دانیایل کے نبوتی ایام اور ہمارا ایمان
”مبارک ہے وہ جو ایک ہزار تین سو پینتیس روز تک انتظار [برداشت، اینڈبلیو] کرتا ہے۔“—دانیایل ۱۲:۱۲۔
۱. بہتیرے حقیقی خوشی حاصل کرنے میں ناکام کیوں ہو جاتے ہیں، اور حقیقی خوشی کو کس چیز سے منسلک کیا گیا ہے؟
ہر کوئی خوش ہونا چاہتا ہے۔ اگرچہ، آجکل چند ہی ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ زیادہ لوگ غلط جگہوں پر خوشی کی تلاش کرتے ہیں۔ خوشی تعلیم، دولت، ایک پیشے، یا اقتدار کے حصول جیسی چیزوں میں تلاش کی جاتی ہے۔ تاہم، یسوع نے اپنے پہاڑی وعظ کے شروع میں، خوشی کو اپنی روحانی حاجت سے باخبر ہونے، رحم، پاک دل ہونے، اور اسی طرح کی خوبیوں سے منسلک کیا۔ (متی ۵:۳-۱۰) جس قسم کی خوشی کا یسوع نے ذکر کیا وہ حقیقی اور دائمی ہے۔
۲. پیشینگوئی کے مطابق، آخری زمانے میں کیا چیز خوشی کا سبب بنیگی، اور اس سلسلے میں کونسے سوالات پیدا ہوتے ہیں؟
۲ آخری زمانے میں ممسوح بقیے کیلئے، خوشی کو کسی اضافی چیز کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ دانیایل کی کتاب میں، ہم پڑھتے ہیں: ”اے دانیایل تو اپنی راہ لے کیونکہ یہ باتیں آخری وقت تک بندوسربمہر رہینگی۔ مبارک ہے وہ جو ایک ہزار تین سو پینتیس روز تک انتظار کرتا ہے۔“ (دانیایل ۱۲:۹، ۱۲) ان ۱،۳۳۵ دنوں نے کس وقت کا احاطہ کیا؟ ان کے دوران زندہ رہنے والے خوش کیوں تھے؟ کیا آجکل اسکا ہمارے ایمان سے کوئی تعلق ہے؟ ان سوالوں کا جواب دینے کیلئے ہماری مدد کی گئی ہے اگر ہم پیچھے اس وقت پر غور کریں جب دانیایل نے فارس کے بادشاہ خورس کے تیسرے سال میں اور بابل میں اسرائیل کی اسیری سے رہائی کے فوراً بعد ان الفاظ کو لکھا۔—دانیایل ۱۰:۱۔
ایک بحالی جو خوشی لاتی ہے
۳. خورس بادشاہ کا کونسا کام ۵۳۷ ق۔س۔ع۔ میں وفادار یہودیوں کیلئے بڑی خوشی لایا، لیکن خورس نے یہودیوں کو کیا استحقاق نہ بخشا؟
۳ یہودیوں کیلئے، بابل سے رہائی حقیقی مسرت کا ایک موقع تھا۔ جب یہودی تقریباً ۷۰ سالوں کی جلاوطنی گزار چکے، تو خورساعظم نے انہیں یہوواہ کے مقدس کو دوبارہ تعمیر کرنے کیلئے واپس یروشلیم جانے کو کہا۔ (عزرا ۱:۱، ۲) جنہوں نے جوابیعمل دکھایا وہ بڑی توقعات کیساتھ روانہ ہوئے، اور ۵۳۷ ق۔س۔ع۔ میں اپنے آبائی وطن پہنچے۔ تاہم، خورس نے انہیں شاہ داؤد کی نسل کے تحت ایک بادشاہت بحال کرنے کیلئے نہیں کہا تھا۔
۴، ۵. (ا) داؤد کے گھرانے کی سلطنت کا خاتمہ کب ہوا تھا؟ کیوں؟ (ب) اس چیز کی بابت یہوواہ نے کیا یقیندہانی کرائی کہ داؤد کے گھرانے کی سلطنت قائم کی جائیگی؟
