یہوواہ کا کلام زندہ ہے
مکاشفہ کی کتاب سے اہم نکات—حصہ دوئم
یہوواہ کی پرستش کرنے اور نہ کرنے والے لوگوں کا مستقبل کیسا ہوگا؟ شیطان اور اُس کے ساتھیوں کا انجام کیا ہوگا؟ خدا کے فرمانبردار لوگ مسیح کی ہزار سالہ بادشاہت کے دوران کونسی برکات حاصل کریں گے؟ اِن اور کئی اہم سوالات کے جواب مکاشفہ ۱۳:۱–۲۲:۲۱ میں پائے جاتے ہیں۔a اِن ابواب میں یوحنا رسول کو پہلی صدی کے اختتام پر ملنے والی ۱۶ رویتوں میں سے آخری ۹ رویتیں شامل ہیں۔
یوحنا رسول بیان کرتا ہے ”اِس نبوّت کی کتاب کا پڑھنے والا اور اُس کے سننے والے اور جو کچھ اِس میں لکھا ہے اُس پر عمل کرنے والے مبارک ہیں۔“ (مکا ۱:۳؛ ۲۲:۷) واقعی، مکاشفہ کی کتاب میں درج باتیں ہمارے دل کو چھو لیتی ہیں۔ اِس کتاب سے ہم جو کچھ سیکھتے ہیں اُس پر عمل کرنے سے نہ صرف خدا اور اُس کے بیٹے یسوع مسیح پر ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے بلکہ ہمیں مستقبل کے لئے ایک شاندار اُمید بھی ملتی ہے۔—عبر ۴:۱۲۔
خدا کے قہر کے ساتوں پیالے زمین پر انڈیلے جاتے ہیں
(مکا ۱۳:۱–۱۶:۲۱)
مکاشفہ ۱۱:۱۸ بیان کرتی ہے: ”قوموں کو غصہ آیا اور [خدا کا] غضب نازل ہوا اور وہ وقت آ پہنچا ہے کہ . . . زمین کے تباہ کرنے والوں کو تباہ کِیا جائے۔“ خدا کا غضب کیوں نازل ہوا؟ اِس سوال کا جواب ہمیں آٹھویں رویا میں ملتا ہے جس میں ”ایک حیوان“ کے کاموں کے متعلق بیان کِیا گیا جس کے ”دس سینگ اور سات سر“ ہیں—مکا ۱۳:۱۔
نویں رویا میں یوحنا رسول دیکھتا ہے کہ ”برّہ صیوؔن کے پہاڑ پر کھڑا ہے اور اُس کے ساتھ ایک لاکھ چوالیس ہزار شخص ہیں“ جو ”آدمیوں میں سے خرید لئے گئے ہیں۔“ (مکا ۱۴:۱، ۴) اِس کے بعد فرشتوں کے اعلانات کا ذکر کِیا گیا ہے۔ اگلی رویا میں یوحنا رسول ’سات فرشتوں کو ساتوں پچھلی آفتوں‘ کو لئے ہوئے دیکھتا ہے۔ واضح طور پر، یہوواہ خود اِن فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ ”خدا کے قہر کے ساتوں پیالوں“ کو شیطان کی دُنیا کے مختلف عناصر پر اُنڈیل دیں۔ اِن پیالوں میں خدا کے عدالتی پیغامات اور آگاہیاں شامل ہیں۔ (مکا ۱۵:۱؛ ۱۶:۱) یہ دو رویتیں خدا کے مزید عدالتی فیصلوں کے بارے میں تفصیلات بھی فراہم کرتی ہیں جن کا تعلق تیسرے افسوس اور ساتواں نرسنگا پھونکے جانے سے ہے۔—مکا ۱۱:۱۴، ۱۵۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱۳:۸—”برّہ کی کتابِحیات“ سے کیا مُراد ہے؟ یہ ایک علامتی کتاب ہے جس میں اُن لوگوں کے نام شامل ہیں جو آسمان پر یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہی کریں گے۔ اِس میں اُن ممسوح مسیحیوں کے نام بھی شامل ہیں جو آسمان پر جانے کی اُمید رکھتے ہیں لیکن ابھی تک زمین پر ہیں۔
