بائبل حقیقی خوشی حاصل کرنے میں آپکی مدد کر سکتی ہے
اگرچہ بائبل میڈیکل کی کوئی کتاب نہیں توبھی یہ بیان کر رہی ہے کہ اُمید اور نااُمیدی جیسے احساسات کسی شخص کے ذہن اور جسمانی صحت پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”شادمان دل شفا بخشتا ہے لیکن افسردہدلی ہڈیوں کو خشک کر دیتی ہے۔“ ہم یہ بھی پڑھتے ہیں: ”اگر تُو مصیبت کے دن بیدل ہو جائے تو تیری طاقت بہت کم ہے۔“ (امثال ۱۷:۲۲؛ ۲۴:۱۰) جیہاں، بےحوصلہ ہو جانے سے ہم کمزور ہو سکتے ہیں۔ اس سے ہم میں یہ سوچ پیدا ہو سکتی ہے کہ ہم تبدیلی لانے کے قابل نہیں اور اس سلسلے میں ہم دوسروں کی مدد حاصل کرنے سے بھی گریز کرتے ہیں۔
حوصلہ پست ہونے کی وجہ سے کوئی شخص خود کو ناکارہ سمجھنے لگتا ہے۔ ایسے لوگ اکثر یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ خدا کیساتھ اچھا رشتہ قائم نہیں کر سکتے اور نہ ہی اُسکی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں۔ اسطرح سے وہ روحانی طور پر بھی متاثر ہوتے ہیں۔ سیمون جسکا پچھلے مضمون میں ذکر کِیا گیا وہ بھی اس کشمکش میں مبتلا تھی کہ آیا وہ ”ان لوگوں میں شامل ہے جنہیں خدا کی خوشنودی حاصل ہے۔“ تاہم، خدا کے کلام بائبل کا جائزہ لینے سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ خدا اُن لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اُسے خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
خدا واقعی پرواہ کرتا ہے
بائبل بیان کرتی ہے کہ ”خداوند شکستہدلوں کے نزدیک ہے اور خستہ جانوں کو بچاتا ہے۔“ خدا ”شکستہ اور خستہ دل“ کو حقیر خیال کرنے کی بجائے ”فروتنوں کی رُوح کو زندہ“ کرنے اور ”شکستہدلوں کو حیات“ بخشنے کا وعدہ کرتا ہے۔—زبور ۳۴:۱۸؛ ۵۱:۱۷؛ یسعیاہ ۵۷:۱۵۔
ایک موقع پر، خدا کے بیٹے یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کی توجہ اس حقیقت پر دلائی کہ خدا اپنے خادموں میں اچھائی دیکھتا ہے۔ ایک مثال کے ذریعے سمجھاتے ہوئے اُس نے کہا کہ خدا زمین پر گرنے والی ایک چڑیا کو بھی قیمتی خیال کرتا ہے جسے زیادہتر انسان معمولی خیال کرتے ہیں۔ اُس نے اس بات کو بھی نمایاں کِیا کہ خدا انسانوں کے متعلق سب کچھ جانتا ہے یہانتک کہ انکے سر کے بال بھی گنے ہوئے ہیں۔ یسوع نے اپنی اس تمثیل کا اختتام ان الفاظ کیساتھ کِیا: ”ڈرو نہیں۔ تمہاری قدر تو بہت سی چڑیوں سے زیادہ ہے۔“ (متی ۱۰:۲۹-۳۱) a یسوع مسیح نے واضح کِیا کہ اس بات سے قطعنظر کہ لوگ اپنے بارے میں کیا سوچتے ہیں خدا کی نظر میں وفادار انسانوں کی بہت قدر ہے۔ پطرس رسول نے ہمیں یاد دلایا کہ ”خدا کسی کا طرفدار نہیں۔ بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راستبازی کرتا ہے وہ اُسکو پسند آتا ہے۔“—اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵۔
خود کو پرکھیں
خدا کا کلام ہمیں اپنی بابت متوازن نظریہ رکھنے کی تاکید کرتا ہے۔ پولس رسول نے الہام سے لکھا: ”مَیں اُس توفیق کی وجہ سے جو مجھ کو ملی ہے تُم میں سے ہر ایک سے کہتا ہوں کہ جیسا سمجھنا چاہئے اُس سے زیادہ کوئی اپنے آپ کو نہ سمجھے بلکہ جیسا خدا نے ہر ایک کو اندازہ کے موافق ایمان تقسیم کِیا ہے اعتدال کیساتھ اپنے آپ کو ویسا ہی سمجھے۔“—رومیوں ۱۲:۳۔