۴ یہ اہم تھا۔ کوئی پانچ صدیاں پہلے، یہوواہ داؤد سے وعدہ کر چکا تھا: ”تیرا گھر اور تیری سلطنت سدا بنی رہیگی۔ تیرا تخت ہمیشہ کیلئے قائم کیا جائیگا۔“ (۲-سموئیل ۷:۱۶) افسوس کی بات ہے کہ داؤد کی شاہی نسل کے زیادہ لوگ باغی ثابت ہوئے، اور امت کے خون کا جرم اتنا زیادہ ہو گیا کہ ۶۰۷ ق۔س۔ع۔ میں، یہوواہ نے داؤد کے گھرانے کی سلطنت کا خاتمہ ہونے دیا۔ مکابیوں کے تحت ایک محدود عرصے کے علاوہ، یروشلیم اس وقت سے لیکر ۷۰ س۔ع۔ میں اپنی دوسری تباہی تک غیرملکی تسلط کے تحت تھا۔ لہذا، ۵۳۷ ق۔س۔ع۔ میں، ”غیر قوموں کی میعاد،“ چل رہی تھی، جسکے دوران داؤد کا کوئی بیٹا بادشاہ کے طور پر حکمرانی نہیں کریگا۔—لوقا ۲۱:۲۴۔
۵ تاہم، یہوواہ داؤد کے ساتھ اپنے وعدے کو نہ بھولا۔ رویتوں اور خوابوں کے ایک سلسلے کے ذریعے، اس نے اپنے نبی دانیایل کی معرفت دنیا کے مستقبل کے واقعات کی تفصیلات ظاہر کیں جو بابل کے ذریعے عالمی تسلط کے وقت سے لیکر اس وقت تک کی صدیوں پر محیط ہونگی جب داؤد کی نسل سے ایک بادشاہ ایک بار پھر یہوواہ کے لوگوں کی حکومت میں حکمرانی کریگا۔ دانیایل ۲، ۷، ۸، اور ۱۰-۱۲ ابواب میں مندرج ان پیشینگوئیوں نے وفادار یہودیوں کو یقیندہانی کرائی کہ بالآخر، داؤد کا تخت واقعی ”ہمیشہ کیلئے قائم کیا جائیگا۔“ یقیناً، ظاہرکردہ ایسی سچائی ان یہودیوں کیلئے خوشی لائی جو ۵۳۷ ق۔س۔ع۔ میں اپنے آبائی وطن واپس آئے!
۶. ہم کیسے جانتے ہیں کہ دانیایل کی پیشینگوئیوں میں سے بعض نے ہمارے زمانے میں پورا ہونا تھا؟
۶ زیادہتر بائبل مفسر دعوی کرتے ہیں کہ دانیایل کی پیشینگوئیاں یسوع مسیح کی پیدایش سے پہلے مجموعی طور پر تقریباً پوری ہو گئی تھیں۔ لیکن واضح طور پر ایسا معاملہ نہیں ہے۔ دانیایل ۱۲:۴ میں ایک فرشتہ دانیایل کو بتاتا ہے: ”ان باتوں کو بند کر رکھ اور کتاب پر آخری زمانہ تک مہر لگا دے۔ بہتیرے اسکی تفتیشوتحقیق کرینگے اور دانش افزون ہوگی۔“ اگر دانیایل کی کتاب کی مہر کو صرف آخری زمانے میں کھولا جانا تھا—اسکے معنی پورے طور پر آشکارا ہونے تھے ---تو یقینی طور پر اسکی کچھ پیشینگوئیوں کو اس وقت پر عائد ہونا تھا۔—دیکھیں دانیایل ۲:۲۸، ۸:۱۷، ۱۰:۱۴۔
۷. (ا) غیر قوموں کی میعاد کب پوری ہوئی، اور کس ضروری سوال کا جواب اس وقت دیا جانا تھا؟ (ب) کون ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ نہیں تھے؟
