پاک خدمت سرانجام دینے والی ایک بڑی بھیڑ
”وہ اُسکے مقدِس میں دن اور رات اُس کے لئے پاک خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔“—مکاشفہ ۷:۱۵، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔
۱. ۱۹۳۵ میں روحانی بصیرت کے کس سنگِمیل کو حاصل کِیا گیا تھا؟
مئی ۳۱، ۱۹۳۵ کو واشنگٹن، ڈی.سی. میں یہوؔواہ کے گواہوں کی کنونشن پر مندوبین کے درمیان بڑی شادمانی تھی۔ وہاں پر، پہلی مرتبہ، بائبل کے باقی حصوں کی مطابقت میں اور اُن واقعات کی روشنی میں جو پہلے ہی سے ظاہر ہونا شروع ہو چکے تھے مکاشفہ ۷:۹ کے بڑے ہجوم (یا بڑی بھیڑ) کی واضح طور پر شناخت کرائی گئی تھی۔
۲. کس چیز نے ظاہر کِیا کہ ایک بڑھتی ہوئی تعداد نے محسوس کر لیا تھا کہ خدا نے اُنہیں آسمانی زندگی کیلئے نہیں بلایا تھا؟
۲ تقریباً چھ ہفتے قبل، یہوؔواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں میں عشائے خداوندی کی تقریب پر حاضرین میں سے ۱۰،۶۸۱ (تقریباً ۶ میں سے ۱) نے علامتی روٹی اور مے میں سے تناول فرمانے میں حصہ نہیں لیا تھا اور ان میں سے ۳،۶۸۸ بادشاہت کے سرگرم مُناد تھے۔ وہ علامات میں سے لیکر تناول فرمانے سے باز کیوں رہے؟ کیونکہ جو کچھ اُنہوں نے بائبل میں سے سیکھا تھا اُس کی بنا پر اُنہوں نے سمجھ لیا کہ خدا نے اُنہیں آسمانی زندگی کیلئے نہیں بلایا تھا بلکہ اس لئے کہ وہ ایک دوسرے طریقے سے خدا کی پُرمحبت فراہمیوں میں شریک ہو سکیں۔ اسلئے اُس کنونشن پر، جب مقرر نے پوچھا: ”کیا زمین پر ابد تک زندہ رہنے کی اُمید رکھنے والے مہربانی سے کھڑے ہونگے،“ تو کیا واقع ہوا؟ ہزاروں کھڑے ہوگئے جس پر بعد میں حاضرین نے بڑی دیر تک خوشی کے نعرے لگائے۔
۳. بڑے ہجوم کی شناخت نے میدانی خدمت کو ایک نیا محرک کیوں عطا کِیا اور گواہوں نے اسکی بابت کیسا محسوس کِیا؟
۳ اِس کنونشن سے مندوبین نے جو کچھ سیکھا اُس نے اُنکی خدمتگزاری کو ایک نیا محرک عطا کِیا۔ وہ اس بات کی قدر کرنے لگے کہ اب، پرانے نظام کے خاتمے سے پہلے، صرف چند ہزار لوگوں کو ہی نہیں بلکہ لوگوں کے ایک بڑے ہجوم کو ایک فردوسی زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کے پیشِنظر زندگی بچانے کیلئے یہوؔواہ کے بندوبست میں آنے کا موقع دیا جائیگا۔ محبانِحق کیلئے وہاں پر کیا ہی دل کو گرما دینے والا پیغام پیش کِیا گیا تھا! یہوؔواہ کے گواہوں نے محسوس کر لیا کہ ایک بہت ہی عظیم کام کو کِیا جانا تھا—ایک مسرتآفرین کام۔ سالوں بعد، جاؔن بوتھ نے، جو گورننگ باڈی کا رُکن بنا، یاد کِیا: ”اُس اسمبلی نے ہمیں خوش ہونے کیلئے بہت کچھ دیا تھا۔“
