دوسری بھیڑیں اور نیا عہد
”بیگانہ . . . وہ سب جو سبت کو حفظ کرکے اُسے ناپاک نہ کریں اور میرے عہد پر قائم رہیں۔ مَیں اُنکو بھی اپنے کوہِمُقدس پر لاؤنگا۔“—یسعیاہ ۵۶:۶، ۷۔
۱. (ا) یوحنا کی رویا کے مطابق، جبتک یہوواہ کی عدالتی ہوائیں رُکی رہتی ہیں تو کیا انجام پاتا ہے؟ (ب) یوحنا نے کونسی غیرمعمولی بِھیڑ دیکھی؟
مکاشفہ کی کتاب کی چوتھی رویا میں یوحنا رسول نے دیکھا کہ ”خدا کے اؔسرائیل“ کے تمام ارکان پر مہر کئے جانے کا عمل مکمل ہونے تک یہوواہ کی تباہکُن عدالتی ہوائیں رُکی رہیں۔ یہ ابرہام کی نسل کے مرکزی کردار، یسوع کے وسیلے سے پہلے برکت پاتے ہیں۔ (گلتیوں ۶:۱۶؛ پیدایش ۲۲:۱۸؛ مکاشفہ ۷:۱-۴) اسی رویا میں یوحنا نے دیکھا کہ ”ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِزبان کی ایک ایسی بڑی بِھیڑ جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا . . . بڑی آواز سے چلّا چلّا کر کہتی ہے کہ نجات ہمارے خدا کی طرف سے ہے جو تخت پر بیٹھا ہے اور برّہ کی طرف سے۔“ (مکاشفہ ۷:۹، ۱۰) یہ کہنے سے کہ ”نجات . . . برّہ کی طرف سے“ ہے، بڑی بِھیڑ ظاہر کرتی ہے کہ وہ بھی ابرہام کی نسل کے وسیلے سے برکت پاتی ہے۔
۲. بڑی بِھیڑ کب ظاہر ہوئی اور اسکی شناخت کیسے کی جاتی ہے؟
۲ اس بڑی بِھیڑ کی شناخت ۱۹۳۵ میں ہوئی اور آج اسکی تعداد پانچ ملین سے زیادہ ہے۔ جب یسوع ”بھیڑوں“ کو ”بکریوں“ سے جُدا کرتا ہے تو بڑی مصیبت سے بچنے کیلئے مقررکردہ اسکے ارکان ہمیشہ کی زندگی کیلئے علیٰحدہ کر لئے جائینگے۔ بڑی بِھیڑ کے مسیحیوں کا شمار بھیڑخانوں کی بابت یسوع کی تمثیل کی ”دوسری بھیڑوں“ میں ہوتا ہے۔ وہ فردوسی زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید رکھتے ہیں۔—متی ۲۵:۳۱-۴۶؛ یوحنا ۱۰:۱۶، اینڈبلیو؛ مکاشفہ ۲۱:۳، ۴۔
۳. نئے عہد کے سلسلے میں ممسوح مسیحی اور دوسری بھیڑیں کس طرح فرق ہیں؟
۳ ابرہامی عہد کی برکت ۱،۴۴،۰۰۰ کو نئے عہد کے ذریعے حاصل ہوتی ہے۔ اس عہد میں شریک ہونے والوں کے طور پر وہ ”فضل کے ماتحت“ اور ”مسیح کی شریعت کے تابع“ ہو جاتے ہیں۔ (رومیوں ۶:۱۵؛ ۱-کرنتھیوں ۹:۲۱) لہٰذا، خدا کے اسرائیل کے صرف ۱،۴۴،۰۰۰ ارکان ہی نے موزوں طور پر یسوع کی موت کی یادگار کے دوران علامات سے تناول فرمایا ہے اور صرف اُنہی کیساتھ یسوع نے بادشاہی کیلئے اپنا عہد باندھا تھا۔ (لوقا ۲۲:۱۹، ۲۰، ۲۹) بڑی بِھیڑ کے ارکان نئے عہد میں شریک نہیں ہیں۔ تاہم، وہ خدا کے اسرائیل کیساتھ رفاقت رکھتے ہیں اور اُنکے ”ملک“ میں اُنکے ساتھ رہتے ہیں۔ (یسعیاہ ۶۶:۸) پس یہ کہنا معقول ہے کہ وہ بھی خدا کے غیرمستحق فضل کے ماتحت اور مسیح کی شریعت کے تابع ہو جاتے ہیں۔ اگرچہ نئے عہد میں شریک نہیں ہیں توبھی وہ اس سے مستفید ہوتے ہیں۔
