کیا آپ ’جاگتے رہیں‘ گے؟
”پس جاگتے رہو کیونکہ تُم نہ اُس دن کو جانتے ہو نہ اُس گھڑی کو۔“—متی 25:13۔
1، 2. (الف) یسوع مسیح نے آخری زمانے کے بارے میں کیا بتایا؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
یہ اُس وقت کی بات ہے جب یسوع مسیح زیتون کے پہاڑ پر بیٹھے تھے۔ اُن کے ساتھ پطرس، اندریاس، یعقوب اور یوحنا بھی تھے۔ یسوع مسیح اُنہیں مستقبل میں ہونے والی ایک پیشگوئی کے بارے میں بتا رہے تھے جسے شاگرد یقیناً بڑے دھیان سے سُن رہے تھے۔ یسوع مسیح نے بتایا کہ جب وہ بادشاہ کے طور پر حکمرانی کریں گے تو اِس شریر دُنیا کے آخری زمانے میں کیا ہوگا۔ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ اُس وقت زمین پر ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ اُن کی نمائندگی کرے گا اور اُن کے پیروکاروں کو وقت پر روحانی خوراک دے گا۔—متی 24:45-47۔
2 اِسی پیشگوئی میں آگے چل کر یسوع مسیح نے دس کنواریوں کی تمثیل دی۔ (متی 25:1-13 کو پڑھیں۔) اِس مضمون میں ہم اِن تین سوالوں پر غور کریں گے: (1) اِس تمثیل میں کون سا اہم سبق دیا گیا ہے؟ (2) ممسوح مسیحیوں نے اِس تمثیل میں دی گئی نصیحت پر کیسے عمل کِیا ہے اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا ہے؟ (3) یسوع مسیح کی تمثیل سے آج ہم سب کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟
اِس تمثیل میں کون سا اہم سبق دیا گیا ہے؟
3. ماضی میں ہماری کتابوں اور رسالوں میں دس کنواریوں کی تمثیل کی وضاحت کیسے کی گئی اور اِس سے کیا نتیجہ نکل سکتا ہے؟
3 پچھلے مضمون میں ہم نے دیکھا کہ حالیہ سالوں میں دیانتدار نوکر صحیفوں کی وضاحت کرنے کے طریقے میں تبدیلی لایا ہے۔ اب وہ اِس بات کا کم ہی ذکر کرتا ہے کہ بائبل کے فلاں واقعے کے مجازی معنی کیا ہے اور اِس بات پر زیادہ زور دیتا ہے کہ ہم ایک واقعے سے کون سے اہم اصول سیکھ سکتے ہیں۔ اِس سلسلے میں دس کنواریوں کی تمثیل پر غور کریں۔ پہلے ہماری کتابوں اور رسالوں میں اِس تمثیل کی ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز کے بھی مجازی معنی بتائے گئے تھے، جیسے کہ مشعلیں، تیل، کپیاں وغیرہ۔ لیکن کیا ممکن ہے کہ اِن چھوٹی چھوٹی چیزوں پر توجہ دینے سے اِس تمثیل کے اہم سبق سے ہماری توجہ ہٹ گئی ہو؟ اِس سوال کا جواب نہایت اہم ہے۔
4. (الف) تمثیل سے ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ دُلہا کون ہے؟ (ب) کنواریاں کون ہیں؟
4 آئیں، دیکھیں کہ یسوع مسیح کی اِس تمثیل میں کون سا اہم سبق دیا گیا ہے۔ سب سے پہلے اِس تمثیل میں اہم کرداروں پر غور کریں۔ دُلہا کون ہے؟ یہ بالکل واضح ہے کہ یسوع مسیح اپنے بارے میں بات کر رہے تھے کیونکہ اُنہوں نے ایک اَور موقعے پر بھی خود کو دُلہے کے طور پر بیان کِیا تھا۔ (لو 5:34، 35) کنواریاں کون ہیں؟ تمثیل میں یسوع مسیح نے کہا کہ کنواریوں کو یہ ذمےداری دی گئی ہے کہ وہ دُلہے کے آنے پر تیار رہیں اور اپنی مشعلوں کو جلتا رکھیں۔ غور کریں کہ اِسی طرح کی نصیحت یسوع مسیح نے ”چھوٹے گلّے“ یعنی ممسوح پیروکاروں کو بھی دی۔ اُنہوں نے اُن سے کہا: ”تمہاری کمریں بندھی رہیں اور تمہارے چراغ جلتے رہیں۔ اور تُم اُن آدمیوں کی مانند بنو جو اپنے مالک کی راہ دیکھتے ہوں کہ وہ شادی میں سے کب لوٹے گا۔“ (لو 12:32، 35، 36) اِس کے علاوہ پولُس رسول نے ممسوح مسیحیوں کو پاک دامن کنواری سے تشبیہ دی۔ (2-کر 11:2) یوں صاف ظاہر ہوتا ہے کہ متی 25:1-13 میں درج تمثیل کے ذریعے یسوع مسیح اپنے ممسوح پیروکاروں کو نصیحت دے رہے تھے۔
5. یسوع مسیح نے کیا کہا جس سے ہم یہ پتہ لگا سکتے ہیں کہ دس کنواریوں کی تمثیل کس دَور میں پوری ہوگی؟
5 اِس بات پر بھی غور کریں کہ تمثیل میں دی گئی نصیحت کس دَور میں لاگو ہوتی ہے۔ تمثیل کے اِختتام سے تھوڑا پہلے یسوع مسیح نے جو کچھ کہا، اُس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہ کون سا دَور ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”دُلہا آ پہنچا۔“ (متی 25:10) جیسا کہ مینارِنگہبانی 15 جولائی 2013ء میں بتایا گیا ہے، متی 24 اور 25 ابواب میں یسوع مسیح نے آٹھ بار اپنے ’آنے‘ کا ذکر کِیا۔ ہر بار اُن کا اِشارہ اُس وقت کی طرف تھا جب وہ بڑی مصیبت کے دوران عدالت کریں گے اور اِس بُری دُنیا کو تباہ کریں گے۔ اِس سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ یہ تمثیل آخری زمانے میں پوری ہوتی ہے اور اِس کے اِختتام میں جو باتیں بتائی گئی ہیں، وہ بڑی مصیبت کے دوران پوری ہوں گی۔
6. تمثیل کے سیاقوسباق کی روشنی میں بتائیں کہ دس کنواریوں کی تمثیل میں کون سا اہم سبق دیا گیا ہے۔
6 اِس تمثیل میں کون سا اہم سبق دیا گیا ہے؟ ذرا تمثیل کے سیاقوسباق پر غور کریں۔ متی 24 باب میں یسوع مسیح نے دیانتدار اور عقلمند نوکر کا ذکر کِیا۔ یہ نوکر ممسوح بھائیوں کا ایک چھوٹا گروہ ثابت ہوا ہے جو آخری زمانے میں یسوع مسیح کے پیروکاروں کی پیشوائی کر رہا ہے۔ یسوع مسیح نے اِنہیں تاکید کی کہ وہ وفادار رہیں۔ پھر اگلے باب میں یسوع مسیح نے دس کنواریوں کی تمثیل میں آخری زمانے کے اپنے سب ممسوح پیروکاروں کو نصیحت کی۔ اُنہوں نے اُن سے کہا کہ وہ ’جاگتے رہیں‘ تاکہ وہ اپنی آسمانی میراث کو نہ کھو بیٹھیں۔ (متی 25:13) آئیں، اِس تمثیل پر غور کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ممسوح مسیحیوں نے اِس میں دی گئی نصیحت پر کیسے عمل کِیا ہے۔
ممسوح مسیحیوں نے تمثیل میں دی گئی نصیحت پر کیسے عمل کِیا ہے؟
7، 8. (الف) عقلمند کنواریوں کو کن دو باتوں کی وجہ سے دُلہے کے آنے پر شرمندگی نہیں جھیلنی پڑی؟ (ب) ممسوح مسیحی کیسے ثابت کرتے ہیں کہ وہ تیار ہیں؟
7 تمثیل میں یسوع مسیح نے اِس بات کو اُجاگر کِیا کہ بےوقوف کنواریوں کے برعکس عقلمند کنواریوں کو دُلہے کے آنے پر شرمندگی نہیں جھیلنی پڑی۔ اِس کی کیا وجہ تھی؟ کیونکہ وہ پہلے سے تیار تھیں اور چوکس رہیں۔ سبھی کنواریوں کو چوکس رہنے اور رات میں اپنی مشعلوں کو جلتا رکھنے کی ضرورت تھی۔ بےوقوف کنواریوں کے برعکس عقلمند کنواریاں اِس لیے تیار تھیں کیونکہ وہ اپنے ساتھ کپیوں میں بھی تیل لے گئیں تھیں۔ کیا وفادار ممسوح مسیحیوں نے بھی ثابت کِیا کہ وہ تیار ہیں؟
