مطالعے کا مضمون نمبر 46
یہوواہ نے ضمانت دی ہے کہ وہ اِس زمین کو فردوس بنا دے گا
”جو کوئی رویِزمین پر اپنے لئے دُعایِخیر کرے خدایِبرحق کے نام سے کرے گا۔“—یسع 65:16۔
گیت نمبر 3: یہوواہ، ہمارا سہارا اور آسرا
مضمون پر ایک نظرa
1. یسعیاہ نبی نے بنیاِسرائیل کو کیا پیغام دیا؟
یسعیاہ نبی نے یہوواہ کو ”خدایِبرحق“ یعنی سچائی کا خدا کہا۔ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”برحق“کِیا گیا ہے، اُس کا لفظی مطلب ”آمین“ ہے۔ ”آمین“ کا مطلب ہے: ”ایسا ہی ہو۔“ (یسع 65:16) جب بائبل میں یہوواہ یا یسوع کے حوالے سے لفظ ”آمین“ اِستعمال ہوا ہے تو یہ کسی بات کے سچ ہونے کی گارنٹی ہے۔ اِس لیے یسعیاہ نبی نے بنیاِسرائیل کو جو پیغام دیا، وہ بالکل واضح تھا۔ اور وہ پیغام یہ تھا کہ یہوواہ کی کہی ہر بات قابلِبھروسا ہے۔ ایسا اِس لیے کہا جا سکتا ہے کیونکہ یہوواہ نے اپنے ہر وعدے کو پورا کِیا ہے۔
2. (الف)ہم یہوواہ کے اُس وعدے پر بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں جو اُس نے ہمارے مستقبل کے بارے میں کِیا ہے؟ (ب)اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
2 کیا ہم یہوواہ کے اُس وعدہ پر بھی بھروسا کر سکتے ہیں جو اُس نے مستقبل کے حوالے سے کِیا ہے؟ یسعیاہ نبی کے زمانے کے تقریباً 800 سال بعد پولُس رسول نے بتایا کہ خدا کے وعدے قابلِبھروسا کیوں ہیں۔ اُنہوں نے کہا: ”خدا جھوٹ نہیں بول سکتا۔“ (عبر 6:18) جس طرح پانی کے ایک چشمے سے میٹھا اور کھارا پانی نہیں آ سکتا اُسی طرح یہوواہ کبھی جھوٹ نہیں بول سکتا کیونکہ وہ سچائی کا سرچشمہ ہے۔ اِس لیے ہم یہوواہ کی کہی ہر بات پر آنکھیں بند کر کے بھروسا کر سکتے ہیں، مستقبل کے حوالے سے اُس کی باتوں پر بھی۔ اِس مضمون میں ہم اِن سوالوں پر غور کریں گے: یہوواہ نے ہمیں مستقبل میں کیا دینے کا وعدہ کِیا ہے؟ یہوواہ نے ہمیں اِس وعدے پر یقین دِلانے کے لیے کیا ضمانت دی ہے؟
یہوواہ نے کیا وعدہ کِیا ہے؟
3. (الف)خدا کے بندوں کو اُس کا کون سا وعدہ بہت پسند ہے؟ (مُکاشفہ 21:3، 4) (ب)جب ہم مُنادی کرتے وقت لوگوں کو اِس وعدے کے بارے میں بتاتے ہیں تو اُن میں سے کچھ کو کیسا لگتا ہے؟
3 ابھی ہم خدا کے جس وعدے پر بات کریں گے، وہ خدا کے سب بندوں کو بہت پسند ہے۔ (مُکاشفہ 21:3، 4 کو پڑھیں۔) یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب ”نہ موت رہے گی، نہ ماتم، نہ رونا، نہ درد۔“ ہم میں سے زیادہتر بہن بھائی مُنادی کرتے وقت لوگوں کو فردوس کے بارے میں بتانے کے لیے اِن آیتوں پر بات کرتے ہیں۔ جب ہم لوگوں کو اِس وعدے کے بارے میں بتاتے ہیں تو اُن میں سے کچھ کو کیسا لگتا ہے؟ شاید وہ کہیں: ”یہ باتیں اچھی تو ہیں لیکن ایسا ہو نہیں سکتا۔“
4. (الف)جب یہوواہ فردوس کا وعدہ کر رہا تھا تو اُسے کیا بات پہلے سے پتہ تھی؟ (ب)یہوواہ نے فردوس کا وعدہ کرنے کے ساتھ ساتھ اَور کیا کِیا؟
