ۲۸:۱۹؛ عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) یہ سچ ہے کہ اِن حکموں پر عمل کرنا ہمارے لئے آسان نہیں۔ جن لوگوں کو ہم خوشخبری سناتے ہیں، اُن کا رویہ ہمارے ساتھ شاید اچھا نہ ہو، یا پھر ملازمت کی وجہ سے ہم اتنے تھک جائیں کہ ہمیں اجلاس پر جانا مشکل لگے۔ لیکن اِس کے باوجود ہم خوشخبری سنانا جاری رکھتے ہیں اور باقاعدگی سے اجلاسوں پر جاتے ہیں۔ کوئی بھی آپ کو ایسا کرنے سے روک نہیں سکتا، یہاں تک کہ شیطان بھی نہیں۔ آپ یہوواہ خدا کے لئے دلی محبت رکھتے ہیں اِس لئے آپ مشکلات کے باوجود بھی اُس کے حکموں پر عمل کرتے ہیں۔ (۱-یوحنا ۵:۳) اِس کے کونسے اچھے نتائج نکلتے ہیں؟ جب آپ مُنادی کرتے اور اجلاسوں پر جاتے ہیں تو آپ دلی سکون اور خوشی محسوس کرتے ہیں کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ آپ خدا کی مرضی پوری کر رہے ہیں۔ اِس کے نتیجے میں آپ کا حوصلہ بڑھتا ہے۔ (نحمیاہ ۸:۱۰) ہم اِن باتوں کو شادی کے بندھن کو مضبوط بنانے پر کیسے لاگو کر سکتے ہیں؟
۸، ۹. (ا) ہمیں اپنی ازدواجی زندگی میں بہتری لانے کی خواہش کیوں رکھنی چاہئے؟ (ب) ہم کن دو ہدایات پر غور کریں گے؟
۸ جیسا کہ ہم نے دیکھا ہے، آپ اِس لئے مشکلات کے باوجود شاگرد بنانے اور اجلاسوں پر جانے کے حکموں پر عمل کرتے ہیں کیونکہ آپ خدا سے محبت رکھتے ہیں۔ خدا کا ایک اَور حکم یہ ہے کہ ”شادی کا بندھن سب لوگوں کی نظر میں باعزت ہو۔“ چاہے یہ آپ کے لئے مشکل کیوں نہ ہو، آپ اِس حکم پر بھی عمل کرنا چاہیں گے کیونکہ آپ خدا سے محبت رکھتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۳:۴؛ زبور ۱۸:۲۹؛ واعظ ۵:۴) شاگرد بنانے اور اجلاسوں پر جانے کے حکم پر عمل کرنے سے آپ کو یہوواہ خدا کی برکت حاصل ہوتی ہے۔ اِسی طرح اگر آپ شادی کے بندھن کو مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے تو یہوواہ خدا آپ کو برکتوں سے نوازے گا۔—۱-تھسلنیکیوں ۱:۳؛ عبرانیوں ۶:۱۰۔
۹ تو پھر آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ کا شادی کا بندھن باعزت ہو؟ ایسی روش سے باز رہیں جس سے آپ دونوں کے تعلقات میں دراڑ پڑ سکتی ہو۔ اِس کے علاوہ اپنے ازدواجی بندھن کو مضبوط بنانے کے لئے قدم اُٹھائیں۔ آئیں ہم اِن دو ہدایات پر تفصیل سے غور کریں۔
شادی کے بندھن کو خطرے میں ڈالنے والی روش
۱۰، ۱۱. (ا) یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک جوڑا اپنے شادی کے بندھن کو باعزت خیال نہیں کرتا؟ (ب) ہمیں اپنے جیونساتھی سے کونسا سوال پوچھنا چاہئے؟
۱۰ کچھ عرصہ پہلے ایک مسیحی بہن نے کہا: ”مَیں یہوواہ خدا سے دُعا کرتی ہوں کہ وہ مجھے اِس مشکل کو برداشت کرنے کی قوت دے۔“ اُس بہن کو کس مشکل کا سامنا تھا؟ وہ بتاتی ہے: ”میرا شوہر اپنی باتوں سے میرے دل کو چھلنی کر دیتا ہے۔ وہ مجھ سے باربار کہتا ہے کہ ’تُم مجھ پر بوجھ ہو،‘ ’تُم کسی کام کی نہیں ہو۔‘ اُس کے طعنے سُنسُن کر میرا دل پک گیا ہے۔“ اِس بہن نے جس معاملے کا ذکر کِیا یہ بڑا سنگین ہے۔