۴. (ا) ۱۹۳۵ سے لیکر درحقیقت کس حد تک بڑی بھیڑ کا جمع کِیا جانا واقع ہوا ہے؟ (ب) کس طرح بڑی بھیڑ کے رکن شہادت پیش کر رہے ہیں کہ اُن کا ایمان زندہ ہے؟
۴ آئندہ سالوں کے دوران، یہوؔواہ کے گواہوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران اُن پر اکثر لائی گئی تشددآمیز اذیت کے باوجود بھی ایک دہے کے اندر اُنکی تعداد تقریباً تین گنا ہو گئی۔ اور ۵۶،۱۵۳ پبلشر جو ۱۹۳۵ میں عوامی گواہی دے رہے تھے ۱۹۹۴ تک ۲۳۰ سے زائد ممالک کے اندر آباد ۴۹،۰۰،۰۰۰ سے زائد بادشاہتی مُنادوں تک بڑھ گئے۔ ان کی بڑی اکثریت بڑے اشتیاق کے ساتھ اُن لوگوں میں شامل ہونے کی منتظر تھی جن پر یہوؔواہ فردوسی زمین پر زندگی کی کاملیت کے ساتھ کرمفرمائی کرتا ہے۔ چھوٹے گلّے کے مقابلے میں وہ واقعی ایک بڑی بھیڑ بن گئے ہیں۔ وہ ایسے لوگ نہیں جو یہ کہتے ہیں کہ وہ ایمان رکھتے ہیں مگر اس کا مظاہرہ نہیں کرتے۔ (یعقوب ۱:۲۲؛ ۲:۱۴-۱۷) وہ سب دیگر لوگوں کو خدا کی بادشاہت کی بابت خوشخبری میں حصہدار بناتے ہیں۔ کیا آپ اس مبارک ہجوم میں سے ہیں؟ ایک سرگرم گواہ ہونا ایک اہم شناختی نشان ہے لیکن اس میں زیادہ کچھ شامل ہے۔
”تخت . . . کے آگے [کھڑے ہیں]“
۵. اس حقیقت سے کیا ظاہر کِیا گیا ہے کہ بڑی بھیڑ ”تخت کے آگے کھڑی“ ہے؟
۵ یوؔحنا رسول کو دی گئی رویا میں اُس نے دیکھا کہ وہ ”تخت اور برّہ کے آگے [کھڑے ہیں]۔“ (مکاشفہ ۷:۹) خدا کے تخت کے سامنے انکا کھڑا ہونا، جیسا کہ سیاقوسباق میں بیان کِیا گیا ہے، ظاہر کرتا ہے کہ وہ یہوؔواہ کی حاکمیت کو مکمل طور پر تسلیم کرتے ہیں۔ اس میں بہت کچھ شامل ہے۔ مثال کے طور پر: (۱) اپنے خادموں کیلئے اچھائی اور بُرائی کا فیصلہ کرنے کی خاطر وہ یہوؔواہ کے حق کو تسلیم کرتے ہیں۔ (پیدایش ۲:۱۶، ۱۷؛ یسعیاہ ۵:۲۰، ۲۱) (۲) جب وہ اپنے کلام کے ذریعے اُن سے ہمکلام ہوتا ہے تو وہ اُسکی سنتے ہیں۔ (استثنا ۶:۱-۳؛ ۲-پطرس ۱:۱۹-۲۱) (۳) وہ اُنکی اطاعت کرنے کی اہمیت کی قدر کرتے ہیں جن کو خدا نے نگہبانی کا کام سونپا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۳؛ افسیوں ۵:۲۲، ۲۳؛ ۶:۱-۳؛ عبرانیوں ۱۳:۱۷) (۴) اگرچہ ناکامل ہیں، وہ تھیوکریٹک ہدایت سے اثرپذیر ہونے کی سنجیدہ کوشش کرتے ہیں، بددلی سے نہیں، بلکہ دل کی خوشی سے۔ (امثال ۳:۱؛ یعقوب ۳:۱۷، ۱۸) وہ یہوؔواہ کیلئے پاک خدمت سرانجام دینے کے لئے تخت کے آگے ہیں، جس کا وہ گہرا احترام کرتے اور دل سے محبت کرتے ہیں۔ اس بڑی بھیڑ کے معاملے میں، تخت کے سامنے اُن کا ”کھڑے“ ہونا تخت پر بیٹھنے والے کی کرمفرمائی کو ظاہر کرتا ہے۔ (مقابلہ کریں مکاشفہ ۶:۱۶، ۱۷۔) کرمفرمائی کس بنیاد پر؟
”سفید جامے پہنے ہوئے“
۶. (ا) بڑی بھیڑ کے ”سفید جامے پہنے ہوئے“ ہونے کا کیا مطلب ہے؟ (ب) بڑی بھیڑ یہوؔواہ کے حضور ایک راست حیثیت کیسے حاصل کرتی ہے؟ (پ) مسیح کے بہائے ہوئے خون پر ایمان کس حد تک بڑی بھیڑ کی زندگیوں پر اثرانداز ہوتا ہے؟
۶ جو کچھ اُس نے دیکھا اُسکی بابت یوؔحنا رسول کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ اس بڑی بھیڑ کے رُکن ”سفید جامے پہنے ہوئے“ ہیں۔ یہ سفید جامے یہوؔواہ کے حضور اُنکی پاک، راست حیثیت کی علامت ہیں۔ اُنہوں نے یہ حیثیت کیسے حاصل کی ہے؟ ہم پہلے ہی دیکھ چکے ہیں کہ یوؔحنا کی رویا میں وہ ”برّہ کے آگے“ کھڑے تھے۔ وہ یسوؔع مسیح کو ”خدا کا برّہ“ مانتے ہیں ”جو دنیا کے گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔“ (یوحنا ۱:۲۹) رویا میں، یوؔحنا نے خدا کے تخت کے سامنے حاضر بزرگوں میں سے ایک کو یہ وضاحت کرتے سنا: ”اِنہوں نے اپنے جامے برّہ کے خون سے دھو کر سفید کئے ہیں۔ اِسی سبب سے یہ خدا کے تخت کے سامنے ہیں۔“ (مکاشفہ ۷:۱۴، ۱۵) علامتی طور پر، اُنہوں نے مسیح کے فدیہ دیکر چھڑانے والے خون پر ایمان ظاہر کرنے سے اپنے جاموں کو دھو لیا ہے۔ وہ فدیے کی بابت بائبل کی تعلیم کو محض ذہنی طور پر ہی قبول نہیں کرتے۔ اس کے لئے قدردانی اُنکی باطنی شخصیت کو متاثر کرتی ہے؛ یوں، وہ ”دل سے“ ایمان ظاہر کرتے ہیں۔ (رومیوں ۱۰:۹، ۱۰) جو کچھ وہ اپنی زندگیوں کے ساتھ کرتے ہیں یہ اُس پر دُوررس اثر رکھتی ہے۔ ایمان سے، وہ مسیح کی قربانی کی بنا پر یہوؔواہ کیلئے خود کو مخصوص کرتے ہیں، پانی میں ڈُبکی لے کر اس مخصوصیت کی علامت پیش کرتے ہیں، اپنی مخصوصیت کی مطابقت میں واقعی زندگی بسر کرتے ہیں اور یوں خدا کے ساتھ ایک پسندیدہ رشتے سے استفادہ کرنے لگتے ہیں۔ کیا ہی شاندار استحقاق—ایسا جس کی بڑی احتیاط سے حفاظت کی جانی چاہئے!—۲-کرنتھیوں ۵:۱۴، ۱۵۔
۷، ۸. اپنے جاموں کو پاک رکھنے کیلئے یہوؔواہ کی تنظیم نے بڑی بھیڑ کی مدد کس طرح کی ہے؟