8 بےشک! آخری زمانے کے شروع سے لے کر اب تک ممسوح مسیحی عقلمند کنواریوں کی طرح ثابت ہوئے ہیں۔ وہ بھی آخر تک اپنی ذمےداریوں کو پورا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ خدا کی خدمت کرنے کی وجہ سے اُنہیں اِس دُنیا کی بعض آسائشوں کو قربان کرنا پڑے گا۔ لیکن وہ ایسی قربانیاں دینے کو تیار ہیں۔ وہ پورے دلوجان سے یہوواہ خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔ اِس لیے نہیں کہ اِس دُنیا کا خاتمہ نزدیک ہے بلکہ اِس لیے کہ اُنہیں یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے سے محبت ہے۔ وہ یہوواہ خدا کے وفادار رہتے ہیں اور دُنیا کی روح کو خود پر حاوی نہیں ہونے دیتے۔ وہ دُنیا کے لوگوں کی طرح مالودولت کے پیچھے نہیں بھاگتے، بدکاری نہیں کرتے میں اور اپنے دل میں خودغرضی کو جڑ پکڑنے نہیں دیتے۔ یوں وہ تیار رہتے ہیں، چراغوں کی طرح اپنی روشنی چمکاتے ہیں اور صبر سے دُلہے کا اِنتظار کرتے ہیں، بھلے ہی اُنہیں لگے کہ اُسے آنے میں دیر ہو گئی ہے۔—فل 2:15۔
9. (الف) یسوع مسیح نے اُونگھنے کے سلسلے میں کس بات سے خبردار کِیا؟ (ب) یہ سُن کر کہ ”دُلہا آ رہا ہے!“ ممسوح مسیحیوں نے کیا کِیا؟ (فٹنوٹ کو بھی دیکھیں۔)
9 عقلمند کنواریوں کو اِس لیے بھی شرمندگی نہیں اُٹھانی پڑی کیونکہ وہ چوکس رہیں۔ لیکن تمثیل میں بتایا گیا ہے کہ دُلہے کا اِنتظار کرتے کرتے سبھی کنواریاں ”اُونگھنے لگیں اور سو گئیں۔“ کیا یہ ممکن ہے کہ آجکل بھی ممسوح مسیحی اِنفرادی طور پر ’سو جائیں‘ یعنی مسیح کا اِنتظار کرتے کرتے اُن کا دھیان بھٹک جائے؟ جی ہاں۔ یسوع مسیح جانتے تھے کہ چاہے اُن کے شاگردوں کے دل میں چوکس رہنے کی کتنی ہی خواہش کیوں نہ ہو، عیبدار ہونے کی وجہ سے وہ روحانی لحاظ سے سونے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔ وفادار ممسوح مسیحیوں نے تمثیل میں دی گئی نصیحت پر دھیان دیا اور اِس پر عمل کرنے کی اَور بھی زیادہ کوشش کی۔ تمثیل میں بتایا گیا ہے کہ آدھی رات کو شور مچا کہ ”دُلہا آ رہا ہے!“ یہ سُن کر سبھی کنواریاں جاگ گئیں لیکن صرف عقلمند کنواریاں ہی آخر تک چوکس رہیں۔ (متی 25:5، 6، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن؛ متی 26:41) آجکل وفادار ممسوح مسیحیوں نے اِس شور کو کیسے سنا ہے کہ ”دُلہا آ رہا ہے“؟ اِس آخری زمانے میں اُنہوں نے ایسے ٹھوس ثبوتوں پر غور کِیا ہے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح آنے والے ہیں۔ عقلمند کنواریوں کی طرح وہ بھی آخر تک چوکس رہتے ہیں اور دُلہے کے آنے کے لیے تیار ہیں۔a آئیں، تمثیل کے آخری حصے پر غور کرتے ہیں جس میں ایک مخصوص وقت پر توجہ دِلائی گئی ہے۔
عقلمندوں کے لیے اجر اور بےوقوفوں کے لیے سزا