4 جب یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے یوحنا رسول سے فردوس میں زندگی کے بارے میں لکھوا رہا تھا تو وہ جانتا تھا کہ ہم مُنادی کرتے وقت لوگوں کو اِس وعدے کے بارے میں بتائیں گے۔ یہوواہ کو یہ بھی پتہ تھا کہ زیادہتر لوگوں کو اِس وعدے پر یقین کرنا مشکل لگے گا۔ (یسع 42:9؛ 60:2؛ 2-کُر 4:3، 4) ہم اِس بات پر اپنا اور دوسروں کا یقین کیسے بڑھا سکتے ہیں کہ مکاشفہ 21:3، 4 میں لکھی باتیں پوری ہوں گی؟ یہوواہ نے یہ وعدہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ ہم اِس وعدے پر بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں۔ یہوواہ نے اِس وعدے پر بھروسا رکھنے کی کون سی وجوہات بتائی ہیں؟
یہوواہ نے ضمانت دی ہے کہ اُس کا وعدہ پورا ہوگا
5. فردوس کے حوالے سے خدا کے وعدے پر بھروسا رکھنے کی کون سی وجوہات ہیں اور ہمیں اِن وجوہات کے بارے میں کہاں سے پتہ چلتا ہے؟
5 ہمیں فردوس کے حوالے سے یہوواہ کے وعدے پر بھروسا رکھنے کی وجوہات کے بارے میں مُکاشفہ 21:3، 4 کے بعد والی آیتوں سے پتہ چلتا ہے۔ اِن آیتوں میں لکھا ہے: ”جو تخت پر بیٹھا تھا، اُس نے کہا: ””دیکھیں! مَیں سب کچھ نیا بنا رہا ہوں۔“ اُس نے یہ بھی کہا: ”اِن باتوں کو لکھ لیں کیونکہ یہ قابلِبھروسا اور سچی ہیں۔“ پھر اُس نے مجھ سے کہا: ”یہ باتیں پوری ہو چکی ہیں! مَیں الفا اور اومیگا ہوں، مَیں آغاز اور اِختتام ہوں۔““—مُکا 21:5، 6۔
6. مُکاشفہ 21:5، 6 سے یہوواہ کے وعدے پر ہمارا بھروسا کیوں بڑھتا ہے؟
6 مُکاشفہ 21:5، 6 سے یہوواہ کے وعدے پر ہمارا بھروسا کیوں بڑھتا ہے؟ اِن آیتوں میں یہوواہ جو کر رہا ہے، وہ ایک طرح سے ایسے ہی ہے جیسے وہ کسی دستاویز پر دستخط کر کے ہمیں اِس بات کا یقین دِلا رہا ہو کہ اُس کا وعدہ ضرور پورا ہوگا۔ خدا کا وعدہ مُکاشفہ 21:3، 4 میں لکھا ہے لیکن 5 اور 6 آیتوں میں یہوواہ ایک طرح سے دستخط کر کے اِس بات کی ضمانت دے رہا ہے کہ اُس کی کہی ہر بات پوری ہوگی۔ یہوواہ نے ہمیں یقین دِلانے کے لیے جو کچھ کہا ہے، آئیے اُس پر ایک ایک کر کے بات کرتے ہیں۔
7. مُکاشفہ 21:5 کے شروع میں کون بات کر رہا ہے اور یہ بات اِتنی خاص کیوں ہے؟
7 مُکاشفہ 21:5 کے شروع میں یہ لکھا ہے: ”جو تخت پر بیٹھا تھا، اُس نے کہا۔“ یہ بات اِتنی خاص اِس لیے ہے کیونکہ مُکاشفہ کی کتاب میں صرف تین ایسے موقعوں کا ذکر ہوا ہے جب یہوواہ نے خود کسی رُویا میں بات کی ہو۔ اور یہ اُن میں سے ایک موقع تھا۔ اِس لیے فردوس میں زندگی کے بارے میں ضمانت کسی طاقتور فرشتے یہاں تک کہ یسوع مسیح نے نہیں بلکہ خود یہوواہ نے دی ہے۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ آگے جو بات کہی گئی ہے، وہ بالکل سچ ہے۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ کیونکہ یہوواہ ”جھوٹ نہیں بول سکتا۔“ (طِط 1:2) اِس سے پتہ چلتا ہے کہ مُکاشفہ 21:5، 6 میں جو بات لکھی ہے، اُس پر پوری طرح بھروسا کِیا جا سکتا ہے۔