”بیگانے“ اور ”خدا کا اسرائیل“
۴، ۵. (ا) یسعیاہ کے مطابق، کونسا گروہ یہوواہ کی خدمت کریگا؟ (ب) یسعیاہ ۵۶:۶، ۷ بڑی بِھیڑ کے حق میں کیسے پوری ہوئی ہیں؟
۴ یسعیاہ نبی نے لکھا: ”بیگانہ . . . بھی جنہوں نے اپنے آپ کو خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] سے پیوستہ کِیا ہے کہ اُسکی خدمت کریں اور خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کے نام کو عزیز رکھیں اور اُسکے بندے ہوں۔ وہ سب جو سبت کو حفظ کرکے اُسے ناپاک نہ کریں اور میرے عہد پر قائم رہیں۔ مَیں اُنکو بھی اپنے کوہِمُقدس پر لاؤنگا اور اپنی عبادتگاہ میں اُنکو شادمان کرونگا اور اُنکی سوختنی قربانیاں اور اُنکے ذبیحے میرے مذبح پر مقبول ہونگے۔“ (یسعیاہ ۵۶:۶، ۷) اسرائیل میں اس سے مُراد یہ تھی کہ ”بیگانہ“ یعنی غیراسرائیلی بھی یہوواہ کی پرستش کرینگے—اُس کے نام سے محبت، شریعتی عہد کی شرائط کی تابعداری، سبت کی پابندی اور خدا کے ”دُعا کے گھر،“ ہیکل میں قربانیاں پیش کرینگے۔—متی ۲۱:۱۳۔
۵ ہمارے زمانے میں، وہ ”بیگانہ . . . جنہوں نے اپنے آپ کو یہوواہ سے پیوستہ کِیا ہے“ بڑی بھیڑ ہے۔ یہ خدا کے اسرائیل کیساتھ ملکر یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔ (زکریاہ ۸:۲۳) وہ خدا کے اسرائیل کی طرح قابلِقبول قربانیاں پیش کرتے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۳:۱۵، ۱۶) وہ خدا کی روحانی ہیکل اُسکے ”دُعا کے گھر“ میں پرستش کرتے ہیں۔ (مقابلہ کریں مکاشفہ ۷:۱۵۔) کیا وہ ہفتہوار سبت کو مانتے ہیں؟ ممسوح اور دوسری بھیڑوں دونوں ہی کو ایسا کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔ (کلسیوں ۲:۱۶، ۱۷) تاہم، پولس نے ممسوح عبرانی مسیحیوں سے کہا تھا: ”خدا کی اُمت کے لئے سبت کا آرام باقی ہے۔ کیونکہ جو اُسکے آرام میں داخل ہؤا اُس نے بھی خدا کی طرح اپنے کاموں کو پورا کرکے آرام کِیا۔“ (عبرانیوں ۴:۹، ۱۰) وہ عبرانی اس ”سبت کے آرام“ میں تب داخل ہوئے جب اُنہوں نے خود کو ”خدا کی راستبازی“ کے تابع کِیا اور شریعت کے کاموں سے اپنی توجیہ کرنے کی کوشش سے باز رہے۔ (رومیوں ۱۰:۳، ۴) ممسوح غیرقوم مسیحی بھی خود کو یہوواہ کی راستبازی کے تابع کرنے سے ایسے ہی آرام سے لطف اُٹھاتے ہیں۔ بڑی بِھیڑ اُن کیساتھ اس آرام میں شامل ہوتی ہے۔
۶. دوسری بھیڑیں آجکل کیسے نئے عہد کے تابع رہتی ہیں؟