۱۳:۱۱-۱۳—دو سینگوں والا حیوان کیسے اژدہا جیسے کام کرتا اور آسمان سے آگ نازل کرتا ہے؟ یہ دو سینگوں والا حیوان اینگلو امریکن عالمی طاقت ہے۔ اِس کا اژدہا کی طرح بولنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ زبردستی لوگوں پر اپنا اختیار جمانے کے لئے اُنہیں دھمکاتا، اُن پر دباؤ ڈالتا اور اُن پر ظلم ڈھاتا ہے۔ وہ آسمان سے آگ بھی ناز ل کرتا ہے یعنی وہ خود کو ایک نبی سمجھتے ہوئے پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے ذریعے بدی کی قوتوں پر غالب آنے اور کمیونزم پر فتح پانے کا دعویٰ کرتا ہے۔
۱۶:۱۷—جس ”ہوا“ پر ساتواں پیالہ اُنڈیلا گیا اُس سے کیا مُراد ہے؟ اِس ”ہوا“ سے مُراد شیطانی سوچ یعنی وہ ”روح“ [ذہنی رُجحان] ہے ”جو اب نافرمانی کے فرزندوں میں تاثیر“ کرتا ہے۔ ہر وہ شخص جو شیطان کی دُنیا کا حصہ ہے اِس زہریلی ہوا میں سانس لیتا ہے۔—افس ۲:۲۔
ہمارے لئے سبق:
۱۳:۱-۴، ۱۸۔ ”حیوان“ جو انسانی حکومتوں کی نمائندگی کرتا ہے انسانوں کے ”سمندر“ میں سے نکلتا ہے۔ (یسع ۱۷:۱۲، ۱۳؛ دان ۷:۲-۸، ۱۷) اِس حیوان کو خلق کرنے اور اِسے اختیار بخشنے والا شیطان ہے۔ اِس حیوان کا عدد ۶۶۶ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ یہوواہ خدا کی نظر میں بالکل ناکام ثابت ہوا ہے۔ جب ہم حیوان کے بارے میں جان جاتے ہیں تو ہم نہ تو دُنیا کے لوگوں کی طرح اُس کی حمایت کرتے ہیں اور نہ ہی اُس کی پرستش کرتے ہیں۔—یوح ۱۲:۳۱؛ ۱۵:۱۹۔
۱۳:۱۶، ۱۷۔ ’اپنے ہاتھ اور ماتھے پر حیوان کا نشان‘ نہ لینے کی وجہ سے ہمیں خریدوفروخت جیسے روزمرّہ کاموں میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اِس کے باوجود ہمیں اپنے ہاتھ اور ماتھے پر حیوان کا نشان نہیں لینا چاہئے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اِس حیوان کو یہ اجازت نہیں دینی چاہئے کہ وہ ہماری سوچ اور کاموں پر اثرانداز ہو اور ہمیں خدا کی مرضی کے خلاف کام کرنے پر مجبور کرے۔
۱۴:۶، ۷۔ فرشتے کے ذریعے دئے جانے والے پیغام سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ ہمیں وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی کرنی چاہئے۔ ہمیں یہوواہ خدا کا خوف ماننے اور اُسے جلال دینے میں اپنے بائبل مطالعوں کی مدد بھی کرنی چاہئے۔
۱۴:۱۴-۲۰۔ جب ”زمین کی فصل“ یعنی اُن لوگوں کو جمع کر لیا جائے گا جو بچائے جائیں گے تو فرشتہ ”زمین کے انگور کے درخت کی فصل“ کو جمع کرکے ”خدا کے قہر کے بڑے حوض میں ڈال“ دے گا۔ انگور کے درخت کی یہ فصل شیطان کی بدعنوان دُنیا کی حکومتیں ہیں جنہیں بدی کے ’گچھوں‘ یعنی اُن کے کاموں سمیت ہمیشہ کے لئے تباہ کر دیا جائے گا۔ پس ہمیں اِس دُنیا کی انگور کے درخت کی فصل کو خود پر اثرانداز نہیں ہونے دینا چاہئے۔
۱۶:۱۳-۱۶۔ ”ناپاک رُوحیں“ شیطان کے اُس پروپیگنڈا کی طرف اشارہ کرتی ہیں جس کا مقصد یہ ہے کہ دُنیا کے بادشاہ خدا کے قہر کے سات پیالوں کے اُنڈیلے جانے پر دھیان دینے کی بجائے یہوواہ خدا کی مخالفت کے لئے جمع کئے جائیں۔—متی ۲۴:۴۲، ۴۴۔
