جھوٹے اُستادوں سے خبردار رہیں!
”تم میں بھی جھوٹے اُستاد ہونگے۔“—۲-پطرس ۲:۱۔
۱. یہوداہ کس کی بابت لکھنا چاہتا تھا مگر اُس نے اپنا موضوع کیوں بدل لیا؟
کیا ہی صدمہخیز بات! پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا میں جھوٹے اُستاد! (متی ۷:۱۵؛ اعمال ۲۰:۲۹، ۳۰) یسوع کا سوتیلا بھائی یہوداہ اس حالت سے باخبر تھا۔ اُس نے کہا کہ وہ ساتھی ایمانداروں کو ”اُس نجات کی بابت . . . جس میں ہم سب شریک ہیں“ لکھنے کا ارادہ رکھتا تھا مگر وہ وضاحت کرتا ہے: ”مَیں نے تمہیں یہ نصیحت لکھنا ضرور جانا کہ تم اُس ایمان کے واسطے جانفشانی کرو۔“ یہوداہ نے اپنے نفسِمضمون کو کیوں بدل دیا؟ اسلئےکہ، اُس نے کہا، ”بعض ایسے شخص چپکے سے [کلیسیاؤں] میں آ ملے ہیں . . . یہ . . . ہمارے خدا کے فضل کو شہوتپرستی سے بدل ڈالتے ہیں۔“—یہوداہ ۳، ۴۔
۲. ۲-پطرس ۲ باب اور یہوداہ اتنے مماثل کیوں ہیں؟
۲ بدیہی طور پر، یہوداہ نے پطرس کے دوسرے خط کے تحریر کئے جانے کے تھوڑا عرصہ بعد اپنا خط تحریر کِیا۔ یہوداہ بیشک پطرس کے خط سے واقف تھا۔ یقیناً، اُس نے اپنے اثرآفرین نصیحتآموز خط میں بہتیرے قابلِموازنہ خیالات کا اظہار کِیا۔ اسلئے، جب ہم ۲-پطرس باب ۲ کا جائزہ لیتے ہیں تو ہم دیکھینگے کہ یہ یہوداہ کے خط کے کسقدر مماثل ہے۔
جھوٹی تعلیمات کے نتائج
۳. ماضی میں کیا واقع ہوا تھا جسکی بابت پطرس نے کہا کہ دوبارہ واقع ہوگا؟
۳ جب پطرس اپنے بھائیوں کو نبیوں کے کلام پر توجہ دینے کی تاکید کر لیتا ہے تو اس کے بعد وہ کہتا ہے: ”جس طرح اُس اُمت [قدیم اسرائیل] میں جھوٹے نبی بھی تھے اُسی طرح تم میں بھی جھوٹے اُستاد ہوں گے۔“ (۲-پطرس ۱:۱۴–۲:۱) قدیم وقتوں میں خدا کے لوگوں کو سچی نبوّت حاصل ہوتی تھی لیکن اُنہیں جھوٹے نبیوں کی خراب تعلیمات کا بھی مقابلہ کرنا پڑتا تھا۔ (یرمیاہ ۶:۱۳، ۱۴؛ ۲۸:۱-۳، ۱۵) یرمیاہ نے لکھا ”مَیں نے یرؔوشلیم کے نبیوں میں بھی ایک ہولناک بات دیکھی۔ وہ زناکار جھوٹ کے پیرو . . . ہیں۔“—یرمیاہ ۲۳:۱۴۔
۴. جھوٹے اُستاد ہلاکت کے سزاوار کیوں ہیں؟
۴ یہ بیان کرتے ہوئے کہ جھوٹے نبی مسیحی کلیسیا میں کیا کچھ کرینگے، پطرس کہتا ہے: ”جو پوشیدہ طور پر ہلاک کرنے والی بدعتیں نکالینگے اور اُس مالک [یسوع مسیح] کا انکار کرینگے جس نے اُنہیں مول لیا تھا اور اپنے آپ کو جلد ہلاکت میں ڈالینگے۔“ (۲-پطرس ۲:۱؛ یہوداہ ۴) پہلی صدی میں ایسی فرقہواریت کا حتمی نتیجہ یہ مسیحی دُنیا ہے جس سے آجکل ہم واقف ہیں۔ پطرس واضح کرتا ہے کہ جھوٹے اُستاد تباہی کے اتنے زیادہ سزاوار کیوں ہیں: ”بہتیرے اُنکی شہوتپرستی کی پیروی کرینگے جنکے سبب سے راہِحق کی بدنامی ہوگی۔“—۲-پطرس ۲:۲۔
