نوجوانوں کا سوال
مجھے اُن ویبسائٹس کے متعلق کیا جاننا چاہئے جن پر دوستوں سے رابطہ کِیا جاتا ہے؟ (پہلا حصہ)
”میرے کچھ دوست دوسرے ملکوں میں رہتے ہیں۔ مجھے اُن سے بات کرنے کا بہت شوق ہے۔ حالانکہ وہ بہت دُور ہیں لیکن ہم ایک ویبسائٹ کے ذریعے آپس میں باتچیت کرتے ہیں۔ میرے خیال میں تو یہ دوستوں کے قریب رہنے کا بہترین طریقہ ہے۔“—ثناء، عمر ۱۷ سال۔a
”میرے خیال میں تو جو لوگ سُستی کے مارے ہوتے ہیں، وہی انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے دوستوں سے میلجول رکھتے ہیں۔ یہ وقت ضائع کرنے کے برابر ہے۔ دوستی قائم رکھنے کا سب سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ آپ آمنےسامنے بیٹھ کر بات کریں۔“ —گریگوری، عمر ۱۹ سال۔
آپ کے خیال میں اُوپر دئے گئے بیانات میں سے کونسا صحیح ہے؟ آپ کا جواب چاہے کچھ بھی ہو، آپ یہ ضرور تسلیم کریں گے کہ آجکل سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹس بہت مقبول ہیں۔b ذرا سوچیں: ریڈیو ایجاد ہونے کے ۳۸ سال بعد اِسے استعمال کرنے والوں کی تعداد ۵ کروڑ ہو گئی۔ اور جب ٹیوی ایجاد ہوا تو ابھی ۱۳ سال ہی ہوئے تھے کہ اِسے ۵ کروڑ لوگ استعمال کر رہے تھے۔ پھر انٹرنیٹ کی ایجاد ہوئی اور ۴ سال کے اندراندر ۵ کروڑ لوگ اِسے استعمال کر رہے تھے۔ لیکن فیسبُک نامی سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹ پر ایک ہی سال کے اندراندر ۲۰ کروڑ لوگوں نے اکاؤنٹ بنایا۔
آپ کے خیال میں نیچے دیا گیا بیان صحیح ہے یا غلط؟
جو لوگ سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹس استعمال کرتے ہیں، اُن کی کُل تعداد میں سے زیادہتر نوجوان ہیں۔ ․․․․․ صحیح ․․․․․ غلط
جواب: غلط۔ سب سے مقبول ویبسائٹ کے ممبروں کی کُل تعداد میں سے تقریباً ۶۵ فیصد کی عمر ۲۵ سال یا اِس سے اُوپر کی ہے۔ اگر لوگوں کی کُل تعداد کو دیکھا جائے جنہوں نے ۲۰۰۹ء میں اِس ویبسائٹ پر اکاؤنٹ بنائے تو اُن لوگوں کی تعداد سب سے تیزی سے بڑھی جن کی عمر ۵۵ سال سے اُوپر ہے۔
بہرحال لاکھوں نوجوان کسی نہ کسی سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹ کے ممبر ہیں اور اُن کے نزدیک دوستوں سے رابطہ رکھنے کا یہ بہترین طریقہ ہے۔ اِس سلسلے میں ۱۷ سالہ نائلہ کہتی ہیں: ”مَیں نے تو اپنا اکاؤنٹ بند کر دیا تھا لیکن پھر مَیں نے اِسے دوبارہ کھول لیا کیونکہ میرے دوستوں میں سے کسی کو مجھے فون کرنے کی توفیق ہی نہیں ہوئی۔ لگتا ہے کہ اگر آپ کسی ویبسائٹ کے ممبر نہیں تو لوگ آپ کو بھول جاتے ہیں۔“
لیکن ایسی ویبسائٹس لوگوں میں اِس قدر مقبول کیوں ہیں؟ دراصل یہ انسان کی فطرت ہے کہ وہ دوسروں کے ساتھ وقت گزارنا چاہتا ہے۔ اور ایسی ویبسائٹس لوگوں کی اِس خواہش کو پورا کرتی ہیں۔ آئیں، دیکھتے ہیں کہ لوگ اِن ویبسائٹس پر اکاؤنٹ کیوں بناتے ہیں۔
۱. سہولت۔
