مزید معلومات
عدالت کا دن کیا لائے گا؟
کئی لوگوں کا خیال ہے کہ ایک دن تمام مُردے خدا کے تخت کے سامنے لائے جائیں گے اور خدا ان میں سے ہر ایک کا انصاف کرے گا۔ جنہوں نے اچھے کام کئے تھے انہیں جنت یا آسمان پر خوشیاں نصیب ہوں گی جبکہ دوسروں کو ہمیشہ کے لئے دوزخ میں تڑپایا جائے گا۔ کیا آپ بھی عدالت کے دن کو اسی طرح سے تصور کرتے ہیں؟ پھر آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ خدا کے کلام میں عدالت کے دن کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے وہ ان تصورات سے بالکل فرق ہے۔ پاک صحائف کے مطابق عدالت کا دن بھیانک نہیں ہوگا بلکہ خوشی اور سلامتی کا دَور ہوگا۔
مکاشفہ ۲۰:۱۱، ۱۲ میں یوحنا رسول نے اپنی ایک رویا درج کی جس میں اُس نے خدا کی عدالت کے دن کو دیکھا۔ اُس نے یوں بیان کِیا: ”مَیں نے ایک بڑا سفید تخت اور اُس کو جو اُس پر بیٹھا ہوا تھا دیکھا جس کے سامنے سے زمین اور آسمان بھاگ گئے اور اُنہیں کہیں جگہ نہ ملی۔ پھر مَیں نے چھوٹے بڑے سب مُردوں کو اُس تخت کے سامنے کھڑے ہوئے دیکھا اور کتابیں کھولی گئیں۔ پھر ایک اَور کتاب کھولی گئی یعنی کتابِحیات اور جس طرح اُن کتابوں میں لکھا ہوا تھا اُن کے اعمال کے مطابق مُردوں کا انصاف کِیا گیا۔“ اس موقع پر منصف کون ہوگا؟
نوعِانسان کی عدالت کرنے کا اختیار خدا ہی رکھتا ہے۔ البتہ اُس نے ایک اَور شخص کو بھی یہ اختیار سونپا ہے۔ اعمال ۱۷:۳۱ میں لکھا ہے کہ خدا نے ”ایک دن ٹھہرایا ہے جس میں وہ راستی سے دُنیا کی عدالت اُس آدمی کی معرفت کرے گا جِسے اُس نے مقرر کِیا ہے۔“ یہ آدمی یسوع مسیح ہے جو جی اُٹھنے کے بعد آسمان پر چلا گیا تھا۔ (یوحنا ۵:۲۲) اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ عدالت کا دن کب شروع ہوگا اور کتنی دیر تک رہے گا؟
مکاشفہ کی کتاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی عدالت کا دن ہرمجدون کے بعد شروع ہوگا۔ ہرمجدون اس جنگ کا نام ہے جس میں شیطان کا نظام زمین پر سے مٹا دیا جائے گا۔ (مکاشفہ ۱۶:۱۴، ۱۶؛ ۱۹:۱۹–۲۰:۳) ہرمجدون کے بعد شیطان اور اُس کی پیروی کرنے والے فرشتوں کو اتھاہ گڑھے میں ڈال دیا جائے گا جہاں وہ ایک ہزار سال تک قید رہیں گے۔ اس دوران زمین سے چنے گئے ۱،۴۴،۰۰۰ اشخاص آسمان پر ”ہزار برس تک مسیح کے ساتھ بادشاہی“ کریں گے۔ مسیح کے ہممیراث ہونے کی حیثیت سے وہ اُس کے ساتھ عدالت بھی کریں گے۔ (مکاشفہ ۱۴:۱-۳؛ ۲۰:۱-۴؛ رومیوں ۸:۱۷) اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدالت کا دن محض ۲۴ گھنٹے کا دن نہیں ہوگا بلکہ ایک ہزار سال تک رہے گا۔