۷ ۱۹۱۴ میں قوموں کی میعاد ختم ہوگئی، اور اس دنیا کا آخری زمانہ شروع ہو گیا۔ داؤد کے گھرانے کی بادشاہت زمینی یروشلیم میں نہیں، بلکہ نادیدنی طور پر ”آسمان کے بادلوں“ میں بحال ہو گئی تھی۔ (دانیایل ۷:۱۳، ۱۴) چونکہ اس وقت نقلی مسیحیت کے ”کڑوے دانے“ فروغ پا رہے تھے، اسلئے سچی مسیحیت کی صورتحال واضح نہیں تھی—کمازکم انسانی نظروں کے سامنے۔ تاہم، ایک اہم سوال کا جواب دیا جانا تھا: ”پس وہ دیانتدار اور عقلمند نوکر کونسا ہے؟“ (متی ۱۳:۲۴-۳۰، ۲۴:۴۵) داؤد کے گھرانے کی بحالشدہ بادشاہت کی زمین پر نمائندگی کون کریگا؟ دانیایل کے جسمانی بھائی یعنی یہودی نہیں کرینگے۔ وہ مسترد کر دئے جا چکے تھے کیونکہ ان میں ایمان کی کمی تھی اور انہوں نے مسیحا کی بابت ٹھوکر کھائی تھی۔ (رومیوں ۹:۳۱-۳۳) کسی طرح سے بھی دیانتدار نوکر مسیحی دنیا کی تنظیموں میں نہیں پایا گیا تھا! انکے بدکار کاموں نے ثابت کر دیا کہ یسوع انہیں نہیں جانتا تھا۔ (متی ۷:۲۱-۲۳) پھر، یہ کون تھا؟
۸. آخری زمانے میں کون ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ ثابت ہوئے ہیں؟ ہم کیسے جانتے ہیں؟
۸ بالکل کسی بھی شک کے بغیر، یہ یسوع کے ممسوح بھائیوں کی ایک چھوٹی جماعت تھی جو ۱۹۱۴ میں بائبل سٹوڈنٹس کے طور جانے جاتے تھے لیکن ۱۹۳۱ سے لیکر یہوواہ کے گواہوں کے طور پر پہچانے گئے ہیں۔ (یسعیاہ ۴۳:۱۰) صرف انہوں نے داؤد کی نسل میں بحالشدہ بادشاہت کی تشہیر کی ہے۔ (متی ۲۴:۱۴) صرف وہی دنیا سے الگ رہے ہیں اور انہوں نے یہوواہ کے نام کی بڑائی کی ہے۔ (یوحنا ۱۷:۶، ۱۴) اور آخری ایام کے متعلق خدا کے لوگوں کے سلسلے میں بائبل پیشینگوئیاں صرف ان ہی پر پوری ہوئی ہیں۔ ان پیشینگوئیوں کے درمیان دانیایل ۱۲ باب میں نبوتی وقتوں کا سلسلہ بھی درج ہے جس میں ۱،۳۳۵ دن شامل ہیں جو خوشی لائینگے۔
۱،۲۶۰ دن
۹، ۱۰. کونسے حالات نے دانیایل ۷:۲۵ کے ”ایک دور اور دوروں اور نیم دور“ کی خاصیت کو بیان کیا، اور دیگر کن صحائف میں مماثل وقتی دور کا ذکر کیا گیا ہے؟
۹ دانیایل ۱۲:۷ میں ہم پہلے نبوتی وقت کی بابت پڑھتے ہیں: ”ایک دور اور دور اور نیم دور۔ اور جب وہ مقدس لوگوں کے اقتدار کو نیست کر چکینگے تو یہ سب کچھ پورا ہو جائیگا۔“a اسی وقت کا ذکر مکاشفہ ۱۱:۳-۶ میں کیا گیا ہے جو بتاتا ہے کہ خدا کے گواہ ٹاٹ اوڑھے ہوئے ساڑھے تین برس تک منادی کرینگے اور پھر ہلاک ہونگے۔ ہم پھر دانیایل ۷:۲۵ میں پڑھتے ہیں: ”وہ حقتعالی کے خلاف باتیں کریگا اور حقتعالی کے مقدسوں کو تنگ کریگا اور مقررہ اوقات و شریعت کو بدلنے کی کوشش کریگا اور وہ ایک دور اور دوروں اور نیم دور تک اسکے حوالہ کئے جائینگے۔“
