1-کُرنتھیوں
1 پولُس کی طرف سے جسے خدا کی مرضی سے مسیح یسوع کا رسول مقرر کِیا گیا اور ہمارے بھائی سوستھینس کی طرف سے 2 کُرنتھس میں خدا کی کلیسیا* کے نام یعنی آپ کے نام جن کو مسیح یسوع کے پیروکاروں کے طور پر مخصوص کِیا گیا اور مُقدسوں کے طور پر بلایا گیا اور اُن سب کے نام بھی جو ہمارے مالک یسوع مسیح کا نام لیتے ہیں:
3 ہمارا باپ خدا اور ہمارے مالک یسوع مسیح آپ کو عظیم رحمت اور سلامتی عطا کریں۔
4 مَیں ہمیشہ اپنے خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اُس نے آپ کو مسیح یسوع کے ذریعے اپنی عظیم رحمت عطا کی۔ 5 اُس نے مسیح کے ذریعے آپ کو ہر لحاظ سے دولتمند بنایا یعنی آپ کو کلام سنانے کے قابل بنایا اور بھرپور علم دیا 6 کیونکہ آپ مسیح کے بارے میں گواہی سُن کر مضبوط ہو گئے۔ 7 لہٰذا جس دوران آپ اِس بات کا اِنتظار کر رہے ہیں کہ ہمارے مالک یسوع مسیح ظاہر ہوں، آپ میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔ 8 خدا آپ کو آخر تک مضبوط رہنے کی طاقت عطا کرے گا تاکہ ہمارے مالک یسوع مسیح کے دن کے دوران کوئی آپ پر اِلزام نہ لگا سکے۔ 9 خدا وعدے کا پکا* ہے اور اُس نے آپ کو بلایا ہے تاکہ آپ اُس کے بیٹے یعنی ہمارے مالک یسوع مسیح کے ساتھی* بنیں۔
10 بھائیو، مَیں ہمارے مالک یسوع مسیح کے نام سے آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ آپ سب ہمخیال ہوں اور آپ میں کوئی اِختلاف نہ پایا جائے بلکہ آپ متحد ہوں اور آپ کی سوچ اور رائے ایک جیسی ہو۔ 11 کیونکہ خلوئے کے کچھ گھر والوں سے مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ میں اِختلافات ہیں۔ 12 آپ میں سے ایک کہتا ہے: ”مَیں پولُس کا شاگرد ہوں،“ دوسرا کہتا ہے: ”لیکن مَیں اپلّوس کا شاگرد ہوں،“ تیسرا کہتا ہے: ”لیکن مَیں کیفا* کا شاگرد ہوں،“ چوتھا کہتا ہے: ”لیکن مَیں مسیح کا شاگرد ہوں۔“ 13 کیا مسیح بٹ گیا ہے؟ کیا پولُس کو آپ کے لیے سُولی* پر چڑھایا گیا تھا؟ یا کیا آپ نے پولُس کے نام سے بپتسمہ لیا تھا؟ 14 مَیں خدا کا شکر کرتا ہوں کہ مَیں نے آپ میں سے کسی کو بپتسمہ نہیں دیا سوائے کرِسپُس اور گِیُس کے 15 تاکہ آپ میں سے کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ آپ نے میرے نام سے بپتسمہ لیا تھا۔ 16 اور ہاں، مَیں نے ستفناس کے گھر والوں کو بھی بپتسمہ دیا تھا۔ لیکن جہاں تک باقیوں کا تعلق ہے تو مجھے یاد نہیں کہ مَیں نے کسی اَور کو بپتسمہ دیا تھا یا نہیں۔ 17 کیونکہ مسیح نے مجھے اِس لیے نہیں بھیجا کہ لوگوں کو بپتسمہ دوں بلکہ اِس لیے کہ خوشخبری سناؤں اور مَیں نے عالموں کی دانشمندی اِستعمال کر کے* ایسا نہیں کِیا تاکہ مسیح کی سُولی بےفائدہ نہ ہو جائے۔