۷ اُنکی دائمی بہبود کیلئے فکرمندی کے ساتھ، یہوؔواہ کی تنظیم نے بارہا ایسے رجحانات اور چال چلن کی نشاندہی کی ہے جو کسی کی شناخت کے جاموں پر دھبا لگا سکتے یا پھر اُنہیں آلودہ کر سکتے ہیں جس سے، ظاہری دعوؤں کے باوجود، وہ شخص مکاشفہ ۷:۹، ۱۰ کے نبوّتی بیان پر حقیقت میں پورا نہیں اُترے گا۔ (۱-پطرس ۱:۱۵، ۱۶) جو کچھ پہلے شائع ہو چکا تھا اُس پر ازسرِنو زور دیتے ہوئے، ۱۹۴۱ اور بعدازاں، مینارِنگہبانی نے بار بار یہ ظاہر کِیا کہ یہ بات نہایت غیرموزوں ہوگی کہ دوسروں کو تو منادی کریں اور پھر بعد کے وقت میں حرامکاری یا زناکاری جیسے چالچلن میں ملوث ہو جائیں۔ (۱-تھسلنیکیوں ۴:۳؛ عبرانیوں ۱۳:۴) ۱۹۴۷ میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ مسیحی شادی کی بابت یہوؔواہ کے معیار تمام ملکوں میں عائد ہوتے ہیں؛ اس سے قطعنظر کہ مقامی دستور کس چیز کی اجازت دیتا ہے، وہ جو تعددِازدواج میں پڑے رہتے ہیں یہوؔواہ کے گواہ نہیں بن سکتے۔—متی ۱۹:۴-۶؛ ططس ۱:۵، ۶۔
۸ ۱۹۷۳ میں، پوری دنیا کے اندر یہوؔواہ کے گواہوں کو آگاہ کِیا گیا تھا کہ ضرور ہے کہ وہ کسی بھی ایسی چیز کو استعمال کرنے سے مکمل طور پر گریز کریں جو ناقابلِتردید طور پر ناپاک عادات سے وابستہ ہے جیسے کہ تمباکو کا ناجائز استعمال، خواہ وہ کہیں پر بھی ہوں—نہ صرف کنگڈم ہال میں یا میدانی خدمت میں بلکہ دنیاوی کام یا عوام کی نظروں سے دُور کسی الگتھلگ مقام پر بھی۔ (۲-کرنتھیوں ۷:۱) ۱۹۸۷ میں یہوؔواہ کے گواہوں کی ڈسٹرکٹ کنونشنوں پر، مسیحی نوجوانوں کو خدا کے حضور ایک پاک حیثیت کو برقرار رکھنے کی غرض سے زبردست مشورت دی گئی تھی، اُنہیں دوہری زندگی بسر کرنے سے بچنا چاہئے۔ (زبور ۲۶:۱، ۴) بار بار، مینارِنگہبانی نے دنیا کی روح کے مختلف پہلوؤں کے خلاف آگاہ کِیا ہے کیونکہ ”ہمارے خدا اور باپ کے نزدیک خالص اور بےعیب دینداری“ میں خود کو ”دنیا سے بیداغ“ رکھنا شامل ہے۔—یعقوب ۱:۲۷۔
۹. بڑی مصیبت کے بعد خدا کے تخت کے سامنے درحقیقت کون قابلِقبول حالت میں کھڑے ہونگے؟
۹ یہ وہ لوگ ہیں جنکا ایمان اُنکو ایک ایسے طریقے سے زندگی بسر کرنے کی تحریک دیتا ہے جو روحانی اور اخلاقی طور پر پاک صاف ہو جس سے وہ خدا کے پسندیدہ خادموں کے طور پر آنے والی بڑی مصیبت کے بعد تک بھی ”تخت کے آگے کھڑے“ رہینگے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو نہ صرف مسیحی زندگی کا آغاز کرتے ہیں بلکہ وفاداری سے اس پر قائم بھی رہتے ہیں۔—افسیوں ۴:۲۴۔
