-
چار گُھڑسوار آخر کون ہیں؟مینارِنگہبانی (عوامی ایڈیشن)—2017 | نمبر 3
-
-
سفید گھوڑے کا سوار
چار گُھڑسواروں کی رُویا یوں شروع ہوتی ہے: ”مَیں نے دیکھا اور دیکھو! ایک سفید گھوڑا نکلا جس کے سوار کے پاس ایک کمان تھی اور اُسے ایک تاج بھی دیا گیا۔ اور وہ مکمل فتح حاصل کرنے کے لیے نکلا اور جیتتا گیا۔“—مکاشفہ 6:2۔
سفید گھوڑے کا سوار کون ہے؟ اِس سوال کا جواب مکاشفہ کی کتاب سے ہی ملتا ہے۔ اِس میں آگے چل کر بتایا گیا ہے کہ اِس سوار کا نام ”خدا کا کلام“ ہے۔ (مکاشفہ 19:11-13) بائبل میں ”کلام“ یسوع مسیح کو کہا گیا ہے کیونکہ وہ خدا کے ترجمان کے طور پر کام کرتے ہیں۔ (یوحنا 1:1، 14) اِس کے علاوہ اُنہیں ”بادشاہوں کا بادشاہ اور مالکوں کا مالک“ اور ”وفادار اور سچا“ کہا گیا ہے۔ (مکاشفہ 19:16) اِس سے پتہ چلتا ہے کہ اُنہیں ایک جنگجو بادشاہ کے طور پر کارروائی کرنے کا اِختیار دیا گیا ہے اور وہ نہ تو اپنے اِختیار کا غلط اِستعمال کرتے ہیں اور نہ ہی دوسروں پر ظلم کرتے ہیں۔ لیکن اِس سوار کے بارے میں کچھ سوال بھی اُٹھتے ہیں۔ یہ کون سے سوال ہیں؟
یسوع مسیح کو کس نے اِختیار دیا تاکہ وہ فتح حاصل کریں؟ (مکاشفہ 6:2) دانیایل نبی نے ایک رُویا دیکھی جس میں ”آدمزاد“ یعنی مسیح کو ”قدیمالایّام“ یعنی یہوواہa خدا کی طرف سے ”سلطنت اور حشمت اور مملکت“ دی گئی۔ (دانیایل 7:13، 14) لہٰذا لامحدود قدرت کے مالک یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو طاقت، حکمرانی کرنے کا حق اور یہ اِختیار دیا کہ وہ خدا کے دُشمنوں کو ختم کریں۔ بائبل میں اکثر سفید رنگ کو نیکی کی علامت کے طور پر پیش کِیا جاتا ہے۔ اِس لیے سفید گھوڑا اُس جنگ کی بالکل صحیح علامت ہے جو یسوع مسیح اِنصاف اور نیکی کی بِنا پر لڑتے ہیں۔—مکاشفہ 3:4؛ 7:9، 13، 14۔
چار گُھڑسواروں نے اپنے گھوڑے دوڑانا کب شروع کیے؟ غور کریں کہ پہلے گُھڑسوار یسوع مسیح نے اپنا گھوڑا اُس وقت دوڑانا شروع کِیا جب اُنہیں تاج دیا گیا۔ (مکاشفہ 6:2) آسمان پر یسوع مسیح کی تاجپوشی کب کی گئی؟ ایسا اُس وقت نہیں ہوا جب وہ مُردوں میں سے زندہ ہونے کے بعد واپس آسمان پر گئے۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ آسمان پر جا کر اُنہیں اِنتظار کرنا پڑا۔ (عبرانیوں 10:12، 13) یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو کچھ باتیں بتائیں جن کے ذریعے وہ یہ پہچان سکتے تھے کہ اِنتظار کا یہ وقت کب ختم ہونا تھا اور یسوع مسیح نے آسمان پر حکمرانی کب شروع کرنی تھی۔ یسوع مسیح نے بتایا کہ اُن کی حکمرانی کے آغاز میں دُنیا کے حالات بہت بگڑ جائیں گے یعنی جنگیں ہوں گی، قحط پڑیں گے اور وبائیں پھیلیں گی۔ (متی 24:3، 7؛ لُوقا 21:10، 11) جب 1914ء میں پہلی عالمی جنگ ہوئی تو اِس کے کچھ ہی دیر بعد یہ بات واضح ہوگی کہ اِنسان اُسی دَور میں داخل ہو گئے ہیں جس کی یسوع مسیح نے پیشگوئی کی تھی۔ پاک کلام میں مصیبتوں سے بھرے اِس دَور کو ’آخری زمانہ‘ کہا گیا ہے۔—2-تیمُتھیُس 3:1-5۔
لیکن 1914ء میں یسوع مسیح کی تاجپوشی کے بعد دُنیا کے حالات بہتر ہونے کی بجائے بدتر کیوں ہو گئے ہیں؟ کیونکہ اُس وقت یسوع مسیح نے زمین پر نہیں بلکہ آسمان پر حکمرانی شروع کی۔ تب آسمان پر ایک جنگ لڑی گئی جس میں میکائیل یعنی یسوع نے شیطان اور اُس کے بُرے فرشتوں کو زمین پر پھینک دیا۔ (مکاشفہ 12:7-9، 12) اِس کے بعد شیطان سے آسمان پر جانے کا اِختیار لے لیا گیا اور تب سے وہ بہت طیش میں ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کا تھوڑا سا وقت بچا ہے۔ بِلاشُبہ خدا بہت جلد شیطان کے خلاف کارروائی کرے گا اور پھر زمین پر خدا کی مرضی ہوگی۔ (متی 6:10) آئیں، اب دیکھیں کہ باقی تین گُھڑسواروں کے گھوڑے دوڑانے سے یہ بات کیسے ثابت ہوتی ہے کہ ہم ”آخری زمانے“ میں رہ رہے ہیں۔ پہلا گُھڑسوار تو ایک خاص ہستی کی طرف اِشارہ کرتا ہے لیکن باقی تین اُن حالات کی طرف اِشارہ کرتے ہیں جن سے پوری دُنیا میں اِنسان متاثر ہوتے ہیں۔
-