۶ مزیدبرآں، جس طرح زمانۂبعید کے بیگانے شریعتی عہد کے تابع رہے ویسے ہی دوسری بھیڑیں نئے عہد کے تابع رہتی ہیں۔ کس طریقے سے؟ اس میں شریک ہو کر نہیں بلکہ اس سے وابستہ قوانین کی اطاعت کرنے سے اور اس کے انتظامات سے فائدہ اُٹھانے سے۔ (مقابلہ کریں یرمیاہ ۳۱:۳۳، ۳۴۔) اپنے ممسوح ساتھیوں کی طرح، دوسری بھیڑوں کے ’دل پر‘ بھی یہوواہ کی شریعت لکھی ہوئی ہے۔ وہ یہوواہ کے احکام اور اصولوں سے گہری محبت رکھتے اور انکی پابندی کرتے ہیں۔ (زبور ۳۷:۳۱؛ ۱۱۹:۹۷) ممسوح مسیحیوں کی طرح وہ یہوواہ کو جانتے ہیں۔ (یوحنا ۱۷:۳) ختنے کی بابت کیا ہے؟ نیا عہد باندھے جانے سے کوئی ۱،۵۰۰ سال قبل، موسیٰ نے اسرائیلیوں کو تاکید کی: ”اپنے دلوں کا ختنہ کرو۔“ (استثنا ۱۰:۱۶؛ یرمیاہ ۴:۴) اگرچہ لازمی جسمانی ختنہ شریعت کیساتھ ہی ختم ہو گیا تاہم ممسوح اور دوسری بھیڑوں کو اپنے دلوں کا ”ختنہ“ کرنا چاہئے۔ (کلسیوں ۲:۱۱) انجامکار، یہوواہ یسوع کے بہائے ہوئے ”عہد کے خون“ کی بِنا پر دوسری بھیڑوں کی خطا معاف کرتا ہے۔ (متی ۲۶:۲۸؛ ۱-یوحنا ۱:۹؛ ۲:۲) خدا اُنہیں ۱،۴۴،۰۰۰ کی طرح اپنے روحانی فرزندوں کے طور پر لےپالک نہیں بناتا۔ تاہم، وہ دوسری بھیڑوں کو اُسی مفہوم میں راستباز ٹھہراتا ہے جیسےکہ ابرہام خدا کے دوست کے طور پر راستباز ٹھہرایا گیا تھا۔—متی ۲۵:۴۶؛ رومیوں ۴:۲، ۳؛ یعقوب ۲:۲۳۔
۷. آجکل دوسری بھیڑوں کیلئے کونسے امکان کی راہ کھلتی ہے اور کون ابرہام کی طرح راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں؟
۷ راستباز ٹھہرائے جانے سے ۱،۴۴،۰۰۰ کیلئے یسوع کیساتھ آسمانی بادشاہت میں حکمرانی کرنے کی اُمید رکھنے کی راہ کھل جاتی ہے۔ (رومیوں ۸:۱۶، ۱۷؛ گلتیوں ۲:۱۶) دوسری بھیڑوں کیلئے خدا کے دوستوں کے طور پر راستباز ٹھہرایا جانا اُنہیں یا تو بڑی بِھیڑ کے حصے کے طور پر ہرمجدون سے بچ نکلنے سے یا پھر ’راستبازوں کی قیامت‘ کے ذریعے فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھنے کا موقع بخشتا ہے۔ (اعمال ۲۴:۱۵) ایسی اُمید رکھنا اور کائنات کے حاکمِاعلیٰ کا دوست ہونا یعنی ”[اُسکے] خیمہ میں رہنا“ کتنا بڑا شرف ہے! (زبور ۱۵:۱، ۲) جیہاں، ممسوح اور دوسری بھیڑیں دونوں ہی یسوع، ابرہام کی نسل کے وسیلے سے شاندار طریقے سے برکت پاتے ہیں۔
ایک بڑا یومِکفارہ
۸. شریعت کے تحت یومِکفارہ کی قربانیوں سے کس چیز کا عکس پیش کِیا گیا تھا؟
۸ نئے عہد پر بات کرتے وقت، پولس نے اپنے قارئین کو شریعتی عہد کے تحت سالانہ یومِکفارہ کی یاد دلائی۔ اُس دن پر، الگ الگ قربانیاں پیش کی جاتی تھیں—ایک لاوی کے کہانتی قبیلے کیلئے اور دوسری ۱۲ غیرکہانتی قبیلوں کیلئے۔ اسکی وضاحت کافی عرصہ پہلے کر دی گئی ہے کہ یہ یسوع کی عظیم قربانی کا عکس تھا جو آسمانی اُمید رکھنے والے ۱،۴۴،۰۰۰ کو اور زمینی اُمید رکھنے والے لاکھوں لوگوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔a پولس نے وضاحت کی کہ اسکی تکمیل میں یسوع کی قربانی کے فوائد نئے عہد کے تحت ایک بڑے یومِکفارہ کے ذریعے عمل میں لائے جاتے ہیں۔ اس عظیم دن کے سردار کاہن کے طور پر، یسوع نے انسانوں کیلئے ”ابدی خلاصی“ حاصل کرنے کی غرض سے اپنی کامل جان کفارے کی قربانی کے طور پر دے دی۔—عبرانیوں ۹:۱۱-۲۴۔
