برادرانہ الفت کی کنجی تلاش کرنا
”اپنی ... دینداری پر برادرانہ الفت ... بڑھاؤ۔“—۲-پطرس ۱:۵، ۷۔
۱. یہوواہ کے لوگوں کے اجتماعات کے ایسی خوشی کے مواقع ہونے کی بڑی بڑی وجوہات میں سے ایک کیا ہے؟
ایک مرتبہ ایک فزیشن جو یہوواہ کا گواہ نہ تھا واچٹاور بائبل سکول آف گلیئڈ سے اپنی بیٹی کی گریجویشن پر حاضر ہوا، جہاں سے وہ مشنری ٹریننگ حاصل کر چکی تھی۔ وہ مسرور ہجوم سے اتنا متاثر ہوا کہ اس نے رائےزنی کی کہ ان لوگوں میں بہت کم بیماری ہوگی۔ اس ہجوم کو اتنا مسرور کس چیز نے کیا؟ اس سلسلے میں، کونسی چیز یہوواہ کے گواہوں کے تمام اجتماعات کو، کلیسیاؤں میں، سرکٹ اسمبلیوں پر، اور ڈسٹرکٹ کنونشنوں پر، خوشی کے مواقع بناتی ہے؟ کیا یہ برادرانہ الفت نہیں ہے جو وہ ایکدوسرے کیلئے ظاہر کرتے ہیں؟ اس میں کوئی شک نہیں، برادرانہ الفت ایک وجہ ہے کہ یہ کیوں کہا گیا ہے کہ کوئی دوسرا مذہبی گروپ مذہب سے اتنا لطف، خوشی، اور تفریح حاصل نہیں کرتا جتنا کہ یہوواہ کے گواہ حاصل کرتے ہیں۔
۲، ۳. یونانی کے کونسے دو الفاظ اس بات کے متعلق بتاتے ہیں کہ ہم کو ایک دوسرے کی بابت کیسے محسوس کرنا چاہیے، اور انکی امتیازی خصوصیات کیا ہیں؟
۲ ہمیں ۱-پطرس ۱:۲۲ میں پطرس رسول کے الفاظ کے پیشنظر ایسی برادرانہ الفت دیکھنے کی توقع کرنی چاہیے: ”چونکہ تم نے حق کی تابعداری سے اپنے دلوں کو پاک کیا ہے جس سے بھائیوں کی بےریا محبت پیدا ہوئی اسلئے دلوجان سے آپس میں بہت محبت رکھو۔“ یونانی لفظ کے بنیادی عناصر میں سے ایک جسکا ترجمہ یہاں ”برادرانہ الفت“ کیا گیا ہے فیلیا (الفت) ہے۔ اسکا مطلب اگاپے کے مطلب کے قریبتر ہے، وہ لفظ جسکا عام طور پر ترجمہ ”محبت“ کیا گیا ہے۔ (۱-یوحنا ۴:۸) اگرچہ برادرانہ الفت اور محبت کو اکثر ادلبدل کر استعمال کیا جاتا ہے، تو بھی یہ مخصوص خصوصیات رکھتے ہیں۔ ہمیں انکو ایک دوسرے کے ساتھ خلطملط نہیں کرنا چاہیے، جیسے کہ بائبل کے بہت سے مترجم کرتے ہیں۔ (اس میں اور اسکے بعد والے مضمون میں ہم ان الفاظ میں سے ہر ایک کو سمجھیں گے۔)
۳ ان دو یونانی الفاظ کے فرق کے سلسلے میں، ایک عالم نے بیان کیا کہ فیلیا ”قطعی طور پر تپاک اور قربت اور الفت کیلئے ایک لفظ ہے۔“ اس کے دوسری طرف، اگاپے کا زیادہ تعلق ذہن سے ہے۔ پس جب کہ ہمیں اپنے دشمنوں سے محبت (اگاپے) کرنے کیلئے کہا گیا ہے تو بھی ہم انکے ساتھ الفت نہیں رکھتے۔ کیوں نہیں؟ اسلئے کہ ”بری صحبتیں اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۳) مزید یہ ظاہر کرنے کیلئے کہ ان میں فرق ہے اس کیلئے پطرس رسول کے یہ الفاظ ہیں: ”اپنی ... برادرانہ الفت پر محبت بڑھاؤ۔“—۲-پطرس ۱:۵-۷، مقابلہ کریں یوحنا ۲۱:۱۵-۱۷۔a
