متی
26 جب یسوع یہ باتیں ختم کر چکے تو اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے کہا: 2 ”آپ جانتے ہیں کہ دو دن کے بعد عیدِفسح ہوگی اور اِنسان کے بیٹے* کو دُشمنوں کے حوالے کِیا جائے گا تاکہ اُسے سُولی* پر چڑھایا جائے۔“
3 اُس وقت اعلیٰ کاہن اور بزرگ، کاہنِاعظم یعنی کائفا کے گھر کے صحن میں جمع ہوئے 4 اور یسوع کو دھوکے سے پکڑ کر مار ڈالنے کی سازش کرنے لگے۔ 5 لیکن ساتھ ساتھ وہ یہ بھی کہہ رہے تھے کہ ”ہم عید کے موقعے پر ایسا نہیں کریں گے تاکہ لوگ ہنگامہ کھڑا نہ کر دیں گے۔“
6 یسوع بیتعنیاہ میں شمعون کے گھر گئے جو ایک زمانے میں کوڑھی تھے۔ 7 جب وہ کھانا کھا رہے تھے تو ایک عورت پتھر کی بوتل میں خوشبودار تیل لے کر آئی جو بہت ہی قیمتی تھا اور اِسے اُن کے سر پر ڈالنے لگی۔ 8 یہ دیکھ کر شاگرد ناراض ہوئے اور کہنے لگے: ”اِس تیل کو ضائع کیوں کِیا گیا؟ 9 یہ بہت مہنگا بک سکتا تھا اور پیسے غریبوں کو دیے جا سکتے تھے۔“ 10 یہ جان کر یسوع نے اُن سے کہا: ”آپ اِس عورت کو پریشان کیوں کر رہے ہیں؟ اِس نے میرے لیے ایک اچھا کام کِیا ہے۔ 11 کیونکہ غریب تو ہمیشہ آپ کے پاس رہیں گے لیکن مَیں ہمیشہ آپ کے پاس نہیں رہوں گا۔ 12 اِس عورت نے مجھ پر تیل ڈال کر میرے جسم کو دفن ہونے کے لیے تیار کِیا ہے۔ 13 مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ پوری دُنیا میں جہاں بھی خوشخبری کی مُنادی کی جائے گی وہاں اِس واقعے کا بھی ذکر کِیا جائے گا اور اِس عورت کو یاد کِیا جائے گا۔“
14 پھر 12 رسولوں میں سے ایک یعنی یہوداہ اِسکریوتی اعلیٰ کاہنوں کے پاس گیا 15 اور کہنے لگا: ”اگر مَیں اُسے آپ کے حوالے کر دوں تو آپ مجھے کیا دیں گے؟“ اُنہوں نے وعدہ کِیا کہ وہ اُسے چاندی کے 30 (تیس) سِکے دیں گے۔ 16 تب سے یہوداہ، یسوع کو پکڑوانے کا مناسب موقع ڈھونڈنے لگا۔
17 شاگرد بےخمیری روٹی کی عید کے پہلے دن یسوع کے پاس آ کر پوچھنے لگے: ”ہم آپ کے لیے عیدِفسح کے کھانے کی تیاری کہاں کریں؟“ 18 اُنہوں نے جواب دیا: ”شہر میں فلاں آدمی کے پاس جائیں اور اُس سے کہیں: ”اُستاد نے کہا ہے کہ ”میرا مقررہ وقت نزدیک ہے۔ مَیں آپ کے گھر میں اپنے شاگردوں کے ساتھ عیدِفسح مناؤں گا۔“ “ “ 19 شاگردوں نے اُن کی بات پر عمل کِیا اور عیدِفسح کی تیاری کی۔
20 شام کو یسوع اپنے 12 شاگردوں کے ساتھ میز پر کھانا کھانے بیٹھے۔ 21 جب وہ کھانا کھا رہے تھے تو یسوع نے کہا: ”مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ آپ میں سے ایک مجھے پکڑوائے گا۔“ 22 یہ سُن کر شاگرد بہت دُکھی ہوئے اور ایک ایک کر کے اُن سے کہنے لگے: ”مالک، کیا وہ شخص مَیں ہوں؟“ 23 یسوع نے جواب دیا: ”جو میرے ساتھ کٹورے میں ہاتھ ڈال رہا ہے، وہی مجھے پکڑوائے گا۔ 24 بِلاشُبہ اِنسان کا بیٹا آپ سے دُور چلا جائے گا جیسا کہ صحیفوں میں لکھا ہے۔ لیکن اُس شخص پر افسوس جو اِنسان کے بیٹے کو پکڑوائے گا! بہتر ہوتا کہ وہ پیدا ہی نہ ہوتا!“ 25 اِس پر یہوداہ نے جو یسوع کو پکڑوانے والا تھا، پوچھا: ”ربّی، وہ مَیں تو نہیں ہوں؟“ اُنہوں نے جواب دیا: ”آپ نے خود ہی کہہ دیا۔“