۹. نئے عہد میں ہوتے ہوئے، ممسوح عبرانی مسیحی کیا حاصل کر سکتے تھے؟
۹ پہلی صدی کے بہتیرے عبرانی مسیحی ابھی تک موسوی ”شریعت کے بارے میں سرگرم“ تھے۔ (اعمال ۲۱:۲۰) لہٰذا، موزوں طور پر، پولس نے اُنہیں یاد دلایا: ”[یسوع] نئے عہد کا درمیانی ہے تاکہ اُس موت کے وسیلہ سے جو پہلے عہد کے وقت کے قصوروں کی معافی کے لئے ہوئی ہے بلائے ہوئے لوگ وعدہ کے مطابق ابدی میراث کو حاصل کریں۔“ (عبرانیوں ۹:۱۵) نئے عہد نے عبرانی مسیحیوں کو پُرانے عہد سے آزاد کرایا جس نے اُنکی گنہگارانہ حالت کو آشکارا کِیا تھا۔ نئے عہد کی بدولت، وہ ”وعدہ کے مطابق ابدی [آسمانی] میراث“ کو حاصل کر سکتے تھے۔
۱۰. ممسوح اور دوسری بھیڑیں یہوواہ کا شکر کیوں بجا لاتے ہیں؟
۱۰ ”جو کوئی“ بھی ”بیٹے پر ایمان لاتا ہے“ وہ فدیے کی قربانی سے فائدہ اُٹھائیگا۔ (یوحنا ۳:۱۶، ۳۶) پولس نے کہا: ”مسیح بھی ایک بار بہت لوگوں کے گناہ اُٹھانے کے لئے قربان ہو کر دوسری بار بغیر گناہ کے نجات کے لئے انکو دکھائی دیگا جو اُسکی راہ دیکھتے ہیں۔“ (عبرانیوں ۹:۲۸) آجکل، خلوصدلی سے یسوع کی راہ دیکھنے والوں میں خدا کے اسرائیل کے باقیماندہ ممسوح مسیحی اور بڑی بِھیڑ کو تشکیل دینے والے لاکھوں لوگ شامل ہیں، یہ بھی ابدی میراث رکھتے ہیں۔ دونوں گروہ بڑے یومِکفارہ اور آسمانی پاکترین مقام میں سردار کاہن، یسوع کی خدمت سمیت نئے عہد اور اس سے وابستہ زندگیبخش برکات کیلئے خدا کا شکر بجا لاتے ہیں۔
پاک خدمت میں مشغول
۱۱. یسوع کی قربانی کے وسیلے سے ضمائر دُھل جانے سے، ممسوح اور دوسری بھیڑیں دونوں خوشی سے کیا کرتے ہیں؟
۱۱ عبرانیوں کے نام اپنے خط میں، پولس پُرانے عہد کے تحت پیش کی جانے والی خطا کی قربانیوں کے مقابلے میں نئے عہد کے انتظام کے تحت یسوع کی قربانی کی اعلیٰ قدروقیمت پر زور دیتا ہے۔ (عبرانیوں ۹:۱۳-۱۵) یسوع کی افضل قربانی اس قابل ہے کہ ”[ہمارے] دلوں کو مُردہ کاموں سے . . . پاک [کرے] تاکہ زندہ خدا کی عبادت کریں۔“ عبرانی مسیحیوں کیلئے ”مُردہ کاموں“ میں ”پہلے عہد کے وقت کے قصور“ شامل تھے۔ آجکل مسیحیوں کیلئے ان میں ماضی میں کئے گئے گناہ شامل ہیں جن کیلئے حقیقی توبہ ظاہر کی گئی اور جنہیں خدا نے معاف کر دیا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۶:۹-۱۱) ممسوح مسیحی ضمائر کے دُھل جانے سے ”زندہ خدا کی عبادت“ کرتے ہیں۔ لہٰذا بڑی بِھیڑ بھی ایسا ہی کرتی ہے۔ ”برّہ کے خون سے“ اپنے ضمائر دھو لینے سے وہ خدا کی عظیم روحانی ہیکل میں داخل ہوکر ”رات دن اُسکی عبادت کرتے ہیں۔“—مکاشفہ ۷:۱۴، ۱۵۔