بہت ہی خاص برادرانہ الفت کی مثالیں
۴. یسوع اور یوحنا ایک دوسرے کیلئے خاص الفت کیوں رکھتے تھے؟
۴ خدا کا کلام ہمیں بہت ہی خاص برادرانہ الفت کی کئی ایک مثالیں دیتا ہے۔ یہ خاص الفت کسی ترنگ کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ امتیازی خوبیوں کی قدردانی پر مبنی ہے۔ بلاشبہ شہرہآفاق مثال یسوع مسیح کی الفت کی ہے جو وہ یوحنا رسول کیلئے رکھتا تھا۔ یقیناً، یسوع اپنے تمام رسولوں کیلئے برادرانہ الفت رکھتا تھا، اور یہ معقول وجہ سے تھا۔ (لوقا ۲۲:۲۸) ایک طریقہ جس سے اس نے اسے ظاہر کیا وہ انکے پاؤں دھونے کے ذریعے سے تھا، اس طرح سے اس نے انہیں فروتنی کا ایک درس دیا۔ (یوحنا ۱۳:۳-۱۶) لیکن یسوع یوحنا کیلئے ایک خاص الفت رکھتا تھا، جسکا یوحنا بار بار ذکر کرتا ہے۔ (یوحنا ۱۳:۲۳، ۱۹:۲۶، ۲۰:۲) جیسے یسوع کے پاس اپنے شاگردوں اور اپنے رسولوں کیلئے الفت ظاہر کرنے کی وجہ تھی، بہت اغلب ہے کہ یوحنا نے یسوع کیلئے اپنی گہری قدردانی کی وجہ سے یسوع کو وجہ فراہم کی کہ اسکے ساتھ خاص الفت رکھے۔ ہم اسے یوحنا کی تحریروں سے دیکھ سکتے ہیں، اسکی انجیل اور اسکے الہامی خطوط دونوں سے۔ وہ ان تحریروں میں کتنی ہی بار محبت کا ذکر کرتا ہے! یسوع کی روحانی خوبیوں کیلئے یوحنا کی عظیمتر قدردانی جو کچھ اس نے یوحنا ۱ اور ۱۳ سے ۱۷ ابواب میں لکھا اس سے، اور جو یسوع کے قبلاز انسانی وجود کے بار بار حوالے وہ دیتا ہے، اس کے ذریعے دیکھی گئی ہے۔—یوحنا ۱:۱-۳، ۳:۱۳، ۶:۳۸، ۴۲، ۵۸، ۱۷:۵، ۱۸:۳۷۔
۵. جو خاص الفت پولس اور تیمتھیس ایک دوسرے کیلئے رکھتے تھے اسکی بابت کیا کہا جا سکتا ہے؟
۵ اسی طرح سے، ہم اس بہت ہی خاص برادرانہ الفت کو نظرانداز کرنا نہیں چاہینگے جو پولس رسول اور اسکا مسیحی ساتھی تیمتھیس ایک دوسرے کیلئے رکھتے تھے، جو، یقیناً ایک دوسرے کی خوبیوں کی قدردانی کرنے پر مبنی تھی۔ پولس کی تحریروں میں تیمتھیس کے متعلق عمدہ آراء پائی جاتی ہیں، جیسے کہ: ”کوئی ایسا ہمخیال میرے پاس نہیں جو صافدلی سے تمہارے لئے فکرمند ہو۔ ... تم اسکی پختگی سے واقف ہو کہ جیسے بیٹا باپ کی خدمت کرتا ہے ویسے ہی اس نے میرے ساتھ خوشخبری پھیلانے میں خدمت کی۔“ (فلپیوں ۲:۲۰-۲۲) تیمتھیس کے نام اسکے خطوط میں بہت سے ذاتی حوالے ہیں جو تیمتھیس کیلئے پولس کی پرتپاک الفت کو ظاہر کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ۱-تیمتھیس ۶:۲۰ پر غور کریں: ”اے تیمتھیس اس امانت کو حفاظت سے رکھ۔