”یوں تو اپنے سب دوستوں سے رابطہ رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ لیکن اگر سب دوست ایک ہی ویبسائٹ کے ممبر ہوتے ہیں تو یہ آسان ہو جاتا ہے۔“ —لائیلا، عمر ۲۰ سال۔
”جب مَیں اپنے ویب پیج پر تبصرہ پوسٹ کرتی ہوں تو یہ ایسے ہے جیسے مَیں نے ایک ہی وقت میں اپنے سب دوستوں کو ایمیل لکھی ہو۔“ —کرسٹین، عمر ۲۰ سال۔
۲. ساتھیوں کا دباؤ۔
”مجھے اکثر یہ پیغام ملتا ہے کہ میرے دوستوں کی فہرست میں شامل ہو جاؤ۔ لیکن چونکہ میرا کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے اِس لئے مَیں اِس دعوت کو قبول نہیں کر سکتی۔“ —ناٹالی، عمر ۲۲ سال۔
”مَیں نے فیصلہ کِیا ہے کہ مَیں کسی بھی ویبسائٹ پر اکاؤنٹ نہیں بناؤں گی۔ جب مَیں لوگوں کو یہ بتاتی ہوں تو وہ مجھے ایسے دیکھتے ہیں جیسے کہہ رہے ہوں کہ تُم کس دُنیا میں رہتی ہو؟“ —افشاں، عمر ۱۸ سال۔
۳. میڈیا کا دباؤ۔
”میڈیا میں اِس خیال کو فروغ دیا جاتا ہے کہ اگر آپ انٹرنیٹ استعمال نہیں کرتے تو آپ کے دوست نہیں ہوں گے۔ اور دوستوں کے بغیر کوئی زندگی نہیں۔ سو اگر آپ کسی ویبسائٹ کے ممبر نہیں تو آپ کی کوئی اوقات نہیں۔“ —کٹرینا، عمر ۱۸ سال۔
۴. پڑھائی۔
”میرے کچھ ٹیچرز اپنے ویب پیج پر یہ پیغام پوسٹ کرتے ہیں کہ وہ ہمارا ٹیسٹ لینے والے ہیں۔ یا پھر اگر مجھے حساب کا کوئی سوال حل کرنا مشکل لگتا ہے تو مَیں اپنے سر کے ویب پیج پر ایک پیغام بھیجتی ہوں اور وہ آن لائن مجھے سوال سمجھا دیتے ہیں۔“ —مارینا، عمر ۱۷ سال۔
۵. نوکری۔
”لوگ اکثر اپنے ویب پیج کے ذریعے دوسروں کو بتاتے ہیں کہ وہ نوکری تلاش کر رہے ہیں۔ یوں کبھیکبھار اُنہیں نوکری مل جاتی ہے۔“ —ایمی، عمر ۲۰ سال۔
”مَیں نے اپنے کاروبار کے سلسلے میں ویب پیج بنایا ہے۔ یوں میرے گاہک اُن ڈیزائنوں کو دیکھ سکتے ہیں جو مَیں بنا رہا ہوں۔“ —داؤد، عمر ۲۱ سال۔
کیا آپ کو بھی کسی نہ کسی ویبسائٹ پر اکاؤنٹ بنانا چاہئے؟ اگر آپ نوجوان ہیں تو آپ کے والدین فیصلہ کریں گے کہ آیا وہ آپ کو اکاؤنٹ بنانے کی اجازت دیں گے یا نہیں۔c (امثال ۶:۲۰) اگر آپ کو اِس کی اجازت نہیں ملتی تو آپ کو والدین کا کہنا ماننا چاہئے۔—افسیوں ۶:۱۔
جب والدین دیکھتے ہیں کہ اُن کے بچے سمجھدار ہیں تو اکثر وہ اُن کو ویبسائٹ پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت دے دیتے ہیں۔ لیکن وہ اِس بات پر نظر رکھتے ہیں کہ اُن کے بچے اِس ویبسائٹ پر کیا کر رہے ہیں۔ اگر آپ کے والدین ایسا کر رہے ہیں تو یہ نہ سوچیں کہ وہ آپ کے ذاتی معاملوں میں دخلاندازی کر رہے ہیں۔ دراصل وہ جانتے ہیں کہ انٹرنیٹ کو چاہے کسی بھی مقصد کے لئے استعمال کِیا جائے، یہ خطروں سے خالی نہیں ہوتا۔ لہٰذا اگر آپ کے والدین نے آپ کو کسی ویبسائٹ پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت دی ہے تو آپ انٹرنیٹ کے خطروں سے بچنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
احتیاط برتیں