۱۰ بعد کی اس پیشینگوئی میں، ”وہ“ بابل سے شمار کرکے پانچویں عالمی طاقت ہے۔ یہ ”ایک ... چھوٹا سا سینگ“ ہے جسکے دوراقتدار میں ابنآدم ”سلطنت اور حشمت اور مملکت“ حاصل کرتا ہے۔ (دانیایل ۷:۸، ۱۴) یہ علامتی سینگ، ابتدائی طور پر سامراج برطانیہ، پہلی عالمی جنگ کے دوران ترقی کرکے اینگلوامریکن دوہری عالمی طاقت بن گیا جو اب ریاستہائے متحدہ کے زیرتسلط ہے۔ ساڑھے تین دوروں، یا سالوں تک یہ طاقت مقدس لوگوں کو تنگ کرے گی اور مقررہ اوقات و شریعت کو بدلنے کی کوشش کریگی۔ انجامکار، مقدس لوگوں کو اسکے حوالے کر دیا جائیگا۔—مکاشفہ ۱۳:۵، ۷ کو بھی دیکھیں۔
۱۱، ۱۲. کونسے واقعات ۱،۲۶۰ کے نبوتی دنوں کے شروع ہونے کا سبب بنے؟
۱۱ یہ تمام مماثل پیشینگوئیاں کیسے پوری ہوئی تھیں؟ پہلی عالمی جنگ سے پہلے سالہا سال تک، یسوع کے ممسوح بھائیوں نے اعلانیہ آگاہی دی کہ ۱۹۱۴ قوموں کی مقررہ میعاد کے اختتام کو دیکھیگا۔ جب جنگ چھڑ گئی، تو یہ واضح تھا کہ آگاہی کو نظرانداز کر دیا گیا تھا۔ شیطان نے اپنے ”حیوان،“ یعنی عالمی سیاسی تنظیم کو جو اس وقت برطانوی سلطنت کے زیرتسلط تھی، ”مقررہ اوقات و شریعت کو بدلنے،“ یعنی اس وقت کو ملتوی کرنے کیلئے استعمال کیا جب خدا کی بادشاہی حکمرانی کریگی۔ (مکاشفہ ۱۳:۱، ۲) وہ ناکام ہو گیا، خدا کی بادشاہت، انسان کی دسترس سے کہیں دور، آسمان میں قائم ہو گئی تھی۔—مکاشفہ ۱۲:۱-۳۔
۱۲ بائبل سٹوڈنٹس کیلئے، جنگ کا مطلب ایک آزمائش کا وقت تھا۔ جنوری ۱۹۱۴ سے وہ فوٹو ڈرامہ آف کریایشن (تخلیق کا—تصویری ڈرامہ) ایک بائبلی پیشکش جس نے دانیایل کی پیشینگوئیوں پر توجہ مبذول کرائی—دکھا رہے تھے۔ اس سال کے موسم گرما میں نصفکرہ شمالی میں جنگ چھڑ گئی۔ اکتوبر میں، مقررہ میعاد ختم ہو گئی۔ سال کے آخر تک، ممسوح بقیے کے لوگ اذیت کی توقع کر رہے تھے، جسے اس حقیقت سے جانا جا سکتا ہے کہ ۱۹۱۵ کیلئے جو سالانہ آیت منتخب کی گئی وہ متی ۲۰:۲۲ پر مبنی اپنے شاگردوں سے یسوع کا سوال تھا، ”کیا تم میرا پیالہ پینے کے قابل ہو؟،“ کنگ جیمز ورشن۔
۱۳. بائبل سٹوڈنٹس نے ۱،۲۶۰ دنوں کے دوران ٹاٹ اوڑھے ہوئے کیسے منادی کی، اور اس دور کے آخر پر کیا واقع ہوا؟
۱۳ لہذا، دسمبر ۱۹۱۴ سے لیکر گواہوں کے اس چھوٹے گروہ نے یہوواہ کے عدالتی فیصلوں کا اعلان کرتے وقت عاجزی سے برداشت کرتے ہوئے، ”ٹاٹ اوڑھے ہوئے نبوت کی۔“ ۱۹۱۶ میں، واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی کے پہلے صدر، سی۔ ٹی۔ رسل کی موت بہتیروں کیلئے ایک صدمہ تھی۔ جب جنگ کے شعلے پھیل گئے تو انہوں نے بڑھتی ہوئی مخالفت کا سامنا کیا۔ بعض کو قید کر دیا گیا تھا۔ انگلینڈ کے فرینک پلاٹ اور کینیڈا کے رابرٹ کلیگ جیسے اشخاص کو سادیتپسند حکام نے اذیت دی تھی۔ آخرکار، جون ۲۱، ۱۹۱۸ کو جے۔ ایف۔ روتھرفورڈ، نئے صدر، کو بمع واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی کے ڈائریکٹروں کے جھوٹے الزامات کی بنا پر لمبی مدت کی قید کی سزا دی گئی تھی۔ لہذا، نبوتی دور کے آخر پر، ”چھوٹے سینگ“ نے منظم اعلانیہ منادی کے کام کو ختم کر دیا۔—دانیایل ۷:۸۔ کنگ جیمز ورشن
۱۴. ممسوح بقیے کیلئے ۱۹۱۹ میں اور اسکے بعد حالتیں کیسے بدلیں؟
۱۴ جو کچھ آگے واقع ہوا اسکی بابت مکاشفہ کی کتاب پیشینگوئی کرتی ہے۔ بےعملی کی تھوڑی مدت کے بعد—ساڑھے تین دن تک بازار میں لاشیں پڑی رہنے کی پیشینگوئی کے طور پر—ممسوح بقیہ پھر سے زندہ اور سرگرم ہو گیا۔ (مکاشفہ ۱۱:۱۱-۱۳) مارچ ۲۶، ۱۹۱۹ کو، واچ ٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی کے صدر اور ڈائریکٹروں کو رہا کر دیا گیا تھا، اور بعدازاں ان کے خلاف لگائے گئے جھوٹے الزامات سے انہیں مکمل طور پر بری کر دیا گیا تھا۔ اپنی رہائی کے فوراً بعد، ممسوح بقیے نے مزید سرگرمیوں کیلئے دوبارہ منظم ہونا شروع کر دیا۔ لہذا، مکاشفہ کے پہلے افسوس کی تکمیل میں، وہ بےعملی کے اتھاہ گڑھے سے روحانی ٹڈیوں کی طرح دھوئیں کے ساتھ، جھوٹے مذہب کیلئے تاریک مستقبل کا برا شگون دیتے ہوئے باہر نکل آئے۔ (مکاشفہ ۹:۱-۱۱) اگلے چند سالوں کے دوران، انہیں روحانی طور پر غذا پہنچائی گئی اور جو کچھ آگے آنے والا تھا اسکے لئے تیار کیا گیا۔ ۱۹۲۱ میں انہوں نے ایک نئی کتاب دی ہارپ آف گاڈ (خدا کا بربط) شائع کی، جسے نئے لوگوں اور بچوں کو بنیادی بائبل سچائیاں سیکھنے میں مدد دینے کیلئے ترتیب دیا گیا تھا۔ (مکاشفہ ۱۲:۶، ۱۴) یہ تمام باتیں ایک اور اہم دور میں واقع ہوئیں۔
۱،۲۹۰ دن
۱۵. کس طریقے سے ہم ۱،۲۹۰ دنوں کے آغاز کا شمار کر سکتے ہیں؟ یہ دور کب ختم ہوا؟
۱۵ فرشتے نے دانیایل سے کہا: ”جس وقت سے دائمی قربانی موقوف کی جائیگی اور وہ اجاڑنے والی مکروہ چیز نصب کی جائیگی ایک ہزار دو سو نوے دن ہونگے۔“ (دانیایل ۱۲:۱۱) موسوی شریعت کے تحت ”دائمی قربانی“ یروشلیم میں مقدس کی قربانگاہ پر جلائی جاتی تھی۔ مسیحی سوختنی قربانیاں پیش نہیں کرتے، لیکن وہ روحانی دائمی قربانی ضرور پیش کرتے ہیں۔ پولس نے اسکا حوالہ دیا جب اس نے کہا: ”پس ہم ... حمد کی قربانی یعنی ان ہونٹوں کا پھل جو اسکے نام کا اقرار کرتے ہیں خدا کیلئے ہر وقت چڑھایا کریں۔