۱۶:۲۱۔ جوںجوں دُنیا کا خاتمہ نزدیک آتا ہے اِس شریر دُنیا کے خلاف یہوواہ خدا کے عدالتی فیصلوں کے بارے میں پُرزور آگاہیاں دینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ایسی پُرزور آگاہیوں کو اِس آیت میں بڑےبڑے اولوں سے تشبیہ دی گئی ہے۔ تاہم، ایسے پیغامات کے باوجود بہتیرے لوگ خدا کے خلاف کفر بکنا جاری رکھیں گے۔
فاتح بادشاہ حکمرانی کرتا ہے
(مکا ۱۷:۱–۲۲:۲۱)
”بڑا شہر بابل“ یعنی جھوٹے مذاہب شیطان کی بدکار دُنیا کا ایک مکروہ حصہ ہے۔ گیارھویں رویا میں اِسے ایک ”بڑی کسبی“ یعنی بدکار عورت کہا گیا ہے جو ”قرمزی رنگ کے حیوان“ پر بیٹھی ہے۔ حیوان کے وہ ”دس سینگ“ جن پر یہ کسبی بیٹھی ہے اِسے مکمل طور پر تباہوبرباد کر دیتے ہیں۔ (مکا ۱۷:۱، ۳، ۵، ۱۶) اگلی رویا میں اِس کسبی کو ’بڑے شہر‘ سے تشبیہ دیتے ہوئے اِس کے گرنے کا اعلان کِیا جاتا اور خدا کے لوگوں کو فوراً ’اِس میں سے نکلنے‘ کے لئے کہا جاتا ہے۔ اِس بڑے شہر کے گرنے پر بہتیرے ماتم کرتے ہیں۔ تاہم، آسمان پر ”برّہ کی شادی“ کی وجہ سے خوشی منائی جاتی ہے۔ (مکا ۱۸:۴، ۹، ۱۰، ۱۵-۱۹؛ ۱۹:۷) تیرھویں رویا میں ’سفید گھوڑے‘ کا سوار قوموں سے جنگ کرنے کو نکلتا ہے۔ وہ شیطان کی دُنیا کو نیستونابود کر دیتا ہے۔—مکا ۱۹:۱۱-۱۶۔
تاہم، اُس ”پُرانے سانپ“ کے ساتھ کیا ہوگا ”جو ابلیس اور شیطان ہے“؟ اُسے کب ”آگ . . . کی جھیل“ میں ڈالا جائے گا؟ اِس سوال کا جواب چودھویں رویا میں ملتا ہے۔ (مکا ۲۰:۲، ۱۰) آخری دو رویا ہزار سالہ حکمرانی کے دوران پیش آنے والے واقعات کی جھلک پیش کرتی ہیں۔ ”مکاشفہ“ کے آخر میں یوحنا ’سڑک کے بیچ میں بہتا ہوا زندگی کا دریا‘ دیکھتا اور ایک شاندار دعوت کو سنتا ہے جو اُن لوگوں کو دی جاتی ہے جو ’پیاسے‘ ہیں۔—مکا ۱:۱؛ ۲۲:۱، ۲، ۱۷۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱۷:۱۶؛ ۱۸:۹، ۱۰—”زمین کے بادشاہ“ اُس بڑے شہر پر کیوں افسوس کرتے ہیں جس کو اُنہوں نے خود تباہ کِیا؟ دراصل وہ خودغرضی کی وجہ سے اُس پر افسوس کرتے ہیں۔ بڑے بابل کے خاتمے کے بعد زمین کے بادشاہوں کو سمجھ آئی کہ وہ اُن کے لئے کتنا فائدہمند تھا۔ بڑے بابل نے اُن کے ظالمانہ کاموں کو مذہبی طور پر جائز قرار دیا تھا۔ اِس نے جنگوں میں حصہ لینے کے لئے نوجوانوں کی حوصلہافزائی کی تھی۔ اِس کے علاوہ، اِس نے لوگوں کو اِن بادشاہوں کے تابع رکھنے میں بھی ایک اہم کردار ادا کِیا تھا۔
۱۹:۱۲—کیسے صرف یسوع اپنا وہ نام جانتا ہے جس کے بارے میں بیان نہیں کِیا گیا ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ یہ نام یسوع کے اُن خاص عہدوں کی طرف اشارہ کرتا ہے جو اُسے خداوند کے دن کے دوران حاصل ہوں گے۔ اِس کی کچھ مثالیں یسعیاہ ۹:۶ میں ملتی ہیں۔ یسوع کے علاوہ کوئی اَور یہ نام نہیں جانتا۔ اِس کا مطلب ہے کہ اُس کے علاوہ نہ تو کسی اَور کو یہ شرف حاصل ہیں اور نہ ہی کوئی اِن کی اہمیت کو سمجھ سکتا ہے۔ تاہم، یسوع مسیح نے اِن میں سے کچھ شرف دلہن جماعت کے ارکان کو بھی دئے ہیں۔ ایسا کرنے سے وہ ’اپنا نیا نام اُن پر لکھتا ہے۔‘—مکا ۳:۱۲۔
