عورتوں کے بارے میں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کا نظریہ
ہم عورتوں کے بارے میں یہوواہ خدا کے نظریے کو کیسے جان سکتے ہیں؟ اِس کا ایک طریقہ یسوع مسیح کے رویے اور چالچلن پر غور کرنا ہے جو ”اندیکھے خدا کی صورت“ ہے۔ وہ ہر معاملے میں خدا کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ (کلسیوں ۱:۱۵) یسوع مسیح عورتوں کے ساتھ جس طرح پیش آیا تھا اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح عورتوں کا احترام کرتے ہیں۔ نیز، وہ عورتوں پر ہونے والے تشدد سے نفرت کرتے ہیں۔
ذرا اُس موقع پر غور کریں جب یسوع مسیح نے کنویں پر ایک عورت سے باتچیت کی۔ یوحنا کی انجیل میں بیان کِیا گیا ہے کہ جب ”ساؔمریہ کی ایک عورت پانی بھرنے آئی“ تو یسوع نے اُس سے کہا ”مجھے پانی پلا۔“ اگرچہ بیشتر یہودی، سامریوں کے ساتھ کسی طرح کا میلجول نہیں رکھتے تھے توبھی یسوع مسیح سامری عورت سے بات کرنے کے لئے تیار تھا۔ ایک انسائیکلوپیڈیا کے مطابق یہودی ”خاص طور پر عوامی جگہ پر ایک عورت کے ساتھ باتچیت کرنے کو بُرا سمجھتے تھے۔“ تاہم، یسوع مسیح نے اُس عورت کے لئے کسی بھی طرح کا تعصب ظاہر کرنے کی بجائے اُس کے لئے عزتواحترام ظاہر کِیا۔ اِس کے علاوہ، یسوع مسیح نے اِس سامری عورت کے سامنے پہلی مرتبہ خود کو مسیحا کے طور پر ظاہر کِیا۔—یوحنا ۴:۷-۹، ۲۵، ۲۶۔
ایک دوسرے موقع پر، ایک عورت جو بارہ برس سے جریانِخون کی بیماری میں مبتلا تھی یسوع مسیح کے نزدیک آئی۔ جب اُس عورت نے یسوع مسیح کو چھوا تو اُس نے اپنی بیماری سے شفا پائی۔ ”یسوؔع نے پھر کر اُسے دیکھا اور کہا بیٹی خاطر جمع رکھ۔ تیرے ایمان نے تجھے اچھا کر دیا۔“ (متی ۹:۲۲) موسیٰ کو دی جانے والی شریعت کے مطابق، جریانِخون کی بیماری میں مبتلا عورت نہ تو لوگوں کے ہجوم میں آ سکتی تھی اور نہ ہی لوگوں کو چھو سکتی تھی۔ اِس کے باوجود، یسوع مسیح نے اُس عورت کو ڈانٹا نہیں بلکہ اُسے تسلی دی اور اُسے ”بیٹی“ کہہ کر مخاطب کِیا۔ اِس ایک لفظ سے یقیناً اُس عورت کو بڑی تسلی ملی ہوگی۔ یسوع بھی اُس عورت کے شفا پانے پر بڑا خوش ہوا ہوگا!