“ (عبرانیوں ۱۳:۱۵، مقابلہ کریں ہوسیع ۱۴:۲۔) اس دائمی قربانی کو جون ۱۹۱۸ میں موقوف کیا گیا تھا۔ تو پھر، دوسرا پہلو—”مکروہ چیز“ کیا تھی جسے تلاش کیا جانا تھا؟ یہ لیگ آف نیشنز تھی، جسے پہلی عالمی جنگ کے اختتام پر فاتح قوتوں نے فروغ دیا تھا۔b یہ اسلئے مکروہ تھی کیونکہ مسیحی دنیا کے لیڈروں نے لیگ کو امن کیلئے انسان کی واحد امید کے طور پر پیش کرتے ہوئے، خدا کی بادشاہت کا مقام دے دیا۔ لیگ کی تجویز جنوری ۱۹۱۹ میں پیش کی گئی تھی۔ اگر ہم اس وقت سے ۱،۲۹۰ دنوں (تین سال، سات مہینوں) کا شمار کریں، تو ستمبر ۱۹۲۲ پر آتے ہیں۔
۱۶. ۱،۲۹۰ دنوں کے آخر پر، یہ کیسے ظاہر ہوا کہ ممسوح بقیہ کارروائی کرنے کیلئے تیار تھا؟
۱۶ پھر کیا واقع ہوا؟ اب بائبل سٹوڈنٹس تازہدم ہو گئے تھے، بڑے بابل سے آزاد، اور کارروائی کرنے کیلئے تیار تھے۔ (مکاشفہ ۱۸:۴) ستمبر ۱۹۲۲ میں سیدر پوائنٹ اوہائیو، یو۔ایس۔اے میں منعقد ہونے والی ایک کنونشن پر، انہوں نے مسیحی دنیا کے خلاف خدا کے عدالتی فیصلوں کا دلیری کے ساتھ اعلان کرنا شروع کر دیا۔ (مکاشفہ ۸:۷-۱۲) ٹڈیوں کے ڈنک نے حقیقت میں ضرر پہنچانا شروع کر دیا! مزید کیا تھا، مکاشفہ کا دوسرا افسوس شروع ہو گیا۔ مسیحی شہسواروں کی ایک بڑی تعداد—شروع شروع میں ممسوح بقیے پر مشتمل اور بعد میں بڑی بھیڑ کے ذریعے بڑھ گئی—زمین پر امنڈ آئی۔ (مکاشفہ ۷:۹، ۹:۱۳-۱۹) جیہاں، ۱،۲۹۰ دنوں کا خاتمہ خدا کے لوگوں کیلئے خوشی لایا۔c لیکن مزید کچھ باقی تھا۔
۱،۳۳۵ دن
۱۷. ۱،۳۳۵ دن کب شروع اور ختم ہوئے؟
۱۷ دانیایل ۱۲:۱۲ کہتی ہے: ”مبارک ہے وہ جو ایک ہزار تین سو پینتیس روز تک انتظار کرتا ہے۔“ یہ ۱،۳۳۵ دن، یا تین سال، ساڑھے آٹھ مہینے، دستیاب ثبوت کی بناء پر گزشتہ دور کے اختتام پر شروع ہوئے۔ ستمبر ۱۹۲۲ سے شمار کرتے ہوئے، یہ ہمیں ۱۹۲۶ کے موسم بہار (نصفکرہ شمالی) کے آخر پر لے آتا ہے۔ ان ۱،۳۳۵ دنوں کے دوران کیا واقع ہوا؟
۱۸. کونسے حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ پیچھے ۱۹۲۲ میں ابھی ترقی کرنا باقی تھا؟
۱۸ ۱۹۲۲ کے سنگمیل کی نوعیت والے واقعات کے باوجود، دستیاب ثبوت کی بناء پر بعض ابھی تک ماضی پر اشتیاق سے دیکھتے تھے۔ سٹڈیز ان دی سکرپچرز (صحائف میں سے مطالعے) ابھی تک مطالعے کا بنیادی مواد تھا، جسکی تصنیف سی۔ ٹی۔ رسل نے کی تھی۔ مزیدبرآں، خوب تقسیم ہونے والے کتابچے ملیئنز ناؤ لوننگ ول نیور ڈائی (ہزاروں جو اب زندہ ہیں کبھی نہیں مرینگے) نے نظریہ پیش کیا کہ ۱۹۲۵ میں، زمین کو فردوس بنانے اور پرانے زمانے کے وفادار اشخاص کو زندہ کرنے کی بابت خدا کے مقاصد پورے ہونا شروع ہونگے۔ ممسوح لوگوں کی برداشت تقریباً مکمل ہوتی دکھائی دی۔ تاہم، بائبل سٹوڈنٹس کے ساتھ رفاقت رکھنے والوں میں سے بعض دوسروں کو خوشخبری سنانے کیلئے آمادہ نہ تھے۔