18 دراصل سُولی کے بارے میں پیغام اُن لوگوں کی نظر میں بےوقوفی ہے جو تباہ ہوں گے لیکن ہمارے لیے یعنی اُن لوگوں کے لیے جو نجات پائیں گے، یہ پیغام خدا کی قدرت ہے۔ 19 کیونکہ لکھا ہے کہ ”مَیں دانشمندوں کی دانشمندی کو ختم کر دوں گا اور عقلمندوں کی عقلمندی کو رد کر دوں گا۔“ 20 تو پھر اِس زمانے کے دانشمند اور شریعت کے عالم اور بحث مباحثہ کرنے والے کہاں ہیں؟ کیا خدا نے یہ ثابت نہیں کر دیا کہ دُنیا کی دانشمندی اصل میں بےوقوفی ہے؟ 21 کیونکہ خدا کی دانشمندی اِس طرح ظاہر ہوئی کہ اُس نے ایمان لانے والوں کو اُس پیغام کے ذریعے نجات دینا مناسب سمجھا جو ہم سناتے ہیں اور جسے دُنیا بےوقوفی سمجھتی ہے جبکہ دُنیا اپنی دانشمندی سے خدا کو نہیں جان پائی۔
22 یہودی لوگ نشانیاں مانگتے ہیں اور یونانی لوگ دانشمندی کی تلاش میں رہتے ہیں۔ 23 لیکن ہم اِس بات کا اِعلان کرتے ہیں کہ مسیح کو سُولی دی گئی اور یہ بات یہودیوں کے لیے رُکاوٹ ہے جبکہ غیریہودیوں کے لیے بےوقوفی ہے۔ 24 مگر جن لوگوں کو بلایا گیا ہے، چاہے وہ یہودی ہوں یا یونانی، اُن کے لیے مسیح، خدا کی قدرت اور خدا کی دانشمندی ہے۔ 25 کیونکہ خدا کی جس چیز کو بےوقوفی سمجھا جاتا ہے، وہ اِنسانوں سے زیادہ دانشمند ہے اور خدا کی جس چیز کو کمزوری سمجھا جاتا ہے، وہ اِنسانوں سے زیادہ طاقتور ہے۔
26 بھائیو، جب خدا نے آپ کو بلایا تو آپ نے دیکھا کہ آپ میں سے زیادہتر لوگ اِنسانی لحاظ سے دانشمند نہیں تھے، طاقتور نہیں تھے اور نواب* نہیں تھے۔ 27 لیکن خدا نے دُنیا کی بےوقوف چیزوں کو چُنا تاکہ دانشمندوں کو شرمندہ کرے اور خدا نے دُنیا کی کمزور چیزوں کو چُنا تاکہ طاقتور چیزوں کو شرمندہ کرے 28 اور خدا نے دُنیا کی معمولی چیزوں کو چُنا اور اُن چیزوں کو بھی جنہیں حقیر سمجھا جاتا ہے یعنی جنہیں اہم نہیں سمجھا جاتا تاکہ اُن چیزوں کو مٹا دے جنہیں اہم سمجھا جاتا ہے۔ 29 اُس نے یہ سب کچھ اِس لیے کِیا تاکہ کوئی اِنسان اُس کے سامنے شیخی نہ مار سکے۔ 30 آپ خدا کی وجہ سے مسیح یسوع کے ساتھ متحد ہیں جن کے ذریعے ہم پر خدا کی دانشمندی اور نیکی ظاہر ہوئی، ہمیں مخصوص* کِیا گیا اور ہماری رِہائی کے لیے فدیہ دیا گیا 31 تاکہ وہ بات پوری ہو جو لکھی ہے کہ ”جو شخص فخر کرتا ہے، یہوواہ* پر فخر کرے۔“