یسوع مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد سب سے پہلے مریم مگدلینی اور ایک اَور عورت پر ظاہر ہوا جس کا حوالہ متی کی انجیل میں ”دوسری مریم“ کے طور پر دیا گیا ہے۔ یسوع مسیح اِن عورتوں کی بجائے پطرس، یوحنا یا دیگر شاگردوں پر بھی ظاہر ہو سکتا تھا۔ مگر اُس نے سب سے پہلے عورتوں کو یہ گواہی دینے کا شرف عطا کِیا کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ ایسا کرنے سے اُس نے اُن کے لئے احترام ظاہر کِیا۔ ایک فرشتے نے اِن عورتوں کو ہدایت دی کہ وہ یسوع کے دوسرے شاگردوں کو بھی اِس شاندار واقعے کے بارے میں بتائیں۔ اِس کے بعد یسوع مسیح نے بھی اِن عورتوں سے کہا: ”جاؤ میرے بھائیوں سے کہو کہ گلیلؔ کو چلے جائیں۔ وہاں مجھے دیکھیں گے۔“ (متی ۲۸:۱، ۵-۱۰) یقیناً یسوع مسیح یہودیوں کے اِس تعصب سے متاثر نہیں ہوا تھا کہ عورتیں عدالت میں گواہی نہیں دے سکتیں۔
عورتوں کے خلاف تعصب کرنے یا اُن سے بُرا سلوک کرنے کی بجائے یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ وہ عورتوں کا احترام کرتا اور اُن کی قدر کرتا ہے۔ عورتوں پر تشدد کرنا یسوع مسیح کی تعلیمات کے بالکل برعکس ہے۔ پس ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ اِس معاملے میں بھی یہوواہ خدا کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
یہوواہ خدا عورتوں کی فکر رکھتا ہے
قدیم زمانے میں عورتوں کو کیسا خیال کِیا جاتا تھا؟ ایک لغت اِس کے بارے میں یوں بیان کرتی ہے: ”قدیم مسوپتامیہ اور مشرقِوسطیٰ میں کہیں بھی عورتوں کو ایسی آزادی حاصل نہیں تھی جیسی آزادی اُنہیں جدید مغربی معاشرے میں حاصل ہے۔ عام طور پر عورتوں کو آدمیوں سے کمتر خیال کِیا جاتا تھا جیسے غلاموں کو آزاد لوگوں سے اور نوجوانوں کو عمررسیدہ لوگوں سے کمتر سمجھا جاتا تھا۔ . . . لڑکوں کو لڑکیوں سے زیادہ اہمیت دی جاتی تھی اور بعضاوقات تو لڑکیوں کو مرنے کے لئے چھوڑ دیا جاتا تھا۔“ بیشتر صورتوں میں اُن کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک کِیا جاتا تھا۔
جب پاک صحائف کو تحریر کِیا گیا تھا اُس وقت عورتوں کے ساتھ اِسی طرح کا سلوک کِیا جاتا تھا۔ تاہم، خدا کے کلام میں پائے جانے والے اصول بہتیرے قدیم معاشروں کے دستور کے بالکل برعکس تھے کیونکہ اِن اصولوں کے ذریعے یہ ظاہر کِیا گیا کہ عورتیں احترام کی مستحق ہیں۔
پاک صحائف میں ایسے بہت سے واقعات پائے جاتے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا عورتوں کی فکر رکھتا ہے۔ اُس نے کئی مواقع پر اُن عورتوں کے سلسلے میں کارروائی کی جو اُس کی پرستش کرتی تھیں۔ یہوواہ خدا نے دو مرتبہ ابرہام کی خوبصورت بیوی سارہ کو بےحرمت ہونے سے بچایا۔ (پیدایش ۱۲:۱۴-۲۰؛ ۲۰:۱-۷) اُس نے یعقوب کی بیوی لیاہ کے لئے بھی مہربانی دکھائی جس سے یعقوب کم محبت کرتا تھا۔ لہٰذا یہوواہ خدا نے ”اُس کا رَحم کھولا“ تاکہ وہ ایک بیٹے کو جنم دے۔ (پیدایش ۲۹:۳۱، ۳۲) خدا نے دو خداترس اسرائیلی دائیوں کے لئے بھی قدردانی دکھائی۔ جب مصر کے بادشاہ نے اِن دائیوں کو اسرائیلی لڑکوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا تو اُنہوں نے اِن لڑکوں کو بچانے کے لئے اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں۔ اِس کے نتیجے میں یہوواہ خدا نے ”اُن کے گھر آباد کر دئے۔“ (خروج ۱:۱۷، ۲۰، ۲۱) خدا نے حنّہ کی دلی دُعا کا بھی جواب دیا۔ (۱-سموئیل ۱:۱۰، ۲۰) اِس کے علاوہ جب ایک نبی کی بیوہ کو ایک قرضخواہ کا سامنا تھا جو اُس کے لڑکوں کو غلام بنانے کے لئے لے جانے والا تھا تو یہوواہ خدا نے اُس کی مدد کی۔ اُس عورت کے لئے شفقت دکھاتے ہوئے یہوواہ خدا نے الیشع نبی کے ذریعے اُس کے تیل کے ذخیرے کو اِس قدر بڑھا دیا کہ وہ نہ صرف اپنا قرض ادا کر سکی بلکہ اپنے گھرانے کی ضروریات بھی پوری کرنے کے قابل ہوئی۔ اِس طرح وہ عورت اپنے خاندان اور اپنے وقار کو بچا پائی۔—خروج ۲۲:۲۲، ۲۳؛ ۲-سلاطین ۴:۱-۷۔
خدا کے نبیوں نے عورتوں پر تشدد اور اُنکے ساتھ بدسلوکی کی بارہا مذمت کی۔ یرمیاہ نبی نے یہوواہ کے الہام سے اسرائیلیوں کو بتایا: ”عدالت اور صداقت کے کام کرو اور مظلوم کو ظالم کے ہاتھ سے چھڑاؤ اور کسی سے بدسلوکی نہ کرو اور مسافرویتیم اور بیوہ پر ظلم نہ کرو اِس جگہ بےگُناہ کا خون نہ بہاؤ۔“ (یرمیاہ ۲۲:۲، ۳) بعدازاں، خدا نے اسرائیل کے طاقتور اور امیر لوگوں کو ملامت کی کیونکہ وہ عورتوں کو گھروں سے نکال دیتے تھے اور اُنکے بچوں کیساتھ بھی بُرا سلوک کرتے تھے۔ (میکاہ ۲:۹) یہوواہ خدا انصافپسند ہے۔ اِسلئے وہ عورتوں اور بچوں کیساتھ ہونے والی ایسی ناانصافی سے نفرت کرتا ہے۔
”نیکوکار بیوی“
امثال کی کتاب کو لکھنے والے ایک قدیم مصنف نے نیکوکار بیوی کی صفات کے بارے میں بیان کِیا تھا۔ چونکہ ایک نیکوکار بیوی کے کاموں اور مرتبے کے بارے میں یہ دلکش بیان خدا کے کلام کا حصہ ہے اِس لئے ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ایسی بیوی کی روش سے خوش ہوتا ہے۔ پس ایسی عورت کو کمتر خیال کرنے کی بجائے اُس کی قدر کی جانی چاہئے، اُس کا احترام کِیا جانا چاہئے اور اُس پر بھروسا رکھا جانا چاہئے۔
امثال ۳۱ باب میں بیانکردہ ”نیکوکار بیوی“ بہت محنتی ہے۔ وہ ”خوشی کے ساتھ اپنے ہاتھوں“ سے کام کرتی ہے۔ وہ بوقتِضرورت کاروبار بھی کرتی ہے۔ وہ ایک کھیت دیکھتی ہے اور اُسے خرید لیتی ہے۔ وہ کپڑے اور پٹکے بناتی اور اُنہیں بیچتی ہے۔ وہ اپنے سب کام بڑی محنت سے انجام دیتی ہے۔ مزیدبرآں اُس کی حکمت کی باتیں اور اُس کی شفقت بڑی قابلِقدر ہیں۔ اِن تمام صفات کی وجہ سے اُس کا شوہر، اُس کے بچے اور سب سے بڑھکر یہوواہ خدا اُس کا احترام کرتے ہیں۔
پس عورتوں کو اِس لئے خلق نہیں کِیا گیا کہ مرد اُن سے ناجائز فائدہ اُٹھائیں یا اُن سے بدسلوکی کریں۔ اِس کے برعکس، عورت کو اپنے شوہر کی ”مددگار“ کے طور پر خلق کِیا گیا ہے۔—پیدایش ۲:۱۸۔