ان ہزار سال کے دوران یسوع مسیح ”زندوں اور مُردوں کی عدالت کرے گا۔“ (۲-تیمتھیس ۴:۱) ”زندوں“ سے مُراد لوگوں کی وہ ”بڑی بِھیڑ“ ہے جو ہرمجدون سے بچ نکلے گی۔ (مکاشفہ ۷:۹-۱۷) ”مُردوں“ کے بارے میں یوحنا رسول نے کہا کہ اُس نے اُن سب کو ”اُس تخت کے سامنے“ عدالت کے لئے کھڑے ہوئے دیکھا۔ اس سلسلے میں یسوع مسیح نے وعدہ کِیا تھا کہ ”جتنے قبروں میں ہیں [یسوع] کی آواز سُن کر نکلیں گے“ یعنی زمین پر جی اُٹھیں گے۔ (یوحنا ۵:۲۸، ۲۹؛ اعمال ۲۴:۱۵) ان تمام لوگوں کا انصاف کن کاموں کی بِنا پر کِیا جائے گا؟
یوحنا رسول نے رویا میں دیکھا کہ ”کتابیں کھولی گئیں۔“ پھر اُس نے بیان کِیا کہ ”جس طرح اُن کتابوں میں لکھا ہوا تھا اُن کے اعمال کے مطابق مُردوں کا انصاف کِیا گیا۔“ کیا ان کتابوں میں وہ اعمال لکھے ہیں جو لوگوں نے مرنے سے پہلے کئے تھے؟ جینہیں۔ خدا کا کلام ظاہر کرتا ہے کہ ”جو مؤا وہ گُناہ سے بری ہوا۔“ (رومیوں ۶:۷) اس کا مطلب ہے کہ جب مُردے جی اُٹھیں گے تو خدا اُن گُناہوں کو حساب میں نہیں لائے گا جو اُنہوں نے مرنے سے پہلے کئے تھے۔ تو پھر ان کتابوں میں کیا لکھا ہوگا؟ ان میں وہ ہدایات اور حکم درج ہوں گے جو خدا ہزار سال کے اُس عرصے کے دوران دے گا۔ جو لوگ ہرمجدون میں سے زندہ بچیں گے وہ جی اُٹھنے والے لوگوں سمیت صرف ایک شرط پر ہمیشہ کی زندگی کا لطف اُٹھا سکیں گے۔ اُنہیں خدا کے تمام حکموں پر پورا اُترنا ہوگا۔ لہٰذا، ہر شخص کا انصاف اُن اعمال کی بِنا پر کِیا جائے گا جو وہ عدالت کے ہزار سالہ دن کے دوران کرے گا۔
عدالت کے دن کے دوران اربوں ایسے لوگ جی اُٹھیں گے جنہوں نے کبھی خدا کے حکموں کے بارے میں سنا ہی نہیں تھا۔ ان سب کو خدا کی مرضی کے بارے میں تعلیم دی جائے گی۔ خدا کے کلام میں کہا گیا ہے کہ اُس وقت ’دُنیا کے باشندے صداقت سیکھیں گے۔‘ (یسعیاہ ۲۶:۹) تاہم ان میں کئی ایسے لوگ بھی ہوں گے جو خدا کی مرضی بجا لانے سے انکار کریں گے۔ ان کے بارے میں یسعیاہ ۲۶:۱۰ میں بتایا گیا ہے کہ ”ہرچند شریر پر مہربانی کی جائے پر وہ صداقت نہ سیکھے گا۔ راستی کے مُلک میں ناراستی کرے گا اور [یہوواہ] کی عظمت کو نہ دیکھے گا۔“ خدا کی عدالت کے دن کے دوران ایسے نافرمان شریروں کو ہمیشہ کے لئے ہلاک کر دیا جائے گا۔—یسعیاہ ۶۵:۲۰۔
ہزار سال کے پورا ہونے تک تمام وفادار انسان سچے معنی میں ”زندہ“ ہو جائیں گے۔ (مکاشفہ ۲۰:۵) اس کا مطلب ہے کہ وہ آدم کے گُناہ کے داغ سے مکمل طور پر پاک کر دئے جائیں گے۔ لہٰذا عدالت کے دن کے دوران انسانی نسل اسی طرح بےعیب ہو جائے گی جیسے گُناہ کرنے سے پہلے آدم اور حوا تھے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۲۴-۲۸) اس کے بعد انسانوں کا امتحان لیا جائے گا۔ شیطان کو کچھ عرصہ کے لئے اتھاہ گڑھے کی قید سے چھوڑ دیا جائے گا۔ اِس طرح اُسے انسانوں کو آزمانے کا آخری موقع دیا جائے گا۔ (مکاشفہ ۲۰:۳، ۷-۱۰) جو لوگ اس امتحان پر پورا اُتریں گے ان پر خدا کا یہ وعدہ پورا ہوگا: ”صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔“ (زبور ۳۷:۲۹) واقعی، خدا کے وفادار بندوں کے لئے عدالت کا دن لاتعداد برکات لائے گا۔