“ (نیز دیکھیں ۱-تیمتھیس ۴:۱۲-۱۶، ۵:۲۳، ۲-تیمتھیس ۱:۵، ۳:۱۴، ۱۵۔) بالخصوص تیمتھیس کے نام پولس کے خطوط اور ططس کے نام خط میں موازنہ اس جوان آدمی کیلئے پولس کی خاص الفت پر زور دیتا ہے۔ تیمتھیس نے بھی اپنی دوستی کے متعلق ایسا ہی محسوس کیا ہوگا، جیسے کہ ۲-تیمتھیس ۱:۳، ۴ میں پولس کے الفاظ سے دیکھا جا سکتا ہے: ”اپنی دعاؤں میں بلاناغہ تجھے یاد رکھتا ہوں۔ اور تیرے آنسوؤں کو یاد کرکے رات دن تیری ملاقات کا مشتاق رہتا ہوں تاکہ خوشی سے بھر جاؤں۔“
۶، ۷. داؤد اور یونتن ایک دوسرے کیلئے کیا احساس رکھتے تھے، اور کیوں؟
۶ عبرانی صحائف بھی عمدہ مثالیں فراہم کرتے ہیں، جیسے داؤد اور یونتن کی۔ ہم پڑھتے ہیں کہ جب داؤد نے جولیت کو قتل کر دیا تو اسکے بعد، ”یونتن کا دل داؤد کے دل سے ایسا مل گیا کہ یونتن اس سے اپنی جان کے برابر محبت کرنے لگا۔“ (۱-سموئیل ۱۸:۱) یہوواہ کے نام کیلئے داؤد کی غیرت اور دیوقامت جولیت سے نبردآزما ہونے کی خاطر جانے میں اسکی دلیری کی مثال کیلئے قدردانی بلاشبہ یونتن کیلئے داؤد سے خاص الفت رکھنے کا سبب بنی۔
۷ یونتن داؤد کیلئے ایسی الفت رکھتا تھا کہ اس نے ساؤل بادشاہ سے داؤد کا دفاع کرنے میں اپنی جان کو خطرے میں ڈالا۔ یونتن اسرائیل کا آئندہ بادشاہ ہونے کیلئے یہوواہ کے ذریعے داؤد کے چنے جانے سے کبھی آزردہ برہم نہ ہوا۔ (۱-سموئیل ۲۳:۱۷) داؤد بھی یونتن کیلئے برابر کی الفت رکھتا تھا، جو کہ یونتن کی موت کا ماتم کرتے ہوئے جو کچھ اس نے کہا اس سے ظاہر ہے: ”اے میرے بھائی یونتن! مجھے تیرا غم ہے۔ تو مجھ کو بہت ہی مرغوب تھا۔ تیری محبت میرے لئے عجیب تھی۔ عورتوں کی محبت سے بھی زیادہ۔“ واقعی، گہری قدردانی نے انکے رشتے کو واضح کیا۔—۲-سموئیل ۱:۲۶۔
۸. کن دو عورتوں نے ایک دوسرے کیلئے خاص الفت دکھائی، اور کیوں؟
۸ ہمارے پاس عبرانی صحائف میں دو عورتوں، نعومی اور اسکی بیوہ بہو روت کی طرف سے بھی خاص الفت کی عمدہ مثال ہے۔ نعومی سے روت کے الفاظ کو یاد کریں: ”تو منت نہ کر کہ میں تجھے چھوڑوں اور تیرے پیچھے سے لوٹ جاؤں کیونکہ جہاں تو جائیگی میں جاؤنگی اور جہاں تو رہیگی میں رہونگی۔ تیرے لوگ میرے لوگ اور تیرا خدا میرا خدا ہوگا۔“ (روت ۱:۱۶) کیا ہمیں یہ نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہیے کہ نعومی نے اپنے چالچلن اور یہوواہ کی بابت کلام کرنے سے، روت کی طرف سے ایسی قدردانی والی اثرپذیری کو ابھارنے میں مدد دی؟—مقابلہ کریں لوقا ۶:۴۰۔
پولس رسول کا نمونہ
۹. کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ برادرانہ الفت کے سلسلے میں پولس قابلتقلید تھا؟
