یعقوب
(ایسآئی ص. ۲۴۸-۲۴۹ پ. ۱-۷؛ ص. ۲۵۰-۲۵۱ پ. ۱۵-۱۷)
یعقوب کی تمہید
۱. یونانی صحائف میں شامل یعقوب کے خط کے بارے میں یہ سوال کیوں اُٹھایا جاتا ہے کہ آیا یعقوب نے اِسے تحریر کِیا تھا؟
۱ یسوع کے رشتہداروں نے اُسکے بارے میں سوچا کہ ”وہ بےخود ہے۔“ یسوع کی زمینی خدمتگزاری کے دوران ”اسکے بھائی بھی اُس پر ایمان نہ لائے تھے۔“ اسلئے یوسف، شمعون، یہوداہ اور یعقوب سمیت کوئی بھی یسوع کے ابتدائی شاگردوں میں شامل نہ تھا۔ (مر ۳:۲۱؛ یوح ۷:۵؛ متی ۱۳:۵۵) توپھر کن وجوہات کی بِنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یسوع کے سوتیلے بھائی یعقوب نے یونانی صحائف میں شامل یعقوب کا خط لکھا تھا؟
۲. کیا چیز ثابت کرتی ہے کہ یعقوب کا خط یسوع کے سوتیلے بھائی یعقوب نے لکھا تھا؟
۲ ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد یسوع یعقوب کو نظر آیا۔ بِلاشُبہ اِس سے یعقوب کو اِس بات کا یقین ہو گیا ہوگا کہ یسوع واقعی مسیحا ہے۔ (۱-کر ۱۵:۷) اعمال کی کتاب کے پہلے باب کی ۱۲-۱۴ آیات بیان کرتی ہیں کہ سن۳۳ کے پنتِکُست سے بھی پہلے یسوع کی ماں مریم اور اُسکے بھائی یروشلیم میں بالاخانہ کے اندر رسولوں کیساتھ دُعا کرنے کیلئے جمع تھے۔ مگر کیا یہ خط یعقوب نامی رسول نے لکھا تھا؟ ایسا نہیں ہے کیونکہ خط کا مصنف شروع ہی میں اپنی شناخت رسول کے طور پر نہیں بلکہ ’خداوند یسوع مسیح کے بندہ‘ کے طور پر کراتا ہے۔ اِسکے علاوہ، یہوداہ کے خط کے تعارفی الفاظ میں یعقوب کی طرح یہوداہ کو بھی ”یسوؔع مسیح کا بندہ اور یعقوؔب کا بھائیَ“ کہہ کر مخاطب کِیا گیا ہے۔ (یعقو ۱:۱؛ یہوداہ ۱) اِس سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ یعقوب اور یہوداہ یعنی یسوع مسیح کے سوتیلے بھائیوں نے ہی اپنے نام کی حامل کتابوں کو لکھا تھا۔
۳. ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یعقوب شاگرد اِس کتاب کو لکھنے کے قابل تھا؟
۳ اِس میں کوئی شک نہیں کہ یعقوب کلیسیا کیلئے یہ مشورت تحریر کرنے کے لائق تھا۔ کیونکہ یروشلیم کی کلیسیا میں وہ نگہبان کے طور پر اچھی شہرت رکھتا تھا۔ گلتیوں کے نام اپنے خط میں پولس رسول، یعقوب کا ذکر”خداوند کے بھائی“ اور کیفا اور یوحنا کیساتھ ’کلیسیا کے ایک رُکن‘ کے طور پر کرتا ہے۔ (گل ۱:۱۹؛ ۲:۹) یعقوب کی اہمیت کا اندازہ اِس بات سے بھی ہوتا ہے کہ پطرس نے قید سے رِہا ہونے کے فوراً بعد”یعقوؔب اور بھائیوں“ کو خبر بھیجی۔ اِسکے علاوہ جب پولس اور برنباس ختنے کے سلسلے میں بزرگوں کی رائے معلوم کرنے کیلئے یروشلیم آئے تو یعقوب نے ہی ”رسولوں اور بزرگوں“ کی ساری جماعت کی نمائندگی کی تھی۔ اتفاق کی بات ہے کہ جب بزرگوں کا یہ فیصلہ خط کی صورت میں کلیسیاؤں کو بھیجا گیا تو اِسکا آغاز سلام کیساتھ کِیا گیا تھا اور یعقوب کا خط بھی اِنہی الفاظ کیساتھ شروع ہوتا ہے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِن دونوں خطوط کا مصنفُ ایک ہی تھا۔—اعما ۱۲:۱۷؛ ۱۵:۱۳، ۲۲، ۲۳؛ یعقو ۱:۱۔