۱۹، ۲۰. (ا) ۱،۳۳۵ دنوں کے دوران خدا کے لوگوں کیلئے بہت سی چیزیں کیسے تبدیل ہوئیں؟ (ب) کن حالات نے ۱،۳۳۵ دنوں کے دور کے خاتمے کی نشاندہی کی، اور انہوں نے یہوواہ کے لوگوں کے سلسلے میں کیا ظاہر کیا؟
۱۹ جوں جوں ۱،۳۳۵ دن آگے بڑھے تو یہ سب کچھ بدل گیا۔ بھائیوں کو مضبوط کرنے کیلئے، دی واچ ٹاور (مینارنگہبانی) کے باقاعدہ گروپ مطالعے منظم کئے گئے۔ میدانی خدمت پر زور دیا گیا۔ مئی ۱۹۲۳ کے شروع میں، ہر ایک کو ہر مہینے کے پہلے منگل کو میدانی خدمت میں حصہ لینے کی دعوت دی گئی تھی، اور مڈویک کلیسیائی اجلاس کے دوران اس کام کیلئے انکی حوصلہافزائی کرنے کیلئے وقت مختص کیا گیا تھا۔ اگست ۱۹۲۳ میں، لاساینجلز، کیلیفورنیا، یو۔ایس۔اے میں ایک اسمبلی پر، یہ ظاہر کیا گیا تھا کہ بھیڑوں اور بکریوں کی یسوع کی تمثیل ہزارسالہ عہدحکومت سے پہلے تکمیل پائے گی۔ (متی ۲۵:۳۱-۴۰) ۱۹۲۴ کے سال نے ڈبلیوبیبیآر ریڈیو اسٹیشن کے افتتاح کو دیکھا، جسے ہوائی لہروں کے ذریعے خوشخبری نشر کرنے کیلئے استعمال کیا گیا تھا۔ مارچ ۱، ۱۹۲۵ کے دی واچ ٹاور شمارے کے مضمون ”برتھ آف دی نیشن“ (قوم کی پیدایش) نے مکاشفہ ۱۲ باب کی ایک موزوں سمجھ دی۔ انجامکار، وفادار مسیحی ۱۹۱۴-۱۹۱۹ کے مضطرب واقعات کو صحیح طور پر سمجھنے کے قابل ہوئے۔
۲۰ ۱۹۲۵ کا سال اپنے اختتام کو پہنچ گیا، لیکن خاتمہ ابھی تک نہیں آیا تھا! ۱۸۷۰ سے لیکر بائبل سٹوڈنٹس ایک تاریخ کو ذہن میں رکھتے ہوئے خدمت کرتے رہے تھے—پہلے ۱۹۱۴ اور بعد میں ۱۹۲۵ کو۔ اب انہوں نے سمجھ لیا کہ ضرور ہے کہ وہ اس وقت تک خدمت کریں جبتک یہوواہ چاہتا ہے۔ جنوری ۱، ۱۹۲۶ کے دی واچ ٹاور کے شمارے نے خدا کے نام کی اہمیت کو نمایاں کرتے ہوئے جو پہلے کبھی نہیں کی گئی تھی، نقطہءانقلاب کی نشاندہی کرنے والے مضمون ”ھو ول آنر جیہوواہ؟“ (کون یہوواہ کو عزت دیگا؟) پیش کیا۔ اور آخرکار، مئی ۱۹۲۶ میں لندن، انگلینڈ، کنونشن پر ایک قرارداد بعنوان ”اے ٹسٹیمونی ٹو دی رولرز آف دی ورلڈ“ (دنیا کے حاکموں کیلئے ایک شہادت) منظور کی گئی تھی۔ اس نے صافگوئی سے خدا کی بادشاہت اور شیطان کی دنیا کی آنے والی تباہی کا اعلان کیا۔ اسی کنونشن پر غیرمعمولی طور پر موثر کتاب ڈیلورنس (مخلصی) ریلیز ہوئی تھی، جو سٹڈیز ان دی سکرپچرز (صحائف میں سے مطالعے) کی جگہ لینے والی کتابوں کے سلسلے میں پہلی ثابت ہوئی۔ خدا کے لوگ اب پیچھے نہیں بلکہ آگے دیکھ رہے تھے۔ ۱،۳۳۵ دن ختم ہو گئے تھے۔