۱۱ یہ کتنے افسوس کی بات ہے جب مسیحی گھرانوں میں شوہر اور بیوی ایک دوسرے سے بدزبانی اور گالیگلوچ کرتے ہیں۔ اِس کے نتیجے میں وہ ایک دوسرے کو ایسے زخم دیتے ہیں جو آسانی سے بھرتے نہیں۔ ظاہر ہے کہ ایسے جوڑے شادی کے بندھن کو باعزت اور قیمتی نہیں خیال کرتے۔ آپ اپنے جیونساتھی کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں؟ کیوں نہ اُس سے پوچھیں کہ ”جب مَیں آپ سے بات کرتا ہوں تو میرا لہجہ آپ کو کیسا لگتا ہے؟“ اگر آپ کے جیونساتھی کے جواب سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ نے اُس کو باربار دُکھ پہنچایا ہے تو آپ کو اپنے رویے میں بہتری لانی چاہئے۔—گلتیوں ۵:۱۵؛ افسیوں ۴:۳۱۔
۱۲. یہوواہ خدا کی نظر میں آپ کی خدمت کس طرح باطل ہو سکتی ہے؟
۱۲ یاد رکھیں کہ اگر آپ اپنے جیونساتھی سے بات کرتے وقت اپنی زبان پر قابو نہیں رکھتے تو آپ یہوواہ خدا سے دُور ہونے کے خطرے میں ہیں۔ خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”اگر کوئی اپنے آپ کو دیندار سمجھے اور اپنی زبان کو لگام نہ دے بلکہ اپنے دل کو دھوکا دے تو اُس کی دینداری باطل ہے۔“ (یعقوب ۱:۲۶) بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اپنے گھروالوں سے بدزبانی کرنے میں کوئی ہرج نہیں کیونکہ اِس کا خدا کی خدمت سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن وہ خود کو دھوکا دیتے ہیں کیونکہ خدا کی نظر میں یہ بہت سنگین معاملہ ہے۔ (۱-پطرس ۳:۷) بےشک آپ بڑے جوشوجذبے سے خدا کی خدمت کرتے ہیں۔ لیکن اگر آپ اِس کے ساتھساتھ اپنی باتوں سے اپنے جیونساتھی کے دل کو زخمی کرتے ہیں تو آپ شادی کے بندھن کو باعزت خیال نہیں کرتے۔ اِس کا نتیجہ یہ ہو سکتا ہے کہ یہوواہ خدا کی نظر میں آپ کی خدمت باطل یعنی بےکار ہوگی۔
۱۳. شوہر اور بیوی کو اَور کن طریقوں سے ایک دوسرے کو دُکھ پہنچانے سے خبردار رہنا چاہئے؟
۱۳ شوہر اور بیوی کو احتیاط برتنی چاہئے کہ وہ دوسرے طریقوں سے بھی اپنے جیونساتھی کو دُکھ نہ پہنچائیں۔ اِس سلسلے میں ذرا ایک مثال پر غور کریں۔ ایک بہن جو اکیلے میں اپنے بچوں کی پرورش کر رہی ہے کلیسیا کے ایک شادیشُدہ بھائی کو اکثر فون کرتی ہے اور اُس سے مشورہ لیتی ہے۔ وہ دیر تک باتچیت کرتے ہیں۔ ایک اَور مثال پر غور کریں۔ ایک کنوارا بھائی ہر ہفتے ایک شادیشُدہ مسیحی بہن کے ساتھ کئی گھنٹوں تک مُنادی کے کام میں حصہ لیتا ہے۔ بِلاشُبہ اِن دونوں مثالوں میں شادیشُدہ بھائی اور بہن کی نیت اچھی ہے۔ لیکن ذرا سوچیں کہ اُن کا جیونساتھی اِس معاملے کو کیسا خیال کرتا ہے؟ ایک مسیحی بہن کہتی ہے: ”جب میرے شوہر کلیسیا کی ایک بہن کو بہت زیادہ توجہ اور وقت دیتے ہیں تو مجھے تکلیف ہوتی ہے۔ مجھے یوں لگتا ہے جیسے میری کوئی قدر نہیں۔“
۱۴. (ا) خدا نے پیدایش ۲:۲۴ میں شادیشُدہ لوگوں کو کونسا حکم دیا ہے؟ (ب) ہمیں خود سے کونسا سوال پوچھنا چاہئے؟
