گھریلو زندگی کو خوشگوار بنائیں | نوجوانوں کے لیے
زندگی میں آنے والی تبدیلیوں کا سامنا کیسے کِیا جا سکتا ہے؟
مسئلہ
آپ کو اپنے ابو کی نوکری کی وجہ سے کہیں اَور جانا پڑ رہا ہے۔
آپ کا سب سے اچھا دوست کسی اَور علاقے میں رہنے کے لیے جا رہا ہے۔
آپ کے بڑے بھائی یا بہن کی شادی ہو رہی ہے۔
اِن تبدیلیوں پر آپ کا ردِعمل کیا ہوگا؟
جب طوفان آتا ہے تو جو درخت ہوا کے رُخ پر جھک جاتا ہے، اُس کے بچنے کا اِمکان زیادہ ہوتا ہے۔ اِسی طرح اگر آپ حالات کے مطابق جھکنا سیکھیں گے تو آپ اُن تبدیلیوں کو زیادہ اچھی طرح قبول کر پائیں گے جن پر آپ کا اِختیار نہیں ہے۔ آپ خود کو حالات کے مطابق کیسے ڈھال سکتے ہیں؟ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے سے پہلے آئیں، زندگی میں آنے والی تبدیلیوں کے بارے میں کچھ باتوں پر غور کریں۔
اِن باتوں کو ذہن میں رکھیں
تبدیلیاں زندگی کا حصہ ہیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”آپ کو نہیں پتہ کہ کل آپ کے ساتھ کیا ہوگا۔“ (یعقوب 4:13، 14) اور یہ بات بالکل سچ ہے کیونکہ حالات ہمیشہ بدلتے رہتے ہیں۔ مگر ساری تبدیلیاں بُری نہیں ہوتیں۔ کچھ تبدیلیاں ایسی ہوتی ہیں جو شروع شروع میں تو اچھی نہیں لگتیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اِن کے فائدے نظر آنے لگتے ہیں۔ اِس کے باوجود زیادہتر لوگ ایسے ہیں جن کی زندگی معمول کے مطابق چلتی رہے تو وہ خوش رہتے ہیں لیکن اگر اِس میں تبدیلی آئے تو وہ پریشان ہو جاتے ہیں۔
تبدیلیاں خاص طور پر نوجوانوں کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟ ڈیوڈa نامی نوجوان نے کہا: ”نوجوانوں کے اندر پہلے ہی بہت سی تبدیلیاں ہو رہی ہوتی ہیں۔ اُوپر سے اگر اُن کی زندگی میں کوئی تبدیلی آ جائے تو پریشانی اَور بڑھ جاتی ہے۔“
اِس کی ایک اَور وجہ یہ ہے کہ نوجوانوں کے پاس اُتنا تجربہ نہیں ہوتا جتنا بڑوں کے پاس ہوتا ہے۔ جب بڑوں کو کسی تبدیلی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ پہلے ایسی صورتحال سے کیسے نمٹے تھے جبکہ نوجوانوں کے لیے ایسا کرنا مشکل ہوتا ہے۔
آپ خود کو حالات کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔ جو شخص حالات کے مطابق ڈھلنا جانتا ہے، وہ ہر طرح کی صورتحال میں خود کو سنبھال لیتا ہے۔ وہ پہلے سے بھانپ لیتا ہے کہ اُسے کس مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے اور وہ اِس سے کیسے نمٹ سکتا ہے۔ جو نوجوان حالات کے مطابق ڈھلنا جانتے ہیں، وہ پریشانی کی صورت میں منشیات لینے یا شراب پینے کی طرف کم ہی مائل ہوتے ہیں۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
حقیقت کو تسلیم کریں۔ بےشک آپ چاہیں گے کہ آپ کی زندگی میں سب کچھ آپ کی مرضی کے مطابق ہو۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ ایسا نہیں ہوتا۔ آپ کے دوست آپ سے دُور جائیں گے؛ آپ کے بہن بھائیوں کی شادیاں ہوں گی؛ شاید ایسا بھی ہوگا کہ آپ کو اپنے گھر والوں کے ساتھ کہیں اَور جا کر رہنا پڑے اور اپنے دوستوں کو چھوڑنا پڑے۔ اِس لیے بہتر ہے کہ حقیقت کو قبول کریں اور اپنے ذہن میں منفی باتیں نہ آنے دیں۔—پاک کلام کا اصول: واعظ 7:10۔
اپنی نظریں مستقبل پر رکھیں۔ ماضی کے بارے میں سوچتے رہنا ایسے ہی ہے جیسے گاڑی چلاتے وقت شیشے میں پیچھے دیکھتے رہنا۔ کبھی کبھار پیچھے دیکھنا فائدہمند ہوتا ہے لیکن سامنے نظر رکھنا زیادہ ضروری ہوتا ہے۔ یہی بات زندگی میں آنے والی تبدیلیوں کے بارے میں بھی سچ ہے۔ اِس لیے اپنی نظریں مستقبل پر رکھنے کی کوشش کریں۔ (امثال 4:25) مثال کے طور پر یہ سوچیں کہ آپ اگلے مہینے یا اگلے چھ مہینوں کے لیے کون سا منصوبہ بنا سکتے ہیں۔
اپنی سوچ کو مثبت رکھیں۔ لورا نامی ایک لڑکی نے کہا: ”اپنی سوچ میں لچک پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔ اِس بات پر غور کریں کہ آپ کو اپنی زندگی میں آنے والی تبدیلی سے کیا فائدے ہو سکتے ہیں۔“ کیا آپ ابھی کسی ایسے فائدے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں؟—پاک کلام کا اصول: واعظ 6:9۔
وکٹوریا نے بتایا کہ جب اُن کے سارے دوست اُن سے دُور چلے گئے تو اُنہیں کیسا محسوس ہوا۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں بہت تنہا محسوس کرتی تھی اور یہی سوچتی رہتی تھی کہ کاش سب کچھ پہلے جیسا ہو جائے۔ لیکن اب جب مَیں اُس وقت کے بارے میں سوچتی ہوں تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ تب سے میری سوچ پُختہ ہونے لگی۔ مَیں یہ سمجھ گئی کہ جیسے جیسے آپ بڑے ہوتے ہیں، آپ کو تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مجھے یہ احساس بھی ہوا کہ میرے پاس نئے دوست بنانے کے بہت سے موقعے تھے۔“—پاک کلام کا اصول: امثال 27:10۔
ماضی کے بارے میں سوچتے رہنا ایسے ہی ہے جیسے گاڑی چلاتے وقت شیشے میں پیچھے دیکھتے رہنا۔
دوسروں کے کام آئیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”صرف اپنے فائدے کا ہی نہیں بلکہ دوسروں کے فائدے کا بھی سوچیں۔“ (فِلپّیوں 2:4) 17 سالہ اینا نے کہا: ”جیسے جیسے مَیں بڑی ہوئی، مَیں نے دیکھا کہ جب مَیں نے کسی ایسے شخص کی مدد کی جو میرے جیسی یا اُس سے بھی بُری صورتحال سے گزر رہا تھا تو مجھے بہت خوشی ملی۔“ لہٰذا اپنی مشکل سے نمٹنے کا ایک اچھا طریقہ یہ ہے کہ آپ مشکل میں دوسروں کے کام آئیں۔
a اِس مضمون میں کچھ فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