۱۲. ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم ”پورے ایمان کے ساتھ“ ہیں؟
۱۲ علاوہازیں، پولس نے کہا: ”آؤ ہم سچے دل اور پورے ایمان کے ساتھ اور دل کے الزام کو دور کرنے کے لئے دِلوں پر چھینٹے لے کر اور بدن کو صاف پانی سے دُھلوا کر خدا کے پاس چلیں۔“ (عبرانیوں ۱۰:۲۲) ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم ”پورے ایمان کے ساتھ“ ہیں؟ پولس نے عبرانی مسیحیوں کو تاکید کی: ”اپنی [آسمانی] اُمید کے اقرار کو مضبوطی سے تھامے رہیں کیونکہ جس نے وعدہ کِیا ہے وہ سچا ہے۔ اور محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کیلئے ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے بعض نہ آئیں جیسا بعض لوگوں کا دستور ہے بلکہ ایک دوسرے کو نصیحت کریں اور جس قدر اس دن کو نزدیک ہوتے ہوئے دیکھتے ہو اُسی قدر زیادہ کِیا کرو۔“ (عبرانیوں ۱۰:۲۳-۲۵) اگر ہمارا ایمان زندہ ہے تو ہم بھی ’باہم جمع ہونے سے باز نہیں‘ آئینگے۔ ہم محبت اور نیک کاموں کیلئے اپنے بھائیوں کو تحریک دینے اور اُن سے تحریک پانے سے اور پھر اپنی اُمید، خواہ آسمانی ہو یا زمینی، کے علانیہ اقرار کے نہایت اہم کام کیلئے تقویت پانے سے خوش ہونگے۔—یوحنا ۱۳:۳۵۔
”ابدی عہد“
۱۳، ۱۴. کن طریقوں سے نیا عہد ابدی ہے؟
۱۳ جب ۱،۴۴،۰۰۰ کے آخری ارکان کی آسمانی اُمید پوری ہو جاتی ہے تو کیا واقع ہوتا ہے؟ کیا نئے عہد کا اطلاق ختم ہو جائیگا؟ اُس وقت خدا کے اسرائیل کے باقیماندہ ارکان میں سے کوئی بھی زمین پر نہیں ہو گا۔ عہد کے تمام شرکاء یسوع کیساتھ ”[اُسکے] باپ کی بادشاہی میں“ شامل ہونگے۔ (متی ۲۶:۲۹) لیکن ہمیں عبرانیوں کے نام خط میں پولس کے الفاظ یاد ہیں: ”خدا اطمینان کا چشمہ جو بھیڑوں کے بڑے چرواہے . . . کو ابدی عہد کے خون کے باعث مُردوں میں سے زندہ کرکے اُٹھا لایا۔“ (عبرانیوں ۱۳:۲۰؛ یسعیاہ ۵۵:۳) نیا عہد کس مفہوم میں ابدی ہے؟
۱۴ اوّل، شریعتی عہد کے برعکس، اسکی جگہ کبھی کسی کو نہیں دی جائیگی۔ دوم، اس کے نفاذ کے نتائج دائمی ہیں، جیسےکہ یسوع کی سلطنت ہے۔ (لوقا ۱:۳۳ کا ۱-کرنتھیوں ۱۵:۲۷، ۲۸ کیساتھ مقابلہ کریں۔) آسمانی بادشاہت یہوواہ کے مقاصد میں ابدی مقام رکھتی ہے۔ (مکاشفہ ۲۲:۵) اور سوم، دوسری بھیڑیں نئے عہد کے بندوبست سے مسلسل فائدہ اُٹھاتی رہینگی۔ یسوع کی ہزار سالہ حکومت میں، وفادار انسان ”اُسکے مقدِس میں رات دن [یہوواہ] کی عبادت“ بالکل ویسے ہی کرتے رہینگے جیسے وہ اب کرتے ہیں۔ یہوواہ اُن کے پچھلے گناہوں کو جو یسوع کے ”عہد کے خون“ کی بِنا پر معاف کر دئے گئے تھے دوبارہ سامنے نہیں لائیگا۔ وہ یہوواہ کے دوستوں کے طور پر راست حیثیت برقرار رکھیں گے اور اُسکی شریعت اُن کے دلوں پر لکھی رہے گی۔