۹ جیسے کہ ہم نے دیکھ لیا ہے، پولس رسول تیمتھیس کیلئے بہت ہی خاص قسم کی برادرانہ الفت رکھتا تھا۔ لیکن اس نے اپنے بھائیوں کیلئے بالعموم پرتپاک برادرانہ الفت ظاہر کرنے کا بھی شاندار نمونہ قائم کیا۔ اس نے افسس سے آئے ہوئے بزرگوں کو بتایا کہ ”[وہ] تین برس تک رات دن آنسو بہا بہا کر ہر ایک کو سمجھانے سے باز نہ آیا۔“ پرتپاک برادرانہ الفت؟ اسکی بابت کوئی شک نہیں! اور انہوں نے بھی پولس کی بابت ویسا ہی محسوس کیا۔ یہ سننے پر کہ وہ اسے پھر کبھی نہ دیکھینگے، ”وہ سب بہت روئے اور پولس کے گلے لگ لگ کر اسکے بوسے لئے۔“ (اعمال ۲۰:۳۱، ۳۷) قدردانی پر مبنی برادرانہ الفت؟ جیہاں! اسکی برادرانہ الفت ۲-کرنتھیوں ۶:۱۱-۱۳ میں اسکے الفاظ سے بھی دیکھی گئی ہے: ”اے کرنتھیو! ہم نے تم سے کھل کر باتیں کیں اور ہمارا دل تمہاری طرف سے کشادہ ہو گیا۔ ہمارے دلوں میں تمہارے لئے تنگی نہیں مگر تمہارے دلوں میں تنگی ہے۔ پس میں فرزند جان کر تم سے کہتا ہوں کہ تم بھی اسکے بدلے میں کشادہدل ہو جاؤ۔“
۱۰. برادرانہ الفت کی کونسی کمی پولس کیلئے ۲-کرنتھیوں ۱۱ باب میں اپنی آزمائشوں کو بیان کرنے کا سبب بنی؟
۱۰ واضح طور پر، بہت سارے کرنتھی پولس رسول کیلئے قدردان برادرانہ الفت کی کمی رکھتے تھے۔ لہذا، ان میں سے بعض نے شکایت کی: ”اسکے خط تو البتہ مؤثر اور زبردست ہیں لیکن جب خود موجود ہوتا ہے تو کمزور سا معلوم ہوتا ہے اور اسکی تقریر لچر ہے۔“ (۲-کرنتھیوں ۱۰:۱۰) اسی وجہ سے پولس نے انکے ”افضل رسولوں“ کا حوالہ دیا اور ان آزمائشوں کا ذکر کرنے کی تحریک پائی جو اس نے برداشت کی تھیں، جیسے کہ ۲-کرنتھیوں ۱۱:۵، ۲۲-۳۳ میں درج ہے۔
۱۱. تھسلنیکے کے مسیحیوں کیلئے پولس کی الفت کے سلسلے میں کیا شہادت ہے؟
۱۱ انکے لئے پولس کی پرتپاک الفت جنکی اس نے خدمت کی ۱-تھسلنیکیوں ۲:۸ کے الفاظ سے خاص طور پر عیاں ہے: ”ہم تمہارے بہت مشتاق ہو کر نہ فقط خدا کی خوشخبری بلکہ اپنی جان تک بھی تمہیں دے دینے کو راضی تھے۔ اس واسطے کہ تم ہمارے پیارے ہو گئے تھے۔“ درحقیقت، وہ ان نئے بھائیوں کیلئے ایسی الفت رکھتا تھا کہ جب وہ انکی خیروعافیت کی بابت جاننے کیلئے زیادہ انتظار نہ کر سکا—وہ یہ جاننے کیلئے اتنا مشتاق تھا کہ وہ اذیت کیسے برداشت کر رہے تھے—تو اس نے تیمتھیس کو بھیجا، جس نے اچھی رپورٹ دی جو پولس کو بڑی تازگی بخشنے کا باعث ہوئی۔ (۱-تھسلنیکیوں ۳:۱، ۲، ۶، ۷) انسائٹ آن دی سکرپچرز خوب مشاہدہ کرتی ہے: ”پولس اور ان لوگوں کے درمیان برادرانہ الفت کا ایک قریبی رشتہ تھا جنکی اس نے خدمت کی۔“
