مطالعے کا مضمون نمبر 42
بپتسمہ لینے کے لائق بننے میں بائبل کورس کرنے والے شخص کی مدد کریں—دوسرا حصہ
”اپنی شخصیت اور اُس تعلیم پر دھیان دیں جو آپ دوسروں کو دیتے ہیں۔“—1-تیم 4:16۔
گیت نمبر 77: تاریکی میں روشنی
مضمون پر ایک نظرa
1. ہم یہ بات کیوں کہہ سکتے ہیں کہ شاگرد بنانے کا کام زندگی بچانے والا کام ہے؟
شاگرد بنانے کا کام زندگی بچانے والا کام ہے۔ ہم یہ بات کیسے جانتے ہیں؟ جب یسوع مسیح نے متی 28:19، 20 میں درج حکم دیا تو اُنہوں نے کہا: ”جائیں، سب . . . لوگوں کو شاگرد بنائیں اور اُن کو . . . بپتسمہ دیں۔“ لہٰذا اِس کام کے ذریعے ہم لوگوں کی بپتسمہ لینے کے لائق بننے میں مدد کرتے ہیں جو نجات حاصل کرنے کے لیے لازمی ہے۔ جو شخص بپتسمہ لینا چاہتا ہے، اُسے اِس بات پر پورا ایمان رکھنا چاہیے کہ وہ صرف اِس وجہ سے ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکتا ہے کیونکہ یسوع مسیح نے ہمارے لیے اپنی جان قربان کی اور پھر اُنہیں مُردوں میں سے زندہ کِیا گیا۔ اِسی لیے پطرس رسول نے اپنے ہمایمانوں سے کہا: ”بپتسمہ . . . آپ کو بچا رہا ہے . . . کیونکہ آپ اِس بات پر ایمان لائے ہیں کہ یسوع مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کِیا گیا ہے۔“ (1-پطر 3:21) لہٰذا جب کوئی شخص بپتسمہ لیتا ہے تو اُسے ہمیشہ کی زندگی کی اُمید ملتی ہے۔
2. دوسرا تیمُتھیُس 4:1، 2 کے مطابق ہمیں لوگوں کو کس طرح تعلیم دینی چاہیے؟
2 لوگوں کو شاگرد بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اُنہیں ’مہارت سے تعلیم دیں۔‘ (2-تیمُتھیُس 4:1، 2 کو پڑھیں۔) اِس کی کیا وجہ ہے؟ کیونکہ یسوع مسیح نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ہم ’لوگوں کو شاگرد بنائیں اور اُن کو اُن سب باتوں پر عمل کرنا سکھائیں جن کا اُنہوں نے ہمیں حکم دیا ہے۔‘ پولُس رسول نے کہا کہ اِس کام میں ”لگے رہیں کیونکہ اِس طرح آپ خود کو اور اُن لوگوں کو بچا لیں گے جو آپ کی بات سنتے ہیں۔“ اِسی وجہ سے اُنہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ ”اُس تعلیم پر دھیان دیں جو آپ دوسروں کو دیتے ہیں۔“ (1-تیم 4:16) چونکہ شاگرد بنانے کے لیے تعلیم دینا لازمی ہے اِس لیے ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا تعلیم دینے کا طریقہ اچھے سے اچھا ہو۔
3. اِس مضمون میں ہم کیا سیکھیں گے؟
