فرشتوں کا سردار میکائیل کون ہے؟
پاک کلام کا جواب
میکائیل، یسوع مسیح کا وہ نام ہے جو وہ زمین پر آنے سے پہلے رکھتے تھے اور آسمان پر جانے کے بعد بھی وہ اِسی نام سے کہلائے۔a بعض مذہبی فرقے میکائیل کو مُقدس میکائیل کہتے ہیں۔ جب موسیٰ فوت ہوئے تو میکائیل کی شیطان کے ساتھ بحث ہوئی۔ ایک اَور موقعے پر میکائیل نے ایک فرشتے کی مدد کی تاکہ وہ دانیایل نبی تک خدا کا پیغام پہنچا سکے۔ (دانیایل 10:13، 21؛ یہوداہ 9) میکائیل کے نام کا مطلب ہے: ”خدا کی طرح کون ہے؟“ اور وہ اپنے نام کے مطلب پر پورا اُترتے ہوئے خدا کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں اور خدا کے دُشمنوں سے لڑتے ہیں۔—دانیایل 12:1؛ مکاشفہ 12:7۔
آئیں، دیکھیں کہ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یسوع فرشتوں کے سردار میکائیل ہیں۔
فرشتوں کا صرف ایک سردار ہے۔ (یہوداہ 9) لقب ’فرشتوں کا سردار‘ بائبل کی صرف دو آیتوں میں اِستعمال ہوا ہے۔ دونوں آیتوں میں یہ لقب واحد میں اِستعمال کِیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ لقب صرف ایک ہی فرشتے کو دیا گیا ہے۔ اِن آیتوں میں سے ایک آیت میں لکھا ہے کہ ہمارے مالک یسوع جنہیں مُردوں میں سے زندہ کِیا گیا، ”آسمان سے خدا کے نرسنگے کے ساتھ آئیں گے اور للکار کر فرشتوں کے سردار کی آواز میں حکم دیں گے۔“ (1-تھسلُنیکیوں 4:16) غور کریں کہ یسوع مسیح ”فرشتوں کے سردار کی آواز میں حکم“ دیتے ہیں۔ لہٰذا یسوع مسیح ہی فرشتوں کے سردار میکائیل ہیں۔
میکائیل فرشتوں کی فوج کے سربراہ ہیں۔ ”میکائیل اور اُن کے فرشتوں نے اژدہے (یعنی شیطان) سے جنگ کی۔“ (مکاشفہ 12:7) اِس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرشتوں کی فوج میکائیل کی ہے۔ بائبل میں میکائیل کو ”مقرب فرشتہ“ کہا گیا ہے اور اِس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اُنہیں فرشتوں پر بہت زیادہ اِختیار دیا گیا ہے۔ (دانیایل 10:13، 21؛ 12:1) جس اِصطلاح کا ترجمہ ”مقرب فرشتہ“ کِیا گیا ہے، وہ عبرانی زبان میں”عظیم شہزادے“ کے معنی رکھتی ہے۔ اِس حوالے سے نئے عہدنامے کے عالم ڈیوڈ اون نے کہا کہ اِس لقب سے ظاہر ہوتا ہے کہ ”میکائیل فرشتوں کی فوج کے سربراہ ہیں۔“
بائبل میں صرف ایک اَور نام کا ذکر کِیا گیا ہے جسے فرشتوں کی فوج پر اِختیار دیا گیا ہے۔ اِس میں لکھا ہے: ”مالک یسوع آسمان سے اپنے طاقتور فرشتوں کے ساتھ بھڑکتی ہوئی آگ میں ظاہر ہوں گے اور اُن لوگوں سے بدلہ لیں گے جو خدا کو نہیں جانتے۔“ (2-تھسلُنیکیوں 1:7، 8؛ متی 16:27) بائبل میں یہ بھی لکھا ہے کہ یسوع ”آسمان پر چلے گئے اور فرشتے اور حکمران اور طاقتیں اُن کے تابع کر دی گئیں۔“ (1-پطرس 3:21، 22) ذرا سوچیں کہ اگر خدا نے یسوع اور میکائیل دونوں کو فرشتوں کی فوج کا سربراہ مقرر کِیا ہوتا تو اُن میں دُشمنی ہو سکتی تھی۔ اِس لیے ہم یہ نتیجہ نکال سکتے ہیں کہ یسوع اور میکائیل دو الگ الگ ہستیاں نہیں بلکہ ایک ہی ہستی کے دو نام ہیں۔
میکائیل ’تکلیف کے وقت‘ میں ”اُٹھے گا۔“ (دانیایل 12:1) دانیایل کی کتاب میں جس عبرانی اِصطلاح کا ترجمہ ”اُٹھے گا“کِیا گیا ہے، وہ اکثر ایسے بادشاہ کے حوالے سے اِستعمال کی جاتی ہے جو کوئی خاص کارروائی کرنے کے لیے اُٹھ کھڑا ہوتا ہے۔ (دانیایل 11:2-4، 21) یسوع مسیح جنہیں بائبل میں”خدا کا کلام“ کہا گیا ہے، ’بادشاہوں کے بادشاہ‘ کے طور پر خدا کے دُشمنوں کو مار گِرانے اور اُس کے بندوں کو بچانے کے لیے کارروائی کریں گے۔ (مکاشفہ 19:11-16) وہ ایسا ”بڑی مصیبت“ کے دوران کریں گے ”جو دُنیا کے شروع سے لے کر اب تک نہیں آئی۔“—متی 24:21، 42۔
a بائبل میں کچھ ایسے لوگوں کا ذکر کِیا گیا ہے جن کے ایک سے زیادہ نام تھے۔ مثال کے طور پر یعقوب (جنہیں اِسرائیل بھی کہا جاتا تھا)، پطرس (جنہیں شمعون بھی کہا جاتا تھا) اور تدی (جنہیں یہوداہ بھی کہا جاتا تھا)۔—پیدایش 49:1، 2؛ متی 10:2، 3؛ مرقس 3:18؛ اعمال 1:13۔