اعمال
4 پطرس اور یوحنا لوگوں سے بات کر ہی رہے تھے کہ ہیکل* کا نگران کاہنوں اور صدوقیوں کے ساتھ وہاں آ پہنچا۔ 2 وہ غصے میں تھے کیونکہ رسول، لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے اور سرِعام بتا رہے تھے کہ یسوع مُردوں میں سے زندہ ہو گئے ہیں۔ 3 اُنہوں نے اُن دونوں کو گِرفتار کر لیا اور اُنہیں اگلے دن تک قیدخانے میں رکھا کیونکہ شام ہو چکی تھی۔ 4 لیکن بہت سے لوگ جنہوں نے پطرس کی تقریر سنی تھی، ایمان لے آئے اور آدمیوں کی تعداد تقریباً 5000 ہو گئی۔
5 اگلے دن یہودیوں کے حاکم، بزرگ اور شریعت کے عالم یروشلیم میں جمع ہوئے۔ 6 اُن کے ساتھ کائفا، یوحنا، سکندر، اعلیٰ کاہن حنّا اور اُس کے رشتےدار بھی تھے۔ 7 اُنہوں نے پطرس اور یوحنا کو اپنے بیچ کھڑا کِیا اور اُن سے پوچھا: ”تُم یہ کام کس کے نام سے کرتے ہو؟ تمہیں کس نے یہ اِختیار دیا ہے؟“ 8 پطرس نے پاک روح سے معمور ہو کر جواب دیا:
”قوم کے حاکمو اور بزرگو، 9 آج ہم سے اِس لیے پوچھگچھ کی جا رہی ہے کیونکہ ہم نے ایک لنگڑے آدمی کے ساتھ بھلائی کی۔ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ اِس آدمی کو کس نے ٹھیک کِیا 10 تو آپ لوگ اور باقی تمام اِسرائیلی یہ جان لیں کہ یہ آدمی ناصرت کے یسوع مسیح کے نام سے آپ کے سامنے بالکل تندرست کھڑا ہے۔ ہاں، اُسی یسوع کے نام سے جسے آپ نے سُولی* دی لیکن جسے خدا نے مُردوں میں سے زندہ کِیا۔ 11 وہی وہ ”پتھر ہے جس کو مزدوروں نے یعنی آپ نے ٹھکرا دیا لیکن وہ کونے کا سب سے اہم پتھر* بن گیا۔“ 12 دراصل کسی اَور کے ذریعے نجات ممکن نہیں کیونکہ خدا نے زمین پر کوئی اَور نام نہیں چُنا جس کے ذریعے ہمیں نجات ملے۔“
13 جب اُن لوگوں نے دیکھا کہ پطرس اور یوحنا اِتنی دلیری سے بات کر رہے ہیں حالانکہ وہ کم پڑھے لکھے* اور معمولی آدمی ہیں تو وہ دنگ رہ گئے اور اُنہیں اندازہ ہو گیا کہ وہ دونوں یسوع کے ساتھ ہوتے تھے۔ 14 اور چونکہ وہ اُس آدمی کو جو ٹھیک ہو گیا تھا، اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے اِس لیے وہ آگے سے کچھ نہ کہہ سکے۔ 15 لہٰذا اُنہوں نے اُن دونوں کو عدالتگاہ سے باہر جانے کا حکم دیا اور آپس میں صلاح مشورہ کرنے لگے۔ 16 وہ ایک دوسرے سے کہہ رہے تھے: ”اِن آدمیوں کے ساتھ کیا کِیا جائے؟ اِنہوں نے ایک ایسا معجزہ کِیا ہے جسے یروشلیم کے تمام باشندے دیکھ سکتے ہیں اور ہم اِس حقیقت کو جھٹلا نہیں سکتے۔ 17 ایسا کرتے ہیں کہ اُنہیں دھمکاتے ہیں کہ آج کے بعد اِس نام کے بارے میں کسی سے بات نہ کریں تاکہ اِس واقعے کی خبر اَور نہ پھیلے۔“