دراصل، ہمیں خود کو اسقدر اہم خیال نہیں کرنا چاہئے کہ ہم مغرور بن جائیں اور نہ ہی ہمیں دوسری انتہا تک جانا چاہئے کہ خود کو نہایت حقیر خیال کرنے لگیں۔ اسکی بجائے ہمارا مقصد اپنی بابت معقول نقطۂنظر رکھنا اور اپنی خوبیوں اور خامیوں دونوں پر دھیان دینا ہے۔ ایک مسیحی خاتون نے اسطرح بیان کِیا: ”نہ تو مَیں شیطان ہوں اور نہ ہی کوئی فرشتہ۔ ہر ایک کی طرح مجھ میں خوبیاں بھی ہیں اور خامیاں بھی۔“
بِلاشُبہ، دوسروں کو خود کو پرکھنے کی نصیحت کرنا تو آسان ہے لیکن خود ایسا کرنا مشکل ہے۔ کئی سالوں سے ہمارے اندر جڑ پکڑ جانے والے نااُمیدی کے رُجحان کو ختم کرنے کیلئے سخت کوشش کی ضرورت ہے۔ تاہم، خدا کی مدد سے ہم اپنی زندگی اور شخصیت کی بابت مناسب نقطۂنظر رکھ سکتے ہیں۔ خدا کا کلام ہمیں یہی کرنے کی تاکید کرتا ہے۔ یہ بیان کرتا ہے: ”تُم اپنے اگلے چالچلن کی اُس پُرانی انسانیت کو اُتار ڈالو جو فریب کی شہوتوں کے سبب سے خراب ہوتی جاتی ہے۔ اور اپنی عقل کی روحانی حالت میں نئے بنتے جاؤ۔ اور نئی انسانیت کو پہنو جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔“—افسیوں ۴:۲۲-۲۴۔
عقل کی روحانی حالت سے مُراد ہمارا ذہنی رُجحان ہے۔ اپنی عقل کی روحانی حالت کو بدلنے کی کوشش کرنے سے ہم مایوسی پر غالب آ سکتے ہیں۔ لینا جسکا پچھلے مضمون میں ذکر کِیا گیا یہ تسلیم کرتی ہے کہ پہلے وہ محسوس کرتی تھی کہ کسی کو اس سے محبت نہیں اور کوئی اسکی مدد نہیں کر سکتا ہے۔ تاہم اُس نے اس خیال سے پیچھا چھڑا لیا اور اپنے اندر تبدیلی لے آئی۔ بائبل میں پائی جانے والی کس عملی مشورت نے لینا، سیمون اور ان جیسے دیگر لوگوں کی تبدیلی لانے میں مدد کی ہے؟
خوشی لانے والے بائبل اصول
”اپنا بوجھ خداوند پر ڈالدے۔ وہ تجھے سنبھالے گا۔ وہ صادق کو کبھی جنبش نہ کھانے دے گا۔“ (زبور ۵۵:۲۲) سب سے پہلی اَور اہم بات یہ ہے کہ دُعا حقیقی خوشی حاصل کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔ سیمون کہتی ہے: ”جب بھی مَیں بےحوصلہ ہوتی ہوں، مَیں یہوواہ خدا سے مدد کیلئے درخواست کرتی ہوں۔ مَیں کبھی بھی ایسی صورتحال میں نہیں پڑی جب مجھے اسکی طرف سے مدد اور راہنمائی نہ ملی ہو۔“ جب زبورنویس ہمیں اپنا بوجھ یہوواہ پر ڈالنے کی تاکید کر رہا ہے تو وہ دراصل ہمیں یہ یاد دلا رہا ہے کہ یہوواہ نہ صرف ہماری پرواہ کرتا ہے بلکہ ہمیں مدد اور طاقت بھی فراہم کرتا ہے۔ یسوع مسیح نے ۳۳ء کی فسح کی رات اپنے شاگردوں کو بتایا کہ وہ جلد ہی ان سے جُدا ہو جائے گا۔ یہ سُن کر شاگرد بہت غمزدہ ہو گئے۔ یسوع مسیح نے انہیں تاکید کی کہ باپ سے دُعا کریں۔ اس نے مزید کہا: ”مانگو تو پاؤ گے تاکہ تمہاری خوشی پوری ہو جائے۔“—یوحنا ۱۶:۲۳، ۲۴۔