۵. جھوٹے اُستاد کس چیز کے ذمہدار تھے؟
۵ ذرا اسکی بابت سوچیں! جھوٹے اُستادوں کے اثر کے باعث، کلیسیا میں بہتیرے لوگ شہوتپرستی میں پڑ جائینگے۔ یہاں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”شہوتپرستی“ کِیا گیا ہے وہ عیاشی، ضبطِنفس کی کمی، بیہودگی، آوارگی، شرمناک چالچلن کا مفہوم پیش کرتا ہے۔ پطرس نے پہلے بیان کِیا تھا کہ مسیحی ”اُس خرابی سے چھوٹ“ گئے ہیں ”جو دُنیا میں بُری خواہش کے سبب سے ہے۔“ (۲-پطرس ۱:۴) لیکن بعض نے اسی خرابی کی طرف لوٹ جانا تھا جسکے ذمہدار بڑی حد تک کلیسیاؤں میں جھوٹے اُستاد ہونگے! یوں راہِحق کی بدنامی ہوگی۔ کتنے افسوس کی بات ہے! یقیناً، یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر آجکل یہوواہ کے تمام گواہوں کو دھیان دینا چاہئے۔ ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ اس بات کا انحصار ہمارے چالچلن پر ہے کہ ہم یا تو یہوواہ اور اُسکے لوگوں کیلئے تعریف کا باعث بن سکتے ہیں یا پھر اُن کیلئے ملامت کا باعث بن سکتے ہیں۔—امثال ۲۷:۱۱؛ رومیوں ۲:۲۴۔
جھوٹی تعلیمات متعارف کرانا
۶. کونسی چیز جھوٹے اُستادوں کو تحریک دیتی ہے اور جو وہ چاہتے ہیں اُسے حاصل کرنے کی کیسے کوشش کرتے ہیں؟
۶ دانشمندی کی بات ہے کہ ہم اس بات پر غور کریں کہ جھوٹے اُستاد اپنی خراب سوچ کو کیسے متعارف کراتے ہیں۔ پطرس پہلے کہتا ہے کہ وہ پوشیدہ طور پر یا ایک مبہم، مکارانہ طریقے سے ایسا کرتے ہیں۔ وہ مزید کہتا ہے: ”وہ لالچ سے باتیں بنا کر تم کو اپنے نفع کا سبب ٹھہرائینگے۔“ خودغرضانہ خواہش جھوٹے اُستادوں کو تحریک دیتی ہے جیسےکہ جدید ترجمے دی جیروصلم بائبل میں واضح کِیا گیا ہے: ”وہ پُرفریب باتوں کیساتھ تمہیں اپنا ہمنوا بنانے کی سخت کوشش کرینگے۔“ اسی طرح، جیمز موفٹ کا ترجمہ یہاں بیان کرتا ہے: ”وہ مکارانہ بیانات کیساتھ اپنے مفاد کیلئے تمہیں ناجائز نفع کیلئے استعمال کرینگے۔“ (۲-پطرس ۲:۱، ۳) جھوٹے اُستادوں کی تعلیمات ایسے شخص کو معقول دکھائی دے سکتی ہیں جو روحانی طور پر بیدار نہیں لیکن اُنکی باتیں لوگوں کو ”ہمنوا“ بنانے کیلئے بڑی احتیاط سے گھڑی ہوتی ہیں جو اُنہیں ان فریبیوں کے خودغرضانہ مقاصد کو انجام دینے کی ترغیب دیتی ہیں۔