18 اِس کے بعد اُنہوں نے اُن دونوں کو بلایا اور حکم دیا کہ وہ یسوع کے نام سے نہ تو تعلیم دیں اور نہ ہی کوئی اَور بات کہیں۔ 19 لیکن پطرس اور یوحنا نے جواب دیا: ”اگر آپ سمجھتے ہیں کہ خدا کی نظر میں یہ مناسب ہے کہ ہم اُس کی بات ماننے کی بجائے آپ کی بات مانیں تو یہ آپ کی رائے ہے۔ 20 لیکن جہاں تک ہمارا تعلق ہے، ہم اُن باتوں کے بارے میں چپ نہیں رہ سکتے جو ہم نے دیکھی اور سنی ہیں۔“ 21 اِس پر اُن لوگوں نے اُنہیں پھر سے دھمکایا اور چھوڑ دیا کیونکہ وہ اُن کو سزا دینے کی کوئی وجہ ڈھونڈ نہیں پائے۔ اِس کے علاوہ وہ لوگوں سے بھی ڈرتے تھے کیونکہ لوگ اُس واقعے کی وجہ سے خدا کی بڑائی کر رہے تھے۔ 22 دراصل جس آدمی کو معجزانہ طور پر ٹھیک کِیا گیا تھا، اُس کی عمر 40 (چالیس) سال سے زیادہ تھی۔
23 رِہا ہونے کے بعد وہ دونوں دوسرے شاگردوں کے پاس گئے اور اُنہیں بتایا کہ اعلیٰ کاہنوں اور بزرگوں نے اُن سے کیا کہا ہے۔ 24 یہ سُن کر اُن سب نے یہ دُعا کی:
”اَے کائنات کے مالک، تُو ہی نے آسمان اور زمین اور سمندر اور اِن میں موجود سب چیزیں بنائی ہیں۔ 25 تُو ہی نے اپنے خادم اور ہمارے باپ داؤد کو پاک روح کے ذریعے یہ کہنے کی ترغیب دی کہ ”قومیں غصے میں کیوں آئیں اور لوگ فضول باتوں پر دھیان کیوں دینے لگے؟ 26 زمین کے بادشاہ مقابلے کے لیے تیار ہو گئے اور حکمران متحد ہو کر یہوواہ* اور اُس کے مسیح کے خلاف جمع ہو گئے۔“ 27 اور ایسا ہی ہوا۔ ہیرودیس اور پُنطیُس پیلاطُس اور غیریہودی اور اِسرائیلی سب اِس شہر میں تیرے مُقدس خادم یسوع کے خلاف جسے تُو نے مسح* کِیا تھا، جمع ہوئے 28 تاکہ وہ کام کریں جو تیری قدرت اور مرضی کے مطابق پہلے سے طے تھا۔ 29 اَے یہوواہ،* اُن کی دھمکیوں پر توجہ دے اور اپنے غلاموں کو توفیق دے کہ دلیری سے تیرا کلام سناتے رہیں۔ 30 اَے خدا، اپنی قدرت کے ذریعے لوگوں کو شفا دے اور اپنے مُقدس خادم یسوع کے نام سے معجزے اور نشانیاں دِکھا جیسے تُو نے آج تک کِیا ہے۔“
31 جب وہ یہ اِلتجا کر چکے تو وہ جگہ جہاں وہ جمع تھے، ہلنے لگی اور وہ سب کے سب پاک روح سے معمور ہو گئے اور دلیری سے خدا کا کلام سنانے لگے۔
32 وہ سب لوگ جو ایمان لائے تھے، یکدل اور یکجان تھے اور اُن میں سے کوئی بھی اپنی کسی چیز کو اپنا نہیں سمجھتا تھا بلکہ وہ سب اپنی چیزیں ایک دوسرے کے ساتھ بانٹتے تھے۔ 33 اور رسول بڑی مہارت سے اِس بات کی گواہی دیتے تھے کہ ہمارے مالک یسوع جی اُٹھے ہیں اور اُن سب کو خدا کی عظیم رحمت حاصل تھی۔ 34 اُن میں سے کوئی بھی شخص ضرورتمند نہیں تھا کیونکہ جس کے پاس زمینیں اور گھر ہوتے، وہ اِنہیں بیچ دیتا 35 اور رقم لا کر رسولوں کے قدموں میں رکھ دیتا۔ پھر وہ رقم ہر ایک کی ضرورت کے مطابق تقسیم کی جاتی۔ 36 وہاں ایک شاگرد تھا جس کا نام یوسف تھا۔ یوسف کو رسولوں نے برنباس کا لقب دیا تھا (جس کا ترجمہ ہے: تسلی کا بیٹا)۔ وہ ایک لاوی تھے اور قبرص میں پیدا ہوئے تھے۔ 37 اُن کے پاس بھی کچھ زمین تھی۔ اُنہوں نے اِس زمین کو بیچ دیا اور رقم لا کر رسولوں کے قدموں میں رکھ دی۔