”دینا لینے سے مبارک ہے۔“ (اعمال ۲۰:۳۵) جیساکہ یسوع مسیح نے سکھایا، دینا حقیقی خوشی کی کُنجی ہے۔ بائبل کی اس مشورت کا اطلاق کرنا ہمیں اپنی خامیوں کی بجائے دوسروں کی ضروریات پر توجہ دینے کے قابل بنائے گا۔ جب ہم دوسروں کی مدد کرتے ہیں اور وہ اسکی قدر کرتے ہیں تو ہم اپنی بابت اچھا محسوس کرتے ہیں۔ لینا کو اس بات کا یقین ہو گیا ہے کہ اپنے ہمسائیوں کو باقاعدگی سے بائبل میں پائی جانے والی خوشخبری سنانے سے اسے دو طریقوں سے فائدہ پہنچا ہے۔ وہ کہتی ہے، ”پہلا تو یہ کہ اس سے مجھے خوشی اور اطمینان حاصل ہوا ہے جسکا یسوع مسیح نے ذکر کِیا تھا۔ نیز دوسروں کے اچھے ردِعمل نے بھی خوش رہنے میں میری مدد کی ہے۔“ خود کو دوسروں کیلئے خوشی سے پیش کرنے سے ہم امثال ۱۱:۲۵ کی صداقت کا تجربہ کریں گے: ”سیراب کرنے والا خود بھی سیراب ہوگا۔“
”مصیبتزدہ کے تمام ایاّم بُرے ہیں پر خوشدل ہمیشہ جشن کرتا ہے۔“ (امثال ۱۵:۱۵) ہم سب کے پاس انتخاب ہے کہ ہم اپنی اور اپنے حالات کی بابت کیسا نقطۂنظر رکھتے ہیں۔ ہم اُن لوگوں کی طرح بھی ہو سکتے ہیں جو ہر چیز کا بُرا پہلو دیکھتے اور پریشان ہو جاتے ہیں، یا پھر ہم ایسے ”خوشدل“ انسانوں کی مانند ہو سکتے ہیں جو پُراُمید رہتے ہیں۔ اُنکی خوشی ایسی ہے جیسے وہ ایک جشن میں شریک ہوں۔ سیمون کہتی ہے: ”مَیں اپنی سوچ کو متوازن رکھنے کی پوری کوشش کرتی ہوں۔ اس کیلئے مَیں ذاتی مطالعے اور منادی میں مصروف رہنے کیساتھ ساتھ دُعا میں بھی مشغول رہتی ہوں۔ مَیں ایسے لوگوں سے رفاقت رکھنے کی کوشش کرتی ہوں جو پُراُمید اور خوش رہتے ہیں۔ مَیں ہمیشہ دوسروں کی مدد کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔“ ایسا رُجحان حقیقی خوشی حاصل کرنے میں مددگار ہوتا ہے، جیساکہ بائبل مشورہ دیتی ہے: ”اَے صادقو! خداوند میں خوشوخرم رہو اور اَے راست دلو! خوشی سے للکارو۔“—زبور ۳۲:۱۱۔
”دوست ہر وقت محبت دکھاتا ہے اور بھائی مصیبت کے دن کیلئے پیدا ہوا ہے۔“ (امثال ۱۷:۱۷) اس سے پہلے کہ مایوسی ہم پر غالب آئے کسی عزیز کو ہمراز بنانا یا کسی قابلِاعتماد شخص سے مشورت حاصل کرنا مددگار ہو سکتا ہے۔ دوسروں کیساتھ بات کرنا ہمیں چیزوں کی بابت متوازن نقطۂنظر رکھنے میں مدد دے گا۔ سیمون نے تسلیم کِیا کہ ”اپنے احساسات کی بابت دوسروں کو بتانے سے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے۔ اکثراوقات ایسا کرنا ہی کافی ہوتا ہے۔“ ایسا کرنے سے آپ اس مثل کی صداقت کا تجربہ کریں گے جو کہتی ہے: ”آدمی کا دل فکرمندی سے دب جاتا ہے لیکن اچھی بات سے خوش ہوتا ہے۔“—امثال ۱۲:۲۵۔
آپ کیا کر سکتے ہیں
ہم نے بائبل میں سے چند عملی اور شاندار اصولوں پر غور کِیا ہے جو مایوسی پر غالب آنے اور حقیقی خوشی حاصل کرنے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے دل پر کسی طرح کا بوجھ ہے تو ہم آپ کی حوصلہافزائی کرتے ہیں کہ خدا کے کلام بائبل کا مطالعہ کریں۔ اپنی بابت اور خدا کے ساتھ اپنے رشتے کی بابت اُمیدافزا اور متوازن نقطۂنظر اپنائیں۔ ہمیں اُمید ہے کہ خدا کے کلام کی راہنمائی سے آپ حقیقی خوشی حاصل کرنے کے قابل ہوں گے۔
[فٹنوٹ]
a اس صحیفے پر صفحہ ۲۲ اور ۲۳ پر تفصیلاً بات کی جائے گی۔
[صفحہ ۷ پر تصویر]
بائبل اصولوں کے مطابق زندگی گزارنا خوشی کو بڑھاتا ہے