۷. پہلی صدی میں کونسا فلسفہ بہت مقبولیت اختیار کر گیا تھا؟
۷ اس میں کوئی شک نہیں کہ پہلی صدی کے جھوٹے اُستاد اُس وقت کی مروّجہ دُنیاوی سوچ سے بہت زیادہ متاثر تھے۔ جب پطرس نے خط لکھا اُس وقت غناسطیت کا فلسفہ بہت مقبولیت حاصل کر رہا تھا۔ غناسطی ایمان رکھتے تھے کہ تمام مادہ بُرا ہے صرف اچھا وہی ہے جسکا تعلق روح سے ہے۔ یوں، اُن میں سے بعض نے کہا کہ انسان اپنے جسمانی بدن سے خواہ کچھ بھی کرے اس سے فرق نہیں پڑتا۔ بالآخر، اُنہوں نے استدلال کِیا، انسان کا یہ بدن نہیں رہیگا۔ اسلئے، اُنہوں نے نتیجہ اخذ کِیا، جسمانی گناہ—بشمول جنسی—اہم نہیں ہیں۔ بدیہی طور پر، ایسے نظریات بعض مسیحیت قبول کرنے والوں پر بھی اثرانداز ہونے لگے تھے۔
۸، ۹. (ا) کونسا بیہودہ استدلال بعض ابتدائی مسیحیوں پر اثرانداز ہوا تھا؟ (ب) یہوداہ کے مطابق، کلیسیا میں بعض لوگ کیا کر رہے تھے؟
۸ ایک بائبل عالم بیان کرتا ہے کہ ”کلیسیا میں ایسے لوگ بھی تھے جنہوں نے الہٰی کرمفرمائی“ یا ”فضل“ کے ”عقیدے کو بگاڑ دیا تھا۔“ (افسیوں ۱:۵-۷) اُس کے کہنے کے مطابق، بعض یہ دلیل پیش کرتے تھے: ”کیا آپ کا کہنا یہ ہے کہ خدا کا [غیرمستحق فضل] اتنا ہی زیادہ ہے کہ تمام گناہوں کو ڈھانپ لیتا ہے؟ . . . توپھر ہمیں گناہ کرتے رہنے دیں کیونکہ خدا کا [غیرمستحق فضل] ہر گناہ کو دُور کر سکتا ہے۔ دراصل جتنا زیادہ ہم گناہ کرتے ہیں اُتنا ہی زیادہ خدا کے [غیرمستحق فضل] کو کام کرنے کا موقع ملیگا۔“ کیا آپ نے کبھی اس سے بھی زیادہ بیہودہ دلیلبازی سنی ہے؟
۹ پولس رسول نے خدا کے رحم کی بابت غلط سوچ کی مذمت کی جب اُس نے استفسار کِیا: ”کیا گناہ کرتے رہیں تاکہ فضل زیادہ ہو؟“ اُس نے یہ دریافت کِیا: ”کیا ہم اسلئے گناہ کریں کہ شریعت کے ماتحت نہیں بلکہ فضل کے ماتحت ہیں؟“ ہر سوال کا جواب پولس نے بڑے پُرزور انداز میں کچھ یوں دیا: ”ہرگز نہیں۔“ (رومیوں ۶:۱، ۲، ۱۵) واضح طور پر، جیسےکہ یہوداہ نے بیان کِیا، بعض لوگ ”ہمارے خدا کے فضل کو شہوتپرستی سے بدل“ رہے تھے۔ تاہم، پطرس تحریر کرتا ہے کہ ایسوں کیلئے ’ہلاکت خوابیدہ نہیں ہے۔‘—یہوداہ ۴؛ ۲-پطرس ۲:۳۔
انتباہی مثالیں
۱۰، ۱۱. پطرس کونسی تین انتباہی مثالیں فراہم کرتا ہے؟