قدردانی—بردرانہ الفت کی کنجی
۱۲. اپنے بھائیوں کیلئے ہمارے پرتپاک الفت دکھانے کی کونسی وجوہات ہیں؟
۱۲ بلاشبہ، قدردانی برادرانہ الفت کی کنجی ہے۔ کیا یہوواہ کے تمام مخصوصشدہ خادم ایسی خوبیاں نہیں رکھتے جنکی ہم قدر کرتے ہیں، جو ہماری الفت کا اظہار چاہتی ہیں، اور ہمیں انکا مشتاق بناتی ہیں؟ ہم سب پہلے خدا کی بادشاہت اور اسکی راستبازی کی تلاش کر رہے ہیں۔ ہم سب اپنے تین مشترکہ دشمنوں کے خلاف دلیرانہ لڑائی لڑ رہے ہیں: شیطان اور اسکے شیاطین، شیطان کے زیرکنٹرول شریر دنیا، اور گنہگار جسم کی خودغرضانہ موروثی رغبتیں۔ کیا ہمیں ہمیشہ یہ موقف اختیار نہیں کرنا چاہیے کہ ہمارے بھائی حالات کے پیشنظر اپنی مقدور بھر کوشش کر رہے ہیں؟ دنیا میں ہر شخص یا تو یہوواہ کی طرف ہے یا شیطان کی طرف۔ ہمارے مخصوصشدہ بھائی اور بہنیں یہوواہ کی طرف ہیں، جیہاں، ہماری طرف، اور اسلئے ہماری برادرانہ الفت کے مستحق ہیں۔
۱۳. ہمیں بزرگوں کیلئے پرتپاک الفت کیوں رکھنی چاہیے؟
۱۳ اپنے بزرگوں کی قدر کرنے کی بابت کیا ہے؟ کلیسیا کے مفادات میں جس طریقے سے وہ سخت محنت کرتے ہیں اسکے پیشنظر کیا ہمیں خاص طور پر انکے مشتاق نہیں ہونا چاہیے؟ ہم سب کی طرح، انہیں اپنے اور اپنے خاندانوں کیلئے گھر کا خرچ چلانے کی ضرورت ہے۔ ہم باقیوں کی طرح وہ بھی ذاتی مطالعہ کرنے، کلیسیائی اجلاسوں پر حاضر ہونے، اور میدانی خدمتگزاری میں حصہ لینے کیلئے ویسی ہی ذمہداریاں رکھتے ہیں۔ اسکے علاوہ، وہ اجلاسوں کے پروگرام کیلئے حصے تیار کرنے، پبلک تقاریر دینے، اور ان مسائل پر دھیان دینے کی ذمہداری رکھتے ہیں جو کلیسیا میں اٹھتے ہیں، جس میں بعض اوقات عدالتی سماعتوں کے بہت سے گھنٹے شامل ہیں۔ واقعی، ہم ”ایسے شخصوں کی عزت [کرنا]“ چاہتے ہیں۔—فلپیوں ۲:۲۹۔
برادرانہ الفت کا اظہار کرنا
۱۴. کونسے صحیفے ہمیں برادرانہ الفت دکھانے کا حکم دیتے ہیں؟
۱۴ یہوواہ کو خوش کرنے کیلئے، ہمیں اپنے ساتھی ایمانداروں کیلئے برادرانہ الفت کے پرتپاک جذبے کا اظہار کرنا چاہیے، جیسے یسوع مسیح اور پولس نے بھی کیا۔ ہم پڑھتے ہیں: ”[برادرانہ الفت] سے ایک دوسرے کو پیار کریں۔“ (رومیوں ۱۲:۱۰، کنگڈم انٹرلینیئر) ”تمہیں اس بات کی ضرورت نہیں کہ ہم [برادرانہ الفت] کی بابت تمہیں کچھ لکھیں کیونکہ تم آپ ہی ایک دوسرے سے محبت کرنے کے متعلق خدا کی تعلیم پا چکے ہو۔“ (۱-تھسلنیکیوں ۴:۹، آئیاینٹی) ”[برادرانہ الفت] قائم رہے۔“ (عبرانیوں ۱۳:۱، آئیاینٹی) یقینی طور پر ہمارا آسمانی باپ خوش ہوتا ہے جب ہم اسکے زمینی بچوں کیلئے برادرانہ الفت دکھاتے ہیں!