”کھجور کی ڈالیاں اپنے ہاتھوں میں لئے ہوئے“
۱۰. یوؔحنا رسول نے بڑی بھیڑ کے ہاتھوں میں جن کھجور کی ڈالیوں کو دیکھا اُنکی اہمیت کیا ہے؟
۱۰ جیسا کہ یوؔحنا رسول نے دیکھا، بڑی بھیڑ کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک یہ تھی کہ وہ ”کھجور کی ڈالیاں اپنے ہاتھوں میں لئے ہوئے“ تھی۔ اس کی کیا اہمیت ہے؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کھجور کی ڈالیوں نے یوؔحنا کو یہودی عیدِخیام یعنی موسمِگرما کی کٹائی کے بعد منعقد ہونے والی عبرانی کیلنڈر کی نہایت پُرمسرت عید کی یاد دلائی ہوگی۔ شریعت کے مطابق، دیگر درختوں کی شاخوں کے ساتھ کھجور کے پتوں کو جھونپڑیاں بنانے کیلئے استعمال کِیا جاتا تھا جن میں عید کے دوران رہا جاتا تھا۔ (احبار ۲۳:۳۹-۴۰؛ نحمیاہ ۸:۱۴-۱۸) انہیں ہیکل میں ہلَل (زبور ۱۱۳-۱۱۸) گانے کے دوران پرستار لہراتے بھی تھے۔ بڑی بھیڑ کے کھجور کی ڈالیاں ہلانے نے غالباً یوؔحنا کو وہ موقع بھی یاد دلایا ہو جب یسوؔع یرؔوشلیم میں داخل ہوا اور پرستاروں کی ایک بھیڑ نے خوشی کے ساتھ کھجور کی ڈالیاں لہرائیں اور نعرہ مارا: ”مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام پر آتا ہے اور اسرائیل کا بادشاہ ہے۔“ (یوحنا ۱۲:۱۲، ۱۳) لہٰذا کھجور کی ڈالیوں کا لہرایا جانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ بڑی بھیڑ خوشی سے یہوؔواہ کی بادشاہت اور اُسکے ممسوح بادشاہ کا خیرمقدم کرتی ہے۔
۱۱. خدا کے خادم یہوؔواہ کی خدمت کرنے میں کیوں واقعی خوشی حاصل کرتے ہیں؟
۱۱ یہ خوشی کا ایک ایسا جذبہ ہے کہ بڑی بھیڑ اب بھی یہوؔواہ کی خدمت کرنے میں اس کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اُنہیں مشکلات کا سامنا نہیں ہوتا یا یہ کہ وہ کسی غم یا درد کا تجربہ نہیں کرتے۔ بلکہ اطمینان جو یہوؔواہ کی خدمت کرنے اور اُسے خوش کرنے سے حاصل ہوتا ہے ان چیزوں کی تلافی کرنے میں مدد دیتا ہے۔ لہٰذا، ایک مشنری نے جس نے اپنے شوہر کے ہمراہ گوئٹےمالا میں ۴۵ سال تک خدمت کی ایسی ناقص حالتوں کی بابت بتایا جو اُنکو گھیرے ہوئی تھیں یعنی سخت محنت اور خطرناک سفر جو بادشاہتی پیغام کے ساتھ انڈین دیہاتوں تک پہنچنے میں اُنکی زندگی کا حصہ تھا۔ اُس نے نتیجہ اخذ کِیا: ”یہ ہماری زندگیوں کا ایسا وقت تھا جب ہم بیحد خوش تھے۔“ اگرچہ وہ بڑھاپے اور بیماری کے اثرات کو محسوس کر رہی تھی، اُس کی ڈائری کی آخری تحریروں میں یہ الفاظ درج تھے: ”یہ ایک اچھی زندگی تھی، نہایت بااجر۔“ پوری دنیا میں یہوؔواہ کے گواہ اپنی خدمتگزاری کی بابت ایسا ہی محسوس کرتے ہیں۔