3 پوری دُنیا میں ہمارے بہن بھائی لاکھوں لوگوں کو بائبل کورس کرا رہے ہیں۔ لیکن جیسا کہ پچھلے مضمون میں بھی بتایا گیا تھا، ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ہم بائبل کورس کرنے والے اَور لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں کہ وہ بپتسمہ لے کر یسوع مسیح کے شاگرد بنیں۔ اِس مضمون میں ہم پانچ اَور طریقوں پر غور کریں گے جن سے ہم بائبل کورس کرنے والوں کی بپتسمہ لینے کے لائق بننے میں مدد کر سکتے ہیں۔
بائبل کو مؤثر طریقے سے اِستعمال کریں
4. بائبل کورس کراتے وقت ہمیں زیادہ کیوں نہیں بولنا چاہیے؟ (فٹنوٹ کو بھی دیکھیں۔)
4 ہمیں اُن باتوں سے بڑا لگاؤ ہے جو ہم نے بائبل سے سیکھی ہیں۔ اِس لیے ہو سکتا ہے کہ ہمارا دل چاہے کہ ہم اِن کے بارے میں بات کرتے ہی جائیں۔ لیکن بائبل کورس کراتے وقت اگر ہم بائبل کو مؤثر طریقے سے اِستعمال کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں خود زیادہ نہیں بولنا چاہیے۔ یہ بات ”مینارِنگہبانی“ اور بائبل کے کلیسیائی مطالعے پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ بائبل کورس کراتے وقت ہمیں طالبِعلم کو ہر وہ بات نہیں بتانی شروع کر دینی چاہیے جو ایک موضوع یا آیت کے بارے میں ہمیں پتہ ہے۔b (یوح 16:12) ذرا سوچیں، آج آپ جتنی باتوں کو جانتے ہیں، بپتسمہ لینے سے پہلے آپ بائبل کی تعلیمات کو کتنا جانتے تھے۔ غالباً جب آپ نے بپتسمہ لیا تھا تو آپ بائبل کی صرف بنیادی تعلیمات سے واقف تھے۔ (عبر 6:1) اور آج آپ کے پاس جتنا علم ہے، اُسے حاصل کرنے میں آپ کو کئی سال لگے ہیں۔ لہٰذا یہ بہتر ہوگا کہ آپ اپنے طالبِعلم کو ایک ہی دن میں سب کچھ سکھانے کی کوشش نہ کریں۔
5. (الف) 1-تھسلُنیکیوں 2:13 کے مطابق ہم کس بات کو سمجھنے میں طالبِعلم کی مدد کرنا چاہتے ہیں؟ (ب) ہم کیا کر سکتے ہیں کہ طالبِعلم اُن باتوں کے بارے میں اپنے خیالات کا اِظہار کرے جو وہ بائبل سے سیکھ رہا ہے؟
5 ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا طالبِعلم اِس بات کو سمجھے کہ وہ جو کچھ سیکھ رہا ہے، خدا کے کلام سے سیکھ رہا ہے۔ (1-تھسلُنیکیوں 2:13 کو پڑھیں۔) آپ اِس حوالے سے کیا کر سکتے ہیں؟ بائبل کی کسی آیت کی وضاحت خود کرنے کی بجائے کبھی کبھار طالبِعلم سے پوچھیں کہ اُس نے فلاں آیت سے کیا سیکھا ہے۔ اُس کی یہ سمجھنے میں مدد کریں کہ بائبل کی فلاں بات اُس پر کیسے لاگو ہوتی ہے۔ اُس سے ایسے سوال پوچھیں جن سے وہ یہ اِظہار کر پائے کہ وہ فلاں آیت یا بات کے بارے میں کیا سوچتا ہے۔ (لُو 10:25-28) مثال کے طور پر اُس سے پوچھیں: ”اِس آیت سے آپ نے یہوواہ کی فلاں خوبی کے بارے میں کیا سیکھا ہے؟“ ”بائبل کی اِس سچائی کو جاننے سے آپ کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟“ ”آپ نے جو بات سیکھی ہے، وہ آپ کو کیسی لگی؟“ (امثا 20:5) یہ بات اہم نہیں کہ بائبل کورس کرنے والا شخص کتنی باتیں جانتا ہے بلکہ یہ بات زیادہ اہم ہے کہ اُس نے جو باتیں سیکھی ہیں، اُسے اُن سے کتنا لگاؤ ہے اور وہ اُن پر عمل کرنے کی کتنی کوشش کرتا ہے۔
