سموئیل کی پہلی کتاب
13 جب ساؤل بادشاہ بنے تو وہ ...* سال کے تھے۔ اُنہیں اِسرائیل پر حکمرانی کرتے دو سال ہو چُکے تھے۔ 2 پھر ساؤل نے اِسرائیل میں سے 3000 آدمی چُنے۔ اِن میں سے 2000 ساؤل کے ساتھ مِکماس میں اور بیتایل کے پہاڑی علاقے میں تھے اور 1000 یونتن کے ساتھ بِنیامین کے علاقے جِبعہ میں تھے۔ ساؤل نے باقی سب لوگوں کو اپنے اپنے خیمے میں بھیج دیا۔ 3 پھر یونتن نے فِلسطینیوں کی اُس چوکی کو تباہ کر دیا جو جبع میں تھی اور فِلسطینیوں نے اِس بارے میں سنا۔ پھر ساؤل نے پورے ملک میں نرسنگا بجوایا اور کہا: ”عبرانی لوگ سنیں!“ 4 سارے اِسرائیل نے یہ خبر سنی: ”ساؤل نے فِلسطینیوں کی چوکی کو تباہ کر دیا ہے۔ اور اب فِلسطینی اِسرائیلیوں سے سخت نفرت کرنے لگے ہیں۔“ اِس لیے لوگوں کو جِلجال میں ساؤل کے پاس اِکٹھا ہونے کے لیے کہا گیا۔
5 فِلسطینی بھی اِسرائیلیوں سے لڑنے کے لیے جمع ہوئے۔ اُن کے پاس 30 ہزار جنگی رتھ اور 6000 گُھڑسوار تھے اور اُن کے سپاہیوں کی تعداد ساحل کی ریت کے ذرّوں کی طرح بےشمار تھی۔ اُنہوں نے اُوپر کی طرف جا کر بیتآوِن کے مشرق میں مِکماس میں پڑاؤ ڈالا۔ 6 جب اِسرائیل کے آدمیوں نے دیکھا کہ وہ مصیبت میں گِھر گئے ہیں تو خوف اور پریشانی نے اُنہیں جکڑ لیا۔ اِس لیے لوگ غاروں، گڑھوں، چٹانوں، تہہخانوں اور حوضوں میں چھپ گئے۔ 7 کچھ عبرانی تو دریائےاُردن* پار کر کے جد اور جِلعاد کے علاقے میں چلے گئے۔ لیکن ساؤل ابھی تک جِلجال میں تھے اور اُن کے ساتھ موجود سب لوگ ڈر کے مارے کانپ رہے تھے۔ 8 ساؤل سموئیل کے طے کیے ہوئے وقت تک یعنی سات دن تک اُن کا اِنتظار کرتے رہے۔ لیکن سموئیل جِلجال نہیں آئے اور لوگ ساؤل کو چھوڑ کر اِدھر اُدھر جانے لگے۔ 9 آخر ساؤل نے کہا: ”بھسم ہونے والی قربانی اور صلح* والی قربانیاں میرے پاس لاؤ۔“ پھر اُنہوں نے بھسم ہونے والی قربانی پیش کی۔
10 ساؤل بھسم ہونے والی قربانی پیش کر کے فارغ ہوئے ہی تھے کہ سموئیل پہنچ گئے۔ تب ساؤل جا کر سموئیل سے ملے اور اُن سے سلام دُعا کی۔ 11 سموئیل نے کہا: ”یہ آپ نے کیا کِیا؟“ ساؤل نے جواب دیا: ”مَیں نے دیکھا کہ لوگ مجھے چھوڑ کر جا رہے ہیں اور آپ طے کیے ہوئے وقت پر نہیں آئے اور فِلسطینی مِکماس میں جمع ہو رہے ہیں۔ 12 اِس لیے مَیں نے سوچا: ”اب فِلسطینی نیچے جِلجال میں آ کر مجھ سے لڑیں گے اور مَیں نے یہوواہ سے مہربانی کی اِلتجا نہیں کی۔“ اِس لیے مَیں نے مجبور ہو کر بھسم ہونے والی قربانی پیش کر دی۔“
13 اِس پر سموئیل نے ساؤل سے کہا: ”آپ نے بڑی بےوقوفی کی ہے۔ آپ نے وہ حکم نہیں مانا جو آپ کے خدا یہوواہ نے آپ کو دیا تھا۔ اگر آپ نے اُس کا حکم مانا ہوتا تو یہوواہ اِسرائیل پر آپ کی بادشاہت کو ہمیشہ قائم رکھتا۔ 14 لیکن اب آپ کی بادشاہت قائم نہیں رہے گی۔ یہوواہ ایک ایسا آدمی ڈھونڈے گا جس سے اُس کا دل خوش ہو اور یہوواہ اُسے اپنی قوم کا رہنما مقرر کرے گا کیونکہ آپ نے یہوواہ کا حکم نہیں مانا۔“
15 پھر سموئیل اُٹھے اور جِلجال سے بِنیامین کے علاقے جِبعہ میں گئے۔ ساؤل نے اپنے آدمیوں کو گنا اور دیکھا کہ اُن کے ساتھ تقریباً 600 آدمی باقی رہ گئے ہیں۔ 16 ساؤل، اُن کا بیٹا یونتن اور اُن کے ساتھ موجود لوگ بِنیامین کے علاقے جبع میں تھے اور فِلسطینیوں نے مِکماس میں پڑاؤ ڈالا ہوا تھا۔ 17 فِلسطینیوں کی خیمہگاہ سے لُوٹمار کرنے والے سپاہی تین دستوں کی شکل میں نکلتے تھے۔ ایک دستہ عفرہ جانے والے راستے پر سُوعال کے علاقے کی طرف جاتا تھا۔ 18 دوسرا دستہ بیتحورون جانے والے راستے کی طرف جاتا تھا اور تیسرا دستہ اُس سرحد کی طرف جانے والے راستے پر جاتا تھا جس کے سامنے وادیِضِبوعیم تھی اور جو ویرانے کی طرف تھا۔
19 سارے اِسرائیل میں کوئی دھاتگر نہیں ملتا تھا کیونکہ فِلسطینی نہیں چاہتے تھے کہ عبرانی تلوار یا نیزہ بنائیں۔ 20 اِس لیے سب اِسرائیلیوں کو اپنی پھالیں،* کدُالیں،* کلہاڑے اور درانتیاں تیز کرانے کے لیے فِلسطینیوں کے پاس جانا پڑتا تھا۔ 21 پھالوں، کدُالوں، ترنگلیوں* اور کلہاڑوں کو تیز کرانے اور آنکس* کی مرمت کرانے کی قیمت ایک پِیم* تھی۔ 22 جنگ کے دن ساؤل اور یونتن کے ساتھ موجود آدمیوں میں سے کسی کے ہاتھ میں بھی تلوار یا نیزہ نہیں تھا۔ صرف ساؤل اور اُن کے بیٹے یونتن کے پاس ہتھیار تھے۔
23 فِلسطینیوں کی ایک چوکی کے سپاہی مِکماس کی گھاٹی میں جا چُکے تھے۔