10. بےوقوف اور عقلمند کنواریوں کے بیچ ہونے والی باتچیت سے کون سا سوال پیدا ہوتا ہے؟
10 تمثیل کے آخر میں بےوقوف کنواریاں اپنی مشعلوں کو جلتا رکھنے کے لیے عقلمند کنواریوں سے تیل مانگتی ہیں۔ لیکن عقلمند کنواریاں اُنہیں تیل دینے سے اِنکار کر دیتی ہیں۔ (متی 25:8، 9 کو پڑھیں۔) اِس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ وفادار ممسوح مسیحیوں نے کب ضرورتمند لوگوں کی مدد کرنے سے اِنکار کر دیا؟ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے آئیں، پھر سے اِس بات پر غور کریں کہ یہ تمثیل کس وقت پوری ہوتی ہے۔ ہماری نئی وضاحت کے مطابق دُلہا یعنی یسوع مسیح اُس وقت عدالت کرنے آئیں گے جب بڑی مصیبت اپنے اِختتام کو پہنچ رہی ہوگی۔ اِس وضاحت کی بِنا پر ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ بےوقوف اور عقلمند کنواریوں کے بیچ ہونے والی باتچیت اُن واقعات کی طرف اِشارہ کرتی ہے جو بڑی مصیبت کے آخر سے پہلے ہوں گے۔ یہ نتیجہ اِس بِنا پر بھی اخذ کِیا جا سکتا ہے کیونکہ اُس وقت تک زمین پر موجود ممسوح مسیحیوں پر حتمی مہر ہو چکی ہوگی۔
11. (الف) بڑی مصیبت شروع ہونے سے تھوڑی دیر پہلے کیا ہوگا؟ (ب) جب عقلمند کنواریوں نے بےوقوف کنواریوں سے کہا کہ وہ اپنے لیے تیل خرید لیں تو اِس سے کیا ظاہر ہوا؟
11 لیکن زمین پر موجود ممسوح مسیحیوں پر حتمی مہر کب کی جائے گی؟ یہ بڑی مصیبت کے شروع ہونے سے پہلے ہوگا۔ (مکا 7:1-4) اُس کے بعد سے اُن کا بلاوا پکا ہو جائے گا۔ لیکن ذرا بڑی مصیبت شروع ہونے سے پہلے کے عرصے پر غور کریں۔ اُن ممسوح مسیحیوں کے ساتھ کیا ہوگا جو چوکس اور وفادار نہیں رہتے؟ وہ اپنا آسمانی اجر کھو دیں گے۔ ظاہری بات ہے کہ بڑی مصیبت کے شروع ہونے سے پہلے اُن پر حتمی مہر نہیں ہوگی۔ اُس وقت تک اُن کی جگہ دوسرے وفادار مسیحیوں کو ممسوح کِیا جا چُکا ہوگا۔ پھر جب بڑی مصیبت شروع ہوگی تو جو مسیحی ممسوح نہیں رہیں گے، وہ بڑے بابل کی تباہی کو دیکھ کر ہکا بکا رہ جائیں گے۔ شاید تب ہی اُنہیں یہ احساس ہو جائے گا کہ وہ دُلہے کے آنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اگر اُس وقت وہ مدد مانگیں گے تو اُن کے ساتھ کیا ہوگا؟ تمثیل میں یسوع مسیح نے اِس بات کا جواب دیا۔ عقلمند کنواریاں بےوقوف کنواریوں کو تیل دینے سے اِنکار کر دیں گی۔ وہ اُن سے کہیں گی کہ وہ جا کر اپنے لیے تیل خرید لیں۔ لیکن یہ سب ”آدھی رات“ کو ہوگا۔ کیا ایسے وقت میں اُنہیں کوئی تیل بیچنے والا مل جائے گا؟ نہیں۔ اُس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہوگی۔
12. (الف) بڑی مصیبت کے دوران اُن لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا جو حتمی مہر ہونے سے پہلے وفادار نہیں رہیں گے؟ (ب) اُن لوگوں کا کیا انجام ہوگا جو خود کو بےوقوف کنواریاں ثابت کریں گے؟