۴. کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ یعقوب کا خط ۶۲ عیسوی سے تھوڑا پہلے لکھا گیا تھا؟
۴ تاریخ دان یوسیفس بیان کرتا ہے کہ سردار کاہن حننیاہ نے جو کہ صدوقی تھا یعقوب کو سنگسار کروایا تھا اور وہی اُسکی موت کا ذمہ دار تھا۔ یہ تقریباً ۶۲ عیسوی میں رومی گورنر فیستُس کی وفات کے بعد اور اُسکے جانشین البینس کے اقتدار میں آنے سے پہلے کا واقعہ ہے۔a مگر یعقوب شاگرد نے اپنا یہ خط کب تحریر کِیا؟ یعقوب نے یہ خط یروشلیم سے ”اُن بارہ قبیلوں کو جو جابجا رہتے ہیں“ لکھا تھا۔ (یعقو ۱:۱) سن ۳۳ عیسوی میں رُوح اُُلقدس کے نزول کے بعد مسیحیت کو پھیلنے میں کچھ وقت لگا ہوگا۔ اِسکے علاوہ، یعقوب کے خط میں جن تشویشناک حالتوں کا ذکر کِیا گیا ہے اُنہیں پیدا ہونے میں بھی یقیناً وقت لگا ہوگا۔ اِس خط سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جب یہ خط لکھا گیا اُس وقت مسیحی چھوٹے گروہوں کی شکل میں جمع نہیں ہوتے تھے بلکہ کلیسیائیں وجود میں آ چکی تھیں اور اِن میں ایسے ”بزرگ“ بھی تھے جو کمزور پڑ جانے والے اراکین کیلئے دُعا کر سکتے اور اُنکی مدد کر سکتے تھے۔ جب یہ خط لکھا گیا اُس وقت تک لاپرواہی کا رُجحان اور مختلف طرح کے رسمورواج کلیسیا میں داخل ہو چکے تھے۔ (۲:۱-۴؛ ۴:۱-۳؛ ۵:۱۴؛ ۱:۲۶، ۲۷) اگر فیستُس کی وفات کے آ س پاس رُونما ہونے والے واقعات کے بارے میں یوسیفس کا بیان بالکل دُرست ہے اور اگر مختلف تصانیف اِس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ فیستُس کی وفات تقریباً ۶۲ عیسوی میں ہوئی تھی تو عین ممکن ہے کہ یعقوب نے اپنا خط ۶۲ عیسوی سے تھوڑا پہلے لکھا ہو۔
۵. کیا چیز یعقوب کے خط کے مستند ہونے کو ثابت کرتی ہے؟
۵ جہاں تک یعقوب کے خط کے مستند ہونے کی بات ہے تو یہ ویٹکن نمبر ۱۲۰۹، سائنیٹک اور اسکندریہ کے مسودوں میں شامل ہے۔ یہ خط ۳۹۷ عیسوی میں قائم ہونے والی کارتھج کی کونسل سے پہلے کم ازکم دس قدیم کتابوں کا حصہ تھا۔ کلیسیا کے ابتدائی مصنّفین نے بارہا اِس خط کا حوالہ دیا۔ یعقوب کی تحریروں میں یہ بات بالکل عیاں ہے کہ یہ دیگر الہامی صحائف کے عین مطابق ہیں۔
۶. (ا) کن حالات کے پیشِ نظر یعقوب نے اپنا خط لکھا؟ (ب) ایمان کے سلسلے میں پولس کے دلائل کی نفی کرنے کی بجائے یعقوب کیسے اِنکی حمایت کرتا ہے؟
