اَمثال
23 جب آپ کسی بادشاہ کے ساتھ کھانا کھانے کے لیے بیٹھو
تو دھیان سے دیکھو کہ آپ کے سامنے کیا کیا رکھا ہے۔
2 اگر آپ بہت زیادہ کھانے کے شوقین ہو*
تو اپنے اُوپر قابو رکھو۔*
3 اُس کے عمدہ عمدہ کھانوں کا لالچ نہ کرو
کیونکہ اِس کھانے کی وجہ سے آپ دھوکا کھا سکتے ہو۔
4 پیسے کے پیچھے اِتنا مت بھاگو کہ آپ تھک کر چُور ہو جاؤ۔
ذرا رُکو اور سمجھداری سے کام لو۔*
5 جب آپ اِس پر نظر ڈالو گے تو یہ غائب ہو جائے گا؛
یہ پَر لگا کر عقاب کی طرح آسمان کی طرف اُڑ جائے گا۔
6 کنجوس شخص کے ہاں کھانا نہ کھاؤ؛*
اُس کے عمدہ عمدہ کھانوں کا لالچ نہ کرو
7 کیونکہ وہ آپ کے کھانے کا حساب رکھے گا؛
وہ کہے گا تو سہی کہ ”کھاؤ پیو“ لیکن دل سے نہیں۔*
8 آپ اُن نوالوں کو اُگل دو گے جو آپ نے کھائے ہوں گے
اور جو تعریفیں آپ نے کی ہوں گی، وہ بےکار جائیں گی۔
9 احمق شخص سے بات نہ کرو
کیونکہ وہ آپ کی دانشبھری باتوں کو حقیر سمجھے گا۔
10 اُس قدیم نشان کو نہ ہٹانا جو حد مقرر کرنے کے لیے لگایا گیا تھا
اور یتیموں کی زمین پر قبضہ نہ کرنا
11 کیونکہ اُن کا دِفاع کرنے والا* طاقتور ہے؛
وہ آپ کے خلاف اُن کا مُقدمہ لڑے گا۔
12 اپنا دل تربیت پر لگاؤ
اور اپنے کان علم کی باتوں پر۔
13 لڑکے* کی اِصلاح کرنے سے پیچھے نہ ہٹو۔
اگر آپ اُسے چھڑی سے مارو گے تو وہ مر نہیں جائے گا۔
15 میرے بیٹے! اگر آپ کا دل دانشمند بنے گا
تو میرا دل خوش ہوگا۔
17 آپ کا دل گُناہگاروں سے حسد نہ کرے
بلکہ ہر وقت یہوواہ کا خوف رکھے۔
18 پھر آپ کا مستقبل اچھا ہوگا
اور آپ کی اُمید نہیں ٹوٹے گی۔
19 میرے بیٹے! سنو اور دانشمند بنو
اور اپنے دل کو صحیح راہ پر لے چلو۔
20 اُن لوگوں میں شامل نہ ہو جو بےتحاشا شراب پیتے ہیں
اور نہ اُن لوگوں میں جو ٹھونس ٹھونس کر گوشت کھاتے ہیں
21 کیونکہ شرابی اور پیٹپجاری کنگال ہو جائیں گے
اور نیند اُنہیں چتھڑے پہنائے گی۔
22 اپنے باپ کی سنو جس سے آپ پیدا ہوئے ہو
اور جب آپ کی ماں بوڑھی ہو جائے تو اُسے حقیر نہ سمجھو۔
23 سچائی کو خرید لو* اور اِسے کبھی نہ بیچو؛
دانشمندی، تربیت اور سمجھداری کے سلسلے میں بھی ایسا ہی کرو۔
24 نیک شخص کا باپ یقیناً باغ باغ ہوگا؛
دانشمند بیٹے کا باپ اُس کی وجہ سے خوشی منائے گا۔
25 آپ کے ماں باپ خوش ہوں گے
اور آپ کو جنم دینے والی ماں خوشی سے پھولے نہیں سمائے گی۔
26 میرے بیٹے! اپنا دل میری باتوں پر لگاؤ
اور آپ کی آنکھوں کو میری راہوں سے خوشی ملے۔
27 فاحشہ ایک گہرا گڑھا ہے
اور بدچلن* عورت ایک تنگ کنواں ہے۔
28 وہ ایک ڈاکو کی طرح گھات لگا کر بیٹھتی ہے
اور بےوفا آدمیوں کی تعداد بڑھاتی ہے۔
29 کون افسوس کرتا ہے؟ کون بےچین ہے؟
کون لڑائی جھگڑا کرتا ہے؟ کون شکایتیں کرتا ہے؟
کون بِلاوجہ زخمی ہے؟ کس کی آنکھوں میں سُرخی* ہے؟
30 اُن کی جو دیر تک مے پیتے ہیں
اور جو مصالحےدار مے کی تلاش میں رہتے ہیں۔*
31 مے کے لال رنگ کو نہ دیکھو
جو پیالے میں چمکتی ہے اور بڑے آرام سے گلے سے اُترتی ہے
32 کیونکہ آخر میں یہ سانپ کی طرح ڈستی ہے
اور زہریلے سانپ کی طرح زہر اُگلتی ہے۔
33 آپ کی آنکھیں عجیبوغریب چیزیں دیکھیں گی
اور آپ کے دل سے اُلٹی سیدھی باتیں نکلیں گی۔
34 آپ کو ایسا لگے گا جیسے آپ سمندر کے بیچ میں لیٹے ہو،
جیسے آپ جہاز کے مستول* کے سِرے پر لیٹے ہو۔
35 آپ کہو گے: ”اُنہوں نے مجھے مارا لیکن مجھے محسوس* نہیں ہوا۔
اُنہوں نے مجھے پِیٹا مگر مجھے پتہ بھی نہیں چلا۔
مجھے کب ہوش آئے گی؟
مجھے ایک اَور جام چاہیے۔“*