۱۵. برادرانہ الفت دکھانے کے بعض طریقے کیا ہیں؟
۱۵ رسولی وقتوں میں مسیحیوں کا ایک دوسرے کو ”پاک بوسہ لے کر“ یا ”محبت سے بوسہ لے لے کر“ سلام کرنے کا دستور تھا۔ (رومیوں ۱۶:۱۶، ۱-پطرس ۵:۱۴) واقعی برادرانہ الفت کا ایک اظہار! آجکل، زمین کے زیادہتر حصوں میں، ایک زیادہ مناسب اظہار ایک مخلصانہ طور پر دوستانہ مسکراہٹ اور مضبوط مصافحہ ہوگا۔ لاطینی ممالک میں، جیسے کہ میکسیکو، وہاں پر سلام گلے ملنے کی شکل میں ہے، جو واقعی الفت کا ایک اظہار ہے۔ ان بھائیوں کی طرف سے یہ پرتپاک الفت ان کے ممالک میں بڑے اضافوں کی وجہ کو سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے۔
۱۶. اپنے کنگڈم ہالوں میں برادرانہ الفت دکھانے کیلئے ہمارے پاس کونسے مواقع ہیں؟
۱۶ جب ہم کنگڈم ہال میں داخل ہوتے ہیں، تو کیا ہم برادرانہ الفت دکھانے کیلئے خاص کوشش کرتے ہیں؟ یہ ہمارے لئے حوصلہافزا الفاظ کہنے کا سبب بنیگا، خاص طور پر ان سے جو افسردہ دکھائی دیتے ہیں۔ ہم سے کہا گیا ہے کہ ”کم ہمتوں کو دلاسا دو۔“ (۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۴) یقیناً یہ ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے ہم پرتپاک برادرانہ الفت کا اظہار کر سکتے ہیں۔ ایک اور عمدہ طریقہ ایک پبلک تقریر، اچھی طرح سے پیش کئے گئے پروگرام کے حصے، تھیوکریٹک منسٹری سکول میں ایک طالبعلم مقرر کی طرف سے کی گئی اچھی کوشش، اور اسی طرح کے دوسرے کاموں کیلئے قدردانی کا اظہار کرنا ہے۔
۱۷. ایک بزرگ نے کلیسیا کی الفت کو کیسے حاصل کیا؟
۱۷ اپنے گھروں میں مختلف لوگوں کو کھانے یا شاید کسی اجلاس کے بعد اگر بہت دیر نہ ہوئی ہو تو ہلکے پھلکے کھانے کیلئے دعوت دینے کی بابت کیا ہے؟ کیا ہمیں لوقا ۱۴:۱۲-۱۴ میں یسوع کی نصیحت کو اثرانداز ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے؟ ایک مرتبہ ایک سابقہ مشنری کو ایک کلیسیا میں صدارتی نگہبان مقرر کیا گیا تھا جہاں پر باقی سب دوسری نسل کے لوگ تھے۔ اس نے برادرانہ الفت کی کمی کو محسوس کر لیا، پس اس نے حالت کو بہتر بنانے کیلئے ایک منصوبہ تیار کیا۔ کیسے؟ اتوار کے اتوار وہ ایک فرق خاندان کو کھانے کیلئے دعوت دیتا۔ سال کے آخر تک سب اس کیلئے پرتپاک برادرانہ الفت دکھا رہے تھے۔
۱۸. ہم اپنے بیمار بھائیوں اور بہنوں کیلئے برادرانہ الفت کیسے دکھا سکتے ہیں؟
۱۸ جب کوئی بھائی یا بہن گھر میں یا ہسپتال میں بیمار ہے تو برادرانہ الفت ہم سے تقاضا کریگی کہ ہم اسے اسکا احساس دلائیں کہ ہم اسکی فکر کرتے ہیں۔ نرسنگ ہومز میں رہنے والوں کی بابت کیا ہے؟ یا کیوں نہ ایک ذاتی ملاقات کریں، فون کال کریں، یا پھر پرتپاک جذبات کا اظہار کرنے والا ایک کارڈ بھیجیں؟