6. بائبل کورس کرانے کے لیے کسی تجربہکار مبشر کو اپنے ساتھ لے کر جانا کیوں فائدہمند ہوتا ہے؟
6 جب آپ کسی کو بائبل کورس کرانے جاتے ہیں تو کیا آپ کبھی کبھی کسی تجربہکار مبشر کو بھی اپنے ساتھ لے کر جاتے ہیں؟ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ اُس مبشر سے پوچھ سکتے ہیں: ”آپ کے خیال میں کیا مجھے بائبل کورس کرانے کے سلسلے میں کہیں بہتری لانے کی ضرورت ہے؟“ یا ”کیا مَیں نے بائبل کو اچھی طرح اِستعمال کِیا؟“ اگر آپ اپنی تعلیم دینے کی مہارتوں کو نکھارنا چاہتے ہیں تو آپ کو خاکساری سے کام لینا ہوگا۔ (اعمال 18:24-26 پر غور کریں۔) اِس کے علاوہ اُس تجربہکار مبشر سے یہ بھی پوچھیں کہ ”آپ کے خیال میں طالبِعلم جن باتوں کو سیکھ رہا ہے، کیا وہ اُنہیں سمجھ بھی رہا ہے؟“ اگر آپ کو ایک یا اِس سے زیادہ ہفتوں کے لیے کہیں جانا پڑتا ہے تو آپ اُس مبشر کو بائبل کورس کرانے کو کہہ سکتے ہیں۔ اِس طرح طالبِعلم باقاعدگی سے بائبل کورس کر پائے گا اور یہ بھی سمجھ پائے گا کہ بائبل کورس کرنا کتنا اہم ہے۔ یہ نہ سوچیں کہ فلاں شخص تو میرا طالبِعلم ہے اِس لیے کوئی دوسرا اُسے بائبل کورس کرانے کا حق نہیں رکھتا۔اِس کی بجائے یہ سوچیں کہ طالبِعلم کا فائدہ کس بات میں ہے۔ اُس کا فائدہ تو اِسی میں ہے کہ وہ سچائی کے بارے میں سیکھتا رہے۔
جوش سے اور پورے یقین سے تعلیم دیں
7. طالبِعلم کے دل میں بائبل کی تعلیمات کے لیے لگاؤ کیسے بڑھ سکتا ہے؟
7 جب طالبِعلم دیکھے گا کہ آپ کو بائبل کی تعلیمات سے کتنا لگاؤ ہے اور آپ اِن پر کتنا پکا ایمان رکھتے ہیں تو وہ بھی اِن کی قدر کرے گا۔ (1-تھس 1:5) آپ طالبِعلم کو بتا سکتے ہیں کہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے سے آپ کی زندگی کتنی سنور گئی ہے۔ اِس سے وہ سمجھ پائے گا کہ بائبل میں درج باتوں پر عمل کرنے سے اُسے بھی فائدہ ہو سکتا ہے۔
8. آپ طالبِعلم کی مدد کرنے کے لیے اَور کیا کر سکتے ہیں؟
8 طالبِعلم کو اُن بہن بھائیوں کے بارے میں بتائیں جن کو ویسے ہی مسئلوں کا سامنا تھا جیسے مسئلوں کا سامنا طالبِعلم کو ہے۔ اِس کے علاوہ آپ بائبل کورس کرانے کے لیے کسی ایسی بہن یا بھائی کو اپنے ساتھ لے جا سکتے ہیں جس کی اچھی مثال طالبِعلم کے دل پر اثر کر سکتی ہے۔ یا پھر آپ اُسے ہماری ویبسائٹ پر مضامین کے سلسلے ”پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے“ میں سے کوئی حوصلہافزا تجربہ دِکھا سکتے ہیں۔c اِس طرح کے مضامین اور ویڈیوز سے طالبِعلم کو یہ احساس ہوگا کہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے سے اُس کی زندگی بھی خوشگوار ہو سکتی ہے۔