”دیکھیں! مَیں سب کچھ نیا بنا رہا ہوں“
8. یہوواہ نے اپنے وعدے کے پورے ہونے پر زور کیسے دیا؟ (یسعیاہ 46:10)
8 آئیے اب لفظ ”دیکھیں“ پر بات کرتے ہیں۔ (مُکا 21:5) جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”دیکھیں“ کِیا گیا ہے، وہ مُکاشفہ کی کتاب میں بار بار اِستعمال ہوا ہے۔ ایک کتاب میں بتایا گیا ہے کہ یہ لفظ اِس لیے کہا گیا ہے تاکہ ”پڑھنے والوں کا دھیان اِس سے اگلی بات پر دِلایا جا سکے۔“ اِس سے اگلی بات کیا ہے؟ خدا نے کہا: ”مَیں سب کچھ نیا بنا رہا ہوں۔“ یہ سچ ہے کہ یہوواہ مستقبل میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں بات کر رہا ہے لیکن اُسے اپنا وعدہ پورا کرنے پر اِتنا زیادہ یقین ہے کہ وہ اِس کے بارے میں ایسے ہی بات کر رہا ہے جیسے یہ پورا ہو چُکا ہو۔—یسعیاہ 46:10 کو پڑھیں۔
9. (الف)اِصطلاح ”سب کچھ نیا بنا رہا ہوں،“ یہوواہ کے کن دو کاموں کی طرف اِشارہ کرتی ہے؟ (ب)”آسمان“ اور ”زمین“ کے ساتھ کیا ہوگا؟
9 آئیے اب اِصطلاح ”سب کچھ نیا بنا رہا ہوں“ پر غور کرتے ہیں۔ مُکاشفہ 21:5 میں یہوواہ کے دو کاموں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ پہلا کام یہ کہ یہوواہ پُرانی چیزوں کو ختم کر دے گا اور دوسرا کام یہ کہ وہ نئی چیزوں کو قائم کرے گا۔ مُکاشفہ 21:1 میں لکھا ہے: ”پہلا آسمان اور پہلی زمین مٹ گئے۔“ ”پہلا آسمان“ اُن سیاسی حکومتوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے جن پر شیطان اور بُرے فرشتوں کا اثر ہے۔ (متی 4:8، 9؛ 1-یوح 5:19) بائبل میں اکثر ”زمین“ کا اِشارہ زمین پر رہنے والے لوگوں کی طرف کِیا جاتا ہے۔ (پید 11:1؛ زبور 96:1) اِس لیے ”پہلی زمین“ بُرے لوگوں کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔ یہوواہ ’پہلے آسمان‘ اور”پہلی زمین“ کو بہتر یا ٹھیک نہیں کرے گا بلکہ وہ اِنہیں مکمل طور پر ختم کر دے گا۔ وہ پہلے آسمان اور پہلی زمین کی جگہ ”نئے آسمان اور نئی زمین“ کو قائم کرے گا یعنی ایک نئی حکومت اور ایک نئے اِنسانی معاشرے کو۔
10. یہوواہ کن چیزوں کو نیا بنا دے گا؟
10 یہوواہ اَور کس لحاظ سے سب کچھ نیا بنا دے گا؟ (مُکاشفہ 21:5) یہوواہ زمین اور اِنسانوں کو پاک کر کے اُنہیں بےعیب بنا دے گا۔ یسعیاہ نبی کی پیشگوئی کے مطابق پوری زمین باغِعدن کی طرح خوبصورت بن جائے گی۔ جو لوگ لنگڑے، اندھے یا بہرے ہیں، وہ بالکل ٹھیک ہو جائیں گے یہاں تک کہ مُردوں کو بھی زندہ کر دیا جائے گا۔—یسع 25:8؛ 35:1-7۔
یہ باتیں ”قابلِبھروسا اور سچی ہیں . . . یہ باتیں پوری ہو چکی ہیں!“
11. یہوواہ نے یوحنا رسول کو کیا حکم دیا اور اِس کی کیا وجہ بتائی؟