12 اِسی طرح بڑی مصیبت کے دوران وفادار ممسوح مسیحی بھی اُن اشخاص کی مدد نہیں کر سکیں گے جو پہلے ممسوح تھے لیکن وفادار نہیں رہے۔ اُن کے لیے مدد کے سارے دروازے بند ہو جائیں گے کیونکہ اُس وقت تک بہت دیر ہو چکی ہوگی۔ تو پھر اِن لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا؟ غور کریں کہ اُن بےوقوف کنواریوں کے ساتھ کیا ہوا تھا جو تیل لینے گئیں۔ یسوع مسیح نے کہا: ”دُلہا آ پہنچا اور جو تیار تھیں وہ اُس کے ساتھ شادی کے جشن میں اندر چلی گئیں اور دروازہ بند ہو گیا۔“ جب یسوع مسیح بڑی مصیبت کے ختم ہونے سے پہلے پورے جلال سے آئیں گے تو وہ وفادار ممسوح مسیحیوں کو آسمان پر لے جائیں گے۔ (متی 24:31؛ 25:10؛ یوح 14:1-3؛ 1-تھس 4:17) بےشک اُن لوگوں کے لیے دروازہ بند ہو جائے گا جو بےوقوف کنواریاں ثابت ہوں گے یعنی وفادار نہیں رہیں گے۔ اُس وقت شاید وہ چلّائیں کہ ”اَے خداوند! اَے خداوند! ہمارے لئے دروازہ کھول دے۔“ لیکن اُنہیں بھی اُن لوگوں جیسا ہی جواب ملے گا جنہیں بکریاں قرار دیا جائے گا۔ یسوع مسیح اِن لوگوں سے بھی یہی کہیں گے: ”مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ مَیں تُم کو نہیں جانتا۔“ کتنا بُرا انجام!—متی 7:21-23؛ 25:11، 12۔
13. (الف) ہمیں یہ نتیجہ اخذ کیوں نہیں کرنا چاہیے کہ بہت سے ممسوح مسیحی وفادار ثابت نہیں ہوں گے؟ (ب) ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح نے دس کنواریوں کی تمثیل میں اپنے ممسوح پیروکاروں کو خبردار کرنے کے ساتھ ساتھ اُن پر اپنا اِعتماد بھی ظاہر کِیا؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
13 کیا اِس تمثیل کے ذریعے یسوع مسیح یہ کہہ رہے تھے کہ بہت سے ممسوح مسیحی وفادار نہیں رہیں گے اور اُن کی جگہ کسی اَور کو ممسوح کرنے کی ضرورت ہوگی؟ جی نہیں۔ یاد کریں کہ یسوع مسیح نے ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کو خبردار کِیا کہ وہ خراب نوکر نہ بنے۔ لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ یسوع مسیح کو اِس بات کی توقع تھی کہ ایسا ہوگا۔ دس کنواریوں کی تمثیل کے ذریعے بھی یسوع مسیح نے اپنے ممسوح پیروکاروں کو خبردار کِیا۔ جس طرح دس کنواریوں کے ہاتھ میں تھا کہ وہ عقلمندی سے کام لیں گی یا بےوقوفی سے اِسی طرح یہ ہر ممسوح مسیحی کے ہاتھ میں ہے کہ وہ تیار اور چوکس رہے گا یا پھر بےوقوف یا بےوفا ثابت ہوگا۔ پولُس رسول نے بھی ممسوح بہن بھائیوں کو کچھ ایسی ہی بات سے خبردار کِیا۔ (عبرانیوں 6:4-9 کو پڑھیں؛ استثنا 30:19 پر غور کریں۔) غور کریں کہ پولُس نے سیدھے الفاظ میں اُن سے بات کی لیکن اُنہوں نے اِس بات پر بھی اِعتماد ظاہر کِیا کہ اُن کے بہن بھائیوں کو اجر ضرور ملے گا۔ اِسی طرح دس کنواریوں کی تمثیل میں یسوع مسیح نے ممسوح مسیحیوں کو خبردار تو کِیا لیکن ساتھ ہی ساتھ اُنہیں اُن پر پورا اِعتماد بھی تھا۔ یسوع مسیح جانتے ہیں کہ ہر ممسوح خادم وفادار رہ سکتا ہے اور یوں اپنا اجر پا سکتا ہے۔
اِس تمثیل سے مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟
14. دس کنواریوں کی تمثیل سے مسیح کی ’اَور بھی بھیڑوں‘ کو بھی فائدہ کیوں ہوتا ہے؟