۱۵. نئی دُنیا میں اپنے زمینی پرستاروں کیساتھ یہوواہ کے رشتے کو بیان کریں۔
۱۵ کیا یہوواہ اُس وقت ان انسانی خادموں کے حق میں یہ کہنے کے قابل ہوگا: ’مَیں اُنکا خدا ہوں اور وہ میرے لوگ ہیں‘؟ جیہاں۔ ”وہ اُنکے ساتھ سکونت کریگا اور وہ اُسکے لوگ ہونگے اور خدا آپ اُنکے ساتھ رہیگا۔“ (مکاشفہ ۲۱:۳) وہ ”مُقدسوں کی لشکرگاہ“ یعنی ”عزیز شہر،“ یسوع مسیح کی آسمانی دلہن کے زمینی نمائندے بن جائینگے۔ (مکاشفہ ۱۴:۱؛ ۲۰:۹؛ ۲۱:۲) یہ سب کچھ یسوع کے بہائے ہوئے ”عہد کے خون“ پر ایمان اور اُن آسمانی بادشاہوں اور کاہنوں کی اطاعت کی بدولت ممکن ہوگا جو زمین پر خدا کا اسرائیل ہوا کرتے تھے۔—مکاشفہ ۵:۱۰۔
۱۶. (ا) زمین پر قیامت پانے والوں کیلئے کونسے امکانات ہیں؟ (ب) ہزار سال کے اختتام پر کونسی برکات حاصل ہونگی؟
۱۶ زمین پر قیامت پانے والے مُردوں کی بابت کیا ہے؟ (یوحنا ۵:۲۸، ۲۹) اُنہیں بھی یسوع، ابرہام کی نسل کے وسیلے سے ”برکت پانے“ کی دعوت دی جائیگی۔ (پیدایش ۲۲:۱۸) اُنہیں بھی یہوواہ کے نام سے محبت رکھنا ہوگی اور اُسکی حمایت کرنا، قابلِقبول قربانیاں پیش کرنا اور اُسکے دُعا کے گھر میں پاک خدمت بجا لانا ہوگی۔ ایسا کرنے والے خدا کے آرام میں داخل ہونگے۔ (یسعیاہ ۵۶:۶، ۷) ہزار سال کے اختتام پر، یسوع مسیح اور اُسکے ۱،۴۴،۰۰۰ ساتھی کاہنوں کی خدمت کے ذریعے تمام وفاداروں کو انسانی کاملیت تک پہنچا دیا گیا ہوگا۔ وہ خدا کے دوستوں کے طور پر محض راستباز ٹھہرائے ہی نہیں جائینگے بلکہ وہ راستباز ہونگے۔ وہ آدم سے ورثے میں پائے ہوئے گناہ اور موت سے مکمل طور پر آزاد ہو کر ”زندہ“ ہو جائیں گے۔ (مکاشفہ ۲۰:۵؛ ۲۲:۲) یہ کتنی بڑی برکت ہوگی! آج ہماری سمجھ کے مطابق، ایسا دکھائی دیتا ہے کہ پھر اُس وقت یسوع اور ۱،۴۴،۰۰۰ کا کہانتی کام پایۂتکمیل کو پہنچ چکا ہوگا۔ بڑے یومِکفارہ کی برکات کا اطلاق پورے طور پر کِیا جا چکا ہے۔ مزیدبرآں، یسوع ’حکومت کو اپنے خدا اور باپ کے سپرد‘ کر دیگا۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۲۴) پھر نوعِانسان کا آخری امتحان ہوگا اور اسکے بعد شیطان اور اُسکے شیاطین ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نیست کر دئے جائینگے۔—مکاشفہ ۲۰:۷، ۱۰۔
۱۷. اُس خوشی کے پیشِنظر جو ہماری منتظر ہے، ہم میں سے ہر ایک کا کیا کرنے کا عزم ہونا چاہئے؟