9. آپ طالبِعلم کی حوصلہافزائی کیسے کر سکتے ہیں کہ وہ جو کچھ بائبل سے سیکھتا ہے، اُسے اپنے دوستوں اور رشتےداروں کو بھی بتائے؟
9 اگر آپ کا طالبِعلم شادیشُدہ ہے تو کیا اُس کا جیون ساتھی بھی بائبل کورس کرتا ہے؟ اگر نہیں تو اُسے بھی بائبل کورس کرنے کی دعوت دیں۔ طالبِعلم کی حوصلہافزائی کریں کہ وہ بائبل سے جو کچھ سیکھتا ہے، اُسے اپنے دوستوں اور رشتےداروں کو بھی بتائے۔ (یوح 1:40-45) اِس کے لیے آپ اُس سے پوچھ سکتے ہیں: ”آپ فلاں بات اپنے گھر والوں کو کیسے سمجھائیں گے؟“ یا ”آپ اپنے دوست کو یہ بات سمجھانے کے لیے بائبل کی کون سی آیت اِستعمال کریں گے؟“ اِس طرح آپ اپنے طالبِعلم کی تربیت کر رہے ہوں گے کہ وہ تعلیم دینے کے لائق بنے۔ وقت کے ساتھ ساتھ وہ غیربپتسمہیافتہ مبشر بننے کے لائق بن جائے گا اور مُنادی کے کام میں حصہ لے پائے گا۔ آپ اپنے طالبِعلم سے پوچھ سکتے ہیں کہ کیا وہ کسی ایسے شخص کو جانتا ہے جو بائبل کورس کرنا چاہتا ہے۔ اگر وہ آپ کو ایسے کسی شخص کے بارے میں بتاتا ہے تو فوراً اُس سے رابطہ کر کے اُسے بائبل کورس کرنے کی دعوت دیں اور اُسے ویڈیو ”ہم بائبل کورس کیسے کراتے ہیں؟“ دِکھائیں۔d
طالبِعلم کی مدد کریں کہ وہ کلیسیا میں دوست بنائے
10. پہلا تھسلُنیکیوں 2:7، 8 کے مطابق بائبل کورس کرانے والا شخص پولُس کی مثال پر کیسے عمل کر سکتا ہے؟
10 ہمیں بائبل کورس کرنے والے شخص کے لیے فکر ظاہر کرنی چاہیے اور یہ سوچنا چاہیے کہ ایک دن وہ ہمارا ہمایمان ہو گا۔ (1-تھسلُنیکیوں 2:7، 8 کو پڑھیں۔) اپنے دوستوں کو چھوڑنا اور یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے اپنی زندگی میں تبدیلی لانا آسان نہیں ہوتا۔ اِس لیے ہمیں بائبل کورس کرنے والے شخص کی مدد کرنی چاہیے کہ وہ کلیسیا میں دوست بنائے۔ہمیں خود بھی اپنے طالبِعلم کے ساتھ دوستی کرنی چاہیے اور بائبل کورس کرانے کے علاوہ دیگر موقعوں پر بھی اُس کے ساتھ وقت گزارنا چاہیے۔ اگر ہم کبھی کبھار اپنے طالبِعلم کو فون یا میسج کریں گے یا پھر اُس کا حال چال یا خیریت معلوم کرنے کے لیے اُس سے ملنے جائیں گے تو اُسے محسوس ہوگا کہ ہمیں اُس کی فکر ہے۔
11. ہم طالبِعلم کو کلیسیا کے بہن بھائیوں سے کیوں ملواتے ہیں؟