۱۰ اس بات کو اُجاگر کرنے کیلئے کہ خدا خودسر خطاکاروں کیخلاف کارروائی کریگا، پطرس صحائف سے تین انتباہی مثالیں پیش کرتا ہے۔ اوّل، وہ لکھتا ہے: ”خدا نے گناہ کرنے والے فرشتوں کو نہ چھوڑا۔“ یہوداہ کہتا ہے، اُنہوں نے، ”اپنی حکومت کو قائم نہ رکھا بلکہ،“ آسمان میں، ”اپنے خاص مقام کو چھوڑ دیا۔“ وہ طوفان سے قبل زمین پر آئے اور گوشتین بدن اختیار کر لئے تاکہ انسان کی بیٹیوں کیساتھ جنسی تعلقات قائم کر سکیں۔ اُن کے نامناسب، غیرفطرتی طرزِعمل کیلئے سزا کے طور پر، اُنہیں ”تاریک غاروں [”تارترس،“ اینڈبلیو] میں پھینک دیا گیا یا جیساکہ یہوداہ کا بیان کہتا ہے، اُنہیں ”دائمی قید میں تاریکی کے اندر روزِعظیم کی عدالت تک رکھا“ گیا تھا۔—۲-پطرس ۲:۴؛ یہوداہ ۶ پیدایش ۶:۱-۳۔
۱۱ اس کے بعد، پطرس نوح کے زمانہ کے لوگوں کا حوالہ دیتا ہے۔ (پیدایش ۷:۱۷-۲۴) وہ بیان کرتا ہے کہ نوح کے دَور میں خدا نے ”نہ پہلی دُنیا کو چھوڑا بلکہ بےدین دُنیا پر طوفان“ بھیجا۔ آخرکار، پطرس لکھتا ہے کہ خدا نے ”سدؔوم اور عموؔرہ کے شہروں کو خاکِسیاہ“ کر کے ”آیندہ زمانہ کے بیدینوں کے لئے جائےعبرت بنا دیا۔“ یہوداہ اضافی معلومات فراہم کرتا ہے کہ وہ لوگ ”حرامکاری میں پڑ گئے اور غیرجسم کی طرف راغب ہوئے۔“ (۲-پطرس ۲:۵، ۶؛ یہوداہ ۷) مردوں نے نہ صرف عورتوں کیساتھ ہی ناجائز جنسی کام کئے بلکہ اپنے اندر دوسرے مردوں کے جسم کیلئے حتیٰکہ جنگلی جانوروں کے جسم کیلئے بھی شہوت کو اُبھارا۔—پیدایش ۱۹:۴، ۵؛ احبار ۱۸:۲۲-۲۵۔
۱۲. پطرس کے مطابق، راست طرزِعمل کا اَجر کیسے ملتا ہے؟
۱۲ تاہم، اس کیساتھ ہی ساتھ، پطرس لکھتا ہے کہ یہوواہ اُن لوگوں کو اَجر بھی بخشتا ہے جو وفاداری سے اُسکی خدمت کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، وہ بیان کرتا ہے کہ جب خدا طوفان لایا تو کیسے اُس نے ”راستبازی کے منادی کرنے والے نوؔح کو مع اَور سات آدمیوں کے بچا لیا۔“ وہ سدوم کے زمانے میں رہنے والے ”راستباز لوؔط“ کیلئے یہوواہ کی مخلصی کا بھی ذکر کرتا ہے اور نتیجہ اخذ کرتا ہے: ”خداوند دینداروں [”یہوؔواہ خدائیعقیدت رکھنے والوں،“ اینڈبلیو] کو آزمایش سے نکال لینا اور بدکاروں کو عدالت کے دن تک سزا میں رکھنا جانتا ہے۔“—۲-پطرس ۲:۵، ۷-۹۔
قابلِتعزیر اعمال
۱۳. بالخصوص کن کو عدالت کیلئے قائم رکھا گیا ہے اور وہ بدیہی طور پر کن خوابوں میں کھوئے رہتے ہیں؟