۱۴ ظاہر ہے کہ جن شادیشُدہ مسیحیوں کو ایسی صورتحال کا سامنا ہے اُن کے دل کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ اُن کا جیونساتھی خدا کے اِس حکم کو نظرانداز کرتا ہے کہ ”مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑے گا اور اپنی بیوی سے ملا رہے گا۔“ (پیدایش ۲:۲۴) بےشک شادی کے بعد بھی ایک شخص اپنے والدین کا احترام کرتا ہے۔ لیکن خدا چاہتا ہے کہ اب وہ اپنا وقت اور دھیان اپنے جیونساتھی کو دے۔ اِسی طرح یہوواہ خدا کے خادم اپنے مسیحی بہنبھائیوں کو عزیز جانتے ہیں لیکن ایک شادیشُدہ مسیحی کی پہلی ذمہداری اُس کا جیونساتھی ہے۔ جب ایک شادیشُدہ مسیحی مخالف جنس کے ایک مسیحی کے ساتھ زیادہ بےتکلف ہو جاتا ہے اور اُسے بہت وقت دینے لگتا ہے تو وہ اپنے شادی کے بندھن کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ کیا اِس وجہ سے آپ کی ازدواجی زندگی میں بدمزگیاں پیدا ہو رہی ہیں؟ خود سے پوچھیں: ”کیا مَیں اپنے جیونساتھی کو وہ پیار، وقت اور توجہ دیتا ہوں جس کا وہ حقدار ہے؟“
۱۵. متی ۵:۲۸ کے مطابق ایک شادیشُدہ مسیحی کو مخالف جنس کے ایک شخص کو بہت زیادہ توجہ کیوں نہیں دینی چاہئے؟
۱۵ جب ایک شادیشُدہ مسیحی مخالف جنس کے ایک شخص کو بہت زیادہ توجہ دینے لگتا ہے تو وہ آگ سے کھیل رہا ہوتا ہے۔ اِس کے نتیجے میں کچھ مسیحی شادیشُدہ ہونے کے باوجود کسی اَور کو اپنا دل دے بیٹھے ہیں۔ (متی ۵:۲۸) اکثر اِس کا انجام یہ ہوا کہ وہ شادی کے بندھن کی ناقدری کرنے لگے اور زِنا کرنے پر اُتر آئے۔ آئیں دیکھیں کہ پولس رسول نے اِس سلسلے میں کیا کہا۔
”بستر بےداغ رہے“
۱۶. پولس رسول نے شادی کے سلسلے میں اَور کونسا حکم دیا؟
۱۶ پولس رسول نے عبرانیوں ۱۳:۴ میں یہ کہنے کے بعد کہ’شادی کا بندھن باعزت ہو‘ یہ آگاہی بھی دی: ”بستر بےداغ رہے کیونکہ خدا حرامکاروں اور زانیوں کی عدالت کرے گا۔“ جب پولس رسول نے ”بستر“ کا ذکر کِیا تو اُس کا اشارہ جنسی تعلقات کی طرف تھا۔ ایسے تعلقات صرف اُس صورت میں ”بےداغ“ ہوتے ہیں جب یہ شوہر اور بیوی کے درمیان ہوں۔ اِس لئے مسیحی اِس الہامی ہدایت پر عمل کرتے ہیں: ”تُو اپنی جوانی کی بیوی کے ساتھ شاد رہ۔“—امثال ۵:۱۸۔
۱۷. (ا) سچے مسیحی زِناکاری کے بارے میں دُنیا کا نظریہ کیوں نہیں اپناتے؟ (ب) ہم ایوب کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
۱۷ جو شخص اپنے جیونساتھی کے علاوہ کسی اَور کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتا ہے، وہ یہوواہ خدا کے قوانین کو ناچیز جانتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ آجکل بہت سے لوگ زِنا کو غلط خیال نہیں کرتے۔ لیکن مسیحی اِس نظریے کو نہیں اپناتے۔ وہ جانتے ہیں کہ آخرکار ”خدا حرامکاروں اور زانیوں کی عدالت کرے گا۔“ (عبرانیوں ۱۰:۳۱؛ ۱۲:۲۹) سچے مسیحی زِناکاری کے بارے میں خدا کا نظریہ اپناتے ہیں اور نیکی سے لپٹے رہتے ہیں۔ (رومیوں ۱۲:۹) یاد رکھیں کہ خدا کے خادم ایوب نے کہا تھا: ”مَیں نے اپنی آنکھوں سے عہد کِیا ہے۔“ (ایوب ۳۱:۱) سچے مسیحی ایوب کی اِس مثال پر عمل کرتے ہیں۔ وہ اپنی نظروں کو قابو میں رکھتے ہیں تاکہ اُن کے دل میں اُن کے جیونساتھی کے علاوہ کسی اَور کی خواہش نہ اُبھرے۔ یوں وہ زِناکاری کی طرف لے جانے والی راہ پر پہلا قدم رکھنے سے بھی باز رہتے ہیں۔—مزید معلومات کے لئے صفحہ ۲۱۹ تا ۲۲۱ کو دیکھیں۔