26 کھانے کے دوران یسوع نے ایک روٹی لی، اِس پر دُعا کی اور اِسے توڑ کر شاگردوں کو دیا اور کہا: ”لیں، کھائیں، یہ میرے جسم کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔“ 27 پھر یسوع نے ایک پیالہ لیا اور اِس پر دُعا کر کے اپنے شاگردوں کو دیا اور کہا: ”آپ سب اِس پیالے میں سے پئیں 28 کیونکہ یہ میرے ”عہد کے خون“ کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو بہت سے لوگوں کے لیے بہایا جائے گا تاکہ اُن کے گُناہ معاف ہو جائیں۔ 29 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ اب سے مَیں انگور کی مے اُس وقت تک نہیں پیوں گا جب تک مَیں اپنے باپ کی بادشاہت میں آپ کے ساتھ نئی مے نہ پیوں۔“ 30 آخر میں اُنہوں نے خدا کی حمد کے گیت گائے* اور کوہِزیتون پر چلے گئے۔
31 پھر یسوع نے اُن سے کہا: ”آپ سب آج رات مجھ سے مُنہ موڑ لیں گے کیونکہ صحیفوں میں لکھا ہے کہ ”مَیں چرواہے کو ماروں گا اور اُس کے گلّے کی بھیڑیں بکھر جائیں گی۔“ 32 لیکن جب مجھے زندہ کِیا جائے گا تو مَیں گلیل جاؤں گا اور وہاں آپ کا اِنتظار کروں گا۔“ 33 اِس پر پطرس نے کہا: ”بھلے سب آپ سے مُنہ موڑ لیں لیکن مَیں کبھی ایسا نہیں کروں گا۔“ 34 یسوع نے کہا: ”مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ آج رات مُرغے کے بانگ دینے سے پہلے آپ تین بار مجھے جاننے سے اِنکار کریں گے۔“ 35 پطرس نے جواب دیا: ”چاہے مجھے آپ کے ساتھ مرنا بھی پڑے، مَیں آپ کو جاننے سے ہرگز اِنکار نہیں کروں گا۔“ باقی سب شاگردوں نے بھی یہی کہا۔
36 پھر یسوع اُن کے ساتھ اُس جگہ گئے جس کا نام گتسمنی تھا۔ وہاں اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”آپ یہاں بیٹھیں، مَیں وہاں جا کر دُعا کروں گا۔“ 37 پھر وہ پطرس اور زبدی کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے گئے اور بہت اُداس اور پریشان ہونے لگے۔ 38 اِس لیے اُنہوں نے تینوں شاگردوں سے کہا: ”مَیں اِتنا پریشان ہوں* کہ میری حالت مرنے والی ہو گئی ہے۔ آپ یہاں رُکیں اور میرے ساتھ چوکس رہیں۔“ 39 پھر وہ تھوڑا سا آگے گئے اور مُنہ کے بل گِر کر یہ دُعا کرنے لگے: ”باپ، اگر ممکن ہے تو یہ پیالہ مجھ سے ہٹا دے۔ لیکن میری مرضی نہیں بلکہ تیری مرضی ہو۔“