۱۳ پطرس ایسے لوگوں کی طرف اشارہ کرتا ہے جنہیں خاص طور پر خدا کی عدالت کیلئے باقی رکھا گیا ہے یعنی، ”جو ناپاک خواہشوں سے جسم کی پیروی کرتے ہیں اور حکومت کو ناچیز جانتے ہیں۔“ ہم کمازکم پطرس کی برہمی کو محسوس تو ضرور کر سکتے ہیں جب وہ کہتا ہے: ”وہ گستاخ اور خودرای ہیں اور عزتداروں پر لعنطعن کرنے سے نہیں ڈرتے۔“ یہوداہ لکھتا ہے کہ ”یہ لوگ بھی اپنے وہموں میں مبتلا ہوکر . . . جسم کو ناپاک کرتے اور . . . عزتداروں پر لعنطعن کرتے ہیں۔“ (۲-پطرس ۲:۱۰؛ یہوداہ ۸) اُن کے خواب ایسے ناپاک جنسی تصورات پر مبنی ہو سکتے ہیں جو اُنکی اخلاقسوز جنسی تسکین کے حصول کیلئے حوصلہافزائی کرتے ہیں۔ تاہم، وہ کس مفہوم میں ”حکومت کو ناچیز جانتے“ اور ”عزتداروں پر لعنطعن کرتے ہیں“؟
۱۴. کس مفہوم میں جھوٹے اُستاد ”حکومت کو ناچیز جانتے“ اور ”عزتداروں پر لعنطعن“ کرتے ہیں؟
۱۴ وہ الہٰی طور پر مُتعیّنکردہ اختیار کی تحقیر کرنے سے ایسا کرتے ہیں۔ مسیحی بزرگ عزتدار یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے کی نمائندگی کرتے ہیں اور، نتیجتاً، اُنہیں کچھ عزت بخشی گئی ہے۔ سچ ہے کہ وہ غلطیاں کرتے ہیں جیسےکہ خود پطرس نے بھی کی تھی لیکن صحائف تاکید کرتے ہیں کہ کلیسیا کے ارکان ایسے عزتداروں کے اطاعتشعار رہیں۔ (عبرانیوں ۱۳:۱۷) اُنکی خطائیں اُن پر لعنطعن کرنے کا جواز پیش نہیں کرتیں۔ پطرس کہتا ہے کہ فرشتے بھی ”[جھوٹے اُستادوں] پر لعنطعن کے ساتھ نالش نہیں کرتے“ اگرچہ ایسا کرنا بالکل واجب ہوگا۔ ”لیکن یہ لوگ،“ پطرس بیان جاری رکھتا ہے، ”بےعقل جانوروں کی مانند ہیں جو پکڑے جانے اور ہلاک ہونے کے لئے حیوانِمطلق پیدا ہوئے ہیں۔“—۲-پطرس ۲:۱۰-۱۳۔
”تمہارے ساتھ کھاتے پیتے“
۱۵. جھوٹے اُستادوں کے طریقے کیا ہیں اور وہ اپنی ترغیبات کو کہاں پر آزماتے ہیں؟
۱۵ اگرچہ ان بدعنوان اشخاص کو ”دن دہاڑے عیاشی کرنے میں مزا آتا ہے“ اور ”یہ داغ اور عیب ہیں“ مگر وہ دھوکےباز بھی ہیں۔ جیسےکہ پطرس نے پہلے بیان کِیا وہ ”بدعتیں“ نکال کر ”پوشیدہ طور پر“ کام دکھاتے ہیں۔ (۲-پطرس ۲:۱، ۳، ۱۳) لہٰذا ممکن ہے کہ وہ خدا کے اخلاقی معیاروں کو سربلند رکھنے کیلئے بزرگوں کی کوششوں کو برملا چیلنج نہ کریں یا کھلمکھلا اپنی جنسی تسکین کے طالب نہ ہوں۔ بلکہ، پطرس کہتا ہے کہ وہ ”جب تمہارے ساتھ کھاتے پیتے ہیں تو اپنی طرف سے محبت [”پُرفریب تعلیمات،“ اینڈبلیو] کی ضیافت کرکے عیشوعشرت کرتے ہیں۔