۱۷ اِسکے بعد جس ہیجانخیز دَور کا آغاز ہوگا اُس میں ”ابدی عہد“ کا اگر کوئی کردار ہوا بھی تو کیا ہوگا؟ ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ اب تک یہوواہ نے جوکچھ آشکارا کِیا ہے وہی کافی ہے۔ یہ ہمیں حیرت میں ڈال دیتا ہے۔ ذرا سوچیں—ہمیشہ کی زندگی ”نئے آسمان اور نئی زمین“ کا حصہ! (۲-پطرس ۳:۱۳) دُعا ہے کہ کوئی بھی چیز اس وعدے کے وارث بننے کی ہماری خواہش کو ختم نہ کر پائے۔ شاید ثابتقدم رہنا آسان نہ ہو۔ پولس نے کہا: ”تمہیں صبر کرنا ضرور ہے تاکہ خدا کی مرضی پوری کرکے وعدہ کی ہوئی چیز حاصل کرو۔“ (عبرانیوں ۱۰:۳۶) تاہم، یاد رکھیں کہ ہر طرح کی مشکل جس پر ہمیں قابو پانا ہو، ہر طرح کی مخالفت جس پر ہمیں غالب آنا ہو، اُس خوشی کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جو ہماری منتظر ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۱۷) پس، دُعا ہے کہ ”ہم ہٹنے والے“ نہ ہوں کہ ”ہلاک ہوں۔“ بلکہ، دُعا ہے کہ ہم ”ایمان رکھنے والے“ ثابت ہوں تاکہ ”جان بچائیں۔“ (عبرانیوں ۱۰:۳۹) دُعا ہے کہ ہم سب انفرادی اور اجتماعی طور پر ابدی برکت حاصل کرنے کیلئے خدائےعہود، یہوواہ پر پورا توکل رکھیں۔
[فٹنوٹ]
a واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ سروائیولاِنٹواےنیوارتھکے باب ۱۳ کو دیکھیں۔
کیا آپ سمجھ گئے ہیں؟
◻ممسوح مسیحیوں کے علاوہ اَور کون ابرہام کی نسل کے وسیلے سے برکت پاتے ہیں؟
◻نئے عہد کے ذریعے برکت پانے کے معاملے میں، دوسری بھیڑیں پُرانے عہد کے تحت نومُریدوں کی مانند کیسے ہیں؟
◻دوسری بِھیڑیں بڑے یومِکفارہ کے بندوبست کے ذریعے کیسے برکت پاتی ہیں؟
◻پولس نے نئے عہد کو ایک ”ابدی عہد“ کیوں کہا تھا؟
[صفحہ 29 پر بکس]
ہیکل میں پاک خدمت
بڑی بِھیڑ ممسوح مسیحیوں کیساتھ یہوواہ کی عظیم روحانی ہیکل کے زمینی صحنوں میں پرستش کرتی ہے۔ (مکاشفہ ۷:۱۴، ۱۵؛ ۱۱:۲) یہ نتیجہ اخذ کرنے کی کوئی وجہ نہیں کہ وہ غیرقوم کے علیٰحدہ صحن میں ہیں۔ جب یسوع زمین پر تھا تو ہیکل میں غیرقوموں کا صحن ہوتا تھا۔ تاہم، سلیمان اور حزقیایل کی ہیکلوں کے خدا کی طرف سے مُلہَم نقشہجات میں غیرقوموں کے صحن کی کوئی فراہمی نہیں تھی۔ سلیمان کی ہیکل میں، ایک بیرونی صحن ہوا کرتا تھا جہاں اسرائیلی اور نومُرید، مردوزن، اکٹھے پرستش کِیا کرتے تھے۔ یہ روحانی ہیکل کے زمینی صحن کا نبوّتی نمونہ تھا جہاں یوحنا نے بڑی بِھیڑ کو پاک خدمت انجام دیتے ہوئے دیکھا تھا۔
تاہم، اندرونی صحن میں صرف کاہن اور لاوی داخل ہو سکتے تھے جہاں بڑا مذبح بنا ہوا تھا؛ صرف کاہن ہی پاک مقام میں داخل ہو سکتے تھے؛ اور پاکترین مقام میں صرف سردار کاہن داخل ہو سکتا تھا۔ اندرونی صحن اور پاک مقام کو زمین پر ممسوح مسیحیوں کی منفرد روحانی حالت کا عکس سمجھا جاتا ہے۔ نیز پاکترین مقام خود آسمان کی عکاسی کرتا ہے جہاں ممسوح مسیحی اپنے آسمانی سردار کاہن کیساتھ غیرفانی زندگی حاصل کرتے ہیں۔—عبرانیوں ۱۰:۱۹، ۲۰۔
[صفحہ 31 پر تصویر]
اُس خوشی کے پیشِنظر جو ہماری نظروں کے سامنے ہے، آئیے ”ایمان رکھنے والے“ بنیں تاکہ ”جان بچائیں۔“