اگر دیکھا جائے تو انٹرنیٹ کو استعمال کرنا ایک لحاظ سے گاڑی چلانے کی طرح ہوتا ہے۔ جن لوگوں کے پاس گاڑی چلانے کا لائسنس ہوتا ہے، اُن میں سے کچھ بڑی بےاحتیاطی سے گاڑی چلاتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ ہولناک حادثوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اِسی طرح کچھ لوگ بڑی بےاحتیاطی سے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں جبکہ کچھ لوگ اِس سلسلے میں احتیاط سے کام لیتے ہیں۔ اگر آپ کے والدین نے آپ کو کسی ویبسائٹ پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت دی ہے تو اُنہوں نے آپ پر اعتماد کِیا ہے کہ آپ احتیاط سے کام لیں گے۔ کیا آپ اُن کی توقعات پر پورا اُتر رہے ہیں؟ کیا آپ ویبسائٹ کو استعمال کرنے کے سلسلے میں ”عقلمندی“ سے کام لے رہے ہیں؟—امثال ۳:۲۱، کیتھولک ترجمہ۔
اِس مضمون میں ہم سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹس کو استعمال کرنے کے سلسلے میں دو پہلوؤں پر غور کریں گے: (۱) آپ کی ذاتی معلومات کی حفاظت اور (۲) وقت کی قدروقیمت۔ جاگو! کے اگلے شمارے میں ہم مضمون ”نوجوانوں کا سوال“ کے سلسلے میں مزید دو پہلوؤں پر غور کریں گے: (۱) آپ کی نیکنامی اور (۲) آپ کی دوستیاں۔
ذاتی معلومات کی حفاظت
عام طور پر لوگ سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹس اِس لئے استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ دوستوں کو اپنے بارے میں بتا سکیں۔ اِس دوران اُنہیں اپنی ذاتی معلومات کی حفاظت کرنے کا خیال دُوردُور تک نہیں آتا۔ لیکن اگر آپ اِن ویبسائٹس کو استعمال کرتے وقت احتیاط نہیں برتیں گے تو آپ نقصان اُٹھانے کے خطرے میں ہوں گے۔
فرض کریں کہ آپ اپنے دوستوں کے ساتھ سڑک پر چل رہے ہیں اور آپ کے پاس بہت بڑی رقم ہے۔ کیا آپ اِس رقم کو ہاتھ میں لئے سڑک پر پھریں گے؟ ہرگز نہیں! ایسا کرنا تو چور کو دعوت دینے کے برابر ہوگا۔ اگر آپ اِس رقم کو اپنی جیب یا بٹوے میں چھپا کر رکھیں گے تو آپ سمجھداری کا ثبوت دیں گے۔
یاد رکھیں کہ آپ کی ذاتی معلومات بھی ایک بڑی رقم کی طرح ہے۔ اِس بات کو ذہن میں رکھ کر نیچے دی گئی فہرست کو دیکھیں اور اُن باتوں پر نشان لگائیں جن کے بارے میں آپ نہیں چاہتے کہ یہ کسی اجنبی کو پتہ چلیں۔
․․․․․ میرے گھر کا پتہ
․․․․․ میرا ایمیل ایڈریس
․․․․․ میرے سکول کا نام
․․․․․ مَیں کس وقت گھر پر ہوتا ہوں
․․․․․ گھر میں کس وقت کوئی نہیں ہوتا
․․․․․ میری تصویریں
․․․․․ میرے نظریے
․․․․․ میری پسند ناپسند
چاہے آپ کو گپشپ لگانے کا کتنا ہی شوق ہو پھر بھی آپ یہ ضرور مانیں گے کہ اُوپر دی گئی فہرست میں کچھ باتیں ایسی ہیں جو ہر کسی کو نہیں بتانی چاہئیں۔ لیکن بہت سے نوجوانوں اور بڑوں نے انجانے میں اِن ویبسائٹس کے ذریعے اجنبیوں کو اپنی ذاتی معلومات بتائی ہیں۔ آپ اِس خطرے میں پڑنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