۱۸. (ا) یہوواہ خدا زِناکاری کو کیسا خیال کرتا ہے؟ (ب) زِناکاری اور بُتپرستی میں کونسی مشابہت پائی جاتی ہے؟
۱۸ یہوواہ خدا زِناکاری کو سنگین گُناہ خیال کرتا ہے۔ یہ بات موسیٰ کی شریعت سے واضح ہوتی ہے۔ اِس کے مطابق زِناکاری اور بُتپرستی اُن سنگین گُناہوں میں شمار کئے جاتے تھے جن کے لئے سزائےموت دی جاتی تھی۔ (احبار ۲۰:۲، ۱۰) زِناکاری اور بُتپرستی میں کونسی مشابہت پائی جاتی ہے؟ جب ایک اسرائیلی بُتپرستی کرتا تو وہ یہوواہ خدا کے ساتھ اپنا عہد توڑ دیتا۔ اِسی طرح جب ایک اسرائیلی زِناکاری کرتا تو وہ اپنے جیونساتھی کے ساتھ کئے گئے عہدوپیمان کو توڑ دیتا۔ دونوں صورتحال میں وہ بےوفائی کرتا۔ (خروج ۱۹:۵، ۶؛ استثنا ۵:۹؛ ملاکی ۲:۱۴) چاہے ایک اسرائیلی بُتپرستی کرتا یا زِناکاری کرتا، وہ خدا کے سامنے جوابدہ ٹھہرایا جاتا کیونکہ یہوواہ خدا وفاداری کو عزیز جانتا ہے۔—زبور ۳۳:۴۔
۱۹. ہم زِناکاری سے باز رہنے کے اپنے عزم کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں؟
۱۹ مسیحی تو موسیٰ کی شریعت کے پابند نہیں ہیں۔ لیکن شریعت پر غور کرنے سے وہ جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا زِنا کو سنگین گُناہ خیال کرتا ہے۔ اِس لئے وہ اِس گُناہ سے باز رہنے کا عزم کرتے ہیں۔ ذرا سوچیں: کیا آپ ایک چرچ میں جا کر کسی مجسّمے کے سامنے گھٹنے ٹیک کر دُعا کریں گے؟ کبھی نہیں! لیکن اگر کوئی شخص آپ کو بڑی رقم کی پیشکش کرے تو پھر کیا آپ مجسّمے کے سامنے دُعا کریں گے؟ ہرگز نہیں! سچے مسیحیوں کے دل میں بُتپرستی کرنے کا خیال تک نہیں آئے گا کیونکہ وہ یہوواہ خدا سے بےوفائی نہیں کرنا چاہتے۔ اِسی طرح مسیحیوں کو زِناکاری کا خیال تک دل میں نہیں لانا چاہئے کیونکہ ایسا کرنے سے وہ نہ صرف اپنے جیونساتھی بلکہ یہوواہ خدا سے بھی بےوفائی کرتے۔ (زبور ۵۱:۱، ۴؛ کلسیوں ۳:۵) ہم کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہتے ہیں جس سے ظاہر ہو کہ ہم شادی کے مُقدس بندھن کو ناچیز خیال کرتے ہیں کیونکہ اِس صورت میں یہوواہ خدا کی بدنامی ہو گی اور شیطان خوش ہوگا۔
شادی کے بندھن کو مضبوط بنائیں
۲۰. کچھ مسیحیوں کی ازدواجی زندگی کس افسوسناک حالت میں ہے؟ تمثیل دے کر واضح کریں۔
۲۰ ابھی تک ہم نے دیکھا ہے کہ میاںبیوی کی کس روش سے اُن کے تعلقات میں دراڑ پڑ سکتی ہے۔ آئیں اب ہم دیکھیں کہ شوہر اور بیوی کیا کر سکتے ہیں تاکہ اُن کے دل میں دوبارہ سے ایک دوسرے کے لئے احترام پیدا ہو۔ ذرا ایک تمثیل پر غور کریں۔ ازدواجی زندگی ایک گھر کی طرح ہے۔ جب میاںبیوی ایک دوسرے سے نرمی سے بات کرتے ہیں اور ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں تو وہ اِس گھر کو نفیس اور خوبصورت چیزوں سے سجاتے ہیں۔ اگر آپ اور آپ کے جیونساتھی میں پیار کا رشتہ ہے تو آپ کی ازدواجی زندگی ایسے گھر کی طرح ہوگی جسے بڑے پیار اور سلیقے سے سجایا گیا ہو۔ لیکن شاید آپ دونوں میں دُوری پیدا ہو گئی ہے۔ اِس صورت میں آپ کی ازدواجی زندگی ایک سنسان اور خالی گھر کی طرح ہے۔ ظاہری بات ہے کہ آپ اِس گھر کو دوبارہ سے بارونق اور خوبصورت بنانا چاہتے ہیں کیونکہ آپ خدا کے اِس حکم پر عمل کرنا چاہتے ہیں کہ ’شادی کا بندھن باعزت ہو۔‘ توپھر آپ اپنی ازدواجی زندگی میں کیسے بہتری لا سکتے ہیں؟ خدا کے کلام میں لکھا ہے: ”حکمت سے گھر تعمیر کِیا جاتا ہے، اور فہم سے اُسے قائم کِیا جاتا ہے؛ اور علم کے وسیلہ سے اُس کے کمرے نادر اور نفیس مال سے بھر دئے جاتے ہیں۔“ (امثال ۲۴:۳، ۴، نیو اُردو بائبل ورشن) ہم اِس صحیفے کو ازدواجی زندگی پر کیسے لاگو کر سکتے ہیں؟
۲۱. شوہر اور بیوی اپنے شادی کے بندھن کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں؟ (صفحہ ۱۳۱ پر دئے گئے بکس کو بھی دیکھیں۔)
۲۱ امثال ۲۴:۳، ۴ میں جس ”نادر اور نفیس مال“ کا ذکر ہوا ہے یہ سچی محبت، خدا کا خوف اور مضبوط ایمان جیسی خوبیاں ہیں۔ (امثال ۱۵:۱۶، ۱۷؛ ۱-پطرس ۱:۷) جب شوہر اور بیوی میں ایسی خوبیاں پائی جاتی ہیں تو اُن کا بندھن مضبوط ہوتا ہے۔ کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ کمرے ”نادر اور نفیس مال“ سے کیسے بھر دئے جاتے ہیں؟ اِس صحیفے کے مطابق کمرے ”علم کے وسیلہ سے“ قیمتی چیزوں سے بھرے جاتے ہیں۔ جیہاں، جب شوہر اور بیوی خدا کے کلام میں پائے جانے والے علم پر عمل کرتے ہیں تو اُن کی سوچ میں تبدیلی آ جاتی ہے اور اُن کے دل میں ایک دوسرے کے لئے دوبارہ سے محبت جاگ اُٹھتی ہے۔ (رومیوں ۱۲:۲؛ فلپیوں ۱:۹) جب بھی آپ اپنے جیونساتھی کے ساتھ بائبل کا کوئی صحیفہ، روزانہ کی آیت یاپھر مینارِنگہبانی یا جاگو! میں شادیشُدہ زندگی کے بارے میں کوئی مضمون پڑھتے ہیں تو یہ ایسا ہوتا ہے جیسا کہ آپ کسی نفیس چیز کو دیکھ رہے ہیں۔ پھر جب آپ سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنے لگتے ہیں تو یہ ایسا ہوتا ہے جیسا کہ آپ اِس نفیس چیز سے اپنے گھر کے ”کمرے“ کو سجا رہے ہیں۔ اِس کے نتیجے میں وہ چاہت اور اپنائیت جو آپ دونوں کے درمیان ہوا کرتی تھی دوبارہ سے کھل اُٹھے گی۔
۲۲. اگر ہم اپنی ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانے کی پوری کوشش کریں گے تو ہمیں کونسی برکات حاصل ہوں گی؟
۲۲ اگر آپ کی ازدواجی زندگی ایک سنسان اور خالی گھر کی طرح بن گئی ہے تو اِس کو دوبارہ سے بارونق اور خوبصورت بنانے میں وقت لگے گا۔ لیکن اگر آپ اپنی کوشش جاری رکھیں گے تو آپ کو اطمینان حاصل ہوگا کیونکہ آپ بائبل کے اِس حکم پر عمل کر رہے ہوں گے: ”عزت کے رُو سے ایک دوسرے کو بہتر سمجھو۔“ (رومیوں ۱۲:۱۰؛ زبور ۱۴۷:۱۱) اپنی ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانے کی پوری کوشش کرنے سے آپ خدا کی محبت میں قائم رہیں گے۔
a عبرانیوں ۱۳:۱-۵ میں پولس رسول حکموں کی ایک فہرست دے رہا تھا۔ اِس سے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ عبرانیوں ۱۳:۴ میں بتائی گئی بات بھی ایک حکم ہے۔