11 یہوواہ نے اپنے وعدے کی ضمانت دینے کے لیے اَور کیا کہا؟ یہوواہ نے یوحنا رسول سے کہا: ”اِن باتوں کو لکھ لیں کیونکہ یہ قابلِبھروسا اور سچی ہیں۔“ (مُکا 21:5) یہوواہ نے یوحنا رسول کو یہ باتیں صرف ”لکھ لینے“ کا حکم ہی نہیں دیا بلکہ اِن کی وجہ بھی بتائی۔ اُس نے کہا: ”یہ قابلِبھروسا اور سچی ہیں۔“ ہم اِس بات کے بہت شکرگزار ہیں کہ یوحنا رسول نے یہوواہ کے حکم سے اِن باتوں کو لکھ دیا۔ اِس وجہ سے ہم فردوس کے حوالے سے یہوواہ کے وعدے کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں اور اُن برکتوں پر سوچ بچار کر سکتے ہیں جو ہمیں مستقبل میں ملیں گی۔
12. یہوواہ یہ کیوں کہہ سکتا تھا کہ ”یہ باتیں پوری ہوچکی ہیں“؟
12 اِس کے بعد خدا نے کیا کہا؟ اُس نے کہا: ”یہ باتیں پوری ہو چکی ہیں!“ (مُکا 21:6) اب یہوواہ ایک طرح سے ایسے بات کر رہا تھا جیسے فردوس کے حوالے سے اُس کے وعدے پورے ہو چُکے ہوں۔ اور یہوواہ ایسا کہہ بھی سکتا تھا کیونکہ کوئی بھی چیز اُسے اپنا مقصد پورا کرنے سے نہیں روک سکتی۔ اِس کے بعد یہوواہ نے ایک اَور بہت زبردست بات کہی جس سے اُس کے وعدے پر ہمارا یقین بڑھ جاتا ہے۔ وہ بات کیا تھی؟
”مَیں الفا اور اومیگا ہوں“
13. یہوواہ نے کیوں کہا کہ ”مَیں الفا اور اومیگا ہوں“؟
13 جیسا کہ پہلے بتایا گیا تھا، یہوواہ نے تین بار رُویات میں خود یوحنا رسول سے بات کی۔ (مُکا 1:8؛ 21:5، 6؛ 22:13) اِن میں سے ہر موقعے پر یہوواہ نے یہ بات دُہرائی: ”مَیں الفا اور اومیگا ہوں۔“ الفا یونانی حروفِتہجی کا پہلا حرف ہے اور اومیگا آخری حرف ہے۔ یہوواہ نے یہ کہنے سے کہ ”مَیں الفا اور اومیگا ہوں،“ ہمیں یہ بات سمجھائی کہ جب وہ کوئی کام شروع کرتا ہے تو اُسے ختم ضرور کرتا ہے۔
14. ایک مثال دے کر بتائیں کہ یہوواہ نے ایک لحاظ سے کب”الفا“ کہا اور وہ کب ایک لحاظ سے ”اومیگا“ کہے گا۔ (ب)پیدایش 2:1-3 میں کس بات کی ضمانت دی گئی ہے؟
14 جب یہوواہ نے آدم اور حوّا کو بنایا تو اُس نے اِنسانوں اور زمین کے حوالے سے اپنے خاص مقصد کے بارے میں بتایا۔ بائبل میں لکھا ہے: ”خدا نے اُنہیں برکت دی اور اُن سے کہا: ”پھلو پھولو اور تعداد میں خوب بڑھ جاؤ؛ زمین کو بھر دو اور اِس پر اِختیار رکھو۔““ (پید 1:28) اُس موقعے پر یہوواہ نے ایک لحاظ سے کہا: ”الفا۔“ اُس نے واضح طور پر اپنا مقصد بتایا اور وہ یہ تھا کہ ایک وقت آئے گا جب پوری زمین آدم اور حوّا کی بےعیب اولاد سے بھر جائے گی اور یہ بےعیب اِنسان پوری زمین کو فردوس بنا دیں گے۔ جب مستقبل میں یہ سب ہوگا تو یہوواہ ایک لحاظ سے کہے گا: ”اومیگا۔“ آسمان اور زمین اور اِن کی ساری چیزوں کو بنانے کے بعد یہوواہ نے ایک بات کی ضمانت دی۔ اِس بارے میں ہمیں پیدایش 2:1-3 سے پتہ چلتا ہے۔ (اِس آیت کو پڑھیں۔) یہوواہ نے ساتویں دن کو پاک قرار دیا۔ اِس کا کیا مطلب ہے؟ یہوواہ نے اِس بات کی ضمانت دی کہ وہ ہر حال میں اِنسانوں اور زمین کے حوالے سے اپنے مقصد کو پورا کرے گا۔ اور ساتویں دن کے آخر پر یہ مقصد مکمل ہو جائے گا۔