11 ایک ملک میں کہاوت ہے کہ ”ایک بچے کی پرورش میں پورے گاؤں کا ہاتھ ہوتا ہے۔“ اِسی طرح ایک شخص کے مسیح کا شاگرد بننے میں پوری کلیسیا کا ہاتھ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بائبل کورس کرانے والے اپنے طالبِعلم کو کلیسیا کے بہن بھائیوں سے ملواتے ہیں۔ جب طالبِعلم یہوواہ کے بندوں سے میل جول رکھے گا تو اُسے اپنی مشکلات سے نمٹنے کا حوصلہ ملے گا اور وہ یہوواہ کے اَور قریب ہو جائے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ بائبل کورس کرنے والا ہر شخص کلیسیا میں اپنائیت محسوس کرے اور بہن بھائیوں کی طرف کھنچا چلا آئے۔ اِس طرح اُس کے لیے اُن دوستوں کو چھوڑنا آسان ہو جائے گا جن کی وجہ سے اُس کے لیے یہوواہ کی قُربت حاصل کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ (امثا 13:20) اُسے یقین ہوگا کہ اگر اُس کے پُرانے دوست اُس کے ساتھ تعلق توڑ بھی دیں تو اُسے کلیسیا میں اچھے دوست مل جائیں گے۔—مر 10:29، 30؛ 1-پطر 4:4۔
بپتسمہ لینے کی اہمیت بتائیں
12. ہمیں اپنے طالبِعلم کو یہ بتانے سے کیوں نہیں ہچکچانا چاہیے کہ یہوواہ کے لیے اپنی زندگی وقف کرنا اور بپتسمہ لینا اہم ہے؟
12 اپنے طالبِعلم کو یہ بتانے سے نہ ہچکچائیں کہ یہوواہ کے لیے اپنی زندگی وقف کرنا اور بپتسمہ لینا کتنا اہم ہے۔ آخر ہمارا بائبل کورس کرانے کا مقصد ہی یہ ہے کہ ایک شخص بپتسمہ لے کر مسیح کا شاگرد بنے۔ بائبل کورس کرنے کے کچھ مہینے کے اندر اندر اور خاص طور پر اِجلاسوں پر آنے کے بعد آپ کے طالبِعلم کو سمجھ جانا چاہیے کہ بائبل کورس کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ یہوواہ کے ایک گواہ کے طور پر اُس کی خدمت کرے۔
13. بپتسمہ لینے کے لیے ایک طالبِعلم کون کون سے قدم اُٹھاتا ہے؟
13 بپتسمہ لینے کے لائق بننے کے لیے ایک طالبِعلم کون کون سے قدم اُٹھاتا ہے؟ سب سے پہلے وہ یہوواہ کو جاننے، اُس سے محبت کرنے اور اُس پر ایمان لانے لگتا ہے۔ (یوح 3:16؛ 17:3) اِس کے بعد وہ یہوواہ اور کلیسیا کے بہن بھائیوں کے ساتھ دوستی کرتا ہے۔ (عبر 10:24، 25؛ یعقو 4:8) وقت کے ساتھ ساتھ وہ اپنے بُرے کاموں کو چھوڑ دیتا ہے اور اپنے گُناہوں سے توبہ کر لیتا ہے۔ (اعما 3:19) اِس کے علاوہ وہ دوسروں کو بھی اُن باتوں کے بارے میں بتانا شروع کر دیتا ہے جو وہ بائبل سے سیکھ رہا ہے۔ (2-کُر 4:13) پھر وہ خود کو یہوواہ کے لیے وقف کرتا ہے اور بپتسمہ لیتا ہے۔ (1-پطر 3:21؛ 4:2) اُس کو بپتسمہ لیتے دیکھ کر سب بہن بھائیوں کو بڑی خوشی ہوتی ہے۔ جب طالبِعلم بپتسمہ لینے کی طرف قدم بڑھا رہا ہوتا ہے تو اُسے داد دیں اور اُس کی حوصلہافزائی کریں کہ وہ یوں ہی آگے بڑھتا رہے۔