”دن اور رات پاک خدمت“
۱۲. خواہ دن ہو یا کہ رات، یہوؔواہ یہاں زمین پر کیا دیکھتا ہے؟
۱۲ یہ مسرور پرستار یہوؔواہ کی ”اُسکے مقدِس میں دن اور رات پاک خدمت“ سرانجام دیتے ہیں۔ (مکاشفہ ۷:۱۵، اینڈبلیو) پوری دنیا میں، لاکھوں لوگ اس پاک خدمت میں حصہ لے رہے ہیں۔ جب بعض ممالک میں رات ہوتی ہے اور لوگ سو رہے ہوتے ہیں تو دیگر ممالک میں سورج نکلا ہوتا ہے اور یہوؔواہ کے گواہ گواہی دینے میں مصروف ہوتے ہیں۔ جب زمین ہمیشہ گردش کرتی ہے تو وہ دن اور رات یہوؔواہ کی حمد کے گیت گا رہے ہوتے ہیں۔ (زبور ۸۶:۹) لیکن جس دن اور رات کی خدمت کا حوالہ مکاشفہ ۷:۱۵ میں دیا گیا ہے وہ اَور بھی زیادہ نجی معاملہ ہے۔
۱۳. صحائف کس طرح ظاہر کرتے ہیں کہ ”دن اور رات“ خدمت کرنے سے کیا مُراد ہے؟
۱۳ وہ اشخاص جو بڑی بھیڑ کو تشکیل دیتے ہیں دن اور رات پاک خدمت سرانجام دیتے ہیں۔ کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ وہ جو کوئی بھی کام کرتے ہیں وہ پاک خدمت خیال کِیا جاتا ہے؟ یہ سچ ہے کہ خواہ وہ کچھ بھی کریں، وہ اسے ایسے طریقے سے کرنا سیکھتے ہیں جو یہوؔواہ کی تعظیم کرتا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۳۱؛ کلسیوں ۳:۲۳) تاہم، ”پاک خدمت“ کا اطلاق صرف اُس چیز پر ہوتا ہے جو براہِراست کسی کی خدا کی پرستش میں شامل ہوتی ہے۔ ”دن اور رات“ کسی کارگزاری میں مشغول ہونا باقاعدگی یا مستقلمزاجی اور مخلص کوشش کی دلالت کرتا ہے۔—مقابلہ کریں یشوع ۱:۸؛ لوقا ۲:۳۷؛ اعمال ۲۰؛۳۱؛ ۲-تھسلنیکیوں ۳:۸۔
۱۴. ہماری ذاتی میدانی خدمت کو کونسی چیز ”دن اور رات“ خدمت کے بیان کے مطابق ٹھہرائے گی؟
۱۴ جب وہ یہوؔواہ کی عظیم روحانی ہیکل کے زمینی صحن میں خدمت کرتے ہیں تو وہ جو بڑی بھیڑ کو تشکیل دیتے ہیں میدانی خدمت میں باقاعدگی سے اور مسلسل شریک ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ زیادہ نے ہر ہفتے میدانی خدمت میں کچھ حصہ لینے کو اپنا نصبالعین بنایا ہے۔ دیگر باقاعدہ پائنیروں یا امدادی پائنیروں کے طور پر جانفشانی کرتے ہیں۔ اکثر یہ صبح سویرے گلیوں میں اور دکانوں پر گواہی دینے میں مصروف ہوتے ہیں۔ دلچسپی رکھنے والے اشخاص کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے بعض گواہ رات دیر تک بائبل مطالعے کراتے ہیں۔ وہ خریداری کرتے وقت، سفر کرتے وقت، دوپہر کا کھانا کھانے کے وقفے کے دوران اور ٹیلیفون کے ذریعے گواہی دیتے ہیں۔