“ اور یہوداہ لکھتا ہے: ”یہ تمہاری محبت کی ضیافتوں میں . . . گویا دریا کی پوشیدہ چٹانیں ہیں۔“ (یہوداہ ۱۲) جیہاں، جیسے پانی کی تہہ میں نوکیلی چٹانیں کشتی کے پیندے کو چیر ڈالتی ہیں جس سے غافل ملاح ڈوب جاتے ہیں ویسے ہی جھوٹے اُستاد اُن غافل لوگوں کا ستیاناس کر رہے تھے جن سے وہ ”محبت کی ضیافتوں“ کے دوران ریاکاری سے محبت دکھانے کا بہانہ کرتے تھے۔
۱۶. (ا) ”محبت کی ضیافتیں“ کیا ہوا کرتی تھیں اور اِن جیسے کس ماحول میں آجکل بداخلاق لوگ اپنا کام دکھا سکتے ہیں؟ (ب) جھوٹے اُستاد کن پر اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہیں لہٰذا ایسوں کو کیا کرنا چاہئے؟
۱۶ یہ ”محبت کی ضیافتیں“ بظاہر سماجی تقریبات ہوا کرتی تھیں جن میں پہلی صدی کے مسیحی کھانےپینے اور باہمی رفاقت کیلئے جمع ہوتے تھے۔ یہوواہ کے گواہ بھی آجکل بعضاوقات سماجی میلجول کیلئے جمع ہوتے ہیں، شاید عروسی استقبالیوں پر، پکنک پر، یا پھر شام کے وقت کسی اجتماع کیلئے۔ تاہم، بدکار اشخاص ایسے مواقع کو شکار پھانسنے کیلئے کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟ پطرس لکھتا ہے: ”اُنکی آنکھیں زناکار . . . ہیں . . . وہ بےقیام دلوں کو پھنساتے ہیں۔“ وہ اپنے ”دل“ کو جو ”لالچ کا مشتاق ہے“ ایسے روحانی طور پر بےقیام لوگوں پر مُرتکز کرتے ہیں جو سچائی کو پوری طرح اپنانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ لہٰذا جوکچھ پطرس کے زمانے میں واقع ہوا اُس سے آگاہی حاصل کریں اور خبردار رہیں! ہر طرح کے ناپاک کاموں کی مذمت کریں اور کسی کے بھی بداخلاق کاموں کی دلکشی یا جسمانی دلکشی سے بیوقوف نہ بنیں!—۲-پطرس ۲:۱۴۔
”بلعاؔم کی راہ“
۱۷. ”بلعاؔم کی راہ“ کیا تھی اور اس نے ۲۴،۰۰۰ اسرائیلیوں کو کیسے متاثر کِیا؟
۱۷ یہ ”لعنت کی اولاد“ کافی عرصے سے سچائی سے واقف تھی۔ شاید وہ ابھی تک کلیسیا میں سرگرم دکھائی دیں۔ لیکن پطرس کہتا ہے: ”وہ سیدھی راہ کو چھوڑ کر گمراہ ہو گئے ہیں اور بعُوؔر کے بیٹے بلعاؔم کی راہ پر ہو لئے ہیں جس نے ناراستی کی مزدوری کو عزیز جانا۔“ (۲-پطرس ۲:۱۴، ۱۵) بلعام نبی کی راہ یہ تھی کہ اُس نے اپنے ذاتی مفاد کے لئے بداخلاق طرزِعمل کی ترغیب دینے کا مشورہ پیش کِیا تھا۔ اُس نے موآبی بادشاہ بلق سے کہا کہ اگر اسرائیلی لوگوں کو حرامکاری کرنے کے لئے پھسلا لیا جائے تو خدا اُن پر لعنت کرے گا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ موآبی عورتوں نے خدا کے بہت سے لوگوں کو اُکسایا اور ۲۴،۰۰۰ اپنے بداخلاق چالچلن کے باعث مارے گئے۔—گنتی ۲۵:۱-۹؛ ۳۱:۱۵، ۱۶؛ مکاشفہ ۲:۱۴۔
