سلاطین کی دوسری کتاب
4 پھر نبیوں کے بیٹوں کی بیویوں میں سے ایک اِلیشع کے پاس آ کر یہ دُہائی دینے لگی: ”آپ کے خادم یعنی میرے شوہر فوت ہو گئے ہیں اور آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ آپ کے خادم ہمیشہ یہوواہ کا خوف رکھتے تھے۔ اُنہوں نے ایک آدمی سے قرض لیا تھا اور اب وہ آدمی میرے دونوں بچوں کو غلام بنا کر لے جانے آیا ہے۔“ 2 اِس پر اِلیشع نے اُس سے کہا: ”مَیں آپ کے لیے کیا کر سکتا ہوں؟ مجھے بتائیں کہ آپ کے پاس گھر میں کیا ہے؟“ اُس نے جواب دیا: ”آپ کی خادمہ کے گھر میں تیل کے ایک مرتبان* کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔“ 3 پھر اِلیشع نے کہا: ”اپنے سب پڑوسیوں کے پاس جائیں اور اُن سے خالی برتن مانگ کر لائیں۔ آپ جتنے بھی برتن لا سکتی ہیں، لے کر آئیں۔ 4 اِس کے بعد اپنے بیٹوں کے ساتھ اپنے گھر میں جائیں اور دروازہ بند کر لیں۔ پھر اُن سب برتنوں میں تیل بھرنا شروع کریں اور جو جو برتن بھرتا جائے، اُسے ایک طرف رکھتی جائیں۔“ 5 تب وہ عورت وہاں سے چلی گئی۔
جب اُس نے اپنے بیٹوں کے ساتھ گھر میں جا کر دروازہ بند کر لیا تو اُس کے بیٹے اُسے برتن پکڑانے لگے اور وہ اُن میں تیل بھرنے لگی۔ 6 جب سارے برتن بھر گئے تو اُس نے اپنے ایک بیٹے سے کہا: ”ایک اَور برتن لاؤ۔“ لیکن اُس کے بیٹے نے اُس سے کہا: ”اَور برتن نہیں ہیں۔“ اِس پر مرتبان سے تیل نکلنا بند ہو گیا۔ 7 پھر وہ سچے خدا کے بندے کے پاس گئی اور اُسے یہ سب بتایا۔ اُس نے اُس عورت سے کہا: ”جائیں اور تیل بیچ کر اپنا قرض چُکائیں اور جو کچھ باقی بچے گا، اُس سے آپ کا اور آپ کے بیٹوں کا گزارہ ہو جائے گا۔“
8 ایک دن اِلیشع شُونیم گئے جہاں ایک مُعزز عورت رہتی تھی۔ اُس نے اُن سے اِصرار کِیا کہ وہ اُس کے ہاں کھانا کھائیں۔ اِلیشع جب بھی وہاں سے گزرتے تھے، اُس کے ہاں کھانا کھانے رُکتے تھے۔ 9 اِس لیے اُس نے اپنے شوہر سے کہا: ”مجھے یقین ہے کہ یہ آدمی جو اکثر یہاں سے گزرتا ہے، خدا کا پاک بندہ ہے۔ 10 کیوں نہ ہم چھت پر اُس کے لیے ایک چھوٹا سا کمرا بنوائیں اور وہاں ایک پلنگ، ایک میز، ایک کُرسی اور ایک چراغدان رکھ دیں تاکہ وہ جب بھی ہمارے پاس آئے، اُس کمرے میں رُک سکے؟“
11 ایک دن جب اِلیشع وہاں آئے تو وہ چھت پر موجود کمرے میں لیٹنے کے لیے گئے۔ 12 پھر اُنہوں نے اپنے خادم جیحازی سے کہا: ”شُونیمی عورت کو بُلاؤ۔“ اِس لیے جیحازی نے اُسے بُلایا اور وہ آ کر اُن کے سامنے کھڑی ہو گئی۔ 13 پھر اِلیشع نے جیحازی سے کہا: ”مہربانی سے اُس سے کہو: ”آپ نے ہمارے لیے اِتنی زحمت کی ہے۔ بتائیں مَیں آپ کے لیے کیا کر سکتا ہوں؟ کیا مَیں آپ کے لیے بادشاہ سے یا فوج کے سربراہ سے بات کروں؟““ لیکن اُس نے جواب دیا: ”مَیں اپنے لوگوں کے بیچ سکون سے رہ رہی ہوں۔