۲۱. پیچھے ماضی میں ۱،۳۳۵ دنوں کے اس دور کے دوران خدا کے لوگوں کیلئے برداشت کا کیا مطلب تھا، اور اس وقتی دور کے سلسلے میں پیشینگوئی کی تکمیل ہمارے لئے کیا مطلب رکھتی ہے؟
۲۱ بعض ان ترقیوں کے ساتھ ہمآہنگ ہونے کو تیار نہ تھے، لیکن جنہوں نے انتظار کیا وہ واقعی خوش تھے۔ علاوہازیں، جب ہم ان نبوتی وقتی دوروں کی تکمیل پر پیچھے دیکھتے ہیں، تو ہم خوش بھی ہوتے ہیں کیونکہ ہمارا اعتماد تقویت پاتا ہے کہ ممسوح مسیحیوں کی وہ چھوٹی جماعت جو ان وقتوں کے اندر زندہ رہی وہی حقیقت میں دیانتدار اور عقلمند نوکر ہے۔ اس وقت سے لیکر سالوں کے دوران، یہوواہ کی تنظیم بہت زیادہ پھیلی ہے، لیکن دیانتدار اور عقلمند نوکر ابھی تک اسکا مرکز ہے، جو اسے ہدایت دیتا ہے۔ تو یہ جاننا کتنا ہیجانخیز ہے کہ ممسوح لوگوں اور دوسری بھیڑوں کیلئے، ابھی مزید خوشی باقی ہے! جب ہم دانیایل کی پیشینگوئیوں میں سے ایک اور پر غور کرتے ہیں تو اس چیز کو دیکھا جائیگا۔ (۷ ۱۱/۱ w۹۳)
[فٹنوٹ]
a یہ بحث کرنے کیلئے کہ ان نبوتی دوروں کا شمار کیسے کیا جائے، واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک، انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ کتاب آور انکمنگ ورلڈ گورنمنٹ—گاڈز کنگڈم، کے باب ۸ کو دیکھیں۔
b اپریل ۱، ۱۹۸۶ کے مینارنگہبانی شمارے کے صفحات ۹-۲۱ کو دیکھیں۔
c یکم اپریل ۱۹۹۱ کے مینارنگہبانی کے شمارے کے صفحہ ۱۵، اور ۱۹۷۵ ائیر بک آف جیہوواز وٹنسز، کے صفحہ ۱۳۲ کو دیکھیں۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
▫ ہم کیسے جانتے ہیں کہ دانیایل کی پیشینگوئیوں میں سے بعض ہمارے زمانے میں پوری ہونی تھیں؟
▫ ہم کیوں اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ ممسوح بقیہ ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ ہے؟
▫ ۱،۲۶۰ دن کب شروع اور کب ختم ہوئے؟
▫ ۱،۲۹۰ دن ممسوح بقیے کیلئے کونسی تازگی اور بحالی لائے؟
▫ جو ۱،۳۳۵ دنوں کے ختم ہونے تک برداشت کرتے ہیں وہ مبارک کیوں ہیں؟
[بکس]
دانیایل کے نبوتی دور
۱،۲۶۰ دن:
دسمبر ۱۹۱۴ سے جون ۱۹۱۸ تک
۱،۲۹۰ دن:
جنوری ۱۹۱۹ سے ستمبر ۱۹۲۲ تک
۱،۳۳۵ دن:
ستمبر ۱۹۲۲ سے مئی ۱۹۲۶ تک
[تصویر]
۱۹۱۹ سے یہ بات واضح رہی ہے کہ ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ ممسوح بقیہ ہے
[تصویر]
جینیوا، سوئٹزرلینڈ میں لیگ آف نیشنز کا ہیڈکوارٹر
[تصویر کا حوالہ]
UN photo