جائزہ لیتے رہیں کہ آیا طالبِعلم بپتسمے کی طرف قدم بڑھا رہا ہے؟
14. آپ یہ اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ آیا طالبِعلم یہوواہ کی خدمت کرنا چاہتا ہے یا نہیں؟
14 جب ہم بپتسمہ لینے کے لائق بننے میں بائبل کورس کرنے والے شخص کی مدد کرتے ہیں تو ہمیں صبر سے کام لینا چاہیے۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اِس بات کا اندازہ لگانا بھی ضروری ہوتا ہے کہ آیا طالبِعلم یہوواہ کی خدمت کرنا چاہتا ہے یا نہیں۔ اِس کے لیے غور کریں کہ آیا طالبِعلم کی باتوں اور کاموں سے نظر آتا ہے کہ وہ یسوع مسیح کے حکموں پر چلنے کی کوشش کر رہا ہے۔یا کیا پھر یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ بس بائبل کا علم حاصل کرنا چاہتا ہے؟
15. آپ اِس بات کا جائزہ کیسے لے سکتے ہیں کہ آپ کا طالبِعلم بپتسمہ لینے کی طرف قدم بڑھا رہا ہے یا نہیں؟
15 اِس بات کا جائزہ لیتے رہیں کہ طالبِعلم بپتسمہ لینے کی طرف قدم بڑھا رہا ہے یا نہیں۔ آپ کچھ ایسی باتوں پر غور کر سکتے ہیں: کیا طالبِعلم اِس بات کا اِظہار کرتا ہے کہ وہ یہوواہ کے بارے میں کیسے احساسات رکھتا ہے؟ کیا وہ اُس سے دُعا کرتا ہے؟ (زبور 116:1، 2) کیا وہ شوق سے بائبل پڑھتا ہے؟ (زبور 119:97) کیا وہ اِجلاسوں پر باقاعدگی سے آتا ہے؟ (زبور 22:22) کیا وہ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا رہا ہے؟ (زبور 119:112) کیا اُس نے وہ باتیں اپنے دوستوں اور رشتےداروں کو بتانا شروع کر دی ہیں جو وہ سیکھ رہا ہے؟ (زبور 9:1) سب سے اہم سوال یہ ہے: کیا طالبِعلم واقعی یہوواہ کا گواہ بننا چاہتا ہے؟(زبور 40:8) اگر اِن میں سے کسی سوال کا جواب ناں میں ہے تو بڑے طریقے سے اُس سے اِس کی وجہ جاننے کی کوشش کریں اور پھر نرمی سے لیکن صاف لفظوں میں طالبِعلم سے بات کریں۔e
16. آپ کو کس صورت میں کسی شخص کو بائبل کورس کرانا بند کر دینا چاہیے؟
16 وقتاً فوقتاً اِس بات کا جائزہ لیں کہ آیا آپ کو ایک شخص کو بائبل کورس کرانا جاری رکھنا چاہیے یا نہیں۔ اِس حوالے سے خود سے پوچھیں: ”کیا طالبِعلم بائبل کورس کی تیاری کرتا ہے؟ کیا وہ اِجلاسوں پر آنا چاہتا ہے؟ کیا اُس نے اپنی بُری عادتوں کو چھوڑا ہے؟ کیا اُس نے جھوٹے مذہب سے تعلق توڑا ہے؟“ اگر اِن سوالوں کا جواب ناں میں ہے تو ایسے شخص کو بائبل کورس کرانا بالکل ایسے ہی ہوگا جیسے کسی ایسے شخص کو تیرنا سکھانا جو پانی میں جانا ہی نہیں چاہتا۔ اگر طالبِعلم کو بائبل کی تعلیمات سے کوئی لگاؤ نہیں اور نہ ہی وہ اپنی زندگی میں تبدیلی لانا چاہتا ہے تو اُس کو بائبل کورس کراتے رہنا بےفائدہ ہے۔