“ 14 اِلیشع نے کہا: ”تو پھر اُس کے لیے کیا کِیا جا سکتا ہے؟“ جیحازی نے کہا: ”اُس کا کوئی بیٹا نہیں ہے اور اُس کا شوہر بوڑھا ہو چُکا ہے۔“ 15 اِلیشع نے فوراً کہا: ”اُسے بُلاؤ۔“ اُنہوں نے اُسے بُلایا اور وہ دروازے پر کھڑی ہو گئی۔ 16 پھر اِلیشع نے کہا: ”اگلے سال اِس وقت آپ کی گود میں ایک بیٹا ہوگا۔“ لیکن اُس نے کہا: ”میرے مالک! سچے خدا کے بندے! اپنی خادمہ کو جھوٹی اُمید نہ دِلائیں۔“
17 کچھ وقت بعد وہ عورت حاملہ ہوئی اور اِلیشع کی بات کے مطابق اگلے سال اُسی وقت اُس کا ایک بیٹا ہوا۔ 18 وہ بچہ بڑا ہوا اور ایک دن اپنے والد کے پاس باہر گیا جو فصل کاٹنے والوں کے ساتھ تھا۔ 19 وہ اپنے والد سے بار بار کہنے لگا: ”ہائے میرا سر! ہائے میرا سر!“ تب اُس کے والد نے ایک خادم سے کہا: ”اِسے اُٹھا کر اِس کی ماں کے پاس لے جاؤ۔“ 20 وہ اُسے اُٹھا کر اُس کی ماں کے پاس لے گیا۔ وہ بچہ دوپہر تک اپنی ماں کی گود میں بیٹھا رہا اور پھر فوت ہو گیا۔ 21 اِس کے بعد اُس کی ماں اُوپر گئی اور اُسے سچے خدا کے بندے کے بستر پر لِٹا دیا اور دروازہ بند کر کے چلی گئی۔ 22 پھر اُس نے اپنے شوہر کو بُلوایا اور کہا: ”مہربانی سے میرے پاس ایک خادم اور ایک گدھی بھیجیں تاکہ مَیں فٹافٹ سچے خدا کے بندے کے پاس جاؤں اور پھر واپس آؤں۔“ 23 مگر اُس نے کہا: ”آپ آج کیوں جا رہی ہو؟ آج نہ تو نیا چاند ہے اور نہ ہی سبت۔“ اِس پر اُس نے کہا: ”فکر نہ کریں، سب ٹھیک ہے۔“ 24 پھر اُس نے گدھی پر زِین کَسی اور اپنے خادم سے کہا: ”جلدی جلدی چلو۔ جب تک مَیں نہ کہوں، رفتار کم نہ کرنا۔“
25 وہ سچے خدا کے بندے کے پاس کوہِکرمِل پر گئی۔ جب سچے خدا کے بندے نے دُور سے اُسے دیکھا تو اُس نے فوراً اپنے خادم جیحازی سے کہا: ”وہ دیکھو، شُونیمی عورت آ رہی ہے۔ 26 مہربانی سے بھاگ کر اُس سے ملنے جاؤ اور اُس سے پوچھو: ”آپ ٹھیک ہیں؟ آپ کا شوہر ٹھیک ہے؟ آپ کا بچہ ٹھیک ہے؟““ اُس عورت نے کہا: ”سب ٹھیک ہیں۔“ 27 جب وہ پہاڑ پر سچے خدا کے بندے کے پاس پہنچی تو اُس نے فوراً اُس کے پیر پکڑ لیے۔ جیحازی اُسے ہٹانے کے لیے قریب آیا مگر سچے خدا کے بندے نے کہا: ”اُسے چھوڑ دو کیونکہ وہ بہت دُکھی* ہے اور یہوواہ نے یہ بات مجھ سے چھپائی ہے اور مجھے اِس بارے میں کچھ نہیں بتایا۔“ 28 پھر اُس عورت نے کہا: ”میرے مالک! کیا مَیں نے بیٹا مانگا تھا؟ مَیں نے تو کہا تھا کہ ”مجھے جھوٹی اُمید نہ دِلائیں۔““
29 اِلیشع نے فوراً جیحازی سے کہا: ”اپنے کپڑے اپنی کمر کے گِرد باندھو اور میری لاٹھی لے کر جاؤ۔ اگر کوئی راستے میں آپ کو ملے تو اُس سے سلام دُعا نہ کرنا اور اگر کوئی آپ سے سلام دُعا کرے تو اُسے جواب نہ دینا۔ جا کر میری لاٹھی لڑکے کے چہرے پر رکھ دو۔“ 30 تب لڑکے کی ماں نے کہا: ”زندہ خدا یہوواہ کی قسم اور آپ کی جان کی قسم، مَیں آپ کے بغیر نہیں جاؤں گی۔“ اِس پر اِلیشع اُٹھے اور اُس کے ساتھ روانہ ہوئے۔ 31 جیحازی نے اُن سے پہلے جا کر لڑکے کے چہرے پر لاٹھی رکھ دی۔ لیکن لڑکا نہ تو ہلا اور نہ ہی اُس کی کوئی آواز آئی۔ پھر جیحازی اِلیشع کے پاس واپس گئے اور اُنہیں بتایا: ”لڑکا نہیں اُٹھا۔“