15. شیطان کو یہ کیوں لگ رہا ہوگا کہ اُس نے یہوواہ کو اپنا مقصد پورا کرنے سے روک لیا ہے؟
15 جب آدم اور حوّا نے یہوواہ کی نافرمانی کی تو وہ گُناہگار بن گئے اور یہ گُناہ اور موت اُن کی نسل میں بھی پھیل گئے۔ (روم 5:12) اِس کی وجہ سے ایسا دِکھائی دے رہا تھا کہ شیطان نے خدا کو اپنا یہ مقصد پورا کرنے سے روک دیا ہے کہ زمین پر بےعیب اور اُس کے وفادار اِنسان رہیں۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے شیطان نے یہوواہ کو ”اومیگا“ کہنے سے روک دیا ہے۔ شیطان کو شاید یہ لگ رہا تھا کہ یہوواہ کے پاس اب کوئی چارہ نہیں۔ اُس کے پاس اب کرنے کو یہی بچا تھا کہ وہ آدم اور حوّا کو ختم کر دے اور پھر سے ایک بےعیب مرد اور عورت کو بنائے تاکہ وہ اِنسانوں اور زمین کے سلسلے میں اُس کے مقصد کو پورا کر سکیں۔ لیکن اگر خدا ایسا کرتا تو شیطان اُس پر جھوٹا ہونے کا اِلزام لگا دیتا۔ لیکن کیوں؟ کیونکہ پیدایش 1:28 میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ نے آدم اور حوّا سے یہ کہا تھا کہ اُن کی اولاد سے زمین بھر جائے گی اور اگر یہوواہ آدم اور حوّا کو مار دیتا تو اُس کی یہ بات پوری نہ ہو پاتی۔
16. شیطان کو یہ کیوں لگ رہا ہوگا کہ وہ یہوواہ کو کہہ سکتا ہے کہ وہ اپنا مقصد پورا کرنے میں ناکام رہا ہے؟
16 شاید شیطان یہ سوچ رہا تھا کہ بھلے ہی یہوواہ نے آدم اور حوّا کو اولاد پیدا کرنے کی اِجازت دے دی ہے لیکن اُن کی اولاد کبھی بھی بےعیب نہیں ہو پائے گی۔ (واعظ 7:20؛ روم 3:23) اور اگر آدم اور حوّا کی اولاد بےعیب نہ ہو پاتی تو شیطان کو یہ بولنے کا موقع مل جاتا کہ یہوواہ اپنا مقصد پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
17. یہوواہ نے شیطان، آدم اور حوّا کی نافرمانی کی وجہ سے کھڑے ہونے والے مسئلے کو کیسے حل کِیا اور اِس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
17 یہوواہ نے شیطان، آدم اور حوّا کی نافرمانی کی وجہ سے کھڑے ہونے والے مسئلے کو ایسے زبردست طریقے سے حل کِیا جس کا شیطان تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ (زبور 92:5) یہوواہ جھوٹا نہیں بلکہ سچا ثابت ہوا کیونکہ اُس نے آدم اور حوّا کو اولاد پیدا کرنے کی اِجازت دی۔ اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے اُس نے ایک ”نسل“ کا وعدہ کِیا جس نے آدم اور حوّا کی اولاد میں سے اُن لوگوں کو بچانا تھا جو یہوواہ کے وفادار رہتے۔ (پید 3:15؛ 22:18) فدیے کا بندوبست دیکھ کر شیطان دنگ رہ گیا ہوگا۔ لیکن کیوں؟ کیونکہ اِس بندوبست کی بنیاد بےغرض محبت تھی۔ (متی 20:28؛ یوح 3:16) شیطان کبھی بھی بےغرض محبت نہیں کر سکتا کیونکہ وہ بہت خود غرض ہے۔ فدیے کے بندوبست کی وجہ سے کیا نتیجہ نکلے گا؟ مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے بعد آدم اور حوّا کی بےعیب اولاد زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک رہے گی بالکل جیسا یہوواہ نے شروع میں سوچا تھا۔ اُس وقت یہوواہ ایک لحاظ سے کہے گا: ”اومیگا۔“
ہم فردوس کے حوالے سے یہوواہ کے وعدے پر اپنا بھروسا کیسے مضبوط کر سکتے ہیں؟
18. یہوواہ نے ہمیں کن تین باتوں کا یقین دِلایا ہے؟ (بکس ”یہوواہ کے وعدے پر بھروسا رکھنے کی تین وجوہات“ کو بھی دیکھیں۔)
18 ہم نے اب تک جو کچھ سیکھا ہے، اُن میں سے کون سی باتیں ہم اُن لوگوں کو بتا سکتے ہیں جنہیں فردوس کے حوالے سے یہوواہ کے وعدے پر شک ہے؟ سب ہے پہلی بات یہ ہے کہ یہوواہ نے خود یہ وعدہ کِیا ہے۔ مُکاشفہ کی کتاب میں لکھا ہے: ”جو تخت پر بیٹھا تھا، اُس نے کہا: ”دیکھیں! مَیں سب کچھ نیا بنا رہا ہوں۔““ یہوواہ بہت دانشمند ہے۔ اُس میں اپنا وعدہ پورا کرنے کی طاقت ہے اور اُس کی یہ خواہش بھی ہے کہ اُس کا وعدہ پورا ہو۔ دوسری بات یہ کہ یہوواہ کی نظر میں یہ وعدہ اِتنا پکا ہے کہ جیسے یہ پورا ہو چُکا ہو۔ اُس نے کہا تھا کہ یہ باتیں ”قابلِبھروسا اور سچی ہیں۔ . . . یہ باتیں پوری ہو چکی ہیں!“ تیسری بات یہ کہ جب یہوواہ کوئی کام شروع کرتا ہے تو وہ اُسے پورا بھی کرتا ہے۔ اُس نے کہا ہے: ”مَیں الفا اور اومیگا ہوں۔“ یہوواہ یہ ثابت کر دے گا کہ شیطان جھوٹا ہے اور وہ یہوواہ کو اپنا مقصد پورا کرنے سے روکنے میں ناکام رہا ہے۔
19. جب لوگوں کے دل میں فردوس کے حوالے سے خدا کے وعدے کو لے کر شک پیدا ہوتا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
19 یاد رکھیں کہ آپ جب بھی مُنادی کرتے وقت لوگوں کو بتاتے ہیں کہ یہوواہ نے اِس بات کی ضمانت دی ہے کہ فردوس کے حوالے سے اُس کا وعدہ ضرور پورا ہوگا تو یہوواہ کے وعدوں پر آپ کا ایمان بھی مضبوط ہوتا ہے۔ اِس لیے جب اگلی بار آپ لوگوں سے فردوس کے بارے میں بات کرتے وقت مُکاشفہ 21:4 پڑھ رہے ہوں اور کوئی یہ کہے کہ ”یہ باتیں اچھی تو ہیں لیکن ایسا ہو نہیں سکتا“ تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ آپ اُسے اِسی باب کی 5 اور 6 آیتیں بھی دِکھا سکتے ہیں۔ اُسے بتائیں کہ یہوواہ نے ایک لحاظ سے اپنا دستخط کر کے اِس بات کی ضمانت دی ہے کہ وہ یہ وعدہ ضرور پورا کرے گا۔—یسع 65:16۔
گیت نمبر 145: فردوس کا وعدہ
a اِس مضمون میں ہم اِس بارے میں بات کریں گے کہ یہوواہ نے ہمیں کیا ضمانت دی ہے تاکہ اُس کے اِس وعدے پر ہمارا یقین پکا ہو جائے کہ یہ زمین فردوس بن جائے گی۔ جب جب ہم دوسروں کو اِس ضمانت کے بارے میں بتاتے ہیں تب تب یہوواہ کے وعدوں پر ہمارا بھروسا بھی مضبوط ہوتا ہے۔