40 جب وہ اُن تین شاگردوں کے پاس واپس آئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں۔ اِس پر اُنہوں نے پطرس سے کہا: ”کیا آپ میرے ساتھ ایک گھنٹہ بھی نہیں جاگ سکے؟ 41 چوکس رہیں اور دُعا کرتے رہیں تاکہ آزمائش میں نہ پڑیں۔ بےشک دل* جوش سے بھرا ہے* لیکن جسم کمزور ہے۔“ 42 پھر وہ دوبارہ گئے اور یہ دُعا کرنے لگے: ”باپ، اگر یہ پیالہ ہٹ نہیں سکتا اور مجھے اِس کو پینا ہی پڑے گا تو تیری مرضی کے مطابق ہو۔“ 43 اور جب وہ واپس آئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ تینوں شاگرد سو رہے ہیں کیونکہ وہ نیند سے بےحال تھے۔ 44 پھر یسوع اُنہیں تیسری بار چھوڑ کر گئے اور دوبارہ وہی دُعا کرنے لگے۔ 45 اِس کے بعد وہ واپس اُن کے پاس آئے اور کہنے لگے: ”آپ اِتنے اہم وقت پر سو رہے ہیں اور آرام کر رہے ہیں! دیکھیں! وقت آ گیا ہے کہ اِنسان کے بیٹے کو گُناہگاروں کے حوالے کِیا جائے۔ 46 اُٹھیں، چلیں! دیکھیں، وہ شخص نزدیک آ گیا ہے جو مجھے پکڑوائے گا۔“ 47 ابھی یسوع یہ کہہ ہی رہے تھے کہ یہوداہ جو 12 رسولوں میں سے ایک تھا، وہاں آ پہنچا۔ اُس کے ساتھ بہت سے لوگ تھے جنہیں اعلیٰ کاہنوں اور بزرگوں نے بھیجا تھا اور اُن سب کے ہاتھوں میں تلواریں اور لاٹھیاں تھیں۔
48 یسوع کو پکڑوانے والے نے لوگوں کو یہ نشانی بتائی تھی: ”مَیں جس شخص کو چُوموں گا، وہ وہی ہوگا جسے آپ ڈھونڈ رہے ہیں۔ اُسے گِرفتار کر لینا۔“ 49 لہٰذا وہ سیدھا یسوع کے پاس گیا اور اُن سے کہنے لگا: ”سلام ربّی!“ پھر اُس نے اُن کو چُوما۔ 50 لیکن یسوع نے اُس سے کہا: ”بھائی، تُم کس مقصد کے لیے یہاں آئے ہو؟“ پھر وہ لوگ آگے بڑھے اور اُنہوں نے یسوع کو پکڑ کر گِرفتار کر لیا۔ 51 لیکن یسوع کے ساتھیوں میں سے ایک نے اپنی تلوار نکالی اور کاہنِاعظم کے غلام کا کان اُڑا دیا۔ 52 یسوع نے اُس سے کہا: ”اپنی تلوار واپس رکھ لیں کیونکہ جو تلوار چلاتے ہیں، اُنہیں تلوار سے ہلاک کِیا جائے گا۔ 53 کیا آپ کو لگتا ہے کہ مَیں اپنے باپ سے یہ درخواست نہیں کر سکتا کہ وہ ابھی میرے لیے فرشتوں کے 12 فوجی دستے* بھیج دے؟ 54 لیکن پھر صحیفوں میں لکھی یہ بات کیسے پوری ہوگی کہ یہ سب کچھ اِس طرح ہوگا؟“ 55 اِس کے بعد یسوع نے اُن لوگوں سے کہا جو اُنہیں پکڑنے آئے تھے: ”کیا مَیں کوئی ڈاکو ہوں جو آپ تلواریں اور لاٹھیاں لے کر مجھے پکڑنے آئے ہیں؟ مَیں ہر دن ہیکل* میں بیٹھ کر تعلیم دیتا تھا لیکن وہاں تو آپ نے مجھے گِرفتار نہیں کِیا۔ 56 مگر یہ سب کچھ اِس لیے ہوا کہ وہ باتیں پوری ہوں جو نبیوں نے لکھی تھیں۔“ تب سب شاگرد یسوع کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔
57 پھر یسوع کو گِرفتار کرنے والے اُنہیں کاہنِاعظم، کائفا کے پاس لے گئے جہاں شریعت کے عالم اور بزرگ جمع تھے۔ 58 لیکن پطرس کافی فاصلے سے اُن کا پیچھا کرتے کرتے کاہنِاعظم کے گھر تک پہنچ گئے اور اندر جا کر صحن میں خادموں کے ساتھ بیٹھ گئے تاکہ دیکھ سکیں کہ آگے کیا ہوتا ہے۔