۱۸. بلعام کسقدر ہٹدھرم تھا اور اُس کا انجام جھوٹے اُستادوں کے لئے کس چیز کی آگاہی ہے؟
۱۸ پطرس بیان کرتا ہے کہ بلعام کو اُسکی گدھی نے اُس سے بات کرکے روکا لیکن پھربھی بلعام نے اتنا زیادہ ”ناراستی کی مزدوری کو عزیز جانا“ کہ ایسا ہونے کے باوجود بھی وہ اپنی ”دیوانگی“ سے باز نہ آیا۔ (۲-پطرس ۲:۱۵، ۱۶) کتنا بدکردار! بلعام جیسے ہر شخص پر افسوس جس نے بداخلاقی کرنے کیلئے اُبھار کر خدا کے لوگوں کو بگاڑنے کی کوشش کی! بلعام اپنی بدکاری کے باعث مر گیا جو اُسکی راہ پر چلنے والے تمام لوگوں کے انجام کا پیشگی نظارہ ہے۔—گنتی ۳۱:۸۔
اُنکی شیطانی ترغیبات
۱۹، ۲۰. (ا) بلعام جیسے لوگوں کو کس سے تشبِیہ دی گئی ہے اور کیوں؟ (ب) وہ کن کو پھسلاتے ہیں اور کیسے؟ (پ) ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ اُن کی ترغیبات شیطانی ہیں اور ہم خود کو اور دوسروں کو اُن سے کیسے بچا سکتے ہیں؟
۱۹ بلعام جیسے لوگوں کو بیان کرتے ہوئے، پطرس لکھتا ہے: ”وہ اندھے کوئیں ہیں اور ایسے کُہر [یا، بادل] جسے آندھی اُڑاتی ہے۔“ صحرا میں کسی پیاسے مسافر کیلئے سوکھا ہوا کنواں موت ثابت ہو سکتا ہے۔ اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ ایسی چیزوں کے مشابہ لوگوں کو ”بےحد تاریکی دھری ہے!“ ”وہ گھمنڈ کی بیہودہ باتیں بکبک کر،“ پطرس بیان جاری رکھتا ہے، ”شہوتپرستی کے ذریعہ سے اُن لوگوں کو جسمانی خواہشوں میں پھنساتے ہیں جو گمراہوں میں سے نکل ہی رہے ہیں۔“ پطرس بیان کرتا ہے کہ وہ ناتجربہکاروں کو ”آزادی کے وعدہ“ سے پھسلاتے ہیں جبکہ ”آپ خرابی کے غلام بنے ہوئے ہیں۔“—۲-پطرس ۲:۱۷-۱۹؛ گلتیوں ۵:۱۳۔
۲۰ ایسے بدکار اُستادوں کی ترغیبات شیطانی ہیں۔ مثال کے طور پر وہ کہہ سکتے ہیں: ’خدا جانتا ہے کہ ہم کمزور ہیں اور شہوت سے مغلوب ہیں۔ اسلئے اگر ہم اپنی جنسی خواہشات پر دھیان دیں اور اُنہیں پورا کریں تو خدا ہم پر رحم کریگا۔ اگر ہم اپنے گناہ کا اعتراف کر لیتے ہیں تو وہ ہمیں بالکل ویسے ہی معاف فرمائیگا جیسے اُس نے اُس وقت کِیا جب ہم پہلےپہل سچائی میں آئے تھے۔