17. پہلا تیمُتھیُس 4:16 کے مطابق بائبل کورس کرانے والوں کو کیا کرنا چاہیے؟
17 ہم شاگرد بنانے کے کام کو بڑا اہم خیال کرتے ہیں اور بائبل کورس کرنے والے لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں کہ وہ بپتسمہ لینے کے لائق بنیں۔ اِس لیے بائبل کورس کراتے وقت ہمیں بائبل کو مؤثر طریقے سے اِستعمال کرنا چاہیے اور خود کم بولنا چاہیے۔ اِس کے علاوہ بائبل کورس کراتے وقت ہمیں یہ ظاہر کرنا چاہیے کہ ہمیں بائبل کی تعلیمات سے لگاؤ ہے اور ہم اِن پر پکا ایمان رکھتے ہیں۔ ہمیں طالبِعلم کی یہ مدد بھی کرنی چاہیے کہ وہ کلیسیا میں دوست بنائے۔ ہمیں اُس کو بتانا چاہیے کہ یہوواہ کے لیے اپنی زندگی وقف کرنا اور بپتسمہ لینا کتنا اہم ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ جائزہ بھی لیتے رہنا چاہیے کہ آیا طالبِعلم بپتسمہ لینے کی طرف قدم بڑھا رہا ہے یا نہیں۔ (بکس ”بائبل کورس کرانے والے کیا کر سکتے ہیں؟“ کو دیکھیں۔) ہمیں بڑی خوشی ہے کہ ہم زندگی بچانے کے کام میں حصہ لے رہے ہیں۔ آئیں، پورے دلوجان سے بائبل کورس کرنے والوں کی مدد کریں تاکہ وہ بپتسمہ لینے کے لائق بنیں۔
گیت نمبر 79: اُن کو ایمان پر قائم رہنا سکھائیں
a بائبل کورس کرانا ایک بہت بڑا اعزاز ہے کیونکہ اِس کے ذریعے ہم لوگوں کی مدد کرتے ہیں کہ وہ یہوواہ کی سوچ اپنائیں اور ایسے کا م کریں جو اُسے پسند ہیں۔ اِس مضمون میں کچھ اَور طریقوں کے بارے میں بتایا جائے گا جن کے ذریعے ہم اپنی تعلیم دینے کی مہارتوں کو نکھار سکتے ہیں۔
b ستمبر 2016ء کے اِجلاس کے قاعدے میں مضمون ”بائبل کورس کراتے وقت اِن باتوں کو ذہن میں رکھیں“ کو دیکھیں۔
c ویبسائٹ jw.org پر حصہ ”ہمارے بارے میں“ کے تحت ”یہوواہ کے گواہوں کی ذاتی زندگی سے تجربات“ پر جائیں۔
d ویب سائٹ jw.org میں حصہ ”لائبریری“ کے تحت ”ویڈیوز“ میں ”ہمارے اِجلاس اور خدمت“ اور اِس کے تحت ”مُنادی کے لیے“ پر جائیں۔
e مارچ 2020ء کے ”مینار نگہبانی“ میں مضامین ”بپتسمہ لینے کی بنیادی وجہ کیا ہونی چاہیے؟“ اور ”کیا آپ بپتسمہ لینے کے لیے تیار ہیں؟“ کو دیکھیں۔
f تصویر کی وضاحت: بائبل کورس کے بعد ایک تجربہکار بہن بائبل کورس کرانے والی بہن کو بڑے پیار سے بتا رہی ہے کہ اُسے کورس کراتے وقت زیادہ نہیں بولنا چاہیے۔
g تصویر کی وضاحت: ایک عورت بائبل کورس کے دوران سیکھ رہی ہے کہ وہ اچھی بیوی کیسے بن سکتی ہے۔ بعد میں وہ اپنے شوہر کو بھی وہ باتیں بتا رہی ہے جو اُس نے سیکھی ہیں۔
h تصویر کی وضاحت: وہ عورت اور اُس کا شوہر ایک بہن کے گھر دعوت پر گئے ہیں جس سے وہ اِجلاس پر ملی تھی۔