14 چونکہ یسوع مسیح نے دس کنواریوں کی تمثیل ممسوح مسیحیوں کے لیے کہی تھی تو کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ اِس سے مسیح کی ’اَور بھی بھیڑوں‘ کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا؟ (یوح 10:16) ہرگز نہیں۔ یاد رکھیں کہ دس کنواریوں کی تمثیل میں دیا گیا سبق یہ ہے کہ ”جاگتے رہو۔“ کیا یہ بات صرف ممسوح مسیحیوں پر لاگو ہوتی ہے؟ ایک مرتبہ یسوع مسیح نے کہا کہ ”جو کچھ مَیں تُم سے کہتا ہوں وہی سب سے کہتا ہوں کہ جاگتے رہو۔“ (مر 13:37) یسوع مسیح اپنے ہر پیروکار سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ خدا کی خدمت کرنے کے لیے اپنے دل کو تیار رکھے اور چوکس رہے۔ اِس لیے ہم سب کو ممسوح مسیحیوں کی مثال پر عمل کرتے ہوئے مُنادی کے کام کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینا چاہیے۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ بےوقوف کنواریوں نے عقلمند کنواریوں سے تیل مانگا تھا۔ اُن کی درخواست ہمیں اِس بات کی یاد دِلاتی ہے کہ خدا کا وفادار رہنا، یسوع مسیح کے آنے کے لیے تیار رہنا اور چوکس رہنا ہم سب کی اِنفرادی ذمےداری ہے۔ یہ ذمےداری ہم کسی اَور کے کندھوں پر نہیں ڈال سکتے۔ ہم سب اُس منصف کے آگے جوابدہ ہیں جسے یہوواہ خدا نے مقرر کِیا ہے۔ یسوع مسیح جلد آنے والے ہیں اِس لیے ہم سب کو تیار رہنا چاہیے۔
تیل مانگنے کی درخواست ہمیں یہ یاد دِلاتی ہے کہ ہم خدا کا وفادار رہنے اور چوکس رہنے کی ذمےداری کو کسی اَور کے کندھوں پر نہیں ڈال سکتے
15. مسیح اور اُن کی دُلہن کی شادی تمام مسیحیوں کے لیے خوشی کا باعث کیوں ہے؟
15 تمام مسیحیوں کو اُس شادی کی بہت خوشی ہے جس کا ذکر یسوع مسیح نے تمثیل میں کِیا۔ مستقبل میں ہرمجِدّون کی جنگ کے بعد ممسوح مسیحی یسوع مسیح کی دُلہن بن جائیں گے۔ (مکا 19:7-9) تب زمین پر رہنے والے ہر شخص کو اِس آسمانی شادی سے فائدہ ہوگا۔ ایسا کیوں ہے؟ کیونکہ اِس شادی سے ایک ایسی حکومت قائم ہوگی جو لوگوں کو ابدی فائدے پہنچائے گی۔ چاہے ہم آسمان پر جانے کی اُمید رکھتے ہوں یا زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی، آئیں، ہم سب دس کنواریوں کی تمثیل میں دیے گئے سبق پر عمل کرتے ہوئے تیار اور چوکس رہنے کا عزم کریں۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہمیں وہ شاندار برکتیں ملیں گی جو یہوواہ خدا نے ہمارے لیے تیار رکھی ہیں۔
a تمثیل میں اِن دونوں باتوں کے بیچ ایک وقفہ ہے: ”دُلہا آ رہا ہے!“ (6 آیت) اور ”دُلہا آ پہنچا۔“ (آیت 10) آخری زمانے کے دوران وفادار ممسوح مسیحی چوکس رہے ہیں اور اُنہوں نے یسوع مسیح کی موجودگی کا نشان پہچان لیا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ یسوع مسیح خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر حکمرانی کر رہے ہیں۔ لیکن اُنہیں اُس وقت تک چوکس رہنا ہوگا جب تک یسوع مسیح آ نہیں جاتے۔