ایوب
28 ایسی جگہیں ہوتی ہیں جہاں چاندی حاصل کرنے کے لیے کانیں کھودی جاتی ہیں
اور ایسی جگہیں بھی جہاں سے سونا نکال کر اُسے خالص بنایا جاتا ہے۔
2 لوہا زمین سے حاصل کِیا جاتا ہے
اور تانبا پتھر پگھلا کر۔
3 اِنسان قیمتی دھاتوں* کی تلاش میں اندھیرے کو چیرتے ہیں
اور گہری تاریک جگہوں کی تہہ تک پہنچ جاتے ہیں۔
4 وہ آبادی سے دُور سُرنگ کھودتے ہیں،
ایسی سنسان جگہوں پر جہاں کوئی آتا جاتا نہیں؛
وہ سُرنگ میں اُترتے ہیں اور رسیوں پر لٹکتے ہوئے کام کرتے ہیں۔
5 زمین کے اُوپر خوراک پیدا ہوتی ہے
جبکہ اِس کی گہرائیوں میں ایسے اُتھلپتھل مچی ہوتی ہے جیسے اِس میں آگ لگی ہو۔*
6 وہاں پتھروں کے بیچ نیلم پایا جاتا ہے
اور مٹی میں سونے کے ذرّات موجود ہوتے ہیں؛
7 کسی شکاری پرندے کو وہاں کا راستہ نہیں پتہ ہوتا
اور کالی چیل کی آنکھ نے بھی اُس جگہ کو نہیں دیکھا ہوتا؛
8 کوئی وحشی درندہ وہاں سے نہیں گزرا ہوتا
اور جوان شیر نے بھی اُس جگہ قدم نہیں رکھے ہوتے۔
9 اِنسان چقماق کی چٹانوں پر ضرب لگاتے ہیں؛
وہ پہاڑوں کو بنیادوں سے اُلٹ دیتے ہیں؛
10 وہ چٹانوں میں پانی کی گزرگاہیں بناتے ہیں؛
اُن کی آنکھیں ہر قیمتی چیز کا پتہ لگا لیتی ہیں؛
11 وہ دریاؤں کے راستوں پر بند باندھتے ہیں
اور چھپی ہوئی چیزوں کو روشنی میں لاتے ہیں۔
12 لیکن دانشمندی کہاں مل سکتی ہے
اور سمجھداری کا سرچشمہ کہاں ہے؟
13 کوئی اِنسان اِس کی قدروقیمت نہیں سمجھتا
اور یہ زمین* پر کہیں نہیں پائی جاتی۔
14 گہرے پانی کہتے ہیں: ”یہ مجھ میں نہیں ہے!“
اور سمندر کہتا ہے: ”یہ میرے پاس نہیں ہے!“
15 اِسے خالص سونے سے نہیں خریدا جا سکتا
اور نہ ہی چاندی کے بدلے حاصل کِیا جا سکتا ہے؛
16 اِسے نہ تو اوفیر کا سونا دے کر خریدا جا سکتا ہے
اور نہ ہی نایاب سنگِسلیمانی اور نیلم دے کر؛
17 سونا اور شیشہ اِس کا مقابلہ نہیں کر سکتے
اور نہ ہی اِسے خالص سونے کے برتن کے بدلے حاصل کِیا جا سکتا ہے؛
18 مرجان اور بِلور اِس کے سامنے کیا چیز ہیں
کیونکہ دانشمندی کی قدروقیمت موتیوں سے بھری تھیلی سے کہیں زیادہ ہے۔
19 کُوش کا پُکھراج اِس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں؛
اِسے خالص سونے سے بھی نہیں خریدا جا سکتا۔
20 لیکن دانشمندی کہاں سے آتی ہے
اور سمجھداری کا سرچشمہ کہاں ہے؟
21 اِسے ہر جاندار چیز کی نظروں سے چھپایا گیا ہے
اور آسمان کے پرندوں سے پوشیدہ رکھا گیا ہے۔
22 تباہی اور موت کہتی ہیں:
”ہمارے کانوں نے بس اِس کا ذکر ہی سنا ہے۔“
23 صرف خدا جانتا ہے کہ یہ کہاں مل سکتی ہے؛
صرف اُسے معلوم ہے کہ یہ کہاں بستی ہے
24 کیونکہ وہ زمین کی اِنتہا تک دیکھتا ہے
اور آسمان کے نیچے موجود ہر چیز پر اُس کی نظر ہے۔
25 جب اُس نے ہوا کو زور* بخشا
اور پانیوں کو ناپا؛
26 جب اُس نے بارش کے لیے قانون مقرر کیے
اور گرجتے طوفانی بادلوں کے لیے راستہ بنایا
27 تو اُس نے دانشمندی دیکھی اور اِس کی وضاحت کی؛
اُس نے اِس کی بنیاد ڈالی اور اِسے پرکھا۔
28 اور اُس نے اِنسان سے کہا:
”دیکھو، یہوواہ کا خوف رکھنا ہی دانشمندی ہے
اور بُرائی سے مُنہ پھیر لینا ہی سمجھداری ہے۔““