شاید آپ کے والدین نے آپ کو کسی ویبسائٹ پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت دی ہے۔ اِس ویبسائٹ کو استعمال کرتے وقت یہ نہ سوچیں کہ اِس پر پہلے سے جو سیٹنگز موجود ہیں، وہی آپ کی ذاتی معلومات کی حفاظت کرنے کے لئے کافی ہوں گی۔ اِس کی بجائے معلوم کریں کہ اِس ویبسائٹ پر ذاتی معلومات کی حفاظت کرنے کے لئے اَور کونسی سیٹنگز ہیں (Privacy Settings)۔ پھر اِن سیٹنگز کو بدلیں تاکہ صرف وہی لوگ آپ کی ذاتی معلومات دیکھ سکیں جنہیں آپ نے دوستوں کی فہرست میں شامل کِیا ہے۔ امبر نامی ایک لڑکی نے اپنے ویب پیج پر ایسی ہی سیٹنگز کی ہیں۔ وہ کہتی ہیں: ”میرے دوستوں کے کچھ ایسے دوست ہیں جنہیں مَیں نہیں جانتی۔ مَیں نہیں چاہتی کہ کوئی اجنبی میری پوسٹ دیکھے۔“
شاید آپ کہیں کہ ”مَیں تو ویب پیج پر صرف اپنے پکے دوستوں سے رابطہ رکھتا ہوں۔“ لیکن پھر بھی آپ کو احتیاط برتنی چاہئے۔ اکیس سالہ کورین کہتی ہیں کہ ”ایک دفعہ جب آپ کو اپنے دوستوں کے تبصرے پڑھنے کی عادت پڑ جاتی ہے تو آپ چاہتے ہیں کہ وہ سارا وقت آپ کو تبصرے پوسٹ کرتے رہیں۔ اِس لئے آپ اپنے بارے میں ایسی معلومات بھی پوسٹ کرنے لگتے ہیں جو دوسروں کے علم میں نہیں ہونی چاہئیں۔“
یاد رکھیں کہ آپ انٹرنیٹ پر کبھی بھی اپنی ذاتی معلومات کی مکمل طور پر حفاظت نہیں کر سکتے۔ اِس سلسلے میں کتاب بچوں کو انٹرنیٹ کے خطروں سے محفوظ رکھیں میں لکھا ہے: ”بڑیبڑی ویبسائٹس اُن تمام معلومات کی نقل بنا کر اُنہیں محفوظ کر لیتی ہیں جو اِن پر ڈالی جاتی ہیں۔ لہٰذا جو کچھ ہم انٹرنیٹ پر ڈالتے ہیں، یہ کہیں نہ کہیں محفوظ ہو جاتا ہے۔ اِسے کبھی مکمل طور پر ڈیلیٹ نہیں کِیا جا سکتا۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے نظر چرانا سراسر حماقت ہے۔“ —انگریزی میں دستیاب۔
وقت کی قدروقیمت
صرف آپ کی ذاتی معلومات ہی نہیں بلکہ آپ کا وقت بھی ایک بڑی رقم کی طرح ہے۔ اِس لئے آپ کو اپنا وقت حسابکتاب کرکے استعمال کرنا چاہئے۔ (واعظ ۳:۱) دراصل لوگ انٹرنیٹ استعمال کرنے میں اکثر اپنا بہت سا وقت خرچ کر دیتے ہیں۔ اور یہی بات سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹس کے سلسلے میں بھی سچ ہے۔d
”مَیں اکثر یہ سوچ کر اپنا ویب پیج دیکھتی ہوں کہ بس اِسے ایک منٹ کے لئے دیکھوں گی۔ لیکن پھر گھنٹہ گزر جاتا ہے اور مجھے ہوش ہی نہیں رہتا۔“ —مائرہ، عمر ۱۸ سال۔
”مجھ پر آن لائن ہونے کا جنون سوار تھا۔ مَیں سکول سے آتے ہی گھنٹوں اپنے بلاگ پر دوستوں کے تبصرے پڑھتی اور اُن کے ویب پیج پر پوسٹ دیکھتی۔“ —کارا، عمر ۱۶ سال۔
”میرے موبائل میں آن لائن ہونے کا سسٹم تھا۔ مَیں سکول جاتے وقت، کلاس میں اور گھر جاتے وقت اپنا ویب پیج دیکھتی رہتی۔ گھر آتے ہی مَیں کمپیوٹر پر آن لائن ہو جاتی۔ مجھے پتہ تھا کہ مجھے انٹرنیٹ کی لت پڑ گئی ہے لیکن مَیں اِس عادت کو نہیں توڑنا چاہتی تھی۔“ —ریان، عمر ۱۷ سال۔