۱۹، ۲۰. ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہماری برادرانہ الفت کشادہ ہو گئی ہے؟
۱۹ برادرانہ الفت کے ایسے اظہارات دکھاتے وقت، ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں، ”کیا میری برادرانہ الفت جانبدار ہے؟ کیا ایسے عناصر جیسے جلد کی رنگت، تعلیم، یا مادی اثاثے برادرانہ الفت کے میرے اظہارات پر اثرانداز ہوتے ہیں؟ کیا مجھے اپنی برادرانہ الفت کو کشادہ کرنے کی ضرورت ہے، جیسے پولس رسول نے کرنتھس کے مسیحیوں کو کرنے کی تاکید کی؟“ برادرانہ الفت ہمارے لئے اپنے بھائیوں کو مثبت طور پر خیال کرنے، انکی اچھی خوبیوں کیلئے انکی قدر کرنے کا سبب بنیگی۔ برادرانہ الفت اپنے بھائی کی روحانی ترقی سے حسد کرنے کی بجائے خوش ہونے کیلئے بھی ہماری مدد کریگی۔
۲۰ برادرانہ الفت کو خدمتگزاری میں اپنے بھائیوں کی مدد کرنے کیلئے بھی ہمیں چوکس کرنا چاہیے۔ یہ ایسے ہونا چاہیے جیسے ہمارے گیتوں میں سے ایک (نمبر ۹۲) اسے پیش کرتا ہے:
”سب کمزوروں کو مہربانہ مدد دیں،
تاکہ وہ بھی دلیری سے کلام کر سکیں۔
جو کمسن ہیں انکو کبھی نظرانداز نہ کریں،
مضبوط بننے اور اپنے اندیشوں سے چھٹکارا پانے کیلئے انکی مدد کریں۔“
۲۱. جب ہم برادرانہ الفت دکھاتے ہیں تو ہم کس جوابی عمل کی توقع کر سکتے ہیں؟
۲۱ پس آئیے ہم یہ نہ بھولیں کہ برادرانہ الفت دکھانے میں، وہ اصول عائد ہوتا ہے جو یسوع نے پہاڑی وعظ میں بیان کیا: ”دیا کرو۔ تمہیں بھی دیا جائیگا۔ اچھا پیمانہ داب داب کر اور ہلا ہلا کر اور لبریز کرکے تمہارے پلے میں ڈالینگے کیونکہ جس پیمانہ سے تم ناپتے ہو اسی سے تمہارے لئے ناپا جائیگا۔“ (لوقا ۶:۳۸) جب ہم انکے لئے گہرا احترام ظاہر کرتے ہوئے جو یہوواہ کے خادم ہیں جیسے ہم خود ہیں برادرانہ الفت دکھاتے ہیں تو ہم خود فائدہ اٹھاتے ہیں۔ واقعی وہ مبارک ہیں جو برادرانہ الفت دکھانے میں خوشی محسوس کرتے ہیں! (۱۲ ۱۰/۱۵ w۹۳)
[فٹنوٹ]
a اگلے مضمون کو دیکھیں: ”محبت (اگاپے)—جو یہ نہیں ہے اور جو یہ ہے۔“
آپ کیسے جواب دینگے؟
▫ کونسے یونانی الفاظ ہمارے جذبات سے متعلق ہیں، اور وہ کیسے امتیازی ہیں؟
▫ برادرانہ الفت کی کنجی کیا ہے؟
▫ ہمارے پاس خاص برادرانہ الفت کی کونسی صحیفائی مثالیں ہیں؟
▫ ہمیں اپنے بھائیوں اور بزرگوں کیلئے پرتپاک الفت کیوں رکھنی چاہیے؟
[تصویر]
پطرس رسول نے اپنے بھائیوں کو تاکید کی کہ اپنے ایمان اور دوسری مسیحی خوبیوں پر برادرانہ الفت کو بڑھائیں