59 اب اعلیٰ کاہن اور پوری عدالتِعظمیٰ یسوع کے خلاف جھوٹی گواہی ڈھونڈ رہی تھی تاکہ اُنہیں سزائےموت دی جا سکے۔ 60 لیکن اُنہیں ایسی کوئی گواہی نہیں ملی حالانکہ بہت سے جھوٹے گواہ سامنے آئے۔ پھر دو گواہ سامنے آئے 61 اور کہنے لگے: ”اِس آدمی نے کہا تھا کہ ”مَیں خدا کی ہیکل* کو گِرا سکتا ہوں اور اِسے تین دن میں دوبارہ بنا سکتا ہوں۔““ 62 اِس پر کاہنِاعظم کھڑا ہو گیا اور یسوع سے کہنے لگا: ”کیا تمہارے پاس کوئی جواب نہیں ہے؟ سُن رہے ہو کہ یہ تمہارے خلاف کیا گواہیاں دے رہے ہیں؟“ 63 لیکن یسوع چپ رہے۔ اِس لیے کاہنِاعظم نے اُن سے کہا: ”مَیں تمہیں زندہ خدا کی قسم دیتا ہوں، بتاؤ کہ تُم خدا کے بیٹے یعنی مسیح ہو یا نہیں۔“ 64 یسوع نے جواب دیا: ”آپ نے خود ہی کہہ دیا۔ لیکن مَیں آپ لوگوں سے کہتا ہوں کہ اب سے آپ اِنسان کے بیٹے کو قدرت والے کے دائیں طرف بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھیں گے۔“ 65 اِس پر کاہنِاعظم نے اپنا چوغہ پھاڑ دیا اور کہنے لگا: ”اِس آدمی نے کفر بکا ہے! اب ہمیں گواہوں کی کیا ضرورت ہے؟ آپ نے خود سنا ہے کہ اِس نے کفر بکا ہے۔ 66 اب آپ کا کیا خیال ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا: ”یہ شخص سزائےموت کے لائق ہے۔“ 67 پھر وہ یسوع کے چہرے پر تھوکنے لگے اور اُنہیں مکے مارنے لگے۔ کچھ لوگ اُن کے مُنہ پر تھپڑ مارنے لگے 68 اور کہنے لگے: ”اوئے مسیح، اگر تُو واقعی نبی ہے تو بتا کہ تجھے کس نے مارا ہے۔“
69 پطرس ابھی بھی باہر صحن میں بیٹھے تھے۔ ایک نوکرانی اُن کے پاس آئی اور کہنے لگی: ”تُم بھی تو گلیل کے یسوع کے ساتھ تھے۔“ 70 لیکن پطرس نے سب کے سامنے اِنکار کرتے ہوئے کہا: ”مجھے نہیں پتہ کہ تُم کس کی بات کر رہی ہو۔“ 71 جب وہ باہر ڈیوڑھی میں چلے گئے تو ایک اَور لڑکی نے اُنہیں دیکھا اور وہاں پر موجود لوگوں سے کہنے لگی: ”یہ آدمی ناصرت کے یسوع کے ساتھ تھا۔“ 72 پطرس نے پھر اِنکار کِیا اور قسم کھا کر کہا: ”مَیں اُس آدمی کو نہیں جانتا۔“ 73 تھوڑی دیر بعد وہ لوگ جو وہاں کھڑے تھے، پطرس کے پاس آ کر کہنے لگے: ”بےشک تُم اُس کے ساتھی ہو۔ تمہاری بولی* سے پتہ چلتا ہے کہ تُم اُن میں سے ایک ہو۔“ 74 اِس پر پطرس قسم کھا کر کہنے لگے کہ ”اگر مَیں جھوٹ بولوں تو مجھ پر لعنت ہو۔ مَیں واقعی اُس آدمی کو نہیں جانتا۔“ اُسی وقت ایک مُرغے نے بانگ دی۔ 75 تب پطرس کو یسوع کی یہ بات یاد آئی کہ ”مُرغے کے بانگ دینے سے پہلے آپ تین بار مجھے جاننے سے اِنکار کریں گے۔“ اور وہ باہر جا کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