اُن کی عزت کریں
پطرس رسول نے مسیحی شوہروں کو تاکید کی کہ اپنی بیویوں کے ساتھ برتاؤ کے سلسلے میں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی نقل کریں۔ اُس نے لکھا: ”اَے شوہرو! . . . اُس کی عزت کرو۔“ (۱-پطرس ۳:۷) کسی شخص کی عزت کرنے کا مطلب اُس کی قدر کرنا اور اُس کا گہرا احترام کرنا ہے۔ لہٰذا، اپنی بیوی کا احترام کرنے والا شخص اُس کی بےعزتی نہیں کرتا، اُسے نیچا نہیں دکھاتا اور اُس پر تشدد نہیں کرتا۔ اِس کے برعکس، وہ اکیلے میں اور دوسروں کے سامنے اپنے قولوفعل سے یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنی بیوی سے محبت کرتا ہے۔
جب ایک شخص اپنی بیوی کی عزت کرتا ہے تو اُن کی ازدواجی زندگی خوشحال ہو جاتی ہے۔ اِس سلسلے میں ایک شادیشُدہ جوڑے کارلوس اور سسیلیا کی مثال پر غور کریں۔ وہ اکثر آپس میں بحثوتکرار کرتے تھے۔ بعضاوقات تو وہ ایک دوسرے سے بات کرنا بھی بند کر دیتے تھے۔ وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ اِس مسئلے کو کیسے حل کریں۔ کارلوس بہت غصے والا تھا جبکہ سسیلیا ہٹدھرم اور مغرور تھی۔ لیکن جب اُنہوں نے بائبل کا مطالعہ کرنا اور سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنا شروع کِیا تو اُن کی ازدواجی زندگی میں بہتری آنے لگی۔ سسیلیا بیان کرتی ہے: ”یسوع مسیح کی تعلیمات پر عمل کرنے اور اُس کے نقشِقدم پر چلنے سے میری اور میرے شوہر کی شخصیت بدل گئی ہے۔ اِس وجہ سے مَیں سمجھدار بن گئی ہوں اور اپنے غرور پر قابو پانے کے قابل ہوئی ہوں۔ مَیں نے یسوع مسیح کی طرح یہوواہ خدا سے دُعا میں مدد مانگنا سیکھ لیا ہے۔ کارلوس نے بھی صبر کرنا، اپنے غصے پر قابو پانا اور یہوواہ خدا کی مرضی کے مطابق مجھے احترام دینا سیکھ لیا ہے۔“
یہ سچ ہے کہ اُن کی زندگی اب بھی مسائل سے پاک نہیں ہے۔ حالیہ سالوں میں اُنہیں بہت سی مشکلات کا سامنا ہوا ہے۔ کارلوس کی نوکری چھوٹ گئی اور کینسر کی وجہ سے اُس کا آپریشن ہوا۔ تاہم، یہ مسائل اُن کے بندھن کو کمزور نہیں کر سکے جو اب بہت زیادہ مضبوط ہو چکا ہے۔
جب سے انسان نے آدم سے گُناہ ورثے میں پایا ہے تب سے بہت سے معاشروں میں عورتوں کے ساتھ بُرا سلوک کِیا جا رہا ہے۔ انہیں جسمانی اور ذہنی طور پر اذیت دی جاتی ہے اور جنسی بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ لیکن یہوواہ خدا نے عورتوں کو اِس مقصد کے لئے خلق نہیں کِیا تھا۔ پاک صحائف میں درج بیانات ظاہر کرتے ہیں کہ معاشرے میں پائے جانے والے نظریات سے قطعنظر عورتوں کو عزتواحترام دیا جانا چاہئے۔ اِسلئےکہ یہوواہ خدا نے اُنہیں یہ حق دیا ہے۔
[صفحہ ۴، ۵ پر تصویر]
ایک سامری عورت
[صفحہ ۴، ۵ پر تصویر]
مریم مگدلینی
[صفحہ ۴، ۵ پر تصویر]
ایک بیمار عورت
[صفحہ ۶ پر تصویر]
یہوواہ خدا نے سارہ کو دو مرتبہ بچایا
[صفحہ ۷ پر تصویر]
کارلوس اور سسیلیا کی شادی ٹوٹنے والی تھی
[صفحہ ۷ پر تصویر]
کارلوس اور سسیلیا کی حالیہ تصویر