اگر آپ کو ایک ویبسائٹ پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت ملی ہے تو پہلے سے طے کر لیں کہ آپ اِسے استعمال کرنے میں کتنا وقت صرف کِیا کریں گے۔ پھر ایک مہینے تک اپنی ڈائری میں لکھیں کہ آپ نے اِس ویبسائٹ کو دیکھنے میں کتنے گھنٹے لگائے ہیں۔ اِس کے بعد دیکھیں کہ آیا آپ نے اِس کے لئے اِتنا ہی وقت صرف کِیا ہے جتنا کہ آپ نے طے کِیا تھا یا اِس سے زیادہ۔ جیسا کہ ہم نے دیکھا ہے، وقت ایک رقم کی طرح ہوتا ہے۔ لہٰذا اِس بات کی اجازت نہ دیں کہ کسی ویبسائٹ کی وجہ سے آپ کا دیوالیہ ہو جائے۔ یاد رکھیں کہ زندگی میں کچھ ایسی باتیں ہوتی ہیں جو کسی ویبسائٹ پر دوستوں سے رابطہ رکھنے سے زیادہ اہم ہیں۔—افسیوں ۵:۱۵، ۱۶؛ فلپیوں ۱:۱۰۔
آئیں، دیکھیں کہ کچھ نوجوانوں نے کونسے اقدام اُٹھائے ہیں تاکہ وہ اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں۔
”جب مَیں نے اپنا اکاؤنٹ بند کر دیا تو میرے پاس وقت ہی وقت تھا۔ مجھے لگا جیسے مَیں آزاد ہو گئی ہوں۔ حال ہی میں مَیں نے دوبارہ اپنا اکاؤنٹ کھول لیا ہے۔ لیکن اب مَیں ویبسائٹ کو دیکھنے میں زیادہ وقت صرف نہیں کرتی۔ مجھے اپنا ویب پیج دیکھے کئیکئی دن ہو جاتے ہیں اور کبھیکبھی تو مَیں بھول جاتی ہوں کہ میرا اکاؤنٹ بھی ہے۔ اگر مجھے لگا کہ مَیں پھر سے اپنا وقت ضائع کرنے لگی ہوں تو مَیں دوبارہ اپنا اکاؤنٹ بند کر دوں گی۔“ —امبر، عمر ۱۹ سال۔
”جب بھی مجھے لگتا ہے کہ مَیں ویبسائٹ پر اپنے دوستوں کے ساتھ گپشپ لڑانے میں بہت وقت صرف کر رہی ہوں تو مَیں اپنا اکاؤنٹ بند کر دیتی ہوں اور کچھ مہینوں بعد اِسے دوبارہ کھول لیتی ہوں۔ اب مجھے ویب پیج دیکھنے میں پہلے جیسی کشش محسوس نہیں ہوتی۔ مَیں ویبسائٹ کو اُس کام کے لئے کھولتی ہوں جو مجھے کرنا ہوتا ہے اور پھر اِسے بند کر دیتی ہوں۔“ —این، عمر ۲۲ سال۔
سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹس کا مقصد
سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹس کے سلسلے میں آپ کو ایک اَور حقیقت بھی جاننے کی ضرورت ہے۔ آپ کے خیال میں نیچے دی گئی باتوں میں سے کونسی درست ہے؟ اِس پر ✔ کا نشان لگائیں۔
سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹس بنانے کا اصل مقصد یہ ہے:
(الف) ․․․․․ منافع کمانا
(ب) ․․․․․ لوگوں میں تعلقات بڑھانا
(ج) ․․․․․ تفریح فراہم کرنا
درست جواب یہ ہے کہ اِن ویبسائٹس کے مالک اِنہیں منافع کمانے کے لئے بناتے ہیں۔ اِن لوگوں کو منافع کیسے ہوتا ہے؟ اشتہار ڈالنے والی کمپنیوں کے ذریعے۔ یہ کمپنیاں چاہتی ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اِن ویبسائٹس کے ممبر بنیں اور پھر بہت سے لوگ اِن ممبروں کے پوسٹ دیکھیں۔ اشتہار ڈالنے والی کمپنیاں جانتی ہیں کہ آپ جتنا زیادہ وقت ایک ویبسائٹ کھول کر رکھیں گے، اُتنے ہی زیادہ اشتہار بھی دیکھیں گے۔