۶ یعقوب نے یہ خط کیوں لکھا؟ اِس خط کا بغور جائزہ لینے سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کلیسیا کے اندورنی حالات بھائیوں کیلئے مشکلات پیدا کر رہے تھے۔ مسیحی معیاروں کو زیادہ اہمیت نہیں دی جا رہی تھی۔ بلکہ بعض صورتوں میں تو اِنہیں نظر انداز کِیا جا رہا تھا۔ اِسی وجہ سے بعض لوگ دُنیا کے دوست اور روحانی طور پر زناکار بن گئے تھے۔ فرضی تضاد ات پیدا کرنے میں عجلت سے کام لیتے ہوئے بعض نے یہ دعویٰ کِیا کہ یعقوب کا خط کاموں سے ایمان ظاہر کرنے کی حوصلہ افزائی کرکے پولس کی اُن تحریروں کی نفی کرتا ہے جن میں وہ کاموں کی بجائے ایمان کے باعث نجات پانے کی تاکید کرتا ہے۔ تاہم، سیاق وسباق ظاہر کرتا ہے کہ یعقوب ایسے ایمان کی بات کر رہا تھا جو نہ صرف باتوں سے بلکہ کاموں سے ظاہر کِیا جاتا ہے جبکہ پولس رسول واضح الفاظ میں شریعت کے کاموں کی بات کرتا ہے۔ جب یعقوب یہ بیان کرتا ہے کہ ایمان کیسے ظاہر کِیا جا سکتا ہے تو وہ درحقیقت پولس کے دلائل کی حمایت کر رہا تھا۔ جہاں تک ایک مسیحی کے روزمرّہ مسائل کی بات ہے تو یعقوب اِس سلسلے میں بڑی عملی مشورت پیش کرتا ہے۔
۷. یعقوب شاگرد نے کیسے یسوع مسیح کے تعلیم دینے کے طریقے کی نقل کی ہے، اور اِسکا کیا اثر پڑا؟
۷ روزمرّہ زندگی کی چیزوں جیسےکہ جانوروں، کشتیوں، کسانوں اور نباتات کی مثالوں نے ایمان، صبر اور برداشت کے سلسلے میں یعقوب کے دلائل کو دلچسپ بنا دیا ہے۔ ایسا کرنے سے اُس نے یسوع کے تعلیم دینے کے کامیاب طریقوں کی نقل کی ہے جس نے اُسکی مشورت کو بہت ہی پُر زور بنا دیا ہے۔ اِس خط کو پڑھنے سے ایک شخص دوسروں کو تحریک دینے میں یعقوب کی گہری دلچسپی سے بہت متاثر ہوتا ہے۔
کیوں فائدہمند
۱۵. مثال دے کر واضح کریں کہ یعقوب عبرانی صحائف کا اطلاق کیسے کرتا ہے؟
۱۵ یعقوب شاگرد اپنے خط میں صرف دو مرتبہ یسوع کا نام استعمال کرتا ہے مگر وہ اپنے اُستاد کی تعلیمات کا عملی اطلاق کرتا ہے۔ (۱:۱؛ ۲:۱) یعقوب کے خط اور یسوع کے پہاڑی واعظ کا محتاط موازنہ اِس بات کو ظاہر کرتا ہے۔ اِس خط میں یعقوب وفادار رہنے والے مسیحیوں کیلئے خدا کے وعدوں کے بارے میں بھی بیان کرتا ہے۔ اِس خط کے نیوورلڈ ترجمے میں خدا کا نام یہوواہ ۱۳ مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ (۴:۱۰؛ ۵:۱۱) عملی مشورت کے بارے میں بیان کرتے ہوئے یعقوب بارہا عبرانی صحائف سے تمثیلیں اور اقتباسات پیش کرتا ہے۔ اِس کیلئے وہ کچھ اِس طرح کے اظہارات استعمال کرتا ہے جیسے ”اِس نوشتہ کے مطابق“، ”یہ نوشتہ پورا ہوا“ اور ’کتابِ مُقدس کہتی ہے۔‘ پھر وہ اِن صحائف کا اطلاق ایک مسیحی کی زندگی پر کرتا ہے۔ (۲:۸، ۲۳؛ ۴:۵) مجموعی طور پر خدا کے کلام پر ایمان کو مضبوط کرنے اور اپنی مشورت کو واضح طور پر بیان کرنے کیلئے یعقوب ابرہام کے ایمان کے مطابق اعمال، راحب کے اپنے کاموں سے ایمان ظاہر کرنے، ایوب کے وفاداری کیساتھ برداشت کرنے اور ایلیاہ کے دُعا پر بھروسا کرنے کا حوالہ دیتا ہے۔—یعقو ۲:۲۱-۲۵؛ ۵:۱۱، ۱۷، ۱۸؛ پید ۲۲:۹-۱۲؛ یشو ۲:۱-۲۱؛ ایو ۱:۲۰-۲۲؛ ۴۲:۱۰؛ ۱-سلا ۱۷:۱؛ ۱۸:۴۱-۴۵۔
۱۶. (ا) یعقوب شاگرد نے اپنے خط میں کونسی مشورت اور آگاہیاں دی ہیں؟ (ب) اِس خط میں جس حکمت کا ذکر کِیا گیا ہے وہ کہاں سے آتی ہے؟