‘ یاد کریں کہ ابلیس نے حوا کے سامنے کچھ ایسا ہی خیال پیش کِیا تھا اور اُس سے وعدہ کِیا کہ وہ بلاخوفِعقوبت گناہ کر سکتی ہے۔ حوا کے معاملے میں، اُس نے دعویٰ کِیا کہ خدا کے خلاف گناہ کرنے سے اُسے روشنخیالی اور آزادی حاصل ہوگی۔ (پیدایش ۳:۴، ۵) اگر کلیسیا کیساتھ رفاقت رکھنے والے کسی ایسے بدکار شخص کیساتھ ہمارا واسطہ پڑ جاتا ہے تو ہمارا فرض ہے کہ ہم مسیحی کلیسیا میں ذمہدار اشخاص کو اُس شخص کی بابت بتانے سے اپنی اور دوسروں کی حفاظت کریں۔—احبار ۵:۱۔
صحیح علم سے محفوظ
۲۱-۲۳. (ا) صحیح علم کا اطلاق کرنے میں ناکامی کے نتائج کیا ہیں؟ (ب) پطرس مزید کس مسئلے پر گفتگو کرتا ہے جس پر آگے غور کِیا جائیگا؟
۲۱ پطرس اپنے خط کے اس حصے کا اختتام اُس علم کا اطلاق کرنے میں ناکامی کے باعث پیدا ہونے والے نتائج کو بیان کرتے ہوئے کرتا ہے جسے اُس نے پہلے ”زندگی اور دینداری [”خدائیعقیدت،“ اینڈبلیو]“ کیلئے نہایت اہم کہا تھا۔ (۲-پطرس ۱:۲، ۳، ۸) وہ لکھتا ہے: ”جب وہ خداوند اور مُنجی یسوؔع مسیح کی پہچان [”صحیح علم،“ اینڈبلیو] کے وسیلہ سے دُنیا کی آلودگی سے چھوٹ کر پھر اُن میں پھنسے اور اُن سے مغلوب ہوئے تو اُنکا پچھلا حال پہلے سے بھی بدتر ہوا۔“ (۲-پطرس ۲:۲۰) کتنے افسوس کی بات ہے! پطرس کے زمانے کے ایسے لوگوں نے لمحہبھر کی جنسی تسکین کیلئے غیرفانی آسمانی زندگی کی بیشقیمت اُمید کو ٹھکرا دیا تھا۔
۲۲ لہٰذا پطرس کہتا ہے: ”راستبازی کی راہ کا [صحیح طرح] نہ جاننا اُنکے لئے اِس سے بہتر ہوتا کہ اُسے [صحیح طرح] جان کر اُس پاک حکم سے پھر جاتے جو اُنہیں سونپا گیا تھا۔ اُن پر یہ سچی مثل صادق آتی ہے کہ کتا اپنی قے کی طرف رُجُوع کرتا ہے اور نہلائی ہوئی سوأرنی دلدل میں لوٹنے کی طرف۔“—۲-پطرس ۲:۲۱، ۲۲؛ امثال ۲۶:۱۱۔
۲۳ ایک اَور مسئلہ جس نے ابتدائی مسیحیوں کو بدیہی طور پر متاثر کرنا شروع کر دیا بالکل ویسا ہے جو آجکل بعض کو متاثر کرتا ہے۔ اُس وقت، بعض مسیح کی موعودہ موجودگی میں ظاہری تاخیر کی بابت شکایت کر رہے تھے۔ آئیے دیکھیں کہ پطرس اس معاملے پر کیسے گفتگو کرتا ہے۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
◻پطرس کن تین انتباہی مثالوں کا حوالہ دیتا ہے؟
◻جھوٹے اُستاد کیسے ”حکومت کو ناچیز جانتے ہیں“؟
◻بلعام کی راہ کیا ہے اور اس پر چلنے والے کیسے دوسروں کو ورغلانے کی کوشش کر سکتے ہیں؟
◻صحیح علم کا اطلاق کرنے میں ناکامی کے نتائج کیا ہیں؟