۱۵. میدانی خدمت کے علاوہ، ہماری پاک خدمت میں کیا کچھ شامل ہے؟
۱۵ کلیسیائی اجلاسوں میں شرکت کرنا بھی ہماری پاک خدمت کا حصہ ہے۔ اسی طرح مسیحیوں کے جمع ہونے کی جگہوں کی تعمیر کرنا اور اُن کی دیکھبھال کرنا بھی اس میں شامل ہے۔ اس میں یہوؔواہ کی خدمت کو برقرار رکھنے کے لئے روحانی اور مادی طور پر اپنے مسیحی بھائیوں اور بہنوں کی حوصلہافزائی اور مدد کرنے کیلئے کوششیں کرنا بھی شامل ہے۔ اس میں ہماری ہوسپٹل لائیزن کمیٹیز (ہسپتال رابطہ کمیٹیاں) کا کام شامل ہے۔ اپنی تمام اقسام کے ساتھ بیتایل خدمت اور ہماری کنونشنوں پر رضاکارانہ خدمت ساری کی ساری پاک خدمت ہے۔ واقعی، جب ہماری زندگیاں یہوؔواہ کے ساتھ ہمارے رشتے کے گرد گھومتی ہیں تو وہ پاک خدمت سے معمور ہوتی ہیں۔ جیسے کہ صحائف کہتے ہیں، یہوؔواہ کے لوگ ”دن اور رات پاک خدمت“ سرانجام دیتے ہیں اور وہ ایسا کرنے میں بڑی شادمانی حاصل کرتے ہیں۔—اعمال ۲۰:۳۵؛ ۱-تیمتھیس ۱:۱۱۔
’تمام قوموں، قبیلوں، اُمتوں، اور اہلِزبان میں سے‘
۱۶. یہ بات کیسے ثابت ہو رہی ہے کہ بڑی بھیڑ ”تمام قوموں“ میں سے آتی ہے؟
۱۶ بڑی بھیڑ کے لوگ تمام قوموں میں سے آ رہے ہیں۔ خدا طرفدار نہیں ہے اور یسوؔع مسیح کے وسیلے سے مہیاکردہ فدیے کی فراہمی ان تمام کو فائدہ پہنچانے کیلئے کافی ہے۔ جب ۱۹۳۵ میں پہلی بار صحیفائی طور پر بڑی بھیڑ کی شناخت کی گئی تھی تو یہوؔواہ کے گواہ ۱۱۵ ممالک میں سرگرمِعمل تھے۔ ۱۹۹۰ کے دہے تک، بھیڑخصلت لوگوں کی تلاش ان ممالک کی تعداد سے دوگُنا سے بھی زیادہ تک پہنچ چکی تھی۔—مرقس ۱۳:۱۰۔
۱۷. بڑی بھیڑ میں شامل ہونے کیلئے تمام ’قبیلوں، اُمتوں اور اہلِزبان‘ کے لوگوں کی مدد کرنے کیلئے کیا کِیا جا رہا ہے؟
۱۷ بڑی بھیڑ کے امکانی ارکان کی تلاش میں، یہوؔواہ کے گواہوں نے صرف قومی گروہوں پر ہی توجہ نہیں دی ہے بلکہ اُن قوموں کے اندر قبیلوں اور اُمتوں اور اہلِزبان پر بھی توجہ دی ہے۔ ان لوگوں تک رسائی حاصل کرنے کی غرض سے گواہ ۳۰۰ سے زائد زبانوں میں لٹریچر چھاپتے ہیں۔ اس میں لائق مترجموں کی ٹیموں کو تربیت دینا اور انہیں قائم رکھنا، ان تمام زبانوں کو کام میں لانے کے قابل کمپیوٹر کا سامان فراہم کرنا نیز حقیقی چھپائی کرنا شامل ہے۔ صرف گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کوئی ۹۸،۰۰۰،۰۰۰ لوگوں کے ذریعے بولی جانیوالی ۳۶ زبانوں کو فہرست میں شامل کِیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، خدا کے کلام کو سمجھنے کیلئے اُنکی مدد کرنے کی خاطر گواہ ذاتی طور پر بھی ان لوگوں سے ملنے کی کوشش کرتے ہیں۔—متی ۲۸:۱۹، ۲۰۔
”بڑی مصیبت میں سے نکل کر“
۱۸. (ا) جب بڑی مصیبت شروع ہوتی ہے تو کون محفوظ رہینگے؟ (ب) پھر کونسے مبارک نعرے لگائے جائیں گے؟
۱۸ جب فرشتے مکاشفہ ۷:۱ میں حوالہشُدہ طوفانی ہواؤں کو چھوڑتے ہیں تو نہ صرف ”[ہمارے] خدا کے“ ممسوح ”بندوں“ کو یہوؔواہ کی پُرمحبت حفاظت کا تجربہ ہوتا ہے بلکہ بڑی بھیڑ کو بھی ہوتا ہے جو سچی پرستش میں اُنکے ساتھ شامل ہو گئی ہے۔ جیسا کہ یوؔحنا رسول کو بتایا گیا تھا، بڑی بھیڑ کے لوگ زندہ بچ جانے والوں کے طور پر ”بڑی مصیبت میں سے نکل کر“ آئینگے۔ وہ اس وقت شکرگزاری اور ستائش کا کیا ہی نعرہ ان الفاظ میں لگائیں گے: ”نجات ہمارے خدا کی طرف سے ہے جو تخت پر بیٹھا ہے اور برّہ کی طرف سے“! اور آسمانوں میں خدا کے تمام وفادار خادم یہ اعلان کرنے میں اُن کے ساتھ ہمآواز ہو جائینگے: ”آمین۔ حمد اور تمجید اور حکمت اور شکر اور عزت اور قدرت اور طاقت ابدالآباد ہمارے خدا کی ہو۔ آمین۔“—مکاشفہ ۷:۱۰-۱۴۔
۱۹. زندہ بچنے والے کس پُرمسرت کارگزاری میں شریک ہونے کے مشتاق ہونگے؟
۱۹ وہ کیا ہی مبارک وقت ہوگا! تمام زندہ لوگ واحد برحق خدا کے خادم ہونگے! ان سب کی عظیمترین خوشی یہوؔواہ کی خدمت کرنے میں ہوگی۔ کرنے کیلئے بہت زیادہ کام ہوگا—پُرمسرت کام۔ زمین کو فردوس میں تبدیل کِیا جانا ہے۔ لاکھوں مرے ہوئے اشخاص کو زندہ کِیا جانا ہے اور پھر یہوؔواہ کی راہوں کی تعلیم دی جانی ہے۔ اس کام میں شریک ہونا کیا ہی پُرمسرت شرف ہوگا! (۱۴ ۲/۰۱ w۹۵)
آپ کا تبصرہ کیا ہے؟
▫ ۱۹۳۵ کے واقعات نے یہوؔواہ کے گواہوں کی میدانی خدمت پر کیا اثر چھوڑا ہے؟
▫ اس حقیقت سے کیا ظاہر کِیا گیا ہے کہ بڑی بھیڑ ”تخت کے آگے کھڑی“ دکھائی گئی ہے؟
▫ برّہ کے خون کیلئے قدردانی کو زندگیوں پر کیسے اثرانداز ہونا چاہئے؟
▫ اُنکے کھجور کی ڈالیاں لہرانے سے کیا واضح کِیا گیا ہے؟
▫ بڑی بھیڑ دن اور رات کسطرح پاک خدمت سرانجام دیتی ہے؟
[تصویریں]
اُنکی پاک خدمت باقاعدگی، مستعدی اور مخلص کوشش کی عکاسی کرتی ہے