۱۶ یعقوب کی مشورت کلام پر عمل کرنے والوں نہ محض سننے والوں، راستبازی کے کاموں سے ایمان کو ثابت کرنے والوں، آزمائشوں کی برداشت کرنے سے خوشی حاصل کرنے والوں، خدا سے حکمت کیلئے درخواست کرنے والوں، دُعا کے ذریعے خدا کے قریب جانے والوں اور بادشاہی کی اِس شریعت“ اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھ“ پر عمل کرنے والوں کیلئے بیش قیمت ہے۔ (یعقو ۱:۲۲؛ ۲:۲۴؛ ۱:۲، ۵؛ ۴:۸؛ ۵:۱۳-۱۸؛ ۲:۸) یعقوب غلط تعلیم دینے، بغیر سوچے سمجھے زبان کا استعمال کرنے، کلیسیا میں طرفداری دکھانے، عیش وعشرت میں پڑ جانے اور دولت پر بھروسا کرنے کے خلاف پُر زور آگاہی دیتا ہے۔ (یعقو ۳:۱، ۸؛ ۲:۴؛ ۴:۳؛ ۵:۱، ۵) یعقوب بڑے واضح انداز میں بیان کرتا ہے کہ دُنیا کیساتھ دوستی روحانی زناکاری اور خدا کیساتھ دُشمنی کا باعث بنتی ہے۔ اِسکے علاوہ، خدا کی نظر میں پاک پرستش کے بارے میں بیان کرتے ہوئے وہ کہتا ہے کہ ”یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت اُنکی خبر لیں اور اپنے آپ کو دُنیا سے بیداغ رکھیں۔“ (۴:۴؛ ۱:۲۷) ابتدائی مسیحی کلیسیا کے ”رُکن“ کی طرف سے آپ یقیناً ایسی ہی سادہ، عملی اور قابل سمجھ مشورت کی توقع کر سکتے ہیں۔ (گل ۲:۹) اُسکا مؤثر پیغام آج کے مشکل دور میں رہنے والے مسیحیوں کیلئے راہنمائی فراہم کرتا ہے کیونکہ یہ وہ ’حکمت ہے جو اُوپر سے آتی ہے‘ اور ”راستبازی کا پھل“ پیدا کرتی ہے۔—۳:۱۷، ۱۸۔
۱۷. اِس خط میں صبر کیساتھ ایمان کے مطابق چلتے رہنے کی کونسی اہم وجہ بیان کی گئی ہے؟
۱۷ یعقوب شاگرد اپنے زمانے کے مسیحیوں کو خدا کی بادشاہی میں زندگی حاصل کرنے کیلئے مدد دینا چاہتا تھا۔ پس وہ اُنہیں تاکید کرتا ہے: ”تُم بھی صبر کرو اور اپنے دلوں کو مضبوط رکھو کیونکہ خداوند کی آمد قریب ہے۔“ وہ مزید کہتا ہے کہ اگر وہ آزمائش کی برداشت کریں گے تو وہ مبارک ہونگے کیونکہ خدا کے حضور مقبول ٹھہرنے کا مطلب’زندگی کا وہ تاج حاصل کرنا ہے جسکا یہوواہ نے اپنے محبت کرنے والوں سے وعدہ کِیا ہے۔‘ (۵:۸؛ ۱:۱۲) پس یعقوب اپنے خط میں اِس بات پر خاص زور دیتا ہے کہ زندگی کے تاج کی بابت خدا کا وعدہ ہمیں ایمان کے مطابق چلتے رہنے کی اہم وجہ فراہم کرتا ہے۔ خواہ یہ انعام آسمان پر غیر فانی زندگی ہو یا زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی بخشش ہو۔ یقیناً یہ شاندار خط سب کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ شاہی نسل یعنی ہمارے خداوند یسوع مسیح کی بادشاہی کے تحت آسمان پر ابدی زندگی کیلئے یا پھر زمین پر یہوواہ خدا کی نئی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کیلئے نشانے کی طرف بڑھتے چلے جائیں۔—۲:۵۔
[فٹنوٹ]
a جیویش اینٹی کیوٹیز، XX، ۱۹۷-۲۰۰ (1 ,ix)؛ ویبسٹرز نیو بائیوگرافیکل ڈکشنری، ۱۹۸۳، صفحہ ۳۵۰۔