چُنانچہ اگر آپ اِن ویبسائٹس پر بہت وقت صرف کرتے ہیں اور بہت سے لوگوں کو دوستوں کی فہرست میں شامل کرتے ہیں تو اشتہار ڈالنے والی کمپنیوں اور ویبسائٹس کے مالکوں کو بڑا منافع ہوگا۔ وہ تو چاہتے ہیں کہ آپ ایسا ہی کریں۔ اِس لئے آپ کو خود محتاط رہنا ہوگا۔ اگر آپ کسی ویبسائٹ کے ممبر ہیں تو اپنی ذاتی معلومات کی حفاظت کریں اور اِس پر حد سے زیادہ وقت صرف نہ کریں۔
اگلی بار ”نوجوانوں کا سوال“ کے سلسلے میں ہم اِس بات پر غور کریں گے:
سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹس آپ کی نیکنامی اور دوستیوں پر کیا اثر ڈال سکتی ہیں؟
”نوجوانوں کا سوال“ کے سلسلے میں مزید مضامین ویبسائٹ www.watchtower.org/ype پر مل سکتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
a اِس مضمون میں لوگوں کے نام بدل دئے گئے ہیں۔
b سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹس ایسی ویبسائٹس ہیں جن پر لوگ اکاؤنٹ بناتے ہیں، اِن کے ممبروں میں سے دوست چنتے ہیں اور اُن سے رابطہ رکھتے ہیں۔
c جاگو! کے ناشرین کسی بھی سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹ کو نہ تو صحیح اور نہ ہی غلط قرار دیتے ہیں۔ جب مسیحی انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں تو اُنہیں محتاط رہنا چاہئے کہ وہ کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے پاک صحیفوں کے اصولوں کی خلافورزی ہو۔—۱-تیمتھیس ۱:۵، ۱۸، ۱۹۔
d مزید معلومات کے لئے جاگو! اپریل-جون ۲۰۱۱ء میں مضمون ”نوجوانوں کا سوال—کیا مَیں الیکٹرانک میڈیا کو حد سے زیادہ استعمال کرتا ہوں؟“ کو دیکھیں اور خاص طور پر صفحہ ۱۸ پر بکس ”مَیں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کی عادی تھی“ پر غور کریں۔
[صفحہ ۲۷ پر عبارت]
ریڈیو ایجاد ہونے کے ۳۸ سال بعد اِسے استعمال کرنے والوں کی تعداد ۵ کروڑ ہو گئی۔
[صفحہ ۲۷ پر عبارت]
فیسبُک پر ایک ہی سال کے اندراندر ۲۰ کروڑ لوگوں نے اکاؤنٹ بنائے۔
[صفحہ ۲۹ پر بکس]
اپنے والدین سے مشورہ لیں
اپنے والدین سے انٹرنیٹ پر ذاتی معلومات کی حفاظت کرنے کے بارے میں بات کریں۔ اُن سے یہ پوچھیں: ایسی کونسی معلومات ہیں جو ہر کسی کو نہیں بتائی جانی چاہئیں اور اِس کی کیا وجہ ہے؟ ایسی کونسی معلومات ہیں جو اگر انٹرنیٹ میں ڈالی جائیں تو گھر والوں کو خطرہ ہو سکتا ہے؟ کیا مَیں ویبسائٹس پر دوستوں کے ساتھ رابطہ رکھنے میں حد سے زیادہ وقت صرف کر رہا ہوں؟ اگر یہ مسئلہ ہے تو مجھے کیا کرنا چاہئے تاکہ میرے پاس دوسروں کے ساتھ آمنےسامنے بیٹھ کر بات کرنے کا بھی وقت ہو؟
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
شاید آپ کو اندازہ بھی نہ ہو کہ دراصل کتنے لوگ آپ کے ویب پیج کو دیکھ رہے ہیں۔
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
وقت، رقم کی طرح ہوتا ہے۔ اگر آپ اُسے ایک ہی کام پر صرف کریں گے تو آپ کی جیب خالی ہو جائے گی۔