۱۹:۱۴—ہرمجدون پر یسوع کے ساتھ کون آئیں گے؟ خدا کی جنگ میں یسوع کے ساتھ ”آسمان کی فوجیں“ یعنی فرشتے اور وہ ممسوح مسیحی شامل ہوں گے جو اپنا آسمانی اَجر حاصل کر چکے ہیں۔—متی ۲۵:۳۱، ۳۲؛ مکا ۲:۲۶، ۲۷۔
۲۰:۱۱-۱۵—کن کے نام ”کتابِحیات“ میں لکھے ہیں؟ اِس کتاب میں اُن لوگوں کے نام لکھے ہیں جنہیں ہمیشہ کی زندگی عطا کی جائے گی۔ اِن میں ممسوح مسیحی، بڑی بِھیڑ اور خدا کے وہ وفادار خادم شامل ہیں جو ’راستبازوں کی قیامت‘ میں جی اُٹھیں گے۔ (اعما ۲۴:۱۵؛ مکا ۲:۱۰؛ ۷:۹) وہ لوگ جو ’ناراستوں کی قیامت‘ میں جی اُٹھیں گے اُن کے نام صرف اِسی صورت میں ”کتابِحیات“ میں لکھے جائیں گے اگر وہ ہزار سال کے دوران کھولی جانے والی ’کتابوں میں لکھی‘ ہدایات پر عمل کریں گے۔ تاہم، کتابِحیات سے لوگوں کے نام مٹائے بھی جا سکتے ہیں۔ اِس کتاب میں ممسوح مسیحیوں کے نام اُس وقت مستقل طور پر درج کئے جاتے ہیں جب وہ اپنی موت تک وفادار رہتے ہیں۔ (مکا ۳:۵) زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھنے والے لوگوں کے نام اُس وقت مستقل طور پر اِس کتاب میں درج کئے جائیں گے جب وہ ہزار سال کے اختتام پر آخری امتحان میں پورے اُتریں گے۔—مکا ۲۰:۷، ۸۔
ہمارے لئے سبق:
۱۷:۳، ۵، ۷، ۱۶۔ ’اُوپر سے آنے والی حکمت‘ ہمیں ”عورت اور [قرمزی رنگ کے] حیوان کا جس پر وہ سوار ہے . . . بھید“ جاننے میں مدد دیتی ہے۔ (یعقو ۳:۱۷) اِس علامتی حیوان کا آغاز انجمنِاقوام کی تنظیم سے ہوا اور بعدازاں اقوامِمتحدہ نے اِس کی جگہ لے لی۔ پس اِس بھید کو جان کر ہمارے اندر پُرجوش طریقے سے خدا کی بادشاہت اور یہوواہ کے عدالتی دن کی مُنادی کرنے کا جذبہ پیدا ہونا چاہئے۔
۲۱:۱-۶۔ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت میں ملنے والی برکات کے بارے میں کی گئی پیشینگوئیاں ضرور پوری ہوں گی۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ اِسلئےکہ اِن کے بارے میں یوحنا رسول نے کہا: ”یہ باتیں پوری ہو گئیں۔“
۲۲:۱، ۱۷۔ ”آبِحیات کا دریا“ یہوواہ خدا کے اُس بندوبست کی طرف اشارہ کرتا ہے جو اُس نے وفادار انسانوں کو گُناہ اور موت سے چھڑانے کے لئے کِیا ہے۔ اب بھی ہم کسی حد تک اِس دریا کے پانی سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ دُعا ہے کہ ہم نہ صرف خود اِس دعوت کو قبول کریں اور ”آبِحیات مُفت“ لیں بلکہ اِسے حاصل کرنے میں دوسروں کی بھی مدد کریں۔
[فٹنوٹ]
a مکاشفہ ۱:۱–۱۲:۱۷ کے بارے میں تفصیل جاننے کے لئے مینارِنگہبانی جنوری ۱، ۲۰۰۹ کے شمارے میں ”مکاشفہ کی کتاب سے اہم نکات—حصہ اوّل“ کو دیکھیں۔
[صفحہ ۱۳ پر تصویر]
خدا کے فرمانبردار لوگ اُسکی بادشاہت میں کسقدر شاندار برکات حاصل کریں گے!