32 جب اِلیشع گھر کے اندر آئے تو لڑکے کی لاش اُن کے بستر پر پڑی تھی۔ 33 اُنہوں نے اندر جا کر دروازہ بند کر لیا۔ وہاں اُن دونوں کے سوا اَور کوئی نہیں تھا۔ پھر اِلیشع یہوواہ سے دُعا کرنے لگے۔ 34 اِس کے بعد وہ جا کر بستر پر بچے کے اُوپر لیٹ گئے۔ اُن کا مُنہ بچے کے مُنہ پر، اُن کی آنکھیں بچے کی آنکھوں پر اور اُن کی ہتھیلیاں بچے کی ہتھیلیوں پر تھیں۔ وہ اُس کے اُوپر لیٹے رہے اور بچے کا جسم گرم ہونے لگا۔ 35 اِس کے بعد وہ گھر میں اِدھر اُدھر چلنے لگے۔ پھر وہ دوبارہ بستر پر جا کر بچے کے اُوپر لیٹ گئے۔ لڑکے نے سات بار چھینک ماری اور اِس کے بعد اپنی آنکھیں کھول دیں۔ 36 اِلیشع نے جیحازی کو بُلایا اور اُن سے کہا: ”شُونیمی عورت کو بُلاؤ۔“ اُنہوں نے اُسے بُلایا اور وہ اُن کے پاس اندر آئی۔ پھر اِلیشع نے اُس سے کہا: ”اپنے بیٹے کو اُٹھا لیں۔“ 37 وہ اندر آئی اور اُن کے پاؤں میں گِر گئی اور اُن کے سامنے زمین پر جھک گئی۔ پھر اُس نے اپنے بیٹے کو اُٹھایا اور باہر چلی گئی۔
38 جب اِلیشع جِلجال لوٹے تو ملک میں قحط پڑا ہوا تھا۔ نبیوں کے بیٹے اُن کے سامنے بیٹھے تھے۔ تب اُنہوں نے اپنے خادم سے کہا: ”دیگ چڑھاؤ اور نبیوں کے بیٹوں کے لیے شوربے والا سالن بناؤ۔“ 39 اُن میں سے ایک جڑیبُوٹیاں ڈھونڈنے کھیت میں گیا۔ وہاں اُسے ایک جنگلی بیل ملی اور اُس نے اُس سے جنگلی کدو توڑ کر اپنے کپڑوں میں بھر لیے۔ اُسے نہیں پتہ تھا کہ وہ کیا چیز ہے۔ وہ واپس آیا اور کدو کاٹ کر دیگ میں ڈال دیے۔ 40 بعد میں وہ سالن آدمیوں کو کھانے کے لیے دیا گیا۔ لیکن جیسے ہی اُنہوں نے اِسے کھایا، وہ چلّانے لگے: ”سچے خدا کے بندے! یہ تو زہر ہے!“ اور وہ اِسے کھا نہیں سکے۔ 41 تب اِلیشع نے کہا: ”تھوڑا آٹا لاؤ۔“ پھر اُنہوں نے وہ آٹا دیگ میں ڈالا اور کہا: ”اِسے لوگوں کو دو۔“ اور دیگ میں کوئی نقصاندہ چیز نہیں رہی۔
42 بعلسلیسہ سے ایک آدمی سچے خدا کے بندے کے پاس آیا اور اُس کے لیے جَو کی پہلی فصل سے بنی 20 روٹیاں لایا اور ساتھ میں نئے اناج کا ایک تھیلا بھی لایا۔ اِلیشع نے کہا: ”اِسے لوگوں کو کھانے کے لیے دو۔“ 43 لیکن اُن کے خادم نے کہا: ”یہ کھانا 100 لوگوں میں کیسے پورا آئے گا؟“ اِس پر اِلیشع نے کہا: ”اِسے لوگوں کو کھانے کے لیے دو کیونکہ یہوواہ نے فرمایا ہے: ”وہ کھائیں گے اور کچھ کھانا بچ جائے گا۔““ 44 اِس پر اُس نے وہ کھانا لوگوں کے سامنے رکھا اور جیسے یہوواہ نے کہا تھا، اُنہوں نے وہ کھانا کھایا اور کچھ کھانا بچ گیا۔